الخميس، 26 محرّم 1446| 2024/08/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

راحیل-نواز حکومت کی حزب التحریر کے خلاف جھوٹی میڈیا مہم میڈیا کو جھوٹ کی نہیں بلکہ صرف سچ کی اشاعت کرنی چاہیے

5 دسمبر 2014 کو راحیل-نواز حکومت کی ایجنسیوں نے مقامی پولیس کی مددسے گلبرگ لاہور  میں ہونے والے حزب التحریر کے ایک درس کو روک دیا اور کئی شباب کو گرفتار کرلیا۔  ملک بھر کے کئی شہروں میں حزب  کی جانب سے اس قسم کے درس کرنا ایک معمول  ہے جس میں خلافت کا مطلب،  اس کی اہمیت اور امت کو زوال سے نکالنے میں اس کے کردار پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔  جابر حکمرانوں کی جانب سے اس قسم کی بزدلانہ کاروائیاں اور شباب کی گرفتاریاں  حزب کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے  لیکن جو بات اس دفع مختلف ہے وہ حکومت کی جانب سے گرفتار شباب پر چادر ڈال کر میڈیا کے سامنے پیش کرنا  اور ان کا تعلق ایک عسکری تنظیم داعش سے جوڑنا  ہے۔  حکمران یہ دیکھ چکے  ہیں کہ محض گرفتاریاں، تشدد اور شباب کا اغوا نہ تو حزب کو اپنی جدوجہد سے روک سکا ہے اور نہ ہی امت اور افواج پاکستان میں اس کی محبت میں کوئی کمی لاسکا ہے لہٰذا حکمرانوں نے اب ایک جھوٹی میڈیا مہم شروع کردی ہے  جس میں  حزب التحریر کا تعلق  عسکری تنظیم داعش سے ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

حزب التحریر کبھی بھی اس جھوٹی مہم کا جواب بھی دینا گوارا نہیں کرتی کیونکہ یہ بات ہر با خبر شخص جانتا ہے کہ حزب ایک اسلامی سیاسی جماعت ہے جو خلافت کے قیام کے لئے رسول اللہﷺ کے طریقہ کار پر سختی سے عمل کرتے ہوئے صرف  سیاسی و فکری جدوجہد کرتی ہے اوراس راہ میں عسکری جدوجہد کو حرام سمجھتی ہے۔ حزب اپنے قیام کے دن سے لے کر آج تک  اس طریقہ کار پر سختی سے کاربند ہے اور کسی قسم کی سختیاں یہاں تک کہ  سیکڑوں شباب کی  شہادتیں بھی حزب کو خلافت کے قیام کے شرعی طریقہ کار سے ہٹا نہیں سکیں۔  لیکن ہم  یہ جواب اس لیے دینے پر مجبور ہوئے  کیو نکہ جس طرح میڈیا نے حکمرانوں کے اس جھوٹ کو  حزب التحریر سے اس کا موقف جانے بغیر نشر اور شائع کیا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔

ہم میڈیا سے کہتے ہیں کہ حکومت کا جھوٹ جانے کے لئے صرف اس ایف۔آئی۔آر کو  ہی پڑھ لیں جس میں  یہ الزام ہی نہیں لگایا گیا کہ ان ملزمان کا تعلق داعش سے ہے جبکہ میڈیا کے سامنے حزب کے شباب کا یہ جرم  بیان کیا جارہا ہے کہ وہ داعش کے حق میں وال چاکنگ اور لیفلٹ بانٹتے ہیں۔  ظالم حکمران حزب کی سیاسی و فکری جدوجہد کا جواب دینے سے قطعی معزور  اور فکری دیوالیہ پن کا شکار ہیں  لیکن بحثیت مسلمان میڈیا کے لوگوں سے ہم یہ توقع نہیں کرتے کہ وہ اسلام ، خلافت اور اس کے داعیوں کے خلاف حکمرانوں کے جھوٹ میں ان کا ساتھ دیں گے۔  حکمرانوں کا موجودہ طرز عمل  کفار قریش کی نقل ہے کہ جب وہ رسول اللہ ﷺ کی دعوت کا  جواب دینے سے قاصر ہوگئے تو نعوذ بااللہ انہیں جادوگر کہنا شروع کردیا۔ حکمران بھی حزب کی سیاسی و فکری جدوجہد کی پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان میں بڑھتی مقبولیت سے گھبرا کر اب اسی قسم کی گھٹیا حرکتوں پر اُتر آئیں ہیں اور اسے ایک عسکری تنظیم ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ہمیں اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ حکومت اور اس کے چیلے زبردستی حزب کا داعش سے تعلق جوڑ کر حزب التحریر اور خلافت کے تصور کو  دھندلا سکتے ہیں اور نہ ہی ہمیں اس بات کی کوئی پروا ہے کہ اس قسم کا پروپیگنڈہ امت  اور افواج پاکستان کو حزب التحریر سے دور کردے گا کیونکہ اگر اس قسم کی کاروائیاں حزب کو کوئی نقصان پہنچا سکتی تو حزب التحریر پاکستان میں اپنے کام کی ابتداء میں ہی ختم ہو چکی ہوتی ۔  ہم حکمرانوں اور ان کے چیلوں کو خبردار کرتے ہیں کہ اللہ کے حکم سے خلافت کا قیام قریب ہے اور اس کے قیام کے بعد تمھارے دل خوف سے ہی پھٹ جائیں گے اور یوم آخرت کا عذاب تو اس سے بھی زیادہ شدید ہوگا۔  ہم میڈیا میں موجود بھائیوں کو بھی خبردار کرتے ہیں کہ انہیں بھی اللہ کو منہ دیکھانا ہے  اور روز قیامت صرف ان کے صالح اعمال ہی ان کی نجات کا باعث بنیں گے  لہٰذا کسی صورت حکمرانوں کی جھوٹ میں ان کا ساتھ غلطی سے بھی نہ دیں۔

 

فَلْيَحْذَرِ ٱلَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

"جو اس کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں انہیں اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنہ یا دردناک عذاب میں مبتلا نہ ہوجائیں"

(النور:63)

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

﴿مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا﴾ "مؤمنوں میں ایسے (لوگ) بھی ہیں جنہوں نے جو عہد اللہ تعالٰی سے کیا تھا اسے سچا کردیکھایا، بعض نے

پریس ریلیز

بغدادی کی تنظیم نے اس منگل، محرم کے آخری دس دنوں کے درمیان، معصوم اور متقی انسان ابو بکر مصطفی خیال کے خاندان کو پیغام بھیجا۔ ۔۔ انہیں داعش نے اطلاع دی کہ انہوں نے اسے کے بیٹے کو قتل کردیا ہے لہٰذا وہ آکر اس کا سامان لے جائیں۔۔۔۔ داعش نے ایک معصوم کو صرف اس لئے قتل کردیا کیونکہ اس نے  حق (سچ) بات کہی، لیکن داعش کو نہ اللہ ، اس کے پیغمبرﷺ اور نہ ہی ایمان والوں سے کوئی سے شرم آئی بلکہ شاید اس بات سے شرم آئی کے لوگ اُن کے پاس سے مصطفی خیال کی چیزیں نہ دیکھ لیں لہٰذا اُن چیزوں کو اس کے خاندان کے حوالے کردیا۔ انہیں معصوم کا خون بہاتے ہوئے اللہ سے شرم محسوس نہیں ہوئی جبکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے،  لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ "دنیا کی تباہی اللہ کےلئے کم اہمیت کی حامل ہے بجائے اس کے کہ ایک مسلمان قتل ہوجائے"۔ انہیں صرف اللہ کا خوف اس کی چیزوں کے حوالے سے تھا اسی لئے اس کو قتل کرنے کے بعد انہیں اس کے گھر والوں کو فوراً حوالے کردیا! رسول اللہﷺ نے سچ کہا ہے کہ  إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ " اگر تم کوئی شرم محسوس نہیں کرتے تو پھر جو چاہے کرو"(البخاری)۔

اس گروہ نے مصطفی کو شہید کردیا کیونکہ وہ ان کے سامنے حق کی بات کرتا تھا اور انہیں یہ کہتا تھا کہ وہ ہدایت کی راہ پر نہیں چل رہے اور انہیں نصیحت کرتا تھا کہ وہ اپنے گناہوں کا کفارہ مسلمانوں کے خلاف جرائم روک کر ادا کریں۔ حق کی بات ان کے لئے بہت بھاری  اور تلوار سے زیادہ تیز تھی لہٰذا انہوں نے اسے قتل کردیا اوراب ان پر   اللہ سبحانہ و تعالٰی، اس کے رسول ﷺ اور ایمان والوں کا غیض وغضب  ہے۔۔۔ انہوں نے اسے قتل کردیا، اور انہوں نے اس سے قبل بھی کئی لوگوں کو قتل کیا تھا اور وہ اب بھی پاک روحوں کو قتل کررہے ہیں جیسے ظالم و جابر حکمران اسلام کے داعیوں کو سیکولر ازم کے نام پر قتل کیا کرتے تھے اور یہ خلافت کا نام استعمال کر کےاسلام کے داعیوں کو قتل کررہے ہیں تا کہ اس کےمتعلق اچھے تصور کو خراب کردیا جائے۔۔۔۔ لہذا مغرب نے خوشیاں منائیں جن کی سربراہی امریکہ کر رہا ہے جب انہوں نے یہ دیکھا کہ یہ وہ  ہیں  جو خلافت کے خوبصورت تصور کو بدصورتی میں بدل سکتے ہیں اور اس کے داعیوں کو قتل کرسکتے ہیں اور وہ یہ سب کچھ اسلام کے نام پر کریں گے جو کہ درحقیقت اسلام پر حملہ ہے: ﴿قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ﴾ "اللہ انہیں غارت کرے وہ کیسے حق سے پلٹائے جاتے ہیں"(التوبۃ:30)۔

ہم نے اپنی پہلے جاری ہونے والی اشاعتوں واضح کیا ہے کہ کس طرح یہ گرو ہ معصوموں کو قتل  اور حرمات کو پامال کررہا ہے یہاں تک کہ ان کے جرائم  سے انسان تو انسان ہجر و شجر بھی محفوظ نہ رہے۔ اور ہم نے انہیں ان کے جرائم کے حوالے سے خبردار کیا جو ان کے لئے اس دنیا میں رسوائی اور آخرت میں جہنم کے سخت عذاب کا باعث بنے گا۔۔﴿سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِنْدَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ﴾ "عنقریب ان لوگوں کو جنہوں نے جرم کیا ہے اللہ کے پاس پہنچ کر ذلت پہنچے گی اور ان کی شرارتوں کے مقابلے میں سزائے سخت"(الانعام:124)۔

حزب التحریر کواپنے شہید کا غم  ہے جو راہ حق میں شہید کردیا گیا۔۔۔۔ مبارک باد ہو،  جنت میں شہیدوں کے سردار کے رتبے  اور اللہ کا قرب پاؤ۔۔۔۔ تمہیں مبارک ہو کہ تم ان لوگوں میں سے ہو جنہیں حق بات کہنے پر شہید کردیا گیا  اورتم  جابروں کی جیلوں میں رہے۔۔۔۔ تمہیں مبارک ہو کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی نے تمہیں شام کے جابر کی قید میں رہنے کے بعد اس رتبے سے نوازا جس کے جرائم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔۔۔۔مبارک ہو تمہیں کہ تم جابروں کے ہاتھوں شہید کیے گئے ہو اور اس عمل نے ان کے جرائم میں اضافہ کیا ہے۔۔۔۔ مبارک ہو تمہیں  کہ تمھارا معصوم و پاک خون اس گروہ کو خوفزدہ کیے رکھے گا بالکل ویسے ہی جیسے سعید بن جبیر کے خون کے خوف نے ظالموں کو خوفزدہ کیے رکھا اس وقت تک کہ وہ تباہ برباد ہوگئے۔۔۔ اور شاید سعید بن جبیر کے الفاظ بھی وہی تھے جب انہیں قتل کیے جانے کا حکم دیا گیا جو ہمارے شہید مصطفی کے تھے: "میں ہنستا ہوں کہ کس طرح تم اللہ کے صبر سے  لاپرواں ہو، اور کس طرح تم اللہ سے خوفزدہ نہیں ہو۔۔۔اے اللہ! اس ظالم کو میرے بعد کسی اور پر ظلم کرنے کا موقع نہ دینا!"۔ اللہ نے اُن کی دعا کا جواب دیا، اور اُس ظالم کے لئے معاملات خراب ہوتے چلے گئے جو پھر سعید بن جبیر کی شہادت کے بعد زیادہ عرصہ زندہ نہ رہا۔

اے مصطفی شہید! حزب التحریر تمھاری شہادت کا غم مناتی ہے، ہم تمہیں اللہ کے حوالے کرتے ہیں  اور ہم اس کے علاوہ کچھ نہیں کہتے جو اللہ سبحانہ و تعالٰی کے لئے خوشی کا باعث ہو۔ اے مصطفی ، ہم تمھارے جانے پر افسردہ ہیں۔ یقیناً ہم اللہ کی امانت ہیں اور ہمیں اسی کی جانب لوٹ کر جانا ہے۔

﴿وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ

"جنہوں نے ظلم کیا ہے وہ بھی ابھی جان لیں کہ کس کروٹ الٹتے ہیں"(الشعرا:227)

Read more...

سی آئی اے نے گروہوں اور رضاکاروں میں نئے ایجنٹوں کی تربیت اور ان کو مسلح کرنے کی ذمہ داری سنبھال لی

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے۔ "صدر باراک اوباما کی انتظامیہ شام کے معتدل جنگجوؤں کو مسلح کرنے اور تربیتی آپریشن سی آئی اے کے سپرد کرنے کے عمل کو حتمی شکل دے رہی ہے"۔ شام میں معتدل مسلح اپوزیشن کے ذریعے سی آئی اے کو بڑا کردار ادا کروانے کے در پردہ امریکی محرک ہے، جیسا کہ سی آئی آے اس وقت لگ بھگ 400 شامی جنگجوؤں کو تربیت دے رہی ہے اور اس سے بھی زیادہ کی تاک میں ہے۔ مزید برآں امریکی وزارتِ دفاع بھی معتدل شامیوں کی تربیت کے لئے الگ سے ایک مخصوص پروجیکٹ کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

بالکل اسی طرح، پُر تکبر انداز میں اور کسی شرم و حیاء یا نتائج کو مدِّ نظر رکھے بغیر، یہ شائع کیا گیا کہ سی آئی اے معتدل شامی جنگجوؤں کو مسلح کرنے اور ان کے تربیتی آپریشن میں ملوث ہے۔ یہ ایجنسی ایجنٹ اور غدار تخلیق کرنے اور قتل کروانے کے حوالے سے شر انگیز ساکھ رکھتی ہے۔ یہ امریکہ کی کمزوری اور قابلِ اعتماد ایجنٹوں کو ڈھونڈنے میں ناکامی کو ظاہر کرتا ہے جو اس نے یہ مشن سی آئی اے کے سپرد کر دیا ہے۔ اور اس کے ذریعے ان گروہوں کی اپنے ساتھ وفاداریوں کو یقینی بنا رہا ہے۔ جہاں تک مسلح کرنے کا تعلق ہے، تو یہ مجرم حکومت کو ہٹانے کے لئے نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ کی آڑ میں اسلام سے لڑنے اور شام کی مبارک سر زمین پر امت کے پروجیکٹ اور خلافت راشدہ علیٰ منہاج النبوہ کے قیام کی امید کو ختم کرنے کے لئے ہے جس کی قیادت امریکہ مسلم ممالک کے بدترین حکمرانوں کے تعاون سے کر رہا ہے۔ اور ساتھ ہی وہ مسلمانوں کی آپس کی لڑائی کی آگ کو بھڑکا رہا ہے۔ اور اس وقت تک وہ ان جنگجو ایجنٹ گروہوں کو تیار کر چکا ہو گا جو خطے میں اس کے اس منصوبے کے حصول کے لئے کام کریں گے جس کا مقصد دین کو زندگی سے جدا کرنے والی سول جمہوری ریاست کا قیام ہے۔ اور یہ ان ہتھیاروں سے اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے لئے ہے جو منصوبہ بندی کے تحت خفیہ گروہوں کو دیے گئے تھے کہ کہیں یہ ان مخلص ہاتھوں میں نہ چلے جائیں جو اس کے ایجنٹ قاتل بشار کو ہٹا کر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا حکم قائم کر دیں۔ یہ وہ مجرم ہے جو شام کی سر زمین میں مسلمانوں کی چھاتیوں پر اس قاتل کے بوجھ کو برقرار رکھنے کے لئے اس کو وہ حمایتی بازو فراہم کئے ہوئے ہے جو زمین پرتباہی برپا کئے ہوئے ہیں اور خطے میں امریکہ کے لئے اس کے مفادات کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

اے شام کی سر زمین کے مسلمانو! اس واضح بیان اور ظاہر ہو جانے والے منصوبے کے بعد ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی توفیق سے بیان کرتے ہیں کہ: خطے میں امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کی طرف سے تیار کیے گئے ٹریننگ کیمپوں میں شمولیت کو قبول کرنا ایک عظیم خیانت اور بھاری جرم ہے۔ یہ ان شہداء کا خون ضائع کرنے کے مترادف ہےجنہوں نے صرف اور صرف كلمة الله کی سربلندی کے لئے یہ خون پیش کیا۔ اور یہ امت کی اُن قربانیوں کو ضائع کرنا ہے جو اس نے اس مبارک انقلاب کے لئے پیش کیں۔ (الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَيَبْتَغُونَ عِنْدَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا) "جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں تو کیا یہ لوگ کافروں کے ہاں عزت چاہتے ہیں حالانکہ عزت تو سب اللہ ہی کے لیے ہے" لہٰذا اس شرانگیز نرغے سے محتاط رہو۔ اور ان تمام سانحوں کے منبع، امریکہ کی وہ رسیاں کاٹ ڈالو جو غیر محسوس انداز میں تمہاری گردنوں کا پھندہ بن رہی ہے۔ اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مضبوط رسی کو تھام لو کیونکہ یہی تمہیں دنیا اور آخرت میں نجات بخشے گی۔

(هَذَا بَلَاغٌ لِلنَّاسِ وَلِيُنْذَرُوا بِهِ وَلِيَعْلَمُوا أَنَّمَا هُوَ إِلَهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ)

"یہ (قرآن) لوگوں تک پہنچانے کی چیز ہے تاکہ اس کے ذریعہ انھیں ڈرایا جائے اور اس لئے بھی کہ وہ جان لیں کہ اللہ صرف وہ ایک ہی ہے اور اس لئے بھی کہ دانشمند لوگ اس سے سبق حاصل کریں"۔

 

احمد عبدالوہاب

ولایہ شام میں حزب التحریرکے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...

حزب التحریر لاہور میں دو ساتھیوں کی گرفتاری کی پرزور تردید کرتی ہے راحیل-نواز حکومت حزب التحریر کو زبردستی عسکریت پسند جماعت ثابت کرناچاہتی ہے

27نومبر 2014 کو لاہور کے کئی اخبارات نے یہ خبر شائع کی کہ "داعش کے لئے وال چاکنگ کرنے والوں کا تعلق کالعدم حزب التحریر سے نکلا"۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان اس خبر کی پرزور تردید کرتی ہے کہ گرفتار ہونے والوں کا تعلق حزب التحریر سے ہے اور نہ ہی حزب التحریر داعش کے حق میں وال چاکنگ یا کسی بھی قسم کی کوئی مہم چلا رہی ہے۔ اس حوالے سے حزب التحریر ولایہ پاکستان مندرجہ ذیل باتوں کی جانب توجہ مبزول کرانا چاہتی ہے:
1۔ حزب التحریر ایک اسلامی سیاسی جماعت ہےجو خلافت راشدہ کے قیام کے لئے منہج نبوت کے مطابق یعنی سیاسی و فکری جدوجہد کرتی ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے عسکری جدوجہد کو اسلام کی رو سے حرام سمجھتی ہے۔
2۔ اس وقت ہمارے دو اراکین حکومت کی تحویل میں ہیں ۔ ایک پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ جنہیں 11 مئی 2012 میں لاہور سے اور دوسرے ڈاکٹر اسماعیل شیخ جنہیں 18 اپریل 2014 کو کراچی سے حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا تھا۔ راحیل-نواز حکومت کو آج کے دن تک نہ تو ان کی گرفتاری قبول کرنے کی ہمت ہوئی ہے اور نہ ہی انہیں کسی مقدمے کے حوالے سے عدالت میں پیش کیا ہے جن کا  حزب التحریر سے تعلق نہ صرف لوگ جانتے ہیں بلکہ ان کی سیاسی و فکری جدوجہد سے بھی اچھی طرح واقف ہیں۔
3۔ یہ الزام اس لحاظ سے انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ حزب التحریر کے شباب داعش کے حق میں مہم چلا رہے ہیں۔ کیا پاکستان میں کوئی بھی جماعت کسی دوسری جماعت کے حق میں وال چاکنگ، پوسٹرنک یا لیفلٹ تقسیم کرتی ہیں؟ آخر کیا وجہ ہے کہ جب حزب التحریر کے شباب حزب کے نام سے جاری ہونے والے پوسٹر، اسٹیکر یا لیفلٹ بانٹتے ہیں تو اس کی تو میڈیا میں اس طرح تشہیر نہیں کی جاتی لیکن داعش کی وال چاکنگ میں حزب التحریر کو زبردستی ملوث کیا جاتا ہے اور اس کی  تشہیر بھی کی جاتی ہے۔
4۔ یہ الزام اس لحاظ سے مزید مضحکہ خیز ہو جاتا ہے کہ داعش نے شام کے شہر عدلیب میں اسی مہینے حزب التحریر کے ایک رکن مصطفیٰ خیال کو چھ مہینے اپنی قید میں رکھنے کے بعد گولی مار کر شہید  کردیا ہے۔
الحمدللہ جیسے جیسے پاکستان میں حزب التحریر کی دعوت پھیلتی جارہی ہے اسی قدر سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی دماغی حالت بھی بگڑتی جارہی ہے ورنہ وہ حزب التحریر کو زبردستی ایک عسکریت پسند جماعت ثابت کرنے کے لئے اس قسم کا انتہائی لغو اور بیہودہ الزام نہ لگاتے۔ راحیل-نواز حکومت حزب التحریر کی سیاسی وفکری جدوجہد کا سیاسی و فکری جواب دینے سے قاصر ہے اور اب عوام اور افواج پاکستان کو حزب التحریر سے متنفر کرنے کے لئے اس قسم کے بچکانہ الزامات لگا رہی ہے۔ حزب التحریر راحیل-نواز حکومت پر واضح کردینا چاہتی ہے کہ تمھارا خاتمہ اور خلافت کا قیام اللہ کے حکم سےعنقریب ہے اور تمھاری کوئی بھی کوشش حزب کو اس کی جدوجہد سے نہ تو روک سکتی اور نہ ہی عوام اور افواج پاکستان کو اس سے متنفر کرسکتی ہے۔
حزب التحریر میڈیا سے بھی یہ بات کہتی ہے کہ وہ حزب کی جدوجہد سے واقف ہیں لہٰذا اس قسم کے لغو الزامات کو تو انہیں خود سے ہی مسترد کردینا چاہیے اور اگر یہ نہیں کرسکتے تو تم از کم حزب کے شباب سے ہی پوچھ لیا کریں جو آپ سے ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں۔ حزب اس بات کی امید رکھتی ہے کہ جس جس نے اس بیہودہ خبر کو شائع اور نشر کیا ہے وہ صحافتی اخلاقیات کے مطابق اب اسی طرح حزب کی تردید کو بھی شائع اور نشر کریں گے۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

2014 کے بعد بھی امریکی فوجی افغانستان میں لڑتے رہیں گے امریکہ نے افغانستان سے محدود انخلاء کے منصوبے کو خود ہی بے نقاب کردیا

21 نومبر 2014، جمعہ کی رات امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے یہ خبر دی کہ امریکی صدر اوبامہ نے 2014 کے بعد بھی مزید ایک سال تک امریکی فوجیوں کی افغانستان میں جنگی مہمات میں حصہ لیتے رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کا پاکستان اور افغان حکومتوں نے خیر مقدم کیا اور افغانستان میں امن کے قیام اور ایک مستحکم حکومت کے تسلسل کے لئے امریکہ کی موجودگی کو لازمی قرار دیا۔
حزب التحریر کے لیے امریکہ کا یہ فیصلہ قطعاً حیرت کا باعث نہیں ہے کیونکہ حزب امریکہ کی جانب سے 2014 میں افغانستان سے محدود انخلاء کے اعلان کے بعد سے یہ کہتی آرہی ہے کہ امریکہ افغانستان سے جا نہیں رہا بلکہ محدود انخلاء کا دھوکہ دے کر امریکہ افغانستان میں اپنی موجودگی کو مستقل کرنے اور اسے قانونی تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ لہٰذا نئی افغان حکومت کی جانب سے دو طرفہ سکیورٹی کے معاہدے پر دستخط کرنےکے بعد امریکہ نے اس دھوکے سے خود ہی پردہ اٹھا دیا ہے۔ اب امریکہ ہر سال افغانستان میں قیام امن اور افغان حکومت کی مدد کے نام پر اس فیصلے میں توسیع کرتا رہے گا اور پاکستان و افغانستان کے غدار حکمران امریکہ کے فیصلے کا اسی طرح ہی خیر مقدم کرتے رہیں گے۔
امریکہ کا یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ امریکہ تیرہ سال افغان مزاحمت سے جنگ لڑنے کے باوجود افغانستان میں امن قائم کرنے سے آج تک قاصر ہے اور افغان نیشنل آرمی اور پولیس کابل میں اس کی قائم کی ہوئی حکومت کا دفاع نہیں کرسکتی۔ ہزاروں مجاہدین نے صبر و استقامت سے جہاد کرتے ہوئے امریکہ کو اس کے مقصد میں ناکام کردیا ہے جس کی وجہ سے امریکہ افغانستان میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لئے پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت اور افغانستان کے چند غداروں پر مکمل انحصار کررہا ہے۔ اگر آج افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران اپنی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹا کر خلافت کا قیام عمل میں لائیں تو خلافت ڈیورنڈ لائن کو مٹا کر اس خطے میں بسنے والے قبائلی مسلمانوں کو ساتھ ملا کر امریکہ کو اس خطے سے با آسانی نکال اور خطے کے مسلمانوں کو ان کا کھویا ہوا امن و سکون واپس لوٹا سکتی ہے۔ یہ بات طے شدہ ہے کہ خطے میں امن امریکہ کی موجودگی سے نہیں بلکہ اس کو نکال کر ہی قائم ہوگا۔ لہٰذا افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران آگے بڑھیں اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کا نصرۃ فراہم کریں۔
وَلاَ تَهِنُوا وَلاَ تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِينَ
"تم نہ سستی کرو اور نہ ہی غمگین ہو، تم ہی غالب رہو گے اگر ایمان دار ہو"(آل عمران:139)

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

افغانستان کو فوجی امداد کی پیشکش امریکی اہداف کو یقینی بنائے گا

6 نومبر 2014 کو جنرل راحیل شریف نے افغانستان کا دورہ کیا اور راحیل-شریف حکومت کی جانب سے افغانستان کی فوج کو مضبوط بنانے کے لئے فوجی تعاون کی پیشکش کی۔ یہ دورہ اس وقت کیا گیا ہے جب امریکہ افغانستان سے 2014 کے اختتام کے بعدمحدود انخلاء کے منصوبے کے دھوکے میں افغانستان میں اپنی اور بھارت کی مستقل موجودگی کو یقینی بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ امریکہ یہ جانتا ہے کہ محدودو انخلاء کے بعدافغانستان میں اس کی اور بھارتی اہلکاروں کی موجودگی اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اس کی 10 ہزار افواج ناکافی ہوں گی اور افغانستان کے بہادر مسلم مجاہدین کا سامنا کرنا اس کے لئے انتہائی مشکل ثابت ہوگا۔

اس کمزوری کو دور کرنے کے لئے امریکہ دو جہتوں پر کام کررہا ہے۔ ایک طرف افغانستان میں مزاحمت کو کمزور کرنے کے لئے راحیل-نواز حکومت کے ذریعے امریکہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کروا رہا ہے اور دوسری جانب پاکستان کے ہی ذریعے افغان نیشنل آرمی کو مضبوط کروانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کی افادیت کو واضح کرتے ہوئے افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل جوزف انڈریسن نے کہا کہ "آپریشن ضرب عضب نے افغان سرزمین پر حملے کرنے کی حقانی نیٹ ورک کی اہلیت کو کمزور کیا ہے"۔ جبکہ راحیل-نواز حکومت نے نئی کٹھ پتلی افغان حکومت کو اِس بات کی پیشکش کی ہے کہ پاکستان افغان سکیورٹی فورسز کو نہ صرف اسلحہ دینے کا خواہش مند ہے بلکہ وہ افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت کے لیے فوجی ٹرینر بھیجنے پر تیار ہے۔ امریکہ کو اپنی بزدل افواج کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے باڈی گارڈز کی اشد ضرورت ہے اور یہ باڈی گارڈز امریکیوں کے ساتھ ساتھ افغانستان میں بھارتی اہلکاروں کے تحفظ کو بھی یقینی بنائیں گے۔
پاکستان پہلے ہی اپنی مشرقی سرحدوں پر بھارت جیسے شاطر دشمن کا سامنا کررہا ہے اور پچھلے چند ماہ سے اس کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر شہریوں کو مسلسل نشانہ بنا نا، انہیں قتل کرنا اور ان کی املاک کو تباہ کرنا روز کا معمول بن گیا ہے اور اب راحیل-نواز حکومت کا اپنی مغربی سرحد پر امریکہ کے ساتھ ساتھ بھارت کو بھی جگہ فراہم کرنے اور ان کی موجودگی کو مستحکم کرنے میں بھر پور کردار ادا کرنا خود اپنے پیر پر کلہاڑی مارنا بلکہ کھلی غداری ہے۔ راحیل-نواز حکومت کی غداری بالکل واضح ہے ۔ یہ حکومت پاکستان کو چکی کے دو پاٹوں میں پیسنے کے لئے دشمنوں کو مشرقی اور مغربی دونوں سرحدوں پر مستحکم کرنے کے لئے بھر پور معاونت فراہم کررہی ہے۔ لہٰذا افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران اور مسلمانوں کو اس غدار حکومت کو اکھاڑ پھینکنا چاہیے اور خلافت کا قیام عمل میں لانا چاہیے۔ خلافت افغانستان میں امریکی قبضے کے خلاف لڑنے والے مجاہدین کے خلاف فوجی آپریشن کا خاتمہ کرے گی ، انہیں مسلح کرے گی، پاکستان اور افغانستان کے درمیان استعمار کی قائم کی ہوئی ڈیورنڈ لائن کو مٹا کر مسلمانوں کی قوت کو یکجا کرے گی اور افغانستان سے امریکی صلیبی اور نجس بھارتی وجود کا خاتمہ کرے گی۔ وَلاَ تَهِنُوا وَلاَ تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِينَ "تم نہ سستی کرو اور نہ غمگین ہو، تم ہی غالب رہو گے اگر ایمان دار ہو" (آل عمران:139)
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

pakis

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک