الأربعاء، 25 محرّم 1446| 2024/07/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

افواج پاکستان کولازمی امریکہ کی قابض افواج سے لڑنے کی تیاری کرنی چاہیے

افواج پاکستان کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے 30 ستمبر 2014 کو قومی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی کے فوجی مرکز کا کھاریاں میں افتتاح کیا۔ فوج کے ترجمان نے اس ادارے کے بارے میں بتایا کہ "انتہائی اعلیٰ سہولیات سے مزین اس ادارے میں افواج کو ہر قسم کے علاقے میں دہشت گردی سے لڑنے کی تربیت فراہم کرنے کی وسیع صلاحیت موجود ہے"۔ یہ خبر اسی دن منظر عام پر آئی جب کٹھ پتلی افغان حکومت نے امریکہ کے ساتھ ایک سکیورٹی معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت امریکہ مزید دس سال تک افغانستان پر اپنا قبضہ برقرار رکھ سکے گا۔ اس معاہدے سے متعلق واشنگٹن میں جاری ہونے والی دستاویزات کے مطابق امریکہ افغانستان میں دس ہزار امریکی فوج رکھ سکے گا اور اس کو نو اڈے حاصل ہوں گے جن میں وہ اڈے بھی شامل ہیں جو پاک افغان سرحد کے ساتھ واقع ہیں۔ اسی دوران ہمارے ازلی دشمن بھارت کے وزیر اعظم مودی نے امریکہ کے صدر اوباما سے ملاقات کی جس میں دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دہشت گردی اور خطے سے متعلق خدشات کے حوالے سے انٹیلی جنس کی معلومات کا تبادلہ بڑھایا جائے جس میں افغانستان بھی شامل ہے۔
اس طرح پاکستان کی افواج کو امریکی قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے والوں سے لڑنے کے لئے تیار کیا جارہا ہے جبکہ امریکہ کے قبضے کے خلاف لڑنا اسلام نے فرض قرار دیا ہے اور راحیل-نواز حکومت امریکہ کو اپنا قبضہ برقرار رکھنے کے لئے اس کو ایک ایک قدم پر معاونت فراہم کررہی ہے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ پاکستان اس معاہدے پر دستخط کو خوش آئیند قرار دے جس کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کے سب بڑے دشمن امریکہ کو دنیا کی واحد مسلم ایٹمی قوت کی دہلیز پر اڈے قائم کرنے اور فوجوں کو رکھنے کی اجازت مل جائے؟ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو کوئی شرم نہیں کہ وہ ہر اس اقدام، معاہدے اور تجویز کو پاکستان کے مفاد میں قرار دے دیتے ہیں جو درحقیقت پاکستان کے مفاد میں قطعاً نہیں ہوتا بلکہ ہمارے دشمن امریکہ کے مفاد میں ہوتا ہے۔ آج کے دن تک سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے پورا ملک امریکی دہشت گردی کے نیٹ ورک کے لئے کھول رکھا ہے جو حساس ترین علاقوں میں حملے کروانے کے لئے آزادی سے معلومات اکٹھی کرتے پھرتے ہیں اور اگر یہ امریکی پکڑے جائیں تو انہیں رہا کردیتے ہیں۔ اس کے بعد غدار حکومت جہاد کو بدنام کرنے کے لئے امریکی ترجمان کا کردار ادا کرتی ہے اور جانتے بوجھتے ہوئے مخلص مجاہدین کو، جو افغانستان میں امریکہ کے خلاف لڑ رہے ہیں، ان لوگوں سے ملادیتے ہیں جن کے کردار انتہائی مشکوک ہیں اور جوافواج پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔ اور آخر میں یہ مجرم حکومت ہماری افواج کو قبائلی علاقوں میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں سے اس غلیظ فتنے کی جنگ لڑنے کے لئے بھیجتی ہے اور پھر اس کے نتیجے میں دونوں جانب سے مسلمانوں کا ہی خون امریکی راج کے استحکام کے لئے بہتا ہے اور یہ خطہ بدامنی اور بد حالی کا شکار ہوجاتا ہے۔
یہی وقت ہے کہ افواج میں موجود مخلص افسران خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں جو مسلمانوں کی افواج اور قبائل کو قابض امریکہ کے خلاف ایک قوت کی شکل میں متحرک کرے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،
يٰأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُواْ هَلْ أَدُلُّكمْ عَلَىٰ تِجَارَةٍ تُنجِيكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ ط تُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ط يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَيُدْخِلْكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلأَنْهَارُ وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِى جَنَّاتِ عَدْنٍ ذٰلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ
"اے ایمان والو! کیا میں تمہیں وہ تجارت بتا دوں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے؟ اللہ تعالٰی پر اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جانوں سے جہاد کرو۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں علم ہو۔ اللہ تعالٰی تمہارے گناہ معاف فرمادے گااور تمہیں ان جنتوں میں پہنچائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور صاف ستھرے گھروں میں جو جنت عدن میں ہوں گے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے" (الصف:10-12)۔

Read more...

بھارت کے سامنے جھکنا اللہ سبحانہ و تعالٰی، اس کے رسولﷺ اور مؤمنین کے خلاف جرم ہے راحیل-نواز حکومت کشمیر کو ہندوستان کے قبضے سے آزاد کرانے کی ذمہ داری سے دست بردار ہوگئی

راحیل -نواز حکومت نےاُس امریکی منصوبے کے ساتھ وفاداری کا اعلان کیا ہے جس کے تحت بھارت کو طاقتور بنانے اور چین کے سامنے کھڑا کرنے کے لئے پاکستان کو کمزور کیا جانا ہے۔ 27 ستمبر 2014 کو وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "پاکستان اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنا چاہتا ہے" اور اس نے دنیا کو یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ "جموں و کشمیر کے لوگ اب تک استصواب رائے کے وعدے کے پورا ہونے کے منتظر ہیں"۔ اس خطاب سے چند گھنٹوں قبل 26 ستمبر 2014 کو جنرل راحیل شریف نے کہا کہ "فوج امن کے حق میں ہے"۔
کئی دہائیوں سے بھارت نے مسلمانوں کے خلاف شدید دہشت اور ظلم کا رویہ اپنایا ہوا ہے چاہے وہ مقبوضہ کشمیر میں ہوں یا اس کی سرحدوں میں بسنے والے مسلمان ہوں جیسا کہ گجرات میں رہنےوالے مسلمان یا پاکستان کے خلاف جنگیں مسلط کرنا ہو۔ وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کوئی بدترین عمل کرنے سے باز نہیں رہتا اور اس کی یہ شہرت ہے کہ جہاں وہ ایک طرف امن کی بات کرتا ہے تو اسی وقت اس نے اپنی بغل میں خنجر بھی چھپایا ہوتا ہے۔
لیکن راحیل-نواز حکومت کے واشنگٹن میں بیٹھے آقا یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان اپنے ازلی اور ناقابل اعتماد دشمن کے خلاف اقدامات سے گریز کرے اور اپنا دفاع کمزور کرلے۔ وہ یہ مطالبہ اس لئے کرتے ہیں تاکہ دنیا کی طاقتور ترین مسلم ریاست اور واحد مسلم ایٹمی قوت خطے میں بھارت کو بالا دست علاقائی قوت بننے کی راہ میں روکاوٹ نہ بنے۔ امریکہ کی یہ ضرورت ہے کہ بھارت اس وقت پاکستان سے آگے نکلے تاکہ وہ خطے میں مسلمانوں کو بالادست قوت بننے سے روکے اور امریکہ کے خلاف کھڑے ہونے والے چین کو چیلنج کرسکے۔ لہٰذا پاکستان ہندو کے رحم و کرم پر ہوگا جو اس قدر ظالم ہے کہ جس کی وجہ سے لاکھوں مسلمانوں نے ہجرت کی اور لاکھوں نے شہادت کو گلے لگایا تاکہ ہندو کی حکمرانی سے نکل کر ایک الگ ریاست پاکستان میں زندگی گزار سکیں۔
حزب التحریر راحیل-نواز حکومت کے اس غدارانہ موقف کی پُرزور مذمت کرتی ہے اور اس بات کو واضح کردینا چاہتی ہے کہ کشمیر کی آزادی کی ذمہ داری افواج پاکستان کی ہے۔ تو کس طرح یہ غافل حکمران اسی بین الاقوامی برادری کو کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے لئے پکار سکتے ہیں جنھوں نے اس مسئلے کو پہلے پیدا کیا اور پھر جان بوجھ کر اس کے منصفانہ حل کو تاخیر کا شکار کرتے ہیں تا کہ اپنے مفادات کو آگے بڑھا سکیں؟ حزب التحریر خلافت کے فوری قیام کا مطالبہ کرتی ہے جو کشمیر کی آزادی کے ساتھ ساتھ اس خطے کے 550 ملین مسلمانوں کو ان کے دشمنوں کے خلاف یکجا کرے گی۔
إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ ٱللَّهُ عَنِ ٱلَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِى ٱلدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُواْ عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَـٰئِكَ هُمُ ٱلظَّالِمُونَ
"جن لوگوں نے دین کی وجہ سے تمھارے ساتھ قتال کیا اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکال دیا اور تمہارے نکالنے میں دوسروں کی مدد کی اللہ تعالٰی ان لوگوں سے دوستی کرنے سے منع کرتا ہے اور جو لوگ ان سے دوستی کرتے ہیں وہی ظالم ہیں" (الممتحنہ:9)۔

Read more...

افواج پاکستان میں ترقیاں اور تقرریاں فوجی افسران کی ذمہ داری مسلم علاقوں کی حفاظت اور اسلام کے نفاذ کے لئے نصرۃ فراہم کرنا ہے

22 ستمبر 2014 کو افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ، آئی۔ایس۔پی۔آر نے چھ میجر جنرلز کی لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی اور آئی۔ایس۔آئی کے سربراہ کے ساتھ پانچ مختلف کور کمانڈرز کی تقرریوں کا اعلان کیا۔ حکومتی حلقوں میں ان تقرریوں کو ملک میں جاری دہشت گردی کے جنگ کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے امریکی ہدایت پر افواج پاکستان کو ان کے اصل کردار یعنی کشمیر کی آزادی و بھارتی جارحیت سے پاکستان کو تحفظ فراہم کرنے سے ہٹا کر انہیں نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کا ایندھن بنادیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے افواج پاکستان کی گرین بُک میں تبدیلی کی جس کے بعد پاکستان کی قومی سلامتی کو درپیش سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی کو قرار دیا گیا ہے نہ کہ بھارت کو۔ یہی وجہ ہے  12 اگست 2014 کو کارگل میں بھارتی افواج سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے قاتل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو یہ کہنے کی ہمت ہوئی کہ "پڑوسی ملک اب روایتی جنگ لڑنے کی صلاحیت کھو چکا ہے" یعنی پاکستان اب بھارت کا سامنا نہیں کرسکتا۔
حزب التحریر مسلمانوں کو یاددہانی کراتی ہے کہ افواج پاکستان کے افسروں اور جوانوں نے اس مسلم سرزمین اور اس پر بسنے والے لوگوں کی حفاظت کی قسم اٹھائی ہے اور اللہ نے اُن پر یہ ذمہ داری عائد کی ہے کہ مسلم افواج کی طاقت اللہ کے دین، اسلام کے نفاذ اور دعوت و جہاد کے ذریعے اس کی پوری دنیا میں ترویج کے لئے استعمال ہونی چاہیے۔ لیکن سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے ہماری افواج کو اس ذمہ داری کی ادائیگی سے ہٹا کر افغانستان میں امریکہ کے خلاف جہاد کرنے والے مجاہدین اور پاکستان میں اسلام کے نفاذ اور خلافت کے قیام کی سیاسی و فکری جدوجہد کرنے والے مخلص لوگوں کا قلع قمع کرنے پر لگا دیا ہے اور مسلم فوج کی طاقت کو کفریہ جمہوری نظام کے نفاذ کے لئے استعمال کررہے ہیں۔ کیا ہم نہیں جانتے کہ جب تک افواج پاکستان کا مقصد پاکستان کو بھارتی جارحیت سے تحفظ فراہم کرنا اور کشمیر کی آزادی تھا پاکستان اور امت مسلمہ افواج پاکستان کو کس قدر عزت اور محبت کی نگاہ سے دیکھتی تھی لیکن جب سے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود لوگوں نے ہماری افواج کو امریکی جنگ کی آگ کا ایندھن بنایا ہے ہماری افواج کی عزت امت کی نگاہ میں نہ صرف کھٹتی چلی جارہی ہے بلکہ اس چیز کا فائدہ اٹھا کر دشمن امریکہ ہماری افواج اور عوام کو ایک دوسرے کا دشمن بنا دینا چاہتا ہے تاکہ فتنے کی آگ جلتی رہے اور مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کا خون بہتا رہے۔
افواج پاکستان اپنا حقیقی وقار اور عزت صرف خلافت کی فوج بن کر ہی حاصل کرسکتی ہے جو خطے سے امریکہ کو اکھاڑ پھینکے گی، کشمیر و فلسطین سمیت تمام مقبوضہ مسلم علاقوں کو کفار کے شکنجہ سے آزادی دلائے گی اور مسلمانوں کو تقسیم کرنے والی ان سرحدوں کو مٹا کر انہیں ایک طاقتور ریاست خلافت میں یکجا کردے گی۔ لہٰذا افواج پاکستان کے ہر افسر پر لازم ہے کہ وہ اسلام کی ریاست، خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں اور اس دور کے انصار بن جائیں۔ رسول اللہﷺ نے انصار کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ، آيَةُ الإِيمَانِ حُبُّ الأَنْصَارِ، وَآيَةُ النِّفَاقِ بُغْضُ الأَنْصَارِ "انصار کی محبت ایمان اور انصار سے نفرت نفاق کی نشانی ہے" (مسلم و بخاری)۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جمہوری حکمران اور سیاست دان پاکستان کو سیلاب سے بچانے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھاتے

ایک بار پھر جمہوری حکمران پاکستان اور اس کے عوام کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے ممکنہ بچاؤ کی تدابیر اختیار کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ حکمران خود پر ہونے والی تنقید سے بچنے کے لئے اس کی ذمہ داری محکمہ موسمیات پر ڈال رہے ہیں کہ انہوں نے پیشگی اطلاع نہیں دی تھی۔ حزب التحریر ان نام نہاد عوامی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والے حکمرانوں سے سوال کرتی ہے کہ کیا وہ اس بات سے بے خبر تھے کہ 2010 سے اب تک پاکستان میں تین سیلاب آچکے ہیں جن میں سے 2010 کا سیلاب پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب تھا؟ کیا یہ جمہوری و عوامی حکمران اس بات سے بھی بے خبر تھے پاکستان پچھلے تین سالوں میں عالمی موسمی تغیراتی انڈیکس میں پہلے نمبر پر آرہا ہے؟ یہ حکمران جو خود کو عوامی نمائندے کہتے نہیں تھکتے اگر واقعی عوام کی مشکلات اور تکالیف دور کرنے کو اپنی ذمہ داری سمجھتے تو کس طرح ان باتوں سے بے خبر ہوسکتے تھے؟
جمہوریت کے گُن گانے والے حکمرانوں نے 2010 میں پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب سے نقصانات کے ذمہ داروں کا تعین کرنے اور آنے والے دنوں میں ان نقصانات سے بچنے کے لئے سپریم کورٹ کی ہدایت پر بننے والے کمیشن کی رپورٹ پر عمل کرنا تو دور کی بات بلکہ اس رپورٹ کو دفن کردیا۔ ان تجاویز پر پہلے پی۔پی۔پی نے اور پھر پی۔ ایم۔ایل(ن) کی جمہوری حکومتوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔ جمہوری سیاست دان عوام کے خوان پسینے کی کمائی سے حاصل ہونے والی ٹیکس کی رقم کو بڑے بڑے شہروں میں پانی کے نکاس کے منصوبے شروع کرنے کے لئے استعمال تو نہیں کرتے لیکن اربوں روپوں کی لاگت سے تیار ہونے والی میٹرو بس سروس شروع کرتے ہیں کیونکہ زمین کے نیچے بچھنے والے نکاسی کے پائپ کسی کو نظر نہیں آتے اور بارشیں کون سی روز روز ہوتی ہیں لیکن سڑک پر دوڑتی میٹرو بسیں روزانہ ہر کوئی دیکھ سکتا ہے اور پھر اگلی انتخابی مہم میں اپنی کارکردگی جتانے کے لئے ایسے منصوبوں کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے۔
درحقیقت جمہوریت ایسے سیاست دان پیدا کر ہی نہیں سکتی جو عوام کے دکھ درد اور تکالیف کو دور کرنا اپنا اولین فرض سمجھتے ہوں۔ دنیا میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے خود ساختہ علمبردار امریکہ میں بھی عوام کو قدرتی آفات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔2005 میں امریکہ میں کاترینہ طوفان کے بعد لوگوں کی دیکھ بحال میں ہونے والی ناکامی کی وجوہات کا تعین کرنے کے لئے کانگریس کی تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا کہ "F.E.M.A (فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی) اور ریڈ کراس کے پاس وہ صلاحیت موجود نہیں تھی کہ وہ متاثرین کی بڑی تعداد کو مدد فراہم کرسکتے"۔ اس رپورٹ میں طوفان سے ہونے والی تباہ کاریوں کی ذمہ داری وفاقی، ریاستی اور شہری،تینوں حکومتوں پر ڈالی گئی۔
اسلام نے سیاست کو لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کرنا اور فرض قرار دیا ہے اور اس فرض میں کوتاہی یا ناکامی پر حکمرانوں کو قیامت کے دن اللہ کے غضب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہی وجہ ہے کہ خلیفہ راشد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے یہ فرمایا تھا کہ "اگر عراق کی زمین پر کوئی جانور بھی گر پڑا تو مجھے ڈر ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی سڑک کو ٹھیک نہ رکھنے پر میرا محاسبہ کریں گے"۔ پاکستان کے عوام کو یہ جان لینا چاہیے کہ چاہے جمہوریت ہو یا آمریت دونوں میں حکمران خود کو عوام اور اپنے رب اللہ سبحانہ و تعالٰی کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتے۔ یہ صرف خلافت کا نظام ہے جس میں خلیفہ، عوام اور اللہ سبحانہ و تعالٰی، دونوں کے سامنے جوابدہ ہوتا ہے اور اللہ کے سامنے جوابدہی سب سے سخت ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ مَا مِنْ وَالٍ يَلِي رَعِيَّةً مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَيَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لَهُمْ إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ "اس شخص کا کوئی والی نہیں جو مسلمانوں کے امور کی ذمہ داری لیتا ہے اور انہیں دھوکہ دیتے دیتے مر جاتا ہے سوائے اس کے کہ اللہ اس پر جنت کو حرام کردیتے ہیں" (بخاری)۔ تو پاکستان کے عوام کو جمہوریت اور آمریت دونوں کو رد کرتے ہوئے خلافت کے قیام کی جدوجہد میں حزب التحریر کا ہمسفر بن جانا چاہیے کہ صرف خلافت کا قیام ہی ہمیں دنیا میں ہماری مشکلات کو دور کرنے میں ہماری معاون ہوگی اور آخرت میں اللہ سبحانہ و تعالٰی کی خوشنودی کا باعث بنے گی۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب التحریر نے پاکستان بھر میں بیانات کی مہم چلائی حقیقی تبدیلی خلافت ہے جو افواج پاکستان سے نصرۃ طلب کرنے کی ذریعے سےہی آئے گی

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے پاکستان بھر میں عوامی بیانات کی مہم چلائی۔ اس مہم کا مقصد جمہوریت اور آمریت کے تماشے کو بے نقاب کرنا تھا جس نے پاکستان کو تباہ وبرباد کردیا ہے۔ مساجد اور عوامی مقامات پر خطاب کرتے ہوئے حزب التحریر کے شباب نے عوام سے کہا کہ موجودہ سیاسی جماعتیں چاہے وہ حکمرانی میں ہوں یا حزب اختلاف میں ، موجودہ اس کفریہ نظام کی حمائت کر کے خود کو بے نقاب کرچکی ہیں جس کو برطانوی راج اپنے پیچھے چھوڑ گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جماعتیں امت کی اسلام کی بنیاد پرتبدیلی کی مقدس اور پاک خواہش کو استعمال کرتے ہوئے جمہوریت کی ترویج کررہے ہیں جو صرف ان جماعتوں اور ان کے واشنگٹن میں بیٹھے ہوئے آقاوں کو فائدہ پہنچاتی ہے۔
مقررین نے امت سے کہا کہ وہ سیاسی جماعتوں سے جمہوریت کو دھتکارنے اور خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنے کا مطالبہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی تبدیلی صرف خلافت کا قیام ہے کیونکہ خلافت اللہ سبحانہ و تعالٰی اور رسول اللہ ﷺ کے احکامات کو نافذ کرتی ہے جبکہ جمہوریت امریکی ایجنٹوں کی خواہشات کو قوانین بنانے کا اختیار دیتی ہے۔
مقررین نے امت سے کہا کہ وہ حزب التحریر میں شمولیت اختیار کریں اور اس کے ساتھ مل کر خلافت کے قیام کی فرضیت کو پورا کریں جو اللہ سبحانہ و تعالٰی نے ان پر عائد کی ہے۔ انہوں نے امت سے کہا کہ وہ افواج پاکستان میں موجود اپنے والد، چچاؤں، بیٹوں اور دوستوں سے مطالبہ کریں کہ وہ اسلام کی حکمرانی کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں بالکل ویسے ہی جب انصارِ مدینہ نے رسول اللہﷺ کی دعوت پر مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست کے قیام کے لئے انہیں نصرۃ فراہم کی تھی۔ اللہ تعالیٰ ان تمام لوگوں کو اجر عظیم عطا فرمائے جو ظالم حکمرانوں کے سامنے بہادری کے ساتھ کلمہ حق بلند کرتے ہیں اور کسی ملامت گر کی ملامت کی پروا نہیں کرتے اور اللہ کی رضا کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
﴿مَا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ﴾
"کوئی بات اس کی زبان پر نہیں آتی مگر ایک نگہبان اس کے پاس تیار رہتا ہے" (ق:18)

Read more...

حقیقی تبدیلی خلافت کا قیام ہے افواج پاکستان سے نصرۃ کے حصول اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر نے مظاہرے کیے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے پاکستان بھر میں مظاہرے کئے۔ یہ مظاہرے افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے یہ مطالبہ کرنے کے لئے کئے گئے کہ وہ جمہوریت و آمریت کی حمائت سے دست بردار ہو جائیں اور خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ : "اے پاک فوج! جمہوریت اور آمریت کی حمائت ترک کرو، اللہ کے دین کے انصار بنو! خلافت کو قائم کرو"، "نیا نظام نئی قیادت، حزب التحریر اور خلافت"۔
مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ اس ملک کے قیام سے لے کر آج تک عوام جمہوریت اور آمریت کے تماشے دیکھ رہے ہیں۔ ہر بار لوگوں سے یہ کہا جاتا ہے اور ان سے یہ وعدہ کیا جاتا ہے کہ وہ نئے آنے والے حکمرانوں کو خوش آمدید کہیں کیونکہ نئے حکمران ان کی زندگیوں میں خوشگوار تبدیلی کا باعث ثابت ہوں گے۔ لیکن لوگوں نے اس جمہوریت اور آمریت کے تماشے کو بہت دیکھ لیا ہے اور نہ صرف ان دونوں نظاموں سے تنگ آچکے ہیں بلکہ ان سے چھٹکارہ بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
مظاہرین نے واضح کیا کہ صرف خلافت کا قیام ہی عام انسانوں کی زندگی میں تبدیلی اور انقلاب لائے گا اور امت کو موجودہ ذلت کے اندھیروں سے نکال کر کے ایک باعزت بلند مرتبے پر فائز کرے گا۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک