الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

پاکستانی حکمران فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دے کر دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں شمولیت کے جواز کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں

30 اگست 2012 کو کوئٹہ میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو قتل کر دیا گیا اور میڈیا نے اس کو فرقہ وارانہ قتل قرار دیا۔ حالیہ مہینوں میں پاکستان میں شیعہ مسلمانوں پر قاتلانہ حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے بالکل ویسے ہی جیسے عراق میں مسلمانوں پر 2003 میں عراق پر امریکی قبضے کے بعد فرقہ وارانہ حملے شروع ہو گئے تھے۔ عراق میں ہونے والے "فرقہ وارانہ حملوں" کی حقیقت اس وقت آشکار ہو گئی تھی جب بین الاقوامی اور مقامی میڈیا نے خودکش کار دھماکوں کے متعلق رپورٹ کیا کہ گاڑی میں بیٹھے حملہ آوار جو میڈیا کے مطابق اپنی فرقہ وارانہ "نفرت" کے اظہار کے لیے اپنی جان کی بازی لگانے کے لیے تیار تھے کے ہاتھ گاڑی کے سٹیرنگ سے بندھے ہوئے تھے۔ امریکی فتنے کی جنگ میں شمولیت جاری رکھنے کے تمام تر بہانوں کے باوجود جب پاکستان کے حکمران عوامی رائے عامہ کو بدلنے میں ناکام ہو گئے تو امریکہ اور اس کے تابعدار ایجنٹوں نے پاکستان میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کی لہر کو جاری و ساری کر دیا ہے تا کہ پاکستانی رائے عامہ کو دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کی حمائت کے لیے تیار کیا جائے۔

امریکہ نے بالکل ایسے ہی عراق میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کو ہوا دی تھی تاکہ عراقی مزاحمت کاروں کی توجہ عراق پر امریکی قبضے کے خلاف جدوجہد سے ہٹا دی جائے اور مسلمان مزاحمت کاروں کے متعلق شش وپنج کا شکار ہوں جائیں اور یہ فیصلہ نہ کر سکیں کہ وہ کون سے مسلمان ہیں جو امریکی صلیبیوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور وہ کون ہیں جو معصوم نہتے مسلمان شہریوں کو قتل کر رہے ہیں۔ امریکہ، جس کو فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کا وسیع تجربہ ہے، کے مشورے پر پاکستانی حکمران فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکا رہے ہیں تاکہ پاکستان کے مسلمان یہ تمیز نہ کر سکیں کہ وہ کون ہیں جو امریکی صلیبیوں سے افغانستان میں لڑ رہے ہیں اور وہ کون ہیں جو معصوم لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔ یہ کوئی نیا منصوبہ نہیں بلکہ سب اس سے واقف ہیں۔ جیسے ہی حکومت فوجی آپریشن کرنے کا فیصلہ کرتی ہے توپاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے حمایت یافتہ "ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک" کی بدولت ملک بم دھماکوں کی لپیٹ میں آجاتا ہے۔ اور پھر فوراً ہی "طالبان" کا فون آجاتا ہے جو اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لیتے ہیں۔ جب یہ چال کامرہ کے فضائی اڈے پر حملے کے بعد بری طرح سے ناکام ہو گئی توپاکستانی حکمرانوں نے فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دینا شروع کر دیا تاکہ لوگوں کی فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کے خلاف نفرت کو استعمال کر کے خیبر پختون خوا ہ کے قبائلی علاقوں میں اپنے ہی لوگوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے لیے عوامی حمائت حاصل کی جا سکے۔ اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسی پالیسی کے تحت ملک میں اچانک شیعہ مسلمانوں پر انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت حملے شروع ہو گئے ہیں۔

اے پاکستان کے بے شرم حکمرانوں! اسلامی عقیدہ مسلمانوں کے خون میں رچا بسا ہوا ہے۔ اسلامی وحدت کا تصور تو رنگ، نسل اور ان غیر شرعی سرحدوں، جنھیں تم اپنے آقا امریکہ کے حکم پر قائم رکھے ہوئے ہو، سے زیادہ مضبوط ہے۔ فرقہ وارنہ فسادات تو دور کی بات ہیں کیا تم پاکستانی مسلمانوں کی بے چینی کو نہیں دیکھتے جب وہ برما میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کا سنتے ہیں جو ان سے ہزاروں میل دور ہیں؟ کیا تم پاکستان کے مسلمانوں کی نفرت اور غصے کا نشانہ نہیں بنتے جب تم افغانستان کے مسلمانوں کے ساتھ غداری کرتے ہو جو اب تک جاری ہے؟ تو کیسے یہ تصور کیا جائے کہ یہ لوگ اپنے ملک کے اندر اپنے ہی شیعہ بھائیو کے خلاف کوئی بغض رکھیں؟یہ امت تمام دوسری امتوں کو چھوڑ کرایک الگ امت ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:

هُوَ سَمَّاكُمُ ٱلْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِى هَـٰذَا لِيَكُونَ

"اسی اللہ نے تمھارا نام مسلمان رکھا ہے اس قرآن سے پہلے بھی اور اس (قرآن) میں بھی"(الحج۔78)۔

مسلمان چاہے وہ شیعہ ہوں یا سنّی قرآن اور اپنے رب کے ذکر پر یقین رکھتے ہیں اور اللہ کے اس فرمان پر بھی جب اللہ فرماتے ہیں:

وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِداً فِيهَا وَغَضِبَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَاباً عَظِيما

"اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کرڈالے اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب ہے، اسے اللہ تعالی نے لعنت کیا ہے اور اس کے لیے بڑا عذاب تیار رکھا ہے" (النسأ۔93)

پاکستان کے مسلمان فرقہ واریت اور اس کے نتیجے میں ہونے والی قتل و غارت گری کو مسترد اور مذمت کرتے ہیں۔ اس آگ کے پیچھے امریکہ اور اس کے گھٹیا ایجنٹوں کا ہاتھ ہے جو امت کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کے عوام اسلامی عقیدے کے مطابق اور خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعے امت کو طاقتور اور متحد دیکھنا چاہتے ہیں۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...

انسداد دہشت گردی کے قانون میں ترمیم عوام کے خلاف قانونی دہشت گردی ہے

اس کا مقصد امریکہ مخالف آواز کو دبانا اور ملک کو پولیس سٹیٹ میں تبدیل کرنا ہے

انسداد دہشت گردی کے قانون میں ترمیم دراصل پاکستان کے عوام کے خلاف ایک قانونی دہشت گردی ہے۔ اس ترمیم کا مقصد ملک میں جاری بم دھماکوں، فرقہ وارانہ قتل، فوجی تنصیابات پر حملوں اور ان تمام جرائم میں ملوث ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو قانون کی گرفت میں لا کر انھیں عبرت ناک سزا دلوانا نہیں ہے کیونکہ جو لوگ ان جرائم میں ملوث ہیں ان کے جرائم کے سی۔ سی ٹیوی فوٹیج اور دوسرے تمام تر ثبوت موجود ہونے کے باوجودانھیں ہزاروں کی تعداد میں ویزے جاری کیے جاتے ہیں انھیں اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ اور لاہور کے حساس علاقوں میں سینکڑوں کی تعداد میں گھروں کو کرائے پر لینے کی اجازت دی جاتی ہے اور جب کوئی دہشت گرد رنگے ہاتھوں گرفتار ہو بھی جاتا ہے جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس تو اسے کیانی اور سیاسی و فوجی میں موجود امریکی ایجنٹ باحفاظت ملک سے فرار کروا دیتے ہیں۔ اس ترمیم کا مقصد دہشت گردوں کو قانون کی گرفت میں لانا نہیں ہے بلکہ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھیوں کو ایسا قانونی ہتھیار فراہم کرنا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے ہی ملک کے شہریوں کی جاسوسی کریں تاکہ ہر اس شخص کو جو پاکستان میں امریکی راج اور دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کی مخالفت کرتا ہے اور کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھیوں کی غداریوں کو بے نقاب کرتا ہے ان کو جھوٹی ویڈیوز اور ٹیلی فون ریکارڈنگز کے ذریعے دہشت گرد قرار دیا جائے۔ اس ترمیم کے ذریعے یہ بات ایک بار پھر ثابت ہو گئی ہے کہ آمریت کی طرح جمہوریت اور اس سے منسلک ادارے اور شخصیات بھی صرف اور صرف امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتے ہیں۔ جس طرح مشرف کے دور میں ایل۔ایف۔او (L.F.O) اور این۔آر۔او (N.R.O) کے ذریعے پاکستان میں امریکی فوجی اور سیاسی مداخلت کو جائز قرار دیا گیا تھا آج اس ترمیم کے ذریعے ملک میں امریکی راج کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبا دینے کو جائز قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ بات انتہائی افسوس ناک ہے کہ جب پوری مسلم دنیا میں ظالم و جابر حکمرانوں کے تخت گرائے جا رہے ہیں اور عوام کو کسی حد تک حکمرانوں کے خلاف اپنی رائے کے اظہار کا موقع مل رہا ہے تو پاکستان میں کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں اس کے ہمنوأ صدام حسین، قذافی اور حسنی مبارک کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بہانہ کر کے ملک کو ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کر رہے ہیں۔ جس طرح اس سے قبل دہشت گردی کا قانون 1997 کو لاگو کرنے سے دہشت گردی میں اضافہ ہی ہوا اسی طرح اس ترمیم کے نتیجے میں ملک میں جاری دہشت گردی کی کاروائیوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود امریکی ایجنٹ ملک میں جاری اس فتنے کی جنگ کو مزید ہوا دیں گے اور عوام پولیس اورانٹیلی جنس اداروں کے ظلم و ستم کا مزید شکار ہو جائے گی۔

حزب التحریر صحافیوں ،دانشوروں، سیاست دانوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور وکلاء سے اس بات کا مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس ظالمانہ ترمیم کی بھرپور مخالفت کریں اور حکمرانوں کو اس ظلم سے روکنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور افواج میں موجود افسران سے کہتی ہے کہ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھیوں کی غداریوں کو روکیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة فراہم کریں تاکہ پاکستان کو امریکی شکنجے اور اس فتنے کی جنگ سے نکالا جا سکے۔

 

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

قاتل بشار کی حمائت کر کے ایرانی قیادت نے اللہ، اس کے رسول ﷺ اور مومنین سے غداری کی ہے

حزب کے وفد نے لاہور میں ایرانی سفارتی مشن کو ایران کی قیادت کے نام حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے کھلا خط پہنچایا

حزب التحریر کے ایک وفد نے آج لاہور میں ایرانی سفارتی مشن کو ایران کی قیادت کے نام حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے کھلا خط پہنچایا۔ یہ خط ایرانی قیادت کی جانب سے شامی عوام کے قاتل اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے دشمن بشار الاسد کی حمائت کرنے کے خلاف لکھا گیا ہے۔ اس خط میں ایرانی حکومت کی ایک امریکی ایجنٹ بشار الاسد کی مدد کرنے، شام کے مسلمانوں کی مخالفت کے لیے ایرانی فوجوں کو شام بھیجنے اور ایرانی انقلابی گارڈزکا بشار الاسد کی بد نام زمانہ قاتل ملیشیا "شبیہا" کے ساتھ مل کر شام کے مسلمانوں کا قتل عام کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔ خط میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ ایرانی قیادت کس طرح ایران کی مسلم افواج کو بشار کی مدد کے لیے بھیج رہی ہے جبکہ وہ اور اس کا خاندان کئی دہائیوں سے کفر کی بنیاد پر حکمرانی کرتے آ رہے ہیں۔

بشار کے مقابلے میں شام کے وہ مسلمان ہیں جو اس جابر و ظالم حکمران کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں تاکہ اسلام کو نافذ کیا جائے اور امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام مسلمانوں کو ایک ریاست کے تحت جمع کیا جائے تو کیا ایران کی قیادت یہ نہیں چاہتی کہ شام میں کفر یہ نظام کا خاتمہ ہو اور اسلام کا نظام یعنی خلافت قائم ہو۔ خط میں مزید یہ کہا گیا ہے کہ ایران کے حکمرانوں نے بشار کی حکومت کی حمائت کر کے اللہ، اس کے رسول ﷺ مسلمانوں کے امامین اور ان کے پیروکاروں کے ساتھ اپنی غداریوں میں مزید ایک اور غداری کا اضافہ کیا ہے جیسا کہ اس سے قبل ایرانی قیادت نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ اس وقت غداری کی تھی جب ایرانی قیادت نے افغانستان اور عراق کے مسلمانوں کے قتل عام اور ان پر قبضے کے وقت امریکہ کے ساتھ کھڑا ہونا پسند کیا تھا۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اللہ کے حکم سے خلافت جلد ہی قائم ہونے والی ہے جو ایران میں آپ کے کفر پر مبنی اقتدار کا خاتمہ کرے گی اور دوسرے غدار مسلم حکمرانوں کے ساتھ آپ کو بھی سزا دے گی۔ خط میں مزید کہا گہا ہے کہ ایران کے مسلمان بھی آپ سے اتنے ہی ناراض ہیں جتنا کہ دوسرے عرب ممالک میں موجود ان کے مسلمان بھائی خود پر مسلط جابر حکمرانوں سے ناراض ہیں لہذا جلد ہی ایران کے مسلمان بھی آپ کو آپ کی گردنوں سے پکڑ لیں گے بالکل ویسے ہی جیسے ان کے بھائیوں نے اپنے جابر حکمرانوں کو پکڑ لیا ہے۔ آخر میں خط میں ایرانی قیادت کو یہ نصیحت بھی کی گئی کہ وہ اپنی غلطیوں سے رجوع کر لیں اگرچہ جس کا امکان بہت ہی کم ہے۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...

ازبکستان کے فرعون کریموف کے ہاتھوں شوکت کریموف کے قتل کے خلاف حزب التحریر کے مظاہرے

کریموف کا ظلم خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتا

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ازبکستان کے صدر کریموف کے ہاتھوں حزب التحریر کے رکن شوکت کریموف کے قتل کے خلاف اسلام آباد میں موجود ازبکستان کے سفارتی مشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "اے ظالم کریموف!!!! مخلص مسلمانوں کی گرفتاریاں، تشدد، اور شہادتیں، خلافت کے قیام اور تمہارے عبرتناک انجام کو روک نہیں سکتے "اور" اے ظالم و جابر کریموف!!!!! مسلمانوں کا قتل عام بند کرو"۔ رکن حزب التحریر شوکت کریموف 1999 میں قید کیے گئے تھے اور 2002 میں جان بوجھ کر انھیں ان قیدیوں کے سیل میں منتقل کر دیا گیاتھا جنھیں تپ دق کی بیماری لاحق تھی۔

اس سال 27 رمضان الامبارک کی رات شوکت تپ دق کی بیماری کے نتیجے میں موت کا شکار ہو گئے۔ مظاہرین نے شوکت کے قتل اور جابر کریموف کے ظلم و ستم کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے ازبکستان کے سفارتی مشن کو حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے ایک خط بھی دیا۔ خط میں فرعون صفت کریموف کے ظلم کی شدید مذمت کی گئی اور اسے اس بات سے خبر دار کیا گیا کہ جس طرح عرب دنیا کے ظالم و جابر حکمران اپنی تمام تر قوت اور ظلم و جبر کے باوجود اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں، وہ بھی جلد ہی انھی کی صفوں میں شامل ہو گا۔ خط میں کریموف کو اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی گئی کہ دو دہائیوں سے جاری اس کے شدید ترین ظلم کے باوجود حزب التحریر کے شباب آج تک خلافت کے قیام کی جدوجہد سے دستبرادار نہیں ہوئے اور انشاء اللہ شوکت کریموف کی شہادت کے بعد بھی یہ جد و جہد اسی تیزی کے ساتھ جاری و ساری رہے گی۔

خط میں کریموف کو اس بات سے بھی خبردار کیا گیا کہ عنقریب قائم ہونے والی خلافت اس کے ظلم و جبر پر مبنی اقتدار کا خاتمہ کر دے گی اور کریموف کو دوسرے ظالم حکمرانوں کو ان کے انجام سے خبردار کرنے کے لیے نمونہ عبرت بنا دے گی۔ آخر میں مظاہرین "امت کی طاقت ۔ خلافت" کے نعرے لگاتے ہوئے منتشر ہو گئے۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

منہاس ائر بیس پر حملے میں 'ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک'' ملوث ہے

اس حملے کا مقصد کیانی کو جواز فراہم کرنا ہے کہ ایک ایسے وقت پر جب خلافت قائم ہونے والی ہے، وہ مزید پاکستانی فوجیوں کو امریکی صلیبی جنگ کا ایندھن بنا دے

یہ بات ناقابل یقین ہے کہ پاکستان کے اہم اور حساس ترین فضائی اڈے کامرہ میں واقع منہاس ائر بیس پر دس کے لگ بھگ جنگجوں کا اچانک حملہ پاکستانی حکمرانوں کی مدد اور حمائت کے بغیر ہوا ہو۔ جیسے 2 مئی 2011 کو جنرل کیانی اور اسکے چھوٹے سے ٹولے نے امریکہ کی مدد کی تھی جب امریکہ نے 150 کلو میٹر پاکستانی علاقے میں داخل ہو کر کاکول اکیڈمی ایبٹ آباد کے سائے میں خفیہ فوجی آپریشن کیا تھا۔ کوئی بھی باشعور شخص یہ بات تسلیم نہیں کر سکتا کہ ایسی جگہ جہاں پر پاکستان ائر فورس کا ناصرف جدید ترین ائیر فلیٹ موجود ہو بلکہ پاکستان ائروناٹیکل کمپلیکس جیسی اہم دفاعی صنعت موجود ہو وہاں کی سیکیورٹی اس قدر کمزور ثابت ہو گی کہ دہشت گرد اس میں ایسے داخل ہو جائیں جیسے وہ بچوں کے پارک میں داخل ہو رہے ہوں! یہ بات اب پوری امت جانتی ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوں کے پیچھے امریکی "ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک" کار فرما ہے جس کو پاکستانی غدار حکمرانوں کی مدد و حمائت حاصل ہے اور جس کو انہی حکمرانوں نے پاکستان میں قائم کیا ہے۔ یہ وہ اصل "دہشت گرد نیٹ ورک" ہے جس کے خلاف آپریشن ہونا چاہئے اور جس کو جڑ سے اکھاڑ دینا چاہئے مگر پاکستان کے حکمرانوں نے اس نیٹ ورک کوگلبرگ لاہور جیسے رہائشی اور فوجی علاقوں میں "پناہ گاہیں" مہیا کر رکھیں ہیں۔ یہ False Flag Attacks جو کافر امریکہ کی نگرانی میں کروائے جاتے ہیں اور جن کا الزام مسلمانوں پر ڈال دیا جاتا ہے کا مقصد فتنے کی فضاء قائم کرنا ہے تا کہ پاکستانی افواج کو امریکہ کی خاطر قبائلی علاقوں میں دھکیلا جا سکے۔ اس گھناونے حملے سے پہلے آرمی چیف جنرل کیانی کی 13 اگست کی رات کو کاکول اکیڈمی میں تقریر اس بات کا واضع پیغام تھی کہ امریکہ کے کہنے پر کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا فیصلہ کر چکے ہیں لیکن فوج اور امت میں اس آپریشن کے خلاف رائے عامہ سے پریشان ہیں۔ اس مخالف رائے عامہ کو فوجی آپریشن کے حق میں ہموار کرنے کے لیے جس طرح ماضی میں جی ایچ کیو پر حملے کو اورکزئی ایجنسی میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے جواز بنا یا گیا اسی طرح اب منہاس ائر بیس پر حملے کو شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن شروع کرنے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ اس وقت جب شام میں بشار کی حکومت کا خاتمہ اور خلافت کا قیام اللہ کے حکم سے قریب ہے اور امریکہ اس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ پاکستان کے عوام اور فوج میں حزب التحریر کے اثرو رسوخ کے باعث پاکستان ریاست خلافت میں فوراً شامل ہو سکتا ہے تو امریکہ نے اپنے ایجنٹوں کو یہ حکم جاری کیا ہے کہ پاکستان کی افواج کو فتنے کی اس جنگ میں مزید ملوث کر دیا جائے۔

جی ایچ کیو، مہران نیول بیس، ایبٹ آباد، سلالہ اور اب منہاس ائر بیس پر حملے کے بعد کیانی، زرداری اور سیاسی و فوجی قیادت میں ان کے ساتھیوں کو فورا ً ہٹا کر ان کے خلاف مقدمے چلنے چاہئے۔ ایسے حکمران جو فوجی تنصیبات پر حملے میں امریکہ کی مدد کرتے ہیں کس طرح مسلم دنیا کی سب سے بڑی اور واحد ایٹمی قوت کی حامل فوج کی سربراہی کے حقدار ہیں۔ حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افراد کو پکارتی ہے کہ وہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کی صورت میں ہونے والی غداری کو روکیں اور افواج پاکستان کو اس فتنے کی جنگ سے بچائیں۔ اور ایسا صرف اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب آپ ان غداروں کو ان کی گردنوں سے پکڑ لیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو مددو نصرة فراہم کریں۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

پریس ریلیز

اس وقت جب شام میں جاری مقدس انقلاب ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور اس انقلاب کے خلاف علاقائی و بین الاقوامی سازشوں میں بھی شدت آگئی ہے،ہم آپ کو حزب التحریرولایہ شام کے تحت منعقد ہونے والی پریس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں جس کا موضوع ہے،


خلافت راشدہ کے دوبارہ قیام سے متعلق شام کے انقلاب پرحزب التحریرکی پالیسی دستاویز
یہ پریس کانفرنس انجینئر ہشام البابا نے طلب کی ہے
(سربراہ میڈیا آفس حزب التحریرولایہ شام)
مقام:مرکزی میڈیا آفس،تریپولی،لبنان۔ ابی سماراء

تاریخ:28رمضان1433 - ،16اگست2012
وقت:1:30 pm

عثمان بخاش

ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر


ٹیلی فون: 96171724043
فیکس: 9611307594
ای میل:This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک