الثلاثاء، 28 ربيع الأول 1446| 2024/10/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

رمضان 1432ھ اعلامیہ ''خلافت- دنیا کی قیادت کرنے والی ریاست کا قیام قریب ہے‘‘

 

حزب التحریر ولایہ پاکستان کے زیراہتمام اِس سال رمضان کے دوران پاکستان بھر میں اجتماعات کا اہتمام کیا گیا۔ اِن اجتماعات میں دو اہم موضوعات پر بات کی گئی اوّل ''خلافت ہی وہ ریاست ہے جو دنیا کی قیادت کرسکتی ہے‘‘ اور دوسرا '' خلافت کا وقت آن پہنچاہے‘‘۔ مندرجہ ذیل اعلامیہ اِن اجتماعات میں تقسیم کیا گیا:


1: موجودہ حکمران مسلمانوں سے دستبردار ہو چکے ہیں:
اپنے بے پناہ وسائل اور اللہ اور اُس کے رسول ﷺ پر اپنے عظیم تر ایمان کے باوجود، امت مسلمہ کو اپنی سرزمینوں پر استعماری منصوبوں کا سامنا ہے اور وہ معاشی تنگدستی، جانوں کے ضیاع ، اپنے دین پر حملے اور اپنی سرزمینوں پر قبضوں کی صورت میں شدیدتباہی وبربادی اور تکلیف کا سامنا کررہی ہے۔ فوجی اور سیاسی قیادت میں موجود غداروں نے اپنے حقیر ذاتی مفاد کے حصول کے لیے، آمریت اور جمہوریت کے نفاذ کے ذریعے امتِ مسلمہ کو اللہ کی طرف سے عطا کی گئی رحمتوں کو زحمتوں میں بدل دیا ہے ۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:


(أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ کُفْرًا وَأَحَلُّوْا قَوْمَہُمْ دَارَ الْبَوَارِ0جَہَنَّمَ یَصْلَوْنَہَا وَبِءْسَ الْقَرَارُ)
''کیا تم نے اِن لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے خدا کے احسان کو ناشکری سے بدل دیا اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں اتارا۔ وہ دوزخ جس میں یہ لوگ داخل ہونگے اور وہ برا ٹھکانہ ہے‘‘ (ابراہیم:28-29)


2: ریاستِ خلافت تمام بنی نوع انسان کے لیے دنیا کی قیادت کرنے والی ریاست ہوگی:
ماضی میں خلافت صدیوں تک دنیا کی قیادت کرنے والی واحد ریاست رہی ہے اور کوئی اور ملک اُس کا ہم پلہ نہ تھا۔ اِس ریاست نے مسلمانوں کے بے پناہ وسائل کو ایک واحد ریاستِ خلافت کی شکل میں مجتمع کررکھا تھا، وہ ریاست جو تین براعظموں تک پھیلی ہوئی تھی۔ اُس ریاستِ خلافت نے دنیا کی سیاست کو انصاف اور تقویٰ کی بنیاد پر ایک نیا رُخ دیا اور یہ ریاست دنیا کی قوموں کے لیے قابلِ رشک تھی۔ مسلمانوں کا یہی انصاف دنیا میں اسلام کے لیے رستے کھولتا گیا اور لوگ گروہ در گروہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کے دین میں داخل ہونے لگے۔ اوراگرچہ تاتاریوں اور صلیبیوں کی مضبوط فوجوں کے ہاتھوں مسلمانوں کی سرزمینیں مقبوضہ بھی بنیں، تاہم مسلمانوں نے اُن کے ظلم کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے اور آخر کار اُن کے قبضوں کو ختم کرکے دم لیا۔ بالکل اِسی طرح آنے والی ریاستِ خلافت اِس بات کو یقینی بنائے گی کہ اسلام ایک بار پھر ناصرف مسلمانوں بلکہ رنگ، نسل یا مذہب سے قطع نظر ساری دنیا کے لوگوں کے لیے رحمت بن جائے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:


وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلاَّ رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ
''اور ہم نے آپ(ﷺ) کو سارے جہان کے لیے رحمت بناکربھیجا ہے ۔‘‘ (الانبیاء:107)


3: خلافت کا سورج اب طلوع ہونے کوہے:
خلافت کا قیام اب پاکستان کے مسلمانوں سمیت ساری امتِ مسلمہ کا مطالبہ بن چکا ہے۔ مسلمان کرپٹ اور تعفن زدہ جمہوریت اور ڈکٹیٹرشپ کی حقیقت کو جان چکے ہیں اور ریاستِ خلافت کے ذریعے اسلام کے نفاذ کی خواہش ان کے دلوں میں جاگزیں ہو چکی ہے۔ مزید برآں رسول اللہ ﷺ نے امتِ مسلمہ کو بشارت دی ہے کہ ظلم کی حکمرانی کے بعد خلافت دوبارا قائم ہو گی۔ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا:


((ثم تکون ملکا جبریۃ فتکون ماشاء اللّٰہ ان تکون ثم یرفعھا اذا شاء ان یرفعھا ثم تکون خلافۃ علی منھاج النبوۃ))
''پھر ظلم کی حکمرانی ہوگی اور تب تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا اور جب اللہ چاہے گا اِس کا خاتمہ ہوجائے گا، پھر نبوت کے نقشِ قدم پر دوباراخلافت قائم ہوگی ۔‘‘(مسنداحمد)
مزید برآں اللہ سبحانہ تعالیٰ نے مومنین سے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ اُنہیں حکمرانی عطا کرے گا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ
''اللہ تم میں سے اُن لوگوں سے وعدہ فرما چکا ہے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے، کہ انہیں ضرور زمین میں اِن حکمرانوں کی بجائے حاکم بنائے گا جیسے کہ اُن لوگوں کوحاکم بنایا جوان سے پہلے تھے ‘‘(النور:55)


4: ظالم حکمران، خلافت کے قیام کو روکنے کی کوششوں میں ناکام ہی رہیں گے:
موجودہ حکمران اور اُن کے استعماری آقا اِس بات کو محسوس کرتے ہیں کہ اسلامی ریاست کا قیام قریب ہے، اِسی لیے اُنہوں نے ایذارسانیوں، اغواء اور تشدد کے ذریعے خلافت کی پکار کے داعیوں کے خلافت اپنی کاروائیاں تیز کردی ہیں۔ اِن کاروائیوں کے ذریعے مسلمانوں کے ایمان کو متزلزل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ خیر کی طرف دعوت کو ہمیشہ ظالموں کے ظلم کا سامنا رہا ہے۔ بے شک تمام پیغمبروں، خاتم النبین محمد ﷺ ، آپ کے صحابہؓ اور وہ لوگ جنہوں میں اچھائی اُن کی پیروی کی، سب کو ایسے ہی ظلم کا سامنا رہا ہے۔ اِسی لیے ظالموں کو جان لینا چاہیے کہ اُن کو ہمیشہ ناکامی کا ہی سامنا رہے گا جیسا کہ تمام ادوار میں قطع نظر اُن کے ماضی، حال یا مستقبل کے حربوں کے اُنہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:


( وَسَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا أَیَّ مُنْقَلَبٍ یَنْقَلِبُونَ)
''اور ظالم عنقریب جان لیں گے کہ وہ کس کروٹ گرنے والے ہیں‘‘ (الشعراء:227)


5: مسلمان مسلح افواج میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں:
امتِ مسلمہ پوری جانفشانی اور قربانیوں کے ساتھ، اسلام کی خاطر شام سے لے کر پاکستان تک اور پاکستان سے لے کر انڈونیشیا تک بیدار ہوچکی ہے۔ وہ اُمتِ مسلمہ جو اپنے لوگوں کی شہادتوں کو نقصان نہیں گردانتی بلکہ سمجھتی ہے کہ یہ شہید کامیابی میں سب سے آگے نکل چکے ہیں۔ جبکہ کافر دشمن دن رات سازشیں تیار کررہے ہیں اوراسلام اور مسلمانوں کے خلاف اِن سازشوں کی تیاری میں وہ پاکستان کی غدار قیادت کے ساتھ بیٹھ کر گفت و شنیدکرتے نظر آتے ہیں۔ چنانچہ یہی وہ وقت ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج میں موجود مخلص افسران آگے بڑھیں اور تاریخ کا رُخ ایک بار پھر اسلام کے حق میں پھیر دیں۔ مسلح افواج کے پاس یہ قابلیت موجود ہے کہ وہ گھنٹوں کے اندر اتھارٹی کو تبدیل کرسکتے ہیں اور ظالم حکمرانی کا خاتمہ کر سکتے ہیں، پس ان پر لازم ہے کہ وہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کے دین کی مدد کرتے ہوئے اور اللہ سبحانہ تعالیٰ سے مدد مانگتے ہوئے، خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں:


(يا أيها الذين ءامنوا إِنْ تَنْصُروا اللّـهَ يَنْصُرْكم ويثبِّتْ أقْدامَكم )
''اے اہل ایمان اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہا ری مدد کریگااور تم کو ثابت قدم رکھے گا۔‘‘(محمد:7)

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے مظاہرے کیے

بلوچستان میں قونصل خانہ نامنظور
امریکی راج ختم کرو،
ایمبیسی ، قونصل خانوں اور اڈے بند کرو
امریکی راج کا اختتام
خلافت کا قیام
اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!
کرو فرض پورا، خلافت کو لاؤ

 

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

Read more...

لیبیا کے جابر کا خاتمہ مبارک

 

حزب التحریر لیبیا، اس ملک کے جابر حکمران کرنل قذافی کے گرنے پر تمام امتِ مسلمہ کو عام طور پر اور لیبیا کے مسلمانوں کو خاص طور پرمبارک باد پیش کرتی ہے۔


( کَمْ تَرَ کُوْا مِنْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ o وَّزُرُوْعٍ وَّمَقَامٍ کَرِیْمٍ o وَّنَعْمَۃٍ کَانُوْا فِیْھَا فٰکِھِیْنَ o کَذٰ لِکَ قف وَاَوْرَثْنٰھَا قَوْمًا اٰخَرِیْنَ o فَمَا بَکَتْ عَلَیْھِمُ السَّمَآءُ وَالْاَرْضُ وَمَا کَانُوْا مُنْظَرِیْنَ)
''وہ بہت سے باغات اور چشمے چھوڑ گئے ۔ اور آرام کی وہ چیزیں جن میں وہ عیش کر رہے تھے ۔ اسی طرح ہوا ،اور ہم نے ان سب کا وارث دوسری قوم کو بنا دیا ۔ سو نہ تو ان پر آسمان رویا اور نہ ہی زمین ، اور نہ ہی انہیں مہلت ملی‘‘(الدخان: 25-29)


حزب التحریر لیبیا مسلمانوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے انہیں شہداء کی اُس فہرست کی یاد دلاتی ہے ، کہ جس کا پہلا دستہ حزب التحریر کے وہ 13شہید تھے جنہیں جابر قذافی نے تیس سال قبل اپنے ظلم کا نشانہ بنایا تھااوراس کا آخری دستہ وہ شہدا ہیں جو جابر حکمران کے خلاف کھڑی ہونے والی مزاحمت میں اس سال نشانہ بنے۔


لیبیا کے جابر حکمران اور اس کے حواریوں کے ہاتھوں بہنے والا خون اور اس کے نتیجے میں لوگوں کوحاصل ہونے والی فتح اللہ کی عظمت کو ہی بیان کرتے ہیں۔


حزب التحریر لیبیا مبارک باد کے ساتھ ساتھ اس بات کو بیان کر دینا چاہتی ہے کہ اس کا ہدف یہ ہے کہ جابر قذافی کے دورِ حکومت کے خاتمے کے بعداب اللہ کے حکم کو نافذ کیا جائے، نہ کہ انسانوں کے بنائے ہوئے وہ نظام جنہیں امریکہ اور یورپ اور اس کے ایجنٹ، قذافی کے بعد نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


حزب اس ہدف کو حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کرے گی ،اور وہ اپنی اس کوشش میں اللہ ہی پر بھروسہ کرتی ہے اور لیبیا کے مخلص مسلمانوں پر انحصارکرتی ہے۔


(وَلَیَنْصُرَنَّ اللّٰہُ مَنْ یَّنْصُرُہٗ ط اِنَّ اللّٰہَ لَقَوِيٌّ عَزِیْزٌ)
''اور جو اللہ (کے دین) کی مدد کرے گا اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا ، بے شک اللہ بڑی قوت اورغلبے والا ہے‘‘(الحج:40)

Read more...

بِن علی اور حُسنی مبارک کے بعدتیسرا ظالم قذافی بھی انجام تک پہنچ گیا ہے اور اللہ کے اِذن سے باقیوں کا انجام بھی اب نزدیک ہے

 

اے مسلمانو! اے ہمارے لیبیا کے عزیزلوگو!

الحمداللہ ، اللہ نے اُس ظالم کی کمر توڑ دی ہے جو بچوں اور عورتوں کو خوفزدہ کرنے والا اور اُن کا بے رحم قاتل تھا...الحمدللہ، آپ لوگوں کے بابرکت خون سے خیرو بھلائی نے جنم لیا اور ایک اور ظالم اپنے انجام کو پہنچ گیااور ذلت، ملامت اور ناپسندیدگی اُس کا مقدر بنی...الحمدللہ، یہ سب کچھ فتوحات، رحمتوں اور برکتوں کے مہینے یعنی ماہِ رمضان میں ہوا۔

بے شک آپ لوگوں کا خون بہایا گیا، آپ کی قربانی عظیم تھی اور آپ کی دعائیں بلند تھیں، پس اللہ القوی، العزیز نے اِن التجاؤں کو سُن لیااور اُس نے اِس ظالم کو اکھاڑ پھینکا اور آپ لوگوں کواجر اور فتح سے ہمکنار کیا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:


( قَالَ عَسَی رَبُّکُمْ أَنْ یُہْلِکَ عَدُوَّکُمْ وَیَسْتَخْلِفَکُمْ فِیْ الأَرْضِ فَیَنْظُرَ کَیْْفَ تَعْمَلُوْنَ)
''(موسیٰ نے )کہا کہ قریب ہے کہ تمہارا پروردگار تمہارے دشمن کو ہلاک کردے اور اس کی جگہ تمہیں زمین میں حکمران بنائے، پھر دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو‘‘ (اعراف:129)


پس اپنے رب کے سامنے اپنی اچھائی کو ثابت کیجئے؛ انسان کے بنائے ہوئے قوانین کو مسترد کردیجئے، جو قانون سازی کا اختیار تمام انسانوں کے رب سے چھین کر انسانوں کوتفویض کر دیتے ہیں، اورآپ با آوازِبلندزمین پر اللہ کے قانون، اسلام کی ریاست، یعنی خلافت کے قیام کا اعلان کردیجئے ...وہ ریاست جو اُس دَور کوواپس لائے گی جب آپ کی خلافت فتح اور شہادت کے متوالے بہادرسپاہیوں کی قیادت کیا کرتی تھی اور فتح حاصل کیا کرتی تھی۔
باآوازِ بلندروئے زمین کے ظالموں سے اپنی بریت کا اظہار کردیجئے، وہ ظالم جو امریکہ اور یورپ کے ساتھ ہیں اور جو قذافی کے بعد نئی حکومت میں جگہ بنانے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کررہے ہیں۔ اُنہوں نے یہ مقابلہ بازی ایک عرصہ سے شروع کر رکھی تھی، پس اِن سے محتاط رہیں اور مجاہدین کے ملک اورحفاظ کرام کی سرزمین پر اِنہیں کوئی اتھارٹی حاصل نہ ہونے دیں۔ ارشادِباری تعالیٰ ہے:


(وَلَنْ یَّجْعَلَ اللّٰہُ لِلْکٰفِرِیْنَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ سَبِیْلاً )
''اور اللہ تعالیٰ نے کافروں کو مومنین پر ہر گز کوئی راستہ (اختیار یا غلبہ )نہیں دیا‘‘(النساء:141)


اے مسلمانو! اے ہمارے لیبیا کے لوگو!
رہنما اپنے لوگوں کو دھوکہ نہیں دیتا ، حزب التحریر آپ کو نصیحت کرنے والی جماعت ہے، یہ آپ ہی میں سے ہے اور آپ ہی کے لیے ہے۔ امریکہ، یورپ، اُن کے حواریوں اور ایجنٹوں کے منصوبوں سے محتاط رہیے اور سیکولر ڈکٹیٹرشپ یا جمہوریت یا پھر سرمایہ داریت کے پردے میں لپٹے ہوئے اُن کے تعفن زدہ سیکولر منصوبوں سے بھی محتاط رہیے... یہ سب نظام کھوٹ اور جھوٹ پر مبنی ہیں، حق کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں، بلکہ یہ سب ظلم وستم کی طرف جانے والے رستے ہیں اور اسی طرح کے ایک راستے کا آپ لوگوں نے خون بہا کر خاتمہ کیا ہے... اسلام کی حکمرانی، خلافتِ راشدہ کے قیام کے اعلان کے ذریعے حزب التحریر کو مدد ونصرت فراہم کریں جس سے اللہ ، اُس کا رسول ااور مومنین خوش ہوں گے...یہی وہ ایک واحد راستہ ہے جس کے ذریعے آپ کا خون اور قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی بلکہ اِس خون پر آپ کو فخر ہوگا، یہ قربانیاں آپ کو خوشی دیں گی اور اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں کے سامنے آپ پر فخر کرے گا، ارشاد باری تعالیٰ ہے :


( وَیَوْمَءِذٍ یَفْرَحُ الْمُؤْمِنُوْنَ o بِنَصْرِ اللّٰہِ یَنْصُرُ مَنْ یَّشَاءُ وَہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ )
''اور اُس روز مومن اللہ کی مدد سے خوش ہوجائیں گے۔ وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب اور مہربان ہے‘‘ (الروم:4-5)

Read more...

حزب کے شباب کو ماورائے قانون پابند سلاسل رکھنے کے لئے شرمناک حکومتی ہتھکنڈے

آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک بار پھر حزب التحریر کے اسلام آباد سے اغوا شدہ تین ممبران کے کیس کو سات دن کے لئے ملتوی کر دیا۔ حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان عمران یوسفزئی سمیت حزب کے ممبر حیان خان اور اسامہ حنیف تینوں گزشتہ کئی روز سے حکومتی ایجنسیوں کی ماورائے قانون حراست میں ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے آج کورٹ میں پیش ہو کر یہ موقف اختیار کیا کہ وہ آئی ایس آئی اور ایم آئی سے نوٹس کی تعمیل کرانے سے قاصر ہیں چنانچہ کورٹ خود نوٹس سروس کروائے۔ یہ اس کفریہ نظام کا خاصہ ہے کہ سائل کو انصاف مانگنے کی سزا، پیشی در پیشی کی شکل میں بھگتنی پڑتی ہے۔ یوں ظلم کرنے میں ظالم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور مظلوم کو ظلم سہنے کا سبق دیا جاتا ہے۔ ہم ان تاخیری حربوں کی مذمت کرتے ہیں اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر وہ ریمنڈ ڈیوس جیسے قاتل کو ایک دن میں حکومتی حراست سے نکال کر ملک سے باہر بھیجوا سکتی ہے تو پاکستان کے مسلمان شہریوں کو انہی ایجنسیوں کے ظالمانہ چنگل سے نجات کیوں نہیں دلوا سکتی۔ پس ثابت ہو گیا کہ مغربی ایجنٹوں کے لئے یہ حکمران اور نظام کس قدر مہربان ہے جبکہ اسلام کے داعیوں کے لئے جینا بھی دوبھر کر دیا جاتا ہے۔

دوسری طرف حکومت رحیم یار خان میں ڈاکٹر عبد القیوم کے اغوا پر عوامی دباؤ دیکھ کر گھبرا گئی ہے۔ شہر کے ڈی پی او نے پہلے پہل اعتراف کیا کہ ڈاکٹر صاحب ایجنسیوں کی حراست میں ہیں لیکن جب معززین شہر کے ایک وفد نے ڈی پی او سے ملاقات کی تو وہ اپنے بیان سے مکر گیا۔ ڈاکٹر عبد القیوم کے اہل خانہ نے جیسے ہی پریس کانفرنس کے ذریعے میڈیا کو اغوا کی تفصیلات سے آگاہ کیا فوراً ہی ایجنسیوں کی طرف سے گھر پر فون کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ اغوا کار حکومتی کارندے نہیں بلکہ ڈاکو ہیں جنہوں نے ڈاکٹر عبد القیوم کو تاوان کے لئے اغوا کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عوام اور معززین شہر کے دبائو نے حکومت کو یہ بودا ڈرامہ رچانے پر مجبور کیا ہے۔ لیکن ایجنسیوں کے اہلکار یہ بتانا بھول گئے کہ نام نہاد ڈاکوؤں نے آخر 11 سالہ کی بچی کو کیسے چھوڑ دیا؟ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بچی کو اغوا کرتے اور پیسوں کا بندوست کرنے کے لئے والد کو چھوڑ دیتے۔ لیکن کیا یہ "ڈاکو" اس قدر غیر پیشہ ور تھے کہ ان کی سمجھ میں یہ سادہ بات نہ آسکی! حکمران اور ان کا آقا، امریکہ، حزب التحریر کی عوام اور خصوصاً اہل طاقت میں مقبولیت سے بری طرح بوکھلا گئے ہیں۔ اور اب اغوا اور تشدد جیسی بزدلانہ کاروائیوں پر اتر آئے ہیں۔ یہ اسلامی ریاست کے قیام کو روکنے کے وہی شکست خوردہ حربے ہیں جن کے تحت قریش نے بھی بال آخر رسول اللہ ﷺ کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ حزب بھی خلافت کے قیام کے آخری مراحل میں ہے اور عنقریب امت خلافت کی خوش خبری سنے گی۔ پس وہ دن استعمار، جابر حکمرانوں اور ان کے چیلوں کے لئے بڑی ہزیمت اور عبرت کا دن ہوگا اور اللہ اس عظیم کامیابی کے ذریعے مؤمنوں کے دلوں کو شفاء بخشے گا۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

 

Read more...

اِس رمضان خلافت کے قیام کے لیے'' نُصْرَۃ ‘‘کو تلاش کرو

 

اے مسلمانانِ پاکستان! ہم حزب التحریر کے شباب آپ کو رمضان کی مبارک باد دیتے ہیں، جو تمام مہینوں میں سب سے زیادہ بابرکت مہینہ ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جوغزوۂ بدر میں قریش کے خلاف فتح سے لے کر تاتاریوں کی شکست تک اور پھر صلیبیوں سے بیت المقدس کی آزادی تک،اسلامی ریاست کے تمام ادوار میں، مسلمانوں کی فتح کا مہینہ رہا ہے۔

 

ہم آپ سے مسلمان بھائی کی حیثیت سے مخاطب ہیں ، کہ آپ ایسی سرزمین پر بستے ہیں جو وسائل کے لحاظ سے دنیا کی بڑی طاقتوں کے ہم پلہ ہے۔ جس پر بسنے والے مسلمان دنیا کی چھٹی سب سے بڑی آبادی ہیں ،جس کا بڑا حصہ باصلاحیت نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ اور جس کا رقبہ برطانیہ اور فرانس کے مجموعی رقبے کے قریب ہے اور یہ ملک دنیا کے انتہائی سٹریٹیجک مقام پر واقع ہے۔ اورجس میں توانائی اور معدنیا ت کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور جو زرعی صلاحیت کے لحاظ سے دنیا کے صفِ اول کے ممالک میں سے ہے۔ اورجس کی فوج دنیا کی ساتویں سب سے بڑی فوج ہے ، جس کے پاس جنگیں لڑنے کا تجربہ اور ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اورجس فوج کا شہادت وفتح کا جذبہ دشمن فوج کے جنگی جذبے سے برتر و اعلیٰ ہے۔

 

اور ہم ایسے وقت میں آپ کو رمضان کی مبارک باد دے رہے ہیں جب امتِ مسلمہ کے دشمن پہلے سے کہیں زیادہ خوفزدہ ہیں کہ کہیں یہ امت اسلامی ریاستِ خلافت کے قیام کے ذریعے اپنی حقیقی طاقت کا ادراک نہ کر لے۔ جو اللہ کے اذن سے جلد قائم ہونے والی ہے۔


اے مسلمانانِ پاکستان! کئی سالوں سے امریکہ اس بات پر فکر مند ہے کہ خلافت کسی بھی مہینے پاکستان سے جنم لے سکتی ہے۔ مارچ 2009ء میں امریکی سینٹ کام(Centcom) کمانڈرز کے مشیرڈیوڈ کل کلن David Kilcullen نے اپنے بیان میں کہا:''پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی آبادی 173ملین ہے، اوراس کے پاس 100نیوکلےئر ہتھیار ہیں، اوراس کی فوج امریکہ کی فوج سے بڑی ہے...ہم ایسے نقطے پر پہنچ گئے ہیں کہ ہم ایک سے چھ ماہ میں دیکھ رہے ہیں کہ پاکستانی ریاست ناکام ہو جائے گی...انتہاء پسند اقتدار میں آجائیں گے...اور یہ ایسی صورتِ حال ہے کہ آج کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اس خطرے کے سامنے کچھ بھی نہیں‘‘۔ اور نومبر 2009میں آرٹیکل:'' ہتھیاروں کی حفاظت-کیا غیر مستحکم پاکستان میں ایٹمی ہتھیار محفوظ رکھے جا سکتے ہیں؟‘‘میں بیان کیا گیا: ''بنیادی خطرہ بغاوت کا ہے-کہ پاکستانی فوج کے اندر موجود انتہاء پسند تختہ الٹ دیں... اوباما انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے حزب التحریر کا تذکرہ کیا ...جس کا ہدف خلافت کا قیام ہے: یہ لوگ پاکستان کی فوج میں جڑیں بنا چکے ہیں اور فوج میں ان کے گروپ(cells) موجود ہیں۔ ‘‘

 

اورجہاں تک ہندو ریاست کا تعلق ہے، تو اسی مضمون میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی'را‘کے سینئر عہدیدارنے 16نومبر2009ء کو نیویورکرمیگزین میں کہا:''ہمیں پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق ڈر ہے۔ اس وجہ سے نہیں کہ کہیں مولوی ملک پر قبضہ نہ کر لیں ۔ ہمیں پاکستان کی فوج میں موجود اُن اعلیٰ افسران سے خطرہ ہے جو خلافت پسند ہیں...کچھ لوگ جن کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیںیہ خواہش رکھتے ہیں کہ وہ اسلامی فوج کی قیادت کریں ‘‘۔

 

بے شک آپ کے دشمن کبھی بھی یہ نہیں چاہیں گے کہ آپ پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں ۔ وہ کبھی یہ نہیں چاہیں گے کہ پاکستان میں خلافت قائم ہو اور پاکستان پورے عالمِ اسلام کو دنیا کی سب سے بڑی ریاست کی شکل میں وحدت بخشنے کے لیے نقطۂ آغاز بن جائے۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

(مَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلاَ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْكُمْ مِنْ خَيْرٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ)

''کافراہلِ کتاب اور مشرکین نہیں چاہتے کہ تم پر تمہارے رب کی طرف سے خیرو بھلائی نازل ہو۔ جبکہ اللہ جس کے لیے چاہتا ہے اپنی رحمت مخصوص کر لیتا ہے۔ اور اللہ بڑے فضل والا ہے‘‘(البقرہ: 105)۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان! یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ آپ کے دشمن خلافت کے عنقریب قائم ہونے پر خوفزدہ ہیں۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ریمنڈ ڈیوس کے واقعے، ایبٹ آباد آپریشن، پی این ایس مہران پر حملے ، امریکی نگرانی میں مارکیٹوں اور مساجد میں بم دھماکوں اوراس کے علاوہ امریکہ کے اشاروں پر اٹھائے جانے والے بے شمار اقدامات کے نتیجے میں پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت میں موجود غدار پہلے سے کہیں زیادہ بے نقاب ہو چکے ہیں ۔

 

یہ غدار امریکہ کے خلاف آپ لوگوں کے غیض و غضب کو محسوس کرتے ہوئے اپنے تخت و تاج کو بر قرار رکھنے کے لیے امریکہ سے دشمنی کا ڈرامہ رچا رہے ہیں اوریہ تأثر دیتے ہیں کہ وہ امریکہ کے ساتھ ڈبل گیم کر رہے ہیں۔ تاہم اس تأثر کا مقصد آپ کو دھوکہ دینا اور آپ کے غصے کو کم کرنا ہے ، اور امریکہ کے مفادات کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر پردہ ڈالنا ہے۔ چنانچہ وہ شمالی وزیرستان کے حوالے سے امریکی مطالبات کی مخالفت کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف انہوں نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے پیش خیمے کے طور پر ملحقہ کرم ایجنسی میں آپریشن شروع کر دیا ہے۔ یہ غدارظاہراً میڈیا میں یہ بیان دیتے ہیں کہ انہوں نے امریکی جاسوسوں کے لیے ویزے ختم کر دیے ہیں لیکن دوسری طرف انہوں نے خفیہ طور پر پاکستان میں''رجسٹرڈ‘‘ امریکی جاسوسوں کی مختصر فوج کی موجودگی کو برقرار رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ غدار کہتے ہیں کہ یہ امریکی جنگ ہماری جنگ ہے اور اسے ہم اپنے وسائل کے ساتھ کسی بیرونی مددکے بغیر لڑ رہے ہیں،جیسا کہ ISPRکے ترجمان نے 11جولائی 2011کو اپنے بیان میں کہا ۔ مگر 12جولائی کو پاکستان کے وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ اگر امریکیوں نے امداد بند کر دی تو پاکستان قبائلی علاقوں سے فوج واپس بلا لے گا؛ جس نے اس بات کو واضح کردیا کہ یہ امریکہ کی جنگ ہے جس میں ہماری فوج کو کرائے کی فوج کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

 

ان کا یہ جھوٹ اور فریب ملک کے طول و عرض میں پھیلی امریکی انٹیلی جنس اور فوج کی موجودگی اور قبائلی علاقوں میں امریکہ کی صلیبی جنگ پر پردہ ڈالنے کے لیے ہے، کہ جس کے نتیجے میں لاکھوں مسلمان بے گھر ہو چکے ہیں اور کھلے آسمان تلے زندگی بسر کر نے پر مجبور ہیں اور ہزاروں پاکستانی فوجی اور سویلین امریکی مفادات کا ایندھن بن چکے ہیں۔ ان غدارو ں کو نہ تو آپ کی پرواہ ہے اور نہ ہی یہ آپ کے ساتھ مخلص ہیں ۔ آپ کے موجودہ قائدین بالکل ویسے ہیں جیسا کہ رسول اللہ ﷺنے بیان فرمایا:

 

((أَعَاذَكَ اللَّهُ مِنْ إِمَارَةِ السُّفَهَاءِ قَالَ وَمَا إِمَارَةُ السُّفَهَاءِ قَالَ أُمَرَاءُ يَكُونُونَ بَعْدِي لَا يَقْتَدُونَ بِهَدْيِي وَلَا يَسْتَنُّونَ بِسُنَّتِي فَمَنْ صَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَأُولَئِكَ لَيْسُوا مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُمْ وَلَا يَرِدُوا عَلَيَّ حَوْضِي ))

''اللہ تمہیں بے وقوف قیادت سے بچائے۔ صحابہؓ نے سوال کیا: بے وقوف قیادت کونسی ہو گی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ حکمران جو میرے بعد آئیں گے، وہ میری لائی ہوئی ہدایت کی پیروی نہیں کریں گے اور نہ میرے طریقے پر عمل کریں گے ۔ پس جس نے بھی ان حکمرانوں کے جھوٹ کی تصدیق کی اور ان کے ظلم میں ان کی مدد کی وہ مجھ میں سے نہیں اور میں ان میں سے نہیں۔ اور انہیں قیامت کے دن میرے حوضِ (کوثر) پر نہیں آنے دیا جائے گا ‘‘(مسند احمدبن حنبل)۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان! مسلم دنیا میں اٹھنے والی لہر کے بعد مغرب بالخصوص صلیبیوں کا سرغنہ امریکہ، خلافت کے دوبارہ نمودار ہونے سے خوفزدہ ہے۔ مغرب پاکستان کی فوجی اور سیاسی قیادت میں موجوداپنے ایجنٹوں کے ذریعے خلافت کے قیام کی طرف پیش قدمی کوروکنے کی کوشش کررہا ہے۔ لیکن وہ لڑکھڑا رہا ہے، اس کے منصوبے ناکام ہو رہے ہیں،اس کی راہیں مسدود ہو رہی ہیں اورآپشنز ختم ہو رہی ہیں۔

 

تاہم وہ امت جو صراطِ مستقیم پر ہے اور جس کے پاس اللہ کی واضح ہدایت موجود ہے ، اس کے سامنے اسلام کو بطورِ حکومت واپس لانے کا واضح راستہ موجود ہے۔ اسلام خونی انقلاب کے ذریعے نہیں آئے گا اور نہ ہی جمہوریت یا آمریت کے ذریعے اسلام کی حکمرانی قائم ہو گی۔ رسول اللہ ﷺ نے اسلامی ریاست کے قیام کے لیے درجنوں قبائل سے نصرۃ(عسکری مدد) طلب کی ۔ آپﷺنے نصرۃ کے حصول کے لیے تکلیفیں برداشت کیں اور قربانیاں دیں، آپ ﷺپر سنگ باری کی گئی یہاں تک کہ خون رسنے سے آپ ﷺکے جوتے خون سے تر ہو گئے۔ اس کے باوجودآپ ﷺ نصرۃ کے حصول کی کوشش کرتے رہے اور اللہ سے دعا کرتے رہے یہاں تک کہ اوس اور خزرج کے اہلِ قوت خود آپﷺکے پاس آ گئے۔ یوں انصارِمدینہ نے آپﷺکواسلام کے نفاذ کے لیے نصرۃ(عسکری مدد)فراہم کی اور یوںیثرب مدینۂ منورہ بن گیا۔

 

اس سلسلے میں ماہِ رمضان کے بابرکت مہینے میں جو پہلا اورواحد قدم آپ سے درکار ہے وہ یہ ہے کہ آپ خلافت کے قیام کے سلسلے میں پاکستان کی مسلح افواج کے ہر اس فوجی آفیسر تک پہنچیں جسے آپ جانتے ہیں ۔ آپ خلافت کے لیے نصرۃ کے حصول کو ملک گیر ایجنڈا بنا دیں۔ کاروبار کی کوئی جگہ، عوامی مقامات اور کوئی گھر نصرۃ کی گفتگو سے خالی نہ رہے۔ نصرۃ کی آواز مساجد کے منبروں سے اٹھنے لگے اور مسلمان نصرۃ کے متعلق دعا کو اپنی دعاؤں کا حصہ بنا لیں۔ یہاں تک کہ جب پاکستان میں نصرۃ کے ذریعے خلافت قائم ہو تو لوگ اس کا اسی طرح استقبال کریں جیسا کہ مدینہ میں اسلامی ریاست کے قیام کے موقع پر لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کا استقبال کیا تھا۔ جب لوگ اہلِ قوت کے ساتھ مدینہ کے داخلی راستوں پرجنگی لباس پہنے کھڑے تھے تاکہ منافقین کورخنہ ڈالنے سے روکا جائے۔

 

اے پاکستان کی مسلح افواج میں موجود مخلص افسران! امت تیار ہے اور یہ اب آپ پر ہے ،جو امت میں قابلیت رکھتے ہیں، کہ آپ ان منافق ظالموں کو ان کی گردن سے پکڑلیں اور اسلام کے جھنڈے کو بلند کردیں۔ اور ایسے مخلص اور بہادر شخص کا بدلہ دنیا کے محدود پیمانوں کے مطابق نہیں ہو گا بلکہ اُس کے اِس نیک عمل کا بدلہ آخرت کے دن خوشیوں سے معمور لازوال زندگی کی شکل میں ہو گا جس کے سامنے دنیا کی زندگی کی کوئی حیثیت نہیں۔ اور یہ وہ عظیم بدلہ ہے جو ماضی میں آپ کے مسلح بھائیوں کو حاصل ہوا یعنی وہ انصارؓ جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کو نصرۃ دی تھی اور اسی اجر کے حصول کے لیے آج آپ کو آگے بڑھنا ہے۔ آپ پر لازم ہے کہ آپ اللہ ، اس کے رسول ﷺاور مومنین کی خاطرغور و فکر اورپلاننگ کے ساتھ مخلصانہ قدم اٹھائیں اور اتھارٹی کو لے کر اسے مخلص اور باخبر حزب کو منتقل کریں ، تاکہ حزب اُس خلافت کو قائم کرے جو اسلام کے ذریعے حکمرانی کرے گی، مسلم علاقوں کو کفار کے قبضے سے نجات دلائے گی، مسلمانوں کے علاقوں کو وحدت بخشے گی اور اسلام کو بطورِ رحمت تمام انسانیت تک پہنچائے گی۔

 

إِنَّ اللَّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنْفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللَّهِ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُمْ بِهِ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
''اللہ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور مال جنت کے عوض خرید لیے ہیں ،وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور قتل کرتے ہیں اور انہیں قتل کیا جاتا ہے۔ یہ تورات اور انجیل اور قرآن میں سچا وعدہ ہے جس کا پورا کرنااللہ نے اپنے اوپر لازم کرلیاہے۔ اور اللہ سے زیادہ وعدہ پورا کرنے والا کون ہے۔ پس جو سودا اللہ سے تم نے کیا اس پر خوش ہوجاؤ اور یہ بڑی کامیابی ہے ‘‘(التوبۃ : 111)

Read more...

پاکستان کے غدار حکمران امریکی مفاد میں کراچی میں قتل و غارت گری کی سرپرستی کر رہے ہیں

حزب التحریرکراچی میں جاری قتل و غارت گری کی پرزورمذمت کرتی ہے۔ کراچی میں جاری خونریزی کے براہ راست ذمہ دار سیاسی اور فوجی لیڈرشپ میں موجود غدار حکمران ہیں جس نے خطے میں امریکی مفادات کے حصول کے لئے کراچی کے عوام اورپاکستان کے معاشی مرکز کو قاتلوں کے حوالے کردیا ہے۔ اس بات کا ثبوت شورش زدہ علاقوں میں پولیس اور رینجرز کو کئی کئی روزتک نہ بھیجنا یا قانون نافذ کر نے والے اداروں کے اہلکاروں کا دہشت گردی کے واقعات کے وقت کھڑے ہو کر لاشیں گرنے کا تماشہ دیکھنا ہے۔ حکمران کبھی یہ تأثر دیتے ہیں کہ امن و امان کا مسئلہ لینڈ یا ڈرگ مافیا کا پیدا کردہ ہے یا قبائلی علاقوں سے بھاگ کر آنے والے طالبان دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں یا پھر یہ کہ کراچی میں بسنے والی مختلف لسانی اکائیوں کے درمیان شدید کشمکش ہے۔ امن و امان کا مسئلہ ہرگزلینڈ و ڈرگ مافیا یا طالبان کا پیدا کردہ نہیں ہے کیونکہ ہر بڑے شہر میں حکومتی اداروں کی سرپرستی میں لینڈ و ڈرگ مافیا کام کرتی ہیں لیکن وہاں پر اس طرح قتل و غارت گری کے واقعات نہیں ہوتے ۔ یہ طالبان بھی نہیں ہوسکتے کیو نکہ اگر ان کا مسئلہ حکومت یا ریاست کو کمزور کرنا ہے تو یہ کام وہ زیادہ آسانی کے ساتھ پشاور،اسلام آباد، کوئٹہ یا لاہور میں بھی کرسکتے ہیں۔ اسی طرح یہ سندھی پٹھان یا سندھی مہاجر کشمکش بھی نہیں ہے۔ کراچی میں بسنے والے مہاجر ان لوگوں کی اولاد ہیں جنہوں نے قیام پاکستان کی جدوجہد میں یہ جانتے ہوئے بھی بھر پور حصہ لیا اور ہجرت کی کہ ان کے علاقے مجوزہ پاکستان میں شامل نہیں ہوں گے صرف اس لیے کہ مسلم اکثریتی علاقوں میں ایک اسلامی ریاست قائم ہوجائے۔ یہ ان کی ذاتی مفاد سے بالا تر ہو کر اسلام اور مسلمانوں سے محبت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ اسی طرح سندھ کے رہنے والوں نے اسلام کی بنیاد پر قیام پاکستان کے وقت اپنے مہاجر بھائیوں کو اس طرح خوش آمدید کہا کہ انصار مدینہ کی یاد تازہ ہو گئی۔ یہی معاملہ پٹھان بھائیوں کا ہے۔ ان کی مہاجروں یا کسی بھی دوسری لسانی اکائی سے کوئی جھگڑا نہیں۔ آج بھی کراچی میں تعمیر ہونے والی ہرعمارت اور پھر اس کی حفاظت کے لیے لوگ اپنے مسلمان پٹھان بھائیوں پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔ یہ وہی پٹھان ہیں جن کے آباؤ اجداد نے کشمیر میں جہاد کیا اور جس کی وجہ سے آج آزاد کشمیر کے مسلمان ہندو کی غلامی سے آزاد زندگی بسر کر رہے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ کراچی میں کوئی لسانی تقسیم نہیں بلکہ یہ ایک اسلامی شناخت رکھنے والا شہرہے۔ یہ وہ شہر ہے جہاں سے 1977کی نظام مصطفی کی تحریک کا آغاز ہوا۔ یہ وہ شہر ہے جہاں پر ہر مکتبہ فکر کے سب سے بڑے مدارس ہیں۔ یہ وہ شہر ہے جو نہ صرف اپنے شہر میں چلنے والے مدارس کی کفالت کرتا ہے بلکہ پورے پاکستان میں چلنے والے مدارس اور رفاہی اداروں کی بھرپور مدد ومعاونت کرتاہے۔ یہ وہ شہر ہے جس نے افغانستان میں سویت یونین اور کشمیر میں بھارت کے خلاف جہادمیں اپنے سینکڑوں جوانوں کی قربانی دی۔ لوگ ابھی تک وہ مناظر نہیں بھولے جب کشمیر میں آنے والے زلزے کے بعد اپنے متاثرہ بھائیوں کے لیے کراچی کے شہریوں نے صرف ایک C-130جہاز کی امداد کی اپیل کے جواب میں درجنوں جہازوں کے برابر امدادی سامان بھجوایا۔ چنانچہ کروڑوں کے شہر میں حکمران چند شر پسند عناصر کی پشت پناہی کر کے نہ صرف کراچی کے امنِ عامہ کو تہہ و بالا کر دیتے ہیں بلکہ تمام دنیا کو یہ تأثر بھی دیتے ہیں کہ کراچی کے مسلمان عصبیت کی جہالت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ کراچی میں جب بھی لسانی بنیادوں پر کشمکش پیدا کی گئی اس کے پیچھے ہمیشہ حکمرانوں اور ان کے آقا امریکہ کے غلیظ سیاسی مفادات کارفرما رہے ہیں۔ کراچی کے عوام نبی ﷺ کی اس ہدایت سے آگاہ ہیں کہ

''وہ ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی طرف بلائے، یا عصبیت کے لئے لڑے یا عصبیت کے لئے مرے‘‘(ابو داؤد)۔

آج ایک بار پھر پاکستان کے غدار حکمران امریکہ کی چاکری کر کے اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کے لیے استعماری ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔ آج جب کہ امریکہ پورے پاکستان پر اپنے زہریلے دانت گاڑ رہا ہے عوام کو طرح طرح کے مصنوعی بحرانوں کے ذریعے اپنے معاشی اور سیکورٹی کے مسائل میں گھیر دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں امریکہ نے چند سالوں کے دوران پورے پاکستان میں اپنے فوجی اور انٹیلی جنس ' فٹ پرنٹ ‘ میں اضافہ کر لیا ہے۔ ٹرینرز کے نام پر ہماری چھاؤنیوں میں گھس بیٹھا ہے۔ اس کے کرائے کے قاتل بلیک واٹر اور ڈائن کارپ کی شکل میں جگہ جگہ بم دھماکے کرتے پھر رہے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر امریکہ مسلمان فوج کے ذریعے لاکھوں مسلمان قبائلیوں کے خلاف خونی فوجی آپریشن کروا رہا ہے۔ یہ آپریشن آج بھی کرم ایجنسی اور مہمند ایجنسی میں جاری ہیں جسے میڈیا میں مکمل طور پر بلیک آؤٹ کیا جا رہا ہے۔ یہ تمام خطرناک اقدامات امریکہ محض اس لئے اٹھانے میں کامیاب ہوا کیونکہ فوجی اور سیاسی قیادت میں موجود غداروں نے عوام کو مختلف مسائل میں گھیر رکھا ہے ، ان میں چینی کا بحران، آٹے کا بحران، بجلی کا بحران، جگہ جگہ بم دھماکے اور کراچی میں ٹارگٹ کلنگ وغیرہ شامل ہیں۔

پاکستان اسلام کے نام پر بنا اور صرف اسلام ہی وہ بنیاد ہے جو پاکستان میں بسنے والے مختلف رنگ و نسل کے لوگوں کو یکجا کر سکتا ہے اور ان کے دنیاوی امور کو بغیر کسی تعصب و امتیازی سلوک کے منظم کرسکتا ہے۔ امت سرمایہ دارانہ نظام اور اس سے جڑی قیادت کو مسترد کر چکی ہے اور اسلام کے نظام یعنی خلافت کے تحت زندگی گزارنا چاہتی ہے۔حزب التحریر اہل قوت میں موجود مخلص لوگوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنی خاموشی کو توڑیں۔ یہی وقت ہے کہ وہ حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لیے مد و نصرت فراہم کریں تاکہ اس سرمایہ دارانہ قیادت کا خاتمہ ہو جو اپنے مفاد کے لیے ہزاروں لاکھوں بے گناہ لوگوں کا خون بہانے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔


شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

پاکستان کے جابر حکمران امریکہ کی خوشنودی کے لئے حزب التحریر کے خلاف ظلم کی تمام حدود پھلانگ رہے ہیں

بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ، رات 12 بجے سے چند منت قبل، رحیم یار خان کے مشہور ڈنٹسٹ اور حزب التحریر کے ممبر، ڈاکٹر عبد القیوم کو حکومتی غنڈوں نے اغوا کر لیا۔ وہ اپنی چھوٹی بیٹی کے ساتھ بیکری سے کھانا لینے جارہے تھے کہ ایسے میں ایجنسیوں کی فور ویل ڈرائیو گاڑی نے ان کی گاڑی کا رستہ روک لیا۔ اسلحہ سے لیس چار نقاب پوش افراد باہر نکلے اور انہوں نے زبردستی انہیں اغوا کر لیا۔ انہوں نے اپنی 11 سالہ بچی کے بارے میں احتجاج کیا جو اس وقت رات کے اندھیرے میں تنِ تنہا ایک ویران سڑک پر اکیلی تھی لیکن وہ یہ کہہ کر انہیں گھسیٹ کر لے گئے کہ انہیں اس مسلمان بچی کی کوئی پرواہ نہیں! ڈاکٹر عبد القیوم کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ چند اطلاعات کے مطابق یہ غنڈے ڈاکٹر صاحب کے خاندان میں موجود دیگر حزب کے دیگر ممبران کی تلاش میں مصروف ہیں جن کا قصور محض یہ ہے کہ وہ ان جابر حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق بلند کر رہے ہیں۔

(وَمَا نَقَمُوا مِنْہُمْ إِلَّا أَن یُؤْمِنُوا بِاللَّہِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِ)

''ان کو مومنوں کی یہی بات بری لگتی تھی کہ وہ خدا پر ایمان لائے ہوئے تھے جو غالب (اور) قابل ستائش ہے‘‘ (سورۃ البروج: 8)

یہ حزب التحریر کے خلاف حکمرانوں کے گھٹیا کرتوتوں کی لسٹ میں ایک نیا ''کارنامہ ‘‘ ہے جو امریکہ کی خوشنودی میں تمام حدود پھلانگ چکے ہیں۔ یہ غدار حکمران عزت کے لئے کھڑے ہوتے ہیں نہ سچ کے لئے؛ مسلمانوں کے لئے کھڑے ہوتے ہیں نہ اسلام کے لئے۔ حزب التحریر کے خلاف ظلم و جبر کی کاروائیوں میں حالیہ تیزی امریکی جائنٹ چیف آف سٹاف ایڈمرل مائک مولن کے پاکستان دورے کے بعد آئی جو اس نے امریکی موجودگی کے خلاف حزب کی 17 اپریل کی ریلیوں کے بعد کیا تھا۔ ان حکومتی کاروائیوں میں گھروں پر چاپے مارنا اور ماورائے قانون اغوا جیسے اقدامات شامل ہیں۔

ان غدار حکمرانوں کو جان لینا چاہئے کہ ان کا خدا اور آقا ۔ امریکہ آج تک مسلمانوں کو نہیں سمجھ سکا۔ اسی لئے وہ مسلم دنیا میں جگہ جگہ ایسی آگیں لگا رہا ہے جس سے وہ خود ہی اپنے وجود کو جلا رہا ہے۔ امریکہ نہیں جانتا کہ یہ امت اللہ کے سوا کسی کے سامنے جھکنے والی نہیں۔ وہ کبھی کسی ظالم کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گی اور یہی وجہ ہے کہ آج وہ خلافت کے قیام کے بالکل قریب آن پہنچی ہے۔ مسلمانوں کو جان لینا چاہئے کہ وہ کبھی بھی اکیلے نہیں ہیں کیونکہ ان کے پاس القوی اور الجبار کی شکل میں مددگار موجود ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ خوف اور مایوسی پر مبنی غدار حکمرانوں اور ان کا آقا امریکہ کے یہ اقدامات اس وقت ان کے لئے افسوس کا باعث ہوں گے جب خلافت انہیں کیفر کردار تک پہنچائے گی۔ اسلام کے خلاف خرچ ہونے والا ایک ایک پیسہ، اس کے خلاف اٹھنے والی ہر بندوق اور اسے کے خلاف ہونے والی ہر کاوش ان کے لئے شرمندگی اور تکلیف کا باعث بنے گی۔

(إِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُواْ یُنفِقُونَ أَمْوَالَہُمْ لِیَصُدُّواْ عَن سَبِیْلِ اللّہِ فَسَیُنفِقُونَہَا ثُمَّ تَکُونُ عَلَیْْہِمْ حَسْرَۃً ثُمَّ یُغْلَبُونَ )
''جو لوگ کافر ہیں اپنا مال خرچ کرتے ہیں کہ (لوگوں کو) خدا کے رستے سے روکیں۔ سو ابھی اور خرچ کریں گے مگر آخر وہ (خرچ کرنا) ان کے لئے (موجب) افسوس ہوگا اور وہ مغلوب ہو جائیں گے‘‘ (سورۃ الانفال: 36)

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

 

Read more...

کیا پاکستان کی معیشت مغربی امداد پر منحصر ہے؟ عمران یوسفزئی(پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان)

 

امریکہ سے اتحاد توڑنے کی بڑھتی ہوئی بحث کے ساتھ ہی امریکی ایمبیسی کے ایجنٹ یا وکی لیکس کی زبان میں' Contacts‘ پوری قوت کے ساتھ پاکستان کے عوام کو یہ باور کروانے میں مصروف ہو گئے ہیں کہ پاکستان غیر ملکی امداد کا نشئی ہے اور امریکی قرضوں کے بغیر ملک تباہ و برباد ہو جائے گا۔ پچھلے دنوں ایک دانشور جو اعداد و شمار کے ذریعے بات کرنے کے 'ماہر‘ سمجھے جاتے ہیں، پاکستان کے تجارتی خسارے کے ذریعے اس امر کو' ثابت‘ کرتے رہے۔ یہی حال ہمارے بعض ایسے دوستوں کا ہے جو 'contacts‘ کے زمرے میں تو نہیں آتے مگر مغربی سرمایہ درانہ نظام اور ان کے نظریات سے مرعوبیت کے باعث ان سے زیادہ دوربھی نہیں۔ یہ دوست ہمیں ہماری برآمدات کی مغربی منڈیوں سے وابستگی اور تیل و خوراک کی بین الاقوامی منڈیوں سے درآمد پر ہمارے انحصار کے باعث ہمیں امریکی ' قہر ‘ سے ڈرانے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ آج اس موضوع کو زیر بحث لانے سے پیشتر ہم اس سر زمین (پاک و ہند)کی اس معیشت پر نظر ڈالیں گے جو انگریزوں اور ان کے نظام سرمایاداریت (Capitalism) کی آمد سے پہلے اس کی حالت تھی، تاکہ اس موضوع کو مناسبcontextمیں پرکھا جا سکے۔


انگریزوں اور ان کے نظام سرمایاداریت کی ہندوستان آمد سے پہلے ہندوستان دنیا کی سونے کی چڑیا اور یہ خطہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت تھی۔ یہ وہ خطہ تھا کہ جس کے سونے و جواہرات اور مصالحہ جات کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے کولمبس نے امریکہ دریافت کر لیا۔ یہ وہ علاقہ تھا کہ جس کے ایک شہری ،جس کا نام عبدالغفور تھا، کی دولت ایسٹ انڈیا کمپنی سے زائد تھی۔ بنگال کے جگھت سیٹھوں کی دولت بینک آف انگلینڈ سے زائد اور جنگ پلاسی (1757) کی مال غنیمت پورے یورپ کی جی ڈی پی سے زائد تھی۔ پرتگال، انگلینڈ اور فرانس کے فوجی بہتر تنخواہوں اور سہولیات کیلئے اپنی فوج سے بھگوڑے بن کر ہندوستان کی فوج کا حصہ بنتے۔ الیگزینڈر ہملٹن لکھتا ہے کہ محمد شاہ تغلق(1325-1351ء)، جس کا دور ہندوستان کی تاریخ کا یادگار دور نہیں، کے دور میں صرف دِلی میں دس ہزار سکول اور 70ہسپتال تھے ، جبکہ بنگال میں چالیس ہزار سکولز تھے یعنی ہر چار سو کی آبادی پر ایک سکول۔ ابن بطوطہ لکھتا ہے کہ ممبئی کے ایک چھوٹے سے علاقے حوض میں مردوں کے 23اور عورتوں کے 13سکولز تھے۔ وہاں کے لوگ شافعی مسلک کے پیرو کار تھے اور اس علاقے میں ایک بھی عورت نہیں تھی جس نے قرآن کا حفظ نہ کیا ہو۔ یہاں تک کہ 1880ء تک دنیا کی سب سے بڑی سٹیل انڈسٹری اور جنگی و تجارتی جہازوں کی فیکٹریاں ہندوستان میں تھی جہاں انگریز اپنے لئے جہاز بنواتے تھے۔ اور جب ہندوستان کے جہاز زرعی اجناس اور مصالحہ جات لے کر لندن پہنچتے تو جہازوں کی ہیبت سے ان پر خوف طاری ہو جاتا۔ اس سے بڑھ کر ہندوستان کی خوشحالی کا کیا ثبوت ہو گا جس کا ذکر لارڈ میکالے نے 1835ء میں برطانوی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کیا: ''میں نے ہندوستان کے طول و عرض کا دورہ کیا ہے اور میں نے کوئی ایک شخص بھی نہیں دیکھا جو فقیر ہو یا چور ہو، میں نے وہاں وہ دولت دیکھی ہے، وہ بلند اخلاقی معیار، اور اتنے عمدہ لوگ ، کہ میں نہیں سمجھتا کہ ہم اس ملک پر کبھی بھی قابض ہو سکیں گے تاآنکہ ہم اس قوم کی ریڑھ کی ہڈی نہ توڑ ڈالیں جو کہ ان کا روحانی (دین اسلام) اور ثقافتی ورثہ ہے۔۔۔‘‘
پاکستان اسی ہندوستان کا حصہ ہے ، اس کی زمینیں آج بھی وہی بلکہ اس سے بڑھ کر سونا اگلتی ہیں، اس کی باشندے اسی طرح محنت کش اور ہنر مند ہیں، اس کی زمین کے نیچے چھپے خزانے اور کثرت کے ساتھ سامنے آئے ہیں، یہ زمین دریاؤں اور ندی نالوں سے لبریز اور توانائی کے لامحدود وسائل کی حامل ہے۔ لیکن اس زمین پراب ایک لعنت مسلط ہو چکی ہے جس کے باعث یہ زمین یہاں کے باشندوں کی ضرورت پوری کرنے سے قاصر ہے اور وہ لعنت استعماری سرمایہ دارانہ نظام ہے جو ان وسائل کو چند ہاتھوں میں جمع کر کے، اکثریت جن کی استعماری ممالک ہیں، یہاں کے اکثر باسیوں کو دو وقت کی روٹی سے بھی محروم کر چکی ہے۔ ہمارے کرپٹ اور ایجنٹ حکمران دراصل اس نظام کی پیداوار ہیں، اصل جڑ یہ نظام ہے۔ آئیے ایک اچٹتی سی نگاہ پاکستان کے وسائل پر بھی ڈال لیں تاکہ ہمیں اندازہ ہو کہ اس نظام نے ہمیں کہاں جا کر لا کھڑا کیا ہے :


پاکستان کی آبادی 18کروڑ ہے ،جس میں 25سال سے کم عمر افرادکی نوجوان آبادی 60%سے بھی زائد ہے، یہ دنیا میں کسی ایک ملک کی چھٹی بڑی آبادی ہے، جرمنی اور فرانس کی مشترکہ آبادی سے زائد۔ ہمارا رقبہ 8لاکھ مربع کلومیٹر سے زائدہے ، جرمنی اور برطانیہ کے مشترکہ رقبے سے زائد۔ 1046کلومیٹر کا ساحل جس کیلئے کئی بڑی طاقتیں ترستی ہیں۔ دنیا کی دسویں بڑی لیبر فورس۔ بہترین محل و قوع کا جغرافیہ، جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بھی ہیں ، وسیع میدا ن بھی اور بڑے صحرا بھی۔


توانائی کے ذخائر میں پاکستان مالامال ہے۔ پاکستان میں موجود تھر کول کے ذخائر کی مالیت کا تخمینہ 25,000 ارب ڈالر ہے۔ جو کہ ہمارے بیرونی قرضوں سے 420گنا زائدہے۔ حال ہی میں جاری (Alloted)تھر کے ذخائر کے ایک بلاک پر کئے جانے والے ٹیسٹ کی رپورٹس نے ان اندازوں کو مزید مضبوط کیا ہے۔ یہ بلاک پاکستانی کمپنی اینگرو (Engro) کو جاری کیا گیاہے۔ 184ارب میٹرک ٹن کے یہ کوئلے کے ذخائر صحرائے تھر میں 9ہزار کلومیٹر پر پھیلے ہوئے ہیں۔ اس کی توانائی سعودی عرب اور کویت کے مشترکہ تیل کی تونائی سے زائد ہے۔ گیس کے ذخائر کے سلسلے میں حال میں کچھ بہت اہم دریافتیں( Discoveries)ہوئی ہیں۔ جن میں سے ایک100ٹریلین مکعب فٹ کے ٹائیٹ گیس کا ذخیرہ سوئی کے علاقے میں دریافت ہوا ہے، جس کو حکومت پاکستان نے دانستہ طور پر چھپا کر رکھا ہوا تھا جس کا اقرار 20جون 2011کو قومی اسمبلی میں پٹرولیم کے وزیر ڈاکٹر عاصم حسین نے کیا۔ تقریباً 215ٹریلین مکب فٹ گیس جنوبی بلوچستان اور ساحلی خطے میں موجود ہے۔


جہاں تک معدنیات کا تعلق ہے تو پاکستان میں ایلومینیم74ملین ٹن، تانبا 500ملین ٹن، زنک46ملین ٹن، لوہا600ملین ٹن، جپسم350ملین ٹن، فاسفیٹ22ملین ٹن ، چاندی بیسیوں ٹن جبکہ ماربل ، قیمتی پتھروں اور عمارتی پتھر کا کوئی حساب کتاب نہیں۔ صرف سینڈک کاپر پروجیکٹ میں 412 ملین ٹن خام تانبا ہے، اس وقت ایک غیر ملکی کمپنی78ملین ٹن پر کام کر رہی ہے۔ ریکوڈک کے سونے کے ذخائر اس وقت دنیا کے سب سے بڑے ذخائر میں شمار ہوتے ہیں۔ اس کے تمام بلاکس میں موجود سونے کی مالیت کا تخمینہ ، جو کہ دن بدن چڑھ رہی ہے، 500ارب ڈالر سے 3000ارب ڈالر تک ہے۔ درست اعداد و شمار حکومت کی ایک غیر ملکی کمپنی سے ملی بھگت اور غیر ملکی کمپنیوں کی اعلی سطح کی دھوکے بازیوں کے باعث دستیاب نہیں۔


پاکستان کی زرعی پیداوار بھی کسی سے کم نہیں ۔ پاکستان کا نہری نظام دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام ہے (روس سے تین گنا بڑا)۔ ہماری گندم کی پیداوار (24ملین میٹرک ٹن(پورے افریقہ (20ملین ٹن)سے زائد اور پورے جنوبی امریکی براعظم کے برابر ہے ۔ حالانکہ ابھی بھی ہماری گندم کی فی ایکڑ پیداوار 2.2 ٹن ہے جبکہ بھارتی پنجاب میں یہ 4ٹن، میکسیکو میں 5.5ٹن اور مغربی ملکوں میں اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان کے قابل کاشت رقبے کا 40فیصد حصہ ابھی تک کاشت نہیں ہو رہا۔ پاکستان دیسی گھی کی پیداوار میں دنیا میں اول نمبر پر، چنے، بھینس کے دودھ، بھینس اور بکری کے گوشت کی پیداوار میں دنیا میں دوسرے نمبر پر، بھنڈی میں تیسرا، خوبانی، آم ، کپاس اور بکری کے دودھ میں چوتھا، کھجور، پیاز، مصالحہ جات اور گنے کی پیداوار میں پانچواں، دالوں کی پیداوار میں چھٹا، seasame seed میں ساتواں، گوبھی میں آٹھواں، تیل والے بیجوں ، ساگوں اور گندم میں نواں، بکری کے گوشت میں دسواں اور اسی طرح دیگر تمام سبزیوں، فروٹس،انڈوں، پٹ سن اور اجناس میں پہلے بیس ممالک میں شامل ہے۔


پاکستان میں اس وقت سات ہزار کے قریب پی ایچ ڈی اور اندازاً 2ملین کے قریب سائنسدان اور انجینئرز ہیں۔ جو ان وسائل کو بروئے کار لانے اور پاکستان کے عوام کے اس کا فائدہ پہنچانے کی بھر پورتکنیکی صلاحیت رکھتے ہیں۔


اس قدر وسائل ،جو کہ کئی عالمی طاقتوں کے پاس بھی موجود نہیں، کے باوجود اس سرمایادارانہ نظام نے ہمیں بھکاری بنا کر رکھا ہوا ہے۔ اس نظام نے ہمیں ہی نہیں بلکہ ہر اس ملک میں جہاںیہ نافذہے یہی تباہی پھیلائی ہے۔ افریقہ جو اسلامی دور حکومت میں خوشحالی کی داستان تھا، سرمایادارانہ نظام نے انھیں بھوک اور افلاس کی دیویوں کے سامنے پوجا کرنے پر مجبور کر دیا ۔ حتیٰ کہ اس نظام نے یورپ اور امریکہ کو استعماری پالیسیوں سے دنیا بھر کے وسائل لوٹنے کے باوجود اپنے عوام کو سکھ چین کا سانس لینے نہیں دیا اور ان کی آبادیوں کا ایک نمایاں حصہ آج بھی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہا ہے۔ مثال کے طور پر امریکہ میں 37ملین (تین کروڑ ستر لاکھ) افراد خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔


ان اعداد و شمار اور حقائق سے یہ بالکل واضح ہے کہ پاکستان نہ صرف وسائل سے مالامال ہے بلکہ پاکستان اپنے جیسے ایک اور ملک کو بھی کھلانے اور پالنے کا پوٹینشل رکھتا ہے۔ یہ بالکل واضح ہے کہ ہم کسی اور ملک پر منحصر ہیں اور نہ ہی کسی اور کا کھاتے ہیں۔ پاکستان کے رواں سال کے بجٹ (2011-12) کے مطابق اس سال پاکستان کو بیرونی قرض کی مد میں 287 ارب روپے وصول ہونگے جبکہ بیرونی قرض (76)اور اس پر سود(243) کی مد میں ہم کل 319ارب روپے بیرونی ممالک اور اداروں کو ادا کرنے پڑیں گے۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ دراصل یہ بیرونی ممالک اور ادارے ہیں جو ہمارے پیسوں پر پَل رہے ہیں ہم نہیں! اور اگر ہمیں بیرونی قرضوں اور اس پر سود نہ دینا پڑے تو ہمیں قرض لینے کی کوئی ضرورت نہیں۔


جہاں تک ہمارے برآمدات کا مغربی منڈیوں سے منسلک ہونے کا تعلق ہے تو ہم اپنے تقریباً% 22برآمدات امریکہ کو بھجواتے ہیں اور اس کی وجہ امریکہ کا ہم پر کوئی احسان نہیں بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ کو اس سے زیادہ پائیدار اور سستی اشیاء اور کہیں سے دستیاب نہیں۔ وگرنہ امریکہ اور یورپ بار بار ہمارے برآمدات پر پابندیاں لگاتے رہتے ہیں اور اس کیلئے مختلف جواز تراشتے رہتے ہیں جیسے چائلڈ لیبر، ماحولیاتی خدشات وغیرہ۔ پاکستان کی معیشت اکثر و بیشتر اس کا مقابلہ کامیابی سے کرتی رہی ہے۔


جہاں تک پاکستان کی تیل کی درآمدات کا تعلق ہے جس کا ہمارے بعض دوست تذکرہ کرنا نہیں بھولتے، ان کی یاد دہانی کیلئے عرض ہے کہ پاکستان دنیا سے تیل خیرات میں نہیں لیتا۔ بلکہ مارکیٹ پرائس پر اسے خریدتا ہے جیسا کہ امریکہ اپنے تیل کی ضرورت کا 55 فیصد درآمد کرتا ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت مسلمان ملکوں میں موجود تیل کا حجم 844 بلین بیرل جبکہ غیر اسلامی ممالک کی تیل کا حجم 45بلین بیرل ہے۔ دنیا کے دس میں سے 7بڑے ذخائر مسلمانوں کے علاقے میں ہیں۔ مزید برآں پاکستان جیسے ملک پر تیل کی سپلائی بند کرنے کی صورت میں دنیا کا کوئی ملک تیل حاصل نہیں کر سکے گا کیونکہ دنیا کے تیل کے بڑے ذخائر اور اس کی آمدورفت پاکستان کے پچھواڑے میں خلیج فارس اور آبنائے ہرمز سے ہوتی ہے۔ اور کسی کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ پاکستان کی فضائیہ اور نیوی صومالیہ کی بحری قزاقوں سے زائد طاقت رکھتی ہے۔


ہماری معیشت استعماری پالیسیوں کے باعث شدید بحران کا شکار ہے ۔ اس پر سہاگہ جمہوریت سے قدرتی طور پر ابھرنے والی کرپشن ہے۔ چونکہ جمہوریت کی قانون ساز اسمبلیوں کھربوں روپے کی کرپشن کا جائز اور قانونی طریقہ کار فراہم کرتی ہیں اس لئے دنیا بھر میں سب سے بڑے کرپٹ اور چور جمہوریت کے ذریعے قانون ساز اسمبلیوں میں پہنچ جاتے ہیں اور اپنے راستے کی ہر رکاوٹ کو دور کر کے اپنے دولت کو دن دوگنی، رات چگنی ترقی دینے کا 'مقدس فرض‘ پورا کرنے میں جت جاتے ہیں۔ متقی، پرہیزگار، گریجویٹ، نمازی وغیرہ کی تمام شرائط ان کی راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ ہر قوم میں موجود یہ چند کرپٹ جمہوریت کی آفاقی سیڑھی کے استعمال سے جائز اور قانونی کرپشن کی جڑ بن جاتے ہیں ۔ اسی جمہوری جائز کرپشن کا نتیجہ ہے کہ پاکستان کے چند سرکاری ادارے قومی خزانے کو سالانہ 400 ارب کا ٹیکہ لگا رہیں ہیں۔ امریکی آپریشنوں کا خرچہ پچھلے سال ہمارے ڈیفنس بجٹ کو 450سے 800ارب تک لے گیا۔ پاکستان کے سرکاری سروے (2010-11) کے خصوصی ضمیمہ کے مطابق صرف پچھلے ایک سال میں امریکی جنگ کے باعث معیشت کو 17.8ارب ڈالر (1528ارب روپے) کا نقصان ہوا۔ اور امریکہ ہے کہ ہمیں 1.5 ارب ڈالر سالانہ کی ''خطیر‘‘ رقم دے کر ہماری جان اور مال کا مالک بن جاتا ہے۔ اس سال کے بجٹ کے مطابق پاکستان اس سال ملکی و غیر ملکی قرضوں کے سود کی مدقریباً 1000ارب روپے کی ادائیگی کریگا۔ جمہوری نمائندوں کی مزاحمت کے باعث ملک اس وقت 300ارب تک کے زرعی ٹیکس سے محروم ہے کیونکہ ان میں سے بیشتر جاگیر دار اور وڈیرے ہیں اور وہ جی ایس ٹی لگا کر عوام کی چمڑی سے دمڑی نچوڑنے کو زیادہ فائدہ مند قرار دیتے ہیں۔ پس اس وقت جمہوریت سے پیدا شدہ کرپشن،امریکی جنگ، اور سود کے باعث ہماری معیشت ہر سال 3500 ارب سے زائدکا نقصان اٹھا رہی ہے ،جو ہمارے پورے سال کے بجٹ سے بھی زائد ہے، اورجس خسارے کو اسلامی ریاست مختصر ترین مدت میں ختم کر سکتی ہے۔ یہ امر اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکی اتحاد سے علیحدگی اور اسلامی ریاست کا قیام پاکستان کو مشکلات نہیں بلکہ خوشحالی اور آزادی کے راستے پر لے کر جائے گا۔


اسلامی ریاست پاکستان کے ان بیش بہا وسائل کو اسلامی کی آفاقی آئیڈیالوجی کے ذریعے امت اور اسلام کیلئے ایک زبردست خوشحالی اور طاقت میں بدل دے گی، نہ کہ resource curse میں۔ اسلامی کے عوامی وسائل سے متعلق احکامات توانائی اور معدنیات کے وسیلوں کو سستے داموں عوام اور معیشت کی ترقی کیلئے پیش کر دیتی ہے نہ کہ چند ملٹی نیشنل کی لوٹ مار کیلئے، کیونکہ اسلام ان وسائل کی ملکیت کو افراد، کمپنیوں اور ریاست تینوں کیلئے حرام قرار دیتا ہے ۔ اس طرح یہ وسائل عوام کی مجموعی فلاح کیلئے دستیاب ہو جاتے ہے۔ اسلام تمام بلواسطہ ٹیکسوں کو ختم کر کے عوام کا ہاتھ خرچ کرنے کیلئے آزاد کر دیتا ہے جو لوگوں کیلئے اطمینان اور خوشی کے ساتھ معیشت کی بڑھوتری کا باعث بنتا ہے۔ اسلام زرعی زمینوں سے متعلق معرکۃ الآرا اصلاحات کے ذریعے پاکستان میں ایک زرعی انقلاب لے کر آنے کی پوری طاقت رکھتا ہے ۔ ان اصلاحات کے تحت بنجر زمین آباد کرنے پر زبردست سہولت (incentive) یعنی ملکیت بھی مل جاتی ہے۔ اسی طرح تین سال تک کاشت نہ کرنے والے سے زمین واپس لے کر کسی اور کاشت کرنے والے کے حوالے کر دی جاتی ہے ۔ مزارعت کو ممنوع قرار دینے سے جاگیردارانہ نظام کا قلع قمع ہو جاتا ہے۔ یہ مراعات چند سالوں میں پیداوار کو دوگنا کرنے کے ساتھ ساتھ غربت اور مہنگائی میں زبردست کمی کو یقینی بنائے گی اور پاکستان کو ایک زبردست زرعی قوت میں منتقل کر دے گی۔ اسلام کرنسی کو سونے اور چاندی پر منتقل کر کے ہماری معیشت کے مالیاتی پہلوؤں میں امریکی اثر و رسوخ کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ افراط زر کی اصل وجہ بھی ختم کر دیتی ہے۔ سود، جواء، پرائز بانڈ، pyrimid schemes، سٹاک ایکسچینج وغیرہ کی بندش سے دولت معیشت کا رخ کرے گی اور ایک زبردست انڈسٹیلائزیشن کی پالیسی کے ذریعے ملک کو ایک طاقتورفوجی صنعت کی بنیاد پر سپر پاور بنانے کی جانب ہم قدم بڑھا کر خودکفالت کی منزل حاصل کر سکتے ہیں۔


پس یہ ظاہر ہے کہ امریکی جنگ سے علیحدگی اور اسلامی ریاست کا قیام پاکستان کیلئے خوشحالی کی سب سے بڑی نوید کا پیش خیمہ ثابت ہو گی۔ آٹھ جون ، 2011ء کو جاری ہونے والے اکنامک سروے آف پاکستان میں اس امر کا اعتراف حکومتی اور امریکی چاپلوسوں کے موقف کی شکست کا سب سے کھلا اظہار ہے۔ حکومت دہشت گردی کی امریکی جنگ کے بارے میں اعتراف کرتے ہوئے لکھتی ہے، '' پاکستانی معیشت وار آن ٹیرر کے شدید دباؤ تلے ہے، جو پچھلے چار سالوں میں افغانستان میں شدت اختیار کر چکی ہے۔ 2006 سے یہ جنگ پاکستان کے settledعلاقوں میں متعدی وباء کی طرح پھیلی ہے جو اب تک پاکستان کے 35000شہریوں اور3500سیکیوریٹی کے اہلکاروں کو کھا چکی ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر کی تباہی ہوئی ۔۔۔جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے، ۔۔سرمایہ کاری کا ماحول غارت ہوا۔۔ملکی پیداوار تیزی سے پستیوں کی طرف لڑھک گئی۔۔بیروزگاری میں اضافہ ہوا۔۔اور سب سے بڑھ کر ملک کے بیشتر حصوں میں صنعتی سرگرمیاں کلی طور پر جامد ہو گئیں۔۔۔پاکستان نے کبھی اس پیمانے کی سماجی، معاشی، اور صنعتی تباہ کاری نہیں دیکھی تھی حتیٰ کہ اس وقت بھی نہیں جب ایک براہ راست جنگ کے نتیجے میں پاکستان دولخت ہوا تھا۔‘‘ یعنی حکومت نے اعتراف کر لیا ہے کہ اس جنگ میں شمولیت نے پاکستان کو اس پتھروں کے دور میں پہنچا دیا ہے جس سے بچنے کے لئے مشرف نے دعویٰ کیا تھا کہ ہم اس جنگ میں شرکت کر رہیں ہیں۔ ایسا پاکستان جس میں نہ بجلی ہے ، پانی ہے اور نہ گیس۔ اکنامک سروے آف پاکستان 2010-11مزید لکھتا ہے، ''اس جنگ نے نہ صرف ہماری معیشت بلکہ پاکستان کے سماجی اور معاشرتی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے ۔ لامحالہ اگر یہ جنگ جاری رہتی ہے تو پاکستانی معیشت اور معاشرے کے بطن سے لہو رستا رہے گا۔‘‘ اس جنگ کے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے ایک بین الاصوبائی اور بین الاوزارتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی ، اکنامک سروے ان کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہتا ہے،''پچھلے دس سالوں میں بلواسطہ اور بلاواسطہ اس جنگ سے پاکستان کو نقصان 67.93 ارب ڈالر یا 5037ارب روپے ہے۔ ‘‘ حکومت کے اس اقرار سے ثابت ہوتا ہے کہ اس جنگ کا جاری رہنا پاکستان کی رہی سہی معیشت کا بھی بیڑا غرق کر دے گا، اکنامک سروے اس پوری جنگ کی داستان ان دو جملوں میں سکیڑ کر کہتا ہے ،''دنیا کو جینے کیلئے ایک محفوظ مقام بنانے کی جدوجہد میں پاکستان خود زیادہ غیر محفوظ مقام بن گیا ہے۔۔۔پاکستان کی معیشت اس جنگ کے جلد خاتمے کا تقاضا کرتی ہے‘‘۔


درج بالا دلائل اس امر کو ثابت کرنے کیلئے کافی ہیں کہ یہ سرزمین ہمیشہ سے ایک خوشحال زمین رہی ہے اور اس کا پوٹینشل وقت گزرنے کے ساتھ گھٹنے کے بجائے بڑھتا جا رہا ہے۔ تاہم اس سرزمین پر ایک لعنت مسلط ہو چکی ہے جس کا نام سرمایہ دارانہ نظام ہے، جو انگریز یہاں لے کر آیا اور اس کے بعد ان کے پروردہ ایجنٹ اور امریکی استعمار کے چیلوں نے اس نظام کو نافذ کیا جس کے باعث یہ وسائل استعمار اور ان کے چیلوں کوتو بھر پور فائدہ پہنچا رہے ہیں، لیکن عوام کو دو روٹی سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔ استعماری پالیسیوں جیسے کہ امریکی دہشت گردی کی جنگ نے اس کا حال مزید خراب کر دیا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کے مخلص اہل قوت عوام کو اس لعنتی نظام اور اس کے رکھوالوں سے نجات دلائیں۔ تاکہ یہ زمین اپنے خزانے عوام کیلئے اگل دے۔ اور امریکی جنگ کو امریکہ پر واپس موڑ دیں، بے شک ہمارے پاس نجات کا یہی راستہ ہے اور بے شک اسلام ہی سے مسلمانوں کی فلاح اور عزت وابستہ ہے۔

Read more...

اس رمضان ،ہمارے ایمان کا تقاضا عمل ہے یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ اسْتَجِیْبُواْ لِلّہِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُم لِمَا یُحْیِیْکُمْ ''اے ایمان والو! اللہ اور اُس کے رسولؐ (کی پکار ) پر لبیک کہو جب کہ وہ تمہیں ایسے کام کیلئے بلاتے ہیں جو تمہیں (

 

اے اﷲ! ہم تیری اس پکار پر لبیک کہتے ہیں! کئی جھوٹی قومی ریاستوں پر محیط امت گزشتہ سال سے اٹھ کھڑی ہوئی ہے، وہ قومی ریاستیں جنہیں مغرب نے مسلمانوں کو تقسیم کرنے کے لیے گھڑا تھا۔ امت اپنے جابر کٹھ پتلی حکمرانوں کے خلاف متحرک ہوئی ہے۔ مسلمان کفر کی حکمرانی کے خاتمے اور اسلامی شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کررہے ہیں اور ان کا خون بے دریغ بہایا جا رہا ہے۔ انہیں مصائب، تشدد اور جبرکا سامنا محض اس لیے ہے کیونکہ وہ اﷲ کی پکار پر لبیک کہہ رہے ہیں۔

 

اللہ کی پکار کا جواب دینے میں امت کی خواتین مردوں کے ساتھ شامل ہیں۔ تیونس میں ہونے والی ریلیاں ہوں یا مصر کے مظاہرے، شام میں عورتوں اور بچوں کے جلوس پر فائرنگ ہو یافلسطین کی پاک بیبیوں پر ظلم وجبر۔ وسطِ ایشیا کی نیک مسلمان خواتین پر تشدد ہو یا پھر عراق کی وہ عورتیں جن کے بچے اس لیے مر رہے ہیں کیونکہ خوراک کی کمی کی بنا پر ان بچوں کو ماں کا دودھ بھی میسر نہیں۔ اور پھرافغانستان اور قبائلی علاقوں کی وہ عورتیں بھی ہیں جن کے خاندانوں پر امریکی صلیبی جنگ کے تحت بمباری کی جا رہی ہے۔

 

ان خواتین کا ایمان انہیں ان مصائب و آلام کا اس وقت سامنا کرنے کا حوصلہ بخشتا ہے جب ان کے گھر تباہ کئے جا تے ہیں، انکے خاندانوں کو ماراپیٹااور قتل کیا جاتا ہے۔ یہ ان کا ایمان ہی ہے جو ان کو دین کے ساتھ جڑے رہنے کا صبر و استقلال عطا کرتا ہے۔ یہ ان کا ایمان ہی ہے جس نے ان کو تمام مسلم دنیا میں خلافت کی آواز بلند کرنے پر آمادہ کیا ہے۔

 

اے پاکستان کی مسلمان بہنو!
آپ اﷲ کی اس پکار کا کیا جواب دیں گی؟ رمضان کا بابرکت مہینہ ایک بار پھر ہم تک آن پہنچا ہے۔ اس مہینے میں اﷲسبحانہ وتعالیٰ شیطان کو باندھ دیتے ہیں اور ہمارے نیک اعمال کا اجر کئی گنا بڑھا دیتے ہیں۔ اس ماہ جب ہم قرآن پاک پڑھیں تو یہ نہ بھولیں کہ قرآن کا مقصد محض تلاوت نہیں بلکہ اس کو نافذ کرنابھی ہے۔ فرائض کے نفاذ کو ترک کردینے سے ہم اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی سزا کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔اسلام کے مطابق زندگی گزارنے اور اس پر عمل کرنے کے لیے ہمیں دین کے مکمل نفاذ کی ضرورت ہے،جس کے لیے اسلامی ریاست یعنی خلافت کا قیام ناگزیر ہے۔اور خلافت کا مقصد مسلمانوں پر اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے احکامات کے مطابق حکومت کرنا ہے اور اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے احکامات کو پوری دنیا تک پھیلانا ہے ۔

 

خلافت ایک ایسافرض ہے جس کا قیام معیشت، معاشرت، حکومت، خارجہ پالیسی اور تعلیم کے میدانوں میں لاتعداد فرائض کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے۔ خلافت کے بغیر ہم کفر کے قوانین کے مطابق زندگی گزاررہے ہیں جو ہمارے لیے حرام ہے۔

 

اس رمضان ہمارے ایمان کا تقاضا ہے کہ ہم اﷲسبحانہ وتعالیٰ کے احکامات کی پیروی کریں اور اپنی اس موجودہ حالت کو، جس کے تحت آج ہم کفر کے غلبے اور جبر تلے زندگی گزاررہے ہیں، ایسی حالت سے بدلنے کے لئے عمل کریں جہاں ہم اسلام کے بابرکت نظام تلے زندگی گزار رہے ہوں۔ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:۔


إِنَّ اللّہَ لاَ یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی یُغَیِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ
'' بے شک اﷲ کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اس کو نہ بدلیں جو کچھ ان کے نفوس میں ہے۔‘‘(الرعد:11)

 

اﷲسبحانہ وتعالیٰ ہم سے تقاضا کر رہے ہیں کہ ہم اپنے کرپٹ معاشرے میں تبدیلی لانے کے لیے عمل کریں۔ ہمارے لیے یہ جائز نہیں کہ ہم ایمان کا مطلب مایوس ہو کربیٹھ رہنا اور خود پر ترس کھاناسمجھ لیں اورحالات کو جوں کا توں چھوڑ دیں یا کوئی عمل کئے بغیر محض دعاکرتے رہیں۔ ہمارے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ ہم اپنی عقل استعمال کر کے یہ فیصلہ کر لیں کہ چونکہ عمل بہت مشکل ہے اس لیے ہم کچھ نہیں کریں گے۔ منکر کو دور کرنے اور اسلامی ریاست کو دوبارہ قائم کرنے کے فرض کو پورا کرنے کے بجائے محض ضرور تمندوں کوکھاناکھلانے،غریبوں کی مدد کرنے، لکھنے پڑھنے یا دوستوں اور رشتہ داروں کو افطار پر بلا لینے سے یہ اہم فرض ادا نہیں ہوسکتا۔

 

اے پاکستان کی مسلمان بہنو!
اﷲسبحانہ وتعالیٰ نے آپ پر کچھ اعمال فرض کئے ہیں جنہیں آپ کسی حال میں بھی چھوڑ نہیں سکتیں؛ مثلاً نماز، رمضان کے روزے، اپنے شوہر اور بچوں کی دیکھ بھال، باطل کی مذمت، کفر نافذ کرنے والے حکمران کا محاسبہ اورریاستِ خلافت کے دوبارہ قیام کے ذریعے دین کے دوبارہ نفاذ کے لیے جدوجہد کرنا۔ خلافت ان تمام مسائل کا درست حل ہے جن کا آج ہمیں سامنا ہے، خواہ وہ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ہو یا بڑھتی ہوئی قیمتوں کا۔یہاں تک کہ روئیتِ ہلال کے مسئلے پر امت کی تقسیم کا بھی یہی حل ہے۔ جب تک ہم ان مسائل کے حل کے لیے غلط اور غیر متعلقہ اعمال کی طرف رجوع کرتے رہیں گے ہم ناکام، مظلوم و مغلوب اور ذلت اور رُسوائی کا شکار رہیں گے۔

 

اے پاکستان کی مسلمان بہنو!
یہ امت بہترین امت ہے اور یہی امت حق کی علمبردار ہے۔ یہ امت ایک ایسے عادلانہ نظام کے تحت زندگی گزارتی رہی ہے جس میں نہ صرف اس کے مسلمان شہری خوش و خرم تھے بلکہ اہلِ کتاب بھی اس حد تک مطمئن تھے کہ شام کے عیسائی شہریوں نے اپنے ہم مذہب صلیبیوں کے خلاف مسلمانوں کے ساتھ مل کر جنگ لڑی!


اب ایک بار پھر دنیا سے فساد کے خاتمے کے لیے اسلام کو کارزار حیات میں واپس آنا ہوگا۔ خلافت کے دوبارہ قیام کے بغیر یہ کسی صورت ممکن نہیں؛ کیونکہ یہ صرف خلافت ہی ہے جو اسلام کا نور بھٹکے ہوئے لوگوں تک پہنچا سکتی ہے۔ عملی میدان میں اسلام کی واپسی اب ہوا چاہتی ہے۔ کیونکہ اب امت کے لیے سوا ئے اسلام کے، کوئی دوسری فکر یانظریہ اہمیت نہیں رکھتا۔ نیز یہ کہ مسلم علاقوں میں حکومتوں کی کمزوری اور ان کی غداری بھی ہر شخص محسوس کر رہاہے۔

 

اے پاکستان کی مسلمان بہنو!
اس رمضان اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی پکار پر لبیک کہیے ۔ آپ کے پاس اس کے سوا کوئی حل نہیں کہ آپ اپنے رب کی اطاعت میں عمل کریں۔ یہ عمل آج اور ابھی سے ہونا چاہئے۔ اپنے رشتہ داروں،سہیلیوں اور ہمسائیوں تک اسلام کے نفاذ کی دعوت پہنچائیں۔ مسلح افواج میں موجود اپنے شوہروں، بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں تک یہ دعوت پہنچائیں کہ وہ خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کریں ۔ اب ان مخلص افسروں کے لیے وقت آن پہنچا ہے کہ وہ موجودہ سیاسی اور فوجی قیادت خود سنبھال کراتھارٹی حزب التحریرکے سپرد کر دیں تاکہ وہ خلافت قائم کریں اور اسلام کو انقلابی اور مکمل طور پر نافذ کرے۔ اﷲسبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:۔

 

فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُونَ حَتَّیَ یُحَکِّمُوکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْْنَہُمْ ثُمَّ لاَ یَجِدُواْ فِیْ أَنفُسِہِمْ حَرَجاً مِّمَّا قَضَیْْتَ وَیُسَلِّمُواْ تَسْلِیْماً
''تمہارے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک ایمان والے نہ ہوں گے جب تک اپنے تنازعات میں آپ ؐ کوحاکم نہ بنائیں اور جو فیصلہ آپؐ کر دیں اُس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں ۔‘‘

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک