الجمعة، 03 محرّم 1447| 2025/06/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

امریکہ اور یہودی وجود کی ایران سے جنگ: حکمرانوں کی خاموشی اور سپریم لیڈر کا جھکاؤ

 

خبر:

 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے "اسرائیل" اور ایران کے درمیان مکمل جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کر دیا۔ اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشیئل" پر ٹرمپ نے کہا: "سب کو مبارک ہو، "اسرائیل" اور ایران کے درمیان مکمل اور جامع جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے، ہم نے ایک ایسی جنگ کو روک دیا ہے جو برسوں تک جاری رہ سکتی تھی۔"

 

ٹرمپ نے دونوں فریقوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا: "میں "اسرائیل" اور ایران کو اس بات پر مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ انہوں نے صبر، جرات اور ذہانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ کا خاتمہ کیا۔"

 

اپنے پیغام کے اختتام پر ٹرمپ نے دعا کرتے ہوئے کہا: "خدا اسرائیل اور ایران کی حفاظت فرمائے، ہم نے خطے کو ایک تباہ کن جنگ سے بچا لیا۔"

 

اسی تناظر میں، خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ: "قطری وزیرِاعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے ایرانی حکام سے ٹیلیفونک رابطے کے دوران ایران کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے لیے امریکی تجویز پر آمادگی کو یقینی بنایا، یہ رابطہ ایران کی جانب سے قطر میں واقع العدید ایئربیس پر حملوں کے بعد ہوا۔"

 

روئٹرز نے ایک اعلیٰ ایرانی عہدیدار کے حوالے سے یہ بھی بتایا کہ: "تہران، قطری ثالثی اور امریکی تجویز کے تحت تل ابیب کے ساتھ جنگ بندی پر آمادہ ہو گیا ہے۔"

 

تبصرہ:

 

سیاسی منظرنامے نے ایک افسوسناک صورتِ حال کا مشاہدہ کیا، جہاں امریکہ اور یہودی ریاست نے یکطرفہ طور پر ایران پر جنگ مسلط کر دی۔ اس جنگ کے دوران قتل و غارت، تباہی، اور بین الاقوامی قوانین و روایات کی صریح پامالی دیکھی گئی۔ اور جب دونوں فریق—امریکہ اور یہودی ریاست—اپنا ہدف حاصل کر چکے، تو انہوں نے یکطرفہ طور پر جنگ بندی کا اعلان کر دیا جبکہ ایران نے اس اعلان کو بغیر کسی مزاحمت، اعتراض یا تاخیر کے قبول کر لیا، اور شکست کا گھونٹ خاموشی سے پی لیا۔

 

اس واضح اور عیاں سیاسی منظرنامے کی تلخی کو بیان کرنے کے لیے کسی طویل وضاحت کی ضرورت نہیں ہے۔ امریکہ نے خود کو دنیا، بالخصوص عالمِ اسلام، پر بادشاہ بمقرر کیا ہوا ہے، اور اس کا مقصد خطے کو اس طرح سے ازسرنو ترتیب دینا ہے کہ یہ اُس کے مفادات اور یہودی وجود کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

 

یہودی وجود کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے کہ وہ کسی بھی رکاوٹ کو، چاہے وہ معمولی ہی کیوں نہ ہو اور امریکی منصوبوں کے لیے کوئی حقیقی خطرہ نہ ہو، صفحۂ ہستی سے مٹا دے۔ حالانکہ ایران اور اس کے علاقائی بازو امریکی منصوبے کے راستے میں رکاوٹ نہیں تھے، لیکن امریکہ خطے کو جو نئی شکل دینا چاہتا ہے، وہ پرانے چہروں کی تبدیلی کا تقاضا کرتا ہے—چاہے وہ پرانے چہرے مکمل طور پر اُس کے تابع اور خدمت گزار ہی کیوں نہ ہوں۔

 

اسی لیے ایرانی نظام میں بیشتر قدامت پسند عسکری رہنماؤں، یا جنہیں "شکاری باز" (صقور) کہا جاتا ہے، کو ختم کر دیا گیا، اور ساتھ ہی کئی ماہرینِ طبیعیاتِ جوہری کو بھی راستے سے ہٹا دیا گیا۔ مزید برآں، ایران کے تین اہم جوہری ری ایکٹرز کو تباہ کر دیا گیا، نیز ملک کی متعدد عسکری اور معاشی تنصیبات، جن میں تیل کی تنصیبات بھی شامل ہیں، ملبے کا ڈھیر بنا دی گئیں۔

 

امریکہ اور اس کے علاقائی آلۂ کار، یہودی وجود، کی جانب سے بڑھتی ہوئی یہ دراندازی، کوئی اچانک یا غیر متوقع صورتحال نہیں ہے۔ یہ دونوں مسلمانوں کے خون کے پیاسے ہیں؛ وہ ابھی تک ہمارے خون سے سیراب نہیں ہوئے، اور شاید کبھی نہ ہوں۔

 

لیکن اصل شرم کا مقام وہ ردِعمل ہے جو ایران کے حکمرانوں، اور خطے کے باقی مسلمان حکمرانوں کی جانب سے سامنے آیا۔ ایرانی حکمران، اور ان میں سرفہرست علی خامنہ ای، نے اُس امریکی صدر کے حکم کے سامنے سر جھکا دیا جس نے ان کے ملک کو کھنڈر بنا دیا، ان کی عورتوں کو بیوہ کر دیا، اور ان کے بچوں کو یتیم کر دیا۔ انہوں نے جنگ بندی کو فوراً قبول کر لیا، گویا جنگ کا آغاز ان کی جانب سے ہوا ہو، اور وہی امریکہ اور یہودی وجود پر حملہ آور ہوئے ہوں—نہ کہ معاملہ اس کے برعکس ہو۔

 

یہ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جن درجنوں ایرانی فوجی کمانڈروں کو یہودی وجود نے ٹارگٹ کر کے قتل کیا، وہ خامنہ ای کی نگاہ میں بے وقعت تھے—جس طرح اس سے پہلے قاسم سلیمانی اور لبنان میں اس کی جماعت کے کمانڈر اس کے لیے بے حیثیت ہو چکے تھے۔ اسی طرح، وہ 70 ہزار فلسطینی شہداء بھی اُس کے احساسات میں کوئی جگہ نہیں رکھتے، جن کے نام پر اس نے "القدس بریگیڈ" کے نام سے ایک لشکر قائم کیا—ایسا لشکر جو آج تک مقبوضہ بیت المقدس کی جانب ایک گولی بھی نہ چلا سکا۔

 

دوسرا شرمناک موقف وہ ہے جو خطے کی دیگر ریاستوں اور ان کی افواج نے اختیار کیا—جنہوں نے اپنی فضائی حدود کو شہری پروازوں کے لیے بند کر دیا، لیکن امریکہ اور یہودی وجود کے جنگی طیاروں کے لیے اسے کھلا چھوڑ دیا، تاکہ وہ آئیں، بمباری کریں، خون بہائیں، اور پھر بخیرو عافیت واپس لوٹ جائیں۔ یہ حکمران اور ان کی افواج ان مظالم کو ایک پڑوسی ملک میں یوں تماشائی بن کر دیکھتے رہے، گویا یہ ان کا اپنا مسئلہ ہی نہ ہو۔

 

یہ رویہ اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ ان ممالک کے حکمران بھی ایران کے حکمرانوں سے کسی طور کم غدار اور ناکام نہیں ہیں۔ یہ سب اپنے اپنے ذبح ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔

 

اللہ کی لعنت ہو ان ’حکامِ ضرار‘ پر—جنہوں نے اپنی افواج کو جکڑ کر رکھا ہوا ہے، انہیں اپنے ایرانی اور فلسطینی بھائیوں کی مدد سے روکا ہوا ہے، اور اب منتظر ہیں کہ یہی تباہی مسلم دنیا کے باقی ممالک—پاکستان، ترکی، اور دیگر اسلامی ممالک—پر بھی آئے۔

 

امتِ مسلمہ اور اس کی افواج پر لازم ہے کہ وہ وقت گزرنے سے پہلے اپنی حالت پر غور کریں اور فوری اقدامات کریں۔ اب وقت آ چکا ہے کہ یہ امت اپنے اوپر مسلط ان ایجنٹ حکمرانوں سے نجات حاصل کرے جو ہماری سرزمینوں پر حکمران ہیں لیکن استعماری کفار کو ہمارے امور پر تسلط حاصل کرنے، اور ہماری جوہری، عسکری اور معاشی قوت کو سلب کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

 

امت کے مخلص افراد کو، اپنی تمام تر توانائیاں ان "رُوَیْبِضَہ" حکمرانوں کو ہٹانے اور حزب التحریر کے ساتھ کام کرنے میں صرف کرنی چاہییں۔ یہی وہ سیاسی جماعت ہے جو اللہ کے نازل کردہ نظام کے مطابق حکمرانی کی اہلیت رکھتی ہے، اور جو امتِ مسلمہ اور اس کی افواج کی قیادت ایسی معرکہ آرائیوں میں کر سکتی ہے جو فتح و تمکین کی نوید لیے ہوں — جیسے بدرِ کبریٰ، حطین، اور عین جالوت جیسے تاریخی معرکے۔

 

اگر امت کے مخلصین اور افواج کے باوفا افسران نے نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت راشدہ کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ دینے کی جانب قدم نہ بڑھایا، تو امریکہ کے زیرِسایہ ہمارا مستقبل اُس تاریکی سے بھی زیادہ ہولناک ہوگا جو کبھی ہلاکو جیسے لعین کے دور میں مسلم دنیا نے دیکھی تھی۔

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

"اے ایمان والو! اللہ اور رسول کے پکارنے پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اُس چیز کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشتی ہے، اور جان لو کہ اللہ انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے، اور یہ کہ تم سب اُسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے" (سورۃ الأنفال: آیت 24)

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ریڈیو کے لیے تحریر کردہ

 

بلال المهاجر – ولایہ پاکستان

 

 

Last modified onجمعہ, 27 جون 2025 19:31

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک