الإثنين، 03 رمضان 1446| 2025/03/03
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

ایران نے اپنے پیروکاروں کو دنیا میں مایوس کیا

 

اور آخرت میں ان کا خسارہ یقینی بنایا۔

 

خبر:

 

یمن میں شائع ہونے والے اخبار روزنامہ "الثورة" نے جمعرات 02 جنوری کو اپنے پہلے صفحے پر ایک خبر شائع کی جس کا عنوان تھا " خامنئی: یمن اور لبنان مزاحمت کی علامت ہیں اور دشمنوں پر فتح یاب ہوں گے"۔ خبر میں کہا گیا: (ایران میں اسلامی انقلاب کے قائد علی خامنئی نے اس بات پر زور دیا کہ یمن اور لبنان مزاحمت کی علامت ہیں اور وہ دشمنوں پر فتح حاصل کریں گے۔ خامنئی نے القدس فورس کے کمانڈر الحاج قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کی پانچویں برسی کی تقریب میں شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ "دشمن اور حملہ آور، جن میں امریکہ سر فہرست ہے، علاقے کے لوگوں کو یرغمال بنانے سے باز رہنے پر مجبور ہوں گے، اور وہ یہاں سے ذلیل ہو کر نکلیں گے۔")

 

تبصرہ:

 

ایران نے خود اپنے دشمنوں کے خلاف مزاحمت کرنے کی جو جھوٹی ذمہ داری نبھانے کا دعویٰ کیا تھا، اسے ترک کر دیا ہے اور اس ذمہ داری کو اپنے پیروکاروں کے سپرد کر دیا ہے، جو معاملات کی گہرائی کو نہیں سمجھتے، اور صرف زبانی تعریف سے دھوکہ کھا گئے ہیں۔ یہ اس وقت ہو رہا ہے جب یہ بات پوری دنیا کے سامنے ظاہر ہوگئی ہے کہ ایران، یہود کی جانب سے کیے جانے والے حملوں کا مناسب جواب دینے میں ناکام رہا ہے، اور اس نے ایک دوسرے کو تباہ کرنے کی بجائے سمجھوتہ اور بات چیت کو ترجیح دی، تاکہ اس کا فائدہ مسلمانوں کو پہنچے۔ ایران نے  اپنے پیروکاروں کو صرف نصیحتیں کرنے اور ان کی تعریفیں کرنے پر اکتفا کیا ہے، جن کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی تعزیتی تقریب میں شریک ہوئے، حالانکہ تہران نے انہیں مایوس کیا اور ان کے خون کا بدلہ نہیں لیا، اور دوسروں کی تعریف کرنے کا راستہ کھول دیا، اور انہیں بھی اسی طرح کے انجام کی طرف دھکیل دیا۔ کل کو وہ 2024 کے آخر میں مارے جانے والوں کے لیے بھی تعزیت کا اعلان کرے گا!

 

ایران جو کچھ کر رہا ہے، اس کا انکشاف علی جواد لاریجانی کی کتاب "ام القریٰ" میں موجود ہے، جو اس کی پالیسی کا مظہر ہے۔ اس کتاب میں ایران کو اسلامی امت کا مرکز بنانے کی بات کی گئی ہے اور مسلمانوں کے بعض علاقوں کو اپنے اتحادی کے طور پر اختیار کرنے کا ذکر کیا گیا ہے تاکہ ایران کی سرحدیں اور جغرافیائی حدود بڑھائی جا سکیں، اور اُم القریٰ یعنی ایران کے تحفظ کے لیے ان حلیفوں سے دستبردار ہوا جائے اور ان سے چھٹکارا حاصل کیا جائے اور صرف ایران کے مفاد پر توجہ مرکوز کہ جائے۔ اس میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ "ایران ان دو ریاستوں میں سے ایک تھا جنہوں نے طویل صدیوں تک دنیا کو تقسیم کر رکھا تھا۔"

 

ایران کے پیروکاروں کو شدید خطرات کا سامنا ہے، جو مسلمانوں کے خلاف جنگ میں مبتلا ہیں، جیسے جالدیران سے لے کر حلب تک۔ ماضی میں ایران نے پرتگالی کافروں سے لڑنے سے انکار کیا، اور ان کے لیے اپنے بندرگاہیں کھولیں، اور حال میں یہود کے خلاف بھی یہی صورتحال ہے کہ تین سو سے زیادہ ایران کے میزائلوں اور طیاروں نے کسی ایک شخص کو بھی نہیں مارا۔ تو ایران نے اپنے پیروکاروں کو دنیا میں عزت دینے کا جو وعدہ کیا تھا، وہ کہاں ہے؟ پس انہیں اس بات سے ہوشیار رہنا چاہیئے کہ کہیں ان کا آخرت میں نقصان نہ ہو جائے۔

 

﴿یَوْمَ لَا يَنفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ * إِلَّا مَن أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ﴾

"جس دن نہ مال کام آئے گا اور نہ بیٹے، سوائے اس کے جو اللہ کے پاس قلبِ سلیم لے کر آئے"۔ (سورۃ الشعراء : آیت 89,88)

 

دنیا کی عزت اور آخرت میں کامیابی نبوت کے نقشِ قدم پر قائم خلافت راشدہ کے زیر سایہ "عقاب" کا جھنڈا بلند کرنے میں ہے.

 

انجینئر شفیق خمیس - ولایہ یمن

 

Last modified onجمعہ, 07 فروری 2025 01:16

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک