مصیبت کی گھڑی میں مدد کے لیے ایک اپیل: آج... ابھی... اے سلطان محمد الفاتح کے جانشینو!
- Published in فلسطین
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
اپنی سفاکانہ کھلی دشمنی کا اظہار کرتے ہوئے نفرت انگیز یہودی افواج نے غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے بحری جہازوں پرشب خون مارا۔ وہ لوگ جنہوں نے ان فوجیوں کے سامنے کھڑے ہونے کی جرأت کی ،یہودی فوجیوں نے اُن میں سے درجنوںافراد کو ہلاک اور متعدد کوزخمی کردیا۔ یہودی فوجیوں نے غزہ کے لیے جانے والے بحری جہازوں پر یوںدھاوا بولاگویا وہ فوجوں سے لدے جنگی بیڑے کے جہاز ہوں جو یہودیوں کے قلعوں کو گرانے جارہے تھے،حالانکہ وہ بحری جہاز تو فقط عام لوگوں کو لے جا رہے تھے جن کا ہدف صرف انسانی امداد اور میڈیا کے حوالے سے کام تھا۔
اور اگرچہ یہ جہازاُس سے کہیں کم ہیںجو اِس امت پر غزہ کے لوگوں کاحق ہے۔ غزہ کے لوگ کہ جنہوں نے صبر کیا ، ثابت قدم رہے اور مدد کے لیے پکارا، لیکن مسلمانوں کے کسی ایک بھی حکمران نے اُن کی پکار کا جواب نہیں دیا۔ اگرچہ یہ امدادی جہاز نہ تو ناکہ بندی ہی ختم کرسکتے ہیں اور نہ ہی یہودی دشمن کو پیچھے دھکیل سکتے ہیں،مگر نفرت انگیز یہودی ریاست کی قیادت اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتے ہوئے اپنی روائتی جارحیت اور سفاکی کا مظاہرہ کر رہی ہے اورجرائم کا ارتکاب کرتی جارہی ہے اور انہیں اُس ترک ریاست کی کوئی پرواہ نہیںجو اپنے آپ کوعظیم عثمانی خلفائ کی وارث سمجھتی ہے اور اُن دوستانہ تعلقات کی بھی پرواہ نہیںجنہیں یہ یہودی خود ترک حکمرانوں سے قائم کرنے پر مضر تھے بلکہ اِس جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے انہوں نے تمام مسلم حکمرانوں کی بھی کوئی پرواہ نہیںکی۔
بین الاقوامی برادری، یورپی ریاستوں، اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اور عرب لیگ کے رویوں، علاقائی اور عالمی پانیوںسے متعلق اُن کے قانونی فیصلوں اور سفارتی سرگرمیوںکی شہہ پر یہودی ریاست کی طرف سے اِس گھنائونے جرم کا ارتکاب کیا گیا۔ یہ صورتِ حال اس بات کی عکاسی کرتی ہے یہ ادارے سیاسی لحاظ سے بے کار اور محض بے فائدہ ہیں اوریہ ہر ذمہ داری سے دستبردارہو چکے ہیں۔ ناجائز یہودی وجود ایک بدمعاش ریاست ہے جو مغرب کی مدد سے عالمی قوانین اور اقدار کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے غیر قانونی اور قابلِ نفرت اعمال سرانجام دے رہی ہے، وہ مغرب جو ایسی ہر جارحیت پر اُس کا احتساب کرنے کی بجائے فقط کمزور ردِ عمل پر اکتفا کرتا ہے۔
آج امت عثمانی خلیفہ سلطان عبد الحمید جیسی قیادت سے محروم ہے ، جس نے فلسطین کی ریاست پر سودے بازی کے لیے آنے والے یہودی وفد کو ایسا جواب دیا جو ان کے منہ پر تھپڑ تھا، سلطان کا یہ طرزِ عمل تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھا گیا۔ اور آج امت محمد الفاتح جیسے جری اور متقی شخص کی قیادت سے محروم ہے ، جس نے اسلامی فوج کی قیادت کی اور رومی سلطنت کو زمین بوس کیا۔
تو کیا آج ترکی کے حکمران اسی طرح غضب ناک ہو ں گے جس طرح سلطان عبد الحمید دوئم ہوئے تھے؟ کیا وہ سلطان محمد فاتح جیسی بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ کریں گے؟ کیا وہ یہودی ریاست کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے اسی طرح لپکیں گے جیسا کہ معتصم نے کیا تھا،تاکہ اس حقیر اور نفرت آمیز ریاست کو ایسا سبق سکھایا جائے جو تاریخ کا رُخ تبدیل کر دے؟ یا وہ محض میڈیا پر غم و غصے کے اظہاراور سطحی سیاسی اقدامات پر ہی اکتفائ کریں گی جس کا مقصد غصے میں مبتلا مسلمانوں کے جذبات کو غلط رُخ دینا اور ٹھنڈ ا کرنا ہے۔
بے شک ان حکمرانوں کی غداری اور فلسطین اور اس کے لوگوں سے دستبرداری ان کے بے کار خوابوں سے متعلق کسی بھی امید کو ختم کر چکی ہے۔ نہ ہی ترک حکومت سے کوئی خیر متوقع ہے جس نے اپنے باشندوں اور ان کے ساتھ شریک لوگوں سے غفلت برتی ہے۔ یہ حکمران جنگی جہازوںاورکثیر ا فواج کے ساتھ اپنے دشمن کا سامنا کرنے کی بجائے ان سے ملاقاتیں کرتے ہیں، جبکہ وہ اِس دشمن کی خون آلود تاریخ اورقتلِ عام کے سلسلے سے آگاہ ہیں۔ پس ہم ترک افواج اور تمام اسلامی افواج میں موجود مخلص کمانڈروں کو پکارتے ہیں کہ وہ اس گھنائونے مذاق کے خاتمے کے لیے حرکت میں آئیں...ابھی...فوراً!۔ ایک مخلص لیڈر کے تقرر کے لیے فوری عمل ، جو مسلم افواج کو بیرکوں سے باہر نکالے ، ان کے خون کو گرمائے اور یہودیوں کی خرمستیوں اور تکبر کا خاتمہ کرے۔ وہ مخلص قیادت جو ایسے مرد میدانِ جنگ میں اتارے جو شہادت سے اس سے زیادہ محبت کرتے ہوںجتنا یہودی زندگی سے محبت کرتے ہیں، وہ یہودیوں کو شیطان کی سرگوشیاں بھلا دیںاور ان کی نفرت آمیز حقیقت اور بزدل فطرت کو بے نقاب کردیں،اور فلسطین سے یہودی ریاست کا خاتمہ کردیں، اور بابرکت سرزمین سے اس کانٹے کو نکال دیں۔
﴿ وَاِنِ اسْتَنْصَرُوْکُمْ فِیْ الدِّیْنِ فَعَلَیْْکُمُ النَّصْرُ﴾
''اگر یہ دین کے بارے میں تم سے مدد چاہیں تو تم پر ان کی مدد لازم ہے۔ ‘‘ ﴿الانفال:72﴾