جمہوریت سرمایہ دارانہ معیشت کے ذریعے انتقام لے رہی ہے ریاستی اور عوامی اداروں کی نجکاری پاکستان کو مزید بدحالی کا شکار کردے گی
- Published in پاکستان
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
کیانی و شریف حکومت نے بجلی و پیٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کرنے کے بعد اب اکتیس(31) قومی اداروں کی نجکاری کا اعلان کر کے پاکستان کو کنگال کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ یہ اعلان کیانی و شریف حکومت کا آئی۔ایم۔ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کا نتیجہ ہے جس کے تحت حکومت کو 30ستمبر تک لازماً ان اداروں کی نجکاری کے منصوبے کا اعلان کرنا تھا تا کہ پاکستان کو آئی۔ایم۔ایف سے قرضے کی دوسری قسط مل سکے۔
سرمایہ داریت ریاستی اور عوامی اثاثوں کی نجکاری کر کے معاشرے کو بد حالی کا شکار کردیتی ہے۔ ریاست فقیر بن جاتی ہے اور مزید سودی قرضے لینے پر مجبور ہوجاتی ہے کیونکہ وہ اُن اثاثوں سے محروم ہوجاتی ہے جن کو استعمال کر کے وہ لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کرسکتی تھی۔ عوام کنگال ہوجاتے ہیں اور اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بھی شدید جدوجہد کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کیونکہ عوام کو تیل، گیس اور بجلی جیسے عظیم عوامی اثاثوں سے فائدہ اٹھانے سے محروم کردیا جاتا ہے۔لہٰذا سرمایہ دارانہ نظام اس بات کو یقینی بناتاہے کہ معاشرے کی دولت معاشرے میں موجود چند دولت مندوں کے درمیان ہی گردش کرتی رہے۔ یہ صورتحال اسلام سے یکسر مختلف ہے جو کہ معاشرے میں موجود دولت کو ایک منفرد طریقے سے ریاستی ملکیت، عوامی ملکیت اور نجی ملکیت میں تقسیم کرتا ہے۔
اسلام کمیونزم سے بھی یکسر مختلف ہےجو کہ تما م چیزوں کو قومی ملکیت میں لے لیتا ہےجس میں نجی اور عوامی اثاثے بھی شامل ہیں، جس کے نتیجے میں لوگ غربت اور مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اسی لیے کمیونسٹ ممالک میں لوگ روٹی اور آلو تک حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کر رہے تھے جبکہ ریاست کا خزانہ تیل و گیس سے حاصل ہونے والی آمدنیوں سے بھرتا چلا جارہا تھا۔
صرف خلافت ہی اسلام کے ان احکامات کو نافذ کرتی ہے جس کے نتیجے میں دولت پورے معاشرے میں گردش کرتی ہے اور ایسا توازن صرف اللہ سبحانہ و تعالی ہی قائم کرنے پر قادر ہے کیونکہ وہ کسی بھی خامی یا کمی سے پاک ذات ہے جو کہ معیشت کے قوانین بنانے کے لیے درکار ہے جبکہ انسان معیشت کے لئے خامیوں سے پاک قوانین بنانے سے قاصر ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں (كَيْ لاَ يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ) "تا کہ تمھارے دولت مندوں کے ہاتھ میں ہی یہ مال گردش کرتا نہ رہ جائے"(الحشر:7)۔
موجودہ حکمران لوگوں پر ایک عذاب بن کر نازل ہوئے ہیں اور اُن پر ایک بوجھ ہیں جس کا ہٹایا جانا انتہائی ضروری ہے۔ یہ جان بوجھ کر ریاستی اور عوامی اداروں کو خسارے سے دوچار کرتے ہیں اور پھر ان اداروں کو ایک بار پھر منافع بخش ادارہ بنانے کے نام پر اُن کی نجکاری کے لیے شور مچانا شروع کردیتے ہیں ۔ یہ حکمران ''سونے کے انڈے‘‘ دینے والے اداروں کو بھی بیچ دیتے ہیں حالانکہ وہ زبردست منافع دے رہے ہوتے ہیں جیسا کہ O.G.D.C.Lاور مواصلات کی دنیا کا بادشاہ P.T.C.L ۔ اور یہ سب کچھ استعماری طاقتوں کی خواہش پر کیا جارہا ہے جو مسلمانوں کو ان کی دولت سے محروم کردینا چاہتے ہیں جو انھیں اللہ سبحانہ و تعالی نے عطا کی ہے۔
اےافواج پاکستان ! کیا جو کچھ تم دیکھ چکے ہو وہ کافی نہیں ؟ یا تم اس وقت کا انتظار کررہے ہو جب لوگ ایک دوسرے کےمنہ سے نوالے چھیننا شروع کردیں گے؟ تم میں سے مخلص اور بہادر لوگوں کوخلافت کے قیام کے لیے نصرۃ دینے کے لیے اٹھ کھڑے ہونا چاہیے جس کے ذریعے ہی پاکستان کو اس معاشی تباہی سے بچایا جا سکتا ہے۔