الجمعة، 27 جمادى الأولى 1446| 2024/11/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

جمہوریت کا بہترین انتقام :بجلی و پیٹرول کی قیمتوں کو آسمان پر پہنچا دیا بجلی وپیٹرول امت کی ملکیت ہیں جو انھیں خلافت ہی واپس دلائے گی

پاکستان کے عوام ابھی بلوچستان کے زلزلے سے ہی نہ سنبھلے تھے کہ "عوامی" و "جمہوری"کیانی و شریف حکومت نے آئی۔ایم۔ایف اور اپنے امریکی آقاؤں کی ہدایت پر بجلی و پیٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا ۔یہ کمر توڑ اضافے کسی بھی صورت ایک گھرانے کے لیے معاشی ڈرون حملے سے کم نہیں جو پہلے ہی مہنگائی اور ظالمانہ ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ لہذا آمریت اور جمہوریت دونوں ہی استعماری طاقتوں اور اس اُن کے اداروں کے لیے عوام کا خون چوستے ہیں۔ حزب التحریر نےولایہ پاکستان میں 29مارچ 2013کو ایک لیفلٹ جاری کیا تھا جس کا عنوان " مؤمن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا" تھا۔ اس لیفلٹ کے ذریعے حزب نے عوام کو 11مئی 2013کو ہونے والے انتخابات سے وابستہ کی گئی اُمیدوں سے خبردار کیا تھا اور کہا تھا کہ "پاکستان کے مسلمان موجودہ نظام کے ہاتھوں دو مرتبہ نہیں بلکہ بے شمار دفعہ ڈسے جاچکے ہیں۔ ہر مرتبہ فوجی بغاوت یا انتخابات کے بعد کچھ نئے چہرے سامنے آتے ہیں اور لوگ پچھلے حکمرانوں کو بددعائیں دیتے ہیں۔ لیکن کچھ ہی عرصہ گزرتا ہے کہ یہ نئے حکمران پہلے والوں سے زیادہ بھیانک اور خوفناک نظر آنے لگتے ہیں"۔لہذا حزب التحریر ایک بار پھر عوام الناس اور اہل دانش پر واضح کردینا چاہتی ہے کہ جمہوریت و آمریت دونوں ہی سرمایہ دارانہ نظام کو نافذ کرتے ہیں جس میں اہل اقتدار اور اور ان کے امریکی آقاؤں کے مفادات کا ہی تحفظ ہوتا ہے۔
حزب التحریر عوام الناس اور اہل دانش کو مزید یہ بھی بتا نا چاہتی ہے کہ بجلی، گیس اور پیٹرول میں آئے دن کے اضافوں اور مہنگائی سے صرف اور صرف ریاست خلافت ہی نجات دلاسکتی ہے کیونکہ خلافت میں یہ وسائل عوامی ملکیت ہوتے ہیں اور ان کا فائدہ عوام کو پہنچایا جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ((المسلمون شرکاء فی ثلاث الماء والکلاء والنار))" تمام مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں: پانی،چراگاہیں اور آگ(توانائی)"(ابوداود)۔لہذا خلافت نہ تو عوامی اثاثوں پر ٹیکس لگاسکتی ہے اور نہ ہی ان کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کرسکتی ہے جس کے نتیجے میں لوگ شدید مشکلات کا شکار ہوجائیں جیسا کہ آج سرمایہ دارانہ نظام کی وجہ سے پوری مسلم دنیا ایسا ہی ہورہا ہے ۔
لہذا حزب التحریر عوام الناس اور اہل دانش سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وہ کفریہ جمہوری سرمایہ دارانہ نظام سے منہ موڑ کر خلافت کے قیام کوعمل میں لائیں ۔ جب تک ہم ایسا نہیں کریں گے تو دنیا میں تو ہماری زندگی تنگ سے تنگ تر ہوتی ہی رہے گی اور اس کے ساتھ ہی ہماری آخرت بھی خراب ہوجائے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں (وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِى فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكاً وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ ٱلْقِيامَةِ أَعْمَىٰ)"اور جو میری یاد(قرآن) سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی اور ہم قیامت کے دن اندھا کر کے اٹھائیں گے"(طہ:124)۔
حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ لوگوں کو بڑھتے ہوئے عدم تحفظ اور معاشی بدحالی سے نجات دلائیں۔اللہ سبحانہ و تعالی کی رضا کے لیے وہ مسلمانوں ، عورتوں، بچوں ،بوڑھوں اور جوانوں سے منسلک اپنی ذمہ داری کو ادا کریں۔اور اب وہ ضروراس مسلم سرزمین پر خلافت کے فوری قیام کے لیے امیر حزب التحریر شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کو نصرۃ دیں ۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نے کافر استعماری طاقتوں کی اصلیت ظاہر کردی،مسلم ممالک میں قوت و طاقت کے ہتھیاروں کو ختم کرنے کے لیے یہ سب ایک ہیں

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قرارداد نمبر 2118 پُر زور تالیوں کے شور میں منظور کرلی۔ یہ قرار داد اتفاقِ رائے سے منظور ہوئی اور کسی بھی ملک کی جانب سے ویٹو کی طاقت کو استعمال نہیں کیا گیا۔یہاں تک کہ ان ممالک نے بھی اس قرارداد کو ویٹو نہیں کیا جو ایسے فیصلے کی مخالفت کررہے تھے، اور وہ فیصلے کے وقت غائب ہو گئے۔ شام کا ظالم و جابر تقریباً تیس ماہ سے شام کے مسلمانوں کا قتلِ عام کر رہا ہے اور اس عرصے کے دوران یہ پہلا فیصلہ ہےجوکافرطاقتوں نے اتفاق رائے سے کیا ہے۔'بین الاقوامی برادری'جس کی قیادت امریکہ اور اس کے اتحادی کررہے ہیں، نے اس تمام عرصے کے دوران اُن لاکھوں بوڑھوں، بچوں اورعورتوں کی کوئی پروا نہیں کی کہ جن کو بے دریغ قتل کیا گیا۔ نہ ہی اس تما م عرصے کے دوران 'بین الاقوامی برادری' نے اُن لاکھوں زخمیوں کی پروا کی کہ جن کے اعضاء میزائل حملوں میں کٹ کر جسموں سے علیحدہ ہورہے تھے۔ اور نہ ہی انھوں نے اُن لاکھوں لوگوں کی پروا کی جو اس بمباری کے نتیجے میں اپنے گھروں سےمحروم اورہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے۔ان تمام تر المناک واقعات کے باوجود بین الاقوامی برادری نے ان لوگوں کو شام کے جابرحکمران سے بچانے کے لیے کوئی عملی قدم نہ اٹھایا۔بلکہ امریکہ اور روس نے مل کر طےکرلیا کہ ایسے کسی بھی فیصلے کو رد کردیا جائے تا کہ شام کاجابرحکمران کسی رکاوٹ کے بغیر عوام کے خلاف اپنے جرائم کو جاری رکھ سکے،وہ جرائم کہ جن سے نہ تو کوئی انسان محفوظ ہے اور نہ ہی کوئی درخت یا پتھر۔ اس قدر المناک واقعات بھی ان طاقتوں کو اکٹھا نہ کرسکے لیکن اب یہ طاقتیں شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے اکٹھی ہوگئی ہیں، جبکہ اسرائیل اور دوسری ریاستوں کےگودام اس قسم کےاسلحے سے بھرے پڑے ہیں ۔ ان میں وہ بڑی طاقتیں بھی شامل ہیں جو یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ انھیں کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کا حق حاصل ہے۔ہر صاحب عقل آدمی یہ جانتا ہے کہ یہ طاقتیں اس قرارداد پر اس لیے اکٹھی ہوئیں کیونکہ یہ قرارداد اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہے۔ تمام ممالک یہ جانتے ہیں کہ شام کا جابر بشار گررہا ہے اور یہ ہتھیارواپس مخلص مسلمانوں کے ہاتھوں میں آجائیں گے۔یہ ہے وہ صورتحال جو ان کے لیے اور ان کی لے پالک اولاد اسرائیل کے لیے انتہائی خوف و پریشانی کا باعث ہے۔ اور اسرائیل کا تحفظ جیسا کہ بین الاقوامی غنڈوں کے سربراہ اوبامہ نے کہا کہ خطے میں اس کے انتہائی اہم مفادات میں سے ایک ہے،اور ان مفادات میں سے ایک اور اہم مفاد اس خطے میں موجود دولت خصوصا'بلیک گولڈ' یعنی تیل کا حصول ہے۔
مسلمانوں کے خلاف کافر استعماری طاقتوں کا اکھٹے ہو جانا کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ حقیقت میں تو یہ ایک معمول ہے۔ جیسےہی مسلمانوںسےمنسلک کوئی معاملہ درپیش ہوتاہے کفار اپنے اختلافات کو بھلا دیتے ہیں ۔لہذا رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں بھی وہ کافر عرب قبائل کہ جو شاید ہی کبھی اکٹھے ہوئے ہوں ،بلکہ وہ ایک اونٹ کی خاطرایک دوسرے سے لڑتے تھے، لیکن جب معاملہ رسول اللہ ﷺ سے لڑنے کا ہوا تو وہ ایک ہوگئے۔ہجرت سے قبل انھوں نے تمام قبیلوں سے چالیس جوان منتخب کیے تا کہ رسول اللہ ﷺ کو اُنہی کے گھر میں(معاذ اللہ) قتل کر دیا جائے۔روم اور فارس ایک دوسرے کے سخت دشمن تھے لیکن انھوں نے 12 ہجری میں ،موجودہ عراق کے شہر بوکمال کے مقام پر، مسلمانوں کے خلاف ہونے والی جنگ الفراد میں ایک دوسرے سے تعاون کیا۔اوریورپ کے صلیبی پانچویںصدیہجریبمطابق گیارویں صدی عیسوی کےآخرکے بعد دو سو سال تک اکٹھے ہوکر مسلمانوں کے خلاف لڑتے رہے۔ پھر تاتاری آگئے ۔جنہوں نے کمزور ہوتی ہوئی صلیبی ریاستوں کو چھوڑ کر 615ہجری میں مسلم علاقوں پر حملہ کردیا۔صرف یہی نہیں بلکہ صلیبیوں نے پانچویں صلیبی حملے میں ناکامی کے بعد617ہجری میں تاتاریوں کواکسایا کہ وہ مسلم علاقوں پر حملہ کردیں۔پھر یورپی ممالک جو ہمیشہ ایک دوسرے سے لڑتےرہتے تھے،لیکن سولہویں اور سترویں صدی عیسوی میں جب انھوں نے دیکھا کہ "عثمانی خلافت" ایک عظیم اور طاقتور ریاست بن گئی ہے تو یورپی بادشاہوں نے اپنے اختلافات کو ختم کیا اور اسلامی ریاست سے لڑنے کے لیے اکٹھے ہوگئے، کیونکہ وہ اسلام اور مسلمانوں سے نفرت کرتے تھے۔ انھوں نے ایک"بین الاقوامی برادری" کا تصور پیش کیا اور یہ تصورسولہویں صدی عیسوی سے چلا آرہا ہے۔پھر جب اسلامی ریاست کمزور ہوئی اور بالآخر ختم ہوگئی تو پہلی جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی برادری کے اس تصور کو لیگ آف نیشنز کی شکل دے دی گئی،جسے دوسری جنگ عظیم کے بعد اقوامِ متحدہ کا نام دے دیا گیا۔لیکن ناموں کی اس تبدیلی کے باوجود ان تمام تنظیموں میں وہ بنیادی تصور برقرار رہا جو بین الاقوامی برادری کے تصور کو پیش کرنے کا باعث بنا تھا، یعنی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ۔ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں ذرائع اور طریقہ کار تو تبدیل ہوتے رہے لیکن مسلمانوں اور اسلام کے خلاف ظلم و جبر کا سلسلہ جاری رہا ۔اور آج امریکہ جس کافر اتحادکی قیادت کررہا ہے،اس کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کو جاری رکھا جائے۔اسی مقصد کا نتیجہ ہے کہ یہ استعماری طاقتیں فلسطین پریہودی ریاست کے قبضے کی حمایت کرتی ہیں، مسلمان ممالک کے کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قراردادمنظورکرتی ہیں اور مسلم علاقوں کی دولت کو لوٹتی ہیں۔
اے مسلمانو! کافر استعماری طاقتوں کا اکٹھا ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ یہ پہلے بھی ایسا ہی کرتے رہے ہیں، لیکن جو بات انتہائی شرمناک ہے وہ مسلم حکمرانوں کا امریکہ اور اور اس کے اتحادیوں کے سامنے جھک جانا ہے ۔ یہ حکمران اس قدر جھک گئے ہیں کہ اپنے قدموں کو چھونے لگے ہیں۔ یہ حکمران اپنے دین کو بیچ رہے ہیں اگر ان کا کوئی دین بھی ہے۔ اور یہ اپنی اقدار کو بیچ رہے ہیں اگر ان کی کوئی اقدار بھی ہیں۔ اور ایسا یہ صرف اس لیے کررہے ہیں تا کہ یہ اپنی کرسیوں پر مزید کچھ وقت گزار سکیں۔یہ بات بھی شرمناک ہے کہ وہ لوگ جو مسلم ممالک میں پلے بڑھے ہیں ،اب بھی مغربی ثقافت کو اپناتے ہیں، اس کی تعریف کرتے ہیں ،اُن کے موقف کی تائید کرتے ہیں ،وہ موقف جو انسانی گوشت اور ہڈیوں پر کھڑا ہے۔ یہ لوگ ان ممالک کے متعلق اچھا گمان رکھتے ہیں اور اُن کی مدد کرنے اور انھیں خوش کرنے کے لیے دوڑے چلے جاتے ہیں جبکہ اللہ سبحان و تعالیٰاعلان فرما چکا ہے:(هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ) "یہ (کفار)دشمن ہیں، لہذا ان سے ہوشیار رہو، اللہ ان پر لعنت کرے کہ یہ کس طرح سچے راستے کو جھٹلاتے ہیں"(المنافقون:4)۔ اس کے علاوہ جو بات انتہائی تکلیف کا باعث ہے وہ یہ ہےکہ کچھ "اسلامی تحریکیں" اور کچھ "اسلام پسند" جو خلافت کے قیام کے لیے کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور جمہوریت کی نفی کرتے ہیں اور استعمار کے دیےہوئے قومی جھنڈوں کی جگہ رسول اللہ ﷺکا جھنڈا بلند کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ "چونکہ ہمیں اس بات کا خدشہ ہے کہ مغرب ناراض ہو جائےگا، لہٰذاہم بشار کے خلاف آپ لوگوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہوسکتے"۔ وہ یہ نہیں سمجھ رہے کہ بشار اور اس کا باپ دونوں ہی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی پیداوار ہیں اور امریکہ نے ہی بشار کی حمایت کی اور اس کے اقتدار کو طول دیا تا کہ امریکہ اس دوران اس جیسا کوئی اور ایجنٹ تیار کرلے جو گرتے ہوئے بشار کی جگہ لے سکے۔ امریکہ کبھی بھی ان مسلمانوں کے ساتھ کھڑا نہیں ہوگا جو اسلام کا جھنڈا بلند کرنا چاہتے ہوں ،چاہے وہ انھیں جھوٹی مسکراہٹوں کے ذریعے اپنے اخلاص کا یقین ہی کیوں نہ دلا رہا ہو۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰنے ارشاد فرمایا: (كَيْفَ وَإِنْ يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ لَا يَرْقُبُوا فِيكُمْ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً يُرْضُونَكُمْ بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَى قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ)"ان کے وعدوں کا کیا اعتبار،اگران کا تم پر غلبہ ہوجائے تو نہ یہ قرابت داری کا خیال کریں نہ عہد و پیمان کا، یہ اپنی زبانوں سے تو تمھیں مائل کررہے ہیں لیکن ان کے دل نہیں مانتے،ان میں سے اکثر تو فاسق ہیں" (التوبۃ:8)۔
اے مسلمانو!یقیناً کفار ایک ہی لوگ ہیں اور سلامتی کونسل میں بڑی طاقتوں کا اکٹھا ہونے کا مقصد دراصل مسلمان ممالک کو طاقتور ہتھیاروں سے محروم کرنا ہے۔ سلامتی کونسل کے اس فیصلے نے اُن کے عزائم کو واضح کردیا ہے اور جو کچھ انہوں نے ابھی چھپایا ہوا ہے وہ اس سے بھی زیادہ شدیدہے:( قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ إِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُونَ)" بغض تو خود ان کی زبان سے ظاہر ہوچکا ہے اور جو کچھ ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ یقیناً ہم نے تمھارے لیے اپنی آیات کو بیان کردیا اگر تم سمجھ رکھتے ہو"(آل عمران:118)۔ کفار کی فطرت کو سمجھنا اور بڑی طاقتوں کے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف موقف کو سمجھنا، اُن کی سازشوں کو ناکام بنانے اور انھیں شکست دینے کی جانب پہلا قدم ہے۔ یہ کوئی پہلی دفعہ ایسا نہیں ہورہا کہ کفار اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اکٹھے ہوئے ہیں۔ یہ صورتحال تو اس وقت سے جاری ہے جب رسول اللہ ﷺ نے اپنی نبوت کا اعلان کیاتھا اور مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست قائم ہوئی تھی ،یہاں تک کے کفار نے مسلمانوں میں موجود غداروں کی مدد سے 1342ہجری بمطابق1924عیسوی کو خلافت کا خاتمہ کردیا۔ اور اس کے بعد انھوں نے ہمارے خلاف چڑھائی اپنی طاقت کی بنا پرنہیں بلکہ ہماری کمزوری کی وجہ سے کی، کیونکہ ہم نے اُس ریاست خلافت کو کھو دیا تھا جو ہماری طاقت کی وجہ تھی اور ہم نے اس کے دوبارہ قیام کی کوششوں سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔لہٰذا وہ ہمارے خلاف اکٹھا ہوئے اوراسی طرح اکٹھے ہوئے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاتھا جس کو ابو داود نے ثوبان سے روایت کیا کہ ((يُوشِكُ الْأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الْأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا))"قومیں تم پر ایسے ٹوٹ پڑیں گی جیسے لوگ کھانے پر ٹوٹ پڑتے ہیں"۔ کسی نے پوچھا :" تو کیا ایسا اس وجہ سے ہوگا کہ ہماری تعداد کم ہوگی؟" رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:((بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنَّكُمْ غُثَاءٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ، وَلَيَنْزَعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ، وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ))" نہیں بلکہ اس وقت تمھاری تعداد بہت زیادہ ہوگی لیکن تمھاری حیثیت پانی کی لہروں پر موجود جھاگ کی سی ہو گی اور اللہ تمھارے دشمنوں کے دلوں میں سے تمھارے رعب کو ختم کردے گا اور اللہ تمھارے دلوں میں کمزوری پیدا کردے گا"۔ کسی نے پوچھا:" اے اللہ کے رسول، کس قسم کی کمزوری؟" رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ((حُبُّ الدُّنْيَا، وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ))" دنیا کی محبت اور موت سے نفرت"۔
اے مسلمانو! رہنما اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتا۔ لہٰذا حزب التحریر آپ کو پکارتی ہے کہ آپ دل و جان سے اپنی ریاستِ خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کریں کیونکہ یہی آپ کی عزت اور بقا کا راستہ ہے۔ اور آپ جتنا اس کے قیام کی جدوجہد میں تاخیر کریں گے اُتنا ہی آپ کے دشمن مضبوط ہوں گےاور ایسا صرف آپ کی طاقت کے ذرائع کےخاتمے کے لیے قرارداد کی منظوری سے ہی نہیں ہو گابلکہ آپ کی سرزمین پر فوجی قوت سے قبضہ کرنے کی قراردادبھی منظور کی جائے گی۔لیکن اگر آپ خلافت کے قیام کو اپنا اہم ترین مقصد بنا لیتے ہیں، اس کو اپنے دلوں کی دھڑکن بنا لیں اور اس مقصد کو ہر وقت اپنی نگاہوں کے سامنے رکھیں،اور اس کے حصول کے لیے اپنی جانوں کی بازی لگا دیں، اور آپ ایسا صرف اور صرف خالص اللہ سبحانہ و تعالی کی رضا کے لیے کریں توآپ ضرور اللہ کے وعدے کو حاصل کرلیں گے(وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ)" اللہ تم میں سے ان لوگوں سے وعدہ فرما چکا ہے جو ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کیے ہیں کہ انھیں ضرور زمین میں حکمران بنائے گا جیسے کہ اُن لوگوں کو حکمران بنایا تھا جو اُن سے پہلے تھے"(النور:55)اور اسی طرح آپ رسول اللہ ﷺ کی جانب سے ظالم حکمرانوں سے نجات اور خلافت کے قیام کی خوشخبری کو بھی حاصل کرلیں گے((ثُمَّ تَكُونُ جَبْرِيَّةً، فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ))" پھر تم پر ظالموں کی حکمرانی ہو گی اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا اور پھر اللہ اسے دَور کواٹھا لے گا جب وہ اسے اٹھانا چاہے گا اور پھر نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم ہوگی"۔ اور پھر خلافت کا سورج دوبارہطلوع ہوگا اور اللہ دشمنوں کے خلاف آپ کی مدد فرمائے گا(إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ)"اے لوگو جو ایمان لائےہو! اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ تمھاری مدد کرے گا اور تمھیں ثابت قدم رکھے گا"(محمد:7)۔ اورپھر امریکہ اور اس کے اتحادی ناکام و نامرادواپس لوٹیں گے ،اور ایسا کرنا اللہ کے لیے کچھ بھی مشکل نہیں (وَمَا ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ بِعَزِيزٍ)" اور اللہ پر یہ کام کچھ بھی مشکل نہیں"(ابراھیم:20)۔

Read more...

کیا شام کی بیواؤں کی فریاد سننے والا کوئی خلیفہ معتصم ہے!

پریس ریلیز

سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نےاتوار کی شام 1ستمبر2013 کوقاہرہ میں منعقد ہونے والے عرب وزرا کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پرزوردیا کہ شامی عوام کو بچانے کے لیے کسی بھی عمل کو غیر ملکی مداخلت نہیں کہا جاسکتا۔اس نے یہ مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی برادری شامی عوام کے خلاف اس یلغار کو روکنے کی کوشش کرے ،اس سے پہلے کہ سب کو قتل کردیا جائے۔
ہم سعود الفیصل سے سوال کرتے ہیں کہ وہ اور دوسرے تمام احمق جنہوں نے قاہرہ کے اِس اجتماع میں اُس کو سنا، سب کے اندر سے خلیفہ معتصم کی سی غیرت کہاں چلی گئی؟شام کے ظالم و جابر اورسرکش کو لگام دینے کے لیے کفار کی قیادت اور کفر کی افواج کے سامنے سوالی بننےپرتم کو شرم نہیں آتی جبکہ تم سب بشار جیسےہی ظالم و جابر اور سرکش ہو!!وہ افواج کہاں ہیں جن کے ذریعےتم نے امت کی دولت لوٹی ہے اورمسلسل لُوٹ رہے ہو؟؟یا تم اِن افواج کو اس دن کےلیے جمع کر رہے ہو جب امت تمہارے ظلم اور خیانت کے خلاف بھڑک اٹھے گی؟
اے امت مسلمہ:
ان نام نہاد ''لیڈروں"کی حقیقت تمہارے سامنے آشکار ہو چکی ہے کہ ان میں کوئی بھی ایسا نہیں جس کے اندر خلیفہ معتصم کی سی غیرت ہو بلکہ یہ پاک دامن خواتین اور بچوں کی مدد کے لیے ہمارے اُن صلیبی دشمنوں سے مدد مانگتے ہیں جو مومنوں کے بارے میں کسی قرابت یا رشتے کا لحاظ نہیں کرتے؟ہم اِن غدارقائدین کے جرائم کو ابھی بھولے نہیں ہیں،ان پر شاعر کا یہ قول صادق آتا ہے:
''کتنے یتیموں نے منہ بھر کر پکارا:ہائے معتصم ۔
جس کو ان (غدارقائدین)کے کانوں نے سن تو لیا لیکن یہ معتصم کی سی بہادری کی طرز پر حرکت میں نہیں آئے ۔
اگر چرواہا ہی اپنی بکریوں کا دشمن ہو تو بھیڑیے کو ملامت نہیں کی جاسکتی"
ہم الفیصل اور اس کے ساتھ قاہرہ میں اکھٹے ہو نے والوں سے کہتے ہیں:
تمہیں انسانی جان کی عصمت اور انسانی خون کی حرمت کا پورا علم ہے،اورتم یہ واضع طور پر جانتے ہو کہ تم سب احمق اور دنیا کے خواستگار اور اپنے مغربی آقا کی خدمت میں مشغول ہو۔۔۔اورہم نے تمھیں آج تک کبھی بھی یہود کے جرائم کو چیلنج کرتے بلکہ ان کے سامنے سر اٹھا کر بات کرنے کی ہمت کرتے ہوئے بھی نہیں دیکھا ۔
لیکن ہم امت مسلمہ میں سے ہر اُس شخص سے مخاطب ہیں جس کے دل میں ایمان کی تھوڑی سی بھی چنگاری ابھی باقی ہے ،اُن میں سے بھی سب سے پہلے اُن سپاہیوں اور افسران سے جو اِس ذلت اور رسوائی کا رخ موڑنے پر قادر ہیں کہ کیا تم نے اللہ کے اس فرمان کو نہیں سنا ہے:
((وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنْ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا))
"تمہیں کیا ہو گیا ہے جو تم اللہ کی راہ میں نہیں لڑتے حالانکہ ستائے گئے مرد،عورتیں اور بچے پکار رہے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اس ظالم بستی سے نکال دے جس میں رہنے والے ظالم ہیں اور ہمارے لیے اپنی طرف سے سرپرست اور مدد گار مہیا کر دے"(النساء:75)۔
کیا تم نے رسول اللہ ﷺکی یہ حدیث نہیں سنی ہے کہ :
( إنما الإمام جنة يقاتل من ورائه ويتقى به)
"صرف خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کی قیادت میں لڑا جاتا ہے اور اسی کے ذریعے حفاظت ہوتی ہے"(مسلم)۔
آپ ﷺ کا یہ فرمانا کہ "خلیفہ ہی ڈھال ہے"کا مطلب یہ ہے کہ وہ محافظ ہے کیونکہ وہ مسلمانوں کو کفار کی جانب سے ایذا رسانی سے محفوظ رکھتا ہے اور اسلام کی حفاظت کرتا ہے،اور "جس کی قیادت میں لڑا جاتا ہے"کا مطلب ہے کہ خلیفہ کی مدد سے کفار اور دوسرے لوگوں بلکہ ہر قسم کے فسادیوں اور ظالموں سے لڑا جاتا ہے (یہ امام النووی کی صحیح مسلم کی تشریح سے ہے)۔
اے فوج کے سپاہیوں اور افسران !تم اس امت کے فرزند ہو جس نے سورماؤں کو جنم دیا اس لیے الرحمن و الرحیم ،اللہ سبحانہ و تعالی کی اطاعت اور خلیفہ کی بیعت کی طرف دوڑ کر آؤ جو اللہ کے دین کی مدد اور اس کے کلمے کو بلند کرنے کے لیے تمہاری قیادت کرے گا ،یوں تم دنیا اور آخرت کی عزتوں کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاؤ گے۔ اورخبردار ان فرعونوں کے سپاہی مت بنو جو اللہ الواحد الاحد کی مدد سے عنقریب اپنی حکومتوں سمیت نیست ونابود ہو نے والےہیں۔
((وَاللَّـهُ غَالِبٌ عَلَىٰ أَمْرِ‌هِ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ‌النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ))
"اور اللہ اپنے فیصلے میں غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے"(یوسف:21)

عثمان بخاش
ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

 

Read more...

غدارشامی قومی اتحاد اور سازشی عرب لیگ، اللہ کے دشمن امریکہ سے اُسی کے ایجنٹ بشار کے جرائم کے خلاف مدد مانگ رہے ہیں!

پریس ریلیز

شامی انقلاب اور اپوزیشن قوتوں کے قومی اتحاد کے سربراہ احمد الجربا نے اتوار یکم ستمبر کو عرب لیگ سے بشار حکومت کے خلاف عسکری کاروائی کی حمایت کا مطالبہ کیا۔عرب وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجتماع کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے الجربا نے کہا:"میں مکمل بھائی چارے اور انسانیت کی بنیاد پر آپ سے شامی حکومت کی جانب سے استعمال کیے جانے والے آلہ قتل کے خلاف بین الاقوامی کاروائی کی حمایت کا مطالبہ کرتا ہوں"۔
31 اگست 2013 کو امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری نے فون کال کے ذریعے الجربا کو مطمئن کرنے کی کوشش کی کہ صدر اوباما دمشق کے مضافات میں کیمیائی حملے کرنے پر بشار حکومت کا محاسبہ کرنے کے لیے بدستور پر عزم ہیں،اسی کے پیش نظر قاہرہ میں ہونے والی عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کےاجتماع کے اختتامی بیان میں اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیاکہ وہ" اس جرم کا ارتکاب کرنے والی شامی حکومت کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے"۔
ایسا لگ رہا ہے کہ امریکہ کے پالے پوسے ایجنٹوں نے سرکش بشار کے سقوط کے بعد شام میں حکمرانی کی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے جلد بازی میں اپنے منحوس چہروں سے نقاب ہٹادیا ہے،اور اپنی امریکہ کی خاطر دلالی اور کاسہ لیسی کو ظاہر کیا ہے اوراب وہ دھوکہ دہی اور فریب کی ضرورت بھی محسوس نہیں کر رہے ہیں۔امریکہ کی جانب سے بنا یا جانے والا یہ ایجنٹ قومی اتحاد، کافر مغرب کی دلالی میں سب کے سامنے بے ستر ہو گیا ہے۔اسی لیےاس نے سب سے پہلے شام کے خلاف امریکی حملے کو خوش آمدید کہا!
ہم اُن اندھوں اور صراط مستقیم سے بھٹکے ہوئے لوگوں سے کہتے ہیں کہ کیا اب بھی تم یہ نہیں سمجھ رہے ہو کہ امریکہ اللہ، اس کے رسولﷺ اور مومنین کا دشمن ہے۔پھر کس طرح ایک مسلمان اپنا معاملہ دشمنوں کے سپرد کرسکتا ہے؟!کس طرح کوئی عقلمند شخص امریکہ سے خیر کی توقع کرسکتا ہے؟!کیا تم یہ بھول گئے کہ امریکہ ہی نے سالہاسال سے اس حکومت کو پالا پوسا ہے ؟!امریکہ ہی شام میں مسلمانوں کے قتل عام اور ان کا خون بہانے کے لیے بشار کو مہلت پر مہلت دیتا رہا ہے؟!یا تم یہ بھول گئے کہ امریکہ نے مشرق ومغرب میں کس کس قسم کے قتل و غارت گری کا ارتکاب کیا ہے؟!پھر کیونکر ایک مسلمان امریکہ کی سازش سے بے فکر ہو سکتا ہےیا اُس سے بھلائی کا گمان کرسکتا ہے؟!سنو امریکہ ہی مسلمانوں کا دشمن نمبر ایک ہے۔اس لیے کسی بھی حالت میں شام کے سرکش سے جان چھڑانے کے لیے اس سے مددلینا جائز نہیں،
(( ولن يجعل الله للكافرين على المؤمنين سبيلا))
"اللہ کافروں کو مومنین پر کبھی بالادستی نہیں دیتا"(النساء:141)
اے شام کے نیکو کار انقلابیو :اپنی کمر کس لو اور اپنے زور بازو پر بھروسہ کرو،
((اصبروا وصابروا ورابطوا))
"صبر کرو صبر کی تلقین کرو اور ایک دوسرے کا دست وبازو بنو"(ال عمران:200)
یاد رکھو امریکی ایجنٹ بشار کو اللہ کے دشمن امریکہ کے نجس ہاتھوں سے نہیں اپنے باوضو ہاتھوں سے کرسی سے اٹھا کر پٹخ دو۔
((يا أيها الذين آمنوا لا تتخذوا عدوي وعدوكم أولياء تلقون إليهم بالمودة وقد كفروا بما جاءكم من الحق))
"اے لوگوں جو ایمان لائے ہو! میرے اور(خود) اپنے دشمن کو اپنا دوست مت بناؤ۔تم تو دوستی سے اُن کی طرف پیغام بھیجتے ہواور وہ اس حق کے ساتھ جو تمہارے پاس آچکا ہے کا انکار کرتے ہیں"(الممتحنہ:1)

 


عثمان بخاش
ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

Read more...

مسلم دنیا میں اردو بولنے والوں کے لیے حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کی اردو ویب سائٹ

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کی ایک اردو ویب سائٹ ہے جس کو www.hizb-ut-tahrir.info کے ذریعے دیکھا جاسکتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی امت میں اردو بولنے ، لکھنے اور سمجھنے والےکروڑوں مسلمانوں کے لئے یہ اردو ویب سائٹ معلومات حاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اس ویب سائٹ پر پوری مسلم دنیا میں خلافت کے قیام کے لیے کام کرنے والی جماعت حزب التحریر کی انڈونیشیا سے لے کر مراکش تک مختلف ولایات کی جانب سے جاری کی گئیں پریس ریلیزز اور لیفلٹ دیکھے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس ویب سائٹ پر مسلم دنیا میں حزب التحریر کی خلافت کے قیام کی زبردست جدوجہد کے حوالے سے تحریریں ،تصاویر، آڈیوز اور ویڈیوز بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ اس ویب سائٹ کے ذریعے حزب التحریر کے امیر،مشہور رہنما اور فقیہ، شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ سے سوالات بھی پوچھے جاسکتے ہیں۔
یقیناً اردو زبان کی موجودگی خلافت کا تحفہ ہے کیونکہ یہ زبان ریاستِ خلافت کی مسلم افواج کی فوجی چھاؤنیوں میں وجود میں آئی تھی جن میں ترکی، فارس، عرب اور برِصغیر پاک و ہند سے تعلق رکھنے والے مسلمان موجود ہوتے تھے۔درحقیقت لفظ اردو ترک زبان کا لفظ ہے جس کے معنی "لشکر" کے ہیں۔ آج کے دن تک اردو کا رسمُ الخط، اس کےالفاظ اور طرزِ تحریر قرآن اور خلافت کی سرکاری زبان عربی پر بے حد انحصار کرتی ہے۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان اردو زبان استعمال کرنے والے صحافیوں، میڈیا اور سوشل میڈیا کو اس بات کی دعوت دیتی ہے کہ وہ حزب التحریر کی جدوجہد اور کام سے مسلسل آگاہی کے لیےاس بہترین ویب سائٹ کو استعمال کریں۔

 

 

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

Read more...

آل پارٹیز کانفرنس :امریکی راج کو برقرار رکھنے کی کوشش امریکہ کےہاتھوں ہماری خودمختاری کی دھجیاں اڑانے کے لیےکیانی و شریف حکومت نے مزید وقت حاصل کرلیا

9ستمبر2013 کو ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس اور اس میں منظور کی جانے والی قرارداد پاکستان میں امریکی راج کو مزید دوام بخشنے کی ایک اور کوشش ہی ثابت ہوئی۔ ایک طرف تو قرارداد یہ اعلان کرتی ہے کہ پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کا تحفظ کیا جائے گا لیکن اس کے ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا کہ امریکہ پاکستان کی خودمختاری سے ماضی کی طرح کھیلتا بھی رہے۔ اس قرارداد میں ڈرون حملوں کی مذمت کی گئ جس کے نتیجے میں ہزاروں مسلمان مرد، عورتیں اور بچے شہید ہوچکے ہیں جبکہ پاکستان تن تنہا امریکہ کے ڈرون پروگرام کو تباہ و برباد کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے ۔اس کے علاوہ اس بات کے باوجود کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے مسلمانوں کو اپنے معاملات کو کفار کے پاس لے جانے سے منع فرمایا ہے اور یہ کہ اقوام متحدہ استعماری طاقتوں کی آلہ کار ہے جس کو امریکہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے جب چاہتا ہے استعمال کرتا ہے اور جب چاہتا ہے نظر انداز کردیتا ہے ،اس کانفرنس نے ڈرون حملوں کے خاتمے کے لیے سلامتی کونسل سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔ اِسی طرح اس قرارداد میں اُن لوگوں سے مذاکرات کرنے کی بات کی گئی ہے جو امریکیوں سے لڑ رہے ہیں جس کا مقصد صرف انخلاء کے دھوکے میں افغانستان میں امریکیوں کے لیے مستقل فوجی اڈوں کے قیام کو یقینی بنانا ہے۔
یہ کانفرنس درحقیقت پاکستان کو اِس امریکی جنگ سے نکالنے کے لیےنہیں بلکہ اِس جنگ کو مزید دوام بخشنے کا باعث ثابت ہوئی کیونکہ کانفرنس میں یہ کہا گیا کہ "دہشگردی کے خلاف جنگ کے طریقہ کار اور وسائل کا فیصلہ خود کرینگے"۔افسوس کہ وہ جماعتیں جو عوام کے سامنےدن رات اِس امریکی جنگ سے پاکستان کو نکالنے کا مطالبہ کرتی رہتی ہیں انھوں نے بھی اس قرارداد پر دستخط کر کے یہ ثابت کیا کہ وہ امریکہ مخالف عوام کے جذبات کو محض اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ لہذا ایک بار پھر یہ ثابت ہواہے کہ جمہوری نظام میں کوئی بھی حکمران بن جائے وہ ہمیشہ امریکہ اور استعماری طاقتوں کے مفادات کا ہی تحفظ کرتا ہے۔
اس کانفرنس میں افغانستان میں صلیبیوں کی زندگی کو برقرا رکھنے والی نیٹو سپلائی لائن کی بندش کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا جووحشی مغربی افواج کے لیے ہتھیار، شراب اور سور کے گوشت کی فراہمی کا باعث ہے۔ نہ اس کانفرنس میں ملک سے امریکہ کے فوجی، انٹیلی جنس اور نجی فوجی اہلکاروں کی ملک بدری کا مطالبہ کیا گیا جو پاکستان میں امریکی جنگ کو جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ اور نہ ہی اس کانفرنس میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں کی بندش کا ٖفیصلہ کیا گیا جہاں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف منصوبے بنائے جاتے ہیں اور ان پر عمل درآمد کے لیے کیانی و شریف حکومت کو احکامات جاری کیے جاتے ہیں۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان تمام جماعتوں سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ اگر اُن کی عوام میں کوئی نیک نامی رہ گئی ہے تو اُسےپاکستان کو تباہ کرنے پر تلے، امریکہ اور اس کے ایجنٹوں ،کو مزید وقت فراہم کر کے مت ضائع کریں۔ اب وقت آچکا ہے کہ آپ بھی کھل کر ملک میں امریکی راج کی نگہبان جمہوریت کے خاتمے کا مطالبہ کریں اور خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔ ایک ایسے وقت میں جب امت اسلام اور اس کی حکمرانی کا مطالبہ کررہی ہے اور خلافت کی واپسی کے آثار بھی واضع ہیں ، اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو وہ وقت دور نہیں جب امت آپ کو بھی غدار حکمرانوں کے ساتھیوں کے حوالے سے ہی یاد کرے گی۔ اور اگر آپ میں کوئی شرم و حیا نہیں تو پھر آپ کا جو جی میں آئے کریئے!

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک