الخميس، 16 رجب 1446| 2025/01/16
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

شام میں سیکولرازم کی دعوت

(ترجمہ)

 

خبر:

 

ہم نے مختلف ذرائع ابلاغ میں بعض لوگوں کو شام میں سیکولرازم کا مطالبہ کرتے ہوئے دیکھا ہے، اس بہانے سے کہ یہ تمام مذاہب سے یکساں فاصلہ رکھتا ہے، اور یہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے، اور یہ کہ سیکولرازم، جمہوریت کی طرح، نہ تو کوئی مذہب ہے اور نہ ہی مذہب کے متبادل کے طور پر ہے۔

 

 

تبصرہ:

 

بہت سی کتابیں، مضامین اور درس موجود ہیں جو اسلام کے سیکولرازم سے متصادم ہونے کے بارے میں بات کرتے ہیں، لیکن میں اس تبصرے میں مندرجہ ذیل نکات تک بات کو محدود رکھنا چاہتا ہوں۔

 

پہلا: یہ ایک فطری بات تھی کہ سیکولرازم (جو کہ مذہب کو ریاست سے الگ کرنے کا نام ہے) کی دعوت مغرب میں پیدا ہوئی جہاں لوگوں نے مذہب کے نام پر مذہبی پیشواؤں کے ظلم کا سامنا کیا۔ جبکہ ہمارے لیے مسلمان ممالک میں یہ مسئلہ نہیں تھا، بلکہ اس کے برعکس، ہمارے بہترین دن، اور "اقلیتوں" کے بہترین دن وہ تھے جب ہم اسلام کے مطابق مکمل طور پر حکومت کرتے تھے۔

 

دوسرا: آج مغرب اور اس کے ساتھ پوری دنیا سیکولرازم کا شکار ہے، تو ہم اس کا مطالبہ کیسے کر سکتے ہیں؟! دنیا میں جنگیں سیکولرازم کا نتیجہ ہیں، غربت اور عالمی بحران سیکولرازم کا نتیجہ ہے، نسل پرستی سیکولرازم کا نتیجہ ہے، مغرب میں خاندانی نظام کا ٹوٹنا سیکولرازم کا نتیجہ ہے، اسقاط حمل کو قانونی حیثیت دینا یا پیدائش کے بعد بچے کو ترک کرنا سیکولرازم کا نتیجہ ہے، مغرب میں اخلاقی فساد سیکولرازم کا نتیجہ ہے، مغرب میں جرائم کا پھیلنا سیکولرازم کا نتیجہ ہے، اور بچوں کو ان کے والدین سے چھین لینا جیسا کہ سویڈن میں ہوتا ہے، سیکولرازم کا نتیجہ ہے، اور جنسیت کے موضوع کو مسلط کرنا جیسا کہ آسٹریلیا میں ہوتا ہے، سیکولرازم کا نتیجہ ہے۔ آپ پوچھ سکتے ہیں: یہ کیسے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ سیکولرازم ایک محدود، عاجز اور ناقص انسان کو قانون ساز بناتا ہے، کیونکہ یہ مذہب کو ریاست سے الگ کر دیتا ہے۔

 

تیسرا: جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ سیکولرازم مذہب سے یکساں فاصلہ رکھتا ہے، تو یہ بات درست ہے اگر ہم اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب کی بات کر رہے ہوں، جیسے کہ بدھ مت، کیونکہ اس میں کوئی سیاسی نظام نہیں ہے۔ جبکہ اسلام میں حکومت، معیشت، معاشرت، خارجہ پالیسی اور تعلیم سے متعلق نظام موجود ہیں۔ اور یہ نظام خود مختار ہیں اور انہیں کسی دوسرے نظام میں ضم نہیں کیا جا سکتا۔

 

چوتھا: جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ سیکولر ریاست غیر جانبدار ہوتی ہے، تو یہ ایک جھوٹ ہے اور اس بات کی مغرب یعنی سیکولرازم کے ماننے والوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ غیر جانبداری کہاں ہے جب ایسے تعلیمی نصاب مسلط کیے جاتے ہیں جو ہم جنس پرستی جیسی مخصوص اقدار کو فروغ دیتے ہیں اور قانون ان لوگوں کو سزا دیتا ہے جو اس پر اعتراض کرتے ہیں؟! غیر جانبداری کہاں ہے جب کہ قانون کے مطابق ایک سے زائد شادی ممنوع ہے؟! غیر جانبداری کہاں ہے جب کہ فرانس میں حجاب اور سوئٹزرلینڈ میں مسجدوں کے مینار ممنوع ہیں؟! غیر جانبداری کہاں ہے جب کہ ایسے قوانین مسلط کیے جاتے ہیں جو اسلام میں موجود مویشیوں کو ذبح کرنے کے  طریقے سے متصادم ہیں؟! غیر جانبداری کہاں ہے جب کہ سودی نظام دنیا پر مسلط ہے، اگرچہ اسے مختلف ناموں سے پکارا جائے؟! سیکولر ریاست درحقیقت غیر جانبدار نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مخصوص عقیدہ ہے جو مذہب کو ریاست سے الگ کرنے کی وکالت کرتا ہے۔

 

آخر میں: سیکولرازم کفر کا "لاڈلا نام" ہے، اور یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے شیطان نے ہمیشگی والے درخت اور نہ ختم ہونے والی بادشاہت کا ذکر کر کے ہمارے والدین، آدم اور حوا، کو دھوکہ دیا تھا۔ اور یہ اس طرح ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے:

 

«يَشْرَبُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمرَ، وَيُسَمُّونَهَا بِغَيرِ اسْمِهَا»

"میری امت کے لوگ شراب پئیں گے اور اسے اس کے اصل نام کے علاوہ کسی اور نام سے پکاریں گے۔"

 

انسانیت کی نجات صرف اور صرف اسلام میں ہے، اور یہ صرف اس وقت ممکن ہے جب ایک ایسی ریاست قائم کی جائے جو حکومت، معیشت، معاشرت، خارجہ پالیسی اور تعلیم میں اسلامی نظام کو نافذ کرے۔ یہ نظام ﴿مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ﴾ "حکمت والے خبردار کی طرف سے" (سورۃ ھود: آیت 01) کی طرف سے ہے۔ لہذا، ایک اسلامی ریاست یعنی نبوت کے نقشِ قدم پر قائم دوسری خلافت کے قیام کے لئے کام کرنا ضروری ہے۔ اور آج شام کے پاس اس ریاست کا مرکز بننے کے لئے ایک موقع ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ﴾

"اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشتی ہے۔" (سورۃ الانفال: آیت 24)

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ریڈیو کے لیے تحریر کردہ

جابر ابو خاطر

Last modified onبدھ, 15 جنوری 2025 21:08

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک