الخميس، 07 شعبان 1446| 2025/02/06
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

واشنگٹن اڈانی گروپ کا استعمال کرتے ہوئے بھارت کی

خارجہ پالیسی کو امریکہ سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہا ہے

 

تحریر: عبدالمجید بھٹی، پاکستان

 

https://www.alraiah.net/index.php/political-analysis/item/9096-washington-exploiting-adani-group-to-cement-indias-foreign-policy-with-america

 

امریکی سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (SEC) نے اڈانی گروپ اور دیگر پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے بھارتی حکومتی اہلکاروں کو ٹھیکے حاصل کرنے اور بھارت کے سب سے بڑے سولر پاور پلانٹ منصوبے کی تعمیر وترقی کے لیے تقریباً 265 ملین ڈالر رشوت دینے کی سازش کی [1]۔

 

تقریباً ایک سال قبل، ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ نے اڈانی گروپ کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس میں اسٹاک میں ہیرا پھیری، فراڈ، اور سمندر پار ٹیکس چوری کے ہتھکنڈوں کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس انکشاف سے اڈانی گروپ کی مارکیٹ ویلیو میں نمایاں کمی آئی اور گروپ کے مالیاتی طریقوں پر سوالات اٹھائے گئے۔ اگرچہ اڈانی نے ان الزامات کی تردید کی، یہ واقعہ بھارت کے ایک بڑے کاروباری گروپ کی کمزوریوں کو بے نقاب کرتا ہے [2]۔

 

۔ SEC اور ہنڈن برگ کے الزامات نے اڈانی گروپ کو سخت نقصان پہنچایا ہے اور بھارت کے کاروباری طبقے کو عالمی دباؤ کا شکار کر دیا ہے۔ تاہم، اڈانی پر عدالتی کاروائی کی ان قانونی پیچیدگیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے، امریکہ نے اس بحران کو ایک سنہری موقع کے طور پر دیکھا ہے تاکہ اپنے وسیع جغرافیائی، اقتصادی، اور اسٹریٹجک مقاصد کو آگے بڑھایا جا سکے۔

 

بھارت کے انفراسٹرکچر کی ترقی میں اڈانی گروپ کی اہمیت اور بھارت کو ایک ابھرتی ہوئی عالمی طاقت کے طور پر وسیع پیمانے پر اسٹریٹجک منصوبوں میں اڈانی گروپ کی شمولیت نے اسے ایک اہم کھلاڑی کے طور پر پیش کیا ہے۔ اڈانی کے بندرگاہوں، لاجسٹکس، اور توانائی کے منصوبے نہ صرف بھارت کی معیشت کے لیے اہم ہیں بلکہ انڈو پیسیفک اور دیگر علاقوں میں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو چیلنج کرتے ہیں[3]۔ تاہم، امریکی نقطہ نظر سے، اس سے دو بڑے چیلنجز لاحق ہیں۔

 

         پہلا : شمسی اور ہوا کی توانائی اور بندرگاہوں جیسے اہم شعبوں میں اڈانی کی بالادستی ان امریکی کمپنیوں کے لیے خطرہ ہے جو ان خطوں میں توسیع کی خواہاں ہیں۔ دوسرا : چین کے تجارتی اور لاجسٹک نیٹ ورکس کا مقابلہ کرنے کے لئے اڈانی کی کوششیں اس سطح اور عزم سے خاصی کم ہیں جس کی واشنگٹن توقع کرتا ہے۔

 

امریکی مفادات کو لاحق ایک اور خطرہ اڈانی گروپ کے مالیاتی نیٹ ورکس اور عالمی شراکت داری ہیں، جنہوں نے بھارت کو امریکہ سے آزاد اقتصادی مستقبل کی راہ دکھانے میں مدد دی ہے۔ یہ امریکی نقطہ نظر سے ناقابل قبول ہے، اور اڈانی کے مالیاتی معاملات کو قابو میں لانا ضروری ہے۔

 

مثال کے طور پر، BRICS کے دائرہ کار میں عالمی تجارت میں امریکی ڈالر پر انحصار کو کم کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ اڈانی کے انفراسٹرکچر منصوبے اور مالیاتی انتظامات، خاص طور پر ابھرتی ہوئی منڈیوں میں اس کے پراجیکٹ، ڈالر سے اس تبدیلی کو تیز کر سکتے ہیں اور بھارت کے امریکہ پر انحصار کو کم کر سکتے ہیں۔ اڈانی کے مالی معاملات کی تحقیقات کے ذریعے، امریکہ بھارت کے BRICS میں کسی بھی نمایاں کردار کو کمزور کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

 

مزید برآں، اڈانی نیٹ ورک کی افریقہ اور مشرق وسطیٰ جیسے خطوں میں مقابلہ آرائی کی کوشش  چین کی اقتصادی حکمت عملیوں سے بھی میل کھاتی ہے۔ اگرچہ چین کے خلاف بھارت کی حکمت عملی امریکی اہداف سے مطابقت رکھتی ہے، لیکن اڈانی کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ واشنگٹن کی ان منڈیوں میں براہ راست اثر انداز ہونے کی صلاحیت کو کم کر سکتا ہے۔ لہٰذا اڈانی پر مالی اور قانونی چھان بین کا دائرہ بڑھا کر امریکہ ایک نیا بھارتی اقتصادی نظام تشکیل دینے میں اڈانی گروپ کے کردار کو محدود کرنا چاہتا ہے اور اڈانی گروپ کے اثاثوں کو خاص طور پر چین کو محدود کرنے کے لئے ہی استعمال کرنا چاہتا ہے۔

 

اڈانی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان قریبی تعلق امریکی پالیسی سازوں کے لیے ایک اور موقع فراہم کرتا ہے۔ اڈانی کی کامیابی مودی کے بھارت کے لئے اقتصادی ترقی کے ویژن سے جڑی ہوئی ہے، جس نے اڈانی کو قومی ترقی کی علامت اور حکومت کے لیے ایک ممکنہ کمزوری بنا دیا ہے۔ امریکہ، اس تعلق کو تسلیم کرتے ہوئے، ہنڈن برگ اور SEC کے الزامات کو ایک دباؤ کے طور پر استعمال کر سکتا ہے تاکہ مودی کی حکومت کو واشنگٹن کے لیے اہم معاملات پر اپنا مؤقف تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ روس-یوکرین تنازع جیسے اہم عالمی معاملات پر بھارت کا غیر جانبدارانہ موقف واشنگٹن کے ساتھ کشیدگی کا باعث بنا ہے۔ اڈانی کو دباؤ کے طور پر استعمال کر کے، امریکہ بھارت کو یہ اشارہ دے سکتا ہے کہ اسٹریٹجک غیر جانبداری کی قیمت ادا کرنی پڑے گی، اور اسے امریکی خارجہ پالیسی کے اہداف کے قریب لانے پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔

 

یہ محرک رجحان داخلی پالیسیوں پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ ایک کمزور اڈانی گروپ بھارت کی معیشت اور ضابطہ کار نظام میں تبدیلیوں کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر غیر ملکی سرمایہ کاری اور تجارت جیسے شعبوں میں۔ امریکہ اس صورتحال کا فائدہ اٹھا کر ایسی اصلاحات پر زور دے سکتا ہے جو امریکی کاروباری مفادات، جیسے اسٹار لنک، سے ہم آہنگ ہوں، اور بھارت کے اقتصادی ڈھانچے میں واشنگٹن کا اثر و رسوخ مزید مضبوط کریں۔ اسی دوران، اڈانی کی ساکھ کو پہنچنے والے کسی بھی بڑے نقصان سے مودی کی سیاسی حکمت عملی کو دھچکا لگ سکتا ہے، جو اکثر قومی ترقی میں مقامی کمپنیوں کے کردار پر زور دیتی ہے۔ اس امر سے امریکہ کے لیے ایک اضافی موقع فراہم ہوتا ہے کہ وہ بھارتی حکومت پر بالواسطہ دباؤ ڈالے تاکہ وہ امریکی خارجہ پالیسی کے اہداف کے قریب ہو جائے، خاص طور پر جب نئی ٹرمپ انتظامیہ چین کے ساتھ ایک اور تجارتی جنگ کے لیے تیار ہو رہی ہے۔

 

خلاصۂ کلام یہ کہ، قانونی الزامات کے ذریعے اڈانی کی کمزوریوں نے امریکہ کو ایک جامع حکمت عملی فراہم کی ہے تاکہ بھارت کے بنیادی ڈھانچے اور توانائی کی خودمختاری کو محدود کیا جا سکے، عالمی مالیاتی نظام میں امریکی بالادستی کو یقینی بنایا جا سکے، اور بھارت کے جغرافیائی سیاسی جھکاؤ کو واشنگٹن کے ساتھ مضبوطی سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ مودی کو جلد ایک تلخ حقیقت کا سامنا کرنا پڑے گا  : جب  بھارت خود کو امریکی اثر و رسوخ کے دائرے میں داخل کر لے گا، تو اسے مکمل طور پر فرمانبرداری کرنا پڑے گی، جس کے بعد آزادی یا واپسی کے مواقع نہایت محدود رہ جائیں گے۔

 

حوالہ جات:

[1] الجزیرہ، (دسمبر 2024)۔”کیا بھارتی ارب پتی گوتم اڈانی کو بھارت کے ‘جرائم’ کے لیے امریکہ میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟“، الجزیرہ۔

https://www.aljazeera.com/economy/2024/12/6/what-are-the-legal-options-for-gautam-adani-after-the-us-indictment

[2] ہنڈنبرگ ریسرچ، (جنوری 2023)۔ ”اڈانی گروپ: دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص کس طرح کارپوریٹ تاریخ میں سب سے بڑا دھوکہ دے رہے ہیں“۔ہنڈن برگ ریسرچ۔

https://hindenburgresearch.com/adani/

[3] اکنامک ٹائمز، (2023)۔”اڈانی کی حکمت عملی: ایک بھارتی گروپ آخر کس طرح چین کا مقابلہ کر رہا ہے“۔ اکنامک ٹائمز۔

https://economictimes.indiatimes.com/industry/transportation/shipping-/-transport/adanis-strategic-moves-how-an-indian-conglomerate-is-taking-on-china/articleshow/105092014.cms

Last modified onبدھ, 05 فروری 2025 21:26

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک