الجمعة، 27 جمادى الأولى 1446| 2024/11/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

وحشی حکومت شام کی مسلم عوام کو قتل کررہی ہے اور تم واقعات کا تماشا دیکھ رہے ہو

پریس ریلیز

گزشتہ ڈھائی سال سے شام میں روزانہ سینکڑوں مسلمانوں کو قتل کرنے والی بعث پارٹی کی مجرم حکومت نے منگل کی رات 20 اگست 2013 کو الغوطہ الشرقیہ اورالغربیہ کے علاقوں میں کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کر کے ایک اور جرم کا ارتکاب کر لیا ۔یہ حملے کہ جس میں سینکڑوں مسلمان شہید ہوئے جن میں اکثریت بچوں کی ہے ایسے وقت میں ہوئے جب اقوام متحدہ کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق کمیٹی دمشق میں موجود تھی۔

بعث پارٹی کی حکومت حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے اس حملے کے ارتکاب پر ترکی کی وزارت خارجہ نے مندرجہ ذیل پالیسی بیان جاری کیا:"گزشتہ رات( 20 اگست )کو شام حکومت کی فورسز کے ہاتھوں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے مغربی اور مشرقی غوطہ کے علاقوں میں سینکڑوں مسلمانوں کے قتل کی خبروں کو ہم نے بڑی تشویش کے ساتھ سنا۔ شام کی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیق کرنے والی اقوام متحدہ کی دمشق میں موجودکمیٹی کو چاہیے کہ وہ ان دعووں کی صحت کی تحقیق کرے اور اس سے متعلق جو بھی چیز ہاتھ آئے اس کو سامنے لائے۔اگر یہ خبریں درست ثابت ہوئیں تو بین الاقوامی برادری انسانیت کے خلاف اس ناقابل قبول جرم کے بارے میں مطلوبہ موقف اپنائے اور اس پر رد عمل کا اظہار کرے"۔
ہم نے دوسری بار ترکی کی وزارت خارجہ کے وضاحتی بیان سے دیکھ لیا کہ اسلامی ملکوں کے حکمران اب بھی اس خون ریزی کی خبروں کو "شدید تشویش"کے ساتھ سنتے رہتے ہیں جبکہ مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے۔ہم نے اس بیان میں دوسری بار یہ دیکھ لیا کہ کس طرح اسلامی ملکوں کے حکمران اقوام متحدہ سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے التجا کرتے ہیں اور مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے۔ہم نے یہ بھی دیکھ لیا کہ اسلامی دنیا کے حکمران کس طرح ناگواری اور مذمت پر اکتفا کرتے ہیں جبکہ مسلمان قتل کیے جارہے ہیں۔
ہم حزب التحریر ولایہ ترکی کے میڈیا آفس کی طرف سے جمہوریہ ترکی کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں:شامی عوام بے سروسامانی کے باوجود تن تنہا ڈھائی سال سے ہر قسم کے قتل وغارت کا مقابلہ کررہے ہیں اور اس دورانانھوں نے اقوام متحدہ ، کافر مغرب اور امریکہ سے کوئی مدد طلب نہیں کی ۔دوسال پہلے بھی شامی بچے مدد کے لیے یہ کہہ کر چیخ وپکار اور فریاد کررہے تھے کہ''وا معتصماہ !وا
اردوگاناہ!"(ہائے معتصم! ہائے اردوگان!)۔اسی طرح بانیاس کے باشندوں نے بھی اردوگان سے جمہوریہ ترکی کا وزیراعظم ہونے کی وجہ سےمدد کا ہاتھ بڑھانے کے لیے آہو زاری کی لیکن انہوں نے اقوام متحدہ سے درخوست نہیں کی ۔آج ایک بار پھر وہ یہ فریاد کر تے ہوئے کہہ رہے ہیں" اے اردوگان ہم تمہیں پکار رہے ہیں اے امت کی افواج ہم تمہیں آواز دے رہے کہ امت کے بیٹھے اور بچے یہاں قتل کیے جارہے ہیں"۔یہ تم سے یہ فریاد کر رہے ہیں کہ افوج کو حرکت میں لاؤ۔تم کیا کررہے ہو؟کیا تم بڑی تشویش سے قتل غارت کو دیکھتے اور اقوام متحدہ سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے التجا ہی کرتے رہوگے؟کیا تم نے وہ چیخ وپکار نہیں سن لی جس نے امریکہ ،یورپ اور روس کو بھی ہلادیا؟تم کب تک شام میں قتل کیے جانے والے بچوں اور خواتین کی آہ و بکا سننے کی بجائے بہرے بنے رہوگے؟کیا تمہیں اپنے ماضی ، تاریخ اور اس میراث سے کوئی لگاؤ نہیں جس کو تمہارے اجداد نے چھوڑا ہے جو تمہاری عزت اور عظمت کی یادگار ہے؟کیا ذلت اور رسوائی کا لباس اتار پھینکنے کا وقت نہیں آگیا ہے؟تم آخر کب تک کفار کی جانب سے امت کی ذلت اور خونریزی کو دیکھتے رہوگے؟مجرم خون کی ہولی کھیل رہا ہے اور تم کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے مسلمانوں اس خون خرابے کا نظارہ کرتے رہوگے؟
ہم حزب التحریر ولایہ ترکی کے میڈیا آفس کی طرف سے جمہوریہ ترکی کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں:شامی عوام بے سروسامانی کے باوجود تن تنہا ڈھائی سال سے ہر قسم کے قتل وغارت کا مقابلہ کررہے ہیں اور اس دورانانھوں نے اقوام متحدہ ، کافر مغرب اور امریکہ سے کوئی مدد طلب نہیں کی ۔دوسال پہلے بھی شامی بچے مدد کے لیے یہ کہہ کر چیخ وپکار اور فریاد کررہے تھے کہ''وا معتصماہ !وا اردوگاناہ!"(ہائے معتصم! ہائے اردوگان!)۔اسی طرح بانیاس کے باشندوں نے بھی اردوگان سے جمہوریہ ترکی کا وزیراعظم ہونے کی وجہ سےمدد کا ہاتھ بڑھانے کے لیے آہو زاری کی لیکن انہوں نے اقوام متحدہ سے درخوست نہیں کی ۔آج ایک بار پھر وہ یہ فریاد کر تے ہوئے کہہ رہے ہیں" اے اردوگان ہم تمہیں پکار رہے ہیں اے امت کی افواج ہم تمہیں آواز دے رہے کہ امت کے بیٹھے اور بچے یہاں قتل کیے جارہے ہیں"۔یہ تم سے یہ فریاد کر رہے ہیں کہ افوج کو حرکت میں لاؤ۔تم کیا کررہے ہو؟کیا تم بڑی تشویش سے قتل غارت کو دیکھتے اور اقوام متحدہ سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے التجا ہی کرتے رہوگے؟کیا تم نے وہ چیخ وپکار نہیں سن لی جس نے امریکہ ،یورپ اور روس کو بھی ہلادیا؟تم کب تک شام میں قتل کیے جانے والے بچوں اور خواتین کی آہ و بکا سننے کی بجائے بہرے بنے رہوگے؟کیا تمہیں اپنے ماضی ، تاریخ اور اس میراث سے کوئی لگاؤ نہیں جس کو تمہارے اجداد نے چھوڑا ہے جو تمہاری عزت اور عظمت کی یادگار ہے؟کیا ذلت اور رسوائی کا لباس اتار پھینکنے کا وقت نہیں آگیا ہے؟تم آخر کب تک کفار کی جانب سے امت کی ذلت اور خونریزی کو دیکھتے رہوگے؟مجرم خون کی ہولی کھیل رہا ہے اور تم کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے مسلمانوں اس خون خرابے کا نظارہ کرتے رہوگے؟

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ ترکی

Read more...

14اگست یوم آزادی کا پیغام خلافت ہی پاکستان کے مسلمانوں کی آزادی کا حقیقی معنوں میں تحفظ کرے گی

آج کے دن پاکستان کے مسلمان ان لاکھوں مسلمانوں کو یاد کرتے ہیں جنھوں نے اسلام کے نام پر بننے والی اس مملکت کے قیام کے لیے عظیم ترین قربانیاں دیں تھیں۔ حزب التحریر ماضی، حال اور مستقبل کے حوالے سے امت کو کچھ یاد دہانی کرانا چاہتی ہے۔
جہاں تک ماضی کا تعلق ہے تو اس میں کیے گئے اعمال اللہ سبحانہ و تعالی کے سامنے پیش کیے جائیں گے اور وہی اس پر اجر عطا فرمائیں گے۔ خلافت راشدہ کے وقت سے مسلمانوں نے اس خطے پر اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کی اور لوگوں کو اس کے نور سے روشناس کرایا ۔ لیکن 1757 عیسوی کے بعد سے برطانوی راج نے مسلمانوں سے اقتدار چھیننا شروع کردیا ۔ہم نے اس کی شدید مزاحمت کی لیکن برطانیہ نے مسلمانوں اور ہندؤں میں موجود غداروں کی مدد سے ہماری پیاری اسلامی شریعت کو معطل کردیا اور اپنے استعماری سرمایہ دارانہ نظام کو زبردستی نافذ کردیا۔ مسلمان اور غیر مسلم دونوں ہی کفر کی حکمرانی میں بھوک، افلاس اور غربت کا شکار ہوگئے جبکہ برصغیر ہندوستان کی معیشت اسلام کے زیر سایہ دنیا کے کل معیشت کا 25فیصد ہوا کرتی تھی اور اپنی سرحدوں سے باہر رہنے والوں کے لیے بھی غذائی اجناس کی فراہمی کا ایک بہت بڑا ذریعہ تھی۔
ہم نے اس ظلم کی شدید مزاحمت کی اور اس کے سامنے جھکنے سے انکار کیا۔ ہم نے مزاحمت اور شدید جدوجہد کی، چاہے وہ 1857کی جنگ آزادی کا جہاد ہو،خلافت کی بحالی کی تحریک ہو یا اسلام کے نام پر ایک مملکت پاکستان کے قیام کی تحریک ہو۔ آج کی طرح اس وقت بھی اسلام ہی ہمارے لیے وجہ تحریک تھا کیونکہ یہی وہ واحد شے ہے جو کروڑوں مسلمانوں کو متحرک کردیتی ہےکیونکہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت ہمارے دلوں میں رچی بسی ہوئی ہے۔پاکستان کے قیام کے وقت کو یاد کریں ،ستر لاکھ سے زائد مسلمانوں نے پاکستان ہجرت کی تاکہ ہندو حکمرانی کے ظلم سے نجات حاصل کی جاسکے۔ لاکھوں لوگوں نے اپنی املاک چھوڑ دیں ،لاکھوں شہید کردیے گئےاور ہزاروں ماؤں، بہنوں،بیٹیوں کی عصمتوں کو تار تار کردیا گیا لیکن مسلمانوں نے اس پر کبھی بھی افسوس کا اظہار نہیں کیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اُن کی اِن عظیم قربانیوں کا اجر صرف اور صرف ان کے رب ہی کے پاس ہےجو الرحیم ہے۔ جن مسلمانوں نے ہجرت کی اُن کو خوش آمدید کہا گیا کیونکہ مسلمان مہاجرین و انصار کے بھائی چارے کی شاندار روایت سے آشناہ تھے۔ یقیناً پاکستان کا قیام ممکن ہی نہ ہوتا اگر اس کے پیچھے اسلام کی قوت موجود نہ ہوتی کیونکہ اسلام کا عقیدہ ہی مسلمانوں کو اپنے بھائی سے محبت اور اس دین کے لیے عظیم ترین قربانیاں دینے کے لیے آمادہ کرتا ہے۔
جہاں تک آج کا تعلق ہے ، تو اسلام آج بھی مسلمانوں کی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کا محور ہے۔ ہم اب ایک نئے ظلم و جبر، ایک نئے راج کے خلاف مزاحمت کررہے ہیں یعنی کہ امریکی راج، جو یہ چاہتا ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد کی تاریخی عظیم شان قربانیاں ضائع ہوجائیں ۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار، میر جعفر اور میر صادق کی اولادوں نے پاکستان کی مقدس سرزمین کوامریکی انٹیلی جنس اور نجی فوجی تنظیموں کے نجس وجود سے ناپاک کردیا ہے۔ ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے دہشت گرد مساجد اور بازاروں میں بم دھماکے کروارہے ہیں جبکہ امریکی سفارت خانہ ،قونصلیٹس اور اڈوں کو شیطانی منصوبے بنانے اور ان پر عمل درآمد کی مکمل آزادی اور تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ان غدار حکمرانوں نے شریعت کی احکامات کو پَس پُشت ڈال کر کفار اور اس کے سرمایہ دارانہ نظام کے احکامات آنکھیں بند کر کے نافذ کررہے ہیں جس کے نتیجے میں بے تہاشہ قدرتی وسائل رکھنے کے باوجود انھوں نے ہماری معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ جہاں تک ہندو ریاست کا تعلق ہے جس کے سامنے یہ غدار آج ہمیں گھٹنے ٹیکنے کا کہتے ہیں، تو اس کی چھوٹی سی اشرافیہ سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کے ذریعے مستقل اپنے عوام کا استحصال کررہی ہے اور چاہتی ہے کہ تعلقات کو "معمول "پر لانے کے نام پر پاکستان کی طاقت کو اپنے کمزوراور ٹکڑے ٹکڑے وجود کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال کرے۔
اور جہاں تک آنے والے وقت، مستقبل کا تعلق ہے تو ہمیں اللہ سبحانہ و تعالی ، اس کے رسول ﷺ اور اس کی شریعت کی اطاعت کرنی ہے۔ اسلام کی ریاست خلافت ہی صرف وہ واحد ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم خود کو امریکی راج سے آزاد کرواسکتے ہیں۔ لہذا حزب التحریر ان تمام لوگوں کو دعوت دیتی ہے جو اپنے ہزار سالہ اسلام کی بنیاد پر حکمرانی اور کفار کے ظلم اور ان کے نظام کے خلاف مزاحمت کی شاندارتاریخ پر فخر کرتے ہیں کہ وہ حزب کے شباب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلیں اور پاکستا ن کو خلافت کے ازسر نو قیام کا نقطہ آغاز بنا دیں جو پوری امت کی نگہبانی کرے گی۔ حزب التحریر خاص طور پر افواج میں موجود مخلص افسران کو پکارتی ہے کہ وہ انصار رضی اللہ عنھم کی مثال کی پیروی کریں جنھوں نے اسلام کے عملی، مکمل اور فوری نفاذ کے لیے نصرۃ فراہم کی تھی۔ ایک اور سال اس امریکی راج کی ظلم تلے نہیں گزرنا چاہیے ۔ اللہ خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعےاس سرزمین کو اسلام کے نور سے منور کردے اور خلیفہ راشد ہم پر اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کرے اور ظلم و ناانصافی کے خلاف ہمیں متحد کردے۔ آئیں اور ایک ساتھ کھڑیں ہو اور ان غداروں کی اس دعوت کو مسترد کردیں جو ہمیں اس کفریہ جمہوری نظام میں شرکت کا کہتے ہیں اور مکمل طور پر اس جدوجہد کا حصہ بن جائیں جس کے ذریعے اسلام کی حکمرانی ایک بار پھر ہم پر قائم ہو، صرف اللہ سبحانہ و تعالی ہی پر بھروسہ کریں اور اس کامیابی کو حاصل کرلیں کہ پھر دنیا بھر کے مسلمان اس کا جشن مناسکیں ۔
وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ ٱلْمُؤْمِنُونَ ط بِنَصْرِ ٱللَّهِ يَنصُرُ مَن يَشَآءُ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ط وَعْدَ ٱللَّهِ لاَ يُخْلِفُ ٱللَّهُ وَعْدَهُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ ط
"اس روز مسلمان شادمان ہوں گے اللہ کی مدد سے۔ وہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے۔ اصل غالب اور مہربان وہی ہے۔ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے"(الروم:4-6)

Read more...

امریکی وائسرائے جان کیری کا دورہ پاکستان کیانی و شریف حکومت نے بھی امریکی جنگ کو جاری رکھنے کی یقین دہانی کرادی

امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری کے دورہ پاکستان نے ثابت کردیا ہے کہ جمہوری حکمران صرف اور صرف امریکی حکام کی آمد کے منتظر اور ان سے احکامات وصول کرنے کے لیے بے چین رہتے ہیں۔ جان کیری نے پاکستان کے دارلحکومت میں کھڑے ہو کرتمام تر ملکی و غیر ملکی میڈیا کے سامنے انتہائی تکبر اور فخر سے ڈرون حملوں کو جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے بعد کیا نی و شریف حکومت کے نمائندہ سرتاج عزیز نے اس امریکی جارحیت کے جواب میں افغانستان سے نکلنے والے امریکی فوجیوں کی واپسی اور محدود انخلاء کے نام پر افغانستان میں مستقل امریکی اڈوں کے قیام میں پاکستان کی جانب سے امریکہ کو مدد فراہم کرنے کی بھر پور یقین دہانی کرائی اور ڈرون حملوں پر پاکستان کے محض تحفظات کا اظہار کر کے اس بات پر مہر تصدیق ثبت کردی کہ کیانی و شریف حکومت بھی امریکی جنگ کو جاری و ساری رکھے گی۔
ایک طرف جان کیری ہماری ہی سرزمین پر کھڑے ہو کرڈرون حملوں کی صورت میں پاکستان کی سالمیت کی دھجیاں اڑاتے رہنے کااعلان کررہا ہے تو دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف جان کیری کا وزیر اعظم ہاؤس میں پرتباک خیر مقدم کرتے ہیں اور اور ہنس ہنس کر پاکستان کے دشمن کے ساتھ تصویریں بنواتے ہیں۔ کیانی و شریف حکومت کی بے شرمی کی انتہا اس وقت ہوئی جب اس دشمن کو سرکاری اور نجی الیکٹرانک میڈیا پر قوم کے سامنے امریکی موقف کوپیش کرنے کی آزادی بھی فراہم کردی گئی۔
جان کیری اور امریکہ یہ جان لے کہ پاکستان کے عوام اور افواج نہ تو سانحہ ایبٹ آباد کو بھولے ہیں اور نہ ہی سلالہ میں شہید ہونے اپنے جوانوں کو اور نہ ہی وہ عافیہ صدیقی کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم کو بھولے ہیں اور نہ ہی ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے والے اپنے بھائیوں کو۔ پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان یہ بھی جانتے ہیں کہ امریکہ دنیا بھر میں مسلمانوں کو قتل کرنے ، ان کی ماوں،بہنوں کو بے آبرو کرنے، ان کی زمینوں اور ان کے وسائل پر قبضہ کرنے اور ان پر کیانی ،بشار الاسد، شیخ حسینہ اورطیب اردگان جیسے غداروں اور قاتلوں کو مسلط کرنے میں براہ راست ملوث ہے۔ لہذا پاکستان کے عوام اور افواج امریکہ کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں اور اس کے خلاف دشمنوں جیسا سلوک ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔
حزب التحریرافواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے پوچھتی ہے کہ کس طرح تم اپنے بھائیوں، ماوں ، بہنوں ،بیٹے اور بیٹیوں کے قاتلوں کا استقبال کرنے والے سیاسی وفوجی قیادت میں موجود غداروں کی حمائت کرسکتے ہو۔ کیا تم سلالہ میں شہید ہونے والے اپنے ساتھیوں کی شہادت کو بھول گئے ہو جنھیں امریکہ نے دھوکے سے قتل کردیا تھا اور کیا ڈرون حملوں میں بے دردی سے مارے جانے والے اپنے ہزاروں شہریوں کی لاشوں کو بھول گئے ہو جنھیں ان ہی کے گھروں میں اپنے بیوی بچوں سمیت موت کی نیند سلا دیا گیا؟
حزب یہ جانتی ہے کہ تم بھی امریکہ کو اتنا ہی دشمن سمجھتے ہو جس قدر تمھاری امت اسے اپنا دشمن سمجھتی ہے اور تم بھی امریکہ سے اسی قدر نفرت کرتے ہو جس قدر امت امریکہ سے نفرت کرتی ہےاورحزب یہ بھی جانتی ہے کہ تم بھی امریکی راج کے خاتمے کی اتنی ہی چاہت رکھتے ہو جس قدر پاکستان کے عوام رکھتے ہیں۔ تو اے افواج پاکستان کے مخلص افسران! آگے بڑھو اور شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کرو اور پاکستان اور اس خطے سے امریکی راج کا خاتمہ کردو۔ خلافت کا قیام ہی خطے اور دنیا بھر میں جاری امریکہ دہشت گردی کے خاتمے اور امریکی زوال کا نقطہ آغاز بنے گا۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک نے ایک بار پھر حملہ کردیا خلافت کے بغیر مسلمان اور عیسائی دونوں ہی امریکی دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہیں

22ستمبر کو جب عیسائی پشاور کے ایک گرجا گھر میں عبادت میں مصروف تھے،دو دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں اَسی(80) سے زائد افراد ہلاک اور ایک سو چالیس سے زائد زخمی ہوگئے۔ ہم بے شرم کیانی و نواز حکومت سے پوچھتے ہیں کہ آخر کب تک خطے میں امریکی مفادات کے حصول کے لیے پاکستان کے شہریوں کا خون بہانے کے لیے امریکی منصوبوں میں مدد فراہم کرتے رہیں گے؟ افغانستان میں امریکی قبضے کو قبول کرنے اور اس جنگ کو اپنی جنگ نہ سمجھنے کی پاداش میں امریکہ پاکستان کی عوام کو پاکستان بھر میں اپنے انٹیلی جنس نیٹ ورک کے ذریعے، جسے پاکستانی حکمرانوں کی مکمل تائید و اعتماد حاصل ہے ، بم دھماکے کروا کر سزا دیتا ہے۔ ان بے رحمانہ قتل و غارت گری کے ذریعے امریکہ یہ امید رکھتا ہے کہ یہ امت اس کے شیطانی منصوبوں کے سامنے جھک جائے گی اور نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس کی مدد کرے گی جس کا مقصد افغانستان اور پاکستان میں مستقل امریکی اڈوں کا حصول ہے۔
جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جو موت و تباہی کا شکار ہیں اور پاکستان میں امن چاہتے ہیں ، ہم انھیں ایسی معصومیت سے جو نقصان پہنچائے اور ایسی بے وقوفی سے جو گمراہ کردے، خبردار کرتے ہیں۔ پاکستان میں امن افغانستان میں امن سے منسلک ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک خطے سے امریکہ کی موجودگی کا مکمل طور پر خاتمہ نہ کردیا جائے۔ یہ امریکی انٹیلی جنس ہے جو ڈرون حملوں کے ذریعے فاٹا میں مسلمانوں کو قتل کررہی ہے اور یہ حقیقت سب جانتے ہیں اور یہی وہ نیٹ ورک ہے جو خفیہ طور پر پاکستان بھر میں فوجی و غیر فوجی تنصیبات پر بم دھماکے کروا کر پاکستان کی افواج کو فتنے کی جنگ میں مسلسل مصروف رکھنا چاہیر ہے۔ایسی صورتحال میں جب امریکی انٹیلی جنس نیٹ ورک ہمارے ملک میں اپنا مکروہ کھیل جاری رکھے ہوئے ہے،ا س کا سفارت خانہ اسلام آباد میں نہ صرف کام کررہا بلکہ اس میں زبردست توسیع بھی ہورہی ہے اور اس کا سفیر سیاسی و فوجی حکمرانوں سے ملاقاتیں کرتا ہے اور انہیں امریکی مفادات کے حصول کے لیے احکامات جاری کرتا ہے، پاکستان میں امن کسی صورت قائم نہیں ہوسکتا۔ لہذاپنے غم و غصے کا رخ امریکی ایجنٹوں ، کیانی و نواز شریف کی جانب موڑ دیں جو شب و روز امن کے قیام کے نام پر پاکستان اور افغانستان میں امریکی موجودگی کو برقرار رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اور ہم افواج میں موجود ان مخلص، بہادر اور اہل لوگوں سے پوچھتے ہیں جوپاکستان میں خلافت کا قیام عمل میں لاسکتے ہیں کہ کب تک وہ اس صورتحال کو چلنے دیں گے کہ پاکستان کے عوام اپنے بوڑھوں ،بچوں، عورتوں اور جوانوں کی لاشوں کو اٹھاتے رہیں؟ آپ نے دشمن کے خلاف اس ملک کے عوام کے دفاع اور حفاظت کی قسم اٹھائی ہے تو پھر کیسے آپ امریکی اڈوں ، قونصل خانوں اور سفارت خانوں اور ان کے "قتل و غارت گری کے نیٹ ورک" کو اس ملک میں قائم رہنے اور چلنے کی اجازت دے سکتے ہیں؟ اور کیوں اب تک آپ خلافت کا قیام عمل میں نہیں لائے ہیں جبکہ رسول اللہ ﷺ نے اسلامی ریاست کے غیر مسلم شہریوں کی حفاظت کا حکم دیا ہے اور فرمایا ہے کہ:
(أَلا مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهِدًا لَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ فَقَدْ أَخْفَرَ بِذِمَّةِ اللَّهِ، فَلا يُرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ خَرِيفًا)
" یقیناً جس کسی نے ایسے شخص کو قتل کیا جسے حفاظت کا عہد نامہ دے دیا گیا تھا، جو کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے ساتھ معاہدہ ہے، تو اُس شخص کو جنت کی خوشبو بھی نصیب نہ ہوگی جبکہ جنت کی خوشبو ستر خزاں کے موسموں کے فاصلے سے بھی محسوس کی جاسکتی ہے"۔

Read more...

ازبکستان کے جابر کے قیدخانوں سے شہداء کےجنازوں کا سلسلہ جاری ہے

پریس ریلیز

وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُواْ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
"صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو کہ جب انھیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہمارا مالک تو اللہ ہی ہیں اور اسی کی جانب ہمیں لوٹنا ہے"(البقرۃ:156)

ازبکستان کے جابر،مجرم اوریہودی کریموف کے ہاتھوں حزب التحریر کے شباب کی شہادتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ 2ستمبر2013 کو بھائی نیمانوف کریم جون رَستامووچ شہید ہوگئے اور اللہ کے حکم سے جنت کے حقدار ٹہر گئے۔ ہم دعا گو ہیں اور اللہ کے سواء کسی کی تعریف نہیں کرتے۔ وہ 1975 میں تاشقند میں پیدا ہوئے اور شہادت کے وقت ان کی عمر 38 برس تھی۔
اللہ ہمارے بھائی نیمانوف پر اپنی رحمتیں نازل کرے، حزب التحریر میں شامل ہونے سے قبل وہ ازبک پولیس میں کام کرتے تھے لیکن حزب التحریر کے شباب سے ملنے اور اسلامی طرز زندگی کی بحالی کے لیے اُن کی دعوت اورازبکستان کی مجرم حکومت کے خلاف اُن کی جدوجہد کو جاننے کے بعد، انھوں نے اپنی نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور حزب التحریر میں شامل ہوگئے تاکہ وہ کریموف اور اس کی ظالم حکومت کے جرائم میں شمولیت اور حمائت سے محفوظ رہ سکیں اور ایسا انھوں نے صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے کیا۔ اس طرح سے نیمانوف نے رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق خلافت راشدہ کے قیام اور اسلامی طرز زندگی کے اسرنو احیاء کے لیے حزب التحریر کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔
جیل میں کریموف کے غنڈوں کے ہاتھوں تذلیل اور جان سے مارنے کی دھمکیوں کے باوجود ہمارے بھائی نیمانوف کے جذبہ استقامت اور شوق شہادت کو ختم نہ کیا جاسکا۔ جب جابر اس کے ایمان کو کمزور کرنے میں ناکام ہوگیا تو اس سے کہا جانے لگا کہ وہ صرف یہ لکھ دے کہ وہ حزب التحریر کو مسترد کرتا ہے اور ظالم کریموف اور اس کے ساتھیوں سے رحم کی اپیل کرتا ہے تو اس کو رہا کردیا جائے گا۔ لیکن آفرین ہے نیمانوف پر ۔ وہ ظالم کس طرح اس کے جذبہ استقامت کو توڑ سکتے تھے جس نے اپنی روح اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سپرد کردی تھی۔
بدنام زمانہ قید خانہ نمبر 64/36میں ان مجرموں نے انتہائی بھیانک جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے نیمانوف کو ٹیوبرکلاسس کے وائرس کا انجکشن لگا دیا۔ اور جب وہ اس بیماری کا شکار ہوگیا تو اس وقت تک اسے علاج کی سہولت فراہم نہیں کی گئی جب تک اسے خون کی الٹیاں آنی شروع نہیں ہو گئیں۔
ہمارے بھائی کی شہادت کی کچھ دنوں کے بعد وہ انگورڈ18کے قید خانے سے اُس کی پاک و مقدس لاش اُس کے گھر لائے۔ اپنے اس خوفناک جرم کو چھپانے کے لیے کہ کہیں یہ خبر عوام الناس تک نہ پہنچ جائے انٹیلی جنس کے کئی افراد اور مقامی کونسل کے ممبران نے شہید کے گھر والوں کوشہید کا جسد خاکی جلد دفنانے پر مجبور کیا اور اس کی نمازے جنازہ بھی ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔
ان بزدلوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ اسلام کے اِن داعیوں سے اُن کی موت کے بعد بھی ویسے ہی خوفزدہ ہوتے ہیں جیسے کہ اُن کی زندگی میں ہوتے تھے۔
ہمارا بھائی اپنے پسماندگان میں دو بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑ گیا ہے اور یہ بچے بھی اُن یتیموں میں شامل ہوگئے ہیں جن کے والدین کو ظالم کریموف کی حکومت نے قتل کردیا تھا۔ اللہ کریموف کو تباہ کرے۔
وَلاَ تَقُولُواْ لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبيلِ اللّهِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْيَاء وَلَكِن لاَّ تَشْعُرُونَ
" جو اللہ کی راہ میں قتل کردیے جائیں انھیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم اس کی سمجھ نہیں رکھتے "(البقرۃ:154)

Read more...

خطے سے ہر طرح کی امریکی موجودگی کا خاتمہ کرو دنیا کی واحد مسلم ایٹمی قوت کی دہلیز پر کیانی و شریف حکومت گاجر و لاٹھی کی پالیسی کی ذریعے امریکہ کو اڈے فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے

وزیر اعظم نواز شریف بلوچستان کے تباہ کن زلزے کے نتیجے میں ہلاک ،زخمی اور بے گھر ہونے والوں کی بحالی کی مہم کی سربراہی کرنے کی بجائے پاکستان کے تحفظ کے خاتمے کے لیے سر توڑ کوشش کررہے ہیں۔ جمعہ 27ستمبر2013کو نواز شریف نےمغربی استعماری طاقتوں کی لونڈی اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے خطاب کیا اور کیانی و شریف حکومت کی اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ قبائلی مسلمانوں سے مذاکرات کریں گے جو پچھلے بارہ سالوں سے افغانستان میں قابض امریکی افواج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ کیانی و شریف حکومت جہاں کی صورت میں "گاجر" کی پیشکش کررہی ہے وہیں ان لوگوں کےخلاف فوجی آپریشن کی "لاٹھی" بھی پکڑے ہوئے ہے جو مذاکرات کی اس اچانک شدید خواہش میں خطر ے کو بھانپ رہے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ امریکہ ہی ہے جو کیانی و شریف حکومت کو کبھی "گاجر" تو کبھی "لاٹھی " اٹھانے کا حکم جاری کرتا ہے اور دونوں باتوں کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے۔ امریکہ محدود انخلاء کے بعد افغانستان میں اڈوں کو حاصل کرنے کے لیے دن رات ایک کررہا ہے جہاں ایک لاکھ سے زیادہ غیر ملکی لوگوں کو رکھا جائے گا۔ اگرچہ امریکی ایجنٹ حامد کرزئی نے امریکہ کو ان نوں(9) اڈوں کی فراہمی کی یقین دہانی کرادی ہے لیکن امریکہ ایک ایسے معاہدے کی شدید خواہش رکھتا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے غیر قانونی فوائد کو "حلال" قرار دلواسکے ۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان قبائلی علاقوں اور دیگر علاقوں کے مسلمانوں سے یہ کہتی ہے کہ وہ ان اڈوں کی فراہمی کے خلاف آواز بلند کریں اور اس مقصد کے حصول کے لیے ہونے والے مذاکرات اور فوجی آپریشنز کو مسترد کردیں۔ ہم کیوں اس گناہ کے بوجھ کو اپنے سر لیں جس کے ذریعے ایک بڑی صلیبی قوت کو پاکستان کی دہلیز پر بٹھا کر پاکستان کی سیکیورٹی نظر انداز کردیا جائے؟ اللہ سبحانہ و تعالی نے مسلمانوں کو اس بات کی اجازت نہیں دی کہ وہ گناہ اور ظلم کے معاملات میں تعاون کریں ۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں :

وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلاَ تَعَاوَنُوا عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ "

اور اچھی باتوں اور تقوی کے معاملات میں تعاون کرو اور گناہ اور ظلم میں تعاون مت کرو اور اللہ سے ڈرو کیونکہ بے شک اللہ سزا دینے میں دیر نہیں کرتے" (المائدہ:2)۔
جہاں تک خیر اور تقوی کی بات ہے تو یہ صرف خلافت راشدہ ہی کے ذریعے حاصل ہوسکتا ہے جو دشمن کی افواج کے خلاف مسلم افواج اور مجاہدین کی قیادت ، ایک یکجا قوت کی صورت میں کرے گی۔ صرف اُسی وقت مسلمانوں کی طاقت خطے میں موجود امریکی موجودگی کے خاتمے کا باعث بنے گی چاہے وہ اڈوں اور قونصل خانوں کی شکل میں ہو یا امریکی افواج اور اُن کی نجی افواج کی شکل میں ہو۔ لہذا حزب التحریر ولایہ پاکستان افواج پاکستان سے پاکستان میں خلافت کے فوری قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ کی فراہمی کا مطالبہ کرتی ہے جس کی قیادت مشہور فقیہ اور رہنما شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کررہے ہیں۔

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک