الخميس، 26 جمادى الأولى 1446| 2024/11/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

شوال کے چاند کا نتیجہ اور عیدالفطر کی مبارکباد

پریس ریلیز

اللہ اکبر۔۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔ کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔۔تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں
تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ، سلامتی ہو رسول اللہ ﷺ پر ، ان کی آل پر، ان کے صحابہ پر اور ان تمام پر جنھوں نے حق کی راہ کی پیروی کی ، کہ جنھوں نے اسلامی عقیدہ کو تمام افکار کی بنیاد کو بنایا، احکام شریعہ کو اعمال کی بنیاد بنایا اور شریعت کو اپنے فیصلوں کی بنیاد بنایا۔
بخاری نے اپنی صحیح میں محمد بن زید سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ محمد ﷺ نے فرمایا : صوموا لِرُؤيتِهِ وأَفْطِرُوا لرؤيتِهِ فإنْ غُبِّيَ عليكم فأَكْمِلُوا عِدَّةَ شعبانَ ثلاثين "اسے(چاند) دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے(چاند) دیکھ کراس کا اختتام کرو، اگربادل ہوں تو تیس دن(شعبان اور شوال کے) مکمل کرو"۔
آج کی مبارک رات یعنی جمعرات کی رات، شوال کے چاند کی شہادتوں کو دیکھنے کے بعد، شریعت کےتقاضوں کے مطابق صحیح نئے چاند کا دیکھا جانا ثابت ہوچکا ہے۔ اس بنیاد پر:
اول: شباب کی جانب سے ،جنھیں نئے چاند کو دیکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، انڈونیشیا کے علاقے مشرقی مالوچ اور فلسطین کے علاقےبیت الحنین میں نئے چاند کے دیکھے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔
دوئم: اس کے علاوہ ہمیں سودیر، چاکرہ اور تامر سعودی عرب اور بھارت کے علاقے کتہشر میں کیرالہ اور مشرقی و مرکزی جاوا، مغربی پاپو اور جنوبی سولوؤسی انڈونیشیا سے مسلمانوں سے نئے چاند دیکھنے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
لہذا کل جمعرات 8اگست 2013 شوال کے مہینے اور عیدالفطرکا پہلا دن ہوگا۔
اس موقع پر امیر حزب التحریر،مشہور فقیہ، عطا بن خلیل ابو الرَشتہ(اللہ انھیں اپنی حفاظت میں رکھے) اس عزیز امت مسلمہ کے تمام لوگوں کو عید کی مبارک باد پیش کرتے ہیں۔۔۔
اور وہ اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہمیں خلافت کے قیام کا تحفہ عطا فرمائیں جو زمین پر اللہ کے احکامات نافذ کرے گی، اسلام کی دعوت کو،جو کہ دنیا کے لیے ہدایت اور روشنی ہے ، پوری دنیا میں پھیلائے گی۔ وہ ریاست جو انصاف کرنے والی ہوگی، زمینوں کو آزاد کرائے گی اور اللہ کے بندوں کو انساف فراہم کرے گی۔ وہ ریاست جو جہاد کرنے والی ہوگی اوراس کی فتوحات کبھی نہ ختم ہونے والی ہوں گی تا کہ لوگ اپنی عیدوں پر اللہ اکبر کے نعرے لگائیں اور اپنی فتوحات کے دوران' اللہ اکبر، اللہ اکبر، کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے اور تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں' کے کلمے بلند کرے گے۔ ۔۔
اسی طرح میں حزب التحریرکے مرکزی میڈیا آفس کے سربراہ اور ان تمام اراکین کا جو امیر حزب التحریر کے لیے کام کرتے ہیں ،کی جانب سے تمام مسلمانوں کو عید الفطر کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
اے مسلمانو! میں اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا کرتا ہو کہ وہ ہمارے روزوں اور راتوں کے قیام کو قبول فرمائے، ہمارے رکوع و سجود کو قبول فرمائے اور ہمارے تمام اعمال کو قبول فرمائے۔ ہم اس سے مانگتے ہیں کہ وہ ہمیں خلافت راشدہ دوبارہ عطا فرمائے جس کے ذریعے ہم اپنا تحفظ کریں گے اور اس کے ذریعے لڑیں گے۔۔ جو کتاب اللہ اور سنت ِرسول اللہ ﷺ کی علمبردار ہو گی۔۔۔ اور ایسا کرنا اللہ کے لیے کوئی مشکل نہیں ہے۔
ہم پر یہ عید اس وقت آئی ہے جب اسلام کے مرکز شام میں مسلسل خون بہہ رہا ہے، مصر میں جمہوری نظام ناکام ہوچکا ہے اور تیونس اور لیبیا میں یہ جمہوری نظام ناکام ہورہا ہے۔۔۔
یہ حقائق مغربی صلیبیوں کی دشمنی کو ثابت کرتے ہیں جو خلافت کے قیام کو مسلم علاقوں میں اپنے استعماری غلبے ، اپنے استعماری مفادات کی تکمیل کے لیے مسلم علاقوں کی دولت کو لوٹنےکےتسلسل کے لیے خطرہ تصور کرتے ہیں اور سب سے اہم یہ کہ اس اسلامی قوت کے قیام کو روکنے کے لیے کوشش ہے، جو ان کے سیکولر نظام کا خاتمہ کرے گی جس نے اپنے جرائم اور مصیبتوں کے ذریعے انسانیت کا استحصال کیا ہے۔۔۔
لہذا ہم شام میں اپنے لوگوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پیارو صبر کرو، صلیبیوں ، ان کے ساتھیوں اور مسلم ایجنٹ حکمرانوں کے دھوکوں اور ہمسائیہ ممالک میں ترکی سے لے کر اردن تک اور عراق و لبنان سے لے کر مصر، ایران اور خلیج کے حکمرانوں تک میں پھیلے ہوئے ان کے جال سے اور ان سے جنھوں نے تم سے غداری کی اور استعماری طاقتوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے،سے ناامید مت ہوں۔
پر اعتماد رہو اور یقین رکھو کہ صبر ہی اس صورتحال سے نکلنے کی کنجی ہے اور کامیابی اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ تو کوئی یہ نہ سمجھے کہ مغربی حکمران اور خطے میں موجود ان کے ایجنٹ حکمران اور ممالک اور مقامی سیاست دان اور لیڈران جو زہریلےامریکی منصوبوں کو حل کے طور پر پیش کرتے ہیں کہ ان سے کوئی خیر مل سکتی ہے یہ سب ہمارے لیے کوئی خیر نہیں چاہتے۔اور نئے چہروں کو سامنے لانے اور اپنے اخلاص کا یقین دلانے کے باوجود یقینایہ شام پر استعمار کے ازسر نو غلبے کو قائم کرنے کے لیے کام کررہے ہیں اور اللہ نے صحیح کہا ہے کہ ويمكرون ويمكر الله والله خير الماكرين "وہ چالیں چلتے ہیں اور اللہ اپنی چالیں چلتے ہیں اور اللہ سب سے بہترین چالیں چلنے والے ہیں" ۔
مصر اور تیونس میں اپنے مسلمان بھائیوں سے ہم کہتے ہیں کہ، اس شرمناک جمہوریت کا دھوکہ تم پرواضع ہوچکا ہےجو اپنی حیثیت کو بیلٹ بکس کے ذریعے ثابت کرنے کا دعویٰ کرتی ہےاور یہ جمہوریت پرانے استعماری دور کو نئے دور میں بھی جاری ساری رکھنے کی ہی صورت ہے۔۔۔
اور آپ اس حکومت کو گرانے کے لیےیہ نعرہ لگاتے ہوئے باہر نکلے کہ" شہید اللہ کا پیارا ہوتا ہے"۔۔۔۔
لہذا انتخابات کرانے کی پیشکش سے دھوکہ نہ کھائیں حقیقی قانونی حیثیت مسلمانوں کے عقیدے سے نکلتی ہے، اللہ کے احکامات کی اتباع سے نکلتی ہے وہ اللہ جس نے ہمیں ایک شریعت عطا فرمائی۔۔۔۔۔۔۔
اور آپ ان لوگوں کی اولادیں ہیں جنھوں نے اسلام کی روشنی اور اس کے انصاف کو پھیلانے کے لیے دنیا کے کونے کونے تک گئے۔۔۔۔۔۔۔
اور تمھارے آباؤ اجداد وہ لوگ تھے جنھوں نے صلیبیوں اور منگولوں دونوں کو شکست دی تھی اور آج تم اس قابل ہو کہ امت پر ہونے والی استعماری یلغار کو تباہ کردو اور اسلام کی روشنی سے دنیا کو منور کردو۔۔۔
اپنے دین میں کسی قسم کی کمی بیشی کو قبول مت کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور صلیبیوں کےجھوٹے عودوں پر اعتبار مت کرو، هم العدو فاحذرهم " یہ دشمن ہیں لہذا ان سے ہوشیار رہو"۔ اور اپنے درمیان ان لوگوں کو مسترد کردو جو مغرب کے زہر کو پھیلاتے ہیں۔۔۔
مکمل خوشی کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ اسلام کا نظام زندگی کے تمام میدانوں، سیاست، معیشت، معاشرت، تعلیم پر لاگو ہو۔۔۔
اور یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک نبوت کے طریقے پر چلتے ہوئے دوسری خلافت راشدہ کے قیام کا اعلان نہیں ہوجاتا۔
مکمل خوشی کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ مسلم علاقوں سے مغربی استعماریت کا خاتمہ کردیا جائے اور وہ دوبارہ لوٹ نہ سکے اور تمام مسلم مقبوضہ علاقے آزاد ہو جائیں۔
مکمل خوشی کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ مسجد الاقصی اور فلسطین کی سرزمین کو یہود کی غلاظت سے نجات دلائی جائے اور ان کی غلاظت سے پاک کردیا جائے۔
عیدالفطر اللہ کی جانب سے مسلمانوں کے لیے ایک مبارک تحفہ ہے اور عیدوں کی عید وہ ہوگی جب اللہ کا وعدہ اور رسول اللہ ﷺ کی بشارت پوری ہوگی یعنی جب ریاست خلافت قائم ہوگی۔
لہٰذا حزب التحریر آپ کو عیدوں کی عید کو حاصل کرنے کی دعوت دیتی ہے اور مقصد کے حصول کے لیے اس کام میں شریک ہونے کی دعوت دیتی ہے اور اپنی عید کا اختتام اس بات پر کریں کہ اللہ کے حکم کو پورا کرنے اور اس دین کو طاقت اور عزت دینے کے لیےمخلص لوگوں کے ساتھ کام کریں تا کہ ہم مل کر کامیابی کے دن اللہ اکبر کے نعرے لگائیں۔۔
اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر۔۔۔لا الہ الاللہ
اللہ اکبر اللہ اکبر والحمدللہ
کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے اور ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں اور ہم اسی کی دین سے مخلص ہیں چاہے کفار اس سے نفرت ہی کیوں نہ کریں۔
عید مبارک۔ اللہ ہماری آپ کی عبادات کو قبول فرمائے۔

وسلام علیکم و رحمتہ اللہ و براکتہ

 

عثمان بخاش
ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

Read more...

آئی.ایم.ایف کا پاکستان کے لیے بجٹ 2013/14 آئی.ایم.ایف کے بجٹ کو جمہوریت کا تڑکا لگا کر اسے اپنا بجٹ قرار نہیں دیا جاسکتا

حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے پاکستان کے لیے آئی.ایم.ایف کے بجٹ کو بے نقاب کرنے کی مہم کے سلسلے میں، پاکستان کے صنعتی اور مالیاتی مرکز کراچی کے اہل رائے حضرات کو اس بجٹ کے حوالے سے ایک بریفنگ دی گئی۔ یہ اجتماع حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے خلافت کے قیام کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو بچانے کے سلسلے میں شروع کی گئی مہم کا ایک حصہ تھا۔ اس مہم کے دوران لیفلٹ کی تقسیم، ایک کتاب کا اجرأ جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ خلافت کس طرح پاکستان کی معیشت کو دوبارہ زندہ کرے گی، وفود، پریس بریفنگز اور عوامی رابطہ مہم انجام دی گئی ہے۔

اجتماع سے پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان، شہزاد شیخ نے خطاب کیا اور اس بات کو بے نقاب کیا کہ کس طرح کیانی و شریف حکومت نے پاکستان کی معیشت کو موجودہ مالی سال میں مزید تباہ برباد کرنے کے لیے آئی.ایم.ایف کے تجویز کردہ نسخے کو من و عن نافذ کیا ہے۔ اس تباہ کن نسخے میں معاشی سرگرمیوں کو ختم کرنے کے لیے کمر توڑ ٹیکسوں، توانائی کے شعبے کو مفلوج کرنے لیے مزید نجکاری اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور خسارے کو پورا کرنے کے لیے مزید قرضے لینے کا مشورہ دیا گیا ہے جو خوفناک افراط زرکی بنیادی وجہ ہے۔

شہزاد شیخ نے کہا کہ پہلے ہی کیانی و شریف حکومت امت اور معاشرے کے تمام طبقات کی جانب سے خود کو گھیرے میں پاتی ہے اور لوگ آئی.ایم.ایف کی غلامی کرنے کی مذمت کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حزب التحریر وزیر خزانہ کی اس تو جیع کی مذمت کرتی ہے اور اس کو ایک مذاق قرار دیتی ہے کہ کیونکہ جمہوریت نے آئی.ایم.ایف کے مطالبات کو منظور کر لیا ہے اس لیے اب یہ ایک مقامی اور ہمارا اپنا تجویز کردہ بجٹ ہے۔ حکومت کس طرح یہ دعوا کرسکتی ہے کہ جمہوریت نے آئی.ایم.ایف کی حرام تجاویز کو لوگوں کے لیے حلال بنا دیا ہے؟ حکومت کس طرح یہ دعوا کرسکتی ہے جبکہ عوام کی عظیم اکثریت جمہوریت کو ملک کے لیے ایک برائی تصور کرتی ہے اور شریعت کو ملک کے قانون کے طور پر دیکھنا چاہتی ہے؟ انھوں نے مزید کہا کہ کیانی و شریف حکومت لوگوں کی خواہشات اور ضروریات سے بالکل لاتعلق ہو چکی ہے یہی وجہ ہے کہ اس کا ہنی مون پیریڈ کیانی وزرداری حکومت کے مقابلے میں بہت جلد ختم ہوگیا ہے۔

انجینئر شہزاد شیخ نے حاضرین کو حزب کے ساتھ کام کرنے کی دعوت دی تاکہ پاکستان کی مسلم سرزمین پر خلافت کے قیام کو ممکن بنایا جائے۔

پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

 

Read more...

کیمرون کی پاکستان اور افغانستان میں شر انگیزی برطانیہ کی حیثیت امریکہ کے لئے شکاری کتے سے زیادہ نہیں، جس کی سلطنت کی واپسی محض ایک خواب ہے

برطانوی وزیراعظم کیمرون، رات کے سناٹے میں چوروں کی طرح، بغیر کسی اعلان کے افغانستان میں جا گھسا۔ اپنی جان کے خوف سے اجلت میں اپنی صلیبی افواج کا معائنہ کیا، مزاکرات پر زور دینے کے لئے امریکی کٹھ پتلی کرزئی سے ملاقات کی اور مزید شرانگیزی کے لئے پاکستان کا رخ کیا۔ کیانی و شریف حکومت نے اسے اُلٹے پائوں رسوا لوٹانے کی بجائے اس صلیبی مجرم کو ایک طاقتور ترین مسلم ریاست کے پروٹوکول سے نوازا۔ حزب التحریر پوچھتی ہے کہ آخر کس احسان مندی اور پاس داری کے عوض یہ پروٹوکول دیا گیا؟

برطانیہ وہ استعماری قوم ہے جس نے اس خطے پر صدیوں پر محیط مسلم حکمرانی پر اپنے وحشیانہ حملوں کے ذریعے قبضہ کیا تھا۔ برطانیہ نے اس خطے پر شریعت کے نفاذ کا خاتمہ کیا کہ جس کے نتیجہ میں یہ خطہ ایک شدید قحط میں مبتلا ہوا جس سے لاکھوں لوگ جان بحق ہو گئے، مسلم کسان مقروض اور بے زمین ہو گئے جبکہ یہی مسلم سرزمین کبھی دنیا کو خوارک کی فراہمی کا اہم ترین ذریعہ تھی۔ حکومتِ برطانیہ نے پھر اس مسلم سرزمین کی دولت نچوڑنے اور اس کی مسلم آبادی میں موجود مزاحمت کو کچلنے کے لیے، جس نے اس کے خلاف جہاد کا اعلان کیا اور پھر خلافت کے انہدام کے خلاف برطانوی اقدام کی مزاحمت کی، اس پر ایک طفیلی کیڑے کی طرح برا جمان ہو گئی۔ کیا برطانیہ کے ان احسانات کے بدلے ہم اس کے احسان مند ہیں؟

جہاں تک دنیا میں برطانیہ کی عزت کا تعلق ہے تو اس کے لیے برطانیہ کی حقیقت جاننے کی ضرورت ہے۔ اس خطے کی تقسیم کے بعد، ایوب خان کے دور سے پاکستان میں برطانوی اثر و رسوخ امریکہ کی وجہ سے بہت کم رہ گیا ہے اور پھر افغانستان میں بھی اس کا اثر و رسوخ برطانوی ایجنٹ ظاہر شاہ کی معزولی کے بعد سے تقریباً ختم ہوچکا ہے۔ اب برطانیہ کی حیثیت امریکہ کے لئے ایک شکاری کتے سے زیادہ نہیں جو امریکہ کے بچے کچے شکار کے ٹکڑوں پر پل رہا ہے جس پر امریکہ اپنا ہاتھ صاف کر چکا ہوتا ہے۔ کسی بڑے کردار کو ادا کرنے کے لئے نہ تو برطانیہ کے پاس اختیار ہے اور نہ تدبیر۔ اس کے عوام مادہ پرست سرمایہ دارانہ نظام میں بہک چکے ہیں جہاں بے راہ روی اور کھیل تماشا کسی بھی سنجیدہ کام پر متقدم ہے۔ کس طرح برطانوی اکابرین X-boxes کے کھانوں، i-Phones اور شراب نوشی کی لت چھڑا کر اپنے عوام کو میدان جنگ کی سختیاں جھیلنے اور انہی اکابرین کے عیش و عشرت کے لئے جان لٹانے پر راغب کر یں گے۔

 

اے مسلح افواج میں موجود مسلمانو! دیکھو کس بے شرمی اور حمیت سے عاری کیانی و شریف حکومت امریکہ اور اس کے شکاری کتے برطانیہ کو تعظیم و تحسین سے نواز رہے ہیں۔ تم کب تک اپنے دین، اپنی تاریخ اور اپنے ورثہ کی توہین کی اجازت دیتے رہو گے؟ تم کب تک اپنے اوپر مسلط ان حکمرانوں کو اجازت دیتے رہو گے کہ وہ سیدنا محمد ﷺ کی اس قوم پر اس مکروہ اور بد بخت استعمارکے غلبہ کو جاری رکھیں۔ امیر شیخ عطاء ابن خلیل ابو ارشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کو نصرة دو تاکہ امریکی راج کو بھی اسی قبر میں دفن کیا جا سکے جہاں برطانوی راج دفن ہے۔

پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

Read more...

جمہوریت کو ختم کرو اور خلافت کو قائم کرو سانحہ دیامر کا ذمہ دارجنرل کیانی ہے

حزب التحریر ولایہ پاکستان 22جون 2013کوگلگت بلتستان کے علاقے دیامیر میں ہونے والے اندوہناک واقع کی پر زور مذمت کرتی ہے اور سانحہ کوئٹہ کی طرح اس واقع کا ذمہ دار بھی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہی قرار دیتی ہے جن کی قیادت جنرل کیانی کررہا ہے۔


کیا یہ محض اتفاق ہے کہ دس دنوں میں دوسرا بڑا سانحہ ایک ایسے علاقے میں رونما ہوا ہے جو سیکیوریٹی اداروں کے زیر نگرانی ہے اور دیامیر کا سانحہ تو اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ وہاں کوہ پیماؤں اور سیکیوریٹی اداروں کے علاوہ عام آدمی کی پہنچ تقریباً ناممکن ہے۔ کیا یہ بھی محض اتفاق ہے کہ ملک بھر میں دندناتے امریکی دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں پر حملہ نہیں ہوتا جبکہ ان کے ٹھکانوں کی تفصیلات کہ لاہور، اسلام آباد ،پشاور اور کوئٹہ کے کس کس گھر میں وہ مقیم ہیں کئی بار ملکی میڈیا میں سامنے بھی آچکی ہیں لیکن کوہ پیمائی کے لیے آئے ہوئے عام غیر ملکی قتل کردیے جاتے ہیں۔ حزب التحریرپچھلے کئی سالوں سے عوام اور افواج کو یہ باور کراتی آئی ہے کہ ملک بھر میں فوجی و شہری تنصیبات پر ہونے والے بم دھماکوں اور ملکی و غیر ملکی افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک ملوث ہے۔ اس نیٹ ورک کو اپنے اہداف حاصل کرنے میں زبردست کامیابیاں صرف اس لیے مل رہی ہیں کیونکہ ان کی سرگرمیوں کو جنرل کیانی کی قیادت میں سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔


اگر ایک تھانے کے علاقے میں کوئی غیر معمولی واقع پیش آجائے تو اس علاقے کا S.H.O،S.P،D.S.Pیہاں تک کہ I.Gتک معطل کردیے جاتے ہیں اور ان کے خلاف تحقیقات کا سلسلہ شروع کردیا جاتا ہے۔لیکن ایبٹ آباد واقع ہو یا G.H.Qپر حملہ،کامرہ ائربیس پر حملہ ہو یا مہران نیول بیس پر حملہ،کبھی بھی فوجی قیادت میں موجود غداروں نے نہ تو اتنی شرم کا مظاہرہ کیا کہ وہ از خود اپنے عہدوں سے استعفی دے دیتے اور نہ ہی سیاسی قیادت میں موجود غداروں نے ان سے استعفے طلب کیے اور ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا۔
امریکی ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے دہشت گردوں کو پکڑنے اور کیفر کرادار تک پہنچانے میں سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار کسی قسم کی سرگرمی کا مظاہرہ نہیں کرتے ہیں لیکن وہ افراد، چاہے ان کا تعلق فوج سے ہو یا وہ عام شہری ہوں،جو اس ملک میں اسلامی شریعت اور خلافت کے قیام کے لیے پرامن سیاسی و فکری جدوجہد کرتے ہیں ان کو اغوا یا گرفتار کرنے اورتشدد کا نشانہ بنانے میں اپنے آقا امریکہ کے حکم پر نہایت تیزی سے عمل کرتے ہیں جس کی مثال پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان نوید بٹ ہیں جنھیں 11مئی 2012کو ان کے بچوں کے سامنے اغوا کیا گیا اور ایک سال گزر جانے کے باوجود نہ تو انھیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا اور نہ ہی انھیں رہا کیا ہے۔


حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے بھی سوال کرتی ہے کہ کب تک اپنی قیادت میں موجود غداروں کی غداریوں کو برداشت کرتے رہیں گے جنھوں نے محض دس دنوں میں ایک بار پھر مسلمانوں کی اس عظیم فوج کی کارکردگی پر سوالیہ نشان پیدا کردیا ہے؟اے افواج پاکستان کے مخلص افسران ! آگے بڑھو! ان غداروں کے ہاتھ پکڑ لو ،اپنی قوم کو ان غداروں کے ظلم وستم سے نجات دلاؤ، جمہوریت کے امریکی گھوڑے کا خاتمہ کرو اور خلافت کے قیام کے لیے امیر حزب التحریر شیخ عطا بن خلیل ابو رشتہ کو نصرۃ فراہم کرکے پاکستان سے امریکی سفارت خانے،قونصل خانوں،اور اڈوں کو بند کرو ، فوجی و سفارتی اہلکاروں کو ملک بدر کرواور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کا خاتمہ کردو۔ صرف اسی صورت میں یہ امت اپنی کھوئی ہوئی عزت اور امن اور چین دوبارہ حاصل کرسکتی ہے۔

 

پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان
شہزاد شیخ

Read more...

جمہوریت کو ختم کرو اور خلافت کو قائم کرو بھارت سے بجلی کی خریداری کھلی غداری ہے


20جون2013کو وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف نے بھارت سے 2000میگاواٹ بجلی خریدنے کی بد ترین خبر قوم کو سنائی۔ حزب التحریرکیانی و شریف حکومت کی جانب سے قوم اور اس کی معیشت کو بھارت کے ہاتھوں گروی رکھنے کے اس غدارانہ عمل کو مسترد اور اس کی شدید مذمت کرتی ہے۔


پاکستان میں بجلی کا بحران 90کی دہائی سے آنے والی حکومتوں کی مجرمانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ پاکستان کو اللہ نے دریاوں کے پانی کی عظیم ترین دولت سے نوازا ہے جس سے پیدا ہونے والی بجلی آج بھی دنیا میں سستی ترین بجلی پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ لیکن جمہوری اور آمر حکمرانوں نے جہاں ایک طرف جانتے بوجھتے ملک میں اس سستے ترین ذریعے سے بجلی پیدا کرنے سے اجتناب کیا وہیں ہمارے دریاوں کے پانی کو روکنے کی بھارتی غنڈہ گردی پر بھی مکمل خاموشی اختیار کی۔کیا کیانی و شریف حکومت قوم کو یہ بتا سکتی ہے کہ جو بھارت پاکستان کی معیشت کا گلا گھونٹنے کے لیے ہمارے دریاوں کے پانی کو ڈیم پر ڈیم بنا کر روکتا چلا جارہا ہے ،اس سے بجلی خریدنے سے کیا پاکستان کی معیشت مضبوط ہو گی؟یہ قدم میدان جنگ میں دشمن کے سامنے بغیر لڑے ہتھیار پھینکنے کے مترادف ہے اور ایسا کرنے والا غداری کا مرتکب قرار دیا جاتا ہے۔


دراصل غدارحکمران پاکستان کی معیشت کو بھارت سے جوڑدینا چاہتے ہیں تا کہ جس طرح پچھلے 12سالوں میں آمر اور جمہوری حکمران قوم کے سامنے پاکستان کے مفاد کے خلاف امریکہ کے مطالبات تسلیم کرنے کی یہ توجیع دیتے چلے آرہے ہیں کہ ہماری معیشت اور دفاع تو امریکہ کے مرہون منت ہے اور اس کی مدد کے بغیر تو ہم ایک دن بھی نہیں چل سکتے ،بالکل اسی طرح جب بھارت سے مستقل غذائی اجناس، صنعتی خام مال اور بجلی خریدی جائے گی اور بھارت کو ہمارے دریاوں کے پانیوں پر مکمل کنٹرول حاصل ہوچکا ہوگا اور ہماری معیشت بھارت سے جوڑ دی جائے گی تو حکمران بھارت کے سامنے جھکنے کی بھی یہی وجہ دہرا رہے ہوں گے۔


قوم کو یہ جان لینا چاہیے کہ آمریت اور جمہوریت دونوں ہی امریکی گھوڑے ہیں جو امریکی حکم کے مطابق بھارت کو لبھانے اور اس کو امریکی جھولی میں ڈالنے کے لیے پاکستان کو بھارت کے قدموں میں نچھاور کرتے چلے آرہے ہیں۔ اس امریکی منصوبے پر قوم کو اختلاف سے روکنے کے لیے اسے مہنگی بجلی اور اس کی شدید قلت کے بحران میں مبتلا کردیا گیا ہے تا کہ جب یہ حکمران اس کھلی بے غیرتی اور غداری کا مظاہرہ کریں تو قوم اس قدر لاغر ہوچکی ہو کہ اس پر ان کا احتساب ہی نہ کرسکے۔


حزب التحریر پاکستان کے عوام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ کیانی و شریف حکومت کی اس کھلی غداری کو مسترد کردیں اور ان کا شدید احتساب کریں۔ حزب التحریرافواج میں موجود مخلص افسران سے پوچھتی ہے کیا اب امریکہ کے بعد بھارت کی بالادستی کو بھی قبول کرلیا جائے گا؟کیا ایٹمی پاکستان کے پاس اپنے دشمن بھارت سے بجلی خریدنے کے علاوہ کوئی دوسری صورت باقی نہیں بچی ؟کیا اب ایٹمی پاکستان بھارت کو امریکی کیمپ میں لانے کے لیے امریکی ٹاؤٹ کا کردار ادا کرے گا ؟ کیا آپ خاموشی سے اس بے غیرتی اور غداری کو بھی دیکھتے رہیں گے؟ اٹھیں اور اس کفریہ استعماری سرمایہ دارانہ نظام اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو اکھاڑ کر ،شیخ عطا بن خلیل ابو رشتہ ،امیر حزب التحریرکی قیادت میں حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں۔ خلافت بجلی کے بحران کے خاتمے کے لیے استعماری پالیسیوں کا خاتمہ کردے گی،قوم کو خود انحصاری کی راہ پر ڈالے گی اور پاکستان اور اس کی افواج کی کھوئی ہوئی عزت اور وقار واپس لوٹائے گی۔

پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان
شہزاد شیخ

Read more...

آئی.ایم.ایف کا پاکستان کے لیے بجٹ 14-2013 کیانی و شریف حکومت نے بجلی کی قیمت میں کمر توڑ اضافے کی بنیاد رکھ دی ہے

کیانی و شریف حکومت کی پالیسیاں بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا باعث بنے گی جو پہلے ہی نا قابل برداشت حد تک مہنگی ہو چکی ہے اور یہ مہنگی بجلی بھی با مشکل آدھے دن کے لیے دستیاب ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگ بجلی کے بلوں کو "دوہرا کرایہ" کہتے ہیں۔ کیانی و شریف حکومت کے وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ 12 اگست تک حکومت توانائی کے شعبے میں موجود گردشی قرضے کو مقامی بینکوں اور غیر ملکی اداروں سے سودی قرضہ حاصل کر کے ختم کر دے گی۔ یہ فیصلہ اس فیصلے کے علاوہ ہے جس کے تحت حکومت نے بجلی پر ٹیکسوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ توانائی کے شعبے میں بھی مزید نجکاری کا اعلان کیا ہے۔ یہ تینوں اقدامات بجلی کی موجودہ قیمتوں میں کئی گنا اضافے کا باعث بنیں گے۔ یہ تین اقدامات آئی.ایم.ایف کی جانب سے لازمی قرار دیے گئے ہیں جبکہ اسلام ان کی اجازت نہیں دیتا:

اول: یہ کہ حکومت کی جانب سے گردشی قرضے کو ختم کرنے کے لیے مزید قرضوں کا حصول دیگر چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ بجلی کے قیمت میں اضافے کا باعث بھی بنے گا۔ پاکستان کے ذمہ قرضوں کی حجم تمام قابل عمل حدوں کو پار کرچکا ہے۔ حالیہ سالوں میں حکومت نے سٹیٹ بینک سے بھاری قرضے حاصل کیے ہیں جس کے ذریعے بجٹ خسارے کو پورا کیا جاتا ہے۔ کیونکہ اس عمل کے نتیجے میں ہمیشہ کرنسی کی تعداد میں اور اس کے رسد (Supply) میں اضافہ ہوتا ہے اور پھر لازماً افراط زر میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اسی لیے اس عمل کو اکثر "نوٹ چھاپنا" بھی کہا جاتا ہے۔ اس طرح روپیہ اپنی قدر اور زیادہ کھو دیتا ہے۔ کسی وقت ایک ڈالر 60 روپے کے برابر تھا اور پھر پچھلی بجٹ تقریر کے موقع پر ایک ڈالر 80روپے کا ہو گیا اور اس سال کی بجٹ تقریر کے موقع پر یہ 100 روپے کا ہے اور اگر یہی کفریہ نظام قائم رہا تو اگلے سال بجٹ تقریر کے موقع پر روپیہ مزید گر کر 120 تک پہنچ جائے گا۔ روپے کی مسلسل گرتی قدر بجلی سمیت ہر چیز کو مزید مہنگا کر دے گی جیسا کہ پچھلے کئی سالوں سے ہوتا چلا آ رہا ہے۔ اسلام نہ صرف سود پر قرضے حاصل کرنے کی ممانعت کرتا ہے بلکہ وہ وہ سونے اور چاندی کو کرنسی کی بنیاد قرار دیتا ہے جس کی وجہ سے کرنسی لازمی اپنی قدر نہیں کھوتی اور اس طرح افراط زر کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔

دوئم: بجلی کے بلوں پر ٹیکسوں کے بڑھانے سے بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ ایک بار پھر یہ عمل اسلام کے حکم کے خلاف ہے کیونکہ شریعت نے ریاستی اور عوامی ملکیت کی املاک سے محاصل حاصل کرنے کے طریقہ کار بتائے ہیں اور وہ ٹیکس کو حرام قرار دیتی ہے۔ اسلام کے احکامات کے مطابق لوگوں سے ٹیکس نہیں لیا جاتا کیونکہ رسول اللہ ﷺ لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کرتے تھے اور ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں پر ٹیکس لگائے ہوں۔ اور جب رسول اللہ ﷺ کو یہ پتہ چلا کہ حکومتی اہلکار سرحدوں پر ریاست میں داخل ہونے والے مال پر ٹیکس لیتے ہیں تو انھوں نے اس کی ممانعت فرمادی تھی۔

تیسری بات یہ کہ بجلی کے پیداواری اور تقسیم کار اداروں کی نجکاری بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا باعث بنے گی کیونکہ اب مزید نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمپنیاں بجلی کی فروخت سے منافع کمانے کے لیے موجود ہوں گی۔ درحقیقت یہ اس شعبے میں نجکاری کا عمل ہی تھا جس کی بنا پر گردشی قرضے کی بنیاد پڑی۔ اسلام نے توانائی کے شعبے کو عوامی ملکیت قرار دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس سے حاصل ہونے والے فوائد پوری امت کے لیے ہیں نہ کہ چند افراد کے۔

حزب التحریر پاکستان کے مسلمانوں کو خبردار کرتی ہے کہ اسلام اور خلافت کے بغیر مسلمانوں کی صورتحال ناقابل اصلاح حد تک بگڑ جائے گی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ مسلمانوں پر شریعت کے احکامات کو ریاست کی جانب سے نافذ کرنا فرض ہے اور اللہ اس کے متعلق ہم سے سوال کریں گے۔ یہی وقت ہے کہ تمام مسلمان چاہے مرد ہو یا عورت، بوڑھا ہو یا جوان اللہ سبحانہ و تعالی کے سامنے یہ عہد کرے کہ وہ اللہ کے دین کے نفاذ کے لیے خلافت کو قائم کرنے کے لیے اپنے دنوں اور راتوں کو ایک کر دے گا۔

پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک