بسم الله الرحمن الرحيم
- 17 رمضان
- بدر کا معرکہ 17
رمضان 2 ہجری، 624 عیسوی
کثرت سے ایسے معرکوں کی مثالیں ملتی ہیں جن میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے مسلم افواج کی نصرت و مدد فرمائی اور وہ افواج جو اپنے رب پر بھر پور توکل کرتی تھیں۔ بدر کا معرکہ جو رمضان کے مہینے میں ہوا اس کی ایک روشن مثال ہے۔ بدر کے دن رسول اللہ ﷺ نے مشرکین کی طرف دیکھا۔ ان کی تعداد ایک ہزار تھی جبکہ آپ ﷺ کے صحابہ تین سو اُنیس افراد تھے۔ پھر نبی ﷺ قبلہ رخ ہو کر کھڑے ہو گئے اور اپنے ہاتھ مبارک آسمان کی طرف اٗٹھائے اور اللہ تعالیٰ سے گڑگڑاتے ہوئے دعا کی۔
اللَّهُمَّ أَنْجِزْ لِي مَا وَعَدْتَنِي اللَّهُمَّ آتِ مَا وَعَدْتَنِي، اللَّهُمَّ إِنْ تُهْلِكْ هَذِهِ الْعِصَابَةَ مِنْ أَهْلِ الْإِسْلَامِ لَا تُعْبَدْ فِي الْأَرْض
اے میرے اللہ! جو وعدہ تو نے مجھ سے کیا ہوا ہے اس کو پورا فرما جس چیز کا وعدہ میرے ساتھ کیا ہے وہ دیدے۔ اے میرے اللہ اگر مسلمانوں کا یہ گروہ ہلاک ہو جائے تو زمین میں تیری عبادت نہیں ہوگی۔
آپ ﷺ قبلہ رو ہو کر اپنے ہاتھ مبارک پھیلائے برابر اللہ کو پکارتے رہے اس حد تک کہ آپ ﷺ کے کندھوں سے چادر نیچے گر گئی۔ پھر ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آکر چادر کو اٹھایا اور آپ ﷺ کے کندھوں پر ڈالا اور آپ ﷺ کی پیٹھ کی طرف سے لپٹ گئے اور کہا اے اللہ کے نبی! آپﷺ نے اتنی دعائیں کیں کہ اب اللہ تعالیٰ اپنا وعدہ پورا کر دیں گے۔ پھر اللہ عز وجل نے آیات نازل کیں:
(إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُمْ بِأَلْفٍ مِنْ الْمَلَائِكَةِ مُرْدِفِينَ)
“یاد کرو جب تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے، تو اس نے تمہاری فریاد کا جواب دیا کہ میں تمہاری مدد کے لئے ایک ہزار فرشتوں کی کمک بھیجنے والا ہوں جو لگا تار آئیں گے” (الرعد: 11)۔