بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستان کو سخت ریاست نہیں بلکہ خلافت راشدہ بننے کی ضرورت ہے
خبر:
منگل، 18 مارچ 2025 کو پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی سے اپنے خطاب میں، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو اپنی طرز حکمرانی کو مضبوط کرنے اور خود کو ایک "سخت ریاست" کے طور پر مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، اور قیمتی جانوں کی قربانی دینے والی "نرم ریاست" کے طرز عمل کو جاری رکھنے کے خطرات کی طرف اشارہ کیا ۔ (Tribune)
تبصرہ:
پاکستان آرمی کے سربراہ کا خطاب ایسے وقت میں آیا ہے جب پاکستان اور افغانستان کی سرحد سے ملحقہ بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں سکیورٹی اہلکاروں پر حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ عام لوگ اب 1971 جیسیایک اور خانہ جنگی کے خدشے سے خوفزدہ ہیں، جب بنگال، مشرقی پاکستان، پاکستان سے الگ ہوا اور بنگلہ دیش بن گیا۔
پاکستان کے حقیقی حکمران، آرمی چیف کا سخت موقف قومی سلامتی کو نقصان پہنچا ئے گا۔ انہوں نے شکایات کو دور کرنے اور تنازعات کے حل کے لیے اسلامی شرعی احکام کے مطابق سیاسی اقدامات شروع کرنے کے بجائے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ سخت ریاست صرف شکایات اور تنازعات کو بڑھا دے گی اور ہمارے دشمن ہندو ریاست اور اس کے آقا ٹرمپ کے امریکہ کو فائدہ پہنچائے گی۔
مسلمانوں کے خلاف سخت موقف ہمیشہ ناکام ہوتا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کی سرحد سے متصل قبائلی علاقوں کے مسلمانوں کے خلاف بیس سال تک سخت موقف اختیار کرنے کے بعد امریکی مسلح افواج کو ذلت کے ساتھ اس خطے سے نکلنا پڑا۔ اس سے پہلے 1971 میں پاکستان کی قیادت کے سخت موقف نے بنگال میں ہمارے مسلمان بھائیوں کو ہم سے دور ہندو ریاست کی بانہوں میں دھکیل دیا۔ اس سے پہلے برطانوی استعمار نے انگریزوں کے قبضے کے خلاف سخت مزاحمت کے علاقوں میں سخت موقف اپنایا، جو بنگال، بلوچستان اور قبائلی علاقے تھے۔ آخر کار برطانوی فوج کو ذلت کے ساتھ خطہ چھوڑنا پڑا۔ تو اب بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں سخت موقف قومی سلامتی کو کیسے یقینی بنائے گا؟
جس موقف کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی شرعی قانون کا سیاسی نظام نافذ کیا جائے ، جو شکایات اور تنازعات کو مؤثر طریقے سے حل کرتا ہے۔ تاہم، موجودہ سیاسی نظام برطانوی استعماری قانون پر مبنی ہے۔ یہ استعمار اور ان کے ایجنٹ حکمرانوں کے مفادات کی حمایت کرتا ہے، اور عوام کے مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے۔ یہ اکثریت کی حمایت کرتا ہے اور اقلیتوں کے حقوق کو مجروح کرتا ہے۔ یہ شکایات اور تنازعات کو بڑھاتا ہے اور خانہ جنگی کو ہوا دیتا ہے۔
اے پاکستان کےمسلمانو!
یقیناً پاکستان کو ایک سخت ریاست نہیں بلکہ خلافت راشدہ، اسلامی ریاست بننے کی ضرورت ہے۔ خلافت راشدہ اپنے شہریوں کے معاملات کی دیکھ بھال کرتی تھی، خواہ وہ کسی بھی رنگ و نسل سے ہوں۔ خلافت راشدہ نے تین براعظموں کے لوگوں کو اتحاد، خوشحالی اور سلامتی عطا کی۔ خلافت راشدہ کی عظمت اور کامیابی ناقابل تردید ہے۔ تمام مسلمانوں کو حزب التحریر کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نازل کردہ وحی کی بنیاد پر حکمرانی بحال ہوسکے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿ اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ اِخۡوَةٌ فَاَصۡلِحُوۡا بَيۡنَ اَخَوَيۡكُمۡ وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ ﴾
"مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرادیا کرو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے۔"
(الہجرات، 49:10)
اے افواج پاکستان کے افسران! آپ کا خوف غلط نہیں ہے۔ آپ کی قیادت آپ کو ایک طویل اور تباہ کن جنگ کی طرف لے جا رہی ہے، جو پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ اب آپ کے پاس قیادت کو تبدیل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ اس دنیا اور آخرت میں کامیابی کے لیے حزب التحریر کو خلافت راشدہ کے قیام میں اپنی نصرت عطا کریں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ﴾
"محمدﷺ اللہ کے پیغمبر ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں کے حق میں سخت ہیں اور آپس میں رحم دل"(الفتح، 48:29)
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے ولایہ پاکستان سے شہزاد شیخ نے تحریر کیا