الإثنين، 23 محرّم 1446| 2024/07/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

زرداری حکومت امریکہ کے ساتھ مل کر دھماکوں اورٹارگٹ کِلنگ کی مہم چلا رہی ہے

مجرمانہ دھماکوں کی مہم نے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے ،جس کا نشانہ عورتیں ، بچے، بوڑھے ،طالب علم، پولیس اور مسلح افواج ہیں۔ دوسری طرف پاکستان کی مسلح افواج قبائلی علاقوں میں مصروف ہیں ۔ اور اس عید پر جب پوری دنیامیں مسلمان خوشیاں منا رہے تھے، وزیرستان کے لاکھوں مسلمان کی عید کھلے آسمان تلے ، شدید سردی ، بھوک اور افلاس کا سامنا کرتے ہوئے گزرگئی۔ زرداری حکومت کے تمام تر جھوٹے دعوؤں کے بر خلاف ،دھماکوں اورانتشار کی اس مہم کا تانہ بانہ دراصل امریکہ نے بُنا ہے تاکہ وہ افغانستان پر اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کی مسلح افواج کو استعمال کر سکے۔

امریکہ نے افغانستان جیسے انتہائی سٹریٹیجکملک میں اپنے مفادات کو محفوظ بنانے کے لیے ہمیشہ پاکستان کی طاقت ، اس کے مستعد لوگوںاور اس کی باصلاحیت مسلح افواج پر انحصار کیا ہے۔ افغانستان وسط ایشیا تک رسائی حاصل کرنے کے کے لیے ایک دروازے کی مانند ہے اور اسے امریکہ اپنے اہم حریفوں کے خلاف محاذ کے طور پر استعمال کر سکتا ہے ۔ جب ماضی میں امریکہ کی مدِمقابل سپر پاور سوویت یونین افغانستان میں داخل ہو ئی، تو امریکہ نے قبائلی علاقوں بالخصوص وزیرستان کے مسلمانوں کے ذریعے سوویت یونین کے قبضے کو اکھاڑنے کے لیے پاکستانی انٹیلی جنس کے اہلکاروںپر ہی انحصار کیا ۔ پھر 11ستمبرکے واقعے کے بعد امریکہ اس خطے میں براہِ راست داخل ہوگیا ،اور یہ بھی صرف اسی صورت ممکن ہواجب پاکستان نے امریکی بمبار طیاروں کو اپنے جنگی اڈے فراہم کیے اور پاکستان کی انٹیلی جنس نے امریکی افواج کی راہنمائی کی اور پاکستان کی سرزمین سے امریکی افواج کے لیے خوراک ، رسد اور دیگر لاجسٹک سپورٹ فراہم کی گئی۔

تاہم آج امریکہ کو پاکستان کی افواج کی اشد ترین ضرورت ہے ، کیونکہ افغانستان میں امریکہ کے پائوں متزلزل ہو چکے ہیں، جس کی اہم وجہ قابض امریکی افواج پر پچھلے کئی سالوں سے وزیرستان کے علاقے سے ہونے والے پے درپے حملے ہیں۔ امریکہ کی اپنی فوج، جو اگرچہ جدید ترین اسلحے سے لیس ہے مگر بہادری جیسی صفت سے محروم ہے ، قبائلی علاقوں بالخصوص وزیرستان کے معمولی اسلحے سے لیس مسلمانوں کا سر جھکانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ جہاں تک امریکہ کے یورپی اتحادیوں کا تعلق ہے، تو وہ افغانستان سے حتمی طور پراپنی فوجیں نکالنے کی بات کر رہے ہیں ، جبکہ حواس باختہ اوباما حکومت اس خطے سے متعلق ایک کے بعد دوسری ناکام پالیسیوں کا اعلان کر رہی ہے۔

اس نازک ترین صورتِ حال میں ، امریکہ کو درپیش مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ پاکستان کی افواج میں امریکہ کے خلاف پائی جانے والی شدید نفرت ہے کہ جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ بلکہ یہ جذبات تو پوری امتِ مسلمہ میں مضبوطی سے پیوست ہو چکے ہیں۔ امریکی اسٹیبلشمنٹ سے منسلک سینئر صحافی 'سیمور ہرش ‘نے نومبر2009میں ایک وسیع الاثر آرٹیکل لکھا،جو امریکہ کے مقتدر حلقوں میں بڑے پیمانے پر گردش میں رہا ، جس میں سیمور ہرش نے خبردار کرتے ہوئے کہا: ''طالبان کا اسلام آباد پر قبضہ کرنا ہی واحد خطرہ نہیں ، بلکہ یہ سب سے بڑا خطرہ ہے ہی نہیں۔ اہم ترین خطرہ بغاوت ہے :کہ پاکستانی فوج میں موجود انتہائ پسند عناصر اقتدار پر قبضہ کر سکتے ہیں ...اوباماانتظامیہ کے سینئر اہلکار نے حزب التحریر کا بھی تذکرہ کیا ، جو ایک سُنی تنظیم ہے جس کا ہدف خلافت کا قیام ہے۔ وہ پاکستانی فوج میں سرائیت کر چکی ہے اور اب فوج میں اس کے حلقے موجود ہیں‘‘۔ بے شک یہ اسلامی جذبات ہی ہیں کہ جس کی وجہ سے مشرف کے دور سے لے کر اب تک ،قبائلی علاقوں میں آپریشن کی بنا پر ، فوجی جوانوں اور افسروں کے انکار اور استعفوں کے واقعات جس کثرت کے ساتھ پیش آئے ہیںماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

پس پاکستانی فوج ، جو امریکہ کو سخت ناپسند کرتی ہے ،کو قبائلی علاقوں میں لڑنے پر آمادہ کرنے کے لیے امریکہ نے انتہائی گھٹیا اور خبیث اسالیب اپنائے تاکہ امریکہ کے خلاف جاری مزاحمت کو بدنام کیا جائے۔ امریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیموںنے ،جو عراق اور افغانستان میں دھماکوں اورمخصوص شخصیتوں کی ٹارگٹ کِلنگ کی نگرانی کرتی ہیں، اب پاکستان میں بھی اپنی سرگرمیاں شروع کر رکھی ہیں ۔ اور امریکی انٹیلی جنس طالبان جنگجوئوں کے غیر مربوط اور ڈھیلے ڈھالے نیٹ ورک کے چند عناصر میں سرائیت کر چکی ہے ، اور اس نے چند طالبان جنگجوئوں کو اس بات پر آمادہ کر لیا ہے کہ وہ اپنے ہتھیاروں کے رُخ کو قابض صلیبی افواج کی بجائے پاکستانی افواج میں موجود اپنے ہی مسلمان بھائیوں کی طرف کر لیں۔
تاہم ان دھماکوں اور مخصوص شخصیتوں کی ٹارگٹ کلنگ کی امریکی مہم اس وقت تک ممکن نہ تھی جب تک زرداری حکومت اس میں امریکہ کو مدد فراہم نہ کرتی۔ یہ زرداری حکومت ہی ہے جس نے امریکی انٹیلی جنس اور فوجی تنظیموں کو دفاتر، اسلحے کے ڈپو اور محفوظ گھر فراہم کیے ہیں ، جس میں پشاور کا پی سی ہوٹل اور سہالہ پولیس ٹریننگ سینٹر بھی شامل ہیں۔ چنانچہ سہالہ پولیس ٹریننگ سینٹر امریکہ کے لیے اسلحے کے ڈپو میں تبدیل ہو چکا ہے اور صورتِ حال یہ ہے کہ ادارے کے انچارج کو اپنے ہی ادارے کے کچھ حصوں میں داخل ہونے کی اجاز ت نہیں ہے۔ اور جب امریکی اپنی شرانگیز سرگرمیوں کے لیے نکلتے ہیں توزرداری حکومت انہیں تحفظ فراہم کرتی ہے۔ جیسا کہ زرداری حکومت نے ان چار امریکیوں کو رہائی دلوائی جو اسلام آباد میں اس حالت میں گرفتار ہوئے تھے کہ ان کی گاڑی کی نمبر پلیٹ جعلی تھی اور ان کے پاس جدید کیمرے اوراسلحہ موجودتھا اور انہوں نے افغانیوں کا روپ دھار رکھا تھا۔ یہاں تک کہ زرداری حکومت ان مکروہ امریکی سرگرمیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ڈھٹائی سے جھوٹ بول رہی ہے۔ چنانچہ وزیر داخلہ رحمن ملک نے اصرار کیا کہ پاکستان میں ' بلیک واٹر‘ کا کوئی وجود نہیں ہے ، اگرچہ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ بلیک واٹر کا نیا نام 'ایکس اِی سروسزایل ایل سی‘ (Xe Services LLC)ہے جو زرداری حکومت کی بدولت پاکستان میں کام کر رہی ہے۔

اور چونکہ دھماکوں اورانتشار کی اس مہم کا تانہ بانہ امریکہ نے بُنا ہے، لہٰذا یہ کوئی حیرت انگیز بات نہیںکہ پشاور میں موجودامریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیموںکی بجائے مینا بازار میں عورتوں اور بچوں کونشانہ بنایا گیا ۔ اور یہ بھی خلافِ توقع امرنہیں کہ اسلام آباد میں امریکی انٹیلی جنس اہلکار تو کسی بھی حملے سے محفوظ رہتے ہیں جبکہ اسلامی یونیورسٹی کے شریعہ ڈیپارٹمنٹ میں پڑھنے والے مسلمان بیٹوں اورعفت مآب بیٹیوںکے پرخچے اڑائے جاتے ہیں۔ اور چونکہ اس انتشار اور دھماکوں کے پسِ پردہ کفار ہیں لہٰذا یہ ایک متوقع امر ہے کہ علمائ اور فوجی افسران کی ٹارگٹ کلنگ ہوتی ہے جبکہ امریکی انٹیلی جنس اور امریکہ کے کرائے کے فوجی کھلم کھلا گھومتے نظر آتے ہیں۔

اورامریکہ ہی کی خدمت گزاری کے طور پر، زرداری حکومت قبائلی علاقوں میں افغانستان سے بھارتی عناصر کے داخل ہوجانے کا ڈھنڈورا پیٹتی رہتی ہے تاکہ پاکستانی افواج کو اس بات پر آمادہ کیا جائے کہ وہ امریکہ کی اس جنگ کو اپنے سر لے لیں۔ حالانکہ کوئی بھی صاحبِ عقل شخص دیکھ سکتا ہے کہ افغانستان پر امریکہ کے قبضے سے قبل اورایجنٹ کرزئی کو مسندِ اقتدار پر بٹھانے سے پہلے بھارت کے لیے یہ ممکن ہی نہ تھا کہ وہ افغانستان کے طول و عرض میں ایسی موجودگی قائم کر سکے۔ علاوہ ازیں بھارتی شر انگیزی کے خاتمے کی بجائے زرداری حکومت کومحض اس بات سے غرض ہے کہ کسی طرح امریکہ کو بچانے کی خاطر پاکستانی فوج کو قبائلی علاقوں میں لڑنے پر آمادہ رکھا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ اگرچہ پاکستان کا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایک طرف یہ الزام تو لگاتا ہے کہ قبائلی علاقوں میں بھارت سرائیت کر چکا ہے لیکن وہ اس بین الاقوامی آواز میں اپنی آواز ملانے کے لیے تیار نہیں کہ امریکہ کو فوراً افغانستان سے اپنا بوریا بستر گول کرنا چاہیے، کہ جس کے نتیجے میں امریکی ایجنٹ حامد کرزئی بے یارو مدد گار ہو جائے گا اور یوں ایک بار پھر بھارت پر افغانستان کے دروازے بند ہو جائیں گے۔

اے مسلمانانِ پاکستان!

 یہ ہے وزیرستان میں جاری امریکی جنگ کی مکروہ اور حقیقی تصویر۔ ایک طرف توسوویت یونین اور برطانیہ کی مانند وزیرستان کے بہادر مسلمانوں کی وجہ سے امریکہ کی بنیادیں بھی ہل کر رہ گئیں ہیں۔ دوسری طرف امریکہ کے اتحادیوں نے اس کی مدد سے ہاتھ کھینچ لیا ہے ،نیزاس کے اپنے فوجی میدانِ جنگ پر جانے سے خوفزدہ ہیں۔ اس صورتِ حال کے پیشِ نظر امریکہ نے مدد کے لیے پاکستان کی افواج کا دروازہ کھٹکھٹایا،مگر اس نے دیکھا کہ پاکستان کی افواج اپنے شدید اسلامی جذبات کی وجہ سے امریکی جنگ لڑنے پر آمادہ نہیں۔ چنانچہ پھر امریکہ گھٹیا پن کے اس درجے پر اتر آیا کہ درندہ بھی اسے دیکھ کر شرما جائے،اور اس نے بم دھماکوں اور نمایاںشخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کو استعمال کیا تاکہ پاکستان میں فوجی آپریشنوں کی فضائ بنا کر پاکستان کی افواج کو یہ جنگ لڑنے پر مجبور کیا جائے، کہ جس میں مرنے والا اور مارنے والا دونوں مسلمان ہیں، اور اس جنگ کا نتیجہ یہ ہے کہ ہزاروں مسلمان پناہ گزینوں کے سروں پر سخت سردی اور بھوک کی وجہ سے موت کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ امریکہ وسطی اور جنوبی ایشیائ کے مسلمانوں پر اپنا تسلط قائم کر سکے اور اسے اس خطے کی بے پناہ دولت پر کنٹرول حاصل ہو جائے۔

اور جہاں تک آپ کے حکمرانوں کا تعلق ہے ،تو مشرف کی مانند ، کرپٹ اورحرص وہوس کا پیکر زرداری اور اس کے حواری بھی آپ کی طاقت کو دشمن اور اس کی شر انگیز جنگ کے خلاف بروئے کار لانے کی بجائے دشمن ہی کا ساتھ دے رہے ہیں۔ اور انہوں نے آپ کے دشمن کو وہ تمام ذرائع فراہم کر دیے ہیں کہ جس کے ذریعے وہ اپنی سفاک مہم کو ممکن بنا سکیں۔ یہ ایجنٹ حکمران اپنے کافر آقائوں کی خدمت اوراپنے دنیاوی فائدے کی خاطر،پاکستان جیسی مسلم ریاست، جسے اللہ تعالیٰ نے بے شمار وسائل اور صلاحیتوں سے مالامال کیا ہے اور جس کی فوج دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے اور ایٹمی اسلحے سے لیس ہے ، کو انتشار اور تباہی کے گھر میں تبدیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے ہی لوگوں کے متعلق ارشاد فرمایا ہے:

 

﴿ أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَةَ اللَّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِجَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا وَبِئْسَ الْقَرَار﴾ ﴿ابراھیم: 28-29﴾

''کیا تم نے ان لوگوں کونہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کے احسان کو ناشکری میں بدل دیا اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر پہنچا دیا۔ یہ لوگ جہنم میں جلیں گے اوروہ رہنے کے لیے کیا ہی بری جگہ ہے ‘‘

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 یہی وہ وقت ہے کہ ہم اپنی ابتر صورتِ حال کو یکسر تبدیل کر دیں اور دشمن اور اس کے ایجنٹوں کو عبرت کا نشان بنا دیں۔ امریکہ کے ساتھ ایک دشمن ملک والا سلوک کیا جانا چاہیے، جو عراق اور افغانستان کے مسلمانوں پر حملہ آور ہے اور جس نے بھارت کے لیے افغانستان کے دروازے کھولے اور اب وہ پاکستان میں فتنے اور انتشار کی آگ بھڑکا رہا ہے۔ اورامریکی ایمبیسی اور قونصل خانوں کو لازماً بند کیا جائے۔ نیزاس کی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پرائیویٹ فوجی تنظیموںکو نکال باہرکیا جائے۔ اور امریکی افواج کے لیے کسی بھی قسم کی لاجسٹک مدد، انٹیلی جنس تعاون یا باہمی فوجی روابط ختم کیے جائیں۔ اور قبائلی علاقوں میں جاری جنگ کو ختم کیا جائے تاکہ ہماری افواج سرحدوں کی طرف اس مقصد کی خاطر متحرک ہوں کہ امریکہ کو افغانستان سے نکالا جائے۔ ان اقدامات کوپوری دنیا کے مسلمانوں کی حمایت حاصل ہو گی اور یہ اقدامات اُن ایجنٹوں اور منافقوں کو بے نقاب کر دیں گے جو کفار کے اتحادی بنے ہوئے ہیں۔ ارشادِ باری ہے:

﴿ بَشِّرْ الْمُنَافِقِينَ بِأَنَّ لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًاالَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِنْدَهُمْ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا﴾﴿النسائ:139﴾

''منافقوں کو دردناک عذاب کی خبر سنا دو،جو مؤمنوں کو چھوڑکر کافروں کو دوست بناتے ہیں،کیا یہ ان کے پاس عزت تلاش کرتے ہیں؟ عزت تو سب اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے ۔‘‘

اور فرمایا:

{ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ} (الممتحنۃ:1)

''اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہومیرے اور﴿ خود﴾ اپنے دشمنوں کواپنا دوست نہ بنائو تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کا انکار کرتے ہیں جو تمہارے پاس آ چکا ہے ‘‘

 

آپ کا دشمن اس بات سے بخوبی آگاہ ہے،اورآپ کو بھی یہ بات جان لینی چاہیے کہ یہ سب ایک مخلص خلیفہ کی قیادت کے ذریعے ہی ممکن ہے، جو اللہ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے حکمرانی کرے ۔ بے شک اے مسلمانو! پاکستان میں خلافت کا قیام پوری امتِ مسلمہ کو دنیا کی سب سے مضبوط ریاست کی شکل میں یکجا کرنے کا نقطہ آغاز ہو گا ، یہ خلافت اللہ کے اذن سے امریکہ اور بھارت کے تمام تر شر اور خباثت کا خاتمہ کرے گی ، اپنے لوگوں کو انتشار اور مایوسی سے نجات دلائے گی ،اور امن و تحفظ، خوشحالی اور طاقت کے ایک نئے دور کا آغازکرے گی۔

Read more...

زرداری امریکی راج کی خاطر مزید مسلمان فوجیوں کو قربان کرنے کی تیاری کررہا ہے

آج 17اکتوبر سے زرداری نے وزیرستان میں فوجی آپریشن کا آغاز کر دیا ہے کہ جس کے متعلق زرداری حکومت نے مہینے کے شروع سے ہی بار بار اعلان شروع کردیا تھاکہ وزیرستان میں فوجی آپریشن کرناضروری ہے۔ یہ اعلانات کئی مہینوں تک وزیرستان کے مسلمانوں کامحاصرہ کیے رکھنے اور انہیں خوراک اور ضروریاتِ زندگی کی ترسیل کوکاٹ دینے کے بعد کیے گئے۔ نیزیہ اعلانات زرداری کی طرف سے اپنے دورۂ امریکہ کے دوران امریکی حکومت سے ہدایات حاصل کرنے کے بعد سامنے آئے ۔ اور یہ بھی محض اتفاق نہیں کہ حکومت کی طرف وزیرستان میں آپریشن کا اعلان اس موقع پر کیا گیا جب پے در پے دھماکوں اور حملوں کی ایک نئی لہر کے ذریعے پورے ملک میں خوف اور عدم تحفظ کی فضائ قائم ہو چکی تھی۔ اس لہر کا آغاز 9اکتوبر کوپشاور کے مصروف بازار میں دھماکے سے ہوا ،پھر 10اکتوبر کوراولپنڈی میں پاکستانی فوج کے ہیڈکوارٹرپر حملہ کیا گیا ، اس کے دو دن بعد 12اکتوبر2009کو شانگلہ بازار کے چوک میں فوجی کاروان کو نشانہ بنایا گیا، اس کے تین دن بعد 15اکتوبر کو لاہور میں کئی حملے کیے گئے اور پھر17اکتوبر کو پشاور میں سی آئی اے کے دفتر پر حملہ کیا گیا۔ ان خوفناک واقعات کے نتیجے میں درجنوں مسلمان لقمہ اجل بن گئے، جبکہ سینکڑوں لوگ زخمی اور اپاہج ہو گئے ہیں ،جن کے لواحقین غم و غصے کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔

 

پس زرداری حکومت نے جس طرح سوات آپریشن سے قبل بھر پور میڈیا مہم کے ذریعے کنفیوژن اور خوف کی فضائ پیدا کی تھی تاکہ مسلمانوں کے قتلِ عام کے خلاف عوام کے ردِ عمل کو مفلوج کیا جائے،اسی طرح وہ حالیہ حملوں اور دھماکوں کو بھی امریکی ایجنڈے کے لیے استعمال کرنے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے، قطع نظر یہ کہ ان مجرمانہ حملوں میں کون سے ہاتھ ملوث ہیں۔ چنانچہ زرداری حکومت نے فوراً ان حملوں کو وزیرستان میں آپریشن کی حمایت حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا۔ یہ وہی وزیرستان ہے جو افغانستان پر قابض امریکی فوج کے خلاف حملوں کا گڑھ ہے، جن کے نتیجے میں افغانستان میں امریکی فوج کی حالت پتلی ہو چکی ہے اورخوف امریکی فوجیوں کے دل و دماغ پر حاوی ہو چکا ہے۔

جہاں تک ان حملوں کے پسِ پردہ ہاتھ کا تعلق ہے ، تو ہم یہاں یہ کہنا چاہیں گے کہ باخبر لوگ جانتے ہیں کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیاں کئی سال قبل ہی پاکستانی ایجنسیوں کے ذریعے کچھ طالبان عناصرکے اندر جگہ بنا چکی ہیں اور نتیجتاً وہ ان لوگوں میں بھی داخل ہو چکی ہیں جو اپنے آپ کو القاعدہ کہتے ہیں۔ نیز پاکستان کے ایجنٹ حکمرانوں کوجولائی 2009میں ہی جی ایچ کیو پر حملے کے خطرے سے خبردار کر دیا گیا تھا ، لیکن ایسے کسی بھی حملے کو روکنے کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئیں ۔ اور زرداری اور اس کے حواری صرف اس وقت اپنی غفلت کی نیند سے بیدار ہوئے ،جو انہوں نے دانستاً اپنے اوپر طاری کر رکھی ہے، جب مسلمان اپنے پیاروں کی لاشیں گِن رہے تھے ، اور پھرفوراً انہوں نے اپنے امریکی آقائوں کو خوش کرنے کے لیے چیخناشروع کر دیا کہ وزیرستان میں فوجی آپریشن کی ضرورت ہے!! یہ سب اس کے علاوہ ہے کہ یہ حکمران ایمبیسی اور کونسل خانوں کی توسیع کے نام پر پاکستان میں امریکہ کی موجودگی کومزید پھیلانے میں مجرمانہ مدد فراہم کر رہے ہیں۔ اور امریکہ کی انٹیلی جنس ایجنسیاں اب پورے پاکستان میںخونی انتشاراورخوفناک بد امنی پھیلانے کی سٹریٹیجی پر عمل درآمد کے قابل ہو چکی ہیں۔ یہ وہی امریکی ایجنسیاں ہیں جواس سے قبل وسط امریکہ ، مشرقِ وسطی اور جنوب مشرقی ایشیائ میں یہی کھیل کھیل چکی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ امریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیم بلیک واٹر ،جوعراق میں سفاک جرائم سرانجام دے چکی ہے، اور ڈائینا کارپ پاکستان میںبلا روک ٹوک دندناتی پھر رہی ہیں ۔
اور اپنے امریکی آقائوں کی خدمت میں تازہ ترین تحفے کے طور پر زرداری حکومت نے حزب التحریر کے شباب کے خلاف گرفتاریوں اور تشدد کی مہم شروع کر دی ہے ، جو وزیرستان آپریشن اور امریکی راج کے خلاف کلمۂ حق بلند کر رہے ہیں ۔ چنانچہ بااثر طبقے میں اس آپریشن کی حقیقت کے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لیے دارلحکومت اسلام آباد میں حزب التحریرکی طرف سے منعقد کردہ سیمینار پر حکومتی اہلکاروں نے دھاوا بول کر حزب التحریرسے وابستہ30سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔

 

زرداری اور اس کے حواری امریکہ کو یہ تمام انمول خدمات ایسے موقع پرپیش کر رہے ہیں ،جب امریکہ اس خطے میں شدیدمشکلات سے دوچار ہے۔ امریکی افواج افغانستان کی خطرناک دلدل میں ہاتھ پائوں مار رہی ہیں اور افغانستان سے ذلت آمیز انخلا کا خطرہ ان کے سر پر منڈلا رہا ہے۔ اور امریکہ کی سیاسی قیادت اس ناکام ہوتی صلیبی جنگ کو بچانے کے لیے مختلف راستے تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس حد تک کی امریکی صدر اوباما ''واضح‘‘ایف- پاک پالیسی کے اعلان کے چند ہی ماہ بعد ایک اور ''واضح‘‘پالیسی کی تشکیل پر غور و خوض کر رہا ہے۔ 16ستمبر 2009کو اوباما نے کہا: ''یقیناً جب تک آپ اپنی سٹریٹیجی کے متعلق بالکل واضح نہ ہوں آپ اپنے مرد و ں اورعورتوں کو میدانِ جنگ پر بھیجنے کا عزم نہیں کر سکتے‘‘۔ اورحقیقت یہ ہے کہ افغانستان میں افواج کی تعداد میں اضافہ ،مزاحمت کو تقسیم کرنے کی کوشش اور مجاہدین کو سیاسی عمل کا حصہ بنانے کے لیے سودے بازی جیسی گھسی پٹی تجاویز ناکام ہو چکی ہیں۔

پس اگر زرداری اور اس کے حواری نہ ہوتے تو امریکہ کے پاس افغانستان میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے کوئی آسرا باقی نہ رہتا،جہاں اسے مسلمانوں کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے ،اور یہ مزاحمت پچھلے آٹھ سالوں سے امریکہ کو اپنے قدم مستحکم کرنے سے روکے ہوئے ہے۔ لیکن زرداری کے کیا ہی کہنے کہ اب وزیرستان آپریشن کے ذریعے افغانستان میں جاری امریکہ کی جنگی کاروائیوں کو تقویت فراہم کی جائے گی اور دونوں اطراف سے بیک وقت کاروائی کے ذریعے مسلم مزاحمت کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں امریکہ کو تحفظ فراہم کرنے کی اس کوشش کے نتیجے میں مسلمان شدید جانی نقصان سے دوچار ہوں گے ، جیسا کہ سوات آپریشن کے دوران ہوا تھا۔ اور سوات آپریشن کی مانند ایک بار پھر بے شمارمسلمان اپنے گھروں سے دربدر ہوجائیں گے؛ بوڑھے ، بچے اور عورتیں کسمپرسی میں مبتلا ہوںگے،تمام ملک عدم استحکام کا شکار ہو گا، اور شہادت کا جذبہ رکھنے والے لاکھوں مسلمان فوجیوں کو محض کرائے کی فوج کے طور پر استعمال کیا جائے گا جو افغانستان میں امریکہ کو یقینی ذلت سے بچانے کا کام سرانجام دے گی۔ اور کفار کے منصوبوں کی خاطر مسلمان ہی مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتاریں گے اور اللہ کا غضب مول لیںگے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا

'' جو کو ئی کسی مومن کو قصداَقتل کر ڈالے، اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے ، اور اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے اوراسکے لیے عظیم عذاب تیار کر رکھا ہے ‘‘﴿النسائ:93﴾

 

اے مسلمانانِ پاکستان!
آپ کب تک اپنے حکمرانوں کو اس بات کی اجازت دیں گے کہ وہ آپ کی طاقت اور وسائل کو امریکہ کے مفاد کے لیے استعمال کرتے رہیں؟ ماضی میں امریکہ نے پاکستان کی افواج ، بے پناہ وسائل ، بہادر افراد اور تخلیقی صلاحیتوں کواستعمال کیا تاکہ افغان مجاہدین کی مدد سے روس کو شکست دی جائے۔ پھر امریکہ نے پاکستانی قیادت کے ذریعے طالبان کی مدد کی تاکہ افغانستان میں استحکام لایا جائے اور اسے وسط ایشیائ سے تیل اور گیس کی ترسیل کا راستہ بنایا جائے۔ پھر مشرف کے دورِ حکومت میں امریکہ نے افغانستان پر قبضے کو ممکن بنانے کے لیے پاکستان کے وسائل کو استعمال کیا۔ اور اب امریکہ زرداری حکومت کی ملی بھگت سے پاکستان کی افواج کے مسلمان بیٹوں کو افغانستان میں جاری صلیبی جنگ میں ایندھن کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ افغانستان میں برپا مزاحمت کا مقابلہ کر کے اسے ناکام بنایا جائے اور پاکستان میں امریکی موجودگی کو وسعت دی جائے ۔ اور اس سنگین غداری کے بدلے میںمسٹر 10پرسنٹ زرداری پاکستان کے عوام کو ڈالروں کا لالچ دے رہا ہے اور چاہتا ہے کہ اس کی طرح پاکستان کے مسلمان بھی امریکہ کو اپنا دوست اور مددگار تصور کرلیں، جبکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح کر دیا ہے:

 

مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنْكَبُوتِ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ

''جن لوگوں نے اللہ کے سوا دوسروں سے دوستی کی ،ان کی مثال مکڑی کی طرح ہے جس نے اپنا گھر بُن لیا اور یقینا گھروں میں سب سے کمزور گھر مکڑی کا ہوتا ہے -اگر یہ لوگ جانتے ہوتے‘‘﴿العنکبوت: 41 ﴾

 

اس شرکا علاج ایک ہی ہے کہ غداراور کرپٹ زرداری کو ہٹایا جائے اور اس نظام کا جڑ سے خاتمہ کیاجائے جو ہمیشہ اسی قسم کے حکمرانوں کو جنم دیتا ہے، اور اس کی بجائے اسلامی خلافت کو قائم کیا جائے جو اسلام کو نافذ کرے گی، پوری امت کو یکجا کرے گی اور اسلامی علاقوں میں صلیبیوں کی ہر قسم کی موجودگی کے خاتمے کے لیے مسلمانوں کے بے پناہ وسائل کو بروئے کار لائے گی۔

 

اے اہلِ قوت! اے مسلمانانِ افواجِ پاکستان!

آپ کس طرح اس بات کو قبول کر سکتے ہیں کہ یہ حکمران آپ کے قیمتی خون کو امریکہ کو بچانے کے لیے بے دریغ بہائیں؟ آپ کس طرح یہ قبول کر سکتے ہیں کہ آپ کسی بھی حیثیت میں امریکہ کے ایجنڈے کو پورا کریں ، وہ صلیبی امریکہ جس نے مسلمانوں کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے اور وہ مسلمانوں کے خلاف ہندوئوں اور یہودیوں کی پشت پناہی کرتا ہے ،اور اس نے آپ پر نظر رکھنے کے لیے پاکستان میں اپنی خاطر خواہ موجودگی کو قائم کر لیا ہے جبکہ دوسری طرف وہ آپ ہی سے مطالبہ کر رہا ہے کہ آپ اس کی مدد کریں؟! اور محترم بھائیو! آپ کو یہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ ان ایجنٹ حکمرانوں کے احکامات پر چلنا اُس دن آپ کے کسی کام نہیں آئے گا جو پوری کائنات کے لیے سب سے بھاری دن ہوگا۔ کیا آپ اللہ کے غضب سے خوفزدہ نہیں جس میں قیامت کے دن وہ لوگ مبتلا ہوںگے جنہوں نے اللہ کی نافرمانی کرتے ہوئے اپنے قائدین کی فرمانبرداری اختیارکی ، اور ان قائدین نے انہیں گمراہ کر دیا؟ اللہ نے قرآن میں بیان کیا ہے کہ وہ سب جہنم میں ڈالے جائیں گے :

 

يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُولُونَ يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا * وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا

''جس دن ان کے منہ آگ میں الٹ دیے جائیں گے ، وہ کہیں گے اے کاش! ہم نے اللہ اور اس کے رسول ﷺکا کہا مانا ہوتا،اور وہ کہیں گے اے ہمارے پروردِگار ہم نے اپنے سرداروںاور بڑوںکی اطاعت کی تو اُنہوں نے ہمیں سیدھی راہ سے گمراہ کر دیا‘‘۔﴿الاحزاب: 66-67 ﴾

 

پس آپ پر لازم ہے کہ آپ زرداری کو اقتدار سے ہٹا ئیںاور حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لیے مدد و نصرت دیں ، جس کے نوجوان جابر حکمرانوں کے سامنے مضبوطی سے کھڑے ہیں اوراس فرض کی ادائیگی میں اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے، تاکہ آپ کوایسے مخلص خلیفہ کی قیادت حاصل ہو جائے جو امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور افواج کو خطے سے نکل جانے کا حکم دے گا اور اس کا عمل اس کے الفاظ کی گواہی دے گا۔ نیز اس کا یہ عمل مجاہدین میں سے مخلص لوگوں کو خلافت کے گرد جمع کردے گا اور امتِ مسلمہ کے اعتماد کوقائم کر ے گا اور امت پھر اسی طرح اپنے خلیفہ کے حق میں دعائیں کرے گی جیسا کہ ماضی میں ہوتا تھا ،جب خلافت کی افواج ایک کے بعد دوسرے علاقوں کو فتح کیا کرتی تھیں اور اسلام کے نور کو پوری دنیا میں پھیلاتی تھیں۔

رَبِّ انصُرْنِي عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِينَ

''اے میرے رب مجھے مفسدلوگوں سے نجات عطا فرما‘‘﴿العنکبوت: 30 ﴾

Read more...

صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان آصف علی زرداری کے نام کھلا خط

ٹکٹ یہاں لگائیں

صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان
آصف علی زرداری
ایوانِ صدر، کانسٹی ٹیوشنل ایونیو
اسلام آباد - پاکستان

منجانب:

نام:
شہر/قصبہ:
ملک:

صدر زرداری:


رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

﴿﴿أفضل الجھاد کلمۃ حق عند سلطان جائر﴾﴾
''افضل جہاد جابر سلطان کے سامنے کلمۂ حق کہنا ہے‘‘


میرے لیے یہ بات انتہائی پریشان کن ، تشویش ناک اور شدید غم و غصے کا باعث ہے کہ امریکہ پاکستان میں اپنے فوجی اڈے قائم کر رہا ہے ، اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور افواج کو پاکستان بھر میں پھیلارہا ہے اور اپنی ایمبیسی اور قونصل خانوں کو فوجی چھائونیوںمیں تبدیل کر رہا ہے۔ اور حد تو یہ ہے کہ عراق اور افغانستان کے برخلاف،پاکستان میں امریکہ یہ سب کچھ کوئی گولی چلائے بغیر ہی حاصل کر رہا ہے۔
میں ہر گز نہیں چاہتا کہ میری آنکھیں ابوغریب جیل اور بگرام ائیر بیس پر مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے وحشیانہ مظالم، ہماری بیٹیوں کی عصمت دری اور قرآن کی بے حرمتی جیسے اندوہ ناک مناظر اب پاکستان میں ہوتے ہوئے دیکھیں۔ میں اس بات کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہوں کہ ماضی کے برطانوی راج کی مانند اب امریکی راج کو اس سرزمین پر پھیلنے دیاجائے۔
میںحزب التحریر ولایہ پاکستان کی اس مہم کی حمایت کرتا ہوں: ''امریکی راج ختم کرو - ایمبیسی، اڈے بند کرو‘‘
اُس شخص پر سلامتی ہو جس نے دینِ ہدایت کی پیروی کی۔

نام:............................................ تاریخ:..................

 

Read more...

مسلمانوں کا آپس میں لڑنا ایک سنگین شر ہے ، جس کا فائدہ صرف امریکہ کو ہے

سوات آپریشن کے نتیجے میں ہجرت کرنے والے لاکھوں مسلمان اب بھی جون کی تپتی ہوئی دھوپ میں ، بنیادی ضروریات کی فراہمی کے بغیر،بے یار ومددگار پڑے ہیں، جبکہ دوسری طرف پاکستان کے حکمران ''اے سی ‘‘ والے کمروں اور پارلیمانی ایوانوں میں بیٹھ کر مسلمانوں کو مسلمانوں سے لڑانے کے اس امریکی منصوبے کی کامیابی پر واہ واہ کر رہے ہیں۔ اور سوات کے وہ لوگ جو اپنے گھروں سے بروقت نہ نکل سکے ، ان میں سے کئی لوگ آپریشن کے دوران کی جانے والی بمباری اور گولہ باری کا نشانہ بن چکے ہیں۔ اس گولہ باری اور بمباری نے ان گھروں اور املاک کو بھی ملیامیٹ کردیاہے ،جو سوات کے مسلمانوں نے سال ہا سال کی محنت سے تعمیر کیے تھے۔ دوسری طرف پاک فوج کے درجنوں سپاہی جنہیں جنگی تربیت کے دوران اللہ کی راہ میں کفار کے خلاف لڑنے کا سبق دیا گیا تھا ، اس امریکی جنگ کا ایندھن بن گئے اور اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ اور جہاں تک عسکریت پسندوں کا تعلق ہے تو ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی اعلان کیا جا رہا ہے کہ کئی عسکریت پسند سوات آپریشن سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اورجب حکومت کو کسی خاص مقام پرایک نئے آپریشن کے جواز کی ضرورت ہو گی تو یہ عسکریت پسند مناسب موقع پر دوبارہ نمودار ہو جائیں گے!!

 

یہ ہے اس امریکی جنگ کا حاصل ، کہ جس کے اعلان کے وقت پاکستان کا صدر آصف علی زرداری واشنگٹن میں بیٹھاامریکہ سے ہدایات لے رہا تھا۔
تاہم امریکہ اس تمام ترخونریزی اور تباہی پر مطمئن نہیں بلکہ وہ اصرار کر رہا ہے کہ اس جنگ کو اب قبائلی علاقوں میں بھر پور انداز میں پھیلایا جائے ، جہاں اسے افغانستان پر قبضے کے خلاف شدید ترین مزاحمت کا سامنا ہے۔ پس 20مئی 2009کو سوات آپریشن شروع ہونے کے دو ہفتوں بعد پاکستان میں امریکی سفیر این پیٹر سن نے قبائلی علاقے کو خطرے کے نشان کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا:''خوفناک صورتِ حال یہ ہو سکتی ہے کہ امریکہ، برطانیہ یامثال کے طور پر چین پر پاکستان کے قبائلی علاقوں سے حملہ ہو جائے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اس خوفناک صورتِ حال کو رونما ہونے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں‘‘۔ اور اگلے ہی دن حکومت نے قبائلی علاقوںمیں فوجی دستوں کو تعینات کرنا شروع کر دیا ، جس کے نتیجے میں ہزاروں لوگوں نے وہاں سے بھی نقل مکانی شروع کر دی۔ اور پھر 22مئی کو صدر آصف علی زرداری نے اس بات پر آمادگی کا اظہار کیا کہ جس قدر امریکہ چاہے گا ،وہ اس جنگ کو اسی قدر پھیلانے کے لیے تیار ہے۔ بلاشبہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کا منصوبہ پاکستان کی خاطر نہیں بلکہ خطے میں امریکہ کو بچانے کے لیے ہے، جو نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی حمایت اور فتح کی امید سے محروم ہو چکا ہے ۔ جیسا کہ پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک نے امریکی سینٹ کی فارن ریلیشنز کمیٹی کے روبرو مئی 2009میں بیان دیتے ہوئے برملا طور اعتراف کیا کہ امریکہ افغانستان میں اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک پاکستان میں موجود محفوظ پناہ گاہوں کو ختم نہ کیا جائے۔

 

خطے میںناکام ہوتی ہوئی امریکہ کی اس صلیبی جنگ کو سہارا دینے کے لیے امریکہ چاہتا ہے پاکستان میں مسلسل آپریشنوں کے لیے رائے عامہ موجود ہو، یہی وجہ ہے کہ سوات آپریشن شروع کرنے کے بعد،جب تمام تر میڈیا پروپیگنڈا کے باوجود پاکستان کے عوام پر اس ظالمانہ امریکی آپریشن کی حقیقت کھلنا شروع ہو گئی ، تو امریکہ نے ایک بار پھر انہی گھٹیا ہتھکنڈوں کا سہارا لیا، جو وہ اس سے قبل عراق میں آزما چکا ہے۔ پس پشاور اور پھر لاہور میں پولیس ریسکیو سنٹر پریکے بعد دیگرے بم دھماکے کروائے گئے اور پاکستان کے وزیر داخلہ نے ان دھماکوں اور حملوں کو فی الفورسوات کے عسکریت پسندوں کے ساتھ جوڑ ا تاکہ رائے عامہ کودوبارہ امریکی جنگ کے حق میں موڑا جائے۔ اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان دھماکوں کے وقت امریکی سنٹرل کمانڈ کا چیف جنرل ڈیوڈ پیٹریس خفیہ دورے پر پاکستان میں ہی موجود تھا ۔ یقیناً یہ امریکی عہدیدار پاکستان میں سیر وتفریح کے لیے نہیں آتے بلکہ ان کے دوروں کا مقصد اپنے ہدایت کردہ منصوبوں کی نگرانی کرنا ہوتاہے،اور ان کا ہر دورہ پاکستان اور افغانستان کے مسلمانوں کے لیے انتشار اور تباہی کا پیغام لے کر آتا ہے ۔

 

تاہم پاکستان کے حکمران پاکستان کے عوام کی توجہ کو خطے میں امریکہ کی فوجی وسیاسی موجودگی اور امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی سرگرمیوں سے ہٹانے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں،اگرچہ یہ موجودگی ہی پاکستان میں بدامنی ، انتشار اور دھماکوں کی بنیادی وجہ ہے ۔ پس مےٰڈیا پروپیگنڈے کے ذریعے شمالی و سرحدی علاقوں میںبھارتی مداخلت کو اجاگر کیاجاتاہے، چنانچہ کبھی یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ پکڑے جانے والے عسکریت پسند ختنوں کے بغیر ہیں ،کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ انہیں بھارت سے امداد مل رہی ہے ، لیکن یہ حکمران کبھی اس بات کا ذکر بھی نہیں کرتے کہ فساد کی اصل جڑ امریکہ ہے کیونکہ یہ امریکہ ہی ہے جس نے افغانستان کے دروازوں کو بھارت کے لیے کھولا ہے تاکہ بھارت پاکستان میںانتشار کی آگ کو بھڑکانے میں امریکہ کی مدد کرے۔ اوراگر واقعی یہ بھارت ہی ہے جوپاکستان کے پورے صوبے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا سنگین کا م سرانجام دے رہا ہے ، توآخر یہ حکمران کیوں بھارت کے ساتھ انتہائی سخت رویہ اختیار نہیں کرتے ، وہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو منقطع کیوں نہیں کرتے اور آخر کیوں وہ کرزئی حکومت سے افغانستان میں موجود بھارتی کونسل خانوں کو بند کرنے کا مطالبہ نہیں کرتے ۔ تاہم یقیناًیہ حکمران ایسا نہیں کریں گے کیونکہ ان کے آقا امریکہ نے انہیں اس بات کی اجازت نہیں دی۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ خطے میںبھارت کا عمل دخل اُس امریکی پالیسی کے عین مطابق ہے کہ جس کا اوباما نے اعلان کیا تھا، لہٰذا پاکستان کے حکمرانوں نے دشمن ملک بھارت کی مداخلت اور اثر و نفوذ کو امریکہ کی ہدایت پر ایک وفادار غلام کی مانند قبول کر لیا ہے۔

 

یہی نہیں بلکہ پاکستان کے حکمران خطے میں امریکہ کو ناکامی سے بچانے کے لیے بھر پور مدد فراہم کر رہے ہیں ۔ وہ نہ صرف نیٹو اور امریکی افواج کو پاکستان کی سرزمین سے ایندھن، اسلحہ اور خوراک فراہم کر رہے ہیں ، بلکہ انہوں نے اسلامی دنیا کی سب سے بڑی اور دنیا کی ساتویں بڑی پاکستانی فوج کو امریکہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے، یہ افواج بزدل امریکی اور نیٹو افواج کو مجاہدین کے حملوں سے بچانے کے لیے پاک افغان سرحد پر پہرہ دے رہی ہیں ، اورامریکہ کی خاطرپاکستان کے اندر سوات جیسے علاقوں میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف آپریشن کر رہی ہیں۔ اور اب یہ حکمران پاکستانی افواج، کہ جن کانعرہ''جہاد فی سبیل اللہ ‘‘ ہے ، کو قبائلی علاقوں کی طرف دھکیل رہے ہیں، جہاںامریکہ آٹھ سال کی کوشش کے باوجود کامیابی حاصل نہیں کر سکا ۔ یہ حکمران مسلمانوں کو مسلمانوں سے لڑا رہے ہیں ، اگر چہ اللہ نے واضح طور پر بیان کر دیا ہے کہ جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کو ناحق قتل کرے گا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے ، جس میں وہ ہمیشہ جلے گا اور اس پر اللہ کی لعنت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

﴿وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہ، جَھَنَّمُ خَالِدًا فِیْھَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ لَعَنَہ، وَٲَعَدَّ لَہ، عَذَابًا عَظِیْمًا﴾

'' جو کو ئی کسی مومن کو قصداََقتل کر ڈالے، اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے ، اور اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے اوراسکے لیے عظیم عذاب تیار کر رکھا ہے‘‘﴿النسائ:93﴾

 

اور رسول اللہ ﷺنے حجۃ الوداع کے موقع پر مسلمانوں کے آپس میں لڑنے کو ایک کفریہ عمل قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا:

 

﴿﴿لا ترجعو بعدی کفاراً یضرب بعضکم رقاب بعض﴾﴾

''میرے بعد کافر مت ہو جانا، کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو‘‘۔

 

یہ حکمران مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتلِ عام کو واحد آپشن کے طور پر پیش کرتے ہیں ۔ کاش یہ حکمران امریکہ کو انکار کرنے اور اس کے سامنے مضبوطی سے کھڑے ہونے اور افغانستان کے مسلمانوں کے خلاف امریکہ کی مدد سے ہاتھ کھینچ لینے کا آپشن اختیار کرتے، پھر وہ دیکھتے کہ نہ صرف قبائلی علاقے کے لوگ بلکہ پوری امتِ مسلمہ ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ لیکن ان حکمرانوں نے عزت و وقار اور بہادری کے راستے کی بجائے بزدلی و غلامی کا راستہ اختیار کیا،جو ذلت و رسوائی کی طرف جاتا ہے ۔ اور حق تو یہ ہے کہ ان حکمرانوں کو ذلت و رسوائی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا، پاکستان کے اندر اور دیگر ممالک میں بسنے والے مسلمان ان حکمرانوںپر لعنت بھیجتے ہیں، کفار ان سے راضی ہونے کی بجائے ڈو مور(do more) کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اللہ کا غیض و غضب اور آخرت کی رسوائی اس کے علاوہ ہے، بلکہ وہ تو سب سے شدید ہے۔

 

اورجہاں تک اُن ڈالروں کی بارش کا تعلق ہے ،کہ جو امریکہ کو سوات کے مسلمانوں کی لاشوں کے تحفے پیش کرنے پر برسنا شروع ہوئے،تویہ ڈالر اس وقت بھی برسے تھے، جب مشرف نے افغانستان کے مسلمانوں کو امریکہ کے ہاتھوں بیچا تھا۔ مگر یہ ڈالر نہ اُس وقت پاکستان کے کام آئے اور نہ ہی اب آئیں گے۔ ان ڈالروں کے باوجود پورا ملک لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہے ، ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے،لوگ غربت کے ہاتھوں خود کشیاں کر رہے ہیں۔ بے شک اللہ نے یہ طے کر دیا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺکو پسِ پشت ڈال کر کفار کو خوش کرنے سے مسلمانوں کوکبھی خیر وبھلائی حاصل نہیں ہو سکتی ۔ اورمسلمانوں کی طاقت و خوشحالی اللہ کے دین کی مدد میں ہے ، کفار کی مدد کرنے میں نہیں ۔

 

اور ان حکمرانوں کے اخلاقی دیوالیہ پن کا حال توہے کہ وہ حق پر مبنی بات کو سننے کے لیے بھی تیار نہیں ، اگرچہ وہ دن رات جمہوریت اورآزادیٔ رائے کی رَٹ لگائے رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب حزب التحریرنے سوات میں جاری امریکی جنگ کو روکنے کی عوامی مہم شروع کی جس کے نتیجے میں حکومتی پروپیگنڈے کا پردہ چاک ہونے لگا اور عوام اس بات کو جاننے لگے کہ کوڑے مارنے کی گمنام ویڈیو اور ذبخ کرنے کی نامعلوم فلم کا مقصد صرف سوات کے معصوم عوام کے خلاف آپریشن کا جواز گھڑنا تھا۔ نیز عوام اس بات کا ادراک کرنے لگے کہ عسکریت پسندوں سے نمٹنے کا یہ کوئی طریقہ نہیں کہ شہروںپرزمینی اور فضائی بمباری کی جائے، کرفیولگا کر عام عوام کو بھوکا مار دیا جائے اور انہیں میدان ِجنگ سے نکلنے کے لئے کوئی سہولت تک مہیا نہ کی جائے۔ ا ور حزب کی مہم کے نتیجے میں عوام یہ بھی محسوس کرنے لگے کہ عراق اور افغانستان کی طرح امریکہ پاکستان میں بھی مسلمانوں کو مسلمانوںسے لڑا کر اپنے آپ کو محفوظ بنا رہاہے ؛ تو یہ امریکی ایجنٹ حکمران پریشان اورغضبناک ہو گئے،اور انہوں نے اپنے سیکیورٹی اداروں کے ذریعے حزب التحریرکے نوجوانوں کے خلاف گرفتاریوں، قید وبند، دھمکیوں، اورہراساں کرنے کی راہ اختیار کی ، اور سو سے زائد افراد کو گرفتا رکر لیا ،اس حد تک کہ سیکیورٹی ادارے حزب التحریرکے ممبران کے گھر پر دھاوا بول کران کے بوڑھے والدکواپنے ساتھ لے گئے اوراس دوران وہ اسلامی حدو و و قیود اور اخلاقی اقدار کی پرواہ کیے بغیر تلاشی کے نام پر باپردہ خواتین کے کمروں میں زبردستی دندناتے رہے ۔ اس تمام تر غیر انسانی سلوک میں مسلم لیگ ﴿ن﴾ کی حکومت سب سے پیش پیش تھی ۔ کچھ شک نہیں کہ شریف برادران کا حقیقی چہرہ اسی قدر گھنائونا ہے،جتنا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کا ہے، تاہم وہ اپنے چہرے پر اسلام پسندی اور ہمدردیٔ مسلم کا نقاب ڈالے رکھتے ہیں تاکہ عوام سے اپنی اصل حقیقت کوچھپا سکیں ۔ تاہم وہ لوگ جو کفار کو راضی کرنے کے لیے شریف برادران کے اقدامات اور امریکہ و برطانیہ میںان کی امریکی و برطانوی عہدیداروں کے ساتھ ملاقاتوں کی حقیقت سے باخبر ہیں، ان کے لیے یہ حیران کن بات نہیں ہے ۔ ہم ان حکمرانوں کے متعلق بس یہی کہتے ہیں:﴿مُوتُوا بِغَےْظِےْکُمْ﴾ ''اپنے غم و غصے میں ہی مر جائو‘‘۔ کیونکہ ان تمام کاروائیوں نے حزب التحریر کے مخلص نوجوانوں کے حوصلے کو کم کرنے کی بجائے اس میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور وہ مزید اعتما د کے ساتھ مسلسل متحرک ہیں اور اپنی جدوجہد کو اس وقت تک جاری رکھیں گے، جب تک کہ اللہ کا وعدہ پورانہ ہو جائے اور اسلامی ریاستِ خلافت قائم ہو جائے، اوریقیناً وہ دن ان حکمرانوں کے لیے بہت سخت اور رُسوا کن ہو گا۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 جب سے امریکہ نے اس خطے میں قدم رکھا ہے اس وقت سے یہ خطہ بد امنی ، دھماکوں اور انتشار کی آگ میں جل رہا ہے۔ لیکن پاکستان کے حکمران ہر وقت یہ ثابت کرنے کی کوشش کر تے ہیں کہ پاکستان کی اس صورتِ حال کی وجہ امریکہ نہیں بلکہ آپ لوگ ہیں۔ اگر یہ حکمران پاکستان سے بد امنی اور انتشار کی فضا کو ختم کرنے میں واقعی مخلص ہوتے تو یہ حکمران امریکہ کوفی الفورخیر باد کہہ دیتے، نام نہاددہشت گردی کیخلاف امریکہ کی جنگ کی مدد سے ہاتھ کھینچ لیتے،امریکہ اور نیٹو کی افواج کو خوراک اور اسلحہ کی ترسیل بند کر دیتے اورامریکہ کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو نکال باہر کرتے ۔ لیکن وہ کبھی ایسا نہیں کریں گے کیونکہ یہ حکمران توچاہتے ہیں کہ پاکستان میں انتشار کی فضائ موجود رہے ،بلکہ یہ حکمران خود انتشار پھیلانے میں امریکہ کی مدد کر رہے ہیں تاکہ خطے میں امریکہ کی موجودگی کا جواز موجود رہے۔ بے شک ان حکمرانوں نے اپنے اقتدار کی خاطر امریکہ کی غلامی اختیار کر لی ہے ۔ اوریہ حکمران چاہتے ہیں کہ آپ بھی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی غلامی کو چھوڑ کرامریکہ کی غلامی اختیار کر لیں۔ اورآپ ویسے ہی بن جائیں جیسا کہ وہ خود ہیںیعنی عزت و شرم سے عاری، کفار کے وفادار غلام ، اللہ اور اس کے رسول ﷺکے باغی۔ تاہم ان حکمرانوں کا ظلم اور غداری ہمیشہ نہیں رہے گی ،کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

﴿﴿ان اللّٰہ لیلمی للظالم حتی اذا اخذہ لَم ےُفْلِتْہُ﴾﴾

''اللہ ظالم کو مہلت دیتا ہے یہاں تک کہ وہ اسے پکڑ لیتا ہے اورپھر وہ اسے نہیں چھوڑتا‘‘﴿بخاری﴾

اے افواجِ پاکستان !

 اب بہت ہو چکا ۔ آپ پر لازم ہے کہ آپ اس خانہ جنگی کو مسترد کر دیں اور اپنے آپ کو مغرب اور پاکستان و افغانستان میں موجود مغربی ایجنٹوں کی سازش کا ایندھن بننے سے بچائیں۔ آپ پر لازم ہے کہ آپ ان کمانڈروں کا حکم ماننے سے انکار کر دیں جو آپ کو اپنے ہی مسلمان بھائیوں سے لڑنے کا حکم دے رہے ہیں، اور اپنے میں سے ان لوگوں کو نکال باہر کریں جو اس فتنے اور خانہ جنگی کی مدد وحمایت کر رہے ہیں۔ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:

 

﴿﴿فان دمائ کم و اموالکم و اعراضکم علیکم حرام کحرمۃ یومکم ھذا فی بلدکم ھذا فی شہرکم ھذا - اعادھا مراراً﴾﴾

''بے شک تمہارا خون، تمہارا مال اور تمہاری عزت ویسے ہی حرمت رکھتی ہے جیسے﴿ عرفات کا﴾ یہ دن، ﴿مکہ کا ﴾یہ شہر اور ﴿ذوالحج کا ﴾یہ مہینہ - اور آپﷺنے ان الفاظ کو دوہرایا‘‘
بے شک اللہ کی اطاعت کرنا اور اللہ کی نافرمانی کرنا برابر نہیں ، اور نہ ہی طاغوت کا حکم ماننا اور اللہ خالقِ کائنات کے حکم پر چلنا یکساں ہیں، اور نہ ہی اللہ کے دین کے ساتھ اخلاص اور کفار اور ان کے ایجنٹ حکمرانوں کی وفاداری کرنا برابر ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

﴿﴿لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ اللّٰہ﴾﴾

''اُس کام میں مخلوق کی اطاعت نہ کرو، جواللہ کی نافرمانی پر مبنی ہو‘‘﴿مسند احمد﴾

اے افواجِ پاکستان !

کیا آپ میں کوئی ایسا شخص ہے جو حق کے لیے کھڑا ہو اور خلافت کے قیام کے لیے نصرت دے اور امریکہ کو خطے سے نکال باہر کرے؟ کون یہ مخلص قدم اٹھائے گا،ایسا قدم جسے پوری امت کی مدد و حمایت حاصل ہو گی اور جس کا صلہ اس قدرعظیم ہے کہ یہ صلہ وہ ذات ہی دے سکتی ہے جس نے زمین و آسمان کو تخلیق کیا ہے۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک