الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

یوم سقوط خلافت کے سلسلے میں حزب التحریر کے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سیمینار

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ظالم اور ایجنٹ حکمرانوں کی طرف سے تمام تر ظالمانہ ہتھکنڈوں اور جبر کے باوجود 28رجب: یوم سقوطِ خلافت کے موقع پرکراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سیمینار منعقد کئے۔ سیمینار میں تین تقاریر کی گئیں جن کے عنوان تھے: ''عالمی مالیاتی بحران اور نیا اقتصادی ماڈل‘‘، ''دہشت گردی کے خلاف جنگ اور آنے والی خلافت کا عالمی کردار‘‘ اور ''طلب النصرۃ : تبدیلی لانے کا شرعی اور عملی طریقہ ‘‘۔ لاہور میں سیمینار سے خطاب حزب کے ممبران جناب ذیشان اختر، تیمور بٹ اور آغا طاہر نے، کراچی سے جناب سہام طیب، اشفاق خان اور محی الدین نے اور اسلام آباد سے حزب کے ڈپٹی ترجمان جناب عمران یوسفزئی ، صہیب خان اور اسامہ حنیف نے کیا۔ سینکڑوں لوگوں نے سیمینار میں شرکت کی اور خلافت کے قیام کی اس جدوجہد میں حزب التحریر سے اظہار یکجہتی کیا۔ سیمینار میں تین قرار دادیں پاس کی گئیں۔


۱- مسلمان سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کی پُرزور مذمت کرتے ہیں کہ جس کی وجہ سے تمام تر دولت معاشرے کے چند ہاتھوں میں سمٹ گئی ہے جبکہ کروڑوں لوگ غربت اور تباہ حالی کا شکار ہوچکے ہیں۔ خلافت کا قیام ہی وہ اسلامی طریقہ ہے جس کے ذریعے اسلامی معاشی قوانین کا نفاذ ممکن ہے جس کے تحت تمام شہریوں کی بنیادی ضروریات کی ضمانت دی جاتی ہے۔ خلافت قرآن کے حکم کے مطابق ارتکاز دولت کو روکے گی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

 

﴿کَیْ لَا یَکُوْنَ دُوْلَۃً بَیْنَ الأَغْنِیَا ئِ مِنْکُمْ﴾

''تاکہ دولت صرف تمہارے مالدار لوگوں کے درمیان نہ گردش کرتی رہے‘‘ ﴿الحشر:7﴾


۲- جہاں تک نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا تعلق ہے، تو تمام مسلمان امریکہ کی طرف سے مسلمانوں کے درمیان فتنے کی جنگ بھڑکا کر افغانستان اور عراق پر قبضے کی امریکی جنگ کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔ اورتمام مسلمان خلافت کے قیام کی پرزور پُکار بلند کرتے ہیں جو مسلم علاقوں سے بیرونی قبضے کو ختم کرنے کے لیے مسلمان افواج کو متحرک کرے گی ۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے امام یعنی خلیفہ کو ڈھال کے طور پر بیان کیا ہے، آپ ﷺنے ارشاد فرمایا:

 

﴿﴿إِنماالامام جنۃ یقاتل من ورائہ ویتقی بہ﴾﴾

'' بے شک صرف خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کے پیچھے سے لڑا جاتاہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے ۔﴿مسلم﴾


۳- جہاں تک طلبِ نصرہ کے شرعی فرض اور تبدیلی کے عملی طریقے کا تعلق ہے، توخلافت کے فوری قیام کے لیے تمام مسلمانوںکی طرف سے مسلم افواج میں موجود آفیسرز کو پُرزور پکار ہے کہ وہ انصارِ مدینہ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے فوری نصرت دیں، وہ انصار جنہوں نے بیعت عقبیٰ ثانی کے ذریعے رسول اللہ ﷺ کو نصرت دی تھی کہ جس کے بعد مدینہ کے اندر پہلی اسلامی ریاست معرضِ وجود میں آئی تھی۔ اہل طاقت کو چاہئے کہ وہ اللہ پر بروسہ کرتے ہوئے اپنا فرض ادا کریں یقیناً اللہ ان کی مدد کریگا۔

 

﴿يَٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِن تَنصُرُوا۟ ٱللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ﴾

''اے اہل ایمان اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہا ری مدد کریگااور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔‘‘﴿7:محمد﴾

 

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

تصویریں

 

Read more...

حزب التحریر ایک سیاسی جماعت ہے اور اس کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں

حزب التحریر خلافت کے لئے اپنی غیر عسکری جدوجہد جاری رکھے گی

ایک بار پھر حزب التحریر کا نام دیگر عسکریت پسند تنظیموں کے ساتھ اخبارات میں شائع کیا جا رہا ہے اور حکومتی ادارے یہ تأثر دے رہے ہیں گویا حزب التحریر دیگر جماعتوں کی طرح کوئی عسکری جماعت ہے۔ نیز اسے دہشت گردی کے ساتھ منسلک کرنے کی ناکام کوششیں بھی جاری ہیں۔ اس امریکی کاوش میں پنجاب حکومت مرکز کے شانہ بشانہ نظر آتی ہے۔ حزب التحریر اس مذموم کوشش کی شدید مذمت کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ اس قسم کے الزامات حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لئے اپنی غیر عسکری جدوجہد سے نہیں روک سکیں گے۔ حزب التحریر کی پابندی کے خلاف رِٹ ہائی کورٹ میں گزشتہ چار سال سے سرد خانہ میں پڑی ہے اور اس پر کوئی کاروائی نہیں کی جارہی۔ ''آزاد عدلیہ ‘‘ کے لئے یہ رِٹ ایک چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ امریکی چاکری میں نام پیدا کرنے والی مشرف حکومت سے پنجاب کی 'جمہوری حکومت‘ کسی طوربھی پیچھے نہیں رہی۔ بلکہ ''دہشت گردی ‘‘ کے نام پر جاری اسلام کش اقدامات میں وہ زرداری جیسے ایجنٹ کے مکمل حلیف ہیں۔ آج پنجاب حکومت وفاقی حکومت کی طرح اسی کافر امریکہ کے اشاروںپر ناچ رہی ہے جو خطے سے اسلام کا صفایا کے لئے دین رات ایک کئے ہوئے ہے۔

لاہور بم دھماکے کے فوراً بعد، جیسا کہ ہم نے امت کو متنبہ کیا تھا، حکومت اسلامی جماعتوں اور مدرسوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے لئے کمر بستہ ہوگئی ہے گویا کہ وہ اسی دھماکے کی منتظر تھی۔ یہ اسی پالیسی کا تسلسل ہے جو امریکہ نے اس خطے کے لئے 11-9 کے بعد مرتب کی تھی۔ اس پالیسی کے تحت ان تمام عناصر کی سرکوبی کرنا ضروری تھا جو خطے میں امریکی تسلط اور عوام کو سیکولر بنانے میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ پیش کرسکیں۔ اسی لئے جہاد کے متوالوں اور اس کفریہ نظام کے خلاف جدوجہد کرنے والی غیر عسکری جماعتوں دونوں کو دہشت گرد قرار دے کر امت سے کاٹنے اور پھر انہیں کرش کرنے کی کوششیں شروع ہو گئیں۔ یہی نہیں بلکہ تعلیمی اداروں میں نصاب کو مزید سیکولر بنایا گیا اور مدرسہ اصلاحات کے نام پر ان کا نصاب بھی تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ۔ قبائلی علاقے میں ان لوگوں کو کچلنے کے بعد جو امریکہ کے خلاف مزاحمت پیش کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے اب امریکہ پنجاب کا رُخ کرنا چاہتا ہے اور پنجاب حکومت اس میں ان کا مکمل ساتھ دے رہی ہے۔ مزید برآں حکمران حزب التحریر کو بھی عسکریت پسندی سے منسلک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ حزب التحریر ہی وہ جماعت ہے جو امریکی منصوبوں کا بھانڈہ عوام کے سامنے پھوڑتی ہے اور کفریہ سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑ کر خلافت ِ راشدہ کا نظام نافذ کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ یہ ہے وہ امریکی منصوبہ جس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے امریکی ایجنسیاں جگہ جگہ بم دھماکے کروا کر حکومت کے لئے آپریشن کا جواز فراہم کررہی ہیں۔ پاکستان میں پھیلی یہ دہشت گردی امریکی آمد سے شروع ہوئی اور یہ انتشار امریکی انخلائ سے ہی ختم ہو گا۔ اس حقیقت میں امت کو کوئی شک نہیں! حکومت اس اہم فریضہ سے پہلو تہی کررہی ہے ،چنانچہ یہ ذمہ داری عوام اور اہل طاقت کو اپنے سر لینی ہوگی۔ امت کو چاہئے کہ وہ امریکی رسد کو پر امن اور سیاسی طریقہ سے روکیں چاہے اس کے لئے انہیں جی ٹی روڈ بلاک کرنی پڑے یا ٹینکر مالکان کا سوشل بائیکاٹ کرنا پڑے۔ امریکی رسد ہی وہ شہ رگ ہے جسے کاٹ کر امریکہ کو خطے سے نکالا جاسکتا ہے۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

بلیک واٹر اور حکمرانوں کی ملی بھگت سے لاہور پھر خون میں نہا گیا! لاہور میں دھماکے کروا کر امریکہ ایک نیا آپریشن شروع کروانا چاہتا ہے

حزب التحریر علی ہجویری (رح) کے مزار سے ملحقہ مسجد میں ہونے والے بم دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے جس میں چالیس سے زائد مسلمان جاں بحق اور 200 کے لگ بھگ زخمی ہوئے۔ امریکہ اور اس کی پرائیویٹ فوج بلیک واٹر اور ڈائن کورپ نے ایک بار پھر قتل عام کا بازار گرم کر دیا۔ کل ہی پنجاب حکومت نے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کرنے کے لئے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا تھا اور آپریشن کو شروع کرنے کے لئے کل کے دھماکے سے بہتر جواز حکومت کو مہیا نہیں کیا جاسکتا۔ عوام جان چکے ہیں کہ مساجد، اسلامی یونیورسٹیوں،اسکولوں اور بازاروں کا نشانہ بننا اور بلیک واٹر اور دیگر امریکی دہشت گرد تنظیموں کے دفاتر کا محفوظ رہنا اتفاقاً نہیں ہے بلکہ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ امریکہ ہی ان کاروائیوں کے پیچھے ہے۔ وہ مسلمانوں کا قتل عام کر کے فوجی آپریشنوں کے لئے رائے عامہ ہموار کرتاہے۔ سوات، جنوبی وزیرستان اور اورکزئی ایجنسی میں آپریشن کے نام پر کئے جانے والے قتل عام سے قبل ہر دفعہ شہری علاقوں میں بم دھماکے کروائے جاتے تھے اور پھر اس کے نتیجے میں عوامی غم و غصے کی لہر کو فوجی آپریشن کے حق میں استعمال کیا جاتا تھا۔ امریکہ اور اس کے ایجنٹ جان لیں کہ اب عوام اس دھوکے میں آنے والے نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کل دھماکوں کے بعد عوام نے حکومت اور اس کی ایجنٹوں کے خلاف شدید مظاہرہ کیا اور اس قتل عام کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرایا۔ مزید برآں اس دھماکہ کے ذریعے امریکہ دینی ذہن رکھنے والوں کو تقسیم کرنا چاہتا ہے تاکہ مسلمان مسلکی انتشار کا شکار ہو کر امریکہ کو خطے سے نکالنے کے لئے متحد نہ ہو سکیں۔

یہ وہی پالیسی ہے جو اس نے عراق میں اپنائی تھی۔ حزب التحریر تمام مکاتب فکر کے علمائ سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس امریکی منصوبے کو ناکام بنا دیں اور یک آواز ہو کر امریکہ کو خطے سے نکالنے کا اعلان کریں کیونکہ یہ امریکہ ہی ہے جس کے خطے میں آنے کے بعد پاکستان جہنم کا نظارہ پیش کر رہا ہے۔ ہم اہل طاقت میں موجود مخلص عناصر سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی بندوقوں کا رخ اپنے ہی بھائیوں کی طرف کرنے کا امریکی حکم مسترد کر دیں اور اپنی تمام تر طاقت امریکہ کو خطے سے باہر نکالنے کے لئے استعمال کریں۔ صرف اسی صورت میں پاکستان میں لگی اس فتنے کی آگ کو بجھایا جاسکتا ہے۔

Read more...

حزب التحریر ۱۸ جولائی ۲۰۱۰کو بیروت میں عالمی میڈیا کانفرنس منعقد کرے گی

حزب التحریر ۱۸ جولائی ۲۰۱۰ کو بیروت،لبنان میں عالمی میڈیا کانفرنس منعقد کررہی ہے۔ یہ کانفرنس یوم سقوط خلافت ، 28 رجب 1342 ھ ﴿بمطابق 3 مارچ 1924ئ﴾ کی یاد میں منعقد کی جارہی ہے جسے گزرے 89 تکلیف دہ سال ہو چکے ہیں۔ کانفرنس کا عنوان ہے: ''دنیاکے اہم ترین بین الاقوامی اور علاقائی مسائل کے متعلق حزب التحریرکا نقطۂ نظر‘‘۔ اس بات کا اعلان پاکستان میں حزب التحریر کے نائب ترجمان شہزاد شیخ نے کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔انھوں نے کہا کہ1924 میں خلافت کے انہدام کے بعد سے مسلمانوں کی حالت ناگفتہ بہ ہو چکی ہے اوران کے مسائل میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے ۔

شہزاد شیخ نے کہا کہ حزب التحریر اس وقت چالیس سے زائد مسلم ممالک میں خلافت کے انعقاد کے لئے متحرک ہے۔ اس سے قبل حزب التحریر نے ۲۰۰۷ میں انڈونیشیا میں دنیا کے دسویں بڑے سٹیڈیم میں خلافت کانفرنس منعقد کی جس میں لگ بھگ ایک لاکھ افراد نے شرکت کی۔ ۲۰۰۹ میں انڈونیشیائ میں عالمی علمائ کانفرنس منعقد کی جس میں ہزاروں علمائ نے خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا۔ مزید برآں ۲۰۰۹ میں جب سرمایہ دارانہ نظام کی وجہ سے پوری دنیا معاشی بحران کا شکار ہوئی تو حزب التحریر نے سوڈان میں عالمی اقتصادی کانفرنس منعقد کی جس میں اس بحران کی وجوہات پیش کرنے کے ساتھ ساتھ حزب نے اسلامی اقتصادی نظام کو متبادل کے طور پر پوری دنیا کے سامنے پیش کیا۔

حزب کے ڈپٹی ترجمان نے کہا کہ اس سال 28رجب ، یوم سقوط خلافت کے موقع پرحزب التحریر نے پوری دنیا میں پائے جانے والے مسلمانوں کے اہم سیاسی مسائل اور تنازعات پر عالمی میڈیا کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ امت کے سامنے ان کے تمام سیاسی مسائل کا عملی حل پیش کیا جائے۔ اس کانفرنس کا مقصد امت کو باور کرانا ہے کہ ان کے مسائل کبھی بھی امریکہ، برطانیہ اور فرانس جیسے استعماری ممالک اور زرداری،حسنی مبارک اور شاہ عبد اللہ جیسے غدار مسلم حکمران حل نہیں کریں گے بلکہ انہیں خلافت قائم کرتے ہوئے اپنے مستقبل کو خود اپنے ہاتھ میں لینا ہوگا اور ان مسائل کو اسلامی احکامات کی روشنی میں حل کرنا ہوگا۔ اس کانفرنس کے ذریعے شرکائ کو مستقبل قریب میں قائم ہوا چاہتی سپر پاور یعنی خلافت کی داخلہ اور خارجہ پالیسی سمجھنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ حزب التحریر کی شکل میں امت میں پائے جانے والی حقیقی قیادت خلافت کے قیام کے ذریعے امت کے امور کی دیکھ بھال کرنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے اور بیروت میں ہونے والی کانفرنس اس حقیقت کو پوری دنیا پر آشکار کریگی۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں دنیا بھر سے مخلص سیاستدان اور میڈیا کی شخصیات کی بڑی تعداد شریک ہوگی۔ کانفرنس میں فلسطین، عراق، سوڈان، افغانستان، کشمیر، انڈونیشیائ کی علیحدگی کی تحریکوں، قبرص، وسطی ایشیائ، مشرقی ترکستان ﴿سنکیانگ﴾ کے مسائل سمیت مغربی دنیا میں مسلمانوں کے مسائل پر مقالے پڑھے جائیں گے۔ نیز دنیا کو درپیش عالمی مسائل جیسے بین الاقوامی معاشی بحران اور ایٹمی بحران پر بھی سیر حاصل بحث کی جائیگی۔ یہ کانفرنس بروز اتوار، 6 شعبان 1431ھ، بمطابق 18جولائی 2010ئ بمقام: برسٹل کانفرنس ہال، لا برسٹل ہوٹل کنونشن سنٹر ورڈن، بیروت، لبنان میں منعقد کی جائیگی۔

حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان شہزاد شیخ نے کہا کہ ہم میڈیا سے مطالبہ کرتے ہیںکہ امت کو درپیش سنگین مسائل اور اس کے حل پر ہونے والی اس اہم بین الاقوامی کانفرنس کو بھر پور کوریج دے اور اس کانفرنس میں پیش کیے جانے والے حل کو لوگوں تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

اس کانفرنس کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس سے فون،فیکس یا ای میل کے ذریعے رابطہ کیا جاسکتاہے۔


فون /فیکس نمبر:009611307594
ای میل:This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

ویب سائٹ: www.hizb-ut-tahrir.info

 

Read more...

یوم ِ سقوطِ خلافت - 28 رجب کا پیغام خلافت تمہاری پہنچ میں ہے مسلمانو، اب وقت تمہارا ہے!

 

اس سال 28 رجب پر خلافت کے انہدام اور دنیا سے کتاب اللہ اور سنتِ رسول ﷺ کے مطابق حکمرانی کو ختم ہوئے 89 اسلامی ہجری سال بیت جائیں گے۔ جس کے بعد سے مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ ان کے مسائل میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اور یہ مسائل گھمبیر سے گھمبیر تر ہو چکے ہیں۔

 

ایک وہ دور تھا جب مسلمانوں کے دشمن مسلم افواج کا سامنا کرنے کے خیال سے بھی کانپتے تھے۔ اس وقت مسلم افواج کی قیادت بہادر اور با وقار خلیفہ کے ہاتھ میں ہوا کرتی تھی۔ لیکن آج انہی دشمنوں میں یہ جرأت پیدا ہو چکی ہے کہ وہ مسلمانوں کی حرمتوں کو پامال کر رہے ہیں اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں دیدہ دلیری سے لگاتار گستاخیاں کر رہے ہیں۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ مسلمانوں کے موجودہ بدبخت حکمران ان کے مقابلے کیلئے ایک انگلی بھی نہیں اٹھائیں گے، اگرچہ ان حکمرانوں کے ہاتھ میں دنیا کی سب سے بڑی اُمت کی باگ ڈور ہے ،وہ امت جو وسائل کے لحاظ سے دنیا میں سر فہرست ہے، جس کے پاس مجموعی طور پر دنیا کی سب سے بڑی فوج ہے، اور اسی اُمت کے ملکِ پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار بھی ہیں۔ اور حد تو یہ ہے کہ وہ بزدل اور حقیر یہودی جو سینکڑوں سال ذمی کی حیثیت سے خلافت کے ماتحت زندگی بسر کرتے رہے، آج مسلمانوں کے خلاف سفاکی اور کھلی جارحیت کی تمام حدیں عبور کر چکے ہیں۔

 

اور بجائے یہ کہ ایک بہادر خلیفہ مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزاد کروانے اور نئے علاقوں کو اسلام کیلئے فتح کرنے کے لیے مسلمانوں کی قیادت کرتا، آج صورتِ حال یہ ہے کہ وہ بزدل امریکی، جو قلیل اور ناقص اسلحہ سے لیس مسلمانوں کے چھوٹے چھوٹے گروہوں کا سامنے کرنے سے کتراتے ہیں، پاکستان کی مسلم افواج کو حکم دے رہے ہیں کہ وہ افغانستان پر امریکی قبضے کی صلیبی جنگ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں لڑیں، اور واضح سچ کو چھپانے کے لیے بار بار یہ جھوٹ بول رہے ہیں: "یہ تمہاری جنگ ہے"، "یہ تمہاری جنگ ہے"۔

 

ایک وقت تھا جب اسلامی حکمرانی کے نتیجے میں مضبوط معیشت نے جنم لیا جس کی بدولت پوری دنیا مسلمان علاقوں کی خوشحالی اور دولت پر رشک کرتی تھی۔ انہی میں سے ایک برصغیر کا علاقہ تھا، جس پر مکار انگریزوں نے اپنی گندی نظریں جما لیں کہ وہ اِس نادر ہیرے کو اپنے گرتے ہوئے تاج کیلئے حاصل کرلیں۔ لیکن اب اسلام کی حکمرانی کہیں بھی موجود نہیں، بلکہ اس کی جگہ سرمایہ دارانہ نظام لے چکا ہے، ایک ایسا نظام جسے لالچ اور حرص کے خمیر میں گوندھا گیا ہے اور جس نے دولت کو معاشرے کے ایک محدود طبقے میں جمع کر دیا ہے۔ اس نظام کی عمارت کھوکھلی ہو کر منہدم ہونے کے قریب ہے اور اس امر نے پوری دنیا کومعاشی تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے۔ افسوس کہ اب وہ خلافت موجود نہیں، جو افریقہ سے جب زکوٰة اکٹھی کرتی تھی تو وہاں زکوٰة لینے کے لیے کوئی ضرورت مند نہیں ملتا تھا۔ جبکہ خلافت کی عدم موجودگی میں آج افریقہ سرمایہ دارانہ نظام کے پنجے تلے قحط سالی اور غربت سے دوچار ہے۔ اور وہ خلافت اب موجود نہیں ہے جس نے قحط سالی کے شکار آئر لینڈ میں عیسائیوں کیلئے خوراک سے لدے بحری جہاز بھجوائے تھے، جبکہ خلافت کی عدم موجودگی میں آج خود مسلمانوں کی یہ حالت ہے کہ کئی دریا اور کثیر زرخیز زرعی زمینوں کے مالک ہونے کے باوجود وہ اپنا پیٹ بھرنے سے عاجز ہیں۔

 

1924ء میں کفار نے عرب و عجم میں موجود اپنے ایجنٹوں کی مدد سے خلافت کو تباہ کیا، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ خلافت ہی ہم مسلمانوں کی طاقت کا منبع ہے۔ کفار آج بھی اس حقیقت سے آگاہ ہیں۔ 1924ء میں خلافت کے انہدام کے بعد برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ لارڈ کرزن نے کہا تھا: "معاملہ یہ ہے کہ ترکی تباہ ہو چکا ہے اور اب یہ کبھی کھڑا نہیں ہو سکے گا کیونکہ ہم نے اسکی روحانی طاقت تباہ کر دی ہے، یعنی خلافت اور اسلام"۔ اورحال ہی میں 14مئی 2010 کو ریٹائر ہونے والے برطانوی فوج کے سربراہ، جنرل رِچرڈ ڈینیٹ Richard Dannattنے بیان دیا ہے کہ، "اگر ہم اس اسلامی ایجنڈے کی مخالفت نہ کریں اور جنوبی افغانستان یا افغانستان یا پھر جنوبی ایشیاء میں اس کا سامنا نہ کریں، تو بے شک اس کا اثر بڑھے گا، یہ اثرکافی زیادہ بڑھ سکتا ہے، اور یہ ایک اہم نقطہ ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ جنوبی ایشیاء سے بڑھتا ہوا مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ تک اور چودھویں، پندھرویں صدی کی اسلامی خلافت کے عروج سے جا ملے گا۔"

 

اے مسلمانو! 89 سال بیت چکے ہیں، اور اس دوران تمہارے ساتھ، تمہارے اردگرد، تمہارے علاقوں کے اندر اور باہر جو کچھ ہوا، تمہیں اور تمہارے دشمنوں کو اُس خلیفہ کی یاد دلاتا ہے جو تمہاری ڈھال اور تمہارا محافظ تھا۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

جان لو کہ خلافت کا سورج اب افق پر آن پہنچاہے اور اللہ رب العالمین کے اذن سے، انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے شرسے ڈسی ہوئی یہ دنیا بہت جلد اسلام کی راحت محسوس کرے گی۔ حزب التحریر اپنی جد و جہد کے آخری مراحل میں ہے اور وہ رسول اللہ ﷺ کے نقشِ قدم پرچلتے ہوئے اہلِ قوت میں سے مخلص لوگوں سے نُصْرَہ طلب کر رہی ہے تاکہ اسلام کو ایک ریاست اور حکمرانی کی شکل میں نافذ کر سکے۔ حزب التحریر اس وقت چالیس سے زائد ممالک میں متحرک ہے، اور حزب 2007 ء میں انڈونیشیا میں خلافت کے انہدام کے بعد اس موضوع پر سب سے بڑی کانفرنس منعقد کر چکی ہے اور 2009ء میں پوری مسلم دنیا سے ہزاروں علماء کو اس مشن کے سلسلے میں اکٹھا کرنے کے بعد اب مسلم دنیا کے مخلص سیاستدانوں اور میڈیا کے لوگوں کو، 18 جولائی 2010 کو، بیروت (بلادالشام) میں اکٹھا کر رہی ہے جہاں وہ مسلمانوں کے چیدہ چیدہ مسائل جیسا کہ فلسطین، کشمیر اور عالمی اقتصادی بحران کے متعلق، آنے والی خلافت کی پالیسی ان کے سامنے رکھے گی۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

جان لو کہ خلافت اور اسلام کی حکمرانی ہمارے رب کی طرف سے ہمارے لیے فقط نعمت ہی نہیں بلکہ اِس کا قیام ہم پر فرض ہے اور اِس کے متعلق روزِ قیامت ہم سے پوچھ ہوگی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مسلمانوں کو صرف اور صرف اسلام کے ذریعے حکمرانی کرنے کا حکم دیا ہے، ارشاد ہے:

 

فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنْ الْحَقِّ

(المائدہ:48)

"پس ان کے درمیان اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے حکمرانی کریں، اور جو حق آپ کے پاس آیا ہے، اس کے مقابلے میں ہرگز ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے گا۔"

 

اور رسول اللہ ﷺ نے ایک خلیفہ کی بیعت کو ہم پر فرض کیا، اور خلیفہ کی بیعت کی موجودگی کے بغیر موت کو سب سے بُری موت، یعنی جاہلیت کی موت قرار دیا، یعنی اسلام سے قبل جیسی موت۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

مَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً

"اور جو کوئی اس حال میں مرا کہ اس کی گردن میں بیعت (کا طوق) نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔"

(مسلم)

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

اور یہ بھی جان لیجئے کہ خلافت نہ صرف فرض ہے بلکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے مومنین سے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں موجودہ حکمرانوں کی جگہ حکمرانی عطا کرے گا اور رسول اللہ ﷺ نے خلافت کے قیام کے ذریعے ظلم کے خاتمے کی خوشخبری بھی دی ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

 

وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ

"اللہ تم میں سے اُن لوگوں سے وعدہ فرما چکا ہے جو ایمان لائے ہیں اورانہوں نے نیک عمل کیے ہیں، کہ وہ انہیں ضرور زمین میں اِن حکمرانوں کی بجائے حکمران بنائے گا جیسے کہ اُن مومنین کوحکمران بنایا جوان سے پہلے تھے"

(النور:55)

اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ

"پھر جابرانہ حکومت کا دور ہو گا جو (اس وقت تک) رہے گا جب تک اللہ چاہے گا، پھر جب اللہ اسے ختم کرنا چاہے گا تو اسے ختم کر دے گا۔ پھر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہو گی۔ پھر آپ ﷺ خاموش ہوگئے۔"

(مسند احمد)

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

اِس سال 28 رجب یومِ سقوطِ خلافت کے موقع پر اللہ سبحانہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے خلافت کا قیام بہت قریب پہنچ چکا ہے، تو پھر جلدی کریں اور رسول اللہ ﷺ کے نقشِ قدم پر خلافت کے دوبارہ قیام کی جدوجہد میں حزب التحریر میں موجود اپنے بھائیوں اور بہنوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو جائیں۔ آگے بڑھیں اور مسجدوں، بازاروں، اپنے گھروں اور محلوں میں لوگوں کو اکٹھا کریں اور خلافت کے دوبارہ قیام کیلئے ایک بھرپور مہم چلائیں۔ اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود اپنے باپ، بھائیوں، بیٹوں، رشتے داروں اور شوہروں کو اِس بات پر آمادہ کریں کہ وہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کی طرف سے عائد کردہ اس فرض کو پورا کرتے ہوئے خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے حزب التحریر کو مدد و نصرت فراہم کریں، جو ظلم کی حکمرانی کا خاتمہ کرے گی اور تمام تر انسانیت کے لیے امن، انصاف اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گی۔

Read more...

امریکی صلیبی جنگ لڑنے کے لئے عوام کی چمڑی سے دمڑی نچوڑی جا رہی ہے

گیلانی - زرداری حکومت نے امریکی تلوے چاٹنے کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ حکومت نے اپنے آقا امریکہ کی معیشت کو بچانے کیلئے اپنے ہی لوگوں پر ٹیکس بڑھا کر اور کھانے پینے کی اشیائ پر سبسڈی گھٹا کر امریکی صلیبی جنگ کے لئے پیسے بٹورنے کا نیا منصوبہ بنا لیا ہے۔ موجودہ بجٹ امریکی صلیبی جنگ کے لئے عوام کی چمڑی سے دمڑی نکالنے کی بدترین مثال ہے۔ آئندہ سال امریکی صلیبی جنگ لڑنے کے لئے فوجی بجٹ میں 29 فیصد ﴿99ارب روپے﴾ کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ حکومت ''وارٹیکس‘‘ لگا کر پاکستان کے غریب عوام سے مزید 83 ارب روپے ہتھیائے گی نیز 102 ارب سبسڈی کی مد میں بھی کاٹے جائیں گے تاکہ اس پیسے کو قبائلی علاقے کے مسلمانوں پر بمباری کے لئے استعمال کیا جاسکے۔ پاکستان کے عوام کے خون پسینے کی کمائی سے امریکی جنگ لڑنے کا اقرار تو خود امریکی اعلیٰ عہدیدار نے کیا ہے۔ امریکی سابق نائب سیکریٹری خزانہ پال کریگ رابرٹ نے اپنے حالیہ مضمون میں اقرار کیا ہے کہ '' واشنگٹن کی ایمائ پر حکومت پاکستان اپنے عوام کے خلاف جنگ کر رہی ہے جس سے بیشمار لوگ ہلاک اور باقی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے... امریکی نائب سیکرٹری خزانہ نیل وولن نے حکومت پاکستان کو حکم دیا کہ اپنے عوام کے خلاف جنگ کے اخراجات پورے کرنے کیلئے لوگوں پر ٹیکس لگائے، کٹھ پتلی حکمران آصف علی زرداری نے اپنے آقا کے حکم کی تعمیل کی‘‘۔ کیا اب بھی یہ سیکولر ایجنٹ حکمران اس جنگ کو اپنی جنگ کہہ سکتے ہیں؟

موجودہ بجٹ نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ حکومت جمہوری ہو یا آمرانہ پاکستان کا بجٹ آئی ایم ایف کا وضع کردہ ہوتا ہے جو کہ سرمایہ دارانہ اقتصادی نظام کے اصولوں کے عین مطابق ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آمریت ہو یا جمہوریت عوام کی اقتصادی حالت سرمایہ دارانہ نظام کی موجودگی میں بہتر نہیں ہو سکتی۔ یہ صرف اسلام کا معاشی نظام ہی ہے جس میں تمام قسم کے بالواسطہ ٹیکس مثلاً سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، بزنس ٹیکس، کسٹم، ایکسائز، سرچارج اور ایڈیشنل سرچارج، پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی وغیرہ حرام ہوتے ہیں اور امیر سے بلاواسطہ ٹیکس (Direct Tax) وصول کیا جاتا ہے جبکہ غریب پر کسی قسم کا کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جاتا۔ چنانچہ زکوٰۃ صاحب نصاب سے، خراج زمین کے مالک سے، عشر پیداوار کے مالک سے، رکاز خمس خزانے کے مالک سے، جزیہ کمانے کے قابل غیر مسلم سے لیا جاتا ہے۔ اسلام میں متعین ٹیکس ہیں اور حکومت محض اپنی مرضی کے مطابق یا آئی ایم ایف جیسے استعماری ادارے کے دبائو پر عوام پر ٹیکس نہیںلگاسکتی۔ اسلام محض ہنگامی حالات میں محدود مدت کے لئے صرف امیر مسلمانوں کی پس انداز شدہ دولت پر ٹیکس لگانے کی اجازت دیتا ہے جسے ترقیاتی کاموں میں استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے علاوہ تیل، گیس، معدنیات اور دیگر وسائل کو اسلام عوامی اثاثہ قرار دیتا ہے اور اسے نج کاری کے بہانے چند سیٹھوں یا ملٹی نیشنل کمپنیوں کے حوالے نہیں کیا جاسکتا۔ نیز ان وسائل کو عوام تک پہنچانے کی ذمہ داری ریاستِ خلافت کی ہوتی ہے جس پر ریاست ہوش ربا منافع بھی نہیں کماسکتی۔ یوں بجلی، گیس، تیل وغیرہ نہایت ہی ارزاں قیمت پر دستیاب ہوتے ہیں جس سے مہنگائی کی کمر ٹوٹ جاتی ہے ۔ نیز لاچار، معذور، اور غریبوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنا خلافت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ کمیونسٹ نظام کی مانند سرمایہ دارانہ نظام بھی ناکام ہو چکاہے۔ یہ نظام امریکہ اور یورپ کے مسائل حل نہ کر سکا تو پاکستان کے اقتصادی مسائل کیسے کریگا؟ حکمران جان لیںکہ اپنی غداریوں کو چھپانے کیلئے یہ سیاسی ڈھکوسلے امت کو دھوکا نہیں دے سکتے۔ اور اہل قوت سن لیں، امت خلافت سے کم کسی چیز پر راضی نہ ہو گی۔

 

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک