الثلاثاء، 22 جمادى الثانية 1446| 2024/12/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

بسم الله الرحمن الرحيم

خبر اور تبصرہ

راحیل شریف کی نرم بغاوت، گرفتاریاں اور میڈیا کو خاموش کرانے کی کوشش امریکہ کے مفادات کو حاصل کرنےکی مہم کا حصہ ہے

 

خبر:

14ستمبر 2015 کو پاکستان تحریک انصاف کے چیر مین عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف راحیل شریف کی شہرت اندرون ملک نئی بلندیوں کو چُھو رہی ہے کیونکہ لوگ کرپٹ سیاستدانوں سے  بے زار ہوتے جارہے ہیں۔ تحریک انصاف کے سربراہ نے اسلام آباد بنی گالا  میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ، "جب پی پی پی اور ایم کیو ایم کو نشانہ بنایا گیا تو دونوں جماعتوں نے مدد کے لئے چیخنا  چلانا شروع کردیا۔ میں رینجرز اور ایجنسیوں سے کہوں گا کہ وہ پنجاب بھی جائیں اور وہاں پر ہونے والی بڑی کرپشن کی تفتیش کریں"۔

 

تبصرہ:

جب سے کراچی آپریشن اور بد عنوان سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کے خلاف آپریشن شروع ہوا ہے، آرمی چیف راحیل شریف کو میڈیا میں موجود حکومت کے نمائندے مرد آہن کی صورت میں پیش کررہے ہیں۔ لوگوں کو موجودہ سیاسی اشرافیہ سے کوئی امید نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس عوام کے مستقبل کے لئے کوئی منصوبہ نہیں  ہے بلکہ ان کی تمام تر توجہ بدعنوانی کے ذریعے ناجائز مال بنانے اور اس حرام مال کو اپنے بیرون ملک بینک کھاتوں میں منتقل کرنے میں ہے اور  وہ ایک دوسرے کی بدعنوانی کی پردہ پوشی کرتے ہیں۔ اس صورتحال میں راحیل شریف کی حمایت کرنے والے یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ سیاسی اشرافیہ کے کئی فرنٹ مینوں کو گرفتار صرف راحیل شریف ہی کرسکتے تھے۔

 

پاکستان میں یہ ڈرامہ کوئی نیا نہیں ہے۔ ماضی میں کئی بار ایسا ہو چکا ہے کہ  جب بھی سیاست دان  لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لانے میں ناکام ہوئے تو فوجی قیادت سے ایک مرد آہن نمودار ہوا۔ ضیا الحق اور مشرف دونوں نے لوگوں کی سیاست دانوں سے انتہائی مایوسی کو اپنے مفاد میں استعمال کیا اور اپنے اقتدار کے پہلے چند سالوں میں انہیں لوگوں کی ایک اچھی تعداد کی حمایت  اس وعدے پر حاصل رہی کہ وہ ایک اچھی حکومت فراہم کریں گے۔ لیکن جیسے جیسے ان کے اقتدار کے دن بڑھے لوگوں نے دیکھ لیا کہ کچھ بھی تبدیل نہیں ہورہا  چاہے اس کا تعلق دولت کی منصفانہ تقسیم سے ہو یا انصاف، صحت، تعلیم اور ذرائع مواصلات کی فراہمی سے ہو۔  اور ان سب باتوں سے بڑھ کر لوگوں یہ دیکھا کہ مغرب خصوصاً امریکہ کے مطالبات کے سامنے سرجھکا دینے کا سلسلہ ویسے ہی جاری و ساری ہے اور اسلام کے نفاذ کا ارادہ   تو ان کے دماغ کے کسی دوردراز گوشے میں بھی نہیں ہے۔

 

پچھلے فوجی حکمرانوں اور موجودہ آرمی چیف میں فرق یہ ہے کہ پہلے والوں نے جمہوریت کے بستر لپیٹ دیا، آئین کو معطل اور مارشل لاء کو نافذ کیا ، مگر اس بار آرمی چیف راحیل شریف نے  جمہوریت  اور آئین کو ویسے ہی چلنے دیا ہے لیکن فوج کی قوت وعزت  اور ایجنسیوں کے غنڈوں کو استعمال کرتے ہوئے اقتدار پر اپنی گرفت کو مضبوط کیا ہے۔ لیکن ہر ایک دیکھ سکتا ہے کہ اصل اختیار و قوت راحیل شریف کے پاس ہے خصوصاً  نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی جنگ، جو کہ اسلام  اور جہاد کے تصورکے خلاف جنگ ہے، کے حوالےسےخارجہ پالیسی اور داخلی معاملات راحیل شریف براہ راست دیکھ رہے ہیں۔

 

پاکستان کے حوالے سے امریکہ کی اصل پریشانی کرپٹ سیاسی اشرافیہ کی موجودگی نہیں  ہے کیونکہ یہ تو پچھلی کئی دہائیوں سے اس کے مفادات کی نگہبانی کرتے آرہے ہیں۔ امریکہ کی پریشانی وہ لوگ ہیں جو افغانستان میں اس کی موجودگی کے خلاف جہاد کررہے ہیں اور پاکستان میں اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں اور وہ چاہتا ہے کہ انہیں  مار دیا جائے یا سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جائے۔ ان اہداف کے حصول کے لئے امریکہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں سے یہ چاہتا ہے کہ وہ ان مدارس اور مجاہدین کے خلاف کاروائیاں کریں جن کی افغانستان پر سوویت یونین کے قبضے کے دوران  حمایت کی گئی تھی۔ لیکن چونکہ اب امریکہ افغانستان پر  خود قابض ہے لہٰذا وہ چاہتا ہے 1980 کی دہائی میں اس نے جس پالیسی کی حمایت کی تھی اب اسے واپس سمیٹ (Roll Back)لیا جائے۔  موجودہ ڈرامے کا مقصد اس حقیقت کی پردہ پوشی کرنا ہے کہ امریکی مطالبے پر راحیل شریف جہاد کو ختم کرنے کے منصوبے پر کام کررہا ہے۔

 

میڈیا میں موجود حکومت کی حمایتی مسلسل  بدعنوان سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کی گرفتاریوں کی نشر و اشاعت کرنے میں مصروف ہیں لیکن کبھی پیرا ملٹری فورسز کی جانب سے مدارس پر چھاپوں اور مخلص علماء اور اسلامی سیاست دانوں کی گرفتاریوں کی خبروں کو عوام کے سامنے پیش نہیں کرتے۔  میڈیا میں موجود مخلص لوگوں کو مختلف ذرائع سے خوفزدہ کیا جارہا ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے 25 اگست 2015 کو یہ بتایا کہ اب تک ہزاروں کوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور  تحفظ پاکستان ایکٹ (پوپا) کے تحت مقدمات قائم کرکے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔ ان ملزموں کو ضمانت پر رہا نہیں کیا جارہا  بلکہ انہیں  اس وقت تک جیلوں میں رہنا پڑے گا جب تک  انہیں پوپا کے تحت قائم کینگرو کورٹس سے ان کے حق میں فیصلہ نہ مل جائے۔  لیکن حکومت نے یا تو اس کالے قانون کے تحت ججوں کو نامزد  ہی نہیں کیا ہے  اور اگر کسی شہر میں کیا بھی ہے تو ان کی تعداد اس قدر کم ہے کہ ہزاروں مسلمان قیدی جن میں حزب التحریر کے شباب بھی شامل ہیں لمبے عرصے تک جیلوں میں ہی پڑے رہیں گے۔

 

بدعنوان سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کی گرفتاری کا ڈارمہ اسلام ، جہاد اور خلافت کے خلاف راحیل شریف کی جنگ پر پردہ ڈالنے کے لئے رچایا گیا ہے۔ لیکن جیسے ماضی میں فوجی حکمران عوام کا اعتماد کھو گئے ویسے ہی راحیل بھی جلد ہی اس اعتماد سے محروم ہو جائے گا کیونکہ میڈیا کو قابو کرکے حکومت اپنے مکروہ عزائم پر لمبے عرصت تک پردہ نہیں ڈال سکتی۔ بلکہ راحیل کے چہرے پر پڑا نقاب ہٹنا شروع ہو گیا ہے جس کی ابتداء واشنگٹن میں بیٹھے اس کے آقاوں کی جانب سے اسے" لیجن آف میرٹ " کا تمغہ دینے سے ہوا ور یہ نقاب ہٹتا چلا جائے گا جیسے جیسے عوام بے گناہ لوگوں کی گرفتاریوں ،میڈیا کو خاموش کرانے کی کوششوں اور اس کی  نرم بغاوت سے آگاہ ہوتے جائیں گے۔

 

وَيَمْكُرُونَوَيَمْكُرُٱللَّهُوَٱللَّهُخَيْرُٱلْمَاكِرِينَ

"وہ چال چل رہے تھے اور اللہ چال چل رہا تھا اور اللہ سب سے بہتر چال چلنے والے ہیں"(الانفال:30)

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک