الثلاثاء، 24 محرّم 1446| 2024/07/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

نہ آمریت ، نہ جمہوریت، نہ خونی انقلاب حقیقی تبدیلی صرف خلافت کا نفاذ

آج پاکستان میں ہر طرف انقلاب اور تبدیلی کی بات ہو رہی ہے، گھر ہوں یا دفتر، فیکٹریاں ہوں یا گلی محلے، عوامی مقامات ہوں یا ڈرائینگ روم، عام لوگ اور بااثر طبقہ سب تبدیلی کی بات کر رہے ہیں۔ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ظالم حکمرانوں کے اَن گنت جرائم کے خلاف مسلمان شدید غم وغصے میں ہیں۔ وہ دیکھ رہے ہیں کہ اگرچہ پاکستان بے پناہ وسائل سے مالا مال ہے ، جس میں کوئلہ ، سونا اور تانبے جیسی معدنیات شامل ہیں، اور باوجود یہ کہ مسلمانوں کا دین ایسے معاشی نظام کا حامل ہے جو ہزار سال سے زائد عرصے تک دنیا کے لیے قابلِ رشک رہا ہے ،لیکن آج سیلاب زدہ علاقوں اور دیگر شہروں میں لاکھوں مسلمان بنیادی ضروریات کی چیزوں سے محروم ہیں، کیونکہ ان حکمرانوں نے استحصال پر مبنی سرمایہ دارانہ اقتصادی نظام نافذ کر رکھا ہے ۔ وہ اس بات کا بھی مشاہدہ کر رہے ہیں کہ اگرچہ پاکستان کی فوج دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے ، اس کے باوجودپاکستان کے مسلمان شدید عدم تحفظ سے دوچار ہیں کیونکہ ان حکمرانوں نے امریکہ کو پاکستان میں کھلی چھٹی دے رکھی ہے ، امریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیمیں پاکستان کے عوامی مقامات میں بم دھماکے کروا رہی ہیں اور امریکی ڈرون طیارے قبائلی علاقوں میں قیامت برپا کر رہے ہیں ۔ اور اگرچہ مسلمانوں نے صدیوں سے اسلام کو سینے سے لگا ئے رکھا ہے اور اس کے لیے ہر دور میں قربانیں دیتے رہے ہیں، پاکستان کے حکمران اسلام کی عمدہ و اعلیٰ اقدار کو کھرچ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے استعماری اداروں کو اس بات کی اجازت دے رکھی ہے کہ وہ تعلیمی اصلاحات کے نام پر تعلیمی نصاب کی کانٹ چھانٹ کریں ، دوسری طرف انہوں نے مغربی کمپنیوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ ثقافتی میلوں اور مارکیٹنگ کے نام پر غلیظ ثقافت اور رسومات کو مسلمانوں میں فروغ دیں۔

پاکستان کا موجودہ سرمایہ دارانہ نظام محض استعماری کفار اور ان کے ایجنٹوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ہے۔ پچھلی نصف صدی سے مغربی کفار نے پاکستان کے مسلمانوں کے اوپر ایسے حکمرانوں کو مسلط کیا جنہوں نے کفر کو نافذ کیا اور مسلمان ان سے نفرت کرتے تھے۔ جب مسلمانوں کی یہ نفرت ان حکمرانوں کے گلے تک پہنچنے لگی اور حکمرانوں کے خلاف رائے عامہ اس قدر شدید ہو گئی کہ ان ایجنٹ حکمرانوں کے لیے اپنے مغربی آقاؤں کے احکامات کو نافذ کرنا دشوار ہو گیا ، تو استعماری کفار نے اپنے ہی لائے ہوئے ایجنٹ حکمرانوں کو قربان کیا تاکہ پاکستان میں نافذ استعماری نظام کو بچایا جائے اور الیکشن یا فوجی انقلاب کے ذریعے ایک نئے ایجنٹ کو لا کر بٹھا دیا۔ اور ہر بے شرم ایجنٹ حکمران نے اس بات کو فرض جانا کہ وہ جس حد تک ہو سکے سابقہ حکمران کو لعن طعن کرے ، اور اپنے بے نقاب ہو جانے کے بعد نئے ایجنٹ کے لیے جگہ بنائے۔ مشرف اسی انداز سے آیا اور رخصت ہوا تھا اور زرداری بھی اسی انداز سے آیا ہے اور اسی انداز سے جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ اب جان چکے ہیں کہ موجودہ نظام کے تحت انتخابات مزید ظلم اور تباہی کا پروانہ لے کر آئیں گے۔ اور یہی وجہ ہے کہ لوگوں کا اعتماد اس نظام سے اور ہر اُس لیڈرشپ سے اٹھ چکا ہے جو اس نظام میں شامل ہونے کے لیے لپکتی ہے، خواہ وہ جمہوری قیادت ہو یا کوئی فوجی آمر۔

اس نظام کے ذریعے کبھی حقیقی تبدیلی نہیں آئے گی، کبھی بھی نہیں! اس استعماری نظام کی اصلاح نہیں ہو سکتی اور نہ ہی یہ کبھی مسلمانوں کے لیے کوئی خیر وبھلائی لا سکتا ہے۔ یہ نظام ہمیشہ حکمرانوں کی خاطر محکوم عوام پر ظلم ڈھائے گا ، کیونکہ اس نظام کا بنیاد ی وصف یہ ہے کہ یہ ایک کفریہ نظام ہے جسے اِس انداز سے تعمیر کیا گیا ہے کہ استعماری آقاؤں اور ان کے وفادار حکمرانوں کی خواہشات کو پورا کیا جائے، خواہ یہ حکمران ڈکٹیٹر اور اس کے حواری ہوں یا تمام کی تمام پارلیمنٹ ہو یا پھر ٹیکنوکریٹس اور ''بے داغ سیاست دان‘‘ ہوں۔ عوام اس خواہش و ہوس کے نظام کے استحصال کا نشانہ بنتے ہیں اور یہ انہیں ان کے حقوق اور اللہ کی عطا کردہ رحمتوں سے محروم رکھتا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایاہے:

(فَاحْکُمْ بَےْنَھُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَھْوَاءَ ھُمْ عَمَّا جَآءَ کَ مِنَ الْحَقِّ)(المائدہ48 : )
'' پس ان کے درمیان اللہ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے فیصلہ کریں،اور جو حق آپ کے پاس آیا ہے، اس کے مقابلے میں ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے گا‘‘

اے مسلمانانِ پاکستان!

صرف خلافت ہی حقیقی تبدیلی لائے گی کیونکہ یہ ایک ایسا نظام ہے جو اللہ سبحانہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات پر استوار ہوتا ہے۔ یہ ایسا نظام ہے جو خیر کو نافذ کرتا ہے اور شر کا سدِ باب کرتا ہے اور عوام کو چند لوگوں کی خواہشات اور پسند و ناپسند کے حوالے نہیں کرتا ، چنانچہ یہ نظام ظلم و استحصال سے پاک ہوتا ہے۔ یہ نظام عوام کو محفوظ بناتا ہے کیونکہ یہ نظام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ قرآن و سنت ہی اس بات کا فیصلہ کریں کہ حق کیا ہے اور باطل کیا ہے، درست کیا ہے اور غلط کیا ہے، قانونی کیا ہے اور غیر قانونی کیا ہے۔ پس اس نظام میں کرپٹ ایجنٹ اور ان کے استعماری آقاؤں کے لیے کوئی گنجائش موجود نہیں کہ وہ لوگوں کا استحصال کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

(وَعَسى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَعَسَى أَنْ تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ )
''عجب نہیں کہ ایک چیز تمہیں ناپسند ہو لیکن وہ تمہارے لیے خیر کا باعث ہو اور عجب نہیں کہ ایک چیز تمہیں پسند ہو لیکن وہ تمہارے لیے شر کا باعث ہو۔ ان باتوں کو اللہ ہی جانتا ہے اورتم نہیں جانتے‘‘(البقرۃ:216)

یہ صرف نظامِ خلافت ہی ہے جو حکمران کو دینِ اسلام کا پابند بناتا ہے اور انہیں مجبور کرتا ہے کہ وہ ذاتی مفادات اور خواہشات پر اللہ کے دین کو مقدم رکھے۔ خلیفہ اس بات کا پابند ہوتا ہے کہ وہ اللہ کے نازل کردہ احکامات کو ہی نافذ کرے۔ ریاستِ خلافت میں محکمۂ مظالم ایسے کسی بھی حکمران کو برخاست کرنے کا اختیار رکھتا ہے جو کفریہ قوانین نافذ کرے۔ ریاستِ خلافت میں ایسی سیاسی جماعتیں موجود ہوں گی جو اسلام کی بنیاد پر حکمرانوں کا محاسبہ کریں ، اور انہیں اپنے قیام کے لیے کسی حکومتی اجازت کی ضرورت نہیں ہو گی کیونکہ حکمران کا محاسبہ اسلام کی رُو سے فرض ہے ۔ اور یہ امر امت ، شعور وبصیرت رکھنے والے لوگوں ، علماء اور میڈیا کی حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ منتخب کردہ مجلسِ اُمت میں اوراس کے باہر بھی حکمرانوں کا سنجیدگی سے محاسبہ کریں، اور یوں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فرض کو پورا کریں۔

یہ صرف خلیفۂ راشد ہی ہوگا جو چند گھنٹوں میں پاکستان میں ایسی تبدیلی لائے گی، جس کا لوگ مشاہدہ کریں گے اور اسے براہِ راست محسوس کریں گے۔ خلیفہ صلیبی امریکہ کے ساتھ ہرطرح کے تعاون کو فوری طور پر ختم کرتے ہوئے نہ صرف ان کے فوجی سٹاف بلکہ سفارتی عملے کو بھی اسلامی علاقوں سے بیدخل کر دے گا۔ خلیفہ نیٹو کی سپلائی لائن کو فوراً کاٹ دے گا تاکہ افغانستان میں صلیبی قبضے کو اپنی ہی موت ماراجاسکے۔ خلیفہ اُن تمام فوجی اثاثہ جات جیسے جیکب آباد کا ائیر بیس اور دیگر فوجی اڈوں کوآزاد کرائے گاجوامریکی ڈرون حملوں کے لیے استعمال ہورہے ہیں اور انہیں سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کاموں کے لیے استعمال کرے گا۔ خلیفہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں سے مخلص مسلمانوں کو گلے سے لگائے گا اور انہیں اسلامی فوج کا حصہ بنائے گا، نیزمسلمانوں کی صفوں میں موجود منافق لوگوں کو بے نقاب کرے گا،تاکہ مسلمان اسلام اور امتِ مسلمہ کی خاطر یکجان ہو جائیں۔ خلیفہ گیس اور معدنیات کے ذخائرجیسے عوامی اثاثہ جات پر پرائیویٹ ملکیت ختم کرے گا اور یہ اثاثہ جات خلافت کے تمام باشندوں کی بہبود کے لیے استعمال ہوں گے ، وہ استعماری اداروں سے حاصل کردہ سودی قرضوں کی قسط وار ادائیگی کو فوراً منسوخ کرے گا اور اسلام کے محصولات کے نظام کو قائم کرے گا ،یوں امت کے لیے اربوں ڈالر کی دولت دستیاب ہو گی اورغریب لوگوں کو سکھ کا سانس نصیب ہو گا۔ ٹیکس صرف ان لوگوں سے وصول کیا جائے گا ، جو نہ توضرورت مند ہوں اور نہ ہی یہ ٹیکس ان کی استطاعت سے زیادہ ہو۔ اور خلیفہ تمام مسلم ممالک کو ایک واحد ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے دن رات ایک کرے گا، جو وسائل کی کثرت کے لحاظ سے دنیا کی عظیم ترین ریاست ہو گی ۔ یہ سب اسلام کے مکمل نفاذ کا لازمی نتیجہ ہے۔

اے افواجِ پاکستان کے مسلمانو!

کب تک آپ استعماری کفاراور ان کے ایجنٹوں کو اس بات کی اجازت دیں گے کہ وہ آپ کے لوگوں کو دھوکہ دیں اور انہیں حقیقی تبدیلی سے محروم رکھیں؟ کیا آپ محض کھڑے دیکھتے رہیں گے جبکہ اس کفریہ نظام میں ایک اور مصنوعی تبدیلی واقع ہو جائے ؟ بے شک حقیقی تبدیلی کا انحصار آپ لوگوں پر ہے۔ آپ کے بھائی اور بہنیں پاکستان کے مسلمان اِس تبدیلی کے لیے تیار ہیں اور اِس کا مطالبہ کررہے ہیں۔ امریکہ اپنی تباہ حال افواج اور لا علاج اقتصادی بد حالی کی وجہ سے اپنی پوری تاریخ کی نسبت آج سب سے زیادہ کمزور ہے۔ اور اللہ آپ کا مددگار ہے وہ رب العالمین کہ جس نے پوری تاریخ میں ہمیشہ اپنے متقی بندوں کی مدد کی اور کفار پر یہ واضح کر دیا کہ اللہ اپنے بندوں کے ساتھ ہے خواہ وہ تعداد میں قلیل ہوں یا وسائل کے لحاظ سے کمزورہوں ۔ موجودہ نظام میں مصنوعی تبدیلی کو قبول کرنے کی بجائے آپ پر لازم ہے کہ آپ اِس استعماری کفریہ نظام کو اکھاڑ کر خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرت دینے کے لیے آگے بڑھیں ۔ آگے بڑھیں تاکہ موجودہ حکمران اور یہ کفریہ نظام ایک مخلص قیادت سے تبدیل ہو جائے ، جو اسلام کے ذریعے حکمرانی کرے ، اور دنیا و آخرت میں امتِ مسلمہ کو سرفراز و کامران کرے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

(وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لاَ يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الْفَاسِقُونَ)
''اللہ تم میں سے اُن لوگوں سے وعدہ فرما چکا ہے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کیے، کہ انہیں ضرور زمین میں اِن حکمرانوں کی بجائے حاکم

بنائے گا جیسے کہ اُن لوگوں کوحاکم بنایا جوان سے پہلے تھے، اور یقیناً ان کے لیے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کر کے جما دے گاجسے وہ ان کے لیے پسندفرما چکا ہے، اور ان کے اس خوف و خطر کو امن سے بدل دے گا ۔ وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کوبھی شریک نہ ٹھہرائیں گے۔ اس کے بعد بھی جو لوگ کفر کریں وہ یقیناً فاسق ہیں ‘‘(النور:55)

Read more...

نہتے کشمیری عورتیں ، بچے، بوڑھے ، جوان اور لڑکیاں مشرک ہندووں کی گولیوں کے سامنے سینہ سپر ہیں لیکن پاکستان کے غدار حکمرانوں کو سانپ سونگھ گیا ہے

کشمیر کی آزادی اور الحاق پاکستان کے 'علمبردار‘پاکستانی حکمران کشمیریوں کی تحریک آزادی سے من موہن ، واجپائی اور ایڈوانی سے زیادہ خوفزدہ ہیں، اِن کو سانپ سونگ گیا ہے۔ اور ان حالات میں جب بھارتی قابض افواج روزانہ نہتے کشمیریوں پر گولیاں برسا رہے ہیں اور اس کے باوجود اگلے دن اس سے زیادہ لوگ احتجاج کے لئے جمع ہوتے ہیں ، پاکستان کی حکومت، فارن آفس ، کشمیر کمیٹی اور سیکیوریٹی اداروں نے منہ میں گھنگنیاں ڈال رکھی ہے ۔ کشمیریوں کی حمایت اور بھارت کی مذمت میں الفاظ ان کے گلوں میں اٹک گئے ہیں۔ ان کی اوقات یہی ہے کہ یہ ہندو بنیا سے مذاکرات کے ٹائم ٹیبل کیلئے مذاکرات کی بھیک مانگیں۔ پہلے بھی 1989ء میں جب کشمیری مسلمانوں نے ہندو بنیاء کے خلاف بغاوت کی اور لاکھوں افراد کی قربانیوں سے آزادی کے قریب پہنچ گئے تو ان حکمرانوں نے ان سے غداری کی اور کارگل کی چوٹیوں سے فوجیں واپس بلا کر تحریک آزادی کشمیر کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ اور آج جب کشمیری ایک بار پھر آزادی کی منزل کے قریب پہنچ رہے ہیں تو یہ حکمران افواج کو متحرک کرکے کشمیر آزاد کرنے کے بجائے کشمیریوں کی تحریک کو نظر انداز کر کے ایک بار پھر کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ غداری کے مرتکب ہیں۔ یہ ان حکمرانوں کی بار بار کی غداریاں ہیں جس کے باعث بعض کشمیری نوجوانوں میں الحاق پاکستان کے خلاف جذبہ پیدا ہواحالانکہ یہ حکمران بہت آسانی سے ان جذبات کا قلع قمع کر سکتے تھے اور ہیں، تاہم یہ ایسا کرنا نہیں چاہتے، کیونکہ یہ کشمیر کیلئے امریکی پالیسی کے خلاف ہے ۔

اے مسلمانو !

تم دیکھ رہے ہو کہ مسلمان اس دین کی خاطر بڑھ چڑھ کر قربانیاں دے رہے ہیں لیکن وہ ساری قربانیاں ان چند غدار حکمرانوں کے باعث رائیگاں جاتی ہیں۔ یہ غدار اور خائن حکمران صرف اپنے بیرونی آقا کی خدمت اور اپنے اثاثے بنانے میں مصروف ہے جیسا کہ ان ''نمائندگان‘‘ کے گوشواروں سے ظاہر ہوا کہ ان کے اثاثے 6سالوں میں تین گنا بڑھ چکے ہیں۔ اس امت کو اپنے درمیان موجود اہل نصرہ کو ساتھ ملا کر خلافت قائم کرنی ہو گی کیونکہ اس کے علاوہ اس مسئلے کا کوئی حل نہیں ۔ وہ خلافت جو افواج کے جہاد کے ذریعے نہ صرف کشمیر بلکہ غزوہ ہند کے ذریعے بھارت کو بھی ناپاک ہندؤؤں کے شر سے نجات دلائے گی۔


عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

امریکی رہنماؤں کی مجرمانہ صلیبی جنگ کو روکو

اے۔ایف۔پی نے منگل ۱۴ ستمبر ۲۰۱۰ کو یہ خبر دی کہ امریکی ڈرون طیاروں نے کل (پیر) کو ایک ہی دن میں شمالی وزیرستان میں اپنے اہداف کے خلاف تین حملے کیے۔ ان حملوں کے لیے وہی جھوٹا جواز استعمال کیا گیا کہ امریکہ نے طالبان اور القاعدہ رہنماؤں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ وہی جھوٹا جواز ہے جو امریکہ مسلمانوں کے قتل عام کو جائز ثابت کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

یہ خبر واضح طور پر امریکی صدر اوبامہ کے جھوٹ کو آشکار کرتی ہے جو جھوٹ بولنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتا۔ اوبامہ نے ۱۱۔۹ کی برسی کے موقع پر ہفتے کو اپنی تقریر میں یہ دعوی کیا تھا کہ ''امریکی ہونے کے ناطے نہ ہم اسلام کے خلاف حالت جنگ میں ہیں اور نہ کبھی ہوں گے‘‘۔ اس نے مزید یہ دعوی بھی کیا کہ امریکی افواج کو خیر کے کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے نہ کہ بدی یا تباہی پھیلانے کے لیے۔

یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب امریکی صدر نے اس بے شرمی اور ڈھٹائی سے جھوٹ بولا ہو۔ اس سے پہلے بھی،جھوٹ،دھوکا دہی اور فریب کے ساتھ اپنے تعلق پر ثابت قدم رہتے ہوئے، اوبامہ نے ترکی کی پارلیمنٹ کے سامنے ۹ اپریل ۲۰۰۹ کو تقریر کرتے ہوئے کہاتھا کہ ''مجھ کو یہ بات بالکل واضح طور پر کہنے دیجیے کہ امریکہ اسلام کے ساتھ حالت جنگ میں نہیں ہے‘‘۔ اس نے یہی بات ۴ جون ۲۰۰۹ کو قاہرہ میں اپنی تقریر میں بھی دہرائی تھی۔

جب اوبامہ کو اپنے ''کالے گھر‘‘ میں آئے صرف دو دن ہی ہوئے تھے،تو اس مجرم نے وزیرستان میں دو ڈرون حملوں کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں بیس لو گ مارے گئے۔ان مارے جانے والوں میں ایک قبائلی سردار اور اس کا پورا خاندان بشمول بیوی اور بچوں کے مارا گیا تھا جبکہ وہ سردار موجودہ حکمرانوں کی حمایت بھی کرتا تھا۔

اے اوبامہ!
تمہارا جھوٹ بے نقاب ہو چکا ہے اور تمہاری اس امت اور دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش بھی ناکام ہوچکی ہے۔ تمہاری بلا امتیاز قتل و غارت گری اور تباہی پھیلانے کے اصول نے تمھاری مجرمانہ پالیسی کی حقیقت کو آشکار کردیا ہے۔تمھاری اس پالیسی نے تمھارے سابقہ قابل نفرت صدر بش کی پالیسی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ تمھارے جھوٹے بیانات تمھاری اس مجرمانہ پالیسی کے داغ دار چہرے کو چھپا نہیں سکتے جو تم عملاً افغانستان اور پاکستان یا فلسطین اور عراق میں نافذ کر رہے ہو۔

اے مسلمانو!
امریکیوں کی تمھارے اور تمھارے دین کے خلاف دشمنی اور تمھارے بھائیوں اور بیٹوں کے خلاف مجرمانہ پالیسی تم پر واضح ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ ان کم ہمت اور امریکہ کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں مدد فراہم کرنے والے حکمرانوں کی حقیقت بھی واضح ہو چکی ہے۔ پاکستان میں حکمران فوج کو سیلاب زدگان کو بچانے اور ان کو مدد فراہم کرنے کے لیے استعمال کرنے کے بجائے فوج کو امریکہ کی پالیسی کو نافذ کرنے کے لیے اس مجرمانہ جنگ میں استعمال کر رہے ہیں۔ اب وہ وقت آچکا ہے کہ آپ حزب التحریرکے مخلص داعیوں کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ان غدار حکمرانوں کو،جو امریکہ کی مجرمانہ پالیسی کے تحت کام کررہے ہیں ،کو اکھاڑنے کے لیے کام کریں اور اس خلیفہ کو بیعت دیں جو آپ پر قرآن و سنت کے مطابق حکمرانی کرے گا اور پھر آپ دنیا اور آخرت کی فتح کو حاصل کر لیں گے۔
اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں


(یا أیھا الذین آمنوا استجیبوا للہ وللرسول إذا دعاکم لما یحییکم)
اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہو،جب وہ تمھیں پکارے اس چیز کی طرف جس میں تمھارے لیے زندگی ہے

 

عثمان بخاش
ڈائریکٹر سینٹرل میڈیا آفس
حزب التحریر

Read more...

سیلاب کی تباہ کاریوں نے امت میں موجود خیرکو ظاہر کردیا ہے اور حکمرانوں کے شر کو بے نقاب کردیاہے

جولائی کے آخری ہفتے اور اگست کے آغازمیں ،مون سون کی موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی آگئی اورپانی بپھر کر دریاؤں ، ندی نالوں اور ڈیموں سے باہر آ گیا، جس کی وجہ سے خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے شہروں میں بے شما رسڑکیں، پُل، گھر اور بجلی کی لائنیں زیر آب آگئیں ۔ اس طغیانی نے چارسدہ، نوشہرہ، پشاور، مردان، سوابی، سوات، شانگلہ کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ ہزاروں لوگ ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ بھوکے پیاسے کھلے آسمان تلے موجود ہیں اور سیلابی پانی کے نتیجے میں جنم لینے والی ٹائی فائیڈاور ہیضے کی بیماریوں کا شکار ہوکر موت کا سامنا کر رہے ہیں۔

جہاں تک اُن مسلمانوں کا تعلق ہے جو سیلابی پانی میں بہہ گئے یا اب پیٹ کی بیماریوں میں جاں بحق ہورہے ہیں تواُن کے لیے شہداء کا سا اجر ہے، جیسا کہ رسول اللہ ا نے ارشاد فرمایا:

((ماتعدون الشھید فیکم؟ قالو: یا رسول اللّٰہ من قتل فی سبیل اللّٰہ فھو شہید، قال: اِن شھداء أمتی اذاً لقلیل، قالو: فمن ھم یا رسول اللّٰہ؟ قال: من قتل فی سبیل اللّٰہ فھو شھید، ومن مات فی سبیل اللّٰہ فھو شہید، ومن مات فی الطاعون فھو شہید، ومن مات فی البطن فھو شھید، والغریق شھید))
''تم اپنے میں کس کو شہید تصور کرتے ہو؟ انہوں(صحابہ) نے کہا: اے اللہ کے رسول ا،وہ شخص شہید ہوتا ہے جو اللہ کی راہ میں مارا جائے۔ آپ انے فرمایا: تب تو میری امت میں کم لوگ شہید ہونگے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! تو پھر کون لوگ شہید ہیں؟ آپ انے فرمایا: جوشخص اللہ کے راہ میں مارا جائے، وہ شہید ہے، اور جو شخص اللہ کی راہ میں فوت ہوگیا وہ شہید ہے ، اور جو شخص طاعون کی بیماری میں مر گیا وہ شہید ہے اور جوشخص پیٹ کی بیماری میں مر گیا وہ شہید ہے اور جو شخص ڈوب کر مر گیا وہ شہید ہے۔‘‘ (مسلم)
بے شک اللہ کی راہ میں موت بہترین موت ہے جو مسلمانوں میں سے بہترین اور سب سے متقی لوگوں کو نصیب ہوتی ہے ۔

جہاں تک پاکستان اور پاکستان سے باہر بسنے والے لاکھوں مسلمانوں کا تعلق ہے تو وہ اپنے بھائیوں کی تکالیف پر غمزدہ ہیں اورپاکستان میں موجود انتشار کی فضا کے باوجود اپنے بھائیوں کے لیے صاف پانی، خوراک، ادویات اور کپڑوں کی شکل میں امداد بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ سب رسول اللہ ا کی امت میں موجود خیر کو ظاہر کرتا ہے۔ بے شک یہ امت ایسی ہی ہے جیسا کہ رسول اللہ ا نے اِس کے متعلق بیان فرمایا ہے:

((مَثَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ فِی تَوَادِّھِمْ وَ تَرَاحُمِھِمْ وَ تَعَاطُفِھِمْ مَثَلُ الْجَسَدِ اِذَاشْتَکٰی مِنْہُ عُضْوٌ تَدَاعیٰ سَاءِرُالْجَسَدِ بِالسَّھْرِ وَالْحُمّٰی))
''آپس میں محبت رحمت اور مہربانی میں مومنین کی مثال ایک جسم کی سی ہے کہ جب اس کے ایک حصے کو تکلیف پہنچتی ہے تو پورا جسم بے خوابی اور بخار میں مبتلا ہوتاہے۔‘‘(مسلم)

اور کتنا بڑا فرق ہے اس امت اورپاکستان اور پاکستان سے باہر امت کے حکمرانوں کے درمیان ۔ ان حکمرانوں کے پاس مجموعی طور بیسیوں لاکھ فوج اور کھربوں ڈالر کے وسائل موجود ہیں ، لیکن اِن حکمرانوں کی طرف سے مسلمانوں کی اِس ابتر صورتحال اور شدید ضرورت کے موقع پر اب تک کا ردعمل کیا ہے؟:

جہاں تک پاکستان کے حکمرانوں کا تعلق ہے ، تو جب سیلاب کی شدت میں اضافہ ہوا اور اس کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں اموات کی تعداد بڑھنے لگی تو پاکستان کاصدر آصف علی زرداری یورپ کے حکمرانوں کے ساتھ مسکراہٹوں کا تبادلہ کرنے اور ان کے ساتھ اُٹھنے بیٹھنے کے لیے پاکستان سے روانہ ہو گیا۔ اور پاکستان کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کوملک کے اندرایمرجنسی کی صاف اور واضح صورتِ حال کے باوجودکئی دنوں کے بعد اب کابینہ کی ایک ''ایمرجنسی‘‘ میٹنگ کرنے کا خیال آیا ہے۔ کیا یہ حکمرانوں کی ذمہ داری نہ تھی کہ وہ فوری طور پر متاثرہ علاقوں کا رخ کرتے تاکہ وہ بذاتِ خود انتظامی کاموں کی براہِ راست نگرانی کرتے، بجائے یہ کہ وہ فقط ٹیلی ویژن رپورٹوں کو دیکھتے رہتے ،کہ گویا یہ تباہ کاریاں کسی اور ملک میں ہورہی ہوں؟ کیا یہ اِن حکمرانوں کی ذمہ داری نہ تھی کہ وہ متاثرہ علاقوں میں خوراک اور پانی کی وافر سپلائی کو یقینی بناتے ؟ تاکہ متاثرہ علاقوں میں سپلائی کی کمی کی وجہ سے قیمتوں میں ہوشربا اضافہ نہ ہوتا، جیسا کہ متاثرہ علاقوں میں صورتِ حال یہ ہے کہ ایک روٹی کی قیمت 25روپے تک جاپہنچی ہے ،جبکہ غیر متاثرہ علاقوں میں یہ 2روپے میں دستیاب ہے۔ کیا یہ اِن حکمرانوں ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ لوگوں کی مدد کے لیے لاکھوں کی تعداد میں فوجی جوانوں کو متحرک کرتے نہ کہ فقط چند ہزار فوجی جوانوں کو جو اس قدر وسیع بحران کے مقابلے میں بے بس نظر آتے ہیں، جبکہ دوسری طرف انہی حکمرانوں نے ڈیڑھ لاکھ کے قریب فوجی جوانوں کو قبائلی علاقوں میں امریکہ کی فتنے کی جنگ میں جھونک رکھا ہے۔ یہ ظالم حکمران افغانستان میں موجود صلیبیوں کے لیے شراب اور ہتھیار لے جانے والی سپلائی لائن کی حفاظت کے لیے پورے ملک کوتہہ وبالا کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن اِس کے برعکس مسلمانوں کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے انگلی ہلانے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں۔ اور حد تو یہ ہے کہ یہ حکمران سیلاب زدگان کے لیے امریکہ کی انتہائی معمولی مدد کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں تاکہ اُس دشمن امریکہ کے اِمیج کو پاکستان کے عوام کی نظر میں بہتر بنایا جائے ،جو ہرروز پاکستان کے مسلمانوں پر ڈرون برسا رہا ہے۔

اور جہاں تک بیرونِ پاکستان دیگر مسلم ممالک کے حکمرانوں کا تعلق ہے، تو وہ پاکستان کے حکمرانوں سے بالکل مختلف نہیں۔ وہ مجبوراً ''امت‘‘ اور ''وحدت‘‘کا لفظ استعمال کرتے ہیں کیونکہ مسلمان اپنے آپ کو ایک امت سمجھتے ہیں اور حکمرانوں سے بھی اس تصور کا مطالبہ کرتے ہیں ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ الفاظ ان حکمرانوں کے حلق سے نیچے نہیں اترتے۔ یہ حکمران اطمینا ن سے مسلمانوں کو مرتا ہوادیکھتے ہیں گویا یہ مسلمان نہیں بلکہ جانور ہیں اور دوسری طرف یہ امت کے وسیع وسائل کو بے دردی سے لُوٹ کر انہیں مغربی بینکوں میں جمع کرنے پر لگے ہوئے ہیں، اُس وقت کے لیے جب یہ اپنے ہی لوگوں کو چھوڑکر فرار ہو جائیں گے۔ یہ حکمران اپنی عوام کو اتنا ہی دیتے ہیں جو اُن کے نزدیک عوام کو خاموش کرنے کے لیے کافی ہو، تاکہ اِن حکمرانوں کے خلاف عوام کا غصہ بے قابو نہ ہوجائے، بالکل اس طرح جیسے کوئی شخص بھوکے جانور کے سامنے کھانے کا نوالہ پھینکتا ہے، اس خوف سے کہ کہیں وہ اسے کاٹ نہ لے۔ تاہم مجموعی طور پریہ حکمران بحران کے موقع پر بھی مسلمانوں کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرتے ہیں جیسا کہ عام دنوں میں، پس وہ دونوں حالتوں میں عوام کو زیادہ تر بنیادی ضروریات سے محروم رکھتے ہیں۔

پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک پر مسلط حکمرانوں کو مسلمانوں کی کوئی پرواہ نہیں کیونکہ یہ حکمران جس سرمایہ دارانہ نظام کو نافذ کررہے ہیں،وہ صرف حکمران ٹولے اور اُس کے حواریوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ پوری دنیا میں ایک ایلیٹ (elite)طبقہ ہی دنیا کے اہم ترین وسائل پر قابض ہے اور اس نے اربوں لوگوں کو بھوک ، پیاس اور بے سرو سامانی میں مبتلاکررکھا ہے۔ اور بحران کے وقت محض یہی توقع کی جا سکتی ہے کہ یہ نظام لوگوں کے ساتھ اِس سے بھی بُرا سلوک کرے گا۔ اور دنیا کے لوگوں نے 2005ء میں اِس امر کا مشاہدہ بھی کیا، جب سرمایہ داریت کے علمبردارامریکہ کی جنوبی ریاستوں میں آنے والے سمندری طوفان قطرینہ کے موقع پر بش حکومت نے وہاں کے شہریوں کو بھوک، پیاس اور پرتشدد جرائم کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ فی الحقیقت سرمایہ داریت ایک کفریہ نظام ہے جولوگوں کی اکثریت کو بنیادی ضروریات سے بھی محروم کر کے ایک چھوٹے سے طبقے کو اعلیٰ ترین آسائشیں فراہم کرتا ہے ۔ بلاشبہ اب اس نظام کے اختتام کا نقارہ بج چکا ہے، بالکل اسی طرح جیسا کہ اسے نافذ کرنے والے حکمرانوں کے اختتام کا وقت اب قریب پہنچ گیاہے۔

اے پاکستان کے اہلِ قوت ! اے پاکستان کی مسلح افواج کے آفیسر حضرات!

کیا جو سب کچھ آپ دیکھ چکے ہیں وہ اس بات کے لیے کافی نہیں کہ آپ اِن بدترین حکمرانوں کے خلاف متحرک ہوں؟ کیا آپ انہیں بھول جائیں گے کہ جن کے تحفظ کی آپ نے قسم اٹھائی تھی؟ کیا وہ امتِ مسلمہ کہ جس نے ملکہ وکٹوریہ کے دورِ حکومت میں قحط زدہ آئرلینڈ کے لیے خوراک کے جہاز بھیجے تھے، اِس بات کی بھی مستحق نہیں کہ اُن کی بنیادی ضروریات کا تحفظ کیا جائے؟ کیا وہ عظیم امتِ مسلمہ کہ جو خلافت کے تمام ادوار میں مظلوم غیرمسلموں کو پناہ دیتی رہی، آج امن اور سیکورٹی اُس کا حق نہیں؟ کیا یہ اعلیٰ ظرف امت مسلمہ اِس بات کی حق دار نہیں کہ اِن پر اعلیٰ ظرف حکمران مقرر ہوں جو اس کی تنہائی اور مایوسی میں شریک ہوں،جو اس امت کے لیے اتنا روئیں کہ ان کا سینہ دُکھنے لگے اور و ہ اس امت کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے انتھک محنت کریں، اپنی نیندوں اورتھکن سے شَل بازؤں کی پرواہ کئے بغیر اس امت کی تکالیف دور کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں، بالکل اُسی طرح جیسے دوسرے خلیفۂ راشد عمرؓ کے دور میں مدینہ میں قحط کے موقع پر ہوا تھا۔ مدینہ سے سینکڑوں میل دور شام کے والی ابو عبیدہ بن الجراح نے اونٹوں کا ایک اتنا بڑا قافلہ بھجوایاکہ جس کی لمبائی کے متعلق انہوں نے عمرؓ کو لکھا:''میں ایسا قافلہ بھجوا رہا ہوں کہ جس کا پہلا اونٹ جب مدینہ پہنچے گا تو آخری اونٹ یہاں شام میں ہوگا ‘‘۔ مزید برآں بعد میں ابو عبیدہ بن الجراح بذاتِ خود مدینہ آگئے اور اُس ٹیم میں افسر کے طور پر کام کیا جو اِس آفت سے نبٹنے کے لیے قائم کی گئی تھی اور جس کی سربراہی حضرت عمرؓ بذاتِ خود کررہے تھے۔ صحرا ئی قصبوں سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ پہلے ہی مدینہ میں اکٹھا ہوچکے تھے اور جب مناسب تعداد میں راشن مدینہ پہنچ گیا، تو عمرؓ نے اپنے لوگوں کو عراق ،فلسطین اور شام کی طرف بھیجا تاکہ وہ امدادی قافلوں کو عرب کے صحرا میں اندر تک بسنے والوں تک لے جائیں ،یوں لاکھوں لوگوں کو لقمہ اجل ہونے سے بچا لیاگیا۔ بے گھر ہوئے افرادکیلئے حضرت عمرؓ ہر رات کھانے کا انتظام کرتے تھے جس میں ایک اندازے کے مطابق ہر رات ایک لاکھ سے زائد لوگ کھانا کھاتے تھے۔اگر اسلامی حکومت یہ سب کچھ ایسے دور میں سرانجام دے سکتی ہے جب پیغام رسانی اونٹوں اور گھوڑں کے ذریعے ہوا کرتی تھی ، تو آج ہوائی جہاز اور انٹرنیٹ کے دور میں ریاستِ خلافت کیا کچھ ممکن بنا سکتی ہے؟!

اے پاکستان کے اہلِ قوت! اے پاکستان کی مسلح افواج کے آفیسر حضرات!

یہ کافی نہیں ہے کہ آپ صرف لوگو ں کی مدد کرنے کیلئے امدادی کاروائیوں کا حصہ بنیں ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے آپ کو اس سے کہیں بڑھ کر صلاحیتیں بخشیں ہیں، جن کے بارے میں آپ سے اُس دن سوال کیا جائے جب ہر کسی کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سامنے پیش کیا جائے گا،اور جب اس کے غصے اور سزا سے بچنے کیلئے کوئی عذر کام نہ آئے گا۔ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی خوشنودی کی خاطر دلیرانہ قدم اٹھاؤ، جو اس بات کو یقینی بنائے گا کہ مسلمانوں کا خلیفہ ٔراشد ، اسلام کی حکمرانی کے تحت، اللہ کی خوشنودی کی خاطر، رہتی نسلوں تک امت کی ضروریات کو پورا کرے، خواہ وہ بحران کا وقت ہو یا عام حالات ہوں۔ تو اے بھائیو! آپ خلافت کے قیام کیلئے کب نُصرۃ دیں گے؟

( وَسَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْآ أَیَّ مُنْقَلَبٍ یَنْقَلِبُوْنَ)
''جنہوں نے ظلم کیا ہے ،وہ جلد ہی جان لیں گے کہ وہ کس کروٹ الٹتے ہیں‘‘(الشعراء :227) 
24شعبان 1431ھ                     حزب التحریر
5اگست 2010ء                          ولایہ پاکستان

www.hizb-pakistan.com

Read more...

ایک چاند، ایک رمضان، ایک عید اور ایک امت! ان ایجنٹ حکمرانوں نے ایک بار پھر امت واحدہ کو رمضان کے مسئلہ پر تقسیم کر دیا

ان ایجنٹ حکمرانوں نے ایک بار پھر ایک ارب سے زائد امت واحدہ کو رمضان کی شروعات پر تقسیم کر دیا ہے۔ عرب و عجم میں نظر آنے والے چاند کو مسترد کر کے پاکستان کے حکمرانوں نے نہ صرف مسلم امت کی جمعیت و وحدت توڑی بلکہ کروڑوں مسلمانوں کا روزہ بھی ضائع کر دیا۔ رسول اللہ ﷺ کی حدیث کے مطابق تمام مسلمان چاند کے دیکھے جانے پر رمضان شروع کریں اور چاند کے دیکھے جانے کی صورت میں رمضان ختم کر کے عید الفطر منائیں۔ حدیث میں رنگ، نسل، قومیت اور علاقے کی کوئی تخصیص نہیں کی گئی ہے۔ چنانچہ اگر دنیا کے ایک حصہ میں رہنے والے مسلمان چاند دیکھ لیں تو وہ دیگر تمام مسلمانوں کے لئے کافی ہوتا ہے۔ لیکن افسوس ان حکمرانوں نے اسلام کے اس حکم کو مسترد کر کے قومیت پر مبنی روئیت کی بدعت کو رائج کیا۔ یہ اسی پالیسی پر عمل ہے جس کا اعلان برطانوی وزیر خارجہ لارڈ کرزن نے خلافت کے خاتمے کے بعد کیا تھا۔ اس نے کہا تھا: ''ہمیں ہر اس چیز کو ٹھکانے لگا دینا چاہئے جو مسلمانوں کی نسل کے درمیان کسی بھی قسم کا اسلامی اتحاد پیدا کرتی ہو۔ جیسا کہ ہم پہلے ہی خلافت کو ختم کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ لہذا ہمیں یہ کوشش کرنا چاہئے کہ مسلمان میں دوبارہ اتحاد پیدا نہ ہو سکے، نہ فکری اتحاد نہ تمدنی اتحاد‘‘۔ ہم امت کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ قومیت پر مبنی چاند کو مسترد کرتے ہوئے امت مسلمہ کے چاند کی پیروی کریں۔ روئیت کے اس مسئلے نے بھی خلافت کی عدم موجودگی کی وجہ سے سر اٹھایا ہے اور خلافت کے قیام سے یہ مسئلہ بھی دم توڑ جائیگا۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

 

Read more...

حزب التحریر بلاول ہاؤس کے ترجمان کے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتی ہے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی جماعت کے سامنے ایک ملک کے اپوزیشن راہنمائ کی کیا حیثیت ہے؟

حزب التحریر بلاول ہائوس کے ترجمان اعجاز درانی کے اس الزام کی تردید کرتی ہے جس میں انہوں نے نہ صرف حزب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے بلکہ یہ بھی الزام لگا یا ہے کہ برمنگھم میں کیا جانے والا حزب کا مظاہرہ مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثار کے کہنے پر کیا گیا تھا۔ اس بیان سے پیپلز پارٹی اور بلاول ہائوس کے ترجمان کی جہالت عیاں ہوتی ہے جنہیں یہ بھی علم نہیں کہ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی پارٹی ، حزب التحریر کا، جو چالیس سے زائد ممالک میں کام کر رہی ہے، عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں اور وہ خلافت کے قیام کے لئے عسکریت پسندی کو شرعاً حرام گردانتی ہے۔ حزب کی سیاسی طاقت اور عالمی اثر و رسوخ کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسی سال انڈونیشیائ میں حزب کی قیادت میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر امڈ آئے اور اوبامہ کو اپنا دورۂ انڈونیشیا منسوخ کرنا پڑا۔ یہ حزب ہی تھی جس نے فریڈم فلوٹیلا پر صیہونی حملے اور مصر کی غزہ پر پابندیوں کے خلاف برطانیہ میں مصر کی ایمبیسی کے باہر ہزاروں افراد کا جم غفیر لاکھڑاکیا۔ یہ حزب ہی تھی جس نے مشرف کی برطانیہ آمد پر اس کا محاسبہ کیا اور اتنے مظاہرے کئے کہ وہ سٹ پٹا اٹھا۔کیا یہ سب اقدامات حزب نے چوہدری نثار کے کہنے پر کئے تھے؟ ایسی عالمی پارٹی کے لئے ایک ملک کی اپوزیشن جماعت کے معمولی راہنما کی کیا حیثیت ہے!!! خصوصاً جبکہ وہ جماعت بھی پیپلز پارٹی کی طرح ایک سیکولر اور امریکہ کی ڈکٹیشن پر چلنے والی جماعت ہو؟! زرداری کی طرح شریف برادران بھی اقتدار کے لئے کافر امریکہ سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں اور اسی لئے زرداری حکومت کی اسلام اور عوام دشمن امریکی پالیسیوں پر چپ سادھے ہوئے ہیں۔ حزب التحریر کا ہدف استعماری طاقتیں ہیں جنہیں نکالنے کے لئے وہ مسلم علاقوں میں سیاسی جدوجہد کر رہی ہے۔ اسی لئے وہ ان کے ایجنٹ حکمرانوں کو بے نقاب کرتی ہے اور مسلمانوں میں موجود اہل طاقت میں سے مخلص عناصر کو تبدیلی کے لئے پکارتی ہے تاکہ وہ اپنا شرعی فریضہ پورا کریں اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کریں۔ اور ہم ان استعماری ایجنٹو کو خبردار کر دینا چاہتے ہیںکہ وہ بابرکت گھڑی بہت قریب آن پہنچی ہے !!!

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک