بسم الله الرحمن الرحيم
حقیقی آزادی انسانوں کے بنائے ہوئے نظاموں کو مسترد کر کے اللہ کے نازل کردہ نظام کو نافذ کرنے میں ہے
ایڈووکیٹ حماد، ولایہ پاکستان
خبر:
پاکستان کے یوم آزادی، 14 اگست کے موقع پر اپنے پیغام میں، پاکستان کے صدر نے کہا، "میں اپنے ہم وطنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے معاشرے کے محروم طبقات کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے کام کریں۔ آئیے عہد کریں کہ جمہوریت، آزادی، مساوات، رواداری، عفو و درگزر، سماجی و اقتصادی انصاف، اور اخلاقی و اقدار کو برقرار رکھنے کا عہد کریں، جیسا کہ اسلام نے بیان کیا ہے۔"
تبصرہ:
مغربی استعماری قوتوں نے خلافت توڑنے کے بعد جب ایک ایک کر کے مسلم ریاستوں کو آزاد کرنا شروع کیا تو انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ وہ ان آزاد کردہ ممالک کے عوام اور بالخصوص اہل اثر طبقے کو اپنا ذہنی غلام رکھیں۔ ذہنی غلامی کا مطلب ہے کہ ایک قوم زندگی گزارنے سے متعلق افکار، اقدار اور نقطہ نظر کسی دوسری قوم سے لے رہی ہو۔ 14 اگست 1947 کو ہمارے آباؤ اجداد نے بے مثال قربانیاں پیش کرنے کے بعد جسمانی آزادی تو حاصل کر لی، لیکن ہم استعمار کے مسلط کردہ تعلیمی، معاشی، سیاسی، عدالتی نظاموں وغیرہ سمیت قومی ریاستوں پر مبنی استعمار کے بنائے ہوئے انٹرنیشنل آرڈر سے آج تک آزادی حاصل نہیں کر سکے۔ یہاں تک کہ آج بھی ہمارے حکمران ہمارے مسائل کے حل کے لیے انہی استعماری قوتوں سے رجوع کرتے ہیں۔
مغرب اور مغرب کے قائم کردہ عالمی ادارے صرف اس وجہ سے ہماری معیشت، سیاست، عدالت، تعلیم اور خارجہ پالیسی کو کنٹرول کر رہے ہیں کیونکہ ہم نے ان کا مسلط کردہ نظام قبول کیا ہوا ہے۔ مغرب کے مسلط کردہ نظام کی بالادستی کو قبول کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ ہمارے حکمران نہ تو معاشی معاملات میں آزاد فیصلے کرنے کی قدرت رکھتے ہیں اور نہ ہی سیاسی معاملات میں۔ نہ تو انہیں ایسے قوانین بنانے کی اجازت ہے جو مغرب کو ناپسند ہیں اور نہ ہی ایسا تعلیمی نصاب اپنانے کی اجازت ہے جو مغرب کو ناپسندہے۔ یہ حکمران نہ تو خارجہ امور میں اسلام کی پالیسی کو نافذ کر سکتے ہیں اور نہ ہی مقبوضہ علاقے آزاد کروانے کے اسلامی حکم پر عمل پیرا ہو سکتے ہیں، حتی کہ اب ذہنی غلامی یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ مغرب کی طرف سے اسلامی شعائر اور ناموسِ رسالت ﷺ پر حملہ ہونے پر بھی یہ حکمران ایسا کوئی قدم نہیں اٹھاتے جس سے ان کے آقا ناراض ہو جائیں۔
حقیقی آزادی حاصل کرنے کے لیے ہمیں ضابطہ حیات سے متعلق انسانی ذہن کے پیش کردہ تمام افکار، نظریات اور نظام ہائے حیات مسترد کرنا ہوں گے اور اللہ کے طرف سے نازل کردہ افکار، نظریات اور نظام ہائے حیات کو نافذ کرتے ہوئے خلافتِ راشدہ کے قیام کے ذریعے اسلامی طرز زندگی کا از سرِ نو آغاز کرنا ہو گا۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو ہماری معیشت کو سرمایہ داریت سے، سیاست کو جمہوریت اور آمریت سے، عدالت کو مغربی قوانین سے، تعلیم کو مغربی مفاہیم سے، خارجہ پالیسی کو مادی فوائد سے آزاد کروائے گی اور صرف اور صرف اللہ کی غلامی کرتے ہوئے، اللہ کی دی ہوئی ہدایت پر مبنی ریاستی اور عالمی نظام قائم کر گی۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{قُلْ إِنَّ هُدَى ٱللَّهِ هُوَ ٱلْهُدَىٰ وَأُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ}
"کہہ دو، حقیقت میں صحیح رہنمائی تو صرف اللہ ہی کی رہنمائی ہے اور ہمیں یہ حکم ملا ہے کہ ہم اللہ رب العالمین کے آگے سرِ تسلیمِ خم کر دیں۔"(سورة الانعام: 71)