الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان آصف علی زرداری کے نام کھلا خط

ٹکٹ یہاں لگائیں

صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان
آصف علی زرداری
ایوانِ صدر، کانسٹی ٹیوشنل ایونیو
اسلام آباد - پاکستان

منجانب:

نام:
شہر/قصبہ:
ملک:

صدر زرداری:


رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

﴿﴿أفضل الجھاد کلمۃ حق عند سلطان جائر﴾﴾
''افضل جہاد جابر سلطان کے سامنے کلمۂ حق کہنا ہے‘‘


میرے لیے یہ بات انتہائی پریشان کن ، تشویش ناک اور شدید غم و غصے کا باعث ہے کہ امریکہ پاکستان میں اپنے فوجی اڈے قائم کر رہا ہے ، اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور افواج کو پاکستان بھر میں پھیلارہا ہے اور اپنی ایمبیسی اور قونصل خانوں کو فوجی چھائونیوںمیں تبدیل کر رہا ہے۔ اور حد تو یہ ہے کہ عراق اور افغانستان کے برخلاف،پاکستان میں امریکہ یہ سب کچھ کوئی گولی چلائے بغیر ہی حاصل کر رہا ہے۔
میں ہر گز نہیں چاہتا کہ میری آنکھیں ابوغریب جیل اور بگرام ائیر بیس پر مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے وحشیانہ مظالم، ہماری بیٹیوں کی عصمت دری اور قرآن کی بے حرمتی جیسے اندوہ ناک مناظر اب پاکستان میں ہوتے ہوئے دیکھیں۔ میں اس بات کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہوں کہ ماضی کے برطانوی راج کی مانند اب امریکی راج کو اس سرزمین پر پھیلنے دیاجائے۔
میںحزب التحریر ولایہ پاکستان کی اس مہم کی حمایت کرتا ہوں: ''امریکی راج ختم کرو - ایمبیسی، اڈے بند کرو‘‘
اُس شخص پر سلامتی ہو جس نے دینِ ہدایت کی پیروی کی۔

نام:............................................ تاریخ:..................

 

Read more...

مسلمانوں کا آپس میں لڑنا ایک سنگین شر ہے ، جس کا فائدہ صرف امریکہ کو ہے

سوات آپریشن کے نتیجے میں ہجرت کرنے والے لاکھوں مسلمان اب بھی جون کی تپتی ہوئی دھوپ میں ، بنیادی ضروریات کی فراہمی کے بغیر،بے یار ومددگار پڑے ہیں، جبکہ دوسری طرف پاکستان کے حکمران ''اے سی ‘‘ والے کمروں اور پارلیمانی ایوانوں میں بیٹھ کر مسلمانوں کو مسلمانوں سے لڑانے کے اس امریکی منصوبے کی کامیابی پر واہ واہ کر رہے ہیں۔ اور سوات کے وہ لوگ جو اپنے گھروں سے بروقت نہ نکل سکے ، ان میں سے کئی لوگ آپریشن کے دوران کی جانے والی بمباری اور گولہ باری کا نشانہ بن چکے ہیں۔ اس گولہ باری اور بمباری نے ان گھروں اور املاک کو بھی ملیامیٹ کردیاہے ،جو سوات کے مسلمانوں نے سال ہا سال کی محنت سے تعمیر کیے تھے۔ دوسری طرف پاک فوج کے درجنوں سپاہی جنہیں جنگی تربیت کے دوران اللہ کی راہ میں کفار کے خلاف لڑنے کا سبق دیا گیا تھا ، اس امریکی جنگ کا ایندھن بن گئے اور اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ اور جہاں تک عسکریت پسندوں کا تعلق ہے تو ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی اعلان کیا جا رہا ہے کہ کئی عسکریت پسند سوات آپریشن سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اورجب حکومت کو کسی خاص مقام پرایک نئے آپریشن کے جواز کی ضرورت ہو گی تو یہ عسکریت پسند مناسب موقع پر دوبارہ نمودار ہو جائیں گے!!

 

یہ ہے اس امریکی جنگ کا حاصل ، کہ جس کے اعلان کے وقت پاکستان کا صدر آصف علی زرداری واشنگٹن میں بیٹھاامریکہ سے ہدایات لے رہا تھا۔
تاہم امریکہ اس تمام ترخونریزی اور تباہی پر مطمئن نہیں بلکہ وہ اصرار کر رہا ہے کہ اس جنگ کو اب قبائلی علاقوں میں بھر پور انداز میں پھیلایا جائے ، جہاں اسے افغانستان پر قبضے کے خلاف شدید ترین مزاحمت کا سامنا ہے۔ پس 20مئی 2009کو سوات آپریشن شروع ہونے کے دو ہفتوں بعد پاکستان میں امریکی سفیر این پیٹر سن نے قبائلی علاقے کو خطرے کے نشان کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا:''خوفناک صورتِ حال یہ ہو سکتی ہے کہ امریکہ، برطانیہ یامثال کے طور پر چین پر پاکستان کے قبائلی علاقوں سے حملہ ہو جائے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اس خوفناک صورتِ حال کو رونما ہونے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں‘‘۔ اور اگلے ہی دن حکومت نے قبائلی علاقوںمیں فوجی دستوں کو تعینات کرنا شروع کر دیا ، جس کے نتیجے میں ہزاروں لوگوں نے وہاں سے بھی نقل مکانی شروع کر دی۔ اور پھر 22مئی کو صدر آصف علی زرداری نے اس بات پر آمادگی کا اظہار کیا کہ جس قدر امریکہ چاہے گا ،وہ اس جنگ کو اسی قدر پھیلانے کے لیے تیار ہے۔ بلاشبہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کا منصوبہ پاکستان کی خاطر نہیں بلکہ خطے میں امریکہ کو بچانے کے لیے ہے، جو نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی حمایت اور فتح کی امید سے محروم ہو چکا ہے ۔ جیسا کہ پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک نے امریکی سینٹ کی فارن ریلیشنز کمیٹی کے روبرو مئی 2009میں بیان دیتے ہوئے برملا طور اعتراف کیا کہ امریکہ افغانستان میں اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک پاکستان میں موجود محفوظ پناہ گاہوں کو ختم نہ کیا جائے۔

 

خطے میںناکام ہوتی ہوئی امریکہ کی اس صلیبی جنگ کو سہارا دینے کے لیے امریکہ چاہتا ہے پاکستان میں مسلسل آپریشنوں کے لیے رائے عامہ موجود ہو، یہی وجہ ہے کہ سوات آپریشن شروع کرنے کے بعد،جب تمام تر میڈیا پروپیگنڈا کے باوجود پاکستان کے عوام پر اس ظالمانہ امریکی آپریشن کی حقیقت کھلنا شروع ہو گئی ، تو امریکہ نے ایک بار پھر انہی گھٹیا ہتھکنڈوں کا سہارا لیا، جو وہ اس سے قبل عراق میں آزما چکا ہے۔ پس پشاور اور پھر لاہور میں پولیس ریسکیو سنٹر پریکے بعد دیگرے بم دھماکے کروائے گئے اور پاکستان کے وزیر داخلہ نے ان دھماکوں اور حملوں کو فی الفورسوات کے عسکریت پسندوں کے ساتھ جوڑ ا تاکہ رائے عامہ کودوبارہ امریکی جنگ کے حق میں موڑا جائے۔ اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان دھماکوں کے وقت امریکی سنٹرل کمانڈ کا چیف جنرل ڈیوڈ پیٹریس خفیہ دورے پر پاکستان میں ہی موجود تھا ۔ یقیناً یہ امریکی عہدیدار پاکستان میں سیر وتفریح کے لیے نہیں آتے بلکہ ان کے دوروں کا مقصد اپنے ہدایت کردہ منصوبوں کی نگرانی کرنا ہوتاہے،اور ان کا ہر دورہ پاکستان اور افغانستان کے مسلمانوں کے لیے انتشار اور تباہی کا پیغام لے کر آتا ہے ۔

 

تاہم پاکستان کے حکمران پاکستان کے عوام کی توجہ کو خطے میں امریکہ کی فوجی وسیاسی موجودگی اور امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی سرگرمیوں سے ہٹانے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں،اگرچہ یہ موجودگی ہی پاکستان میں بدامنی ، انتشار اور دھماکوں کی بنیادی وجہ ہے ۔ پس مےٰڈیا پروپیگنڈے کے ذریعے شمالی و سرحدی علاقوں میںبھارتی مداخلت کو اجاگر کیاجاتاہے، چنانچہ کبھی یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ پکڑے جانے والے عسکریت پسند ختنوں کے بغیر ہیں ،کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ انہیں بھارت سے امداد مل رہی ہے ، لیکن یہ حکمران کبھی اس بات کا ذکر بھی نہیں کرتے کہ فساد کی اصل جڑ امریکہ ہے کیونکہ یہ امریکہ ہی ہے جس نے افغانستان کے دروازوں کو بھارت کے لیے کھولا ہے تاکہ بھارت پاکستان میںانتشار کی آگ کو بھڑکانے میں امریکہ کی مدد کرے۔ اوراگر واقعی یہ بھارت ہی ہے جوپاکستان کے پورے صوبے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا سنگین کا م سرانجام دے رہا ہے ، توآخر یہ حکمران کیوں بھارت کے ساتھ انتہائی سخت رویہ اختیار نہیں کرتے ، وہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو منقطع کیوں نہیں کرتے اور آخر کیوں وہ کرزئی حکومت سے افغانستان میں موجود بھارتی کونسل خانوں کو بند کرنے کا مطالبہ نہیں کرتے ۔ تاہم یقیناًیہ حکمران ایسا نہیں کریں گے کیونکہ ان کے آقا امریکہ نے انہیں اس بات کی اجازت نہیں دی۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ خطے میںبھارت کا عمل دخل اُس امریکی پالیسی کے عین مطابق ہے کہ جس کا اوباما نے اعلان کیا تھا، لہٰذا پاکستان کے حکمرانوں نے دشمن ملک بھارت کی مداخلت اور اثر و نفوذ کو امریکہ کی ہدایت پر ایک وفادار غلام کی مانند قبول کر لیا ہے۔

 

یہی نہیں بلکہ پاکستان کے حکمران خطے میں امریکہ کو ناکامی سے بچانے کے لیے بھر پور مدد فراہم کر رہے ہیں ۔ وہ نہ صرف نیٹو اور امریکی افواج کو پاکستان کی سرزمین سے ایندھن، اسلحہ اور خوراک فراہم کر رہے ہیں ، بلکہ انہوں نے اسلامی دنیا کی سب سے بڑی اور دنیا کی ساتویں بڑی پاکستانی فوج کو امریکہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے، یہ افواج بزدل امریکی اور نیٹو افواج کو مجاہدین کے حملوں سے بچانے کے لیے پاک افغان سرحد پر پہرہ دے رہی ہیں ، اورامریکہ کی خاطرپاکستان کے اندر سوات جیسے علاقوں میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف آپریشن کر رہی ہیں۔ اور اب یہ حکمران پاکستانی افواج، کہ جن کانعرہ''جہاد فی سبیل اللہ ‘‘ ہے ، کو قبائلی علاقوں کی طرف دھکیل رہے ہیں، جہاںامریکہ آٹھ سال کی کوشش کے باوجود کامیابی حاصل نہیں کر سکا ۔ یہ حکمران مسلمانوں کو مسلمانوں سے لڑا رہے ہیں ، اگر چہ اللہ نے واضح طور پر بیان کر دیا ہے کہ جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کو ناحق قتل کرے گا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے ، جس میں وہ ہمیشہ جلے گا اور اس پر اللہ کی لعنت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

﴿وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہ، جَھَنَّمُ خَالِدًا فِیْھَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ لَعَنَہ، وَٲَعَدَّ لَہ، عَذَابًا عَظِیْمًا﴾

'' جو کو ئی کسی مومن کو قصداََقتل کر ڈالے، اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے ، اور اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے اوراسکے لیے عظیم عذاب تیار کر رکھا ہے‘‘﴿النسائ:93﴾

 

اور رسول اللہ ﷺنے حجۃ الوداع کے موقع پر مسلمانوں کے آپس میں لڑنے کو ایک کفریہ عمل قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا:

 

﴿﴿لا ترجعو بعدی کفاراً یضرب بعضکم رقاب بعض﴾﴾

''میرے بعد کافر مت ہو جانا، کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو‘‘۔

 

یہ حکمران مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتلِ عام کو واحد آپشن کے طور پر پیش کرتے ہیں ۔ کاش یہ حکمران امریکہ کو انکار کرنے اور اس کے سامنے مضبوطی سے کھڑے ہونے اور افغانستان کے مسلمانوں کے خلاف امریکہ کی مدد سے ہاتھ کھینچ لینے کا آپشن اختیار کرتے، پھر وہ دیکھتے کہ نہ صرف قبائلی علاقے کے لوگ بلکہ پوری امتِ مسلمہ ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ لیکن ان حکمرانوں نے عزت و وقار اور بہادری کے راستے کی بجائے بزدلی و غلامی کا راستہ اختیار کیا،جو ذلت و رسوائی کی طرف جاتا ہے ۔ اور حق تو یہ ہے کہ ان حکمرانوں کو ذلت و رسوائی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا، پاکستان کے اندر اور دیگر ممالک میں بسنے والے مسلمان ان حکمرانوںپر لعنت بھیجتے ہیں، کفار ان سے راضی ہونے کی بجائے ڈو مور(do more) کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اللہ کا غیض و غضب اور آخرت کی رسوائی اس کے علاوہ ہے، بلکہ وہ تو سب سے شدید ہے۔

 

اورجہاں تک اُن ڈالروں کی بارش کا تعلق ہے ،کہ جو امریکہ کو سوات کے مسلمانوں کی لاشوں کے تحفے پیش کرنے پر برسنا شروع ہوئے،تویہ ڈالر اس وقت بھی برسے تھے، جب مشرف نے افغانستان کے مسلمانوں کو امریکہ کے ہاتھوں بیچا تھا۔ مگر یہ ڈالر نہ اُس وقت پاکستان کے کام آئے اور نہ ہی اب آئیں گے۔ ان ڈالروں کے باوجود پورا ملک لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہے ، ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے،لوگ غربت کے ہاتھوں خود کشیاں کر رہے ہیں۔ بے شک اللہ نے یہ طے کر دیا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺکو پسِ پشت ڈال کر کفار کو خوش کرنے سے مسلمانوں کوکبھی خیر وبھلائی حاصل نہیں ہو سکتی ۔ اورمسلمانوں کی طاقت و خوشحالی اللہ کے دین کی مدد میں ہے ، کفار کی مدد کرنے میں نہیں ۔

 

اور ان حکمرانوں کے اخلاقی دیوالیہ پن کا حال توہے کہ وہ حق پر مبنی بات کو سننے کے لیے بھی تیار نہیں ، اگرچہ وہ دن رات جمہوریت اورآزادیٔ رائے کی رَٹ لگائے رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب حزب التحریرنے سوات میں جاری امریکی جنگ کو روکنے کی عوامی مہم شروع کی جس کے نتیجے میں حکومتی پروپیگنڈے کا پردہ چاک ہونے لگا اور عوام اس بات کو جاننے لگے کہ کوڑے مارنے کی گمنام ویڈیو اور ذبخ کرنے کی نامعلوم فلم کا مقصد صرف سوات کے معصوم عوام کے خلاف آپریشن کا جواز گھڑنا تھا۔ نیز عوام اس بات کا ادراک کرنے لگے کہ عسکریت پسندوں سے نمٹنے کا یہ کوئی طریقہ نہیں کہ شہروںپرزمینی اور فضائی بمباری کی جائے، کرفیولگا کر عام عوام کو بھوکا مار دیا جائے اور انہیں میدان ِجنگ سے نکلنے کے لئے کوئی سہولت تک مہیا نہ کی جائے۔ ا ور حزب کی مہم کے نتیجے میں عوام یہ بھی محسوس کرنے لگے کہ عراق اور افغانستان کی طرح امریکہ پاکستان میں بھی مسلمانوں کو مسلمانوںسے لڑا کر اپنے آپ کو محفوظ بنا رہاہے ؛ تو یہ امریکی ایجنٹ حکمران پریشان اورغضبناک ہو گئے،اور انہوں نے اپنے سیکیورٹی اداروں کے ذریعے حزب التحریرکے نوجوانوں کے خلاف گرفتاریوں، قید وبند، دھمکیوں، اورہراساں کرنے کی راہ اختیار کی ، اور سو سے زائد افراد کو گرفتا رکر لیا ،اس حد تک کہ سیکیورٹی ادارے حزب التحریرکے ممبران کے گھر پر دھاوا بول کران کے بوڑھے والدکواپنے ساتھ لے گئے اوراس دوران وہ اسلامی حدو و و قیود اور اخلاقی اقدار کی پرواہ کیے بغیر تلاشی کے نام پر باپردہ خواتین کے کمروں میں زبردستی دندناتے رہے ۔ اس تمام تر غیر انسانی سلوک میں مسلم لیگ ﴿ن﴾ کی حکومت سب سے پیش پیش تھی ۔ کچھ شک نہیں کہ شریف برادران کا حقیقی چہرہ اسی قدر گھنائونا ہے،جتنا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کا ہے، تاہم وہ اپنے چہرے پر اسلام پسندی اور ہمدردیٔ مسلم کا نقاب ڈالے رکھتے ہیں تاکہ عوام سے اپنی اصل حقیقت کوچھپا سکیں ۔ تاہم وہ لوگ جو کفار کو راضی کرنے کے لیے شریف برادران کے اقدامات اور امریکہ و برطانیہ میںان کی امریکی و برطانوی عہدیداروں کے ساتھ ملاقاتوں کی حقیقت سے باخبر ہیں، ان کے لیے یہ حیران کن بات نہیں ہے ۔ ہم ان حکمرانوں کے متعلق بس یہی کہتے ہیں:﴿مُوتُوا بِغَےْظِےْکُمْ﴾ ''اپنے غم و غصے میں ہی مر جائو‘‘۔ کیونکہ ان تمام کاروائیوں نے حزب التحریر کے مخلص نوجوانوں کے حوصلے کو کم کرنے کی بجائے اس میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور وہ مزید اعتما د کے ساتھ مسلسل متحرک ہیں اور اپنی جدوجہد کو اس وقت تک جاری رکھیں گے، جب تک کہ اللہ کا وعدہ پورانہ ہو جائے اور اسلامی ریاستِ خلافت قائم ہو جائے، اوریقیناً وہ دن ان حکمرانوں کے لیے بہت سخت اور رُسوا کن ہو گا۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 جب سے امریکہ نے اس خطے میں قدم رکھا ہے اس وقت سے یہ خطہ بد امنی ، دھماکوں اور انتشار کی آگ میں جل رہا ہے۔ لیکن پاکستان کے حکمران ہر وقت یہ ثابت کرنے کی کوشش کر تے ہیں کہ پاکستان کی اس صورتِ حال کی وجہ امریکہ نہیں بلکہ آپ لوگ ہیں۔ اگر یہ حکمران پاکستان سے بد امنی اور انتشار کی فضا کو ختم کرنے میں واقعی مخلص ہوتے تو یہ حکمران امریکہ کوفی الفورخیر باد کہہ دیتے، نام نہاددہشت گردی کیخلاف امریکہ کی جنگ کی مدد سے ہاتھ کھینچ لیتے،امریکہ اور نیٹو کی افواج کو خوراک اور اسلحہ کی ترسیل بند کر دیتے اورامریکہ کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو نکال باہر کرتے ۔ لیکن وہ کبھی ایسا نہیں کریں گے کیونکہ یہ حکمران توچاہتے ہیں کہ پاکستان میں انتشار کی فضائ موجود رہے ،بلکہ یہ حکمران خود انتشار پھیلانے میں امریکہ کی مدد کر رہے ہیں تاکہ خطے میں امریکہ کی موجودگی کا جواز موجود رہے۔ بے شک ان حکمرانوں نے اپنے اقتدار کی خاطر امریکہ کی غلامی اختیار کر لی ہے ۔ اوریہ حکمران چاہتے ہیں کہ آپ بھی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی غلامی کو چھوڑ کرامریکہ کی غلامی اختیار کر لیں۔ اورآپ ویسے ہی بن جائیں جیسا کہ وہ خود ہیںیعنی عزت و شرم سے عاری، کفار کے وفادار غلام ، اللہ اور اس کے رسول ﷺکے باغی۔ تاہم ان حکمرانوں کا ظلم اور غداری ہمیشہ نہیں رہے گی ،کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

﴿﴿ان اللّٰہ لیلمی للظالم حتی اذا اخذہ لَم ےُفْلِتْہُ﴾﴾

''اللہ ظالم کو مہلت دیتا ہے یہاں تک کہ وہ اسے پکڑ لیتا ہے اورپھر وہ اسے نہیں چھوڑتا‘‘﴿بخاری﴾

اے افواجِ پاکستان !

 اب بہت ہو چکا ۔ آپ پر لازم ہے کہ آپ اس خانہ جنگی کو مسترد کر دیں اور اپنے آپ کو مغرب اور پاکستان و افغانستان میں موجود مغربی ایجنٹوں کی سازش کا ایندھن بننے سے بچائیں۔ آپ پر لازم ہے کہ آپ ان کمانڈروں کا حکم ماننے سے انکار کر دیں جو آپ کو اپنے ہی مسلمان بھائیوں سے لڑنے کا حکم دے رہے ہیں، اور اپنے میں سے ان لوگوں کو نکال باہر کریں جو اس فتنے اور خانہ جنگی کی مدد وحمایت کر رہے ہیں۔ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:

 

﴿﴿فان دمائ کم و اموالکم و اعراضکم علیکم حرام کحرمۃ یومکم ھذا فی بلدکم ھذا فی شہرکم ھذا - اعادھا مراراً﴾﴾

''بے شک تمہارا خون، تمہارا مال اور تمہاری عزت ویسے ہی حرمت رکھتی ہے جیسے﴿ عرفات کا﴾ یہ دن، ﴿مکہ کا ﴾یہ شہر اور ﴿ذوالحج کا ﴾یہ مہینہ - اور آپﷺنے ان الفاظ کو دوہرایا‘‘
بے شک اللہ کی اطاعت کرنا اور اللہ کی نافرمانی کرنا برابر نہیں ، اور نہ ہی طاغوت کا حکم ماننا اور اللہ خالقِ کائنات کے حکم پر چلنا یکساں ہیں، اور نہ ہی اللہ کے دین کے ساتھ اخلاص اور کفار اور ان کے ایجنٹ حکمرانوں کی وفاداری کرنا برابر ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

﴿﴿لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ اللّٰہ﴾﴾

''اُس کام میں مخلوق کی اطاعت نہ کرو، جواللہ کی نافرمانی پر مبنی ہو‘‘﴿مسند احمد﴾

اے افواجِ پاکستان !

کیا آپ میں کوئی ایسا شخص ہے جو حق کے لیے کھڑا ہو اور خلافت کے قیام کے لیے نصرت دے اور امریکہ کو خطے سے نکال باہر کرے؟ کون یہ مخلص قدم اٹھائے گا،ایسا قدم جسے پوری امت کی مدد و حمایت حاصل ہو گی اور جس کا صلہ اس قدرعظیم ہے کہ یہ صلہ وہ ذات ہی دے سکتی ہے جس نے زمین و آسمان کو تخلیق کیا ہے۔

Read more...

پاکستان میں حزب التحریر کی طرف سے علمائے پاکستان کے نام کھلا خط

فاضل علمائے مسلمین پاکستان !

ہم آپ کو اسلام کے کلمۂ تہنیت سے مخاطب کرتے ہیں، جو کہ اہلِ جنت کا سلام ہوگا - السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ

 

امریکی ایجنٹ زرداری حکومت نے آپ سے مطالبہ کیا ہے کہ آپ مسلمانوں کے خون کی حرمت اور اسے بہانے والے کی مذمت میں فتویٰ جاری کریں۔ پس ہم ''حزب التحریر ولایہ پاکستان ‘‘نے ضروری جاناکہ نصیحت اور یاد دہانی کے لیے آپ کو اِس کھلے خط میں مخاطب کریں، کیونکہ نصیحت دین کا اہم جز وہے ، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

(الدین النصیحۃ ، قلنا: لمن ؟ قال: للّٰہ و لکتابہ و لرسولہ و لا ئمۃ المسلمین و عامتھم)

''دین نصیحت ہے ، پوچھا گیا کس کے لئے؟ فرمایا: اﷲ،اس کی کتاب اور رسول ﷺکی خاطر مسلمانوں کے لیڈروں اور عوام کو‘‘(مسلم)


اے علمائے پاکستان ! آپ انبیاء کے وارث ہیں اوریہ وراثت آپ کی گردن پر ایک بھاری امانت ہے کہ جس کے متعلق عنقریب قیامت کے دن آپ سے سوال کیا جائے گا۔ اور یہ امانت تقاضا کرتی ہے کہ آپ مسلمانوں کے عام اور خاص ہر قسم کے امور کے متعلق اللہ کے حکم کو بیان کریں اور اس حکم کو برملا کہہ دیں اور اسے بیان کرنے میں اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈریں۔ اور اس کام میں اللہ کی رضا مندی کی امید اور اجر و ثواب کے حصول کے علاوہ آپ کی کوئی خواہش اور رغبت نہ ہو۔


اے علمائے پاکستان! آپ لگاتار اس بات کا مشاہدہ کررہے ہیں کہ پاکستان کے مسلمانوں کے خلاف کس قدر قبیح جرائم سرانجام دیے جا رہے ہیں۔ مسلمانوں کی حرمتوں کو پامال کیا جا رہا ہے اورمسلمانوں کے خون کو بہایا جا رہا ہے ،جیسا کہ پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور اور ملتان میں ہوا، جہاں عورتوں ، بچوں ، بوڑھوں کو بلا تمیز قتل کیا گیا۔ بازار، مساجداور درسگاہیں مسلمانوں کا مقتل بن گئی ہیں، اور کافر امریکہ کے ڈرون طیارے وزیرستان کے مسلمانوں کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں ،اور وہاں رات دن مسلمان خاندانوں کے سروں پر انہی کی چھتیں گرائی جا رہی ہیں۔ اور آپ جانتے ہیں کہ اللہ کی نظر میں مسلمانوں کے خون کی کیا حرمت ہے،اور یہ بھی کہ کسی بھی مسلمان کا قتل ایک عظیم گناہ ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

 

(وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَھَنَّمُ خَالِدًا فِیْھَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ لَعَنَہٗ وَأَعَدَّ لَہٗ عَذَابًا عَظِیْمًا)

''جو کو ئی کسی مومن کو قصداً قتل کر ڈالے، اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے ، اور اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے اور اللہ نے اسکے لیے عظیم عذاب تیار کر رکھا ہے‘‘(النساء:93)

 

اورصحیح حدیث میں یہ الفاظ وارد ہوئے ہیں:

 

(( ...حرمۃ مومن اعظم عند اللّٰہ من حرمۃ منک ، مالہ و دمہ، و ان نظن بہ الا خیرا))

''...بے شک ایک مومن کی حرمت اللہ کی نظر میں کعبہ کی حرمت سے بڑھ کر ہے، اس کے مال اور خون کی ، اور ہم اس کے متعلق صرف اچھا گمان ہی رکھتے ہیں ‘‘(ابن ماجہ)


یہ قبیح جرائم پاکستان کے مسلمانوں کی اقدار اور اخلاق کے لیے اجنبی ہیں ، کیونکہ پاکستان کے مسلمان تو اپنے ایمان کی صفائی ، اپنے نفوس کی طہارت اور قلوب کی اچھائی کی وجہ سے معروف ہیں اور وہ ایسے اعمال کی انجام دہی سے کوسوں دور ہیں اوراللہ کا خوف انہیں ایسے بھیانک جرائم کی انجام دہی سے دور رکھتا ہے، اور پاکستان کے مسلمانوں کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے۔


بے شک یہ بات اہلِ نظر کے لیے روزِ روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ وہ شیاطین اور درندہ صفت لوگ جو یہ جرائم سرانجام دے رہے ہیں ،وہ کافر امریکی ہیں، جنہوں نے اس سے قبل عراق، افغانستان، صومالیہ اور دیگر اسلامی علاقوں میں مسلمانوں کا قتلِ عام کیا اور ایسے ہی جرائم سرانجام دیے ۔  Xe Services LLC جس کا سابقہ نام بلیک واٹر تھا،اورامریکہ کی دیگرکرائے کی قاتل تنظیمیں یہ تمام قبیح جرائم سرانجام دے رہی ہیں ۔ اور یہ بات اب لوگوں کے لیے راز نہیں رہی کہ یہی امریکی تنظیمیں ان حملوں کے ماسٹر مائنڈ ہیں، بم دھماکوں کے منصوبہ ساز ہیں اور شر انگیز کاروائیوں کے پسِ پردہ موجود ہیں۔ اور لوگ ایک سے زائد مرتبہ انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں ،جب ان کے افراد اسلام آباد اور لاہور کی شاہراہوں پر دندناتے پِھر رہے تھے۔ بعض اوقات انہوں نے اپنی گاڑیوں کے شیشے کالے کیے ہوئے تھے اورکبھی وہ جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑی میں نظر آئے اور انہوں نے مقامی باشندوں کا حلیہ بنا رکھا تھا۔ اورایک سے زائد مرتبہ ایسا ہوا کہ پولیس نے جب انہیں روکا تو امریکی سفارت خانے نے مداخلت کرکے اپنی ایجنٹ زرداری حکومت کے ذریعے انہیں فوراً چھڑا لیا۔


اگر زرداری اور اس کی حکومت، پاکستان کے مسلمانوں سے خیانت نہ کرتی تویہ مجرم کفار اِن قبیح جرائم کو سرانجام دینے کے قابل نہ ہوتے۔ کیونکہ یہ زرداری حکومت ہی ہے جس نے انہیں پنجے گاڑھنے کا موقع فراہم کیا ، ان کے رستے کو آسان بنایااور شر انگیزمنصوبوں کو پورا کرنے میں ان کی مدد کی۔ پاکستان اس وقت تک خونریزی اور تخریب کاری کے جرائم کا شکاررہے گا جب تک پاکستان کے مسلمان انہیں نکال باہرنہیں کرتے اور ساتھ ہی ساتھ ان لوگوں کو بھی، جنہوں نے پاکستان کے دروازوں کو ان کے لیے کھولا ہے اور جو اِن کی سازشوں میں ان کے ساتھ برابر کے شریک ہیں ۔


اے علمائے پاکستان! بے شک صدرزرداری اورپاکستانی حکومت میں موجود دیگر امریکی ایجنٹوں کی خیانت بے نقاب ہو چکی ہے اور مسلمانوں کے خون اور حرمات کے خلاف ان کی سازشیں عیاں ہو گئی ہیں۔ تو بجائے اس کے کہ یہ لوگ ہوش میں آتے اور توبہ کرکے ہدایت کی طرف لوٹتے اورامت کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے اور کافر امریکیوں کو باہرنکالنے کے لیے اقدامات کرتے ، وہ یہ چاہتے ہیں کہ آپ بھی اِن کے جرائم میں شریک ہوجائیں اور مسلمانوں کے بہنے والے اِس خون کا ذمہ اپنی گردنوں پر لے لیں اور اُس خون کا بھی جو مستقبل میں بہایا جائے گا۔ پس زرداری حکومت مکر وفریب ، ڈرا نے دھمکا نے اور بہلا نے پھسلا نے کے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے اور اس بات کی خواہش مند ہے کہ آپ اس کی خاطر فتوی جاری کریں تاکہ وہ اپنے سابقہ اور آنے والے جرائم سے بَری ہو جائے ، حتیٰ کہ امریکہ کو بھی ان جرائم سے بَری کردیا جائے اور مسلمانوں اور مجاہدین پر تہمت لگائی جائے۔ اور یہ سب دہشت گردی کی روک تھام کے نام پر کیا جائے ،ایک ایسا جواز کہ جس کا جھوٹ ہونا ہر کسی پر ظاہر ہو چکاہے۔ پس اگر آپ نے زرداری حکومت کی اطاعت کی تو وہ مستقبل میں کی جانے والی تمام خونریزی اور حرمات کی پامالی کی ذمہ داری آپ کے کندھوں پر ڈال دے گی ۔ لہٰذا آپ خبردار ہو جائیں او ر ان کے خلاف اسی طرح کھڑے ہو جائیں جس طرح ماضی میں فاضل علماکھڑے ہوئے تھے ، خواہ اس کی قیمت جان کی قربانی ہی کیوں نہ ہو۔ کیونکہ اللہ کی اطاعت میں موت اللہ کی نافرمانی کی زندگی سے بہتر ہے۔ اور کلمۂ حق کو اس کے مقام پر ادا کرناافضل جہاد ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

((ان من اعظم الجھاد کلمۃ حق تقال عند ذی سلطان جائر))

''بے شک بہترین جہاد جابر سلطان کے سامنے کلمۂ حق کہنا ہے‘‘(ترمذی)

اور فرمایا:

 

((سید الشہداء حمزۃ بن عبد المطلب، ورجل قام إلی إمام جائر فأمرہ و نھاہ فقتلہ))

''شہداء کے سردار حمزہ بن عبد المطلبؓ  ہیں اور وہ شخص بھی جو جابر حکمران کے سامنے کھڑا ہواور اسے (نیکی کا ) حکم دیا اور ( برائی سے ) منع کیااوراس( حکمران) نے اُسے قتل کر دیا‘‘ (حاکم)


اے علمائے کرام! اگر آپ نے وہ کیا جو یہ آپ سے چاہتے ہیں اور ان کی اطاعت کی (اور اللہ نہ کرے کہ ایسا ہو )تو آپ اپنے فتوے کے ذریعے ان کے جرائم میں شریک ہو جائیں گے اور مسلمانوں کا خون بہانے اور ان کی حرمات کو پامال کرنے میں ان حکمرانوں کے اور کفار کے مددگار بن جائیں گے۔ اور بلاشبہ اس معصیت کا بوجھ نہایت بھاری ہے۔


اے علمائے کرام! جس طرح اس فتوی کو جاری کرنا عظیم منکر ہے اسی طرح حکمرانوں کی عظیم خیانت پر خاموش رہنا بھی معصیت ہے۔ پس علما پر واجب ہے کہ وہ حق بات کہیں اور حق بات کوواضح طور پربیان کرنے میں کسی ملامت گر کی ملامت کی پرواہ نہ کریں۔ کیونکہ حق بات کو چھپانا عظیم گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا:

 

( اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْتُمُوْنَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَالْہُدَی مِنْ بَعْدِ مَا بَیَّنّٰہُ لِلنَّاسِ فِیْ الْکِتٰبِ اُوْلٰٓءِکَ یَلْعَنُہُمُ اللّٰہُ وَیَلْعَنُہُمُ اللّٰعِنُوْنَ oاِلاَّ الَّذِیْنَ تَابُوْا وَأَصْلَحُوْا وَبَیَّنُوْا فَاُوْلٰٓءِکَ اَتُوْبُ عَلَیْہِمْ وَاَنَا التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ)

''بے شک جو لوگ ہماری نازل کردہ کھلی باتوں اور ہدایت کو اس کے بعد بھی چھپاتے ہیں کہ ہم نے انہیں لوگوں کے لیے کتاب میں کھول کربیان کر دیا ہے، ان پر اللہ کی لعنت ہے اور لعنت کرنے والے بھی ان پر لعنت کرتے ہیں۔ ماسوائے ان لوگوں کے جو توبہ کرتے ہیں اور اپنی اصلاح کرتے ہیں اور صاف صاف بیان کر دیتے ہیں، پس میں ان کے قصور معاف کر دیتا ہوں اورمیں بڑا معاف کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہوں ‘‘ (البقرۃ: 159-160)

اور فرمایا:

 

(اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْتُمُوْنَ مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ مِنَ الْکِتَابِ وَیَشْتَرُوْنَ بِہٖ ثَمَنًا قَلِیْلاً اُوْلٰٓءِکَ مَا یَاْکُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِہِمْ اِلاَّ النَّارَ وَلاَ یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَلَایُزَکِّیْہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ o اُوْلٰٓءِکَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَۃَ بِالْہُدٰی وَالْعَذَابَ بِالْمَغْفِرَۃِ فَمَآ اَصْبَرَہُمْ عَلَی النَّارِ)

''بے شک جو اللہ کی نازل کردہ کتاب میں سے (اس کی آیتوں اور احکامات کو)چھپاتے ہیں اور اس کے بدلے تھوڑا سے فائدہ حاصل کرتے ہیں، وہ اپنے پیٹ کومحض آگ سے بھر رہے ہیں۔ اللہ نہ تو ان سے قیامت کے دن بات کرے گا اور نہ ہی انہیں پاک کرے گا اور انہیں دردناک عذاب دیا جائے گا۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ جنہوں نے ہدایت کے بدلے میں گمراہی کو اور مغفرت کے بدلے میں عذاب کو خرید لیا ہے۔ اوریہ آتشِ جہنم کو کیسے برداشت کرنے والے ہیں ‘‘ (البقرۃ: 173-174)


پس آپ میں سے ہر ایک پر یہ شرعی حکم عائد ہوتا ہے کہ آپ ایسے کسی بھی فتوے کوصادر کرنے سے انکار کریں اور آپ پر یہ حکمِ شرعی بھی عائد ہوتا ہے کہ اس اسلامی سرزمین سے کافر امریکیوں کو بے دخل کرنے اور اس ایجنٹ اور خائن زرداری حکومت کو بے دخل کرنے کا فتوی صادر کریں جو ان کفار کو یہاں قدم جمانے میں براہِ راست مدد فراہم کر رہی ہے۔


اور جولوگ اِن ایجنٹ حکمرانوں کی مرضی کے فتوے صادر کرنے کے گناہ کا ارتکاب کر چکے ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ انہیں علیٰ الاعلان واپس لیں اور کفارہ کے طور پر حکمرانوں کے سامنے دوٹوک الفاظ میں کلمۂ حق بلند کریں،امید ہے کہ اللہ ان کے گناہ کو معاف کرے گا اور ان کی عزت میں اضافہ کرے گا ۔


اے علمائے پاکستان! کافر امریکہ مسلمانوں کا کھلا دشمن ہے۔ امریکی آپ کے خلاف دن رات منصوبے بنا رہے ہیں اور وہ مسلمانوں سے خوش نہیں ہوں گے، خواہ انہیں مسلمانوں کی حرمتوں سے متعلق کتنی ہی رعایتیں دے دی جائیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

(وَلَنْ تَرْضٰیعَنْکَ الْیَھُوْدُ وَلَا النَّصٰرٰی حَتّٰی تَتَّبِعَ مِلَّتَھُمْ)

''اور یہود ونصاریٰ ہرگز آپ سے راضی نہیں ہوں گے ،یہاں تک کہ آپ ان کی ملت ( دین )کی پیروی نہ کریں‘‘ (البقرۃ:120)

اور فرمایا:

 

(وَلاَ یَزَالُوْنَ یُقَاتِلُوْنَکُمْ حَتّٰی یَرُدُّوْکُمْ عَن دِیْنِکُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوْا)

''اور یہ تم سے ہمیشہ لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں، اگر ان کا بس چلے‘‘ (البقرۃ:217)


پس آپ پر یہ حکم شرعی عائد ہوتا ہے کہ آپ یکجا ہو کہ امریکہ کو نہ صرف پاکستان بلکہ تمام مسلمان ممالک سے نکالنے کی آواز بلند کریں، اور تمام مسلمانوں بالخصوص افواجِ پاکستان کو اس بات کے لیے متحرک کریں کہ وہ افغانستان میں اپنے مسلمان بھائیوں کی مددو حمایت کریں،تاکہ کفار ذلیل و رسوا ہو کر ایڑھیوں کے بل پِھر جائیں۔


اے پاکستان کے علمائے مسلمین ! پاکستان اور دیگر مسلم ممالک میں مسلمانوں کو درپیش مصائب و آلام ، مسلمانوں کے علاقوں پر قبضہ ، مسلمانوں کی عصمتوں اور حرمات کی پامالی ، مسلمانوں کی دولت اور وسائل کا استحصال اور مسلمانوں کی معاشی تنگی ؛ یہ سب اور اس کے علاوہ دیگر مصائب کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آج اسلامی ریاست یعنی ریاستِ خلافت اورمسلمانوں کا خلیفہ موجود نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

((انما الامام جنۃ یقاتل من وراۂ و یتقی بہ))

''بے شک خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتاہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہوتاہے‘‘ (مسلم)


اور آپ پر لازم ہے کہ آپ اسلام کے مخلص داعیوں کا ساتھ دیں اور ریاستِ خلافتِ راشدہ الثانی قائم کریں ، کہ جس کے قیام کی رسول اللہ ﷺ نے بشارت دی ہے اور جس کا قیام اللہ کے اذن سے اب بہت قریب ہے۔ اسی کے ذریعے اللہ کی حدود قائم ہوں گی، مسلمانوں کی سرحدوں کی حفاظت ہو گی اور مسلمانوں کو امن و سکون نصیب ہو گا اور کفار کے منصوبے خاک میں مل جائیں گے۔

Read more...

پریس سٹیٹمنٹ علمائ کانفرنس کے موقعہ پرحزب التحریرکا علمائ پاکستان کے نام کھلا خط: علمائ حکومتی مفاد میں فتوے جاری کرنے کے بجائے امریکہ کو خطے سے نکالنے اور ایجنٹ حکومت کو جڑ سے اکھاڑنے کا فتویٰ جاری کریں

پاکستان میںجاری امریکی جنگ کے خلاف عوامی نفرت اور بلیک واٹرکا پاکستان میں بم دھماکے کرانے کا بھانڈا پوٹنے سے امریکہ بوکھلا کر رہ گیا ہے۔ چنانچہ اب امریکہ نے سرکاری فتووں کے ذریعے اپنے جرائم کا ملبہ مسلمانوں پر ڈالنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ سرکردہ امریکی ایجنٹ رحمان ملک کی فرمائش پر ہونے والی ''علمائ کانفرنس‘‘ کا انعقاد اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ امریکہ کے ساتھ مل کر افغانستان کے مسلمانوں کا قتل عام کرنے، امریکہ کو رسد فراہم کرنے اور عافیہ صدیقی جیسی عفت مآب بیٹیوں کو امریکہ حوالے کرنے کے معاملات میں آخر حکومت ان علمائ سے فتوے کے لئے رجوع کیوں نہیں کرتی؟ اس سیکولر حکومت کو نہ اسلام کا پاس ہے اور نہ ہی ان علمائ کا یہ تو محض امریکی مفادات میں فتویٰ شاپنگ کرتے ہیں اور اسے عوام کا منہ بند کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ حزب التحریرنے امت کی رہنمائی کے فریضے کی ادائیگی کے تناظر میں پاکستان کے علمائ کو ایک کھلاخط تحریر کیا جو ہزاروں کے تعداد میں پاکستان کے بڑے شہروں میں تقسیم بھی ہوا۔

 

 اس خط میں علمائ کو اس حکومتی چال سے خبردار کرتے ہوئے انہیں یہ باور کرایا گیا ہے کہ ''خودکش‘‘ حملے سے متعلق فتوے لینے کا مقصد عوام کو یہ تأثر دینا ہے کہ علمائ اس امریکی جنگ میں حکمرانوں کے ساتھ ہیں۔ یہ حقیقت تو بچہ بچہ جانتا ہے کہ مسجد، بازاروں اور گلی کوچوں میں بم دھماکے کرنا حرام ہے اور وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ پاکستان میں ہونے والے ان دھماکوں کے پیچھے امریکی ایجنسیاں اور بلیک واٹر کے کرائے کے قاتل ہیں۔ خط میںحزب التحریرولایہ پاکستان نے علمائ کو حکومتی چال سے خبردار کرتے ہوئے کہا: ''اے علمائے کرام! اگر آپ نے وہ کیا جو یہ آپ سے چاہتے ہیں اور ان کی اطاعت کی ﴿اور اللہ نہ کرے کہ ایسا ہو﴾ تو آپ اپنے فتوے کے ذریعے ان کے جرائم میں شریک ہو جائیں گے اور مسلمانوں کا خون بہانے اور ان کی حرمات کو پامال کرنے میں ان حکمرانوں کے اور کفار کے مددگار بن جائیں گے۔ اور بلاشبہ اس معصیت کا بوجھ نہایت بھاری ہے‘‘ ... ''آپ پر یہ حکمِ شرعی بھی عائد ہوتا ہے کہ اس اسلامی سرزمین سے کافر امریکیوں کو بے دخل کرنے اور اس ایجنٹ اور خائن زرداری حکومت کو بے دخل کرنے کا فتوی صادر کریں جو ان کفار کو یہاں قدم جمانے میں براہِ راست مدد فراہم کر رہی ہے۔‘‘ خط میں علمائ سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ خلافت راشدہ کے دوبارہ قیام کے لئے اسلام کے مخلص داعیوں کا ساتھ دیں۔

Read more...

یہ فتنے کی جنگ امریکی پیداوار - اُکھاڑ پھینکو !امریکہ اور اس کے وفادار - اصل ''راہِ نجات‘‘: خلافت کا نفاذ

اے مسلمانانِ پاکستان!
ہم حزب التحریر کے ممبران نے ،جو پچھلے پچاس سال سے عالمِ اسلام میں کام کر رہے ہیں اور پاکستان میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جدوجہد میں مصروف ہیں،اس بات کو ضروری جانا کہ اس تحریکی پمفلٹ کے ذریعے ایسے وقت آپ سے مخاطب ہوں جب ہم دیکھ رہے ہیں کہ آپ ایک عظیم اور ناگزیر تبدیلی کے نزدیک پہنچ چکے ہیں۔ ہم نے حالیہ سال میںاس بات کو پچھلے کسی بھی سال سے زیادہ شدت سے محسوس کیا ،جب ہم نے پاکستان میں امریکہ کی موجودگی کے خاتمہ کے متعلق لاکھوں کی تعداد میں پمفلٹ تقسیم کیے ، عوامی بیانات اور ملاقاتوں کے ذریعے ہزاروں لوگوں سے خطاب کیا ، اور جب ہم نے دیکھا کہ آپ نے جوش و خروش سے زرداری کے نام حزب التحریر ولایہ پاکستان کا ''سرخ خط‘‘ہزاروں کی تعداد میںدستخط کر کے پوسٹ کیا،جس میں پاکستان میں موجود امریکہ کے فوجی اڈوں، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور ایمبیسیوں کے خاتمے کا سختی سے مطالبہ کیا گیا ہے ۔ اور ہمیں اس بات کا اندازہ اُس ردِ عمل سے بھی ہوا جو آپ نے اس وقت ظاہر کیا جب امریکہ کے اشارے پر زرداری حکومت کی طر ف سے حزب التحریر کے سینکڑوں نوجوانوں کی گرفتاری کے نتیجے میںحزب التحریر اور اس کے خلافت کے کام کو میڈیا کوریج حاصل ہوئی ،جس کامشاہدہ لاکھوں افراد نے کیا ۔

 

ہمارے ذہنوں میں اس امر کے متعلق کوئی شک و شبہ نہیں کہ آپ لوگ زندہ ہیں اور امریکہ کی موجودگی کے خطرے سے آگاہ ہیں۔ یہ چیز اُس ردِ عمل سے ظاہر ہے ،جو آپ کی طرف سے اس وقت سامنے آیا، جب بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی پر حملے کے نتیجے میں درجنوں کی تعداد میں ہماری بہنوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیااورپھر پشاور کے مینا بازار میں مسلمانوں پر بزدلانہ حملہ ہوا کہ جس میں سینکڑوں کی تعداد میں ہمارے بچے، مائیں، بہنیں اور بھائی اس لیے قتل کر دیے گئے تاکہ امریکہ کی سیکرٹری آف سٹیٹ ہلری کلنٹن کو خوش آمدید کے طور پر مسلمانوں کے خون کا نذرانہ پیش کیا جائے۔ یہ بات آپ پر واضح تھی کہ مسلمانوں کے خلاف یہ قبیح جرائم امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے سرانجام دیے ہیں، جو وسط ایشیائ سے لے کر ویتنام تک اور عراق اور افغانستان میں فتنہ انگیزی اورانتشار پھیلا نے کا سبب ہیںاور یہ امریکی ایجنسیاںان ایجنٹ حکمرانوں کی بدولت اب پاکستان میں کھلم کھلا دندناتی پھر رہی ہیں۔

 

اورہم یہاں پر یہ بھی کہنا چاہیں گے کہ یہ آپ کی آگاہی ہی ہے کہ جس نے ہلری کلنٹن کے حالیہ دورے کو ناکامی سے دوچار کیا۔ ہلری آپ لوگوںکا دل و دماغ جیتنے کے لیے آئی تھی،جیسا کہ اس نے 28اکتوبر کو پاکستان آنے کے بعد اپنی پریس کانفرنس میں کہاتھا:''میں خاص طور پر آئی ہوں تاکہ کچھ غلط فہمیوں کو دور کر سکوں۔ جنہیں میں شدت سے محسوس کرتی ہوں‘‘۔ تاہم امریکہ کے متعلق ان منفی جذبات کے ازالے کی بجائے ،ہلری نے با خبر لوگوں سے گفتگو کرتے ہوئے بذاتِ خود اس بات کی توثیق کی کہ یہ جذبات بدستور موجود ہیں ۔ اورجب آپ میں سے ہی لوگوں نے سوال کیا کہ امریکہ کے سیکیورٹی اہلکار اسلحے سمیت پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں کیوںگھوم پھر رہے ہیں، تو پہلے تو اس نے یوں ظاہر کیا کہ جیسے وہ اس بات سے لا علم ہے اور پھر اس نے ''سفارتی تحفظ‘‘کی بنیاد پر اس واقعے کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی۔ اور جب ہلری کلنٹن سے کہا گیا کہ یہ خطے میں امریکہ کی موجودگی ہی ہے جو اپنے ساتھ انتشار اور خونریزی لے کر آئی ہے اور اس کا واحد حل یہ ہے کہ امریکہ اس خطے سے نکل جائے تو وہ آپ لوگوں کی آگاہی پر غصے میں آ گئی اور اس نے اپنے جواب میں سخت لب ولہجہ اختیار کیا ،گویا کہ وہ اس بات پر ناگواری کا اظہار کر رہی ہو کہ آپ میں یہ عقل و دانش کیوںموجود ہے ، کہ آپ تمام تر کنفیوژن اور پروپیگنڈے کے باوجود معاملے کی تہہ تک پہنچ گئے ہیں اورآپ نے اس تمام تر صورتِ حال کی بنیادی وجہ کو بھانپ لیا ہے۔ اور پھر اسے شرمند ہ ہو کر کہنا ہی پڑا کہ آپ ایسا سوچنے میں ''آزاد ‘‘ ہیں۔

 

اور آپ کو اس بات سے بھی آگاہ ہونا چاہیے کہ اس وقت جب آپ یہ خط پڑھ رہے ہیں ،امریکہ پاکستان پر اپنے تسلط کو اس حد تک وسیع کر رہا ہے کہ اس سے قبل پاکستان کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔ گویا کہ وہ قبضے کانا م لیے بغیر پاکستان پر اپنا ''راج ‘‘قائم کرنے جا رہا ہے ۔ اور اسی امریکی منصوبے کا ایک حصہ ''پاکستان کے ساتھ شراکت داری میں اضافے کا ایکٹ2009‘‘ ہے جو ''کیر ی لوگر بل‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ امریکی تنظیموں کے نیٹ ورک کے ذریعے امریکی پیسہ خطے میں امریکی اغراض ومقاصد کو پورا کرنے کے لیے براہِ راست خرچ کیا جائے۔ اور یہ نیٹ ورک امریکہ کی فوجی اور انٹیلی جنس کی موجودگی کو مزید بڑھانے کے لیے جواز فراہم کرے گا۔ بالکل اسی طرح جیسے برطانیہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے تحفظ کے بہانے اپنی فوج کو برصغیر میں لایا اور یوں برطانیہ نے اپنے راج کو قائم کر کے برصغیر پر اسلام اور مسلمانوں کی بالادستی کو ختم کر دیا۔

 

اور یہی نہیں بلکہ امریکہ وزیرستان میں ا پنے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ہماری اپنی فوج کو ''فتنے کی جنگ‘‘ میں پھنسانے میں کامیاب ہو گیا ہے، جو کہ دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے اور جس میں میں لاکھوں ایسے سپاہی موجود ہیں جو شہادت کا جذبہ رکھتے ہیں،اور حکومت اس فوجی آپریشن کو' 'راہِ نجات ‘‘ کا پُر فریب نام دے رہی ہے تاکہ یہ غلط تاثر دیا جاسکے کہ یہ امریکہ کی جنگ نہیں بلکہ ہماری جنگ ہے۔ بے شک امریکہ اپنے 'دفاعی بجٹ ‘میں کئی ملین ڈالر اس بات کے لیے مختص کر چکا ہے کہ وہ اپنے صلیبی قبضے کے 'دفاع‘ کے لیے ہماری فوج کی کمانڈ کرے۔ پس اب صورتِ حال یہ ہے کہ بجائے یہ کہ امریکہ افغانستان پر اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کی ناکام کوششوںمیں اپنے فوجیوں کی لاشیں گِن رہا ہو ، مسلمان اپنی لاشوں کی گنتی کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں ہماری افواج ،جن کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ اُن انصار کا پیش رو بنیں کہ جنہوں نے اسلام کے نفاذ کے لیے رسول اللہا کو نصرت دی تھی ، کے رُخ کو ان ایجنٹ حکمرانوں کو اکھاڑ کر خلافت کے قیام سے پھیر کر امریکی قبضے کو مضبوط بنانے کی طرف موڑدیا گیا ہے۔ جبکہ وہ مسلمان جو اس سے قبل امریکہ اور نیٹو کی صلیبی افواج سے لڑ رہے تھے اور انہیں خوف میں مبتلا کیے ہوئے تھے، اب اپنی ہی مسلمان افواج کے خلاف لڑ رہے ہیں اور مسلمانوں کی قوت کو اپنے ہی ہاتھوںسے کمزور کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستانی افواج سے لڑنے والی قوتوں میں ہندو مشرکین کی موجودگی کی وجہ بھی افغانستان ، بلوچستان اور صوبہ سرحد میں امریکہ کی موجودگی ہی ہے کیونکہ یہ امریکہ ہی ہے جس نے بھارت کے لیے اس خطے کے دروازوں کو کھولا جواس سے قبل بھارت کے سامنے بند تھے۔ درحقیقت بھارت کی موجودگی کے پروپیگنڈے کا اصل مقصد ہی یہی ہے کہ پاکستان کی فوج کی توجہ کو فتنے اور شر کی اصل وجہ یعنی امریکہ سے ہٹایا جائے۔ گویا ہماری صورتِ حال یہ ہو چکی ہے کہ ہم امریکہ کے کہنے پر پوری تندہی سے اپنی قبر خود اپنے ہاتھوں سے کھود رہے ہیں۔ اے مسلمانو! کیا ایسا نہیں ہے!

 

اے مسلمانانِ پاکستان!
جان لیں کہ اس بڑھتی ہوئی خطرناک امریکی موجودگی کا واحد حل خلافت کا قیام ہے۔ کیونکہ صرف خلافت ہی ہے جو مسلمانوں کو وحدت بخشتی ہے اوران کے وسائل کو یکجا کر کے دشمن کفارسے ان کی حفاظت کرتی ہے۔ بے شک تمام ادوار میں خلافت مسلمانوں کی ڈھال تھی جو اُن کے دین، ان کے علاقوں اور جان ومال کا تحفظ کرتی رہی۔ یہ خلافت ہی تھی جس نے تاتاریوں اور صلیبیوں کو ماربھگایا تھا اور ایران و روم کو فتح کیا تھا۔ حتی کہ جب خلافت اپنے کمزور ترین دور میں تھی تو اس نے ایک بحری معاہدے کے ذریعے امریکہ کو جزیہ دینے پر مجبور کیا۔ یہ معاہدہ 21صفر1210ہجری بمطابق 5جون 1795ئ کو طے پایا تھا ، جس کے تحت امریکہ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ وہ ریاستِ خلافت کو 642000سونے کے ڈالر ادا کرے گا اور اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ وہ ہر سال خلافت کو سونے کے 12000عثمانی لیرے ادا کیا کرے گا۔ اور یہ وہ واحد معاہدہ ہے جو امریکہ کو اپنی زبان کی بجائے کسی اور زبان میں طے کرنا پڑا۔

 

اور ہم آپ سے سوال کرتے ہیں کہ اگرصومالیہ ، جو کہ قلیل وسائل اورشدید غربت سے دوچار ہے ،کے مسلمان بزدل امریکی افواج کو نکلنے پر مجبور کر سکتے ہیں اور عراق کہ جس کے فوجی آلات، ٹینکوں اور طیاروں کو امریکہ نے مشینوں کے ذریعے باقاعدہ ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، کے مسلمان امریکہ کو قدم جمانے سے روک سکتے ہیں ،تو پاکستان کو کون سی چیز روکے ہوئے ہے کہ وہ امریکہ کو نکل جانے کا حکم دے ،جبکہ پاکستان کی فوج مسلم ممالک کی سب سے مضبوط فوج ہے اور اس کے پاس ایٹمی ہتھیار بھی موجود ہیں؟ خاص طور پر ایسے وقت جب امریکہ ناکام ہو رہا ہے اور پوری دنیا اس سے نفرت کرتی ہے اور وہ اپنی استطاعت سے زیادہ پھیل چکا ہے اور اس کے فوجی جدید ہتھیاروں سے تو لیس ہیں مگر بہادری کی نعمت سے محروم ہیں ، اور جگہ جگہ پر یورپی ممالک اور روس امریکی منصوبوں کو چیلنج کر رہے ہیں ، اور امریکہ کی سرمایہ دارانہ معیشت حالیہ بحران کی وجہ سے مفلو ج ہوگئی ہے ،جس میں حقیقی بہتری کے کوئی آثارنظر نہیں آ رہے ،جس کی وجہ سے امریکہ مزید کمزورہو گیا ہے، اور امریکہ اپنے لڑکھڑاتے ہوئے تسلط کو برقرار رکھنے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر چکا ہے اور پھر بھی اسے مزید اربوں ڈالر خرچ کرنیکی ضرورت ہے! کیا امریکہ کی یہ صورتِ حال آپ کو اللہ کی اس آیت کی یاد نہیں دلاتی:

 

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ فَسَيُنْفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ وَالَّذِينَ كَفَرُوا إِلَى جَهَنَّمَ يُحْشَرُون

 'بے شک جن لوگوں نے کفر کیا وہ اپنے اموال اس لئے خرچ کرتے ہیں تا کہ اللہ کے راستے سے روکیں، سو یہ تومال خرچ کریں گے پھر وہی مال ان لیے حسرت کا سبب بنے جائے گا اور پھر یہ مغلوب ہو کر رہیں گے‘‘ ﴿الانفال: 36 ﴾

 

اے مسلمانانِ پاکستان!
دنیا کا سٹیج تیار ہے اور وقت آن پہنچا ہے کہ مسلمان اٹھیں اور دنیا کی قیادت سنبھال لیں۔ کیا آپ اس سعادت کو حاصل کرنے کی خواہش نہیں رکھتے کہ آپ وہ ملک بنیں جو اسلام کی حکمرانی یعنی ریاستِ خلافت کا نقطۂ آغاز ہو، جہاں سے پورے عالمِ اسلام کو دنیا کی سب سے مضبوط اور وسائل سے مالامال ریاست کی شکل میں یکجا کرنے کے عمل کا آغاز ہو؟ آپ وہ لوگ ہیں جو اسلام اور مسلمانوں سے محبت کرتے ہیں اوراس سرزمین میں اُن لوگوںکا خون جزب ہے کہ جنہوں نے اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک کی طرف ہجرت کی تھی اور ان لوگوںکا خون بھی کہ جنہوں نے کفار کے خلاف جہاد کیا ۔ اورہم نے مشاہدہ کیا کہ استعماری کفار اور ان کے ایجنٹ حکمرانوں کے ہاتھوں پہنچنے والی مصیبتوں اور آزمائشوںکے نتیجے میں اللہ اور اس کے رسول ا اور اس کے دین کی طرف آپ کے رجوع میں اضافہ ہوا ۔ تو آپ کو جان لینا چاہئے کہ خلافت اسلام اور مسلمانوں کے لیے آزمودہ ڈھال ہی نہیں بلکہ اس کے قیام کو اللہ تعالیٰ نے فرض کیا ہے کہ جس کے لیے ہر مسلمان اللہ کے سامنے جواب دہ ہو گا۔ رسول اللہ ا نے حکم دیا ہے کہ مسلمان خلیفہ کی بیعت کو قائم کریں ، اور آپ ا نے اس بیعت کے بغیر موت کو بد ترین موت یعنی جاہلیت کی موت قرار دیا، آپ ا نے فرمایا:

 

 ﴿﴿مَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً﴾﴾

''اور جو کوئی اس حال میں مرا کہ اس کی گردن میں خلیفہ کی بیعت کا طوق نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرا‘‘﴿مسلم﴾

 

پس آپ خلافت کے دوبارہ قیام کے بابرکت اور عظیم کام کے لیے دن رات ایک کر دو ،جیسا کہ حزب التحریر کے شباب کر رہے ہیں۔ حزب التحریر کے شباب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہو جائو اور پاکستان کے مسلمانوں کو حقیقی تبدیلی کے لیے مضبوط انداز میں اور بھرپور طریقے سے متحرک کر دو۔ کوئی مسجد، سکول، یونیورسٹی، مارکیٹ اور دفتر خلافت کی پکار سے خالی نہ رہے۔ اپنی تمام تر عقل و دانش کو بروئے کار لاتے ہوئے اس پکار کو واضح، بلند او ر مضبوط کرنے کے لیے وہ تمام اسلوب و ذرائع استعما ل کرو جو اللہ نے آپ کو مہیا کر رکھے ہیں ، خواہ وہ گفت و شنید کی مجالس ہوں یاپھربیانات، دروس ، ای میل، ایس ایم ایس، ریڈیو یا ٹی وی چینلز ہوں؛یہاں تک کہ اس تمام خطے اور اس کے لوگوںکے درمیان خلافت کی پکار گونجنے لگے۔ اور پاکستانی افواج میں موجود اپنے بیٹوں، بھائیوں، والدوں ، چچائوں اور ماموئوں سے مطالبہ کرو کہ وہ حزب التحریر کو نصرت دے کر خلافت کے قیام کے ذریعے خطے میں امریکہ کی موجودگی کو مہلک دھچکا پہنچائیں، وہ خلافت جو مسلمانوں کی ذلت و شکست کی لہر کا خاتمہ کرے گی اور اسلام اور مسلمانوں کی عزت، قوت اور عظمت کے دور کو واپس لائے گی۔

 

﴿َوَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ﴾

 

''اور عزت تو اللہ اور اس کے رسول ا اور مومنین ہی کے لیے ہے ، لیکن منافقین یہ بات نہیں جانتے‘‘﴿المنفقون:8﴾

Read more...

ترکی میں حزب التحریر کے شباب کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد، لاہوراور کراچی میں احتجاجی مراسلے ترک سفارکاروں کے حوالے کئے گئے

ترکی کے نام نہاد اسلام پسند حکمرانوں نے حزب التحریر کے سینکڑوں شباب کو 23 شہروں سے اس وقت گرفتار کر لیا جب حزب التحریر ولایہ ترکی دو دن بعد استنبول میں یوم سقوط خلافت کے سلسلے میں خلافت کانفرنس منعقد کرنے والی تھی۔ یہ وہ حکمران ہیں جو اسلام کا لبادہ اوڑھ کر کمال اتاترک کے سیکولر تصورات کی نگہبانی اور حفاظت کر رہے ہیں۔ حزب التحریر نے دنیا بھر میں اس سیکولر ترک حکومت کو بے نقاب کرنے کے لئے لاتعداد پمفلٹ تقسیم کئے ہیں۔ صرف لاہور، اسلام آباد، کراچی اور پشاور میں ہزاروں پمفلیٹ تقسیم کئے گئے۔ مزیدبرآں اسلام آباد میں ترک سفارتخانے کو احتجاجی مراسلہ ارسال کیا گیا جبکہ لاہور اور کراچی میں حزب التحریر کے وفود نے ترکی کے قونصل خانوں میں احتجاجی مراسلے بھی پہنچائے جس میں ترک حکومت کی اس غیر شرعی اور بزدلانہ کاروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی تھی۔ لاہور میں وفد کی سربراہی ڈاکٹر افتخار اور کراچی میں ڈاکٹر اسماعیل نے کی۔ ہم ترکی سمیت تمام مسلم ممالک کے حکمرانوں کو خبردار کرنا چاہتے ہیںکہ وہ اور ان کے استعماری آقا جتنا چاہے زور لگا لیں اور جتنا چاہیں ظلم کے پہاڑ توڑ لیں وہ خلافت کے قیام کو نہیں روک سکتے اور مومنین سے کیا گیا اللہ کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

 

﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا۔۔۔﴾ ﴿النور: 55﴾

''جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے اُن سے اللہ کا وعدہ ہے کہ اُن کو ملک کا حاکم بنادے گا جیسا اُن سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا اور اُن کے دین کو جسے اُس نے ان کیلئے پسند کیا ہے مستحکم و پائیدار کرے گا اور خوف کے بعد ان کو امن بخشے گا...‘‘۔

 

 حزب التحریر کے شباب گزشتہ نصف صدی سے ان ظالم حکمرانوں کے ظلم اور جبر کو نہایت صبر اور استقامت سے برداشت کر رہے ہیں اور اس قسم کی گرفتاریاں ان کی جدوجہد میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتیں۔ وہ جانتے ہیںکہ ظلم کی اس سیاہ رات سے سحر پھوٹنے ہی والی ہے اور رسول اللہﷺکی یہ بشار ت پوری ہونے کو ہے :

 

﴿﴿ثم تکون خلافۃ علیٰ منہاج النبوۃ﴾﴾

 ''پھر منہجِ نبوی پر خلافت قائم ہو گی‘‘۔ ﴿مسند احمد﴾

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک