الجمعة، 29 ربيع الثاني 1446| 2024/11/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

وزیرستان آپریشن، جان کیری کی آمد اور گرفتاریوں کے خلاف ملک بھر میں حزب التحریر کے احتجاجی مظاہرے

حزب التحریر نے اسلام آباد، لاہور، کراچی اور پشاور میں احتجاجی مظاہرے منعقد کئے۔ مظاہرے وزیرستان آپریشن، امریکی سینیٹر جان کیری کی آمد اور حزب التحریر کے ۰۳ سے زائد کارکنوں اور سپورٹرز کی گرفتاریوں کے خلاف کئے گئے تھے۔ مظاہرین نے کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے جس پر امریکی راج اور گرفتاریوں کے خلاف نعرے تحریر تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے حزب کے ممبران کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت کو یہ باور کرایا کہ حزب اپنی غیر عسکری سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔ مزید برآں انہوں نے بڑھتے ہوئے امریکی اثر و رسوخ اور امریکی راج کے لئے حکمرانوں کی طرف سے فراہم کی جانے والی مکمل مدد و معاونت کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کے دہشت گرد اسلام آباد کی گلیوں میں دندناتے پھرتے ہیں جبکہ اسلام اور خلافت کی بات کرنے والوں کو گھروں سے اٹھالیا جا تا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ گرفتاریاں حکومت کی بوکھلاہٹ ثابت کرتی ہیں اور حزب التحریر وزیرستان میں بے گناہ شہریوں اور فوج کے جوانوں کو لڑانے کی سازش کے خلاف آواز بلند کرتی رہے گی۔ مقررین نے جان کیری کی آمد کی بھی مذمت کی جو پاکستان کے معاملات کو مائیکرو مینج کرنے کے لئے پاکستان آرہا ہے۔ حزب التحریر ایک غیر عسکری سیاسی جماعت ہے جس کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں لیکن استعمار کے حکم پر اس پر تقریباً ہر مسلم ملک میں پابندی لگائی جاتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ حزب التحریر نہ صرف موجودہ سرمایہ درانہ نظام کا متبادل پیش کر رہی ہے بلکہ اس کے پاس خلافت کی شکل میں امت کی وحدت کا عملی پروگرام بھی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ اہل نصرت حزب التحریر کی پکار پر لبیک کہیں اور حزب کو نصرت فراہم کرتے ہوئے خلافت کا قیام عمل میں لائیں۔ اسی میں دونوں جہان کی کامیابی ہے!

Read more...

پاکستان میں خانہ جنگی جاری رکھنے کے لئے امریکہ ، بلیک واٹر اور یہ غدار حکمران جگہ جگہ بم دھماکے کروا رہے ہیں

اسلامی یونیورسٹی کے بم دھماکے کے بعد کسی شک کی گنجائش نہیں رہی کہ ان دھماکوں کے پیچھے امریکہ، بلیک واٹر اور یہ غدار حکمران ہیں جن کا مقصد پاکستان میں سوات اور وزیرستان آپریشن جیسی خانہ جنگی کو جاری رکھنا ہے۔ اسی خانہ جنگی کو شروع کرنے سے چند روز قبل شہری علاقوں میں بموں کا سلسلہ شروع کیا گیا جس کو بنیاد بنا کر یہ ظاہر کیا گیا کہ حکومت کے لئے آپریشن کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ جبکہ سب جانتے ہیں کہ وزیرستان آپریشن کا حکم پہلے ہی امریکہ دے چکا تھا اور بم دھماکے محض تصویر میں رنگ بھرنے کے لئے کروائے گئے۔ امریکہ نے یونیورسٹی میں دھماکے کے ذریعے ایک تیر سے دو شکار کرنے کی کوشش کی۔ یعنی امریکی جنگ کے لئے رائے عامہ بھی ہموار ہو جائے اور وہ بھی اسلام پسندوں کا خون بہا کر!! عوام جانتے ہیں کہ یہی حربہ امریکہ نے عراق میں بھی استعمال کیا تھا جب اس نے مساجد اور بازروں میں نام نہاد خود کش بم دھماکے کروائے جن کا مقصد امریکہ کے خلاف برسرِپیکار مجاہدین کو بدنام کرنا اور عوام میں کنفیوژن پھیلانا تھا۔ پاکستان کے عوام جان چکے ہیں کہ امریکہ نے ایک سازش کے ذریعے افغانستان کی جنگ پاکستان تک پھیلا دی ہے تاکہ پاکستان میں جہاد کے متمنی مسلمانوں کو افغانستان جانے سے روکا جائے اور انہیں پاکستان کی فوج کے ساتھ لڑا کر کمزور کر دیا جائے۔ یوں دونوں طرف مرنے والے مسلمان ہوں اور امریکہ بغیر اپنے فوجی ضائع کئے کامیابی حاصل کر لے۔ افسوس کہ جہاد فی سبیل اللہ کے ماٹو پر تیار کئے گئے پاکستان کے جرّی جوانوں کو حکومت امریکی جنگ میں جھونک رہی ہے۔ سب جانتے ہیںکہ پاکستان میں انتشار اور خانہ جنگی کی یہ فضائ امریکی FBI ، بلیک واٹر اور میرینز کے خطے میں آنے سے قبل موجود نہ تھی۔ بلیک واٹر کے سکینڈل کے بعد سہالہ میں ﴿پولیس ٹریننگ سنٹرمیں﴾ حکومت کی مدد سے قائم کردہ امریکی فوجی ڈپو اور اس میں ذخیرہ کیا گیا دھماکہ خیز مواد بھی منظرعام پر آچکا ہے۔ جس سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ امریکہ اپنی کاروائیاں حکومت کی مدد سے کر رہا ہے۔ چنانچہ امن و آشتی کے لئے یہ ضروری ہے کہ امریکہ کو دیس نکالا دیا جائے۔ ہم امت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکہ کو نکال باہر کرنے اور ان غدار حکمرانوں کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے حزب التحریر کے شانہ بشانہ سڑکوں پر نکلیں۔ بے شک آپ ﷺ نے حق فرمایا ہے کہ حکمرانوں کی غداری ہی سب سے بڑی غداری ہے۔ ارشاد نبی ﷺ ہے:

 

''قیامت کے دن ہر غدار کے کولہے سے ایک جھنڈا باندھا جائے گا جسے اس کی غداری کے درجے کے مطابق بلند کیا جائے گا۔ اور جان لو کہ کوئی غداری اس سے بڑھ کر نہیں کہ ایک حکمران اپنی عوام سے غداری کرے‘‘۔ ﴿مسلم﴾

 

 

Read more...

حکومت حزب التحریر کو دہشت گردی سے منسلک کرنے میں ایک بار پھر ناکام ، عدالت نے ۲۸ افراد کو ضمانت پر رہا کر دیا

ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی حکومت حزب التحریر کے خلاف دہشت گردی کے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ حزب التحریر کے وکیل نے عدالت میں حکومتی وکیل کو چیلنج کیا کہ قبضے میں لئے گئے حزب کے لٹریچر میں سے ایک بھی لائن ایسی پیش کر دیں جو دہشت گردی یا فرقہ وارانہ منافرت پھیلاتی ہو۔ اس پر حکومتی وکیل نے ایک گھنٹے کی مہلت مانگی لیکن اس کے باوجود بھی وہ عدالت میں کوئی خاطر خواہ ثبوت پیش نہ کر سکے۔ چنانچہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 28 ممبران اور سپورٹرز کو ضمانت پر رہا کر دیا اور تنبیہ کی کہ اس طرح کے کمزور مقدمے ان کے سامنے پیش نہ کئے جائیں۔ حزب التحریر کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے گھبرا کر مشرف کی آمرانہ حکومت نے 2003 میں حزب التحریر پر پابندی لگائی تھی جسے پی پی پی کی جمہوری حکومت نے بدستور جاری رکھا۔ جبکہ اس سے قبل کراچی کی دہشت گردی کی عدالت یہ فیصلہ سنا چکی ہے کہ حزب التحریر پر لگی پابندی ناقص (defective) ہے کیونکہ پابندی لگاتے وقت حکومت کی طرف سے کوئی وجوہات پیش نہیں کی گئیں۔ نیز حزب التحریر کی پابندی کو چیلنج کرنے والی رِٹ آج بھی لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں سماعت کی منتظر ہے جس کو دائر کئے لگ بھگ ساڑھے تین سال کا عرصہ بیت چکا ہے۔ حزب جانتی ہے کہ آمریت ہو یا جمہوریت دونوں نظاموں میں استعمار کے مفادات کا تحفظ کیا جاتا ہے اور اسی لئے حزب التحریر پر پابندی لگائی جاتی ہے۔ ہم ایک بار پھر اعلان کرتے ہیںکہ حزب التحریر پر لگی پابندی حزب کو خلافت کے لئے اپنی غیر عسکری سیاسی جدوجہد سے نہیں روک سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ تمام پابندیوں کے باوجود حزب دنیا کی سب سے بڑی سیاسی اسلامی جماعت بن کر ابھری ہے جو چالیس سے زائد ممالک میں بڑی مستعدی اور جذبے کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ ہم امت کو یہ خوش خبری بھی سنانا چاہتے ہیں کہ حزب اپنی اس جدوجہد کے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے اور انشائ اللہ وہ جلد امت کو خلافت کے انعقاد کی نوید سنائے گی۔ نصر من اللہ و فتح قریب!!

Read more...

خون کی پیاسی دیوی، ہلری کلنٹن، کی پیاس بجھانے کے لئے پشاور میں خون کی ہولی کھیلی گئی

آج امریکی سیکرٹی خارجہ ، ہلری کلٹن کی آمد پر ایک بار پھر پاکستان کے نہتے عوام کا لہو بہا کر اس کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا گیا۔ یہ پہلی بار نہیں ہوا جب امریکی اعلیٰ اہلکاروں کے دل کو بہلانے کے لئے ان کی آمد پر مسلمانوں کا خون بہا گیا ہو۔ خون کی پیاسی امریکی دیوی ہلری کلنٹن کی پیاس بجھانے کے لئے امریکی ایجنسیوں اور کرائے کے قاتلوں نے پشاور کے گنجان بازار میں مسلمانوں کی خون کی ندیاں بہا دیں۔ اطلاعات کے مطابق اب تک 60 سے زائد مسلمان جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو چکے ہیں جبکہ سو سے زائد زخمی ہیں۔ امت یہ امریکی کھیل کو سمجھ چکی ہے کہ شہری علاقوں میں بم دھماکے کروا کر قبائلی علاقوں میں خانہ جنگی جاری رکھی جائے۔ جہاں مرنے والا بھی مسلمان ہو اور مارنے والا بھی مسلمان۔ امریکہ اسی قسم کا قتل عام پہلے بھی عراق میں کروا چکا ہے۔ سہالہ میں بارود کا امریکی گودام بھی منظر عام پر آچکا ہے جہاں پولیس ٹریننگ سنٹر کے کمانڈنٹ تک کو جانے کی اجازت نہیں۔ آج کے اخبارات میں چھپنے والی یہ خبر بھی قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد جیسے شہر میں امریکی اہل کار افغان باشندوں کا روپ دھار کر اسلحے اور دیگر جدید آلات سے لیس ہو کر کھلے عام دندناتے پھر رہے تھے۔ پولیس جب انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی تو امریکی سفارتخانہ سے انہیں چھڑانے ان کے لئے ان کے حلیف فورا آن پہنچے اور حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی رہی۔ اس قسم کے واقعے پہلے بھی اسلام آباد اور پشاور میں رو نما ہو چکے ہیں جبکہ حکومت ان کرائے کے قاتلوں کے خلاف کسی بھی قسم کا قدم اٹھانے کے لئے تیار نہیں۔ اس سے ثابت ہوا کہ موجودہ دہشت گردی کی وارداتوں میں نہ صرف امریکی خفیہ ایجنسیاں اور بلیک واٹر اور ڈائن کارپ کے کرائے کے قاتل ملوث ہیں بلکہ حکومت بھی اپنا گنائونہ اور گھٹیا کردار ادا کر رہی ہے۔ اس سے بڑھ کر اور کیا غداری ہو سکتی ہے کہ حکومت حزب التحریر اور دیگر مخلص مسلمانوں کو کلمہ حق بلند کرنے سے روکنے کے لئے تو انہیں پابند سلاسل کرتی ہے جبکہ امریکی دہشت گردوں کو مسلمانوں کا قتل عام کرنے کے لئے کھلا چھوڑ دیتی ہے ۔ پاکستان کے حالیہ انتشار کا واحد حل امریکہ کا خطے سے انخلائ ہے۔ ہم امت سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ بھی اپنی چپ کا روزہ توڑیں اور خاموش تماشائی بننے کے بجائے میدان عمل میں آئیں۔ ورنہ یہ NRO زدہ غدار حکمران امریکہ کے ساتھ مل کر اس خانہ جنگی کو کوئٹہ اور جنوبی پنجاب سمیت پورے ملک تک پھیلا دیں گے۔ ہم پاک فوج میں مخلص عناصر سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ وقت ضائع کئے بغیر پاکستان کو امریکی راج سے چھٹکارا دلانے کے لئے متحرک ہو جائیں اور حزب التحریر کو نصرت دے کر خلافت راشدہ کا انعقاد کریں تاکہ امریکہ کو اس خطے سے مار بگھایا جائے جو اس فتنے کی اصل جڑ ہے۔

Read more...

تحفظ کے نام پر ایٹمی ہتھیاروں پر امریکی اثرونفوز کو قبول کیا جارہا ہے

نیو یارکر میگزین کے اس انکشاف نے کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے اضافی تحفظ کے لیے مزاکرات جاری ہیں ، ان خدشات کو دوبارہ تقویت فراہم کی ہے کہ موجودہ جمہوری حکمران بھی پاکستان میں امریکی اجارہ داری کو وسعت دینے کے لیے آمر پرویز مشرف سے بھی کئی ہاتھ آگے جاچکے ہیں۔ پاکستانی وزارت خارجہ اور امریکی سفیر کا اس معاملے پر تردیدی بیان باعث اطمینان نہیں ہوسکتا کیونکہ حالیہ دنوں میں پاکستان میں امریکی سیکیوریٹی اداروں کی موجودگی کے واضع شواہد ملنے کے باوجود امریکی سفارت خانہ اور حکومت پاکستان ان کی موجودگی سے انکار کرتے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ اب یہ بات کہ سہالہ میں پولیس ٹرینگ سینٹر جو کہ کہوٹہ ریسرچ سینٹر سے صرف آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، 2003 سے امریکیوںکے زیر استعمال ہے اور ڈاکٹر عبدل قدیر خان کے اس انکشاف نے کہ پرویزمشرف نے ان سے ایٹمی اثاثوں کی فہرست بنوا کر امریکہ کے حوالے کر دی تھی ، ان تردیدوں کی صحت کو مزید کمزور کردیا ہے۔ پاکستان کی ابتر ہوتی امن و امان کی صورتحال ،بم دھماکے، ملک کے دو صوبوں میں جاری فوجی آپریشن خصوصاً اسلام آباد میں جی ایچ کیو پر حملہ اورسینیر آرمی آفیسرز پر تواتر کے ساتھ جاری قاتلانہ حملے ،اس ماحول کو پیدا کرنے کی کوشش ہے جس کے تحت پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور پالیسیوں پر امریکی اثر و نفوزکو قبول کرنے کے لیے جواز فراہم کیا جائے گا ۔ جس دن سے پاکستان اس نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اتحادی بنا ہے،پاکستان کی معاشی،سیاسی، دفاعی اور اندرونی سلامتی کے معاملات کمزور سے کمزور تر ہوتے جارہے ہیں۔ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کو خطرہ طالبان سے نہیں ہے جو کہ بقول حکومت پاکستان کے سوات اور جنوبی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے بعد سے فرار ہورہے ہیں بلکہ خطرہ امریکی فوج اور ملک میں موجود امریکی نجی سیکیوریٹی کے اداروں سے ہے جو دارلحکومت سمیت پاکستان کے کسی بھی علاقے میں بغیر کسی روک ٹوک کے جاسکتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام اور افواج ُپاکستان میں موجود مخلص عناصر حزب التحریر کے ساتھ متحرک ہوکر موجودہ ایجنٹ حکمرانوں سے نجات حاصل کرکے خلافت کا قیام عمل میں لائیں ۔ یہ خلافت ہی ہوگی جو نہ صرف خطے سے امریکی افواج کو نکال باہر کرے گی بلکہ ان ایٹمی ہتھیاروں کو بھی امت کے تحفظ کے لیے استعمال کرے گی۔

Read more...

خلافت ایٹمی ہتھیاروںکے بارے میں نہایت ہی جامع اور ذمہ دارانہ پالیسی رکھتی ہے

پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں سیمور ہرش کے انکشافات نے حکمرانوں کی مسلمانوں اور اسلام سے غداری کو بے نقاب کر دیا ہے۔ آمر انہ اور جمہوری قیادتیں یکساں طور پر اپنی کرسی کی خاطر پاکستان کی خودمختاری کو گروی رکھنے کے بعد ایٹمی ہتھیاروں کو بھی امریکی اسپیشل اسکواڈ کے زیر کنٹرول لا کر بدترین سیکیورٹی رسک بن چکی ہے۔ اس مضمون سے یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ بھارت اور امریکہ کسی آمریت یا حقیقی جمہوری نظام سے نہیں،بلکہ صرف اور صرف خلافت کے دوبارہ قیام سے خوفزدہ ہیں اور اس ضمن میں حزب التحریر کی جدوجہد ان کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ حزب التحریر پر مسلم ممالک میں پابندی لگائی جاتی ہے جبکہ وہ ایک غیر عسکری سیاسی جماعت ہے۔

سیمور ہرش نے اس مضمون میں اپنا خبث باطن بھی آشکار کر دیا ہے جہاں اس نے حزب التحریر کا نام لیتے ہوئے اسے خطرے کے طور پر پیش کیا ہے۔ نیز خلافت کے بارے میں دہشت گرد ریاست ہونے کا جھوٹا تأثر بھی پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ جبکہ خلافت کی تیرہ سو سالہ تاریخ گواہ ہے کہ یہ صرف خلافت ہی تھی جس نے عیسائیوں اور یہودیوں سمیت دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو نہ صرف اپنی آغوش میں جگہ دی بلکہ ان کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا۔ اس کے برخلاف اسرائیل، بھارت، امریکہ اور فرانس جیسی جمہوری حکومتوں میں مسلمانوں کے ساتھ جو ناروا سلوک روا رکھا جاتا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ خلافت کی ایٹمی پالیسی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے مقرر کردہ ﴿Divine﴾ احکامات پر مبنی ہے جسے کوئی خلیفہ تبدیل کرنے کا مجاز نہیں۔ اسی لئے یہ خلافت کی ایٹمی پالیسی مغرب کی پالیسی سے زیادہ جامع اور ذمہ دارانہ ہے۔ جبکہ مغرب کی پالیسی کی ایک بد ترین مثال ہم ہیرو شیما اور ناگا ساکی کے قتل عام میں دیکھ چکے ہیں۔ اسلام خلافت کیلئے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری لازم قرار دیتا ہے کیونکہ اسلام دشمن پر رعب اور ہیبت طاری کرنے والے ہر وسیلے کی تیاری کا حکم دیتا ہے۔ اسلام کی رو سے ایٹمی ہتھیار کا استعمال عمومی طور پر جائز نہیں لیکن اسے صرف استثنائی حالات میں استعمال کیا جاسکتا ہے کیونکہ ان ہتھیاروں سے فوجی تنصیبات کے ساتھ ساتھ بے گناہ عوام کا بھی قتل عام ہوتا ہے ۔ اس ضمن میں دو استثنا یہ ہیں، اولاً: اسلام کفار کو ترکی بہ ترکی ﴿Tit for Tat﴾جواب دینے کی اجازت دیتا ہے۔ چنانچہ خلافت دشمن کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروںکے استعمال کی صورت میں جوابی ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ ثانیاً: دشمن کے ایٹمی حملے کی تیاری کے واضح شواہد ملنے کی صورت میں پیشگی ایٹمی حملہ (Pre-emtive strikes) کرنے کی بھی شریعت اجازت دیتی ہے۔ نیز خلافت ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ (Non-prolifiration) پر یقین رکھتی ہے کیونکہ خلافت کی موجودگی میں کسی اور اسلامی ریا ست کا وجود نہیں ہو سکتا اور خلافت ایٹمی ہتھیار کافر ملکوں کوکسی بھی طور مہیا نہیںکریگی۔ خلافت کا قیام بہت جلد ہونے والا ہے اور امریکہ اور دیگر کافر ممالک کی بوکھلاہٹ بہت واضح ہے۔ لیکن وہ یاد رکھیں کہ ان کی تمام چالیں اللہ کے حکم سے ناکام ہو کر رہیں گی اور رسول اللہ ﷺ کی بشارت کے مطابق خلافت ضرور قائم ہو کر رہے گی۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک