الجمعة، 20 جمادى الأولى 1446| 2024/11/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر کا شعبہ خواتین ایک بے مثال بین الاقوامی خواتین کانفرنس بعنوان "عورت اور شریعت :حقیقت اور افسانے میں تمیز کے لیے" منعقد کررہا ہے

ہفتہ 28 مارچ 2015 کو مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر کا شعبہ خواتین ایک شاندار اور بے مثال بین الاقوامی خواتین کانفرنس "عورت اور شریعت :حقیقت اور افسانے میں تمیز کے لیے"کے عنوان سے منعقد کررہا ہے۔ یہ شاندار کانفرنس مختلف براعظموں کے پانچ ممالک : فلسطین، ترکی، تیونس، اینڈونیشیا اور برطانیہ میں منعقد کی جارہی ہے جس میں دانشور خواتین شریک ہوں گی۔ یہ کانفرنس الیکٹرانک ہالز میں منعقد کی جائیں گی جنہیں ایک دوسرے سے منسلک کر دیا جائے گا جس کے نتیجے میں کسی بھی ایک مقام پر ہونے والی تقریر دیگر تمام مقامات پر براہ راست دیکھی اور سنی جاسکے گی۔ ان پانچ مقامات کے علاوہ اردن سے بھی ایک تقریر براہ راست نشر کی جائے گی۔ یہ کانفرنس دنیا بھر کے عوام کے لئے بھی براہ راست نشر کی جائے گی۔ شرکاء میں خواتین صحافی، سیاست دان، وکیل، دانشور اور مختلف تنظیموں کی نمائندگان شامل ہیں۔ یہ کانفرنس چھ ہفتے پر مشتمل ایک عالمی مہم کا اختتام ہو گی جس کے دوران ایک زبردست سوشل میڈیا مہم چلائی گئی، بین الاقوامی میڈیا سے رابطہ کیا گیا اور دنیا بھر میں خواتین سے بات چیت کی گئی۔

کانفرنس میں جن موضوعات پر بات چیت کی جائے گی وہ یہ ہیں: بین الاقوامی یا شرعی قوانین کو مسلم دنیا میں خواتین کے حقوق کا تعین کرنا چاہیے؟؛ کیا اسلامی نسوانی تحریک خواتین کے مقام کو بہتر بنانے کا راستہ ہے؛ میڈیا کی جانب سے خواتین اور شریعت کے متعلق بنائے گئے تصوارت کو ختم کرنا؛ اسلام کے معاشرتی نظام کی فطرت؛ خلافت میں اسلامی قوانین کے تحت خواتین کا مقام؛ اور حقیقی سیاسی تبدیلی میں خواتین کا کردار۔ اس کانفرنس میں عالمی سطح پر مسلم خواتین میں اسلامی قوانین کے نفاذ کی بڑھتی حمایت اور حزب التحریر کی خواتین کا خلافت کے قیام میں کردار پر بھی روشنی ڈالی جائے گی۔

یہ کانفرنس ایک ایسے وقت پر منعقد کی جارہی ہے جب کئی مسلم ممالک میں یہ بحث شدید ہوتی جارہی ہے کہ کیا خواتین کے حقوق کا بہترین تحفظ سیکولر نظام کے تحت ممکن ہے یا سلامی نظام کے تحت۔ اس کے علاوہ حالیہ سالوں میں سیکولر سیاست دانوں، نسوانی حقوق کے لئے کام کرنے والی خواتین اور لبرل میڈیا کے کچھ حصوں نے خواتین کے اسلامی لباس، مردوں کی ایک سے زائد شادیوں، وارثت کے قوانین، مرد و خواتین کے درمیان اختلاط کی ممانعت، شادی شدہ عورت کے حقوق و فرائض پر شدید حملے کیے ہیں اور انہیں جابرانہ ، ظالمانہ اور خواتین کے خلاف امتیازی بنا کر پیش کیا ہے۔ اس صورتحال نے مشرق و مغرب کے مختلف معاشروں میں بحث کے دروازے کھول دیے ہیں کہ کیا خواتین سے متعلق شرعی قوانین کو تبدیل کیا جانا چاہیے؟ سیکولر حضرات کی کئی نسلوں نے شریعت کے خلاف اس قسم کے حملے کیے ہیں جس میں جھوٹ کی زبردست آمیزش شامل ہے۔ وہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ شریعت عورت کے لیے غلامی، اس کے مقام کو گرانے اور جبر کا باعث ہے۔ ان تمام باتوں نے ایک خوف پیدا کردیا ہے کہ آنے والی ریاست خلافت میں خواتین کا کیا مقام ہوگا؟ اس کانفرنس کا یہ ہدف ہے کہ ان غلط تصورات کو مسترد اور ریاست خلافت میں اسلامی قوانین کے تحت عورت کے اصل اور صحیح مقام ، حقوق اور کردار کو واضح کیا جائے۔ یہ کانفرنس خواتین سے متعلق خاص احکامات پر لگائے جانے والے الزامات کو غلط ثابت کرے گی اور اُن بنیادوں، اقدار کو بھی بیان کرے گی جو اسلام کے معاشرتی نظام کی انفرادیت ہے اور کس طرح یہ منفرد قوانین خواتین، بچوں، خاندانی زندگی اور معاشرے پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین کا مقام کے زیر انتظام اس ماہ ہونے والے عالمی سیشن میں عالمی رہنماوں نے 1995 کے بیجنگ علامیہ کی بیسویں سالگرہ منائی گئی جس میں انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وہ مرد و عورت کے درمیان برابری کے قیام کے لئے اپنی کوششوں میں اضافہ کریں گے۔ ہماری کانفرنس نسوانیت اور مرد و عورت کے مابین برابری کے مغربی تصورات کو چیلنج کرے گی اور کیا یہ تصورات واقعی خواتین کو ظلم سے نجات اور ایک اچھی زندگی فراہم کرسکتے ہیں۔ یہ کانفرنس اس بات پر روشی ڈالی گی کہ کس طرح رسول اللہ ﷺ کے طریقے پر قائم ہونے والی ریاست خلافت راشدہ کے قوانین، نظام اور ادارے آج مسلم دنیا کی خواتین کو درپیش سیکڑوں مسائل کو کس طرح حل کرتے ہیں۔ ہم میڈیا میں موجود اُن تمام لوگوں کو دعوت دیتے ہیں جو اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ عورت کے لئے ایک محفوظ، مثبت اور باعزت مستقبل پیدا کیا جائے کہ وہ اس کانفرنس میں شریک ہوں اور اس اہم کانفرنس کو رپورٹ کریں۔

ایڈیٹر حضرات کے لئے نوٹ: یہ کانفرنس ہفتہ 28 مارچ 2015 کو گرینچ مین ٹائم کے مطابق صبح 9:30 پر شروع ہو گی۔ مرد و خواتین صحافیوں کے لئے ایک پریس کانفرنس اُسی دن جکارتہ کے وقت کے مطابق شام 3:30 پر آئی پی بی انٹرنیشنل کنونشن سینٹر، ای ایف میٹنگ روم، بوٹانی اسکوائر بلڈنگ دوسری منزل، جے آئی، پاجاجارن، بوگور-جاوا بارت16127، انڈونیشیا میں ہو گی۔ کانفرنس میں صرف خواتین کو ہی شرکت کی اجازت ہوگی۔ پریس معلومات کے لئے اس ویب سائٹ سے رابطہ کرے: This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.. ۔ یہ کانفرنس www.htmedia.info پر براہ راست دیکھی جاسکتی ہے۔ مہم فیس بک صفح: https://www.facebook.com/womenandshariahA

ڈاکٹر نسرین نواز
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر شعبہ خواتین

Read more...

عورت کا عالمی دن 2015 نسوانیت کے نام پر خواتین کو حقوق فراہم کرنے میں ناکامی کے سو سال

اقوام متحدہ اس سال  8 مارچ کے خواتین کے عالمی دن کو زیادہ اجاگر کرے گا تاکہ بیجنگ اعلامیہ اور  اس کے ایکشن پلان  پر روشنی ڈالی جا سکے جس پر 189 حکومتوں نے 20 سال پہلے خواتین کے حقوق ،ان کی زندگی بہتر بنانے  اور اقوام عالم میں دونوں جنسوں کے درمیان مساوات  کے حصول کے لیے ان کی جدوجہد کی حمایت  میں  دستخط کیے تھے ۔ اس معاہدے میں خواتین سے متعلق 12 باتوں پر زور دیا گیا تھا  جس میں غربت، تشدد،تعلیم کے حقوق، عسکری تنازعے،اختیار اور فیصلہ سازی شامل ہیں۔اقوام متحدہ نے اس کو تاریخی اعلان قرار دیا تھا  جس میں "خواتین کو  با اختیار بنانے کا   ایک واضح لائحہ عمل موجود ہے"  اور یہ  " سب سے جامع  عالمی پالیسی ڈھانچہ اور اس پر عمل کے لئے واضح  لائحہ عمل۔۔۔۔تا کہ دونوں جنسوں کے مابین مساوات اور خواتین  اور لڑکیوں کےلئے ہر جگہ  انسانی حقوق کو حقیقت بنادیا جائے "۔ لیکن  اس معاہدے کے بعد  دو دہائیاں گزرنے کے باوجود ،   خواتین کا پہلا عالمی دن منانے کے 104 سال بعد  اور  عورت اور مرد کے درمیان مساوات  کی نسوانی جدوجہد کے سو سال گزرنے جانے باوجود   دنیا کے  طول و عرض میں  کروڑوں عورتوں کی زندگی انتہائی المناک ہے۔ برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ میں شائع ہونے والی  رپورٹ کے مطابق  دنیا میں ہر تین میں سے ایک عورت کو زندگی میں  مار پیٹ یا زنا بالجبر کا سامنا کرنا پڑتا ہے،1.2ارب غریبوں میں  70فیصد عورتیں اور بچے ہیں، 700 ملین عورتیں  ایسی زندگی گزار رہی ہیں کہ ان کو خوراک ،پینے کے صاف پانی، طبی سہولیات   کی کمی یا تعلیم کی عدم دستیابی کا سامنا ہے، 85 ملین لڑکیاں ا سکول  جانے سے قاصر ہیں اور ایک اندازے کے مطابق 1.2 ملین بچوں کی  بطور غلام سالانہ خرید وفروخت ہو تی ہےجن میں سے 80 فیصدلڑکیا ں ہیں۔ یہ سب کچھ حقوق نسواں کی بدترین ناکامی کا ظاہر کرتا ہے اور اس کی بنیادی فکر یعنی جنسوں کے درمیان مساوات کی بنیاد پر خواتین سے کیے جانے والے وعدوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

یہ بات بالکل واضح ہے کہ  حقوق اور اختیارات کے بارے میں "مساوات" کے خالی خولی دعوے ،عائلی زندگی  اور معاشرے  میں مرد اور عورت کے کردار  ، دونوں جنسوں کے درمیان مساوات   ہر گز خواتین کے احترام اور ان کی بہتر زندگی کا ضامن نہیں  بلکہ  نسوانیت  کا یہ جھوٹا نعرہ   عورت  کی اس درد ناک صورت حال سے توجہ ہٹا نے کے لیے استعمال کیا گیاجس  کا سبب ہی سکیولر سرمایہ دارانہ نظام ہے   جو گزشتہ صدی سے دنیا کی سیاست اور معیشت پر حاوی ہے۔ یہی نظام ہے جو   دولت مند اور غریب کے مابین زبردست تفاوت  اور معیشت کو تباہ کرنے کا سبب ہے؛ جس سے کروڑوں خواتین غربت کا شکار ہو گئیں اور تعلیم تباہ ہو گئی ،طبی سہولیات کا فقدان پیدا ہوا ، ان کے ملکوں میں دوسری خدمات بھی ناپائدار ہوگئیں۔  اس کے ساتھ ساتھ  سرمایہ دارنہ مادی نقطہ نظر نے  ایسی سوچ کو پروان چڑھا یا کہ   منافع کے لیے عورت  کے جسم کو استعمال کرنے میں کوئی برائی نہیں ، جس نے انسانی تجارت  کے لیے ماحول فراہم کیا ۔ اس کے علاوہ سکیولر سرمایہ داریت جو  ذاتی خواہشات کے حصول کو مقدس گردانتا ہے اور  عورت کو جنسیت کی نظر سے دیکھتا ہے، جس کے نتیجے میں میں عورت کی حالت ابتر ہو گئی  ،جنسی جرائم  کی وبا پھیل گئی، اسی وجہ سے آج وہ پامالی کا شکار ہے۔یہی وجہ ہے کہ نسوانیت  کا نقطہ نظر جو مساوات کی تنگ نظری پر مبنی ہے  جس کے ذریعے  سرمایہ دارانہ نظام کے اندر ہی  تبدیلی کی کوشش کے ذریعے اس کے عیوب کو چھپایا جارہا ہے ، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ  بنیادی تبدیلی کی بات کی جاتی ، یہ نظام ہمیشہ عورتوں کو ان کے حقوق دینے میں ناکام ثابت ہوا۔ لہذا بیجنگ اعلامیہ  اور خواتین کے بارے میں بین الاقوامی معاہدات جیسے  Cedaw  اور مساوات  کے  لیے مشرق سے مغرب تک لگائے جانے والے نعرے اور بینر سب ناکام ہو ئے  اور دنیا کی خواتین کو  عزت کی زندگی گزارنے کی ضمانت نہیں دے سکے۔ یہ اس بات کی واضح دالیل ہے کہ نسوانی تنظیمیں ،حکومتیں اور وہ ادارے  جو ان افکار کی ترویج کرتے ہیں  ان میں سے کسی کے پاس خواتین کے مسائل کا قابل اعتماد حل ،لائحہ عمل یا وژن نہیں ۔

اس کے مقابلے میں اسلام جس پر سکیولر حضرات  اس کے معاشرتی قوانین  کے سبب خواتین پر ظلم کرنے کا الزام لگاتے ہیں  کیونکہ یہ قوانین مغرب کے مساوات کے نظرئیے کے بر عکس ہیں، اس کے پاس  خواتین کے احترام کو بحا ل کرنے  کا ایک جامع ، قابل اعتماد اور مجرب   پروگرام ہے ،جوان کے مسائل کو حل اور ان کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔وہ پروگرام جس نے صدیوں تک  خلافت کے نظامِ حکومت کے سائے میں خواتین کو باعزت زندگی گزارنے کی ضمانت دی ۔ اسلام کے معاشرتی نظام کو حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس   کا شعبہ خواتین بڑے پیمانے پر جاری عالمی مہم میں واضح کر رہا ہے  جس کا عنوان ہے : "عورت اور شریعت  :حقیقت اور افسانے میں تمیز کے لیے" ۔ اس مہم کا اختتام  28 مارچ 2015 کو  ایک عالمی خواتین کانفرنس پر ہو گا۔ہم ہر اس شخص کو دعوت دیتے ہیں جو خواتین کی زندگی کو بہتر بنانے کے   ناکام معاہدات، فضول تجاویز اور جھوٹے وعدوں سے تھک چکا ہے کہ وہ اس اہم مہم اور کانفرنس کی پیروی کے لئے درج ذیل فیس بک صفحےسے رجوع کریں:

https://www.facebook.com/womenandshariahA

 

ڈاکٹر نسرین نواز

مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر شعبہ خواتین

Read more...

16-15 فروری 2015  کو ٹائمز آف انڈیا(Times of India)،ناو بھارت ٹائمز(Navbharat Times)،صحارا سمے(Sahara Samay) اور ون انڈیا (One India )  میں شائع ہونے والے مضمون  "حزب التحریر الدولۃ الاسلامیۃ  العراق و شام  سے زیادہ خطرناک ثا بت ہو سکتی ہے" کا جواب

15 ،16 فروری 2015 کو ٹائمز آف انڈیا(Times of India)،ناو بھارت ٹائمز(Navbharat Times)،صحارا سمے(Sahara Samay) اور ون انڈیا (India India)میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ حزب التحریر  ایک دہشت گرد جماعت ہے۔  اس مضمون میں کئی سنگین غلطیاں اور گمراہ کن  دعوے کیے گئے۔

حزب التحریر ایک  عالمی اسلامی سیاسی جماعت ہے  جو نبوت کے طرز پر خلافت کے قیام کے ذریعے اسلامی زندگی کے احیاء کے لیے اسلامی سرزمین میں  پُر امن فکری اور سیاسی جدوجہد کرتی ہے۔  حزب التحریر ایک مشہور و معروف اسلامی پارٹی ہے  اوراس کی بنیا 1953 میں  بیت المقدس میں رکھی گئی ۔ آج شرق اوسط، افریقا اور ایشیاء  سمیت مشرق سے لے مغرب تک کام کر رہی ہے ۔  حزب کے خلاف تمام تر   سوچے سمجھے اشتعال انگیز  اقدامات،نگرانی،گرفتاریوں،تشدد اور  انصاف کا خون کرنے کے باوجود  یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ  حزب   نے اپنے پرامن سیاسی طریقے سے کبھی بھی بال برابر بھی انحراف نہیں کیا اور نہ ہی اسے کبھی ایسے کسی  واقع میں ملوث ثابت کیا جاسکا ہے۔

مذکورہ مضمون میں حزب کو " کالعدم" جماعت کہا گیا ہے ؛جس کا مقصد  قاری کو گمراہ کرنا اور اس کے ذہن میں یہ تشویش پیدا کرنا ہے کہ حزب  شاید کوئی "مسلح"  اقدامات بھی کرتی ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے   کہ جن ممالک نے  بھی حزب پر پابندی لگائی تو اس کے  سیاسی مقاصد تھے اور اس کا مقصد حزب کو اپنی صاف شفاف فکر کو امت تک پہنچانے کی راہ میں روکاوٹ ڈالنا  ہے تاکہ امت اس فکر کا علمبردار نہ بنے اور حزب کے ساتھ مل کر کار زار حیات میں اس فکر کو  وجود بخشنے کے لیے جدو جہد نہ کرے۔ ان ممالک کی حکومتیں اس غلط فہمی میں رہیں کہ  وہ پابندی لگا کر امت کو حزب کی جدوجہد میں شامل ہونے سے روکنے میں کامیاب ہو جائیں گی لیکن  یہ ناکام اور نامراد ہوئے۔  یہ حقیقت اب سب کے سامنے ہے کہ امت مشرق سے لے کر مغرب تک  اللہ کی شریعت کے نفاذ اور نبوت کے نقش قدم پر اسلام کی ریاست،  خلافت کے قیام کا مطالبہ کر رہی ہے۔

رہی  حزب التحریر اور ہندوستان میں  انڈین مجاہدین کے درمیان تعلقات  کی بات  تو حزب کے تمام اسلامی تحریکوں کے ساتھ تعلقات  نصیحت اور راہنمائی کی حد تک ہیں جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

«الدين النصيحة»

" دین نصیحت ہے" ،اس کو مسلم نے روایت کیا ہے ۔

ہم اخبار  ٹائمز آف انڈیا(Times of India)،ناو بھارت ٹائمز(Navbharat Times)،صحارا سمے(Sahara Samay) اور ون انڈیا (India India)کے ادارتی  انتظامیہ کو ان کے پیشہ ورانہ  اور آزادانہ  صحافت کے بارے میں یاد دہانی کر نا چاہتے ہیں ۔  صحافت ایک محنت طلب کام ہے اور  یہ تقاضا کر تا ہے کہ تمام رپورٹیں  باریک بینی اور ذمہ داری  سے تیار کی جائیں۔   ہمیں امید ہے کہ یہ اخبارات آئندہ اس امر کا خیال رکھیں گےتا کہ  مستقبل میں ہمیں عدالتی چارہ جوئی  پر مجبور نہ ہونا پڑے۔

حزب التحریرکا مرکزی میڈیا آفس

 

Read more...

پریس ریلیز حزب التحریر کا با ضابطہ (آفیشل)رسالہ "الرایہ" کی دوبارہ  اشاعت

حزب التحریر کا مر کزی میڈیا   آفس مسرت کے ساتھ    الرایہ رسالے  کی دوبارہ اشاعت  کا اعلان کر تا  ہے ۔  یہ ایک سیاسی رسالہ ہے  جس کو حزب التحریر ہر ہفتے شائع کر تی ہے۔  اس میں امت مسلمہ کے مسائل اور ان کے حل پیش کیے جاتے ہیں۔  اس رسالے کا پہلا شمارہ ذی القعدۃ 1373 ہجری بمطابق جولائی 1954 عیسوی میں شائع ہوا تھا۔ یہ رسالہ ہفتہ وار بدھ کی صبح  شائع ہو تا رہا  ۔ اس کے چودہ (14) شمارے ہی شائع ہو ئے تھے  جن میں  حق و سچائی کی آواز بلند ،سیاسی موضوعات پر بحث  اور اسلامی نقطہ نظر سے ان کا حل دیا اور حق بات ہی اس کا ہتھیار تھی مگر پھر بھی  ظالم اس کے وار برداشت نہ کر سکے  اور یہ اُن کے لیے راکٹ اور میزائل ثابت ہوا ۔  اردن کی حکومت  کلمہ حق کا   زخم  برداشت نہ کر سکی،خاص کر جب  حزب اور اس کے میگزین نے  اردنی وزیر داخلہ کی  جانب سے اس وقت کے اردنی آرمی چیف گلوب پاشا کے حکم سے  وعظ و ارشاد کے قانون کے اجرا کو چیلنج کیا ۔ اُس قانون کا ہدف  حزب کے شباب اور مخلص لوگوں کو  مساجد میں   درس دینےسے روکناتھا، اس لیے ظالموں نے چودہ شمارے نکلنے کے بعد ہی اس  رسالے کی اشاعت پر  پابندی لگا دی۔

اب الرایہ ایک نئی صبح کے ساتھ  دوبارہ آگیا ہے ۔ اس کا پندہرواں شمارہ بدھ 13 جمادی الاول 1436 ہجری  بمطابق4 مارچ 2015 عیسوی کو  اللہ کے اذن سے کامیابی کے ساتھ نور بن  کر  روشن کرنے لیے اور نار (آگ) بن  کر فساد کو جلا کر راکھ کر نے کے لیے حاضر ہے۔ اللہ  کی مشیت  سے یہ خلافت کے قیام  کے قریب ہونے اور رایۃ العقاب   کے بلند ہو نے کی خوشخبری بھی   لیے طلوع ہو رہا ہے، جو کہ حق اور عدل کا جھنڈا ہے  اور نبوت کے طرز پر ریاست خلافت راشدہ  مسلمانوں پر سایہ فگن ہو نے والا ہے اور ممکن ہے یہ دن قریب ہے۔

جلیل القدر عالم دین اور حزب التحریر کے امیر  عطاء بن خلیل ابو الرشتہ  حفظہ اللہ  نے  اس کی دوبارہ اشاعت کی مناسبت سے  : "الر ایہ   کو خوش آمدید ۔۔۔ یاد دہانی اور بشارت" کے عنوان سے  گفتگو کی  جس میں رسالے  کی پہلی اشاعت  کے واقعات کا ذکر کیا اور اس کے گزشتہ بعض  شماروں  کا حوالہ دیا ۔ آپ نے اللہ سبحانہ  و تعالٰی سے دعا کی  کہ  رسالے کی دوبارہ اشاعت  ایک یاد گار اور پر مسرت لمحہ ہو  اور یہ خلافت کے قیام کے قریب ہونے کی وجہ سے مسحور کن  بشارت  ہو  یقیناً  ایسا لگ رہا ہے کہ خلافت تو عملاً قائم ہو چکی ہے"۔

رسالے نے اپنے اس نئے شمارے میں  حزب کے امیر حفظہ اللہ  کا 3 مارچ کو استنبول  منعقد ہو نے والی  " جمہوری صدارتی ماڈل یا خلافت راشدہ ماڈل" کے موضوع پر کانفرنس سے افتتاحی خطاب  کو بھی من و عن شائع کیا ہے۔

اسی طرح  "عورت اور شریعت  : حق اور باطل کے درمیان"  کے موضوع  پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس  کے حوالے سے بیان جس کا انعقاد حزب التحریر کے میڈیا آفس کا شعبہ خواتین 28 مارچ کو   کر رہا ہے ،جس سے  پہلے عورت سے متعلق  حق اور باطل کی تمیز  کے بارے  ایک مہم بھی جاری ہے۔

اس کے علاوہ بھی اہم تر ین خبریں  اور سیاسی موضوعات اس شمارے میں شا مل ہیں، مندرجہ ذیل الیکٹرانک  صفحات کے ذریعے آپ الرایہ کو پڑھ سکتے ہیں:

الرایہ میگزین www.alraiah.net

فیس بک https://www.facebook.com/rayahnewspaper

گوگل پلس http://goo.gl/KaiT8r

ٹویٹر https://twitter.com/ht_alrayah

ای میل This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

عثمان بخاش

ڈائریکٹرمرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

Read more...

اہل شام کی ثابت قدمی صلیبی مغرب ،اس کے حمایتیوں اور آلہ کاروں  کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے

کسی بھی حقیقی تبدیلی ،ایجنٹ حکمرانوں اور ان کی حکومتوں کو جڑ سے اکھاڑنے  ،استعماری کافر،اس  کی کمپنیوں،سفارتخانوں اور عالم اسلام میں اس کے جاسوسوں کے ہاتھ کاٹنے  کی  تحریک سے برسر پیکار مغربی ممالک  بھر پور مال خرچ کر رہے ہیں۔۔۔ یہ ممالک اس  غلط فہمی میں مال خرچ کر رہے ہیں کہ یہ  نبوت کے طرز پر اس خلافت راشدہ  کے قیام کے ذریعے اسلامی زندگی کےاحیاء کو روک لیں گے  یعنی جس خلا فت کی بشارت  اللہ کے بندے اور رسول محمد ﷺ نے دی ہے ۔۔۔ اب مغر ب  بے تحاشہ مال خرچ کر رہا ہے جس کی مثال پہلے نہیں ملتی ،خواہ یہ بشار  حکومت کو نوٹوں  کی شکل میں یا  غذائی مواد اور ایندھن کی صورت میں یا پھر لبنان میں ایرانی تنظیم کو  اسلحہ فراہم کر کے تا کہ  وہ اہل شام کے خون بہانے کا سلسلہ جاری رکھے۔۔۔ جوں جوں یہ خباثت پر مبنی خرچہ بڑھ رہا ہے  شام کے مخلص لوگ بھی  اپنے کم وسائل کے ساتھ نظام کی تبدیلی کو روکنے کی  امریکہ اور اس کے کارندوں کے منصوبوں کے سامنے  چٹان  بنے ہوئے ہیں  ۔ وہ امریکہ  کی جانب سے خطے کو  خون میں نہلانے اور ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت  شام،عراق،لیبیا،یمن اور مصر میں  قتل و غارت  اور خون کی ہولی کھیلنے کی سازشوں کے سامنے  سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے ہوئے ہیں ! مغربی ممالک  جو کچھ خرچ کر رہے ہیں یہ ان کے لیے حسرت کا باعث ہوگا ،

﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ فَسَيُنْفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ وَالَّذِينَ كَفَرُوا إِلَى جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ

"بے شک  کافر  اللہ کی راہ سے روکنے کے لیے  اپنا مال خرچ کرتے ہیں  ،وہ خرچ تو کر لیں گے مگر  یہ ان کے لیے وبال ہو گا اور پھر وہ مغلوب کیے جائیں گے  اور کافروں کو جہنم میں ہانک دیا جائے گا"(انفال:36) ۔

روس اور ایران نے  شام کے دیہاتوں اور شہروں میں  اپنے  ماہرین کی موجودگی کا اعتراف کر چکے ہیں جو وسیع پیمانے کے  تباہ کن منصوبوں کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔  عراق میں ماہرین کی تحقیقات یہ ثابت کر رہی ہیں کہ عراقی فوج   دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر  بھر پور عسکری قوت سے  پورے پورے دیہات اور بستیوں کو   صفحہ ہستی سے مٹارہی ہے ،جس کا اس کے سوا  کوئی عسکری اور اخلاقی جواز نہیں  کہ یہ امریکی حکم پر کیا جارہا ہے ،جس کو المالکی نے بھی  نافذ کیا اور  اس کا جانشین العبادی  اور اس کے شریک کار بھی یہی کر رہے ہیں۔ امریکہ  ہر اس چیز کو تباہ کر نا چاہتا ہے  جو اس کے خیال میں  عنقریب  اللہ کے اذن سے قائم ہو نے والی خلافت  کے  قیام،اس کی  بقا،اس کی ثابت قدمی اور ترقی میں   معاون ہو سکتی ہے۔ امریکہ یہ اس وجہ سے کر رہا ہے کہ ان کا بدبودار  سرمایہ دارانہ آئیڈیلوجی   کا پیمانہ  صرف  مادیت ہے ، اس لیے وہ اس غلط فہمی میں ہیں کہ اسلامی ریاست  بھی اسی چیز پر قائم ہو تی ہے جس پر  ان کی ریاستیں قائم ہیں۔  لیکن ان کے اندازے غلط ثابت ہوں گے،وہ نامراد ہوں گے اور ان کی امیدیں خاک میں مل جائیں گی۔ اسلام صرف اہل اسلام  کی جانفشانی اور اس کے  مخلص اور بیدار جوانوں کے عزائم کے بل بوتے پر قائم ہو تا ہے۔  رسول اللہ ﷺ  نے مدینہ منورہ  کی  ریاست قائم کرنے میں کسی موجودہ  انفراسٹریکچر یا  سپر اسٹریکچر  پر اعتماد نہیں کیا بلکہ    زبردست فکر کے علمبردار ایسے   جوان مردوں  پر اعتماد کیا  جن سے ریاست قائم ہو تی ہے اور وہی  اس کی صنعتی اور جنگی ڈھانچے کو  بام عروج پر پہنچاتے ہیں۔

اس لیے ہم امت کے حقیقی اور مخلص  انقلابیوں سے کہتے ہیں کہ ،

فکر ہی اسلحے  کا اساسی محرک ہے  وہی اسلحے کا لیے درست سمت کا تعین کرتی ہے ۔  اسی طرح ہم نے روم کو شکست دی  اور اسی طرح ہم نے فارس کی مجوسی سلطنت کو روند ڈالا۔  ہم نے ایسی منفرد  اسلامی ریاست قائم کی  جو تیرہ صدیوں تک  قائم رہی ۔  ہم اسلام کی زبردست ترقی یافتہ فکر  کے ذریعے ہی  مشرق اور مغرب کو  شکست کا مزہ چکا دیں گے۔  اسلحہ جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو  ان لوگوں کے ہاتھ میں ایک شر ہے جن کی کوئی فکر نہیں ۔  یہ درست فکر کے حاملین کے ہاتھ میں ہی اچھا لگتا ہے ،وہی  اس کے ذریعے اللہ کے اذن سے فتوحات حاصل کریں گے، اس اسلحے کے ساتھ ساتھ  مسلمانوں کے دل اپنے رب کے سامنے گڑ گڑا رہے ہوں گے اور ان کے باوضو ہاتھ اللہ کی مدد کی طلب میں  اٹھے ہوئے ہوں گے۔

حالیہ دنوں میں       جوبر ، الزبدانی اور شام کے دوسرے علاقوں  میں مخلص انقلابیوں  کی  کاری ضرب نے   حکومت اور اس کے کارندوں  کی جڑیں کھوکھلی کر دی  جس سے جن و انس میں سے سارے شیاطین  دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر ایک ہوگئے( یورپی یونین کے وفد نے 1/2/2015 کو بغداد میں الجعفری سے ملاقات کی ) اور انہوں نے قتل و غارت اور  تباہی میں  شام اور عراق کے مجرموں  کے ہاتھ بٹانے کی یقین دہانی کی؛ اس لیے  دمشق کے سرکش کی جانب سے اپنے درندوں اور حقیقی دہشت گردوں کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے  الزبدانی  میں مائع بموں کی بارش پر کوئی حیرانگی نہیں ،جبکہ  ثابت قدمی کی علامت  جو بر پر کیمیاوئی ہتھیاروں سے حملے جاری ہیں۔

اے صداقت کے پیکر اور  اسلام کی عزت کے محاذوں  کے شہسوارو! تم نے اپنے دشمن کو ناکوں چنے چبوا دئیے ،تم نے اسلام کے دشمنوں کو حواس باختہ کر دیا ہے، تم نے سیکولر جمہوری ریاست کی ان کے سازشوں کو چکناچور کر دیا ہے ،  ہوشیار تمہارا دشمن تمہارے درمیان پھوٹ ڈالنے میں کا میاب نہ  ہو ۔  قومی فوج بنانے کی امریکی اتحایوں کی دعوت تمہیں دھوکہ نہ دے  ایسی فوج  ان کے منصوبوں کو انجام دینے  اور تمہاری محنت پر پانی پھیرنے کا آلہ ہو گا  اور تم شام کو عمر بن عبد العزیز والا  شام بنانے میں کامیاب نہ ہو سکو گے،جب پرندوں کے لیے بھی پہاڑوں پر اناج ڈالا جاتا تھا۔  امانت کو ضائع مت کرو ورنہ  تم بھی اپنی مقبولیت سے ہاتھ دھو بیٹھو گے  جو کہ انشاء اللہ  تمہاری کامیابی کا ستون ہے۔  اللہ کی رحمت سے نا امید مت ہو   ،اسلام کے تمام دشمنوں کے ناکوں کو خاک آلود کر کے خلافت انشاء اللہ قائم ہونے والی ہے۔

﴿إِنَّهُمْ يَرَوْنَهُ بَعِيدًا وَنَرَاهُ قَرِيبًا

" ان کو وہ دور نظر آتا ہے اور ہم اس کو قریب دیکھتے ہیں "۔(المعراج:7-6)

 

حزب التحریر کا مرکزی میڈیا آفس

Read more...

مرکزی میڈیا آفس ،حزب التحریر کا شعبہ خواتین ایک عالمی مہم بعنوان "خواتین اور شریعت،کیا حقیقت؟ کیا افسانہ؟"کا آغاز کررہا ہے جس کا اختتام ایک بین الاقوامی خواتین کانفرنس پر ہو گا

11فروری 2015، بروز بدھ،  کومرکزی میڈیا آفس حزب التحریر  کے شعبہ خواتین  نے وسیع پیمانے پر ایک عالمی مہم کا آغاز کیا ہے، جس کا عنوان"خواتین اور شریعت،کیا حقیقت ؟ کیا افسانہ؟" ہے۔ یہ مہم  ایک عظیم الشان بین الاقوامی خواتین کانفرنس پر منتج ہوگی جو  انشاء اللہ، 28  مارچ 2015 کو  منعقد کی جائے گی۔

یہ اپنی طرز کی ایک منفرد اور بے مثال کانفرنس ہو گی جو مشرق سے لے کر مغرب تک بیک وقت پانچ  ممالک میں اور مختلف برِ اعظموں میں الیکٹرانک ہال میں منعقد کی جائے گی۔نیز  اس میں شریک مقررین کی تقاریر کو دنیا بھر میں براہِ راست نشر کیا جائے گا۔

صدیوں تک،اسلامی شریعت پر یہ الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ وہ خواتین اور اسکے حقوق کی دشمن اور اس کی تذلیل،غلامی اور جبر کا سبب ہے۔بعد میں آنے والی نسلوں پر غلط معلومات اورافسانوں کی شدید دھند چھائی ہوئی ہے جس نے ان تصورات کوتقویت بخشی ہے اور  اس بارے میں خوف و شک کی فضا پیدا کی ہے  کہ مسلم دنیا میں خلافت کے تحت اسلامی حکومت کے قیام کی صورت میں خواتین کے ساتھ کیا ہوگا؟حالیہ کچھ برسوں سے آزادیِ نسواں  کی تحریکوں،سیکولر میڈیا اور اداروں نے اسلامی معاشرتی قوانین بشمول اسلامی لباس،وراثت کے قوانین اور ازدواجی حقوق و فرائض  پر تابڑ توڑ حملے کیے ہیں اور انہیں فرسودہ، ظالمانہ اور خواتین کے ساتھ امتیازی قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں،  خواتین سے متعلق اسلامی  احکامات کی 'اصلاح'  کے لیے ایک واضح مغربی سیکولر ایجنڈا موجود ہے جس پر مسلم دنیا میں سی ای ڈی اے ڈبلیوجیسے بین الاقوامی معاہدوں،این جی اوز  یا حقوقِ نسواں کی علمبردار تنظیموں  کی سرگرمیوں کے  ذریعے؛ نیز اس خطے کی حکومتوں کے ذریعے ؛قوانین کو مغربی بنانے کے لیے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

یہ منفرد مہم اور کانفرنس  اسلامی شریعت کے تحت خواتین پر ہونے والے ظلم کی گھسی پٹی داستان کو چیلنج کرے گی اور  اسلام کی جانب سے خواتین  کے لئےمتعین کردہ اصل مقام،حقوق، کردار اور ان کی زندگیوں کا ایک واضح وژن پیش کرے گی؛جسے ریاستِ خلافت نافذ کرتی ہے۔یہ کانفرنس خواتین سے متعلق بعض اسلامی احکامات پر لگائے گئے الزامات کا نہ صرف جواب دے گی بلکہ اسلام کے منفرد معاشرتی نظام کی بنیاد، اقدار اور قوانین کی وضاحت کرے گی،نیز خواتین،بچوں، خاندانی زندگی اور بحیثیت مجموعی تمام معاشرے پر اس کے مثبت اثرات پر بھی روشنی ڈالے گی۔ یہ مغربی اور  'اسلامی' آزادیِ نسواں (فیمن اِزم) کے تصورات مثلاً صنفی مساوات اور لبرل آزادیوں کا بھی جائزہ لے گی، جنہیں اسلام میں خواتین کے ساتھ سلوک کی مذمت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ جبر سے خواتین کی نجات کے لیے درست راستے کی نشاندہی  بھی کی جائے گی۔ ہم اسلامی نصوص و تاریخ کے درست ترین حوالوں کے ساتھ ساتھ مستقبل کی ریاست خلافت کے اداروں کی منظر کشی سے مسلمانوں اور غیر مسلموں دونوں کی یکساں رہنمائی کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ شریعت کے زیرِ سایہ خواتین کی زندگیوں کی صحیح تصویر دیکھ سکیں اور یہ کہ معاشرے کے مختلف شعبوں میں شریعت کا نفاذ کس طرح ان لاتعداد مسائل کو حل کرتا ہے جن کا سامنا آج خواتین کو کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ مہم اور کانفرنس مسلم خواتین میں خلافت کے قیام کے لیے بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی حمایت اور سیاسی سرگرمیوں کو اجاگر کرےگی؛جو مسلم دنیا کی خواتین کے لیے واحد درست طریقہ ہے۔ ہم ان تمام لوگوں کو دعوت دیتے ہیں جو خواتین کے حقوق اور فلاح و بہبود کے لئے مخلصانہ طور پر تشویش رکھتے ہیں ہے ؛ جوحقیقی طور پر اسلامی شریعت کے تحت خواتین کی حیثیت کے بارے میں سچائی کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ لوگ جو ان کے لئے ایک مثبت، محفوظ اور باوقار مستقبل تخلیق کرنا چاہتے ہیں، ہم انہیں مندرجہ ذیل لنکس کے ذریعے اس اہم مہم کی حمایت اور اس سے آگاہی کی دعوت دیتے ہیں: www.facebook.com/womenandshariahA

آپ کیا مہم کے مواد کی رکنیت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو، برائے مہربانی رابطہ کریں  This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.%20">This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

مہم یا کانفرنس کے حوالے سے سوالات یا انٹرویو کے لئے، برائے مہربانی رابطہ کریں This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.">

This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

کانفرنس کی ترویجی  وڈیو کے لیے لنک کریں  http://youtu.be/tXuusEw7Pwg

 

ڈاکٹر نظرین نواز

مرکزی میڈیا آفس حزب التحرير

شعبہ خواتین

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک