الخميس، 26 جمادى الأولى 1446| 2024/11/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

اسلام لسانی اور نسلی تعصب کو حرام قرار دیتا ہے کراچی میں جاری خونریزی سرمایہ دارانہ نظام کی ناکامی ہے

حزب التحریرکراچی میں جاری قتل و غارت گری کی پرزورمذمت کرتی ہے۔ کراچی جو کہ پاکستان کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے وہاں پر سرمایہ دارانہ نظام معاشرے کے مختلف لوگوں کے درمیان پرامن اور پائیدار تعلقات قائم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ سرمایہ داریت چاہے جمہوریت کی شکل میں نافذ ہو یا آمریت کی صورت میں، ایسا نظام دینے سے قاصر ہے جو لوگوں کے درمیان معاشی انصاف اور سکون فراہم کرسکے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ ہو یا فرانس،بھارت ہو یا چین، اقلیتی طبقے اکثریتی طبقے کے ظلم و ستم کا رونا روتے رہتے ہیں۔ کئی دھائیوں سے کراچی میں بسنے والے لوگوں کے درمیان نفرتیں پیدا کرنے میں جمہوری و آمر حکمران برابر کے شریک رہے ہیں۔ حزب التحریر کراچی کے عوام سے پرزور اپیل کرتی ہے کہ وہ نسلی و لسانی شناخت کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کی حفاظت کریں اور ایسے تمام گروہوں سے بیزاری کا اظہار کریں جو اس امت واحدہ کو رنگ و نسل کی بنیاد پر نہ صرف تقسیم کرتے ہیں بلکہ انھیں ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے پر بھی مجبور کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

''وہ ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی طرف بلائے، یا عصبیت کے لئے لڑے یا عصبیت کے لئے مرے‘‘۔ ﴿ابو دائود﴾۔

حزب التحریر پولیس اور رینجرز کو بھی اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ ان پر لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا فرض ہے اور اس فرض کی ادائیگی میں انھیں ہر قسم کی سیاسی مداخلت کو قبول کرنے سے انکار کردینا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ حزب التحریر اہل قوت میں موجود مخلص لوگوں سے بھی پوچھتی ہے کہ وہ کب تک بے گناہوں کے خون کی ہولی کو خاموشی سے دیکھتے رہیں گے۔ امت سرمایہ دارانہ نظام اور اس سے جڑی قیادت کو مسترد کر چکی ہے اور اسلام کے نظام یعنی خلافت کے تحت زندگی گزارنا چاہتی ہے۔ یہی وقت ہے کہ اہل قوت حزب التحریروخلافت کے قیام کے لیے مدد فراہم کریں تاکہ نہ صرف ایسے گروہوں کا خاتمہ ہو جو مسلمانوں کو رنگ و نسل کی بنیاد پر تقسیم کرتے ہیں بلکہ اس سرمایہ دارانہ قیادت کا بھی خاتمہ ہو جو اپنے مفاد کے لیے ہزاروں لاکھوں بے گناہ لوگوں کا خون بہانے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

سیلاب زدگان بھوک پیاس سے مر رہے ہیںجبکہ حکمران ہیلی کاپٹروں میں ان کا تماشہ دیکھ رہے ہیں اے ظالم حکمرانو! اقتدار چھوڑو، اے اہل قوت ! بہت ہوچکی، اٹھو اور خلافت قائم کرو

سیلاب پاکستان کیلئے کوئی نئی چیز نہیں ، تاہم 60سال گزرنے کے باوجود یہ نظام اور یہ حکمران ،خواہ یہ جمہوریت ہو یا آمریت، سیلاب سے بچاؤ کیلئے کوئی نظام نہیںبناتے۔ ان کے نزدیک سائرن بجادینا ہی سیلاب سے بچنے کا نظام ہے ، خواہ ہر دفعہ سیلابوں میں سینکڑوں، ہزاروں لوگ مرتے رہیں۔ بے شرمی کی حد یہ ہے کہ خیبر پختونخواہ میں یہ سائرن تک نہیں بجائے گئے۔ جس کے باعث سرکاری اعداد شمار کیمطابق 1200 افراد اپنے خالق حقیقی سے جاملے ہیں، جبکہ لاکھوں کھلے آسمان تلے، چھتوں ، درختوں اور ٹیلوں کے اوپر پناہ لئے ہوئے ہیں۔ میڈیا کی بعض رپورٹس کے مطابق پہلے ریلے میں ہی نوشہرہ میں 10,000کے قریب افراد سیلاب میں بہہ گئے۔ اور اب یہ صورتحال ہے کہ پہاڑوں کے اوپر لوگ بھوک پیاس سے مر رہے ہیں، عفت مآب بیٹیاں کھلے آسمان تلے بیٹھی ہیں، یہاں تک کہ پانی کا گلاس 10روپے اور روٹی 25روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ ان بے حس اور شرم سے عاری حکمرانوں کی سیلاب سے نمٹنے کی حقیقت یہ ہے کہ پشاور میں سیلاب زدگان کو پانی سے نکالنے کیلئے صرف 2 کشتیاں تھی یہی صورتحال نوشہرہ اور چارسدہ کی تھی۔ اس وقت بھی وزیر اعلیٰ صوبہ سرحد اور گورنر کے ہیلی کاپٹر پشاور ائیر پورٹ پر آرام فرما رہے ہیں کیونکہ ''کمی کمین‘‘ عوام کے چھو جانے سے وہ پلیداور ناپاک ہو سکتے ہیں، حالانکہ اس شدید صورتحال میں ان دو ہیلی کاپٹروں سے سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں جانیں بچائی جا سکتی تھی۔ ان حکمرانوں نے اس عظیم امت کو لاوارث اور بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے۔ نام نہاد عوامی نمائندے دور دور تک نظر نہیں آ رہے اور اگر کہیں موجود بھی ہیں تو صرف محدود وسائل کو اپنے عزیز رشتہ داروں میں تقسیم کر رہے ہیں۔ یہ صرف مخیر حضرات ہی ہیں جنہوں نے اپنے مسلمان بھائیوںکیلئے اپنے حجرے اور گھروں کے دروازے کھول دئیے ہیں اور اپنی بساط کے مطابق ان کی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔ اس سیلاب نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ جمہوریت اور آمریت ذاتی مفادات کے نظام ہیںجو صرف خواص کیلئے ہیں، انھوںنے ہی اس امت کو غرق اور تباہ و برباد کر رکھا ہے۔ چونکہ اس حکمرانوں کے نزدیک سیاست اپنے مفادات کے حصول کا نام ہے اس لئے یہ حکمران مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں کہ اس مسئلے پر ''سیاست‘‘ نہ کی جائے۔ اگرچہ زیادہ بارشیں اللہ کی جانب سے ہے لیکن یہ زمین پر اللہ کا سایہ ﴿خلیفہ﴾ہوتا ہے جو اس امت کی نگہبانی کے فریضے کی انجام دہی کیلئے پہلے سے مناسب بندوبست کرتا ہے۔ یہ حکمران اور یہ نظام امت کے غدار ہیںاور امت کیلئے تکلیف کا باعث ہیں۔

اے ظالم حکمرانو ! اقتدار چھوڑ دو !! اور اس جگہ کو اس مخلص خلیفہ کیلئے خالی کروجو زمین پر اللہ کا سایہ ہوگا ،جو اس امت کی نگہبانی اس انداز سے کریگا جیسا کہ اس امت کا حق ہے۔ اے اہل طاقت! آگے بڑھو اور ان غدار حکمرانوں کو اکھاڑ کر خلافت ِ راشدہ کے قیام کے لئے نصرت فراہم کرو۔

عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

پارلیمنٹ نیٹوسپلائی لائن کاٹنے کے بجائے پاکستان میں ''گوانتانامو بے‘‘ بنانے کے لئے قانون سازی کر رہی ہے

انسداد دہشت گردی کے ترمیمی قانون کے نام پر حکومت پارلیمنٹ کے ذریعے پورے پاکستان میں جگہ جگہ گوانتانامو بے جیسے عقوبت خانے کھولنا چاہتی ہے۔ مجوّزہ قانون کے مطابق محض شک کی بنیاد پر حکومت کسی بھی مسلمان کو دہشت گردی کے الزام میں پکڑ کر تین ماہ کے لئے عقوبت خانے میں پھینک سکتی ہے۔ اسے کسی بھی عدالت میں اپنی گرفتاری کو چیلنج کرنے کی اجازت نہ ہوگی اور نہ ہی کوئی جج اسے ضمانت پر رہا کرنے کا اختیار رکھے گا۔ یعنی حکومت نے قانون سازی کے ذریعے عدلیہ کے کردار کو محدود کرنے اور مخلص مسلمانوںکو ہراساں کرنے کی تمام تر تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ نئے قانون کے مطابق ایک شخص اس وقت تک مجرم تصور کیا جائیگا جب تک کہ وہ اپنے آپ کو معصوم ثابت نہ کر لے۔ یہ وہی باطل اصول ہے جس کے تحت آج گوانتانامو بے کا عقوبت خانہ چلایا جا رہا ہے۔ جبکہ اسلام کے تحت ایک شخص کو بغیر کسی ثبوت کے نہ بند کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اسے سزا دی جاسکتی ہے۔ ایک شخص اس وقت تک معصوم گردانا جاتا ہے جب تک کہ اسے شرعی عدالت میں مجرم ثابت نہ کر دیا جائے۔

یہ جمہوریت ہی ہے جس کے ذریعے امریکہ اپنے مفادات میںقانون سازی کرواتا اور عوام کو غلام بناتا ہے۔ اس سے قبل یہ پارلیمنٹ ہی تھی جس نے سترھویں ترمیم کے ذریعے امریکہ کی سپلائی لائن، انٹیلی جنس کی فراہمی حتیٰ کہ لاکھوں معصوم افغانیوں کے قتل عام میں مدد و معاونت جیسے کھلے حرام کو قانوناً جائز اور حلال قرار دیا تھا اور اس فیصلے کو کسی بھی عدالتی چارہ جوئی سے ماورا بنا دیا تھا۔ یہ ہے وہ پاکستان کی بالا دست پارلیمنٹ جو اللہ کے حرام کردہ کو حلال قرار دینے کا قانوناً اختیار رکھتی ہے۔ یہ ہے وہ کفریہ ادارہ جو اپنے آپ کو ''Sovereign ‘‘ قرار دیتا ہے جبکہ خلافت میں صرف اللہ کی شریعت 'Sovereign‘ ہوتی ہے؛ نہ خلیفہ اور نہ ہی مجلس امت۔ پاکستان امریکہ کی سیاسی غلامی سے صرف اسی وقت خلاصی حاصل کر سکتا ہے جب جمہوری نظام کو اکھاڑ کر اسلامی نظام حکومت یعنی خلافت رائج کی جائے۔ جمہوریت تو محض الیٹ طبقے کی آمریت کا نام ہے جسے امریکہ استعمال کرتا ہے۔

اس نئے قانون کا غلط استعمال سب سے زیادہ حزب التحریر کے خلاف کیا جائیگا کیونکہ پاکستان میں حزب وہ واحدغیر عسکری سیاسی پارٹی ہے جسے حکمرانوں نے دہشت گردی کے نام پر بین کر رکھا ہے۔ اس کفریہ عدالتی نظام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حکمرانوں نے گزشتہ چار سال سے حزب التحریر کی پابندی کے خلاف رِٹ کو بھی سرد خانہ کی نظر کر رکھا ہے اور ''آزاد‘‘ عدلیہ حزب التحریر کو انصاف دینے سے قاصر ہے۔ چونکہ حکمران کوشش کے باوجود کسی بھی طرح حزب کو عسکریت پسندی یا دہشت گردی سے منسلک نہیں کر پا رہے چنانچہ وہ قوانین میں ترامیم کے ذریعے جرم ثابت کئے بغیر ہمارے ممبران کو پابند سلاسل کرنا چاہتے ہیں۔ امت کی نظریں ''انسانی حقوق‘‘ کی علم بردار تنظیموںپر بھی جمی ہوئی ہیں کہ وہ اس کالے قانون کے خلاف کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہیں۔ حزب التحریر سیاستدانوں اور وکلائ برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس کالے قانون کو مسترد کر دیں اور اس کے خلاف سڑکوں پر متحرک ہو جائیں۔ نیز جمہوری نظام کو مسترد کرتے ہوئے خلافت کے نظام کے لئے آواز اٹھائیں۔

 

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

امریکی اراکین کانگریس نے حکمرانوں کی غداری کو ایک بار پھر بے نقاب کردیا

امریکی کانگریس کے اراکین کی طرف سے پاکستان میں خفیہ کاروائی کے لئے موجود امریکی فوجیوں کے انکشاف نے ایک بار پھر پاکستان کے حکمرانوں کی غداری کا پردہ چاک کر دیا ہے۔ ثابت ہو گیا ہے کہ استعمار آمرنہ اور جمہوری نظام دونوں میں حکمرانوںکو بآسانی خرید کر اپنے ہی لوگوں کے خلاف استعمال کرتا ہے۔ بلیک واٹر کی سرپرستی سے لے کر ڈرون طیاروں کے لئے لینڈنگ سٹرپ مہیا کرنے تک یہ حکمران پہلے ان غداریوں کو چھپاتے ہیں اور پھر جب حقیقت اظہر من الشمس ہو جاتی ہے تو ڈھیٹ بن جاتے ہیں۔ حکمرانوں نے یہ مضحکہ خیز پراپیگنڈا کر کے قبائلی علاقوں اور سوات میں آپریشن شروع کیا کہ طالبان اسلام آباد پر قبضہ کرنے والے ہیں۔ طالبان تو اسلام آباد پر قابض نہ ہو سکے لیکن امریکی فوج نے اس بہانے پاکستان میں قدم جما لئے۔ امریکہ جس کو افغانستان کے نہتے مسلمانوں نے لوہے کے چنے چبانے پر مجبور کردیا ہے، دنیا کی ساتویں بڑی فوج رکھنے والے ملک پاکستان پر ایک بھی گولی چلائے بغیر قبضہ کرتا چلا جارہا ہے۔ اس عظیم غداری میں حکمرانوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن بھی برابر کی شریک ہے جو اس امریکی جنگ کی کھلم کھلا حمایت کر رہی ہے۔ پاکستان میں غیر ملکی یا امریکی افواج کی ضرورت تو اس وقت بھی پیدا نہ ہوئی تھی جب افغانستان میں سوویت یونین کی مضبوط فوج حملے کے لئے تیار تھی۔ یقینا پاکستان کے عوام اور پاکستان کی افواج اس بات سے شدید نفرت کرتے ہیں کہ ان کی اسلامی سرزمین کافر افواج کے ناپاک قدموں سے نجاست کا شکار ہو۔ اسی لیے یہ حکمران ڈرون حملوں، ملک میں امریکی افواج اور پرائیویٹ امریکی جاسوسوں کی موجودگی کے متعلق مسلسل جھوٹ پر جھوٹ بولتے چلے آرہے ہیں۔ امریکی فوج کی موجودگی اہل طاقت کے جذبات متحرک کرنے کے لئے کافی ہونی چاہئے تاکہ وہ حرکت میں آئیں اور ان غداروں کو اکھاڑ پھینکیں۔ لیکن افسوس امریکی ایجنٹ امریکی فوج کی موجودگی کو الٹا یہ کہہ کر استعمال کرتے ہیںکہ اگر پاک فوج نے ازخود اپنے مسلمان بھائیوں کا قتل عام نہ کیا تو یہ امریکی فوج کرے گی۔ جبکہ سب جانتے ہیںکہ امریکہ جو خود افغانستان اور عراق میں نہتے مسلمانوں سے مار کھا رہا ہے پاکستان میں ایک نیا محاذ کھولنے کی پوزیشن میں نہیں۔

حکمرانوں کی غداری میں اب کوئی شک باقی نہیں رہا۔ ان حکمرانوں نے اللہ کو چھوڑ کر امریکہ کو اپنا رب بنالیا ہے۔ اس لیے اس سے قبل کہ پاکستان بھی افغانستان و عراق بن جائے ،پاکستان کے مسلمان اور خصوصاًافواج پاکستان میں موجود مخلص عناصر کو حزب التحریر کے ساتھ مل کر فوراً خلافت کا قیام عمل میں لانا چاہیے ۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو پاکستان کو امریکہ کی کالونی بننے سے روکے گی اور اس پورے خطے سے امریکہ کو نکال باہر کرے گی۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک