ابواایاس کی کتاب ''منتخب فقہی مسائل ''سے اقتباس
بسم الله الرحمن الرحيم
سوال : مسلمان اپنی طویل تاریخ میں ایک ایسے عہدہ سے آشنارہے ہیں جسے الحسبہ کہاجاتاہے،اس عہدے کوسنبھالنے والے کومحتسب یاقاضی حسبہ کہاجاتاہے۔ ہمارے آج کے ممالک میں یہ عہدہ دیکھنے کونہیں ملتا۔کیاآپ اسلامی ریاست کے اندر اس عہدے کے بارے میں کوئی تصوردے سکتے ہیں ؟براہ کرم محتسب کے کاموں کی تفصیل بھی بتادیجئے۔
جواب : جی ہاں ، مسلمانوں کی طویل تاریخ میں یہ منصب جانی پہچانی چیزہواکرتا تھا، جسے الحسبہ کہاجاتاتھا۔ یہ اسلامی ریاست میں عدالت کی ایک قسم ہے ،کیونکہ ریاست خلافت میں تین قسم کی عدالتیں ہوتی ہیں یعنی قاضی تین طرح کے ہوتے ہیں۔ اول: قاضی عام جو لوگوں کے درمیان تنازعات کا فیصلہ کرتاہے۔ دوم: قاضی محتسب، سوئم:قاضی مظالم۔ ان میں سے ہرعدالت رعایاکے مسائل کی کسی ایک شاخ کیلئے مختص کی گئی ہوتی ہے۔ہم قاضی حسبہ کے بارے میں تفصیلی بات کریں گے ۔
حسبہ عدالت ، وہ عدالت ہوتی ہے جوعام زندگی میں واقع ہونے والے عام مسائل کوحل کرتی ہے یعنی ان عام حقوق کے فیصلے کرتی ہے جن کاکوئی دعویدار نہ ہو۔ اس عدالت کا ریاستِ خلافت میں عام زندگی کو منکرات اورگناہوں سے دور،خالص اسلامی سانچے کے مطابق ڈھالنے میں بڑاحصہ ہوتا ہے،اس لئے یہ انتہائی اہم اورحساس عدالت ہے ۔ یہی وجہ تھی کہ اس عدالت کیلئے ایسے اشخاص کوچناجاتاتھاجواچھے اخلاق اورشفاف کردارکے حامل ہوتے ۔ حسبہ کی متعدد تعریفیں کی گئی ہیں ،ان میں سے کچھ یہ ہیں: محتسب وہ قاضی ہوتاہے جوان عام حقوق سے متعلق، جن کاکوئی دعویدارنہیں ہوتا، تمام فیصلوں کودیکھتاہے ،بشرطیکہ یہ فیصلے حدود اورجنایات کے تحت نہ آتے ہوں ۔ الاحکام السلطانیہ کے مصنف کہتے ہیں: حسبہ عدالت کاکام یہ ہے کہ جب کسی نیکی کولوگ چھوڑرہے ہوںتووہ اس کاحکم دے اورجب لوگ کسی منکرمیں پڑنے لگیں توانہیں منع کرے ۔ امام غزالیؒ فرماتے ہیں : منکرسے مراد وہ منکرہے جو زمانہ حال میں کیاجارہاہواورمحتسب کوبغیرکسی تفتیش کے نظرآئے اورجس کامنکرہونااجتہاد کے بغیرسمجھ میں آئے ۔ یہ اسلامی حکومت کی مشینریوں میں سے ایک مشینری ہوتی ہے جس کاکام خیراورنیکی کوپھیلانااورشراورمنکرکا قلع قمع کرناہوتاہے ۔ اس کی اہمیت اورحساسیت کی وجہ سے اس عہدے کوسنبھالنے والے کیلئے مندرجہ ذیل صفات کاحامل ہوناضروری ہے :
-1 عادل ،نیک اورپرہیزگارہو۔
2- طاقتوراوردین کے بارے میں سخت اورکٹرہو۔
-3 فقیہ ،اوراحکام شریعت کاعالم ہو۔
بعض فقہاء نے محتسب کیلئے کچھ اضافی صفات بھی ذکر کئے ہیں ،وہ محتسب کیلئے ذی حیثیت اورمعزز ہونااور عالی النسب ہوناواجب ٹھہراتے ہیں ۔ جہاں تک تفصیلاً اورپوری گہرائی سے محتسب کے اعمال کابیان ہے تووہ کچھ یوں ہے۔
-1 مارکیٹ کی نگرانی ،ملاوٹ ،ذخیرہ اندوزی ،دھوکہ دہی اورتجارتی معاملات میں نقصان دہی سے روکنا،اسی طرح ناپ تول اورخرید وفروخت کے پیمانوں پرنظررکھنا،سامان او ر خدمات کی قیمتوں کی نگرانی کرنااور تاجروں کوراستوں میں سامان رکھنے سے منع کرنا،صرافوںmoney exchangersاورسکے بنانے والوں کی کارکردگیوں کودیکھنااوران کوسونے ،چاندی کی کرنسیوں اورزیورات کی ہیر پھیر یاسودی معاملات میں پڑنے سے روکنا،کیفے اورکلبوں کی نگرانی کرنا۔جوئے،اورمنشیات استعمال کرنے اورنشہ آوراشیاء کاکاروبارکرنے سے روکنا۔ ہمارے زمانے میں دیہی کونسلز اور میونسپل بورڈ ز یہ کام سرانجام دیتے ہیں ۔
-2 مساجد کی نگرانی ،یعنی ان کی صفائی ستھرائی اوران میں قرآنی نسخوں کی موجودگی کی تسلی کرنا،اپنے فرائض کی ادائیگی کے حوالے سے آئمہ مساجد اورمؤذنین کی نگرانی کرنا،لوگوں کوباجماعت نماز کی ادائیگی کی ترغیب دلانا،مساجد میں تصاویربنانے ،لٹکانے اورنقش ونگاروغیرہ سے روکناتاکہ نمازیوں کی نظریں اس میں نہ لگیں،اس طرح مسجدوں میں ہلڑبازی اورباہم جھگڑوں اورچیخنے چلانے سے روکنا۔ ان جیسے کام موجودہ دور میں وزارت اوقاف سرانجام دیتی ہے ۔
-3 رعایاکے حالات کی خبرگیری ،مثلاًمسلمان خواتین اورذمی عورتوں کوعام زندگی میں شرعی لباس اورستر کے چھپانے کی پابندی کروانا،عورتوں کوچھیڑنے والے بدکارفاسق لوگوں کوان تک رسائی نہ دینا،ان جگہوں میں جہاں عورتوں اورمردوں کے درمیان علیحدگی ضروری ہوتی ہے ، اختلاط اورمیل جول نہ کرنے دینا،جیسے سوئمنگ پول ، نہروں اوردریاؤں کے کنارے،ہوٹلز ،پارک اورکھیل کے میدان،ہمارے اس دورمیں یہ کام اخلاقیات کا نگران ادارہ سرانجام دیتاہے۔
- 4 سڑکوں اورعام راستوں کی آمدورفت کی نگرانی۔ سڑکوں ،پلوں ،نہروں کی حالت پرنظررکھنا،ٹریفک کومنظم کرنا،بندرگاہوں پربحری جہازوں کی نقل وحرکت اورخلاف ورزیوں کوروکنا،نقل وحمل کے وسائل کوکنٹرول کرنا،تاکہ گاڑیاں چلتی رہیں اورسواریاں سہولت، آسانی اورامن کے ساتھ آجاسکیں ۔ ہمارے زمانے میں اس کانام ٹریفک قوانین اور نقل وحرکت کے نظام ہیں جس کی نگرانی پولیس کرتی ہے ۔
-5 ڈسپنسریوں اورمیڈیکل کلینکس ،لیبارٹریوں ،ہوٹلز اورفوڈز فیکٹریوں کی نگرانی کرنا،اوران کے چلانے والوں کوصفائی کی پابندی کروانااوران کوملاوٹ سے منع کرنا،نیزان کواپنی ڈیوٹیاں تقویٰ کے مطابق اداکرنے کاحکم کرنا،یہ کام آج کل وزارت صحت سرانجام دیتی ہے ۔
مختصراً میں کہوں گا کہ محتسب کاکام یہ ہے کہ جہاں منکرنظرآیااس کوروکنا اورریاست خلافت میں عام زندگی کوخالص اسلامی رنگ میں رنگی ہوئی زندگی بنانا۔ چنانچہ اسلامی ریاست میں نہ تو سیاح نیم برہنہ لباس کے ساتھ گھوم سکیں گے، نہ ہی ذمی لوگ شراب اور خنزیر کا گوشت مسلمانوں کوپیش کرسکیں گے ۔ نہ ہی گرجا گھروں کی گھنٹیاں اونچی آواز کے ساتھ بجائی جائیں گی ،بالخصوص مسلمانوں کے نماز کے اوقات میں ،نہ ہی کوڑاکرکٹ کوراستوں اورعام چوراہوں میں پھینکاجائے گاوغیرہ ۔
محتسب کے تصرف میں پولیس کی مناسب نفری رکھنابھی ضروری ہے جس کے ذریعے وہ سزاؤں کوفوراً نافذ کرسکے تاکہ مسئلہ کو فوراً حل کیا جائے۔ محتسب جب بھی کوئی مسئلہ دیکھتاہے کسی تاخیر کے بغیراس کے بارے میں فیصلہ کرتاہے ۔ اُس کوعدالت کے فیصلے کاانتظار نہیں کرناپڑتابلکہ وہ راستوں اورچوکوں میں مسائل کے بارے میں فیصلہ کرتاہے ۔ اُس کے لئے کسی کومعاف کرنابھی جائز ہوتاہے جیساکہ اُس کیلئے کسی کوجھڑکنے اورڈانٹ ڈپٹ کرنے کی اجازت ہوتی ہے ۔ وہ کوڑے لگاسکتاہے ، مال کوضبط کرسکتا ہے، یہاں تک کہ اس کوتلف کرنابھی جائز ہوتاہے۔وہ تمام سزائیں نافذ کرسکتاہے ،سوائے حدودکے جیسے ہاتھ کاٹنا یازناکرنے والے کوسنگسارکرنایاجنایات جیسے قتل اورزخمی کرنے کی سزائیں۔ محتسب کواپنے کسی بھی فیصلے میںمدعی کی ضرورت نہیں ہوتی ،بلکہ وہ منکردیکھتے ہی اپنافیصلہ سناتاہے ،خواہ دن ہویارات اورخلاف وزری کرنے والوں اورسرکش لوگوں کومختلف قسم کی تعزیر دیکر سزادے سکتاہے اوراس کا حکم نافذ العمل ہوتا ہے ،اس کافیصلہ حتمی ہوتاہے جسے توڑنایامعطل کرناجائز نہیں ہے۔