الأربعاء، 25 محرّم 1446| 2024/07/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

قومی اسمبلی نے امریکی کالے قانون کو منظور کیا ہے تحفظ پاکستان بِل امریکی راج کو تحفظ فراہم کرے گا

کل رات ،پیر ، 7اپریل 2014 کو راحیل۔نواز حکومت نے قومی اسمبلی میں اپنی عددی برتری کو استعمال کرتے ہوئے "تحفظ پاکستان بِل" کے نام پر ایک کالے قانون کو منظور کرلیا۔ یہ قانون مبینہ ملزمان کو دیکھتے ہی گولی مارنے، 90 دن تک بغیر کسی عدالتی کاروائی کے قید اور قید کی جگہ کو خفیہ رکھنے کے غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے۔ کیا پاکستان کو تحفظ فراہم کرنے کا یہ طریقہ ہے؟
دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار اِن طریقوں کو پچھلے تیرہ سالوں سے استعمال کررہے ہیں۔ یہ قانون دہشت گردی کےخلاف لڑنے کے لئے نہیں بنایا گیا کیونکہ اس بِل میں جتنی بھی تجاویز دیں گئی ہیں وہ تمام کی تمام نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کی شروعات سے استعمال کی جارہی ہیں۔ اگر راحیل۔نواز حکومت دہشت گردی کو ختم کرنے میں سنجیدہ ہوتی تو وہ ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کا خاتمہ کرچکی ہوتی جو دہشت گردی کی اصل وجہ ہے۔ درحقیقت یہ قانون اُن لوگوں کی زبانوں کو تالا لگانے کے لئے بنایا گیا ہے جو ملک سے امریکی راج کے خاتمے اور اللہ سبحانہ و تعالٰی کے دین کے مکمل نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں۔
دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر اس قسم کےقوانین کا مقصدامریکی مفادات کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے اورامریکہ مسلم دنیا میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ان قوانین کو نافذ کرواتا ہے۔ 1970 سے امریکہ نے اپنی مرضی کے مطابق داخلی اور بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کی تعریف کا تعین کیا ہے۔ کمیونزم کے خاتمے کے بعد جب سے امریکہ نے اسلام کو اپنا سب سے بڑا دشمن قرار دیا ہے، وہ دہشت گردی کے خلاف قوانین کو مسلم ممالک میں اپنے اثرو رسوخ کو بڑھانے اور انہیں اپنی گرفت میں رکھنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی اسلامی تحریکوں کو امریکہ دہشت گرد قرار دیتا ہے یہاں تک کہ ان سیاسی جماعتوں اور تحریکوں کو بھی دہشت گرد قرار دیتا ہے جو اپنے مقصد کے حصول کے لئے عسکری یا مادی جدوجہد نہیں کرتیں۔ لہٰذا امریکہ ہر اس جماعت، تحریک یا ریاست کو دہشت گرد قرار دیتا ہے جو اسلام کی واپسی کی جدوجہد کرتیں ہیں اور اُن کی اِس جدوجہد کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔ اس جواز کو استعمال کر کے اور ان ریاستوں کو مجبور کر کے جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف قوانین اختیار کررکھے ہوتے ہیں ،امریکہ اس قابل ہوتا ہے کہ مسلم ممالک کی افواج کواپنی قیادت میں حرکت میں لائے اور اِن جماعتوں، تحریکوں اور ریاستوں کی قیادت کو نشانہ بنائے۔
اس امریکی راج کے قانون کی منظوری اس بات کا ثبوت ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار اسلام کے خلاف امریکی صلیبی جنگ کو جاری و ساری رکھنا چاہتے ہیں۔ قانون بنانے کی طاقت اور عددی اکثریت کے زور پر ان غیر انسانی اعمال کو قوانین کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ یہ ہے انسانوں کے بنائے ہوئے نظام کی حشرانگیزیاں کیونکہ چاہے جمہوریت ہو یا آمریت ، ایک دستخط سے حرام کو حلال قرار دیا جاسکتا ہے۔
اب میڈیا اور دوسرے شعبوں میں موجود اُن مسلمانوں پر یہ لازم ہے جو خلافت کے قیام کی جدوجہد کررہے ہیں یا اس کی حمائت کرتے ہیں کہ وہ اس قانون کی حقیقت کو اسلامی اور بین الاقوامی رائے عامہ کے سامنے بے نقاب کریں۔ وہ لازمی اِس امریکی پالیسی کو آشکار کریں کہ امریکہ اِن قوانین کے ذریعے دنیا پراپنی بالادستی کو برقرار رکھنا چاہتا ہے اور یہ کہ دنیا بھر میں ہونے والے بم دھماکوں اور حملوں کے پیچھے کسی مسلم فرد، جماعت یا ریاست کا ہاتھ نہیں بلکہ درحقیقت امریکہ کااپناہی ہاتھ ہوتا ہے۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

نوید بٹ کو رہا کرو مہم حزب التحریر نے نوید بٹ کو رہا کرو مہم کے تحت ایس۔ایم۔ایس جاری کردیا

حزب التحریر ولایہ پاکستان دنیا بھر کے مسلمانوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ مندرجہ ذیل ایس۔ایم۔ایس کو پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ، جو 11 مئی 2012 سے حکومتی ایجنسیوں کے غنڈوں کی تحویل میں ہیں، کی حمائت میں ہر اس شخص کو بھیجیں جنہیں وہ جانتے ہیں ۔
"میں اللہ کے سامنے اپنی کمزوری کا اعتراف کرتے ہوئے پاکستان میں خلافت کے عظیم داعی ،نوید بٹ کے اصولی اور بہادرانہ موقف کی حمائت کا اعلان کرتا ہوں۔ میں ان کی دو سالہ طویل جبری گمشدگی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتا ہوں ۔ برائے مہربانی اس پیغام کو اپنے دوستوں کو بھیجیں۔ اللہ تعالٰی بہت جلد امت کو خلافت عطا فرمائے"۔

 

Read more...

حزب التحریر ازبک سفیر کے بیان کو مسترد کرتی ہے حزب التحریر ایک پر امن سیاسی جماعت ہے اور اس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں

حزب التحریر ازبک سفیر کے بیان کو مسترد کرتی ہے اور اس کے بیان کی سختی سے مذمت کرتی ہےجو ایک اخبار میں بروز جمعہ 14مارچ 2014 کو شائع ہوا۔ اس بیان میں ازبک سفیر نے حزب التحریر کو دہشت گردی کے ساتھ منسلک کرنے کی کوشش کی اور یہ بے بنیاد الزام عائد کیا کہ حزب التحریر سے منسلک ازبک باشندے پاکستان کے قبائلی علاقے میں دہشت گردی کی تربیت حاصل کررہے ہیں۔ حزب التحریر سے ادنیٰ سی واقفیت رکھنے والا شخص بھی جانتا ہے کہ حزب التحریر ایک پرامن سیاسی جماعت ہے جو خلافت کے قیام کی جدوجہد میں رسول اللہﷺکے منہج پر سختی سے کاربند ہے اور اس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔
ازبکستان کی مجرم حکومت اور اس کے بے شرم اہلکار اسلام کے خلاف کسی بھی محاذ میں اپنے حصہ ڈالنے کے لیے تیاررہتے ہیں۔ اس وقت جبکہ پاکستان کی حکومت مذاکرات اور آپریشن کا ڈرامہ کھیل کر افغانستان کے نام نہاد الیکشن کو کامیاب بنانے میں مدد فراہم کر رہی ہےاور ان لوگوں کونشانہ بنارہی ہے جو جزوی امریکی انخلاکے نام پرافغانستان میں مستقل امریکی اڈوں کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں، تو ازبکستان کی حکومت بھی آگے بڑھی ہے تاکہ قبائلی علاقے کے مسلمانوں کا خون بہانے میں اپنا کردار ادا کرے اور ساتھ ہی اس نے حزب کے صاف دامن پر کیچڑ اچھالنے کو بھی ضروری سمجھا ،تاہم یہ ازبکستان کی حکومت کی پہلی ناکام کوشش نہیں ہے۔ ازبکستان کی مجرم حکومت ایک عرصے سے حزب التحریر کو بم دھماکوں اور دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث دکھانے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ لیکن اس کی نتیجے میں امت کی نظر میں حزب التحریر کی قدر و منزلت میں اضافہ ہی ہوا۔ کیونکہ امت خلافت کے تصور اور اس کی نگہبانی کرنے والی جماعت حزب التحریر کی پر امن سیاسی و فکری جدوجہد کےطریقہ کار سے آگاہ ہے اور امت اس بات کو بھی جان چکی ہے کہ کس طرح مسلم دنیا کہ غدار حکمران اپنے استعماری آقاؤں کی خاطر اسلام کی واپسی ، خلافت کے دوبارہ قیام کے راستے میں کھڑے ہیں اور ان لوگوں کو قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے جو خلافت کے قیام کو اپنا نصب العین بنائے ہوئے ہیں۔ ازبکستان کی جیلیں اس بات کا سب سے بڑاثبوت ہیں جہاں حزب التحریر کے درجنوں شباب کو شہید کیاجا چکا ہے، محض اس وجہ سے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمارا رب صرف اللہ ہے۔
حزب التحریر ازبکستان کے سفیر کو خبردار کرتی ہے کہ اب وہ دن زیادہ دور نہیں کہ جب کفار کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے والی مسلم دنیا میں قائم مصنوعی حکومتیں کیفر کردار تک پہنچیں گیں ، کیونکہ خلافت کا قیام اب بہت قریب ہے۔ عنقریب خلافت کا قیام ان کے چہروں کو خوف سے بے رونق اور سیاہ کر نےوالاہےا وروہ وقت کیسا ہو گا کہ ازبکستان کے مجرم حکمران کو دنیا میں کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ اس وقت یہ استعماری کفار کہ جن کی خاطر ازبکستان کا حکمران مسلمانوں اور ان کے نظامِ خلافت کے خلاف لڑنے کے لیے دن رات ایک کرتا رہااس سے منہ موڑ لیں گے ، جیسا کہ وہ ہمیشہ اپنے ایجنٹوں کے ناکارہ ہوجانے پر ان کے ساتھ کرتے رہے ہیں۔
كَمْ تَرَكُوا مِنْ جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ ๐ وَزُرُوعٍ وَمَقَامٍ كَرِيمٍ ๐ وَنَعْمَةٍ كَانُوا فِيهَا فَاكِهِينَ ๐ كَذَلِكَ وَأَوْرَثْنَاهَا قَوْمًا آخَرِينَ ๐ فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ وَمَا كَانُوا مُنظَرِينَ
"وہ بہت سے باغات اور چشمے چھوڑ گئے اور کھیتیاں اور راحت بخش ٹھکانے اور وہ آرام کی چیزیں جن میں عیش کررہے تھے ، اسی طرح ہوگیا اور ہم ان سب کا وارث دوسری قوم کو بنادیا۔ ان پر نہ تو آسمان و زمین روئے اور نہ انہیں مہلت ملی" (الدخان:29-25)

Read more...

روپے کو سونے یا چاندی سے منسلک کئے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں روپے کی قدر میں حالیہ وقتی اضافے نے ڈالر کے قرضوں کی بنیاد پر چلنے والی معیشت کی کمزوری کو واضح کردیا ہے

پچھلے چند دنوں میں روپے کی قدر میں ہونے والے حیرت انگیز اضافے نے یہ بات ایک بار پھر ثابت کی ہے کہ روپے کا ڈالر سے منسلک ہونے کی وجہ سے ملکی معیشت کی صورتحال ہمیشہ ڈالر کی صورت میں ملنے والے قرضوں کے رحم و کرم پر ہوتی ہے۔ قرضوں، کرنسی مارکیٹ میں ہونے والی سٹے بازی ، ذخیرہ اندوزی اور دوسرے ذرائع سے ملک میں ڈالر کی رسد (سپلائی) کو کنٹرول کرنے کی وجہ سے پاکستانی روپیہ گرتا اور بڑھتا ہے جس کے نتیجے میں ہر شے کی قیمت متاثر ہوتی ہے۔ 12 مارچ 2014 کو ایک پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس بات کا اعتراف کیا کہ روپے کی قدر میں حالیہ اضافے کی اہم وجہ ایک بار پھر 1.5ارب ڈالر کا ملنے والا قرضہ ہے۔ اس طرح کے ڈالر میں ملنے والے قرضے نہ صرف انتہائی مہنگے ثابت ہوتے ہیں بلکہ سود کا گناہ عظیم بھی اپنے ساتھ لاتے ہیں جس سے پاکستان کی معیشت مسلسل مفلوج ہوتی جارہی ہے۔ لیکن بصیرت سے عاری راحیل۔نواز حکومت اس وقت ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ہونے والے عارضی اضافے پر اپنی تعریفیں کرنے میں مگن ہے جو کہ ڈالر کی رسد بڑھنے کی صورت میں لازمی طور پر ہونا ہی تھا۔ روپے کو ڈالر سے منسلک کرکے پاکستان کی معیشت کو ڈالر کی غلامی میں دے دیا گیا ہے۔ مقامی کرنسی کو اس قسم کے زبردست اتار چڑھاؤ سے بچانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ کرنسی کو لازمی سونے اور چاندی سے منسلک کیا جائے جیسا کہ اسلام نے اس کا حکم دیا ہے۔ یہ عمل پاکستان کو ڈالر کی بالادستی سے نجات دلا دے گا اور افراط زر کے مسئلہ کو جڑ سے اکھاڑ دے گا۔
ڈالر، پاؤنڈ، فرانک وغیرہ کی مانندپاکستانی روپے کی بنیاد بھی اصل دولت یعنی قیمتی دھات پر ہوتی تھی۔ اس نظام نے کرنسی کی قدر و قیمت کو اندرون ملک اور بیرون ملک بین الاقوامی تجارت میں استحکام فراہم کر رکھا تھا۔ آج دنیا میں اس قدر سونا اور چاندی موجود ہے جو دنیا کی اصل معیشت یعنی کاروباری معاملات جیسے خوراک، کپڑے، رہائش، اشیائے ٔ تعیش، صنعتی مشینری ، ٹیکنالوجی اور دیگر اشیا ء کی خریدوفروخت کے لیے کرنسی کے طور پردرکار ہے۔ لیکن سرمایہ دارانہ نظام نے کرنسی کی پیداوار کی طلب میں اس قدر اضافہ کردیا جسے سونے اور چاندی کے ذخائر پورا نہیں کرسکتے تھے۔ ریاستوں نے قیمتی دھات کے پیمانے کو چھوڑ دیا لہٰذا کرنسی نوٹ کی بنیاد کسی قیمتی دھات کی بجائے اس نوٹ کوجاری کرنے والی ریاست کی طاقت پر اعتماد ہوگئی، جس کے نتیجے میں ریاستوں کے پاس زیادہ سے زیادہ کرنسی نوٹ چھاپنے کا اختیار آگیا۔ اب کرنسی کی مضبوطی کو برقرار رکھنے کے لیے ان کی بنیاد سونا یا چاندی نہیں رہے جس کے نتیجے میں ہر نیا چھپنے والا نوٹ پہلے نوٹ کے مقابلے میں کم قدرو قیمت رکھتا ہے۔ اس صورتحال نے اکثر لوگوں کے لئے مشکلات پیدا کردیں اور پھر کئی ممالک نے اپنی کرنسی کو ڈالر کے ساتھ منسلک کردیا۔ لہٰذا روپیہ جو برطانوی قبضے سے قبل 11 گرام چاندی کے برابر قیمت رکھتا تھا اب دو سو سالہ سرمایہ دارانہ نظام سے گزرنے کے بعد ایک گرام چاندی کے 900ویں حصے کے برابر قیمت رکھتا ہے۔ عراق اور افغانستان کے مسلمانوں پر امریکی یلغار سے قبل ایک ڈالر 30.97روپے کے برابر ہوتا تھا اور پھر مشرف-عزیز کی حکومت کے دوران 15 اگست 2008 کو یہ بڑھ کر 76.9روپے کے برابر ہوگیا اور اُس وقت پاکستان میں افراط زر کی شرح پچھلے تیس سالوں کی سب سے بلند سطح پر تھی۔ اور اب مارچ 2014 کو راحیل-نواز حکومت کے دور میں ایک ڈالر 100 روپے کے لگ بھگ کا ہوگیا ہے۔
اسلام ہمیں اس بات کا حکم دیتا ہے کہ مسلمان اپنی کرنسی سونے یا چاندی یا دونوں کو قرار دیں یا پھر ایسی کرنسی جاری کریں جس کی بنیاد سونا یا چاندی ہو۔ لیکن یہ حکم جمہوری یا آمر حکمران نافذ نہیں کرسکتے بلکہ صرف اور صرف مسلمانوں کی ریاست، خلافت ہی نافذ کرسکتی ہے کیونکہ خلافت، ریاست کے تمام معاملات بشمول مالیاتی اور معاشی نظام میں صرف اور صرف اسلام کو نافذ کرنے کی پابند ہوتی ہے۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

پاکستان کی حکومت شام میں خلافت کے قیام کو روکنے کی امریکی جنگ میں اس کا ساتھ دے رہی ہے

شام کے مسئلہ پر راحیل-نواز حکومت کی پالیسی عین امریکی مفادات کے مطابق ہے اور یہ بات اب لوگوں پر بھی واضح ہوتی جا رہی ہے۔ حزب التحریر یہ دیکھ رہی ہے کہ حکومت شام کے مسئلہ پر اس کی پالیسی کے حوالے سے ہونے والی شدید تنقید سے بوکھلا گئی ہے۔ 28 فروری 2014 کو وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے اس تنقید پر غصے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ "شام کے حوالے سے پاکستان کے مؤقف کو وضاحت سے بیان کردیا گیا ہے ،لیکن اس کے باوجود اگر اس مؤقف کو نہیں سمجھا جارہا تو میں یہ کہوں گی کہ یہ تنقید کسی کے کہنے پر کی جارہی ہے اور وہ لوگ جو اس بحث کو اٹھا رہے ہیں ان کی ذہانت پر سوال اٹھائے جاسکتے ہیں"۔
ہم حکومت سے کہیں گے کہ عوام میں نہیں بلکہ حکومت میں ذہانت اور دوراندیشی کی شدید کمی ہے۔ یہ بات ذہین لوگوں پر آشکار ہوچکی ہے کہ شام کی بابرکت زمین کے مسلمان اسلام کے قیام کے لئے ایک مقدس انقلاب برپا کر رہے ہیں۔ دوسرے ممالک میں اٹھنے والی انقلابی تحریکوں کے برعکس شام کے عوام نے بشار کی جگہ کسی نئے امریکی ایجنٹ کو اقتدار میں لانے اور کفریہ جمہوری ریاست کے تسلسل کے امریکی منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔ اور جب شام کے مسلمان یہ نعرے لگاتے ہیں کہ الشعب یرید الخلافة من جدید "لوگ ایک بار پھر خلافت کا قیام چاہتے ہیں" تو ظالموں اور جابروں کے تخت لرز جاتے ہیں۔ ذہین اور باخبر لوگ جانتے ہیں کہ دنیا میں جلد ہی ایک انقلابی تبدیلی آنے والی ہے اور وہ اس کے لئے تیاری کررہے ہیں۔
لیکن حکومت نے اسلا م اور مسلمانوں کا ساتھ دینا گوارا نہیں کیا بلکہ خلافت کے قیام کو روکنے کی مغرب اور جابر بشار کی جنگ کا حصہ بننا قبول کر لیا۔ شام کے مسلمان مسلسل مسلم ممالک سے مدد کے لئے پکار کررہے ہیں لیکن راحیل-نواز حکومت نے ہماری افواج کو بیرکوں میں بِٹھا رکھا ہے اور اگر ان کےمغربی آقا اپنے مفادات کی تکمیل کے لئے مسلم افواج کو حرکت میں لانے کا مطالبہ کرتے تو لائبیریا جیسے دور دزار کے ملک بھی اپنی افواج کو فوراً روانا کردیتے۔ حکومت پاکستان نے جنیوا-2 کے مطالبات کو منظور کر کے شام کے مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے جس کے تحت شام میں ایک عبوری حکو مت قائم کی جائے جو لاکھوں مسلمانوں کے قاتل بشار حکومت کے نمائندوں اور نام نہاد اپوزیشن پر مشتمل ہو گی جبکہ اس اپوزیشن کی شام میں مقبولیت کا یہ حال ہے کہ وہ وہاں اُن علاقوں میں بھی داخل بھی نہیں ہوسکتی جو بشار حکومت کے قبضے میں نہیں ہیں۔ لہٰذا حزب التحریر ولایہ پاکستان سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو خبردار کرتی ہے اور یاد دہانی کراتی ہے کہ تم خلافت کے قیام کو کو روکنے کی چاہے کتنی ہی زبردست کوشش کیوں نہ کرلو وہ انشاء اللہ جلد ہی قائم ہو گی۔ اور اگر وہ شام میں قائم نہیں ہوتی تو اللہ کے حکم سے پاکستان میں قائم ہوگی اور امت ان لوگوں کو کبھی نہیں بھولے گی جنھوں نے اس کے دشمنوں کا ساتھ دیا تھا اور سب سے اہم یہ کہ اللہ تعالٰی تو بالکل بھی بھولنے والے نہیں ہیں۔ یقیناً ذہین لوگ سبق حاصل کریں گے!
حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو پکارتی ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں اور انھیں یادہانی کراتی ہے کہ یہ ہم پر لازم ہے کہ شام کے مسلمانوں کی اپنی افواج کے ذریعے مدد کریں جو ایٹمی اسلحے سے لیس دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ مَا مِنِ امْرِئٍ يَخْذُلُ امْرَأً مُسْلِماً عِنْدَ مَوْطِنٍ تُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ إِلاَّ خَذَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِى مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ، وَمَا مِنِ امْرِئٍ يَنْصُرُ امْرَأً مُسْلِماً فِى مَوْطِنٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْ حُرْمَتِهِ إِلاَّ نَصَرَهُ اللَّهُ فِى مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ "ایسا کوئی شخص نہیں ہے جو مسلمان کو اس صورتحال میں بے یارو مدد گار چھوڑ دے جہاں اس کو بے عزت کیا جائے اور اس کی حرمت کو پامال کیا جائے (اور اگر وہ ایسا کرے) تو اللہ اسے اس وقت بے یارو مدد گار چھوڑ دے گا جب وہ اللہ سے مدد کا طلبگار ہوگا۔ اور ایسا کوئی شخص نہیں جو مسلمان کی اس وقت مدد کرے جب اس کو بے عزت کیا جارہا ہو اور اس کی حرمت کو پامال کیا جارہا ہو کہ اللہ اس کی اس وقت مدد فرمائیں گے جب وہ اللہ سے مدد کا طلب گار ہوگا" (احمد)۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

جمہوریت کو ختم کرو اور خلافت کو قائم کرو پاکستان کی دہلیز پرایک مستقل صلیبی وجود کو تحفظ فراہم کر کے کیانی نے اپنی غداریوں میں مزید اضافہ کیا

امت کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان کی دہلیز پر امریکہ کو مستقل فوجی اڈے قائم کرنے میں مدد فراہم کر کے جنرل کیانی غداری کی ہر حد کو پار کرتا جا رہا ہے۔ 25 مئی 2013 کو جنرل کیانی نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں ایساف کمانڈر جنرل جوزف ایف ڈنفورڈ سے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق ملاقات کے دوران جنرل کیانی نے افغانستان میں امن کے قیام اور نیٹو افواج کے انخلأ کے لیے امریکہ کو تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ خطے میں امریکہ کے سب سے اہم آدمی جنرل کیانی کی یہ ملاقات مختلف امریکی و مغربی اہلکاروں اور بین الاقوامی اداروں سے ہونے والی ان ملاقاتوں کا تسلسل تھی جن کا مقصد افغانستان پر امریکی گرفت کو مضبوط بنانا تھا۔ اس سے قبل 20 مئی 2013 کو جنرل کیانی نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں آئی ای ڈیز (Improvised Explosive Devices) کے حوالے سے ایک پالیسی بنانے اور پاکستان سے کیمیائی کھاد کی افغانستان کے طالبان کو فراہمی روکنے کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب بھی کیا۔ امریکی فوج کے تخمینوں کے مطابق 80فیصد افغان بم کیمیائی کھاد سے بنے ہوتے ہیں اور افغانستان میں ہونے والی امریکی اموات میں سے 60 فیصد انھی بموں (IEDs) سے ہوتی ہے۔ فوجی قیادت میں موجود اپنے ساتھی غداروں کے چھوٹے سے گروہ کی مدد لینے کے ساتھ ساتھ جنرل کیانی نے سیاسی قیادت میں موجود غداروں کی مدد بھی طلب کر لی ہے۔ لہذا نواز شریف اور دوسرے بِکاؤ سیاستدان اب مسلمانوں کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اپنے ہتھیار ڈال دیں اور صلیبی قبضے کو تسلیم کرلیں۔ کراچی اور کوئٹہ میں آپریشنز اسی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں تاکہ مسلمانوں کو یہ بات کو تسلیم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ یہ معاونت اس مدد کے علاوہ ہے جو جنرل کیانی نے فوج میں امریکی راج کی مخالفت کرنے والے افسران کو ہٹانے، نیٹو سپلائی لائن کو تحفظ فراہم کرنے اور امریکہ کو پاکستان میں ڈرون حملوں کی اجازت دینے کی صورت میں فراہم کر رکھی ہے۔
جنرل کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھی پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان کو یہ کہہ کر دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ دراصل امریکہ کو خطے سے نکلنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ یہ امریکی ایجنٹ پاکستان کے عوام اور افواج میں موجود شدید غصے سے باخبر ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں پاکستان کے مسلمان خطے میں امریکی موجودگی کو اپنے اور اپنے دین کے لیے براہ راست خطرہ سمجھتے ہیں۔ لہذا امریکہ نے ان حکمرانوں کو ایسا ظاہر کرنے کی اجازت دی ہے کہ جیسے خطے سے امریکہ کو نکلنے میں مدد فراہم کر کے یہ لوگوں کی خواہش کو پورا کر رہے ہیں جبکہ درحقیقت یہ غدار حکمران محدود انخلأ کے دھوکے میں افغانستان میں مستقل امریکی اڈوں کے قیام کے ذریعے خطے میں امریکی موجودگی کو مضبوط بنانے کے لیے امریکہ کی مدد کر رہے ہیں۔ یہ ہے ان غداروں کی مسلمانوں کے خلاف دوہری حکمت عملی کی حقیقت جس کا مقصد اپنے کافر آقاوں کے خوشنودی حاصل کرنا ہے۔
يُخَادِعُونَ ٱللَّهَ وَٱلَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلاَّ أَنْفُسَهُم وَمَا يَشْعُرُونَ
"وہ اللہ کو اور ایمان والوں کو دھوکہ دیتے ہیں، لیکن دراصل وہ خود اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں، مگر سمجھتے نہیں" (البقرة:9)
اے افواج پاکستان کے افسران! تمھارے حکمرانوں کا طرز عمل تمھارے سامنے ہے۔ یہ افغانستان پر حملے اور خطے میں امریکہ کو اپنے قدم جمانے کے لیے اس کی جانب دوڑے چلے جاتے ہیں اور پاکستان کی سرزمین اور فضائیں اس مقصد کے حصول کے لیے اس کے سامنے کھول دیتے ہیں۔ انھوں نے پاکستان کے قبائلی علاقوں اور شہروں میں مجاہدین کا پیچھا کیا، انھیں گرفتار کیا اور پھر انھیں امریکہ کے حوالے کیا۔ پھر جب امریکہ کی افغانستان میں مشکلات بہت بڑھ گئیں تو انھوں نے افواج پاکستان کو قبائلی علاقوں میں بھیج دیا تاکہ افغانستان جانے والے مجاہدین کا راستہ روکا جاسکے اور پاکستان میں فتنے کی جنگ کو بھڑکایا جائے جس کا ایندھن افواج پاکستان کے جوان اور پاکستان کے شہری بن رہے ہیں۔ اور اب بجائے اس کے کہ یہ بزدل، صلیبیوں اور ان کے دم توڑتے قبضے کے خلاف اپنی افواج اور مجاہدین کے طاقت کو یکجا کریں یہ مجاہدین کو اس بات پر مجبور کر رہے ہیں کہ وہ ہتھیار پھینک دیں۔
اے بھائیو! حزب التحریر کو نصرة فراہم کرو اور مشہور فقہی اور رہنما، امیر حزب التحریر، شیخ عطا بن خلیل عطا ابو رشتہ کی بیعت کرو، پاکستان میں خلافت کا فوری قیام عمل میں لاؤ اور اس امت کی تذلیل کے دنوں کا خاتمہ کر دو۔ بھائیوں یہی وقت ہے دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن سٹیٹ بننے کی بجائے اس امت، اس کے دین اسلام اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی فرنٹ لائن سٹیٹ بن جاؤ۔ حزب التحریر تمھیں پکارتی ہے کہ تم میں جنھوں نے اب تک اس پکار پر لبیک نہیں کہا وہ لازمی اب اس کا جواب دیں۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک