الأحد، 26 ربيع الأول 1446| 2024/09/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بدھسٹ بے دھڑک سری لنکا میں مسلمانوں پر حملہ کر رہے ہیں، جبکہ ہماری مسلح افواج کو بیرکوں میں روکا جا رہا ہے

10 اگست 2013 بروز ہفتہ دارالحکومت کولمبو کے مرکزی علاقہ میں بدھوں کے ایک ہجوم نے ایک تین منزلہ مسجد اور قریبی گھروں پر حملہ کردیا ۔ یہ کسی لحاظ سے بھی کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں۔ حالیہ مہینوں میں بدھ مشرک گروہوں نےمسلمانوں اور عیسائیوں کو ہدف بنانے کی ایک منظم مہم چلا رکھی ہے۔جنوری 2013 میں بدھ راہبوں کے ایک ہجوم نے لاء کالج کو یہ کہتے ہوئے روند ڈالا کہ امتحانی نتائج مسلمانوں کے حق میں موڑ دیے گئے ہیں۔ چند ہفتوں بعد پجاری مشرکین نے دارالحکومت کے زبح خانوں پر بظاہر پولیس معاونت سے یہ الزام لگاتے ہوئے حملہ کر دیا کہ ان میں گائے زبح کی جا رہی ہیں جو دارالحکومت کی حدود میں غیر قانونی کام ہے۔ سری لنکا کے بدھ متوں نے اب ہر چند دنوں بعد ایک "براہ ِراست کاروائی" کرنی شروع کر دی ہے۔پس بدھ مت ،جو کہ ملک کی آبادی کا 70 فیصد ہیں، کی جانب سےمسلمان مخالف سرگرمیوں کی لہر بڑھ رہی ہے۔جبکہ دوسرا بڑا گروہ مسلمانوں کا ہے جو10فیصد ہےجو ان مسلمان تاجروں کی آل اولاد ہیں جو ساتویں صدی میں آئے۔ بے شک ہر قسم کے مشرکین ایسے ہی ہیں جیسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ انہیں بیان کرتا ہے۔
لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا " "
(سورہ المائدہ 5 :82)
جو بات غم و غصہ میں اضافہ کرتی ہے وہ یہ ہے کہ مشرکین گروہوں میں سب سے ممتاز Buddhist Strength Force (Bodu Bala Sena, BBS) کو حکومتی حمائت حاصل ہے۔ جو بات تشویش میں مزید اضافہ کردیتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ حملے دارلحکومت اور حکومت کے مضبوط حامی علاقوں میں پولیس کی معاونت سے ہو رہے تھے جبکہ دارالحکومت میں BBS کے نئے ٹریننگ سکول کی افتتاحی تقریب میں مہمانِ خصوصی ایک زور آور سیکریٹری دفاع اور صدر کا بھائی گوتا بھایا راجا پکسا (Gotabhaya Rajapaksa) تھا۔کیا ہی وہ انصاف تھا جو برصغیرمیں صدیوں پر محیط اسلامی حکومت کے تحت اسلام مہیا کرتا تھاجو عین اس حدیث کے مطابق تھاجو اسلامی ریاست تلے غیر مسلموں کی حفاظت کا مطالبہ کرتی ہے۔ من آذى ذمياً فقد آذاني " جس کسی نے ذمی (اسلامی ریاست کے غیر مسلم شہری) کو اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی۔
جس بات سی خون کھولتا ہے وہ یہ ہے کہ مسلمانوں پرحملے ہو رہے ہیں جبکہ مسلم دنیا کی مسلح افواج 60 لاکھ ہے جبکہ سری لنکا کی مسلح افواج محض 3 لاکھ ہے یعنی 20 : 1 کی نسبت۔ اور قریب ترین مسلح افواج پاکستان کی ایٹمی ہتھیاروں سے لیس 7 لاکھ مسلح فوج ہے۔ تا ہم خلافت میں نہ سمندر اور نہ ہی فاصلے ظالم کو اس کے انجام سے بچا پائیں گے۔ جب ہندوستان کے مسلمانوں پر مشرکین نے حملہ کیا تو خلیج فارس سے محمد بن قاسم کی زیر قیادت خلافت کی افواج حرکت میں آئیں۔ انہوں نے ظلم کا خاتمہ کیا اوراسلامی حکومت کے نور سے اسے تبدیل کر دیا۔لیکن آج یہ حکمران حملوں پر محض مذمت کر کے مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں جبکہ ان کے پاس بدھسٹوں اور دوسروں کو مسلمانوں کو نقصان پہنچانے سے روکنے اور ان کی حفاظت کے لئے ضرورت سے زائد ذرائع موجود ہیں!
پس سری لنکا میں مسلمانوں پر ظلم وستم خلافت کے قیام کی اشد ضرورت کے حوالے سے ایک سنجیدہ یاد دہانی ہے۔ اور یہ مسلح افواج میں موجود مخلصین کے لئے ایک محرک بھی ہے کہ وہ آگے بڑھیں اورخلافت کے قیام کے لئے نصرۃ مہیا کریں جوایک بار پھر دو میں سے کسی ایک خیر کو حاصل کرنے کے لیے ان کی قیادت کرے گی، ظالموں پر فتح اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی راہ میں شہادت دلائے گی ۔

 

 


مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

Read more...

لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کے خلاف سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کا ردعمل انتہائی شرمناک ہے تحریر: شہزاد شیخ (پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان) تاریخ:16 اگست 2013

خبر: پاکستان اور بھارت میں اچانک کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوگیا جب بھارتی حکومت نے یہ دعویٰ کیا کہ 6 اگست کو پاکستان کے فوجیوں نے جموں میں لائن آف کنٹرول پر واقع پونچھ سیکٹر میں سارلہ چیک پوسٹ پر حملہ کر کے پانچ بھارتی فوجیوں کو قتل کردیا ہے۔ حکومت پاکستان نے اس قسم کی مداخلت کے واقع سے مکمل انکار کیا ہے۔ اس واقع کے بعد نہ صرف لائن آف کنٹرول پر،جو کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مقبوضہ کشمیر میں سیئز فائر لائن ہے، بلکہ بین الالقوامی سرحد پر بھی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔ بھارتی حکومت نے پہلے سے طے شدہ سیکریٹریز کی سطح کے مذاکرات کی منسوخی کا اعلان کردیا بلکہ اب یہ افواہیں بھی سرگرم ہیں کہ بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ اور پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے درمیان نیویارک میں اقوامی متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ہونے والی ملاقات بھی منسوخ ہوجائے گی۔
تبصرہ: 2003 میں مشرف کے دور حکومت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے واقعات کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ ہوا تھا۔ لیکن 2013 کی شروعات سے اب تک بھارت کی جانب سے اس معاہدے کی سو سے زائد خلاف ورزیاں کی جاچکی ہیں۔ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور بین الالقوامی سرحدوں پر کشیدگی میں اضافے، پاکستانی شہریوں اور فوجیوں کی ہلاکتوں کے باوجود ،پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے ،جن کی قیادت نواز شریف اور جنرل کیانی کررہے ہیں، انتہائی نرم اور کمزورردعمل کا اظہار کیا ہے۔ جنرل کیانی نے 13اگست2013 کو کاکول ملٹری اکیڈمی میں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب میں بھارتی جارحیت پر کسی سخت ردعمل کا اظہار نہیں کیا بلکہ واشنگٹن میں موجود اپنے آقاوں کی مرضی کے مطابق کیانی نے قوم کو یہ باور کرانے کی کوشش کی بھارتی جارحیت کے مقابلے میں اندرونی سیکیوریٹی کے مسائل اس وقت قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ اسی طرح نواز شریف نے بھی کمزوری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بار پھر بھارت کو مذاکرات کی پیش کش کی اور ماضی کو بھول جانے کا درس دیا۔
سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار مشرف کے وقت سے ہی قوم کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے بھارت کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے چاہیے چاہے اس کے لیے مقبوضہ کشمیر سے بھارتی قبضے کے خاتمے اور بھارت بھر میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے انتہائی برے سلوک کے خاتمے کے مطالبے سے ہی کیوں نہ دست بردار ہونا پڑے۔لہذا یہ غدار حکمران بھارت سے تعلقات کو مضبوط بنا رہے ہیں ،اسے "پسندیدہ ترین ملک" قرار دینے کی کوشش کررہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ بھارت سے ایک ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی خریدنے کی بھی کوشش کررہے ہیں۔
در اصل ان غداروں کا یہ رویہ اور طرز عمل عین امریکی پالیسی کے مطابق ہے۔ امریکہ پاکستان کو ایک چارے کے طور پر استعمال کر کے بھارت کو اپنے حلقہ اثر میں لانا چاہتا ہے تا کہ وہ چین کو اس کی سرحدوں تک محدود رکھنے کے لیے بھارت کو اس کے خلاف استعمال کرسکے ۔ بھارت اس وقت اس امریکی منصوبے کے مطابق کردار ادا نہیں کرسکتا جب تک اس کے پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول کے مطابق نہ ہوجائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ پاکستان کو بھارت پر انحصار کرنے والا ملک بنا دینا چاہتا ہے تا کہ جب خلافت قائم ہو تو وہ کمزور ہو۔
ایک طاقتور مسلمان ملک کے حکمرانوں کا یہ ردعمل انتہائی شرمناک ہے کہ جس کی آبادی اٹھارہ کروڑ ہو اور جس کے پاس دنیا کے ساتویں بڑی فوج بھی موجود ہو۔ اگر بولیویا، ایکواڈور اور وینیزویلا جیسے ممالک، جونہ صرف انتہائی کمزور ہیں بلکہ امریکہ کے پڑوسی بھی ہیں، امریکی احکامات کو نظرانداز کردیتے ہیں اور جب چاہتے ہیں امریکی سفارت کاروں ملک بدر بھی کردیتے ہیں تو پھر دنیا کے واحد مسلم ایٹمی طاقت پاکستان امریکی احکامات کو مسترد اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب کیوں نہیں دے سکتا؟ ایک عزت دار اور باوقار ردعمل پیش کرنے کے بجائے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار امریکی پالیسیوں کے نفاذ اور ملکی خودمختاری کی تذلیل کے لیے کسی بھی حد تک گرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
صرف خلافت ہی پاکستان کو اس کمزور اور رسوا کن صورتحال سے نکالے گی اور اس کو وہ مقام دلائے گی جس کا یہ اپنی صلاحیت اور طاقت کی بنا پر حقدار ہے۔

Read more...

انقلاب لانے والے اپنے انقلاب کو کامیاب بنانے کے لیے خونریزی کا ارتکاب کررہے ہیں،یہ خونریزی ان کی پیشانی پر شرمناک داغ کے طور ہمیشہ رہے گا!

مصر کی وزارت صحت نے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے رابعہ العدویہ اور النہضہ میں دھرنا دینے والوں کو منتشر کرنے کے لیے دھاوا بول دینے کے بعد سے اب تک 638 کے قتل کی رپورٹ دی ہے۔اس تعداد میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔قتل ہونے والوں میں 26 بچے،خواتین اور عمررسیدہ افراد بھی شامل ہیں۔اکثریت کو چوٹیں سر اور سینے میں لگی ہیں۔ان کے خیموں کو آگ لگائی گئی جس سے ان میں آگ بھڑک اٹھی اور کئی جھلسی ہوئی لاشیں بھی ملی ہیں۔ سیکیورٹی اداروں نے ایسے جرائم کا ارتکاب کیا ہے کہ جن کا ارتکاب امت کے بدترین دشمن بھی نہیں کر سکتے۔انہوں نے رابعہ العدویہ میں اس فیلڈ ہسپتال کو آگ لگائی ہے جس میں لاشیں اور زخمی پڑے تھے،اس کے ذریعے وہ اپنے مکروہ جرائم کے نشانات کو مٹانا چاہتے تھے۔ اپنی ہی قوم کے بچوں کی جان لینے کےجنون اور ُمردوں کی بے حرمتی، یہ سب انقلابیوں اور ان کے کارندوں کی سیاسی اسلام سے بغض کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے!اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا کہ کہ ظلم جبر کی طاقتیں کس طرح پکڑ دھکڑ اور قتل غارت کو جاری رکھنے کے لیے مستعد ہیں۔یہ خون ریز منظر یہود کی جانب سے فلسطین میں امت کے فرزندوں کے قتل کی یاد تازہ کرتا ہے۔۔۔۔۔اس مجرمانہ خون ریزی کے بعد عبوری صدر ایک مہینے کے لیے ایمرجنسی کا اعلان کرتا ہے تاکہ دھرنا دینے والوں اور مظاہرین کی بیخ کنی کی جاسکے اور ان کے غصے کو کچلا جاسکے اور وہ نئی جابرانہ حکومت کو قبول کرنے پر مجبور ہو سکیں،جو السیسی اور اس کا پشت پناہ امریکہ قائم کرنا چاہتے ہیں،کیونکہ امریکہ مرسی حکومت کے سرسے اپنا دست شفقت اٹھا چکا ہے۔
25 فروری کی تحریک اٹھارہ دن جاری رہی جس میں تقریبا 365 افراد مارے گئے،اس نئی لیکن دراصل پرانی ہی حکومت نے ایک ہی دن میں مذکورہ تعداد سے دوگنا لوگوں کو قتل کر دیا!یہ انتقامی حرکت جس نے مبارک حکومت کی یاد تازہ کردی جو اپنی ہی عوام سے شدید نفرت کرتی تھی خصوصا ان لوگوں سے جو اسلام کے علم کو بلند کرتے تھے۔
یہ ہے نئی فوجی حکومت اور یہ ہیں انقلابی قائیدین جو اپنی گمراہی پر ڈٹے ہوئے ہیں،اپنے انقلاب کو کامیاب بنانے کے لیے بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیلنے کا تہیا کر رکھا ہے،اپنی ہی عوام کے خلاف شیر ہیں جبکہ مسلمانوں کے بدترین دشمن یہود اور ان کے پشت پناہ کے مقابلے میں دم دبا کے بیٹھے ہیں،بلکہ ان کے ساتھ مل کر سازشوں کا جال بن رہے ہیں!''دہشت گردی کے خلاف جنگ"کے نام پر اسلام پر حملہ آور ہیں،جبکہ پڑوس میں یہود اطمینان اور امن سے ہیں۔خائن مجرموں محمد محمود،کابینہ اور ماسبیرو کے لیے یہ ممکن ہی نہیں کہ اہل مصر کے لیے کوئی کامیابی وکامرانی حاصل کریں؟!یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جس نے 30 سال تک مبارک کی کرپٹ حکومت کو سہارا دیا ہو ،اس کی کرپشن میں شریک ہو اور اس کی دلالی کرتا رہا ہو وہ اہل مصر کے لیے کوئی کامیابی حاصل کرے؟!
یہ قاتل اور مجرم ہیں!عنقریب آخرت سے پہلے ہی دنیا میں بھی ان کے جرائم اور امت کے قابل قدر بیٹوں کو قتل کرنے اور اسلام کے خلاف جنگ اور امریکہ کی دلالی پر ان سے حساب لیا جائے گا،اللہ تعالی کا ارشاد ہے:((ومن یقتل مومنا متعمدا فجزاء ہ جھنم خالدا فیھا وغضب اللہ علیہ ولعنہ قاعد لہ عذابا عظیما)) "جو بھی کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں ہمیشہ رہے گا ،اللہ اس پر غضبناک ہو گا،اس پر لعنت کرے گا اور اور اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے"(النساء:93 )۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:(لزوال الدنیا اھون عند اللہ من قتل رجل مسلم) ''ایک مسلمان شخص کے قتل سے پوری دنیا کا زوال اللہ کے نزدیک معمولی ہے"(الترمذی اور النسائی)۔ یہ انقلابی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور الاخوان کے خلاف آپریشن کے نعرےکو اسلام پر یلغار اور اس کے گرد گیرا تنگ کرنے کے لیے پردے کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔۔۔۔۔ لیکن مصر میں اسلام کی جڑیں بہت گہری ہیں اوراس کا خاتمہ ممکن نہیں۔ یہ کنانہ اسلام ہی کی سرزمین ہے اسی میں اس کے رکھوالے جوان مرد موجود ہیں،یہی عنقریب ایجنٹوں اورکفر نظام دفن ہو گا،امریکی بالادستی یہاں ملیامیٹ ہو نے والی ہے،یہی خلافت کا سورج اللہ کے اذن سے طلوع ہو نے والا ہے۔
کنانہ کے طول و عرض میں سرپر کفن باندہ کر نکلنے والے مسلمانوں!
اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب بابانگ دہل یہ اعلان کریں کہ :یہ اسلام اور خاص اللہ کے لیے ہے! اس میں کوئی جمہوریت یا سیکولرازم نہیں،اس میں کفر کی حکمرانی کا کوئی حصہ نہیں، ساتھ ہی ہمیں اس بات کا بھی ادراک ہو نا چاہیے کہ اللہ کے حکم کو مضبوطی تھامنا ہی ہماری کامیابی اور کامرانی کا ضامن ہے۔یہ صرف اس صورت میں ہو سکتا ہے کہ ہم اپنے آپ کو دل و جان سے ریاست خلافت ،اسلام کی حکمرانی ،امت کی وحدت ،اپنے ملک سے استعمار کو ماربھگانےاوراسلام کاتمام دنیا کےلیے ہدایت کے پیغام کے طورپر علمبردار بننےکے لیے وقف کر دیں،تب ہی ہمار ا یہ خون رنگ لائے گا ورنہ سب کچھ تماشا اور وقت اور محنت کا ضیاع ہو گا۔
اے افسران!اے سپاہیو!اے مصر کنانہ کی فوج میں موجود مخلص مسلمانو!
یہ کیسے ممکن ہے کہ تم اپنے ماں باپ،بچوں اور بہن بھائیوں کے قتل میں شریک ہو؟!یہ کیسے ممکن ہے کہ تم ایک ایسی قیادت سے وفاداری کا ثبوت دو جو اپنی ہی عوام کو قتل کرنے کی سازش کر رہی ہے؟!وہ قیادت جس نے اپنی آخرت دنیا کے لیے بیچ ڈالی ہے،جو امت کے سب سے بڑے دشمن ،ظلم اور سرکشی کی ریاست امریکہ کے گود میں جا کر بیٹھ گئی ہے!اگر تم نے صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺکے اوامر کی پیروی کی تو اللہ کی قسم تم ہی دنیا کی بہترین فوج ہو۔تمہارا دین تمہیں پکار رہا ہے کہ تم حرام خون مت بہاو ،اس کی اطاعت مت کرو جو تمہیں اپنے ہی بھائیوں کو قتل کرنے کا حکم دیتا ہے۔یہ خون جو تمہارے ہاتھوں بہہ رہا ہے اس کے بارے میں اللہ تم سے پوچھے گا!تم کب تک انتظار کرو گے؟تم پر لازم ہے کہ تم ظالم کا ہاتھ روکو اور اس کو حق کے سامنے سرنگوں کرو ورنہ اللہ تمہارے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے نفرت ڈال دے گا۔
موجودہ مجرم حکومت کو جڑھ سے اکھاڑ پھینکنا تمہاری ذمہ داری ہے،اس کو اس کے مددگاروں کے ساتھ چاروں شانے چت کرو!اسلام کو یکبار اور مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے جد وجہد کرو!تم بھی ان انصار جیسے بنو جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی ،ہم حزب التحریر سےتمھیں پکار تے ہیں کہ تم خلافت کے عظیم منصوبے کی سب سے پہلے مدد کرو!تم اہل قوت ہو اور اس کے لائق ہو،اگر تم نے اپنی نیت اللہ کے لیے خالص کر دی تو تم اس پر قادر بھی ہو۔آو خلافت علی منہاج النبوۃ کے سائے میں دنیا کی عزت ،آخرت کی نعمت اپنے قادر مطلق رب کے پاس اعلی مقام حاصل کرنے کی طرف!
((ویقولون متی ھو قل عسی ان یکون قریبا)) "لوگ پوچھتے ہیں کب ایسا ہو گا کہہ دیجئے ممکن ہے بہت جلد"(الاسراء)۔

Read more...

شوال کے چاند کا نتیجہ اور عیدالفطر کی مبارکباد

پریس ریلیز

اللہ اکبر۔۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔ کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔۔تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں
تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ، سلامتی ہو رسول اللہ ﷺ پر ، ان کی آل پر، ان کے صحابہ پر اور ان تمام پر جنھوں نے حق کی راہ کی پیروی کی ، کہ جنھوں نے اسلامی عقیدہ کو تمام افکار کی بنیاد کو بنایا، احکام شریعہ کو اعمال کی بنیاد بنایا اور شریعت کو اپنے فیصلوں کی بنیاد بنایا۔
بخاری نے اپنی صحیح میں محمد بن زید سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ محمد ﷺ نے فرمایا : صوموا لِرُؤيتِهِ وأَفْطِرُوا لرؤيتِهِ فإنْ غُبِّيَ عليكم فأَكْمِلُوا عِدَّةَ شعبانَ ثلاثين "اسے(چاند) دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے(چاند) دیکھ کراس کا اختتام کرو، اگربادل ہوں تو تیس دن(شعبان اور شوال کے) مکمل کرو"۔
آج کی مبارک رات یعنی جمعرات کی رات، شوال کے چاند کی شہادتوں کو دیکھنے کے بعد، شریعت کےتقاضوں کے مطابق صحیح نئے چاند کا دیکھا جانا ثابت ہوچکا ہے۔ اس بنیاد پر:
اول: شباب کی جانب سے ،جنھیں نئے چاند کو دیکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، انڈونیشیا کے علاقے مشرقی مالوچ اور فلسطین کے علاقےبیت الحنین میں نئے چاند کے دیکھے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔
دوئم: اس کے علاوہ ہمیں سودیر، چاکرہ اور تامر سعودی عرب اور بھارت کے علاقے کتہشر میں کیرالہ اور مشرقی و مرکزی جاوا، مغربی پاپو اور جنوبی سولوؤسی انڈونیشیا سے مسلمانوں سے نئے چاند دیکھنے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
لہذا کل جمعرات 8اگست 2013 شوال کے مہینے اور عیدالفطرکا پہلا دن ہوگا۔
اس موقع پر امیر حزب التحریر،مشہور فقیہ، عطا بن خلیل ابو الرَشتہ(اللہ انھیں اپنی حفاظت میں رکھے) اس عزیز امت مسلمہ کے تمام لوگوں کو عید کی مبارک باد پیش کرتے ہیں۔۔۔
اور وہ اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہمیں خلافت کے قیام کا تحفہ عطا فرمائیں جو زمین پر اللہ کے احکامات نافذ کرے گی، اسلام کی دعوت کو،جو کہ دنیا کے لیے ہدایت اور روشنی ہے ، پوری دنیا میں پھیلائے گی۔ وہ ریاست جو انصاف کرنے والی ہوگی، زمینوں کو آزاد کرائے گی اور اللہ کے بندوں کو انساف فراہم کرے گی۔ وہ ریاست جو جہاد کرنے والی ہوگی اوراس کی فتوحات کبھی نہ ختم ہونے والی ہوں گی تا کہ لوگ اپنی عیدوں پر اللہ اکبر کے نعرے لگائیں اور اپنی فتوحات کے دوران' اللہ اکبر، اللہ اکبر، کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے اور تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں' کے کلمے بلند کرے گے۔ ۔۔
اسی طرح میں حزب التحریرکے مرکزی میڈیا آفس کے سربراہ اور ان تمام اراکین کا جو امیر حزب التحریر کے لیے کام کرتے ہیں ،کی جانب سے تمام مسلمانوں کو عید الفطر کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
اے مسلمانو! میں اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا کرتا ہو کہ وہ ہمارے روزوں اور راتوں کے قیام کو قبول فرمائے، ہمارے رکوع و سجود کو قبول فرمائے اور ہمارے تمام اعمال کو قبول فرمائے۔ ہم اس سے مانگتے ہیں کہ وہ ہمیں خلافت راشدہ دوبارہ عطا فرمائے جس کے ذریعے ہم اپنا تحفظ کریں گے اور اس کے ذریعے لڑیں گے۔۔ جو کتاب اللہ اور سنت ِرسول اللہ ﷺ کی علمبردار ہو گی۔۔۔ اور ایسا کرنا اللہ کے لیے کوئی مشکل نہیں ہے۔
ہم پر یہ عید اس وقت آئی ہے جب اسلام کے مرکز شام میں مسلسل خون بہہ رہا ہے، مصر میں جمہوری نظام ناکام ہوچکا ہے اور تیونس اور لیبیا میں یہ جمہوری نظام ناکام ہورہا ہے۔۔۔
یہ حقائق مغربی صلیبیوں کی دشمنی کو ثابت کرتے ہیں جو خلافت کے قیام کو مسلم علاقوں میں اپنے استعماری غلبے ، اپنے استعماری مفادات کی تکمیل کے لیے مسلم علاقوں کی دولت کو لوٹنےکےتسلسل کے لیے خطرہ تصور کرتے ہیں اور سب سے اہم یہ کہ اس اسلامی قوت کے قیام کو روکنے کے لیے کوشش ہے، جو ان کے سیکولر نظام کا خاتمہ کرے گی جس نے اپنے جرائم اور مصیبتوں کے ذریعے انسانیت کا استحصال کیا ہے۔۔۔
لہذا ہم شام میں اپنے لوگوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پیارو صبر کرو، صلیبیوں ، ان کے ساتھیوں اور مسلم ایجنٹ حکمرانوں کے دھوکوں اور ہمسائیہ ممالک میں ترکی سے لے کر اردن تک اور عراق و لبنان سے لے کر مصر، ایران اور خلیج کے حکمرانوں تک میں پھیلے ہوئے ان کے جال سے اور ان سے جنھوں نے تم سے غداری کی اور استعماری طاقتوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے،سے ناامید مت ہوں۔
پر اعتماد رہو اور یقین رکھو کہ صبر ہی اس صورتحال سے نکلنے کی کنجی ہے اور کامیابی اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ تو کوئی یہ نہ سمجھے کہ مغربی حکمران اور خطے میں موجود ان کے ایجنٹ حکمران اور ممالک اور مقامی سیاست دان اور لیڈران جو زہریلےامریکی منصوبوں کو حل کے طور پر پیش کرتے ہیں کہ ان سے کوئی خیر مل سکتی ہے یہ سب ہمارے لیے کوئی خیر نہیں چاہتے۔اور نئے چہروں کو سامنے لانے اور اپنے اخلاص کا یقین دلانے کے باوجود یقینایہ شام پر استعمار کے ازسر نو غلبے کو قائم کرنے کے لیے کام کررہے ہیں اور اللہ نے صحیح کہا ہے کہ ويمكرون ويمكر الله والله خير الماكرين "وہ چالیں چلتے ہیں اور اللہ اپنی چالیں چلتے ہیں اور اللہ سب سے بہترین چالیں چلنے والے ہیں" ۔
مصر اور تیونس میں اپنے مسلمان بھائیوں سے ہم کہتے ہیں کہ، اس شرمناک جمہوریت کا دھوکہ تم پرواضع ہوچکا ہےجو اپنی حیثیت کو بیلٹ بکس کے ذریعے ثابت کرنے کا دعویٰ کرتی ہےاور یہ جمہوریت پرانے استعماری دور کو نئے دور میں بھی جاری ساری رکھنے کی ہی صورت ہے۔۔۔
اور آپ اس حکومت کو گرانے کے لیےیہ نعرہ لگاتے ہوئے باہر نکلے کہ" شہید اللہ کا پیارا ہوتا ہے"۔۔۔۔
لہذا انتخابات کرانے کی پیشکش سے دھوکہ نہ کھائیں حقیقی قانونی حیثیت مسلمانوں کے عقیدے سے نکلتی ہے، اللہ کے احکامات کی اتباع سے نکلتی ہے وہ اللہ جس نے ہمیں ایک شریعت عطا فرمائی۔۔۔۔۔۔۔
اور آپ ان لوگوں کی اولادیں ہیں جنھوں نے اسلام کی روشنی اور اس کے انصاف کو پھیلانے کے لیے دنیا کے کونے کونے تک گئے۔۔۔۔۔۔۔
اور تمھارے آباؤ اجداد وہ لوگ تھے جنھوں نے صلیبیوں اور منگولوں دونوں کو شکست دی تھی اور آج تم اس قابل ہو کہ امت پر ہونے والی استعماری یلغار کو تباہ کردو اور اسلام کی روشنی سے دنیا کو منور کردو۔۔۔
اپنے دین میں کسی قسم کی کمی بیشی کو قبول مت کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور صلیبیوں کےجھوٹے عودوں پر اعتبار مت کرو، هم العدو فاحذرهم " یہ دشمن ہیں لہذا ان سے ہوشیار رہو"۔ اور اپنے درمیان ان لوگوں کو مسترد کردو جو مغرب کے زہر کو پھیلاتے ہیں۔۔۔
مکمل خوشی کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ اسلام کا نظام زندگی کے تمام میدانوں، سیاست، معیشت، معاشرت، تعلیم پر لاگو ہو۔۔۔
اور یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک نبوت کے طریقے پر چلتے ہوئے دوسری خلافت راشدہ کے قیام کا اعلان نہیں ہوجاتا۔
مکمل خوشی کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ مسلم علاقوں سے مغربی استعماریت کا خاتمہ کردیا جائے اور وہ دوبارہ لوٹ نہ سکے اور تمام مسلم مقبوضہ علاقے آزاد ہو جائیں۔
مکمل خوشی کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ مسجد الاقصی اور فلسطین کی سرزمین کو یہود کی غلاظت سے نجات دلائی جائے اور ان کی غلاظت سے پاک کردیا جائے۔
عیدالفطر اللہ کی جانب سے مسلمانوں کے لیے ایک مبارک تحفہ ہے اور عیدوں کی عید وہ ہوگی جب اللہ کا وعدہ اور رسول اللہ ﷺ کی بشارت پوری ہوگی یعنی جب ریاست خلافت قائم ہوگی۔
لہٰذا حزب التحریر آپ کو عیدوں کی عید کو حاصل کرنے کی دعوت دیتی ہے اور مقصد کے حصول کے لیے اس کام میں شریک ہونے کی دعوت دیتی ہے اور اپنی عید کا اختتام اس بات پر کریں کہ اللہ کے حکم کو پورا کرنے اور اس دین کو طاقت اور عزت دینے کے لیےمخلص لوگوں کے ساتھ کام کریں تا کہ ہم مل کر کامیابی کے دن اللہ اکبر کے نعرے لگائیں۔۔
اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر۔۔۔لا الہ الاللہ
اللہ اکبر اللہ اکبر والحمدللہ
کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے اور ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں اور ہم اسی کی دین سے مخلص ہیں چاہے کفار اس سے نفرت ہی کیوں نہ کریں۔
عید مبارک۔ اللہ ہماری آپ کی عبادات کو قبول فرمائے۔

وسلام علیکم و رحمتہ اللہ و براکتہ

 

عثمان بخاش
ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

Read more...

آئی.ایم.ایف کا پاکستان کے لیے بجٹ 2013/14 آئی.ایم.ایف کے بجٹ کو جمہوریت کا تڑکا لگا کر اسے اپنا بجٹ قرار نہیں دیا جاسکتا

حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے پاکستان کے لیے آئی.ایم.ایف کے بجٹ کو بے نقاب کرنے کی مہم کے سلسلے میں، پاکستان کے صنعتی اور مالیاتی مرکز کراچی کے اہل رائے حضرات کو اس بجٹ کے حوالے سے ایک بریفنگ دی گئی۔ یہ اجتماع حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے خلافت کے قیام کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو بچانے کے سلسلے میں شروع کی گئی مہم کا ایک حصہ تھا۔ اس مہم کے دوران لیفلٹ کی تقسیم، ایک کتاب کا اجرأ جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ خلافت کس طرح پاکستان کی معیشت کو دوبارہ زندہ کرے گی، وفود، پریس بریفنگز اور عوامی رابطہ مہم انجام دی گئی ہے۔

اجتماع سے پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان، شہزاد شیخ نے خطاب کیا اور اس بات کو بے نقاب کیا کہ کس طرح کیانی و شریف حکومت نے پاکستان کی معیشت کو موجودہ مالی سال میں مزید تباہ برباد کرنے کے لیے آئی.ایم.ایف کے تجویز کردہ نسخے کو من و عن نافذ کیا ہے۔ اس تباہ کن نسخے میں معاشی سرگرمیوں کو ختم کرنے کے لیے کمر توڑ ٹیکسوں، توانائی کے شعبے کو مفلوج کرنے لیے مزید نجکاری اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور خسارے کو پورا کرنے کے لیے مزید قرضے لینے کا مشورہ دیا گیا ہے جو خوفناک افراط زرکی بنیادی وجہ ہے۔

شہزاد شیخ نے کہا کہ پہلے ہی کیانی و شریف حکومت امت اور معاشرے کے تمام طبقات کی جانب سے خود کو گھیرے میں پاتی ہے اور لوگ آئی.ایم.ایف کی غلامی کرنے کی مذمت کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حزب التحریر وزیر خزانہ کی اس تو جیع کی مذمت کرتی ہے اور اس کو ایک مذاق قرار دیتی ہے کہ کیونکہ جمہوریت نے آئی.ایم.ایف کے مطالبات کو منظور کر لیا ہے اس لیے اب یہ ایک مقامی اور ہمارا اپنا تجویز کردہ بجٹ ہے۔ حکومت کس طرح یہ دعوا کرسکتی ہے کہ جمہوریت نے آئی.ایم.ایف کی حرام تجاویز کو لوگوں کے لیے حلال بنا دیا ہے؟ حکومت کس طرح یہ دعوا کرسکتی ہے جبکہ عوام کی عظیم اکثریت جمہوریت کو ملک کے لیے ایک برائی تصور کرتی ہے اور شریعت کو ملک کے قانون کے طور پر دیکھنا چاہتی ہے؟ انھوں نے مزید کہا کہ کیانی و شریف حکومت لوگوں کی خواہشات اور ضروریات سے بالکل لاتعلق ہو چکی ہے یہی وجہ ہے کہ اس کا ہنی مون پیریڈ کیانی وزرداری حکومت کے مقابلے میں بہت جلد ختم ہوگیا ہے۔

انجینئر شہزاد شیخ نے حاضرین کو حزب کے ساتھ کام کرنے کی دعوت دی تاکہ پاکستان کی مسلم سرزمین پر خلافت کے قیام کو ممکن بنایا جائے۔

پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

 

Read more...

کیمرون کی پاکستان اور افغانستان میں شر انگیزی برطانیہ کی حیثیت امریکہ کے لئے شکاری کتے سے زیادہ نہیں، جس کی سلطنت کی واپسی محض ایک خواب ہے

برطانوی وزیراعظم کیمرون، رات کے سناٹے میں چوروں کی طرح، بغیر کسی اعلان کے افغانستان میں جا گھسا۔ اپنی جان کے خوف سے اجلت میں اپنی صلیبی افواج کا معائنہ کیا، مزاکرات پر زور دینے کے لئے امریکی کٹھ پتلی کرزئی سے ملاقات کی اور مزید شرانگیزی کے لئے پاکستان کا رخ کیا۔ کیانی و شریف حکومت نے اسے اُلٹے پائوں رسوا لوٹانے کی بجائے اس صلیبی مجرم کو ایک طاقتور ترین مسلم ریاست کے پروٹوکول سے نوازا۔ حزب التحریر پوچھتی ہے کہ آخر کس احسان مندی اور پاس داری کے عوض یہ پروٹوکول دیا گیا؟

برطانیہ وہ استعماری قوم ہے جس نے اس خطے پر صدیوں پر محیط مسلم حکمرانی پر اپنے وحشیانہ حملوں کے ذریعے قبضہ کیا تھا۔ برطانیہ نے اس خطے پر شریعت کے نفاذ کا خاتمہ کیا کہ جس کے نتیجہ میں یہ خطہ ایک شدید قحط میں مبتلا ہوا جس سے لاکھوں لوگ جان بحق ہو گئے، مسلم کسان مقروض اور بے زمین ہو گئے جبکہ یہی مسلم سرزمین کبھی دنیا کو خوارک کی فراہمی کا اہم ترین ذریعہ تھی۔ حکومتِ برطانیہ نے پھر اس مسلم سرزمین کی دولت نچوڑنے اور اس کی مسلم آبادی میں موجود مزاحمت کو کچلنے کے لیے، جس نے اس کے خلاف جہاد کا اعلان کیا اور پھر خلافت کے انہدام کے خلاف برطانوی اقدام کی مزاحمت کی، اس پر ایک طفیلی کیڑے کی طرح برا جمان ہو گئی۔ کیا برطانیہ کے ان احسانات کے بدلے ہم اس کے احسان مند ہیں؟

جہاں تک دنیا میں برطانیہ کی عزت کا تعلق ہے تو اس کے لیے برطانیہ کی حقیقت جاننے کی ضرورت ہے۔ اس خطے کی تقسیم کے بعد، ایوب خان کے دور سے پاکستان میں برطانوی اثر و رسوخ امریکہ کی وجہ سے بہت کم رہ گیا ہے اور پھر افغانستان میں بھی اس کا اثر و رسوخ برطانوی ایجنٹ ظاہر شاہ کی معزولی کے بعد سے تقریباً ختم ہوچکا ہے۔ اب برطانیہ کی حیثیت امریکہ کے لئے ایک شکاری کتے سے زیادہ نہیں جو امریکہ کے بچے کچے شکار کے ٹکڑوں پر پل رہا ہے جس پر امریکہ اپنا ہاتھ صاف کر چکا ہوتا ہے۔ کسی بڑے کردار کو ادا کرنے کے لئے نہ تو برطانیہ کے پاس اختیار ہے اور نہ تدبیر۔ اس کے عوام مادہ پرست سرمایہ دارانہ نظام میں بہک چکے ہیں جہاں بے راہ روی اور کھیل تماشا کسی بھی سنجیدہ کام پر متقدم ہے۔ کس طرح برطانوی اکابرین X-boxes کے کھانوں، i-Phones اور شراب نوشی کی لت چھڑا کر اپنے عوام کو میدان جنگ کی سختیاں جھیلنے اور انہی اکابرین کے عیش و عشرت کے لئے جان لٹانے پر راغب کر یں گے۔

 

اے مسلح افواج میں موجود مسلمانو! دیکھو کس بے شرمی اور حمیت سے عاری کیانی و شریف حکومت امریکہ اور اس کے شکاری کتے برطانیہ کو تعظیم و تحسین سے نواز رہے ہیں۔ تم کب تک اپنے دین، اپنی تاریخ اور اپنے ورثہ کی توہین کی اجازت دیتے رہو گے؟ تم کب تک اپنے اوپر مسلط ان حکمرانوں کو اجازت دیتے رہو گے کہ وہ سیدنا محمد ﷺ کی اس قوم پر اس مکروہ اور بد بخت استعمارکے غلبہ کو جاری رکھیں۔ امیر شیخ عطاء ابن خلیل ابو ارشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کو نصرة دو تاکہ امریکی راج کو بھی اسی قبر میں دفن کیا جا سکے جہاں برطانوی راج دفن ہے۔

پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

Read more...

جمہوریت کو ختم کرو اور خلافت کو قائم کرو سانحہ دیامر کا ذمہ دارجنرل کیانی ہے

حزب التحریر ولایہ پاکستان 22جون 2013کوگلگت بلتستان کے علاقے دیامیر میں ہونے والے اندوہناک واقع کی پر زور مذمت کرتی ہے اور سانحہ کوئٹہ کی طرح اس واقع کا ذمہ دار بھی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہی قرار دیتی ہے جن کی قیادت جنرل کیانی کررہا ہے۔


کیا یہ محض اتفاق ہے کہ دس دنوں میں دوسرا بڑا سانحہ ایک ایسے علاقے میں رونما ہوا ہے جو سیکیوریٹی اداروں کے زیر نگرانی ہے اور دیامیر کا سانحہ تو اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ وہاں کوہ پیماؤں اور سیکیوریٹی اداروں کے علاوہ عام آدمی کی پہنچ تقریباً ناممکن ہے۔ کیا یہ بھی محض اتفاق ہے کہ ملک بھر میں دندناتے امریکی دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں پر حملہ نہیں ہوتا جبکہ ان کے ٹھکانوں کی تفصیلات کہ لاہور، اسلام آباد ،پشاور اور کوئٹہ کے کس کس گھر میں وہ مقیم ہیں کئی بار ملکی میڈیا میں سامنے بھی آچکی ہیں لیکن کوہ پیمائی کے لیے آئے ہوئے عام غیر ملکی قتل کردیے جاتے ہیں۔ حزب التحریرپچھلے کئی سالوں سے عوام اور افواج کو یہ باور کراتی آئی ہے کہ ملک بھر میں فوجی و شہری تنصیبات پر ہونے والے بم دھماکوں اور ملکی و غیر ملکی افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک ملوث ہے۔ اس نیٹ ورک کو اپنے اہداف حاصل کرنے میں زبردست کامیابیاں صرف اس لیے مل رہی ہیں کیونکہ ان کی سرگرمیوں کو جنرل کیانی کی قیادت میں سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔


اگر ایک تھانے کے علاقے میں کوئی غیر معمولی واقع پیش آجائے تو اس علاقے کا S.H.O،S.P،D.S.Pیہاں تک کہ I.Gتک معطل کردیے جاتے ہیں اور ان کے خلاف تحقیقات کا سلسلہ شروع کردیا جاتا ہے۔لیکن ایبٹ آباد واقع ہو یا G.H.Qپر حملہ،کامرہ ائربیس پر حملہ ہو یا مہران نیول بیس پر حملہ،کبھی بھی فوجی قیادت میں موجود غداروں نے نہ تو اتنی شرم کا مظاہرہ کیا کہ وہ از خود اپنے عہدوں سے استعفی دے دیتے اور نہ ہی سیاسی قیادت میں موجود غداروں نے ان سے استعفے طلب کیے اور ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا۔
امریکی ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے دہشت گردوں کو پکڑنے اور کیفر کرادار تک پہنچانے میں سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار کسی قسم کی سرگرمی کا مظاہرہ نہیں کرتے ہیں لیکن وہ افراد، چاہے ان کا تعلق فوج سے ہو یا وہ عام شہری ہوں،جو اس ملک میں اسلامی شریعت اور خلافت کے قیام کے لیے پرامن سیاسی و فکری جدوجہد کرتے ہیں ان کو اغوا یا گرفتار کرنے اورتشدد کا نشانہ بنانے میں اپنے آقا امریکہ کے حکم پر نہایت تیزی سے عمل کرتے ہیں جس کی مثال پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان نوید بٹ ہیں جنھیں 11مئی 2012کو ان کے بچوں کے سامنے اغوا کیا گیا اور ایک سال گزر جانے کے باوجود نہ تو انھیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا اور نہ ہی انھیں رہا کیا ہے۔


حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے بھی سوال کرتی ہے کہ کب تک اپنی قیادت میں موجود غداروں کی غداریوں کو برداشت کرتے رہیں گے جنھوں نے محض دس دنوں میں ایک بار پھر مسلمانوں کی اس عظیم فوج کی کارکردگی پر سوالیہ نشان پیدا کردیا ہے؟اے افواج پاکستان کے مخلص افسران ! آگے بڑھو! ان غداروں کے ہاتھ پکڑ لو ،اپنی قوم کو ان غداروں کے ظلم وستم سے نجات دلاؤ، جمہوریت کے امریکی گھوڑے کا خاتمہ کرو اور خلافت کے قیام کے لیے امیر حزب التحریر شیخ عطا بن خلیل ابو رشتہ کو نصرۃ فراہم کرکے پاکستان سے امریکی سفارت خانے،قونصل خانوں،اور اڈوں کو بند کرو ، فوجی و سفارتی اہلکاروں کو ملک بدر کرواور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کا خاتمہ کردو۔ صرف اسی صورت میں یہ امت اپنی کھوئی ہوئی عزت اور امن اور چین دوبارہ حاصل کرسکتی ہے۔

 

پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان
شہزاد شیخ

Read more...

جمہوریت کو ختم کرو اور خلافت کو قائم کرو بھارت سے بجلی کی خریداری کھلی غداری ہے


20جون2013کو وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف نے بھارت سے 2000میگاواٹ بجلی خریدنے کی بد ترین خبر قوم کو سنائی۔ حزب التحریرکیانی و شریف حکومت کی جانب سے قوم اور اس کی معیشت کو بھارت کے ہاتھوں گروی رکھنے کے اس غدارانہ عمل کو مسترد اور اس کی شدید مذمت کرتی ہے۔


پاکستان میں بجلی کا بحران 90کی دہائی سے آنے والی حکومتوں کی مجرمانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ پاکستان کو اللہ نے دریاوں کے پانی کی عظیم ترین دولت سے نوازا ہے جس سے پیدا ہونے والی بجلی آج بھی دنیا میں سستی ترین بجلی پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ لیکن جمہوری اور آمر حکمرانوں نے جہاں ایک طرف جانتے بوجھتے ملک میں اس سستے ترین ذریعے سے بجلی پیدا کرنے سے اجتناب کیا وہیں ہمارے دریاوں کے پانی کو روکنے کی بھارتی غنڈہ گردی پر بھی مکمل خاموشی اختیار کی۔کیا کیانی و شریف حکومت قوم کو یہ بتا سکتی ہے کہ جو بھارت پاکستان کی معیشت کا گلا گھونٹنے کے لیے ہمارے دریاوں کے پانی کو ڈیم پر ڈیم بنا کر روکتا چلا جارہا ہے ،اس سے بجلی خریدنے سے کیا پاکستان کی معیشت مضبوط ہو گی؟یہ قدم میدان جنگ میں دشمن کے سامنے بغیر لڑے ہتھیار پھینکنے کے مترادف ہے اور ایسا کرنے والا غداری کا مرتکب قرار دیا جاتا ہے۔


دراصل غدارحکمران پاکستان کی معیشت کو بھارت سے جوڑدینا چاہتے ہیں تا کہ جس طرح پچھلے 12سالوں میں آمر اور جمہوری حکمران قوم کے سامنے پاکستان کے مفاد کے خلاف امریکہ کے مطالبات تسلیم کرنے کی یہ توجیع دیتے چلے آرہے ہیں کہ ہماری معیشت اور دفاع تو امریکہ کے مرہون منت ہے اور اس کی مدد کے بغیر تو ہم ایک دن بھی نہیں چل سکتے ،بالکل اسی طرح جب بھارت سے مستقل غذائی اجناس، صنعتی خام مال اور بجلی خریدی جائے گی اور بھارت کو ہمارے دریاوں کے پانیوں پر مکمل کنٹرول حاصل ہوچکا ہوگا اور ہماری معیشت بھارت سے جوڑ دی جائے گی تو حکمران بھارت کے سامنے جھکنے کی بھی یہی وجہ دہرا رہے ہوں گے۔


قوم کو یہ جان لینا چاہیے کہ آمریت اور جمہوریت دونوں ہی امریکی گھوڑے ہیں جو امریکی حکم کے مطابق بھارت کو لبھانے اور اس کو امریکی جھولی میں ڈالنے کے لیے پاکستان کو بھارت کے قدموں میں نچھاور کرتے چلے آرہے ہیں۔ اس امریکی منصوبے پر قوم کو اختلاف سے روکنے کے لیے اسے مہنگی بجلی اور اس کی شدید قلت کے بحران میں مبتلا کردیا گیا ہے تا کہ جب یہ حکمران اس کھلی بے غیرتی اور غداری کا مظاہرہ کریں تو قوم اس قدر لاغر ہوچکی ہو کہ اس پر ان کا احتساب ہی نہ کرسکے۔


حزب التحریر پاکستان کے عوام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ کیانی و شریف حکومت کی اس کھلی غداری کو مسترد کردیں اور ان کا شدید احتساب کریں۔ حزب التحریرافواج میں موجود مخلص افسران سے پوچھتی ہے کیا اب امریکہ کے بعد بھارت کی بالادستی کو بھی قبول کرلیا جائے گا؟کیا ایٹمی پاکستان کے پاس اپنے دشمن بھارت سے بجلی خریدنے کے علاوہ کوئی دوسری صورت باقی نہیں بچی ؟کیا اب ایٹمی پاکستان بھارت کو امریکی کیمپ میں لانے کے لیے امریکی ٹاؤٹ کا کردار ادا کرے گا ؟ کیا آپ خاموشی سے اس بے غیرتی اور غداری کو بھی دیکھتے رہیں گے؟ اٹھیں اور اس کفریہ استعماری سرمایہ دارانہ نظام اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو اکھاڑ کر ،شیخ عطا بن خلیل ابو رشتہ ،امیر حزب التحریرکی قیادت میں حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں۔ خلافت بجلی کے بحران کے خاتمے کے لیے استعماری پالیسیوں کا خاتمہ کردے گی،قوم کو خود انحصاری کی راہ پر ڈالے گی اور پاکستان اور اس کی افواج کی کھوئی ہوئی عزت اور وقار واپس لوٹائے گی۔

پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان
شہزاد شیخ

Read more...

آئی.ایم.ایف کا پاکستان کے لیے بجٹ 14-2013 کیانی و شریف حکومت نے بجلی کی قیمت میں کمر توڑ اضافے کی بنیاد رکھ دی ہے

کیانی و شریف حکومت کی پالیسیاں بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا باعث بنے گی جو پہلے ہی نا قابل برداشت حد تک مہنگی ہو چکی ہے اور یہ مہنگی بجلی بھی با مشکل آدھے دن کے لیے دستیاب ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگ بجلی کے بلوں کو "دوہرا کرایہ" کہتے ہیں۔ کیانی و شریف حکومت کے وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ 12 اگست تک حکومت توانائی کے شعبے میں موجود گردشی قرضے کو مقامی بینکوں اور غیر ملکی اداروں سے سودی قرضہ حاصل کر کے ختم کر دے گی۔ یہ فیصلہ اس فیصلے کے علاوہ ہے جس کے تحت حکومت نے بجلی پر ٹیکسوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ توانائی کے شعبے میں بھی مزید نجکاری کا اعلان کیا ہے۔ یہ تینوں اقدامات بجلی کی موجودہ قیمتوں میں کئی گنا اضافے کا باعث بنیں گے۔ یہ تین اقدامات آئی.ایم.ایف کی جانب سے لازمی قرار دیے گئے ہیں جبکہ اسلام ان کی اجازت نہیں دیتا:

اول: یہ کہ حکومت کی جانب سے گردشی قرضے کو ختم کرنے کے لیے مزید قرضوں کا حصول دیگر چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ بجلی کے قیمت میں اضافے کا باعث بھی بنے گا۔ پاکستان کے ذمہ قرضوں کی حجم تمام قابل عمل حدوں کو پار کرچکا ہے۔ حالیہ سالوں میں حکومت نے سٹیٹ بینک سے بھاری قرضے حاصل کیے ہیں جس کے ذریعے بجٹ خسارے کو پورا کیا جاتا ہے۔ کیونکہ اس عمل کے نتیجے میں ہمیشہ کرنسی کی تعداد میں اور اس کے رسد (Supply) میں اضافہ ہوتا ہے اور پھر لازماً افراط زر میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اسی لیے اس عمل کو اکثر "نوٹ چھاپنا" بھی کہا جاتا ہے۔ اس طرح روپیہ اپنی قدر اور زیادہ کھو دیتا ہے۔ کسی وقت ایک ڈالر 60 روپے کے برابر تھا اور پھر پچھلی بجٹ تقریر کے موقع پر ایک ڈالر 80روپے کا ہو گیا اور اس سال کی بجٹ تقریر کے موقع پر یہ 100 روپے کا ہے اور اگر یہی کفریہ نظام قائم رہا تو اگلے سال بجٹ تقریر کے موقع پر روپیہ مزید گر کر 120 تک پہنچ جائے گا۔ روپے کی مسلسل گرتی قدر بجلی سمیت ہر چیز کو مزید مہنگا کر دے گی جیسا کہ پچھلے کئی سالوں سے ہوتا چلا آ رہا ہے۔ اسلام نہ صرف سود پر قرضے حاصل کرنے کی ممانعت کرتا ہے بلکہ وہ وہ سونے اور چاندی کو کرنسی کی بنیاد قرار دیتا ہے جس کی وجہ سے کرنسی لازمی اپنی قدر نہیں کھوتی اور اس طرح افراط زر کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔

دوئم: بجلی کے بلوں پر ٹیکسوں کے بڑھانے سے بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ ایک بار پھر یہ عمل اسلام کے حکم کے خلاف ہے کیونکہ شریعت نے ریاستی اور عوامی ملکیت کی املاک سے محاصل حاصل کرنے کے طریقہ کار بتائے ہیں اور وہ ٹیکس کو حرام قرار دیتی ہے۔ اسلام کے احکامات کے مطابق لوگوں سے ٹیکس نہیں لیا جاتا کیونکہ رسول اللہ ﷺ لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کرتے تھے اور ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں پر ٹیکس لگائے ہوں۔ اور جب رسول اللہ ﷺ کو یہ پتہ چلا کہ حکومتی اہلکار سرحدوں پر ریاست میں داخل ہونے والے مال پر ٹیکس لیتے ہیں تو انھوں نے اس کی ممانعت فرمادی تھی۔

تیسری بات یہ کہ بجلی کے پیداواری اور تقسیم کار اداروں کی نجکاری بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا باعث بنے گی کیونکہ اب مزید نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمپنیاں بجلی کی فروخت سے منافع کمانے کے لیے موجود ہوں گی۔ درحقیقت یہ اس شعبے میں نجکاری کا عمل ہی تھا جس کی بنا پر گردشی قرضے کی بنیاد پڑی۔ اسلام نے توانائی کے شعبے کو عوامی ملکیت قرار دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس سے حاصل ہونے والے فوائد پوری امت کے لیے ہیں نہ کہ چند افراد کے۔

حزب التحریر پاکستان کے مسلمانوں کو خبردار کرتی ہے کہ اسلام اور خلافت کے بغیر مسلمانوں کی صورتحال ناقابل اصلاح حد تک بگڑ جائے گی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ مسلمانوں پر شریعت کے احکامات کو ریاست کی جانب سے نافذ کرنا فرض ہے اور اللہ اس کے متعلق ہم سے سوال کریں گے۔ یہی وقت ہے کہ تمام مسلمان چاہے مرد ہو یا عورت، بوڑھا ہو یا جوان اللہ سبحانہ و تعالی کے سامنے یہ عہد کرے کہ وہ اللہ کے دین کے نفاذ کے لیے خلافت کو قائم کرنے کے لیے اپنے دنوں اور راتوں کو ایک کر دے گا۔

پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

Read more...

شامی عوام کے خلاف حکومت ایران کی جنگ حزب التحریرکے وفد نے ایرانی قونصلیٹ کا دورہ کیا اور شام کے جابر کو مسترد کیا

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے اپنا ایک وفدکراچی میں واقع ایرانی قونصلیٹ بھیجا۔ وفد حزب التحریر کے اراکین،ڈاکٹر اسماعیل شیخ اور انجینئر طاہر پر مشتمل تھا ۔ وفد نے شام کے جابر کی حمائت کرنے پر ایرانی حکومت کی کردار کی پرزور مذمت کی۔ وفد نے حزب التحریرکی قیادت کی جانب سے ایک لیفلٹ قونصلیٹ کی نمائندے کے حوالے کیا جس میں شام میں خلافت کی واپسی کو روکنے کے لیے امریکی کوششوں میں ایران اور لبنان میں اس کی حزب کے تعاون کو بے نقاب کیا گیا ہے۔


اس لیفلٹ کا اختتام اس دعوت پر کیا گیا ہے کہ '' اس بات سے قطع نظر کہ کوئی شخص حنفی،مالکی،شافعی،حنبلی،زیدی،جعفری یا عیبادی ہے، جو کوئی بھی ظالم حکمران کی حمائت کرتا ہے اور اس کے جھوٹ کی تصدیق کرتا ہے تو اس پررسول اللہ ﷺ کی یہ حدیث لاگو ہوتی ہے:

(( منی ولست منھم ولایردون علی حوضنی فاوؤک لیسوا ))

''وہ مجھ سے نہیں ہے اور میں اس سے نہیں ہوں اور اس کو میرے حوض پر آنے کی اجازت نہیں ہوگی‘‘۔

یہ وعید اس کے گناہ کی سنگینی کی وضاحت کرتی ہے۔ لہذا حزب التحریراللہ سبحانہ و تعالی کی اس آیت پر ایمان رکھتی ہے کہ

( ہُوَ سَمَّاکُمُ الْمُسْلِمیْن)''اسی اللہ نے تمھارا نام مسلمان رکھا ہے‘‘(الحج:78)،

اور اللہ کی مدد سے سچ بولتی ہے اور سوائے اللہ کے کسی سے نہیں ڈرتی۔ حزب التحریر ان لوگوں کو جنھوں نے شام کے جابر کی مدد کی اور اب بھی اس کی مدد کررہے ہیں، یہ مشورہ دیتی ہے کہ وہ خیر کی جانب لوٹ جائیں اور جو گناہ کیا ہے اس پر توبا کریں۔ ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اس عمل پر افسوس کا اظہار کریں اس سے قبل کہ وہ وقت آجائے جب نہ تو ان کے افسوس کو قبول کیا جائے گا اور ان کی توبا بھی قبول نہیں کی جائے گی۔کیا وہ اب بھی باز آئیں گے؟

(إِنَّ فِیْ ذَلِکَ لَذِکْرَی لِمَن کَانَ لَہُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَی السَّمْعَ وَہُوَ شَہِیْدٌ )

''اس میں ہر صاحب دل کے لیے عبرت ہے اور اس کے لیے جو دل سے متوجہ ہو کر کان لگائے اور وہ حاضر ہو‘‘(ق:37)‘‘ ۔

 

پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک