الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

ایبٹ آباد کے وقعہ نے ثابت کر دیا کہ سیاسی اور فوجی قیادت میں کوئی فرق نہیں!! امریکی فوج میں کمی کا مطالبہ کر کے فوجی قیادت نے درحقیقت امریکی فوج کو پاکستان میں رہنے کا لائسنس دے دیا

کل ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس میں کیانی کا بیان سیاسی بصیرت رکھنے والوں کے لئے ایبٹ آباد میں امریکی حملے سے بھی زیادہ تشویش ناک ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق مسلم دنیا کی سب سے بڑی فوج کا سپہ سالار امریکہ سے درخواست کر رہا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد کو محدود کرے۔ اس بیان سے نہ صرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ امریکی فوجوں کی کثیر تعداد پاکستان میں موجود ہے اورایبٹ آباد جیسے حملوں میں عملاً کردار ادا کر رہی ہے بلکہ اس بیان کے ذریعے بین السطور کیانی نے عوام کو یہ عندیہ دیا ہے کہ امریکی فوج پاکستان میں مستقبل میں بھی موجود رہے گی۔ پاکستانی مسلمانوں کواپنے ہی سپہ سالار سے امریکہ کو نکالنے، ایمبسی، فوجی اڈے بند کرنے ، سپلائی لائن کاٹنے اور امریکی جنگ سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا بیان سننے کے بجائے امریکی فوج کی پاکستان میں غیر معینہ مدت تک موجودگی کا بیان سننے کو ملا۔ ایسے الم ناک بیان کی عوام کو ہر گز توقع نہ تھی۔ ہمیں نہیں بھولنا چاہئے کہ یہ جنرل کیانی ہی تھا جس کی آئی ایس آئی کی سربراہی کے دوران جامعہ حفصہ کی معصوم بچیوں کا خون کیا گیا۔ یہ کیانی ہی تھا جس نے سوات، باجوڑ، جنوبی وزیرستان اور اورکزئی میں امریکہ کے کہنے پر ہزاروں مسلمانوں کا خون کیا اور ان کے گھر بار اور کاروبار تباہ کئے۔ چنانچہ اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے کہ جنرل کیانی اور فوجی قیادت، جنرل پرویز مشرف سے کسی طور بھی کم نہیں بلکہ اس سے ایک ہاتھ آگے ہی ہیں۔ حزب التحریر فوج میں موجود مخلص عناصر سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس بزدل جرنیل کی اطاعت کے بجائے اللہ اور رسولﷺ کی اطاعت کریں جو انہیں امریکہ جیسے دشمن ملک کی چاکری کرنے کے بجائے خلافتِ راشدہ قائم کرتے ہوئے اسلام کے نفاذ کا حکم دیتے ہیں۔ یہ افواجِ پاکستان میں موجود ان مخلص افسروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود اسلام اور مسلمانوں کے غداروں کو اکھاڑ کر خلافتِ راشدہ کے لئے حزب التحریر کو نصرت دیں تاکہ امت کو اس ذلت کی زندگی سے نکالتے ہوئے عزت اور شرف بخشا جاسکے۔ افواجِ پاکستان کے افسروں کو اس عظیم فرض کی طرف بلانے کے لئے میڈیا کو چاہئے کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرے اور اس پیغام کو اہل طاقت تک پہنچائے۔


نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

 

Read more...

الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے بعد ''متبادل میڈیا‘‘ میں بھی حزب التحریر پر پابندی لگائی جا رہی ہے امریکی ہدایات پر فیس بک پرحزب التحریر اور اس کے کارکنان کے سر گرم اکاؤنٹ دنیا بھر میں بند، آزادی اظہار کے دعووں کی قلعی پھر کھل گئی

امریکہ کی سرکردگی میں فیس بک نے دنیا بھر میں حزب التحریرکے مختلف شاخوں ، میڈیا آفسز (Media Offices) اور دیگر کئی ممبران کے اکاؤنٹ منجمد کر دئیے۔ اس سلسلے میں حزب التحریرکے پاکستان میں ترجما ن نوید بٹ کے دو صفحات، سینٹرل میڈیا آفس کے ڈائرکٹر عثمان بخاش، حزب التحریر فلسطین، تیونس اور مختلف ممالک میں مختلف ممبران کے اکاؤنٹ منجمد کر دئیے گئے۔ یاد رہے کہ نوید بٹ کے اکاؤنٹ کو تیسری بار منجمد کیا گیا ہے۔ جبکہ میڈیا آفس حزب التحریرکے زیر انتظام امریکی انٹیلی جنس، افواج اور پرائیویٹ افواج کو پاکستان سے نکالنے سے متعلق بعض فیس بک گروپوں کو بھی پہلے منجمد کیا گیا۔ یہ وہی فیس بک ہے جس نے امریکی تائید سے رسول اللہ ﷺکے خاکوں، قرآن پاک جلانے کے دن منانے اور اس طرح کی انتہائی شرمناک اور رذالت پر مبنی صفحات کو آزادی اظہار کے دعوؤں کی بنا پربند کرنے سے انکار کیا۔ لیکن حزب التحریرکے صفحات کو بند کر دیا گیا ، جو کہ دنیا بھر کو مغربی آئیڈیالوجی جیسے جمہوریت ، آزادیوں اور اس کے ملحقہ بیمار نظریات کی خباثت سے آگاہ کر رہے تھے اور امت کو اسلام کے نظام خلافت اور اس کے تفصیلات کی فہم دینے میں مصروف تھے۔ اس واقعے نے مغرب کے آزادی اظہار کے دعوؤں کی قلعی ایک بارپھر چاک کر دی ہے۔ اور ثابت کر دیا ہے کہ مغربی بیمار آئیڈیالوجی امت کے پاکیزہ اور خالص دل و دماغ جیتنے کی جنگ میں شکست کھا چکی ہے ۔ اور یہ شکست انھیں اپنے حقیقی خبیث اقدار پر لے آئی ہے جو کہ سنسر ، پابندیاں،جبر، دھونس ،تشدد، دہشت گردی اور قتل عام ہے۔ انٹرنیٹ پر نظر آنے والی یہ وہی اقدارہیں جن کا مشاہدہ ہم نے اس سے قبل قلعہ جنگی، فلوجہ اور گوانٹاناموبے میں کیا۔ ان واقعات سے آزادی اظہار کے پجاریوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیے۔ وہ مغرب جن سے مسلمان عورت کے نقاب کا ایک فٹ کپڑے کا ٹکڑا برداشت نہیں ہوتا ان سے یہ طمع رکھنا کہ ان کے پاس انسانیت کو دینے کیلئے کچھ ہے، دیوانے کی بڑ ہے۔ پاکستان کی فکری دیولیہ اور ایجنٹ حکمرانوں کا بھی یہی حال ہے۔ جنہوں نے صرف پچھلے مہینے حزب التحریر کی جانب سے اسلام کے نظاموں کی تفصیل پر مبنی کتابوں کی نمائش پر چڑھائی کر ڈالی اور اسلام آباد پریس کلب کو روند کر پروگرام سبوتاژ کر ڈالا۔ اور اس کے صرف تین دن بعد حزب التحریر کی پرامن ریلیوں کے شرکاء پر وہ تشدد کیا جیسے کہ وہ امریکی دشمن افواج ہیں۔ آج بھی ان ریلیوں سے گرفتارسیاسی کارکنوں کی ایک تعداد حراست میں موجود ہے۔ امریکہ اور اس کے حواری جان لیں ؛ ان بچگانہ اور اپنے آپ کو بے نقاب کرنے والی حرکتوں سے وہ امت سے اسلام کی آئیڈیالوجی نہیں چھپا سکتے۔ ہاں اس سے وہ اپنے فالج زدہ بیمار آئیڈیالوجی کو قبر میں ضرور جلدی پہنچا سکتے ہیں۔

عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

قتل وغارت کے لیے امریکہ اسلامی علاقوں میںیوں دندنارہا ہے جیسے یہ اس کے اپنے صوبے ہوں!

پیر2مئی 2011ء کی صبح اوبامہ نے متکبرانہ انداز میں اعلان کیا کہ اُس نے پاکستان میں موجود ایک محفوظ گھر پر حملہ کیا...اس گھرمیں موجود مرد ، عورتیں اور بچے ہلاک کردئیے گئے... ہلا ک ہونے والوں میں بن لادن بھی تھا۔ اورحملہ آور امریکی فورسز اُس کی لاش اپنے ساتھ لے گئیں...بعد ازاں ایک امریکی عہدیدار نے مزید کہا کہ انہوں نے بن لادن کی لاش کو اسلامی طریقے کے مطابق سمندر برد کردیا ہے ! جو کہ اسلام پر کھلا بہتان ہے، کافروں پر اللہ کی لعنت ہو۔

اگر واقعی بن لادن کو شہید کردیا گیا ہے تو یہ اُس کے لیے باعثِ نقصان نہیں ہے۔ بن لادن کو یقیناًکفار کے ہاتھوں دو اچھے نتائج یعنی فتح یا شہادت میں سے ایک حاصل ہوا، اور اُسے قیامت کے دن کفار کی اُس نماز کی ضرورت نہ ہوگی جو انہوں نے اس پر پڑھی۔
تاہم جہاں تک اوبامہ کا تعلق ہے تواِسے اس واقعہ سے دو ہری شکست حاصل ہوئی:

اول: امریکہ، اپنی فوج کے علاوہ، اتحادیوں کی افواج اورمسلم ممالک کے غدار حکمرانوں کی تمام ترمدد کے باوجود تقریباً ایک دہائی تک ایک شخص کی تلاش میں لگا رہا، جس کی طاقت اِن افواج کی کسی بٹالین کی طاقت کے دسویں حصے کے برابر بھی نہیں، ...اور اگر اتنی مدت بعدانہوں نے اس حالت میں بن لادن کو پکڑ بھی لیا تو بہادر لوگوں کی نظر میں یہ امریکہ کی ہار ہے، اور یہ فتح ہرگزنہیں ...

دوم: اوبامہ کھلے میدانِ جنگ میں بن لادن کو قتل نہیں کرسکابلکہ اُس کا قتل ایک گھر کے اندر کیا گیا! جنگ کے بہادر ہیروز کی نظروں میں یہ ایسی کامیابی نہیں کہ جس پر اوبامہ اِس قدر فخر کا مظاہرہ کر رہا ہے...
صلیبی کفارجو اسلام اور مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں، کے ہاتھوں مسلمانوں کی شہادت کوئی نئی بات نہیں۔ تاہم نئی اور تکلیف دہ بات یہ ہے کہ امریکہ اسلامی ممالک میں آزادی سے دندناتا پھررہا ہے، ان ممالک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھروں پر بمباری کرکے اُن کی چھتوں کو مکینوں کے سروں پر گرارہا ہے، اس بات سے قطع نظرکہ وہاں بچے، عورتیں یا بوڑھے رہتے ہوں!! اور امریکہ یہ سب کچھ ان ممالک کے حکمرانوں کی طرف سے کسی قسم کی روک ٹو ک کے بغیرکر رہاہے!! ہمارے حکمران ،جو خود امریکہ کی نظر میں بھی حقیر اور بے وقعت ہیں، اپنی غداری کی انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔ امریکہ اُنہیں جاسوس کے طور پراستعمال کرتا ہے جواُسے مسلمانوں کے قتلِ عام کے لیے انٹیلی جنس فراہم کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ اگر امریکہ اُن کے اپنے ہی گھروں کے اندر قتل وغارت گری کا فیصلہ کرلے، تو یہ حکمران امریکہ کی خاطر اس ذلت واہانت کوبھی پورا کریں گے!

یہ سب اس امر کے علاوہ ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا اعلان شک و شبہات میں گھرا ہوا ہے۔ متضاد انٹیلی جنس رپورٹیں، وہ صورتِ حال جس میں یہ آپریشن کیا گیا اور اس آپریشن کی تفصیلات شکوک و شبہات میں لپٹی ہوئی ہیں۔ وقت ہی اس واقعہ اور امت پر ٹوٹنے والے دیگر کئی تکلیف دہ واقعات کی اصل حقیقت کو آشکار کرے گا...
اِس موقع پر حزب التحریرمندرجہ ذیل نکات کو بیان کرنا اہم سمجھتی ہے:

(1 مغرب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنی صلیبی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے اور بلا شبہ یہ ایک صلیبی جنگ ہے خواہ اوبامہ یہ جھوٹ بولتا رہے کہ ''امریکہ نہ تو اسلام کے خلاف ہے اور نہ ہی کبھی ہوگا‘‘۔
امریکہ اور اُس کی اتحادی افواج افغانستان میں کیا کررہی ہیں؟ امریکہ اور اُس کی اتحادی افواج عراق میں کیا کررہی ہیں؟ کیا یہ امریکہ نہیں جس نے لاکھوں مسلمانوں کا خون بہایا اور مسلسل بہا رہا ہے؟ اور کیاکافر مغرب نے چیچنیا، کشمیر ا ور دیگر اسلامی علاقوں میں مسلمانوں کے قتلِ عام پر مشکوک خاموشی اختیار نہیں کر رکھی؟ کیا یہ سب کافر صلیبی مغرب کا کام نہیں ہے، خواہ یہ براہِ راست ہو یابلواسطہ ؟! اس کے علاوہ اورکیا کچھ نہیں ؟!
یہ ایک مسلسل اور سفاک صلیبی جنگ ہے !! جس کا اعلان سابقہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے 2001ء میں کیا تھا کہ یہ ایک صلیبی جنگ ہے اور جسے مغرب کے سینئر سیاست دانوں کی پشت پناہی حاصل تھی۔


2) اب وہ وقت آچکا ہے کہ پاکستان کے مسلمان مندرجہ ذیل اعمال سرانجام دیں:
۰ ان مجرم حکمرانوں کے ہاتھوں سے اقتدار چھین لیں جنہوں نے ،امریکہ کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں ،پاکستان کو امریکہ کے ہاتھوں گروی بنا رکھاہے! یہ اُن کے لئے جائز نہیں کہ وہ چین سے بیٹھیں جب تک کہ وہ اس مجرم حکومت کو اکھاڑ نہ دیں جو اللہ اور امتِ مسلمہ کے دشمنوں سے دوستانہ تعلقات قائم کیے ہوئے ہے۔
۰ پاکستانی فوج کے افسران اور قبائلیوں میں سے وہ لوگ جو قوت رکھتے ہیں،ان پر لازم ہے کہ وہ اُس کردارکو ادا کریں جسے اللہ سبحانہ تعالیٰ نے اُن پر فرض کیا ہے۔ ہم اُن سے پوچھتے ہیں: کیا اسلام اور مسلمانوں کا تحفظ کرناآپ کے عظیم دین کا حصہ نہیں ہے؟ آپ لوگ امریکہ کی طرف سے مسلط کی جانے والی اِس ذلت کو کیسے قبول کرسکتے ہیں، کہ وہ بے دریغ خون بہاتا پھرے اور اپنی مرضی سے آزادانہ دندناتا رہے اور آپ کی سرزمین پر حرمتوں کو پامال کرتا رہے اور شر پھیلاتا رہے؟!

اے اہلِ قوت ! عقل سے کام لو ، اور حزب التحریرکے ساتھ مل کر ان حکمرانوں کو اکھاڑ پھینکو،تاکہ نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کو قائم کیا جائے،جو اسلام کو نافذ کرے گی ، اس ملک کے لوگوں کو امریکہ کی غلامی سے نجات دلائے گی، اور اسلام کے نور کو پوری دنیا تک پھیلائے گی۔

اے مسلمانانِ عالم!
اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سفاکی اور جرائم اس وقت تک جاری رہیں گے اور ان میں اضافہ ہوتا رہے گا جب تک کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے امتِ مسلمہ کو اس کی ڈھال یعنی خلافت عطا نہیں ہو جاتی۔
پس اے لوگو آگے بڑھو ، اے اللہ کے بندو !اللہ کے دین کی مدد کے لیے آگے بڑھو، اس امر کے لیے آگے بڑھو کہ یہ دین دوبارہ دنیا کی قیادت ورہنمائی کرے، اور دنیا کو امریکہ اور یورپ کے ظلم و ناانصافی سے نکال کر اسلام کی روشنی اور انصاف سے بھردے، وہ روشنی اور انصاف کہ اس کی مثل دنیا نے کبھی نہیں دیکھی۔
پس آگے بڑھو اوردنیا و آخرت کی بھلائی کے حصول کے لیے حزب التحریر کا ہاتھ تھام لو۔

(يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ * هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ)
''یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اﷲکے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں۔مگر اﷲاپنے نور کو مکمل کر کے رہے گا، خواہ کافروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو۔ وہ اﷲ ہی ہے جس نے اپنے رسول ﷺ کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اس دین کو باقی تمام ادیان پر غالب کر دے، خواہ مشرکوں کو کتنا ہی ناگوار ہو‘‘(التوبہ: 32-33)

 

عثمان بخاش
ڈائیریکٹر مرکزی میڈیا آفس
حزب التحریر

Read more...

غدار حکمرانوں کا پاکستان کی خودمختاری پر ایک اور خودکش حملہ!! اوباما کو الیکشن میں جتانے اور پاکستان کو دہشت گردی کا منبع قرار دینے کے لئے غدار حکمرانوں نے ملک امریکہ کے حوالے کر دیا

پاکستان کے غدار حکمرانوں نے ایک بار پھر اپنی غداری اور امریکی غلامی کا کھلا ثبوت پیش کر دیا ہے۔ ایبٹ آباد آپریشن غدار حکمرانوں کا پاکستان کی خود مختاری پر خودکش حملہ ہے۔ اس کی نظیر شاید ہی تاریخ میں ملتی ہو جہاں حکمران خود اپنے ہی ملک پر حملے کروا کر دشمن کا شکریہ ادا کرتے اور انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوں۔ اسلام آباد سے محض 50کلومیٹر دور ایک نہایت ہی محفوظ شہر، ایبٹ آباد، میں حکومت نے رات کی تاریکی میں امریکہ کو فوجی آپریشن کی کھلی اجازت دی۔ وہ مقام جہاں تین امریکی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے امریکی نیوی کمانڈوز نے حملہ کیا، پاکستان ملٹری اکیڈمی سے ایک کلومیٹر سے بھی کم فاصلہ پر واقع تھا۔ واقع کی تفصیلات مضحکہ خیز ہیں۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ اس قدر حساس جگہ پر دس کنال کا کمپاؤنڈ سیکورٹی ایجنسیوں کی نظر سے اوجھل رہا ہو اور انہیں اس بات کا علم نہ ہو کہ چار سال قبل تعمیر ہونے والی اس عمارت میں کون رہائش پزیر تھا۔ ہالی ووڈ کی اس حیرت انگیز کہانی کا مقصد صرف یہ ثابت کرنا ہے کہ پاکستان جو مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت، دنیا کے امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے اور اس کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی کی جاسکتی ہے۔ حکمران نے اس حملے پر بھی وہی موقف اختیار کیا جو وہ ڈرون حملوں پر کر رہے ہیں۔ انہوں نے سرکاری طور پر اپنی لاتعلقی اورلاعلمی کا اظہار کیا جبکہ خفت سے بچنے کے لئے غیر سرکاری طور پر میڈیا میں یہ خبر لِیک کر دی کہ امریکہ پاکستانی انٹیلی جنس کی اجازت کے بغیر یہ آپریشن نہیں کرسکتا۔ اس حملے سے امریکہ اور خصوصاً اوباما کو بے انتہا فائدہ ملے گا۔ اول یہ کہ اس آپریشن کی مدد سے اوباما امریکی عوام میں افغانستان میں اپنی ہاری ہوئی جنگ کو جیت کے طور پر پیش کریگا اور یوں اگلے انتخابات میں اپنی جیت کو یقینی بنائے گا۔ دوئم امریکہ پوری دنیا کو یہ تأثر دیگا کہ وہ کسی بھی ملک میں بغیر اس ملک کی اجازت سے جب چاہے جہاں چاہے آپریشن کر سکتا ہے اور اسے اقوام متحدہ یا کسی بھی بین الاقوامی ادارے کی اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ سوئم، اب جبکہ پاکستان حکومت نے اس غیر قانونی فوجی آپریشن کی مذمت نہیں کی تو اب امریکہ کو یہ حق حاصل ہوگیا ہے کہ وہ فاٹا کے بعد پاکستان کے کسی بھی شہر میں فوجی آپریشن کرتا پھرے چاہے یہ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے ہوں یا لڑاکا طیاروں کی مدد سے۔ یہ سب سے زیادہ خطرناک تحفہ ہے جو اب تک ان غدار حکمرانوں نے امریکہ کو دیا ہے۔ یہ وہ کھلی چھٹی ہے جس سے امریکہ کو پاکستان کے خلاف جاری جنگ کو پورے ملک تک پھیلانے کا کھلا لائسنس مل جائے گا۔ بے شک رسول اللہ ﷺ نے درست فرمایا تھاکہ سب سے بڑی غداری حکمران کی غداری ہے۔ ہم سیاستدانوں اور میڈیا سے مطالبہ کرتے ہیںکہ پاکستان کی خود مختاری پر اس کھلے حملے کے خلاف آواز بلند کریں۔ ہم افواجِ پاکستان میں موجود مخلص عناصر سے بھی مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ ملک کو تباہ ہوتے ہوئے دیکھنے کے بجائے آگے بڑھیں اور ان غداروں سے ملک کو نجات دلا کرخلافت کے لئے حزب التحریرکو نصرت فراہم کریں۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

''باہمی تجارت کا سیاسی تنازعات سے تعلق نہیں‘‘ 'زرداری‘ حکومت کا کشمیر پر یو ٹرن ہے ہندو بنئے سے تیل بجلی درآمد کرنے کے شوقین بتائیں، بھارت سندھ طاس معاہدے پر کتنا عمل درآمد کر رہاہے؟

کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے عادی حکمران ایک بار پھر کشمیر پر یو ٹرن لے رہے ہیں۔ ''باہمی تجارت کا سیاسی تنازعات سے تعلق نہیں‘‘ کا اعلان کر کے ایجنٹ حکمران پاکستان کے اس دیرینہ مؤقف سے کھلے عام دستبردار ہو گئے ہیں کہ کشمیر کے مسئلے پر پیشرفت کے بغیر بھارت سے سیاسی و تجارتی تعلقات قائم نہیں کئے جا سکتے۔ کشمیریوں کو سسکا سسکا کر مارنے کی پالیسی پر عمل درآمد کرتے ہوئے ، باہمی تجارت پر اشیا کی پازیٹیو (positive) لسٹ اس قدر پھول گئی ہے کہ اب نیگیٹیو لسٹ کے علاوہ تمام اشیا ء کی تجارت کی اجازت دی جا رہی ہے۔ اور اس کیلئے واہگہ بارڈر کھولنے سے ہندو بنئے کیلئے نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستا ن اور وسطی ایشیائی ممالک کا سستا دروازہ فراہم کیا جا رہاہے۔ پاکستان کے غیور مسلمانوں کو انڈیا کا دست نگر بنانے کیلئے ایجنٹ حکمران بجلی اور تیل درآمد کرنے کے معاہدوں کی جانب بڑھ رہیں ہیں تاکہ پاکستان اسٹریٹیجک طور پر انڈیا کا باج گزار بن جائے، اور بعد میں یہ حکمران غیرت مند عوام کو یہ طعنہ دے سکیں کہ ہم انڈیا کی انرجی استعمال کرتے ہیں تو ان کے خلاف کیسے کھڑے ہوں؟جیسا کہ اس وقت وہ امریکہ اور مغرب کے بارے میں گلا پھاڑ کر کہتے رہتے ہیں۔ طرفہ تماشا تو یہ ہے کہ کافر بنیا سے تو دوستی اور محبت کے دعوے کئے جا رہے ہیں جبکہ مسلمان پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ فوجی جھڑپوں کے ذریعے انھیں دشمن ثابت کیا جا رہا ہے۔ یہ ایجنٹ جانتے ہیں کہ اگر مسلمانوں کے مابین مصنوعی نفرتیں کھڑی نہ کی جائیں تو ان کے مابین سرحدیں چند دنوں میں مٹ جاتی ہیں اور یہ سرحدیں مٹ کر رہیں گی، انشاء اللہ تعالیٰ۔ اس خطے کے مسلمانوں کے پاس لائحہ عمل بہت واضح ہے اور وہ پاکستان ، کشمیر، بنگلہ دیش، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کا الحاق ہے جو امریکہ کو اس خطے سے باآسانی باہر اور بھارت کو دوبارہ اسلامی حکومت کے تحت لانے کی طاقت رکھتا ہے۔ حزب التحریراس پورے خطے میں خلافت کیلئے سرگرم عمل ہے اور جلد مسلمان اس خواب کی تعبیر پائیں گے۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
عمران یوسفزئی

 

Read more...

تاجکستان میں حزب التحریر کے سیاسی کارکنوں کی گرفتاریاں، انسانیت سوزتشدد اورلمبی مدت کی سزائیں حزب التحریرولایہ پاکستان کا تاجکستان ایمبیسی کے باہر احتجاجی مظاہرہ، وفد کی فرسٹ سیکریٹری سے ملاقات اور احتجاجی بیان حوالے

تاجکستان حکومت کی حزب التحریرکے شباب کے خلاف جاری مہم، جس میں کارکنوں کی گرفتاریاں، ان پر انسانیت سوز تشدد اور لمبی مدت کی سزائیں شامل ہیں، کے خلاف حزب التحریر نے ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع کیا ہے جس میں بار اور انسانی حقوق کے اداروں کے پاس وفود بھیجنا بھی شامل ہے۔ اسی سلسلے میں اسلام آباد میں تاجکستان ایمبیسی کے باہرحزب التحریر کے کارکنوں نے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا اور شدید نعرے بازی کی۔ حزب التحریر کے شباب نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ''اے غدار تاجک رہنماؤں! حزب التحریر کے شباب پر ظلم و تشدد خلافت کے قیام کو نہیں روک سکتا‘‘ اور''اے تاجک حکمرانو سنو! خلافت تمہارے ظلم کا حساب لے گی۔‘‘ تحریر تھا۔ اس سے ایک ہفتے قبل حزب التحریرکے نائب ترجمان عمران یوسفزئی کی قیادت میں ایک وفد نے تاجکستان ایمبیسی کا دورہ کیا تھا اور ایمبیسی کے فرسٹ سیکر یٹری سے ملاقات کی۔ ملاقات میں حزب التحریرکے وفد نے تاجکستان میں حزب التحریر کے ممبران کے بلاجواز گرفتاریوں ، ان پر انسانیت سوز تشدد اور لمبے عرصے تک دئیے جانے والے سزاؤں کا مسئلہ اٹھایا اور تاجکستان حکومت سے اس پر شدید احتجاج کیا۔ وفد نے حزب التحریرکے شباب پر روا رکھے جانے والے مظالم کی تفصیلات پر مبنی ایک مراسلہ بھی ایمبیسی کے اہلکار کے حوالے کیا اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ مراسلہ تاجکستان حکومت تک پہنچائے۔ وفد نے فرسٹ سیکریٹری کو اس امر سے بھی آگاہ کیا کہ حزب التحریراس سلسلے میں انسانی حقوق کی تنظیموں، وکلاء تنظیموں اور دیگر فورمز پر بھی یہ مسئلہ اٹھائے گی، تاکہ تاجکستان حکومت کو مجبور کیا جا سکے کہ وہ اس ظلم و جبر کے اندھے راج سے باز آئے۔ فرسٹ سیکریٹری نے حزب التحریرکے وفد کا پیغام تاجکستان حکومت کو پہنچانے کو عندیہ دیا ۔ اس مراسلے میں حزب التحریرنے اپنے شباب پر روا رکھے جانے والے ظلم و تشدد کی چند مثالیں پیش کی ہے۔ یہ مراسلہ اس پریس نوٹ کے ساتھ منسلک ہے۔ حزب التحریرمیڈیا سے بھی اپیل کرتی ہے کہ وہ تاجکستان حکومت کے ظلم و جبر کو سامنے لائیں اور اسلامی خلافت کے پرامن دائیوں پر ظلم و تشدد کے خلاف آواز بلند کریں۔

 

عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک