الخميس، 16 رجب 1446| 2025/01/16
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

غزہ میں نسل کشی جاری ہے جبکہ امریکہ اور دنیا اس نسل کشی کی حمایت کر رہی ہے۔

(ترجمہ)

 

خبر:

 

5 جنوری کو یہ خبریں موصول ہوئیں کہ مجرم یہودی وجود نے غزہ کی پٹی پر صرف 3 دنوں میں 100 سے زائد بار بمباری کی، جس کے نتیجے میں 200 سے زائد افراد شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔ اہداف میں رہائشی عمارتیں، سڑکوں اور بازاروں میں جمع لوگوں کے گروہ، اور  پناہ گاہوں کے اندر موجود لوگ شامل تھے۔ یہ بھی خبریں موصول ہوئیں کہ شدید سردی کے نتیجے میں عارضی خیموں میں آٹھواں بچہ بھی جم کر وفات پا گیا۔ یہ سب اس وجہ سے ہے کہ یہودیوں کے وحشیانہ محاصرے کی وجہ سے غزہ میں خوراک، ایندھن، موسم سرما کے کپڑے اور کمبل جیسی بنیادی اشیاء کی آمد بند ہے۔

 

ایک بچے کی والدہ نے کہا، "انہوں نے میرے بچے کے ساتھ خوشی کے ایک لمحے کی بھی مہلت نہیں دی... وہ شدید سردی کی وجہ سے مر گیا۔ وہ میرے پہلو میں سویا اور صبح میں نے اسے جما ہوا اور مردہ پایا۔" اسی وقت میں، امریکی میڈیا کے مطابق، امریکی صدر بائیڈن نے، قابض وجود کے لیے، کانگریس کو 8 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کے منصوبے سے آگاہ کیا جن میں 500 پاؤنڈ وزنی وار ہیڈز، توپ خانے کے گولے، جیٹ طیاروں اور جنگی ہیلی کاپٹروں کے لیے میزائل اور ہوا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل شامل ہیں۔

 

 

تبصرہ:

 

غزہ میں ہونے والی نسل کشی نے بڑی بین الاقوامی طاقتوں کے مکمل اخلاقی دیوالیہ پن کو ظاہر کر دیا ہے جو موت، تباہی اور مصائب کے وسیع پیمانے پر ہونے کے باوجود اس خونریزی کی مالی اعانت کرنے پر راضی ہیں۔ سان فرانسسکو اسٹیٹ یونیورسٹی کے سیاسیات کے پروفیسر اسٹیفن زونز نے قابض وجود کے لیے 8 بلین ڈالر کے ہتھیار بھیجنے کے منصوبے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، "(اسرائیل) ان ہتھیاروں کو بہت تیزی سے استعمال کر رہا ہے جیسا کہ جاری ہلاکت اور تباہی سے ظاہر ہوتا ہے، اور بائیڈن انہیں دوبارہ سپلائی کرنے کے لیے تیار ہے۔" گزشتہ اگست میں، واشنگٹن نے یہودی وجود کے لیے 20 بلین ڈالر کے ایک الگ پیکج پر اتفاق کیا تھا، جس میں طیارے، فوجی گاڑیاں، بم اور میزائل شامل تھے، جب کہ نومبر میں بائیڈن انتظامیہ نے 680 ملین ڈالر کے ایک اور ہتھیاروں کے پیکج پر اتفاق کیا تھا۔

 

یہ بالکل واضح ہے کہ یہ نسل کشی موجودہ عالمی نظام کے تحت ختم نہیں ہو گی جہاں کسی بھی ملک، رہنما، تنظیم یا بین الاقوامی ادارے کے پاس اسے ختم کرنے کے لیے کوئی موثر اقدام کرنے کا سیاسی ارادہ موجود نہیں ہے۔ یہ قتل عام اقوام متحدہ کی جانب سے خالی مذمتی بیانات یا بین الاقوامی فوجداری عدالت یا بین الاقوامی انصاف عدالت کے بے بس فیصلوں سے ختم نہیں ہو گا۔ ان اداروں پر اس نسل کشی کو ختم کرنے یا فلسطینیوں کے لیے انصاف حاصل کرنے کے لیے انحصار کرنا  گمراہ کن ہے، کیونکہ وہ دنیا کی مظلوم اقوام کے بجائے بڑی مغربی طاقتوں کے مفادات کی خدمت کرتے ہیں۔ اس لیے اس قتل عام کو ختم کرنے کے لیے حکومتوں یا عالمی نظام کے اداروں پر یقین رکھنا محض جھوٹی امیدیں ہیں اور اس طرح فلسطینیوں کی تکالیف اور ان کی بھیانک مصیبت میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ مزید برآں، اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ہمیں اپنی حمایت اور حفاظت کے لیے کافروں پر اعتماد کرنے سے خبردار کیا ہے، جیسا کہ وہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں

 

﴿مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتاً وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنْكَبُوتِ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ﴾

  "ان لوگوں کی مثال جنہوں نے اللہ کے سوا دوسرے سرپرست بنائے، مکڑی کی طرح ہے، جس نے گھر بنایا اور یقیناً سب سے کمزور گھر مکڑی کا گھر ہے۔ اگر وہ جانتے ہیں" (سورۃ العنکبوت: آیت 41)

 

اس نسل کشی کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے معاملات اپنے ہاتھ میں لیں اور اپنے دین کے مطابق انہیں حل کریں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  

 

«إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ»

"امام ایک ڈھال ہے، جس کے پیچھے سے لڑا جاتا ہے اور جس کے ذریعے سے حفاظت کی جاتی ہے۔"

 

لہذا، نبوت کے نقشِ قدم پر قائم خلافت ہی وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے امت مسلمہ اپنے آپ کو اور اپنے دین کو اپنے دشمنوں سے بچاتی ہے۔ اور جیسا کہ ہم آج دیکھ رہے ہیں، اس کی عدم موجودگی میں، مسلمان نسل کشی اور نسلی صفائی کا شکار ہو رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ خلافت امت مسلمہ، اس کے ممالک اور اس کے دین کی نگہبان ہے، اور صرف وہی ہے جو مسلمانوں کے مفادات کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے، ان کے مفاد کے لیے لڑتی ہے اور انہیں ظلم سے بچاتی ہے۔ خلافت وہ واحد وجود ہے جس کے پاس دنیا کے کسی بھی کونے میں موجود مسلمانوں کے خون کے دفاع کے لیے اپنی افواج کو متحرک کرنے کا سیاسی ارادہ ہوتا ہے، جیسا کہ ہم نے اسلامی تاریخ میں بارہا دیکھا ہے۔ امت مسلمہ ماضی میں نسل کشی اور نسلی صفائی کی مہموں کا شکار ہو چکی ہے، جیسا کہ ہم نے 13ویں صدی عیسوی میں اس کے ممالک پر تاتاریوں کے حملے کے وقت دیکھا جب انہوں نے بعض اندازوں کے مطابق تقریباً تین چوتھائی حصے پر قبضہ کر لیا۔ یا 15ویں صدی میں ہسپانوی تفتیشی عدالتوں کے وقت جب نصرانی بادشاہتوں نے لاکھوں مسلمانوں کو قتل کیا۔ یا گیارہویں سے تیرہویں صدی تک صلیبیوں کے فلسطین پر قبضے کے وقت، ان تمام معاملات میں، مسلمانوں نے اپنے دشمنوں پر فتح حاصل کی یا خلافت کی بدولت جس نے اپنی افواج کو متحرک کیا اور مسلمانوں کے تحفظ کے لیے متحدہ اسلامی ممالک کے وسائل کا استعمال کیا، مسلمانوں کو بچا لیا گیا اور پناہ دی گئی۔

 

ہمارا دین اور ہماری تاریخ ہمیں زندگی کا ایک بہت اہم سبق سکھاتی ہے، اور وہ یہ ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے، اپنے دین سے حل اخذ کرنے اور تحفظ کے لیے کافروں پر بھروسہ نہ کرنے سے ہی، ہمیں اپنے دشمنوں پر فتح حاصل ہوتی ہے۔ اور اگر ہم چاہتے ہیں کہ غزہ اور باقی فلسطین میں نسل کشی ختم ہو، اور وہ ہمیشہ کے لیے اس وحشیانہ قبضے سے آزاد ہو جائے، تو ہمیں فوری طور پر خلافت قائم کرنی ہو گی۔ اس کے علاؤہ کسی بھی اور چیز سے اپنی امیدیں لگانا صرف ہمارے دشمنوں کو مضبوط کرے گا اور ہماری امت کو ذبح کیے جانے کے لیے مزید وقت حاصل کرے گا۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا: 

 

﴿إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوا إِلَى اللهِ وَرَسُولِهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَن يَقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ * وَمَن يُطِعِ اللهَ وَرَسُولَهُ وَيَخْشَ اللهَ وَيَتَّقْهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ﴾.

"مومنین کا قول تو یہ ہے کہ جب انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جائے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کریں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی اور یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔ اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور اللہ سے ڈرے اور اس سے تقویٰ اختیار کرے تو یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں"  (سورۃ النور: آیت 51)

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا۔

اسماء صدیق

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس  کی رکن

Last modified onبدھ, 15 جنوری 2025 20:37

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک