بسم الله الرحمن الرحيم
تقریر - 5
تبديلي میں مسلمان خواتین کا کردار
ڈاکٹر نظرین نواز
ڈائریکٹر شعبہ خواتین
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على سيدنا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين. السلام عليكم ورحمة الله وبركاته،
عزیز بھائیوں اور بہنوں !
19 وی صدی میں مسلم علاقوں پر نو آبادیاتی (استعماری) تسلط کو مستحکم کرتے ہوئے ایک فرانسیسی حاکم نے کہا تھا "ہم ان کی خواتین کے ذریعہ ان کی روح کو کچل سکتے ہیں" ان نو آبادیاتی حکمرانوں نے محسوس کرلیا تھا کہ صرف خواتین کے ذریعہ ہی مسلم معاشرے کو زیر تسلط لایا جاسکتا ہے۔ مسلم معاشرے میں عورت ریڑہ کی ہڈی کا کردار ادا کرتی ہے۔ جو بچوں کی پرورش، تعلیم و تربیت سے لیکر خاندان تک کو بنانے سنوارنے میں اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ اگر ہم ان کے دل و دماغ پہ تسلط جمالیں تو مسلم معاشرہ تباہ ہو جائے گا اور ان کی آنے والی نسلیں بھی ہماری غلام ہونگی۔
اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے نو آبادیاتی حکمرانوں نے مسلم خواتین کے گرد مکرو فریب کا جال بُنا۔ شریعت اور خلافت کو ان کے تمام مسائل کا سبب اور ترقی کا دشمن قرار دیا۔ اور ساتھ ساتھ ان کو باور کرایا کہ ان کے تمام مسائل کا حل مغرب کے سیکولر نظام اور تہذیب و تمدن میں ہے۔ لہذا اس جبر اور ظلم سے نجات حاصل کے لیے ان کو مغربی نظام کی طرف جانا ہوگا۔
اور پھر چشمِ فلک نے دیکھا کہ محافظ اور ڈھال ،خلافت کے ختم ہونے کے بعد، انسان کے بنائے ہوئے ناقص سیکولر نظام نے مسلم خواتین کو آنسووں، آہوں، سسکیوں، بربادی، بے عزتی، مایوسی اور موت کے علاوہ کچھ نہ دیا۔
خواتین کے لیے اللہ کے نظام، خلافت، سے بہتر زندگی کبھی بھی نہ تھی۔ خلافت جس نے عورتوں کے حقوق اور وقار میں انقلاب برپا کرکے اس درجہ تک پہنچادیا جس کا اس سے پہلے دنیا نے مشاہدہ تک نہ کیا تھا۔ جہاں ایک مظلوم عورت کی پکار خلیفہ کے لیے کافی تھی جس نے مسلم افواج کو پکارکا جواب دینے کے لیے متحرک کردیا۔ یہ خلافت تھی جس نے عورت کو حکمرانوں کا بلا خوف و خطر محاسبہ کرنے کا حق دیا۔ اعلی تعلیمی ادارے اور علاج معالجہ کی سہولیات مہیا کی۔ اور اس بات کو یقینی بنایا کہ اسلام کے مطابق شوہر، مرد رشتہ دار یا ریاست معاشی طور پر ان کی کفالت کریں تاکہ وہ خوش اور مطمئن زندگی بسر کر سکیں۔ درحقیقت عثمانی خلافت نے خواتین کو ریاست کے ماتھے کا جھومر قرار دیا جس میں ریاست کے عہدیداروں پر زور دیا گیا کہ وہ عورت کے وقار کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ یہ سب مغربی سیکولر نظام کے عورتوں کے حقوق تسلیم کرنے سے صدیوں پہلے تسلیم اور نافذ کیا گیا۔
اور اب ہم خلافت کے خاتمہ کے بعد، عالمی سطح پر خواتین پر روا ظلم اور جبرکو ہر طرف دیکھتے ہیں۔ صرف ایک خلافت کے نہ ہونے کے سبب ان کی عزت و وقار کی کوئی وقعت نہیں رہی۔ اور وہ ظالم حکمرانوں کی دہشت کا شکار بن گئیں جو کہ صرف اسلامی لباس پہنے یا دین اسلام کا نام بلند کرنے پر ان ظالم حکمرانوں کے ظلم و جبر کا شکار بن جاتی ہیں۔
اور اس بات میں کوئی حیرانگی نہیں کہ آج دنیا کے کونے کونے سے اس امت کی خواتین خلافت کا مطالبہ کررہی ہیں۔ کتنی ستم ظریفی ہے کہ نو آبادیاتی (استعماری) حکمرانوں نے خلافت کے خلاف جن خواتین کو ابھارا، آج وہی خواتین جو مغرب میں پیدا ہوئی اور پلی بڑھی، خلافت کی بحالی کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے خلافت کو بحال کرنے کی جدوجہد میں شامل ہیں۔ اور یہ سارا کچھ اس سیکولر اور لبرل نظام زندگی کے بوسیدہ اور تباہ کن اثرات کا براہ راست مشاہدے کا اثر ہے۔
لہذا مسلم خواتین کی حیثیت سے، ہم سیکولر اور حقوق نسواں کے علم برداروں کو اپنی طرف سے بولنے، ہماری آوازوں کو دبانے، ہماری طرف سے سکرپٹ لکنے، اپنی امیدوں، تبدیلیوں اور حقوق کی آواز بلند کرنے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہیں۔ یہ نہ تو ہماری نمائندگی کرتی ہیں اور نہ ہی ان کے مطالبات ہمارے مطالبات ہیں۔ اور ہم صاف صاف کہتے ہیں کہ ہم شریعت کو ہر قسم کی محکومیت سے نجات کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ہم اسلام کو اپنی مسلم سرزمین بلکہ پوری دنیا کے روشن مستقبل کے طور پر دیکھتے ہیں۔
محترم بہنوں اس دنیا میں مثبت سیاسی تبدیلی کے برپا کرنے میں خواتین کا اہم کردار ہے۔ لیکن اس کو حقوق نسواں کی مسلط کردہ مرد و عورت کی برابری کی لا حاصل لٹرائیوں سے حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ یہ لا حاصل لڑائیاں معاشرے میں مایوسی، بگاڑ، تلخ ازدواجی زندگی اور خاندان کو تباہ کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتی۔ اور نہ ہی اس بوسیدہ اور فرسودہ نظام میں کچھ تبدیلیاں کرکے یا کچھ نئے قوانین بناکر خواتین کے حقوق اور عزت کو بحال کیا جاسکتا ہے۔ جب اللہ نے ہمارے حقوق متعین کردیئے ہیں تو ہم کیوں ان سڑے گلے حقوق پر مطمئن ہو جائیں۔
عزیز بہنوں حزب التحریر میں موجود آپ کی بہنیں آپ کو دعوت دیتی ہیں کہ اللہ کے نظام، خلافت علی المنہاج النبوّۃ کی جدوجہد میں ہمارے ساتھ شامل ہوں اور ہماراساتھ دیں تاکہ ہمارا کل، انصاف، تحفظ اور خوشحالی پر مشتمل ہو اور ایک نئی صبح ،روشن صبح کا آغاز ہو۔اللہ سبحان و تعالی فرماتے ہیں
﴿كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّهِ﴾
"تم بہترین امت ہو جو حق کا ساتھ دیتے ہو، برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔"
یاد رکھئیے مسلم خواتین اس امت کا حصہ ہیں۔ لہذا ہمیں اس جدوجہد میں بھر پور حصہ لینا ہوگا تاکہ ہم اللہ کے نازل کردہ نظام، خلافت ،کو لا کر اس دنیا سے کفر اور مایوسی کے اندھیروں میں اجالا پیدا کریں۔یہ وہ امانت ہے جو رب العالمین نے ہمیں سونپی ہے۔
بے شک اللہ تعالی نے تمام مومن، مرد و عورت پر یہ ذمہ داری عائد کی ہے۔ رسول اللہؐ کا ارشاد ہے
«وَمَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً»
"موت کے وقت جس کے گردن پر بیعت کا طوق نہ ہو وہ جاہلیت کی موت مرا۔"
لہذا خلافت کی واپسی کی جدوجہد کرنا فرض ہے تاکہ ہم خلیفہ کو بیعت دے سکیں۔ اور یہ عظیم ذمہ داری مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں پر بھی فرض ہے۔