الخميس، 26 محرّم 1446| 2024/08/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت خلافت ہمیشہ کے لیے سرحدوں پر بھارتی جارحیت کا خاتمہ کر دے گی

یہ جنرل کیانی کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرنے کی جرأت کرتا ہے چاہے وہ حالیہ دونوں میں لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی چیک پوسٹ پر حملہ ہو یا اس سے قبل ہونے والے حملیں ہوں۔ سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے دور سے کیانی کا آقا امریکہ بھارت کو اپنے حلقہ اثر میں لانے کے لیے پاکستان کو استعمال کرتا آ رہا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے امریکہ بھارت کو مسئلہ کشمیر کو دفن کرنے، افغانستان میں بھارتی اثر و رسوخ کو بڑھانے، بھارتی معیشت کو طاقتور بنانے کے لیے پاکستان کی مارکیٹ تک اس کو رسائی فراہم کرانے اور پاکستان کی فوجی خصوصاً ایٹمی صلاحیت میں کمی کروانے کی یقین دہانی کراتا ہے۔ جنرل مشرف کی دست راست ہونے کے ناطے، جنرل کیانی نے پاکستان میں امریکہ کی فوجی اور انٹیلی جنس موجودگی کو بے تہاشا بڑھانے اور افغانستان میں امریکی قبضے کو مستحکم کرنے میں جنرل مشرف کی زبردست اعانت کی۔ اس مشرف کیانی اتحاد کا امریکہ نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور بھارت کو اپنے حلقہ اثر میں لانے کے لیے اس نے اپنے دروازے کھول دیے اور اب بھارت نا صرف افغانستان میں زبردست اثروروخ حاصل کر چکا ہے بلکہ اس کی پہنچ پاکستان کے قبائلی علاقوں اور بلوچستان تک پھیل گئی ہے۔ کشمیر سے دستبرداری اور اور ہماری افواج کاقبائلی علاقوں میں امریکی فتنے کی جنگ میں ملوث ہو جانے کے بعد بھارت نے سکون کا سانس لیا ہے اور رہی سہی قصرچند دن قبل ہی امریکہ کی خواہش پر افواج پاکستان کی جنگی ڈاکٹرائن میں اہم تبدیلہ کرتے ہوئے "اندرونی خطرے" کو پاکستان کی سلامتی کو درپیش سب سے بڑا خطرہ قرار دینے نے پوری کر دی ہے۔ یہ وہ وجوہات ہیں جس کی بنا پر بھارت کو اس قدر جرأت ہوئی کہ وہ ہماری افواج کی جانب میلی آنکھ سے دیکھ سکے۔

خلافت کی غیر موجودگی کی وجہ سے ناصرف ہم معاشی بد حالی کا شکار ہوئے ہیں بلکہ ہمارے خارجہ پالیسی ذلت و رسوائی کا باعث بن رہی ہے اور ہندو ریاست ہماری سلامتی کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ثابت ہو رہی ہے۔ ہماری بدحالی اور پریشانی مزید بڑھتی جائے گی کیونکہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار مسلسل اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کفار کے منصوبوں کو حمائت فراہم کرتے رہیں گے۔ ہم میں سے ہر ایک پر یہ ذمہ دارای عائد ہوتی ہے کہ وہ خلافت کے قیام کی کوشش میں فوراً شامل ہو جائے۔ صرف اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کرنے والا خلیفہ ہی افواج میں موجود ہمارے بیٹوں اور بھائیوں کو وہ قیادت فراہم کرے گا جس کے وہ حق دار ہیں۔ صرف خلیفہ ہی ملک سے غیر ملکی کافر فوجیوں اور انٹیلی جنس اداروں کو بے دخل کرنے کے لیے مسلمانوں کی افواج کو منظم کرے گا۔ صرف خلیفہ ہی انڈونیشیا سے لے کر مراکش تک اور وسطی ایشیا سے لے کر سوڈان تک مسلمانوں اور اور ان کے علاقوں کو ایک ریاست تلے وحدت بخشے گا۔ اور صرف خلافت ہی ہمیں اس قابل بنائے گی کہ ہم ہندو جارحیت کے خطرے کا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیں۔

اے پاکستان کی افواج! غداروں اور ان کے آقا امریکہ کے منصوبوں کو پلٹنے کے لیے اپنی حرکت میں تیزی لاوں۔ اے بہادروں! ان کے حرکت میں آنے سے قبل تم متحرک ہو جاو اور انھیں حیران کر دو۔ غداروں کو ہٹاو اور خلافت کے قیام کے لیے نصرة فراہم کرو۔

إِنْ يَنْصُرْكُمُ اللَّهُ فَلا غَالِبَ لَكُمْ وَإِنْ يَخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِي يَنْصُرُكُمْ مِنْ بَعْدِهِ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ

اگر اللہ تمھاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمھیں چھوڑ دے تو اس کے بعد کون ہے جو تمھاری مدد کرے؟ ایمان والوں کو اللہ تعالی ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ (ال عمران:160)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

رہائی کے بعد حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی کا بیان جابر حکمرانوں کا خاتمہ اور خلافت کا قیام یقینی ہے

اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں،

وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا

"حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، یقیناً باطل نے مٹنا ہی ہوتا ہے" (الاسرأ:81)

حق کی آواز کو خاموش کرانے کے لیے کیا نی وزرداری کی حکومت اور ان کے غنڈوں کو اپنے گھٹیاطریقہ کار تبدیل کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ سینکڑوں خلافت کے داعیوں کو اغوا کرنے جن میں پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ بھی ہیں جن کو 11 مئی 2012 کو اغوا کیا گیا تھا اور تاحال وہ لاپتہ ہیں، کے باوجود حکومت خلافت کی پکار کو دبانے میں ناکام ہوگئی ہے۔ لہذا ان گھٹیا ہتھکنڈوں کی ناکامی کے بعد حکومت نے اغوا کار کے رتبے سے ترقی کر کے کذاب (جھوٹے) کا رتبہ حاصل کر لیا ہے اور اب خلافت کے حمائتیوں کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے بنا کر، انھیں عدالتوں میں گھسیٹا جا رہا ہے اور اپنے قوانین کے ذریعے اور عدلیہ پر دباؤ ڈال کر حکومت اپنی مرضی کے فیصلے حاصل کرنے کوشش کر رہی ہے۔

لیکن ان تمام باتوں کے باوجود عدالتوں کے سامنے حکومت ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکی جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ حزب التحریر کے اراکین ریاست کے لیے "خطرہ" ہیں۔ بلکہ ان کی رہائی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان ان مسلمانوں کا ملک ہے جن کے آباؤ اجداد نے اسلام کے نفاذکے لیے یہ ملک حاصل کیا اور آج کے دن تک وہ اس چیز کی خواہش اور تڑپ رکھتے ہیں۔ یہی وہ وجہ ہے کہ جابر حکمرانوں اور ان کے واشنگٹن میں بیٹھے آقاوں کے دباؤ کے باوجود عدالتیں خلافت کے داعیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ جاری کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ سعد جگرانوی کی رہائی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے ملک کو اصل خطرہ امریکہ اور پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجوداس کے ایجنٹوں کے چھوٹے سے گروہ سے ہے۔

ہم اس ناکام حکومت کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ خلافت کی پکار کو، جو کہ اللہ سبحانہ وتعالی کی وحی ہے، کبھی ختم نہ کر سکے گی بلکہ انشأ اللہ بہت جلد وہ اپنا خاتمہ خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے۔ ہم حکومت کو یقین دلاتے ہیں کہ جہاں جہاں خلافت کے داعی موجود ہیں چاہے وہ جابر حکمرانوں کی جیلوں میں ہوں یا امت کے درمیان گلی محلوں میں ہوں یا وہ جن کو غائب کر دیا گیا ہے جیسا کہ نوید بٹ، یہ سب اللہ کی رحمت اور حفاظت کے سائے میں ہیں۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں اور ان کے غنڈوں کو بھی ہم یقین دلاتے ہیں کہ تمھیں تھوڑا سا مزید انتظار کرنا ہے جب خلیفہ راشد امت کی تمام دولت اور قوت کو ایک طاقتور ریاست تلے اکٹھا کرے گا اور پھر مسلمانوں کی جانب سے تمہارے ظلم و ستم کا حساب لے گا۔ لہذا اس دن کی سختی سے بچنے کے لیے خود کو مزید کسی شیطانی کام میں ملوث مت کرو اور توبہ کرو۔

ہم اہل قوت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حزب التحریر کے ساتھ اس کی جدوجہد میں شامل ہوں تاکہ کیانی اور زرداری کی گرتی ہوئی حکومت کو ہٹا کر خلافت کے قیام کے ذریعے اسلام کی حکمرانی قائم کی جائے۔ اہل قوت اپنی صفوں میں موجود ان غداروں کو ایک لمحے کے لیے بھی برداشت مت کریں کیونکہ یہ ہمارے دشمنوں کی خوشنودی کے لیے ہمارے ملک کو تباہی و بربادی کے راستے پر لے جا رہے ہیں۔ یقیناً اہل قوت میں وہ ہی لوگ عقل مند ہیں جو آخرت میں بلند تر درجے کو حاصل کرنے کے لیے آج اسلام کے نفاذ کے لیے قدم بڑھائیں گے۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

حق کے کلمے کو بلند اور خیر کی بات کہنے والے قیدی ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان انجینئر ''نوید بٹ''کی مدد کے لیے مہم

جمعہ 11 مئی 2012 کو حکومت کی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان انجینئر "نوید بٹ" کواغوا کیا تھا۔ ان کو اغوا ہوئے ساڑھے سات مہینے گزر چکے ہیں۔ جنرل کیانی کے حکم پر خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے ان کو ان کے تین معصوم بچوں اور پڑوسیوں کے آنکھوں کے سامنے اغوا کیا اور انھیں گھسیٹ کر پاکستانی خفیہ ایجنسی کی گاڑی میں ڈال دیا گیا۔ انھیں اس لیے اغوا کیا گیا کیونکہ وہ نیٹو سپلائی لائن کھولنے کی زبردست مخالفت کر رہے تھے، انہوں نے ہزاروں مسلمانوں کے خون بہانے میں امریکہ کی مدد کرنے پر کیانی، گیلانی اور زرداری کو غدار کہا تھا۔ وہ پاکستان میں امریکی بالادستی کے راستے میں ایک مضبوط چٹان کی طرح تھے۔ نوید بٹ ان کی سازشوں اور مکرو فریب کو بے نقاب کرنے میں انتہائی پر عزم اور مرد آہن تھے۔ وہ ہر سرکش سے"نہیں" کہتے تھے۔ انہوں نے اس خلافت اسلامیہ کے قیام کے لیے منظم کام کے ذریعے جو عالم اسلام میں مغرب کے ہر قسم کے اثر و رسوخ کو ملیامیٹ کرے گی اس پاک سرزمین بلکہ پورے عالم اسلام سے ان کو دھتکارنے کے لیے جان فشانی اور ذہانت سے جدوجہد کی۔

نوید بٹ کے اغوا کو سات مہینے سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا ہے لیکن تاحال ان کے متعلق کسی کو کوئی علم نہیں۔ یہ ایجنٹ حکومت اس وحشیانہ جرم کے بعد مزید غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے خاندان والوں کو زبان بند رکھنے پر مجبور کرنے کے لیے دھونس اور دھمکی پر اتر آئی ہے۔ اِن غنڈوں نے نوید بٹ کے بھانجے کا پیچھا کرتے ہوئے ان پر اپنی رائیفلوں سے فائر کھول دیے، ساتھ ہی چادر اور چاردیواری کی حرمت اور معصوم بچوں کا خیال کئے بغیر دوسرے بھانجے کے گھر پر دھاوا بول دیا۔

اس حکومت نے اپنے بہیمانہ جرم پر پردہ ڈالنے کی کوشش اور دھوکہ دینے کے لیے "نوید بٹ" کے خاندان کو ایک پیغام بھیجا جس میں ان کی رہائی کے بدلے تاوان کا مطالبہ کیا۔ اس کے ذریعے وہ یہ پیغام دینے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں کہ "نویدبٹ" کے اغوا میں کیانی کے غنڈے نہیں، بلکہ جرائم پیشہ عناصر ملوث ہیں! اس کے بعد 24 مئی کو خفیہ ایجنسیوں نے "نوید بٹ" کے خاندان کو ایک پیغام دیا جس میں انہوں نے دعوت سے پیچھے نہ ہٹنے کی صورت میں نوید بٹ کو قتل کر کے ان کی لاش غائب کرنے کی دھمکی دی۔ کیانی کے بزدل کارندے جب ان مؤمن مردوں کا سامنا کرتے ہیں جو حق سے بال برابر پیچھے نہیں ہٹتے تواس قسم کے اوچھے ہتھ کنڈوں پر اتر آتے ہیں، لیکن وہ نامراد اور برباد ہوئے اور ان کی مکاریوں کو اللہ نے انہی کے گردن کے لیے جال بنا دیا۔

نوید بٹ کا اغوا کیانی کی ایجنٹ حکومت کے لیے کوئی نئی بات نہیں۔ اس سے پہلے بھی حزب التحریر کے شباب کا پیچھا کرنے اور ان کو اغوا کرنے جیسی نیچ اور گھٹیا حرکات کا ایک طویل سلسلہ ہے۔ چنانچہ 12 اپریل 2012 کوحکومتی ایجنسی کے اہلکاروں نے پولیس کے ساتھ مل کر حزب التحریر کے رکن "حبیب اللہ سلیم" جو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایک ماہر ہیں، کو کراچی میں ان کے گھر کے سامنے سے اغوا کیا، جبکہ 15 نومبر کو بھائی "ڈاکٹر ذوالفقار" کو پشاور سے اغوا کیا۔ اس کے بعد 26 نومبر کو پاکستان میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے چیرمین بھائی "سعد جگرانوی" کو اغوا کیا، جن کو بعد میں 7 دسمبر کو لاہو رکے بدنام زمانہ سینٹرل جیل بھیج دیا گیا۔ اس سے پہلے ڈاکٹر عبد القیوم کو رحیم یار خان سے اغوا کیا گیا، جو بڑھاپے اور شوگر کے مریض ہونے کے باوجود نو مہینے تک کیانی کے عقوبت خانوں میں شدید ترین جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنتے رہے۔ اور اس کے علاوہ بھی حزب التحریر کے شباب کو دسیوں بار قید وبند، اغوا اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔
کیانی کی قوم سے غداری اب کسی سے پوشیدہ نہیں۔ اب خلافت کی دعوت کو عوام اور مسلح افواج میں یکساں مقبولیت حاصل ہو چکی ہے جو کہ جنرل کیانی کو ایک آنکھ نہیں بہاتا۔ حزب التحریر کے شباب کی سرگرمیاں اور سیاسی جدوجہد نے کیانی کو حواس باختہ کر کے رکھ دیا ہے اور زمین اپنی تمام تر وسعت کے باوجود اس پر تنگ ہے۔ اس کی اس حالت نے ہی اس کو گھٹیا حرکتوں پر مجبور کر دیا ہے کہ وہ ہمارے شباب کو ان کے معصوم بچوں کے سامنے اغوا کرواتا ہے۔ لیکن یہ وحشیانہ طریقے سے پیچھا کرنا اور حزب التحریر کے ترجمان "نویدبٹ" اور ان کے بھائیوں کو اغوا کرنا، نوید بٹ کو اس راستے سے ہٹنے پر مجبور نہیں کر سکتا جس پر رسول اللہ ﷺ نے منکر کا انکار کرنے، بادشاہوں اور جابروں کا محاسبہ کرنے اور زمین پر اللہ کی شریعت کو قائم کرنے کے لیے چلنے کا حکم دیا ہے۔

ہم میڈیا اور اس میں کام کرنے والوں سے کہتے ہیں:
نوید بٹ نے اپنی امت اور اپنے ملک کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو وقف کر رکھا ہے۔ وہ ہر خطرے کو چیلنج سمجھ کر قبول کر رہا ہے اور ہر مشکل اور دھمکی کا سامنا کر رہا ہے تاکہ اس ملک کو امریکہ کی بد دیانت غلامی اور بالادستی سے نکالا جاسکے اور اس کو ان کے خونخوار پنجوں سے چھڑاکر دوبارہ امت اور اس کے بیٹوں کو دیا جاسکے۔ کیا نوید بٹ کے ساتھ کچھ بھی نہیں ہوا کہ آپ اس کی مدد کریں؟! آپ نے اپنے کان کیوں بہرے بنا رکھے ہیں؟ آپ اس حق کو ثابت کرنے سے منہ کیوں موڑتے ہیں؟! آپ ایک ظالم کے مقابلے میں مظلوم کی مدد کرنے کی بجائے کیوں گونگے بنے ہوئے ہیں؟! کیا یہ آپ کے پیشے کا تقاضا اور وہ آزادی ہے جس کی آپ بات کرتے ہیں؟! ہم آپ کے بارے میں حیران ہیں کہ آپ ایک ظالم اور فاسد نظام کے دست و بازو بنے ہوئے ہیں۔ آپ اپنے ہی بھائیوں کا تماشا دیکھ کر جنرل کیانی کی خدمت کر رہے ہیں۔ آپ جو کچھ کر رہے ہیں اس کے بارے میں اللہ بھی آپ سے سوال کرے گا اور اپنے مظلوم بھائیوں کو بے یارومددگار چھوڑنے پر امت بھی آپ کا احتساب کرے گی!
ہم کیانی کے غنڈوں اور کارندوں سے کہتے ہیں:
ظلم کی ریاست زوال پذیر ہے اور اسلامی ریاست کی آمد آمد ہے۔ تم ظالم کی صف میں کھڑے مت رہو ورنہ تباہ کن نقصان سے دوچار ہونا پڑے گا۔ وقت ہاتھ سے نکلنے سے پہلے امت کی طرف لوٹ آو۔ عرب دنیا کے سرکش حکمرانوں میں تمہارے لیے بڑی عبرت ہے۔ اللہ کے اذن سے تمہارے باغی کیانی کا انجام بھی ویسا ہی ہو گا ہے!

ہم امت مسلمہ سے کہتے ہیں:
حزب التحریر نے اللہ وحدہ لاشریک کے سامنے خود سے عہد کیا ہے کہ وہ سرکشوں کے قلعی کھولنے میں راہ حق سے کسی حال میں پیچھے نہیں ہٹے گی، خواہ اس کی کتنی ہی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے۔ "نویدبٹ" کے اغوا نے ہمارے عزائم کو اور بلند کر دیاہے۔ یہ آزمائش ان کی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچا کر خلافت کو قائم کرنے کے لیے ہماری کوششوں کو تیزتر کر دے گی۔ اس لیے تم حق والوں کے ہمنوا بنو اور حزب التحریر میں اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو جاو تاکہ پاکستان اور تمام مسلم علاقوں کو ناپاک امریکی راج سے آزاد کیا جاسکے۔ کیانی کے ایجنٹوں کے سامنے کلمہ حق کو بلند کرو تاکہ ہمارے بھائی "نوید بٹ" کو رہا کیا جاسکے۔ ہم نوید بٹ اور حق کے تمام قیدیوں کی جلد رہائی کے لیے اللہ تعالی سے دعا گو ہیں۔


وَِذْ یَمْکُرُ بِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُواْ لِیُثْبِتُوکَ أَوْ یَقْتُلُوکَ أَوْ یُخْرِجُوکَ وَیَمْکُرُونَ وَیَمْکُرُ اللّہُ وَاللّہُ خَیْْرُ الْمَاکِرِیْن
"اور اس واقع کا بھی ذکر کیجئے جب کافر لوگ آپ کے متعلق تدبیر سوچ رہے تھے کہ آپ کو قید کرلیں یا آپ کو جلا وطن کر دیں۔ اور وہ اپنی تدبیریں کر رہے تھے اور اللہ اپنی تدبیر کر رہا تھا اور سب سے زیادہ بہترین تدبیر والا اللہ ہے" (الانفال:30)

عثمان بخاش
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر

Read more...

ہندوستان "دنیا کاسب سے بڑا جمہوری ملک" اپنی خواتین کو تحفظ دینے میں ناکام ہو گیا

جمعہ، 28 دسمبر 2012 کو 23 سالہ ہندوستانی میڈیکل سٹوڈنٹ اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی، جسے 16 دسمبر کو دہلی کی ایک بس میں چھ آدمیوں نے بدترین تشدد اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ اس واقعے نے پورے ہندوستان میں، ہندوستانی پولیس اور حکومت کی غفلت اور خواتین کے جنسی تشدد سے بچائو کے معاملے پر ان کی سست روی کے خلاف مظاہروں کی آگ بھڑکا دی۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت، ہندوستان میں زنا بل جبر ایک وبائی مرض کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ یہ درندگی روزمرہ کا معمول بن گیا ہے اور ہندستان میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیلتا ہوا جرم ہے۔ لاتعداد جنسی حملوں کی تو رپورٹ ہی درج نہیں کرائی جاتی کیونکہ خواتین اپنی عزتوں کے تحفظ کے سلسلے میں اس نظام پر بالکل اعتماد نہیں کرتیں۔ اسکی ایک وجہ تو اتنے بڑے پیمانے پر اس مسئلے کا پایا جانا ہے، دوسرا یہ کہ عموماً پولیس کی جانب سے مجرموں کو تحفظ دیا جاتا ہے، نیز یہ مقدمے سالہاسال عدالتوں میں التوا کا شکار رہتے ہیں اور سزاؤں کی شرح بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ الجزیرہ کے مطابق، ہندوستان میں ہر 20 منٹ کے بعد ایک عورت کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے اور صرف گزشتہ سال میں ہی زیادتی کے 24,000 واقعات رپورٹ ہوئے۔ اسی ذرائع ابلاغ کے ادارے نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ دہلی کی 80% خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا جا چکا ہے۔ جبکہ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ چالیس سالوں کے دوران زیادتی کے واقعات میں حیرت انگیز طور پر 792% اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ڈاکٹر نسرین نواز، ممبر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر، نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، "ایک طرف تو مغرب مسلسل 'جمہوریت ' کو خواتین کے حقوق اور عزت و وقار کے تحفظ کے لیے بہترین نظام قرار دے کر اسے مسلم ممالک کو برآمد کر رہا ہے تو دوسری طرف دنیا کا سب سے بڑاجمہوری ملک اپنی خواتین کی حفاظت میں بری طرح ناکام ہو گیا ہے۔ خواتین کے خلاف جنسی جرائم کی شرح میں ظالمانہ اضافہ، پولیس کی طرف سے ان کی عزت کی حفاظت کے بارے میں لاپرواہی برتنا اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے میں حکومتی بے حسی دراصل اس لبرل ثقافت کاشاخسانہ ہے جسے بالی ووڈ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی صورت میں ریاستی سطح پر خوب اچھالا جاتا ہے اور اس کے گن گائے جاتے ہیں؛ کیونکہ اسی کے نتیجے میں خواتین کو ہر روز منظم طریقے سے بے وقعت کیا جا رہا ہے۔ اس بالی ووڈ ثقافت اور انٹرٹینمنٹ کے دیگرذرائع مثلاً اشتہاروں اور پورنوگرافی انڈسٹری نے، جس کی ہندوستان کے سیکولر لبرل جمہوری نظام نے اجازت دے رکھی ہے، عورت کو مردوں کی خواہشات پر ایک کھلونا بنا کر پیش کیاہے۔ انہوں نے معاشرے کو جنسی ہیجان میں مبتلا کر دیا ہے اور افراد کو اپنی جنسی خواہشات کے پیچھے بھاگنے کی ترغیب دی ہے۔ یہ غیر ازدواجی تعلقات کو فروغ دیتے ہیں اور عورت اور مرد کے مابین رشتوں کو سستی شے بنا کر فحاشی کومزید پھیلا رہے ہیں۔ اس تمام صورتحال نے بے شمار مردوں کو بے حس کر دیا ہے یہاں تک کہ انہیں خواتین کی عصمت دری پر جو غم وغصہ محسوس ہونا چاہئے، وہ اس سے کوسوں دور ہیں۔ چنانچہ یہ ہرگز باعث حیرت نہیں یہ ملک اب امریکہ اور برطانیہ جیسی لبرل ریاستوں کی برابری کرتا دکھائی دیتا ہے جو خواتین کے خلاف تشدد میں عالمی رہنما ہیں۔ یہ جمہوری سیکولر لبرل نظام جہاں کی نصف آبادی خوف میں زندگی گزار رہی ہے، مسلم دنیا کے لیے ہرگز قابل قبول نمونہ نہیں۔"

"یہ اسلام ہی ہے، جسے نظام خلافت کے تحت مکمل اور ہمہ گیر طورپر نافذ کیا جاتا ہے، جو خواتین کے عزت و وقار کے تحفظ کے لیے ایک مضبوط اور درست نقطہ نظر پیش کرتا ہے۔ اسلام لبرل آزادیوں کو مسترد کرتا ہے اور معاشرے میں تقویٰ (خدا خوفی) کو فروغ دیتا ہے جس کے نتیجے میں مردوں کے خواتین کے ساتھ سلوک اور رویے سے متعلق جوابدہی کی ذہنیت اورفضا پیدا ہوتی ہے۔ اسلام معاشرے میں جنسی مظاہر پھیلانے، نیز عورت کے استحصال اور کسی بھی طریقے سے اسے ایک شے کی حیثیت دینے کو حرام قرار دیتا ہے، چنانچہ عورت اور مرد کے مابین رشتے نہ تو بے وقعت ہوتے ہیں اور نہ ہی عورت کی قدر میں کوئی کمی آتی ہے۔ اسلام ایک مکمل اور ہمہ گیر معاشرتی نظام پیش کرتا ہے جو عورت اور مرد کے تعلق کو منظم کرتا ہے اور جس میں ایک باحیا لباس، دونوں صنفوں کے درمیان علیحدگی اور غیر ازدواجی تعلقات کے حرام ہونے کے قوانین شامل ہیں۔ پس جنسی خواہشات کو نکاح تک محدود کرنے سے عورت اور معاشرے کو تحفظ دیا جاتا ہے۔ یہ سب اس نظام خلافت کے سائے تلے نافذ کیا جاتا ہے جہاں ایک مستعد عدالتی نظام اپنا فرض سمجھ کر جرائم کو تیزی سے نمٹاتا ہے اور سخت ترین سزائیں نافذ کرتا ہے مثلاً خواتین کے خلاف بہتان کی سزا دُرے لگانا ہے، یہاں تک کہ اسکی عصمت دری پر سزائے موت تک دی جاتی ہے۔ یہ ایک ایسی ریاست ہے جہاں عورت پر ایک غلط نظر ڈالنا، اسکے خلاف غلط لفظ زبان سے نکالنا یا کوئی حرکت کرنا بھی سنگین جرم سمجھاجاتا ہے اور اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جاتا، نتیجتاً ان کی تعلیم، ملازمت، سفر اور زندگی گزارنے کے لیے ایک محفوظ معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ لہٰذا ہم مسلم دنیا کی خواتین کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ خلافت کو بحیثیت نظام اپنائیں جو ان کی دیکھ بھال اور عزت و وقار کے تحفظ کے لیے قابل اعتماد اصولوں، پالیسیوں اور قوانین پر مشتمل ہے"۔

 

ڈاکٹر نسرین نواز

ممبر مرکزی میڈیا آفس، حزب التحریر

 

Read more...

افواج پاکستان کی آپریشنل ترجیحات میں تبدیلی کیانی نے امریکہ کے سامنے پاکستان کی ذلت و رسوائی کے ایک نئے باب کا اضافہ کر دیا ہے

جنرل کیانی اپنے آقا امریکہ کے لیے اپنی مدت ملازمت کے آخری سال میں افواج پاکستان کی سوچ اور آپریشنل ترجیحات میں تبدیلی کے لیے سخت محنت کر رہا ہے تاکہ اس کے جانے کے بعد بھی پاکستان میں فتنے کی جنگ جاری و ساری رہے۔ جنرل کیانی کے لیے صرف اس قدر کام ہی کافی نہیں تھا کہ وہ اپنے جانے سے قبل سیاسی قیادت میں موجود غداروں کے چہروں کی تبدیلی کی نگرانی کرے بلکہ وہ افواج پاکستان پر بھی ایک نئی غدار قیادت مسلط کر کے جانا چاہتا ہے۔ افواج پاکستان کی گرین بک میں ایک اہم تبدیلی کر کے اس امریکی فتنے کی جنگ کو افواج پاکستان کی آپریشنل ترجیحات کا اہم ترین حصہ بنادیا گیا ہے۔ امریکہ بہت عرصے سے پاکستان پر یہ دباؤ ڈال رہا تھا کہ وہ بھارت کواپنی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دینے کی پالیسی کو تبدیل کرے اور "اندرونی خطرے" کو اپنی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دے۔ افواج پاکستان کی آپریشنل ترجیحات میں تبدیلی اور ان کی نظر میں بھارت کی جگہ اپنے ہی قبائلی علاقے کو پاکستان کی سلامتی کو نمبر ایک مسئلہ بنانے کے لیے جنرل کیانی نے ایبٹ آباد اور سلالہ پر حملے کو جواز بنایا ہے۔ درحقیقت یہ حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہمارا اصل دشمن امریکہ ہے لیکن غدار کیانی ان حملوں کو اس فتنے کے جنگ کو مزید بھڑکانے کے لیے استعمال کر رہا ہے جس کے نتیجے میں افواج میں موجود ہمارے بیٹے اور پاکستان کی عوام اس جنگ کا ایندھن بنتے رہیں گے۔

پاکستان کی سلامتی کو درپیش اصل "اندرونی خطرہ" ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک، نیٹو سپلائی لائن، اسلام آباد میں مسلسل وسیع ہوتا امریکی سفارت خانہ اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کا وہ چھوٹا سا گروہ ہے جس کی قیادت زرداری اور کیانی کر رہے ہیں۔ اصل اندرونی خطرہ کیانی، زرداری اور ان کے چوروں کا وہ گروہ ہے جنھوں نے ہماری معیشت کو تباہ و برباد کر دیا ہے اور عالمی سطح پر ایک ایٹمی طاقت پاکستان کو مذاق بنا دیا ہے۔ اصل اندرونی خطرہ موجودہ کفریہ نظام ہے جو ایک کے بعد دوسرے غدار کو غداری کرنے کا کھلا موقع فراہم کرتا ہے۔

ہم ان تمام لوگوں کو متنبہ کرتے ہیں جو اسلام، امت مسلمہ اور پاکستان کے خیرخواہ ہیں کہ افواج پاکستان کی آپریشنل ترجیحات میں یہ تبدیلی پاکستان کی امریکہ کی غلامی اور دنیا میں اس کی ذلت و رسوائی کا ایک نیا باب کھول دے گی جس کی اللہ سبحانہ و تعالی نے اجازت نہیں دی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:

وَلَن یَجْعَلَ اللّہُ لِلْکَافِرِیْنَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ سَبِیْلا

"اور اللہ نے کافروں کو مومنین پر ہر گز کوئی راستہ (اختیار یا غلبہ) نہیں دیا" (النسأ:141)

لہذا ہم افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو پکارتے ہیں کہ وہ ان غداروں سے نجات اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کا ساتھ دیں۔ خلافت مسلم افواج کی آپریشنل ترجیحات کا درست تعین کرے گی جس کو ریاست خلافت کی زبردست خارجہ پالیسی اور بین الاقوامی سطح پر اس کی سیاسی حکمت عملی بھرپور تعاون فراہم کرے گی۔ خلافت زبردست اور جامع صنعتی انقلاب برپا کرے گی جس کے نتیجے میں ہماری افواج کو اپنے جدید ترین اسلح کی بناء پر دوسری تمام افواج پر فوجی برتری حاصل ہوگی۔ خلافت تمام مسلم علاقوں کو ایک ریاست تلے اکٹھا کرے گی جن کی قیادت ایک خلیفہ کرے گا۔ خلافت مسلم سرزمینوں پر قائم کفار کے قبضوں کا خاتمہ کرے گی جیسے یہودی ریاست اور کشمیر پر بھارتی قبضہ۔ خلافت ملک میں دشمن ریاستوں جیسے امریکہ کی پاکستان میں موجودگی کا خاتمہ کرے گی اور ان غیر مسلم ریاستوں کو، جن کی مسلمانوں کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے، امریکی ظلم و جبر اور انسانوں کے بنائے ہوئے نظاموں کے خاتمے اور اسلام کی دعوت دے گی۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...

حنا ربانی کھر کا دورہ سعودیہ عرب شام کے جابر کا خاتمہ قریب ہے اسی لیے دوسرے جابروں نے بھی لا حاصل بھاگ دوڑ شروع کر دی ہے

پاکستان کی وزیر خارجہ یکم جنوری 2013 کو شام کے معاملے پر امریکہ اور خطے میں موجود دیگر غدار مسلمان حکمرانوں کی سازش میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے سعودی عرب جا رہی ہیں۔ یہ دورہ اس وقت کیا جا رہا ہے جب پاکستان نیویارک میں اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے جا رہاہے۔ پاکستان سلامتی کونسل کی صدارت اس وقت سنبھال رہا ہے جب شام کا مسئلہ سب سے بڑا بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے۔

وزیر خارجہ کے اس ہنگامی دورے کا مقصد پاکستان کے حکمرانوں کے آقا، امریکہ، کی خوشنودی اور اس کے مفادات کا تحفظ ہے۔ استعماری طاقتیں اس بات سے سخت پریشان ہیں کہ شام کے مسلمانوں کی جانب سے کسی بھی مغربی مداخلت کو مسترد کیا جا رہا ہے چاہے وہ ان کے نئے ایجنٹ کی صورت میں ہو یا مغربی جمہوریت کے نفاذ کی صورت میں۔ وہ اس بات سے سخت خوفزدہ ہیں کہ شام کے مسلمانوں نے اللہ سبحانہ و تعالی کے سوا کسی کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا ہے اور وہ اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کر رہے ہیں جس میں خلافت کی آواز سب سے زیادہ ابھر کر سامنے آ رہی ہے۔ امریکہ شام میں خلافت کے قیام سے پریشان ہے اور اس بات سے خوفزدہ ہے کہ یہ خلافت دوسری مسلم سرزمینوں تک پھیل جائے گی کیونکہ خلافت تمام مسلمانوں کی ریاست ہے اور اس کا خلیفہ تمام مسلمانوں کا حکمران ہوتا ہے۔

اب تک پاکستان کے حکمرانوں نے شام کی حقیقی صورتحال سے متعلق میڈیا بلیک آوٹ کر کے، جس میں اس وہ وڈیوز بھی شامل ہیں جس میں شام کے مسلمان عظیم شان مظاہروں میں خلافت کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں، امریکہ کی معاونت کی ہے۔ پاکستان کے حکمرانوں نے مغرب کے اس موقف کی حمائت کی ہے جس میں شام میں اسلامی تحریکوں کی موجودگی کی مخالفت کی گئی ہے اور مغرب انھیں کی موجودگی کا بہانہ بنا کر شام میں مغرب کی فوجی مداخلت چاہتا ہے۔ پاکستان کے حکمران پاکستان میں خلافت کے مطالبے کی قوت سے گھبرا کر افواج پاکستان اور سیاست دانوں میں موجود ان لوگوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ شروع کر چکے ہیں جو اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ اس غدار زرداری، کیانی اور ان کے ٹولے سے بالکل غیر متوقع نہیں ہے کیونکہ یہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف امریکہ کی جنگ میں بھر پور شرکت کرتے ہیں، ریمنڈ ڈیوس جیسے امریکی دہشت گردوں کو پاکستان بھر میں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں، ہر اس شخص کو انعام سے نوازتے ہیں جو ان کی غداری میں معاونت فراہم کرے اور امریکہ کی حمائت میں میڈیا مہم چلاتے ہیں۔

اس وقت شام میں خلافت کے قیام کی جدوجہد مغربی استعماری طاقتوں کے خلاف پوری مسلم امت کی جدوجہد کی ترجمانی کرتی ہے۔ غدار حکمرانوں کی بھاگ دوڑ صرف ان کی غداریوں پرمہر تصدیق ثبت ہوگی جنھیں خلافت کی عدالتوں میں اپنی غداریوں کی بناء پر ذلت آمیز مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم ان غدار حکمرانوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کی یہ بھاگ دوڑ خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے ناکافی ہے اور ان کی یہ شدید کوشش قیامت کے دن اللہ کی شدید ناراضگی کا باعث بنے گا۔ لہذا ان کی یہ بھاگ دوڑ لا حاصل ہے کیونکہ اسلام اور اس کی امت اللہ سبحانہ و تعالی کی مدد سے ضرور کامیابی حاصل کرے گی۔

يُرِيدُونَ أَن يُطْفِئُواْ نُورَ ٱللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَىٰ ٱللَّهُ إِلاَّ أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ ٱلْكَافِرُون هُوَ ٱلَّذِيۤ أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِٱلْهُدَىٰ وَدِينِ ٱلْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى ٱلدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ ٱلْمُشْرِكُونَ َ

وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللہ انکاری ہے مگر اس بات کا کہ اپنا نور پورا کرے گو کافر نا خوش ہوں۔ اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے تمام مذاہب پر غالب کر دے اگرچہ مشرک برا مانیں۔

(التوبة:32,33)

پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک