الخميس، 16 رجب 1446| 2025/01/16
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

سیاسی وفود کی شام میں آمد: اسباب اور محرکات

(ترجمہ)

 

خبر:

 

شام میں، بشار الاسد کے فرار ہونے اور احمد الشرع کے سول انتظامیہ کے سربراہ بننے کے بعد، سفارتی سرگرمیاں تیز ہو گئیں اور وفود کی آمد و رفت کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ فرانسیسی وزیر خارجہ اپنی جرمن ہم منصب کے ساتھ یورپی یونین کی نمائندگی کرتے ہوئے شام پہنچے۔ اس کے علاوہ، امریکی وزیر خارجہ برائے مشرق وسطیٰ کے معاون کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد بھی شام آیا، جس کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے لیے صدارتی ایلچی اور مشیر ڈینیئل روبنسٹین بھی تھے، جن کو حال ہی میں شام میں امریکی خارجہ پالیسی کی قیادت کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، برطانیہ کے ساتھ ساتھ اردن، قطر، سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کے وفود نے بھی شام کا دورہ کیا۔

 

 

تبصرہ:

 

اس تیزی سے ہونے والی سفارتی سرگرمیوں کی وجوہات اور محرکات کو سمجھنے کے لیے، ان ملاقاتوں، بیانات، شرائط، مطالبات اور پوشیدہ دھمکیوں پر غور کرنا ضروری ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ بارو نے اپنے دورے کا آغاز عیسائی گروہوں کے روحانی رہنماؤں سے ملاقات کے ساتھ کیا۔ دمشق میں ایک تقریر کے دوران، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک شام میں سول سوسائٹی اور عیسائیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ انہوں نے نئی شامی انتظامیہ کو ملک کے لیے آئین کا مسودہ تیار کرنے کے لیے تکنیکی اور قانونی مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی۔ فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان کرسٹوف لوموان نے کہا کہ ان کا ملک نئی شامی حکومت کو بیانات یا ارادوں کے اعلان کی بنائے اس کے اعمال کی بنیاد پر جانچے گا۔ بارو، جنہوں نے جمعہ کو جرمن وزیر خارجہ کے ساتھ الشرع سے ملاقات کی، نے کہا کہ کچھ پابندیاں ہیں جن سے متعلق وہ اپنے یورپی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کریں گے تاکہ انہیں ختم کیا جا سکے، لیکن یہ اس بات پر منحصر ہے کہ شام کے حوالے سے ان کی توقعات،  کو کتنی جلدی پورا کیا جاتا ہے، خاص طور پر خواتین اور سلامتی سے متعلق توقعات کو۔

 

ملاقات کے بعد، جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے شامی انتظامیہ کے سربراہ کو بتایا ہے کہ یورپ "نئے اسلامی ڈھانچوں" کے لیے کوئی رقم فراہم نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعمیر نو کے عمل میں تمام گروہوں کو شامل کیا جانا چاہیے، اور کردوں کے لیے قابل اعتماد سیکیورٹی کی ضمانت ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔

 

امریکی انتظامیہ نے شام میں تمام نسلی گروہوں کی نمائندگی کرنے والی حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کیا اور کہا کہ شام میں "تحریر الشام" کے حوالے سے ان کے ممکنہ اقدامات کا تعین زمینی حقائق کی بنیاد پر کیا جائے گا نہ کہ زبانی دعووں سے۔ اس دوران، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ شام میں ایک جامع اور غیر فرقہ وارانہ حکومت کی تعمیر کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بلومبرگ کو دیے گئے ایک پوڈ کاسٹ انٹرویو میں مزید کہا کہ واشنگٹن "تحریر الشام" کو واضح کرنا چاہتا ہے کہ تسلیم کیے جانے کے ساتھ کچھ توقعات وابستہ ہیں، اور سب کو ایک جامع حکومت کی تعمیر کے لیے ٹھوس اقدامات، انتخابات کی طرف منتقلی اور ایک جمہوری نظام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ ان کا ملک پابندیوں کے حوالے سے اپنے تمام اختیارات پر غور کر رہا ہے۔

 

لاوروف نے ان ممالک کے مقاصد کا خلاصہ اس طرح کیا: "مغربی طاقتوں کو شام کی وحدت سے اتنی دلچسپی نہیں ہے جتنی کہ وہ اثرورسوخ، زمین اور وسائل کا بڑا حصہ حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔"

 

ان تمام سابقہ ​​مواقف پر غور کرنے سے ایک ہی نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ یہ ممالک اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فکر مند ہیں کہ شام میں نئی ​​سول انتظامیہ بین الاقوامی نظام سے باہر نہ جائے اور اسلام کو جس کا اس نے نعرہ لگایا تھا، پس پشت ڈال دے، اور جہاد کے دروازے بند کر دے جنہیں اس نے کھولا تھا، اور خلافت کا جھنڈا نیچے کر دے جس کو اس نے بلند کیا تھا۔ تاہم، ہم ان سے کہتے ہیں: اسلام ہمارا دین ہے، جہاد اس کی چوٹی ہے، اور خلافت ہمارے رب کا وعدہ ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ﴾

" اللہ نے تم میں سے ایمان والوں اور اچھے اعمال کرنے والوں سے وعدہ فرمایا ہے کہ لازماً انہیں زمین میں خلافت دے گا جیسے ان سے پہلوں کو خلافت دی اور لازماً اِن کے لیے اِن کے اُس دین کو جما دے گا جو ان کے لیے پسند فرمایا ہے اور لازماً خوف کے بعد ان( کی حالت) کو امن سے بدل دے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے، میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گے" (سورۃ النور: آیت 55)۔

 

خلافت ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت ہے، جیسا کہ مسند احمد میں ہے:

 

«ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ»

"اور پھر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت ہو گی"

 

اور یہ ضرور قائم ہو گی، اور اس دن مؤمنین اللہ کی مدد سے خوش ہوں گے۔

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھی گئی

انجینیئر حسب اللہ النور – ولایہ سوڈان

Last modified onبدھ, 15 جنوری 2025 20:44

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک