الخميس، 26 محرّم 1446| 2024/08/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

سی۔این۔جی کی مصنوعی قلت عوام کے ساتھ جمہوریت کا انتقام ہے خلافت امت کو توانائی کی مصنوعی قلت سے نجات دلائے گی

عوام جوپہلے ہی کئی بحرانوں کا سامنا کر رہے تھے ان پر اب سی۔این۔جی کی مصنوعی قلت کا بحران بھی تھونپ دیا گیا ہے۔ لوگوں کو گھنٹوں تک گاڑی میں گیس بھروانے کے لیے لائنوں میں کھڑا رہنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ لیکن اس مصنوعی بحران کو ختم کرنے کے بجائے عوام کو اس عذاب سے نکلنے کے لیے یہ مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ مہنگی درآمدی ایل۔پی۔جی اور پیٹرول پر منتقل ہو جائیں یا مہنگی سی۔این۔جی خریدنے پر تیار ہو جائیں۔ تقریباً ایک عشرے قبل حکومت کی جانب سے سی۔این۔جی کو یہ کہہ کر متعارف کرایا گیا تھا کہ یہ ایک ملکی خزانہ ہے جس کے استعمال سے نہ صرف مہنگے درآمدی پیٹرول اور ڈیزل کے استعمال میں کمی آئے گی اور قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہو گی بلکہ سستا ایندھن ہونے کی وجہ سے مہنگائی میں کمی واقع ہو گی، عوام کی قوت خرید میں اضافہ ہو گا اور اس کے ساتھ ساتھ صاف ایندھن ہونے کی بنا پر ماحولیاتی آلودگی کو بھی کم کرنے میں مدد ملے گی۔ کیا ان تمام سالوں میں کسی حکمران کو یہ نہیں معلوم تھا کہ ملک میں گیس کے ذخائر اس قدر موجود نہیں کہ گھریلو و صنعتی صارفین اور بجلی کے کارخانوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے بعد ٹرانسپورٹ کی ضروریات کو پورانہیں کیا جا سکتا۔ درحقیقت یہ حکمران جھوٹ بول رہے ہیں۔

ملک میں توانائی کی کوئی حقیقی قلت موجود نہیں ہے جس کا ثبوت ملک میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ میں پچھلے دو ماہ میں اچانک حیرت انگیز کمی ہے کہ کہاں شہروں میں دن میں بارہ بارہ گھنٹوں کی لوڈشیدنگ ہو رہی تھی جو اب گھٹ کر ایک یا دو گھنٹے رہ گئی ہے۔ اسی طرح سے ملک میں گیس کی بھی کوئی قلت نہیں ہے۔ 2 اکتوبر 2012 کو مشیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل ڈاکٹرعاصم حسین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ تیل و گیس کی کئی کمپنیوں نے پچھلے چند سالوں کے دوران گیس کے ذخائر دریافت کرنے کے باوجود نئے ذخائر کی دریافت کا اعلان نہیں کیا تھا کیونکہ انھیں اس کی کم قیمت مل رہی تھی۔ اور جب وزیر پیٹرولیم سے یہ پوچھا گیا کہ ان کمپنیوں کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی گئی تو ان کا جواب تھا کہ ان کمپنیوں کو سزا دینے کے بجائے حکومت کو حقیقت پسند ہونا چاہیے۔ لیکن پیٹرولیم پالیسی 2012 کے اعلان کے بعد یہ کمپنیاں نئے دریافت شدہ ذخائر سے نئی قیمتوں پر گیس کی پیداوار دینے کے لیے تیار ہو گئیں ہیں۔ اس ظالم حکومت نے 2012 کی پیٹرولیم پالیسی میں نئے دریافت ہونے والے ذخائر سے حاصل ہونے والی گیس کی قیمت 3.24 ڈالر MMBTU سے بڑھا کر 6 ڈالر MMBTU کر دی ہے۔ OGDCL (آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ)، جس کا پاکستان کی تیل کی پیداوار میں حصہ 58 فیصد اور گیس کی پیداوار میں 27 فیصد حصہ ہے، نے مالیاتی سال 2011-12 میں بعد از ٹیکس 91 ارب روپے کا خالص منافع کمایا ہے۔ اگر صرف ایک کمپنی کا ایک سال کا منافع اس قدر زیادہ ہے تو اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ باقی کمپنیاں بھی سالانہ اربوں روپے کما رہی ہیں اور اب نئی قیمتوں کے اطلاق کے بعد ان کے منافع میں مزید کئی گنا اضافہ ہو جائے گا۔ یہ ہے جمہوریت کا کمال جو انسانی اور ملکی ضرورت کی ایک انتہائی اہم چیز کی پیداوار صرف اس لیے نہیں لے رہی تھی کیونکہ چند کمپنیوں کو ان کی مرضی کا منافع حاصل نہیں ہو رہا تھا۔ اور اب ایک بار پھر گیس کی مصنوعی قلت کا یہ مجرمانہ اور ظالمانہ فعل اختیار کیا گیا جس کے نتیجے میں ہزاروں صنعتیں ہفتوں کے لیے بند ہیں، لاکھوں مزدور بے روزگاری کا شکار ہو کر فاقوں پر مجبور ہیں اور ملکی معیشت کو اس کے نتیجے میں کھربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ حکمرانوں کے مجرم ہونے کا ایک اور بڑا ثبوت سالوں گزر جانے کے باوجود تھر کے کوئلے کے عظیم ذخائر سے فائدہ نہ اٹھا نا ہے۔ مشیر پیٹرولیم کا بیان اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ جمہوریت اور آمریت دونوں صورتوں میں سرمایہ دارانہ نظام ہی نافذ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور استعماری طاقتیں مسلم ممالک میں آمر اور جمہوری دونوں طرح کے حکمرانوں کی حمائت کرتے ہیں کیونکہ دونوں صورتوں میں حکمران امریکہ اور مغربی طاقتوں کی مرضی کے مطابق پالیسیاں بناتے ہیں۔ اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا کے کئی ممالک زبردست قدرتی وسائل رکھنے کے باوجود ان ممالک کے عوام غربت کی دلدل میں دھنسے ہوتے ہیں جبکہ ملٹی نیشنل کمپنیاں اور حکمران اس دولت سے اپنی تجوریاں بھر رہے ہوتے ہیں کیونکہ آمریت اور جمہوریت میں تیل، گیس اور معدنی وسائل کو آزاد معیشت کے نام پر نجی ملکیت میں دے دیا جاتا ہے۔

صرف خلافت ہی امت مسلمہ اور انسانیت کو اس ظلم سے نجات دلائے گی کیونکہ اسلام نے قانون سازی کا حق انسانوں سے لے کر ہمیشہ کے لیے کرپشن کے اس دروازے کو بند کر دیا ہے۔ اسلام تیل، گیس اور تمام معدنی وسائل کو امت کی ملکیت قرار دیتا ہے اس لیے خلافت ان وسائل پر نفع نہیں کمائے گی اور ان وسائل کو امت تک ان پر آنے والی لاگت کی قیمت پر پہنچائے گی۔ نبی ﷺ نے فرمایا:

((المسلمون شرکاء ف ثلاث ف الماء والکل والنارو ثمنہ حرام))''

"تمام مسلمان تین چیزوں میں برابرکے شریک ہیں: آبی ذخائر، چراگاہیں یا جنگلات اور آگ (توانائی کے وسائل)۔ اور اِن کی قیمت حرام ہے" (داود)۔

اسلام کے صرف اس ایک حکم کے نفاذ سے کھربوں روپے کا منافع جو اس وقت حکمرانوں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی تجوریوں میں جا رہا ہے اس کا رخ عوام کی جانب مڑ جائے گا، امت کو سستی اور وافر توانائی کے وسائل میسر ہوں گے اور سستی توانائی کی بدولت صنعتیں زبردست ترقی کریں گی۔ حزب التحریر امت سے پوچھتی ہے اگر انتخابات کے بعد نئے چہروں پر مشتمل نئی حکومت نے بھی توانائی کے وسائل کی نجکاری کا سلسلہ جاری رکھا تو کیا ان کی زندگی میں کوئی تبدیلی آئے گی۔ نئی آنے والی حکومت بھی موجودہ حکومت کی طرح توانائی کے بحران کی ذمہ دار پچھلی حکومت کو قرار دیتی رہے گی جبکہ حقیقت میں اصل مسئلہ جمہوریت ہے جس میں انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین نافذ ہوتے ہیں۔ جمہوریت میں ایماندار حکمران بھی اسلام کو نہیں بلکہ انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین یعنی سرمایہ داریت کو ہی نافذ کرتا ہے۔ لہذا امت انسانوں کے بنائے ہوئے کفریہ جمہوری نظام کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے قرآن و سنت کے نظام یعنی خلافت کے قیام کے ذریعے اس ظلم کے نظام کے خاتمے میں حزب التحریر کا ساتھ دیں اور اس نعرے کو بلند کریں "نئے چہرے، نیا نظام - حزب التحریر اور خلافت کا نظام"۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

Read more...

خلافت کے داعی کے لیے جیل جبکہ امریکی جاسوس اور قاتل کے لیے رہائی پاکستان میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا

پاکستان میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی کو کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔ سعد جگرانوی کا قصور یہ ہے کہ وہ پاکستان میں اسلام کے مکمل نفاذ اور خلافت کے قیام کے لیے پر امن سیاسی جدوجہد کرتے ہیں۔ یہ انتہائی افسوس اور شرم کا مقام ہے کہ جو ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا اور جس کے لیے لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانو ں کا نظرانہ پیش کیا آج اسی ملک میں اسلام کے مکمل نفاذ کے لیے پرامن سیاسی جدوجہد کرنے والے مخلص سیاست دان، پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو کیانی کے غنڈوں کے ہاتھوں اغوا ہوئے چھ ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور پاکستان میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی کے خلاف دہشت گردی اور بغاوت کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ اب سعد جگرانوی کو ان الزامات کی بنا پر کوٹ لکھپت جیل، لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہ وہی جیل ہے جہاں ایک امریکی جاسوس اور تین پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو بھی چند دنوں کے لیے رکھا گیا تھا۔ لیکن سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار زرداری اور کیانی نے ریمنڈڈیوس کو مقدمہ ختم کروا کر بحفاظت ملک سے باہر بھجوا دیا تھا جبکہ خلافت کے قیام کے لیے نبوت ﷺ کے طریقے پر چلتے ہوئے پرامن سیاسی جدوجہد کرنے والے سعد جگرانوی پر چار بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات ڈال دیے گئے ہیں تا کہ وہ ایک لمبے عرصے تک جیل سے باہر نہ نکل سکے۔ ریمنڈ ڈیوس کو مختصر قید کے دوران فائیو سٹار ہوٹلوں والی سہولیات فراہم کی گئیں جبکہ اسلام کے نفاذ کی جدوجہد کرنے والے سعد جگرانوی کو دوران تفتیش ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

زرداری، کیانی اور ان کے ساتھی غداروں کا ٹولہ یہ جان لے کہ انھوں نے اسلام اور مسلمانوں کے دشمن امریکہ کی غلامی اور چاکری قبول کر کے دنیا اور آخرت کی بربادی کو اپنے لیے مقدر بنا لیا ہے۔ بن علی، قذافی اور حسنی مبارک دنیا میں امت کے غم و غصہ کا نشانہ بن چکے ہیں اور جلد ہی تم شام کے کذاب بشار کے خاتمے کی خبر سنوں گے۔ زرداری، کیانی اور ان کے ساتھی غدار یہ جان لیں کہ ان کی مہلت کا بھی جلد ہی خاتمہ ہونے والا ہے اور اس حقیقت کو ان کا آقا امریکہ بھی اچھی طرح جانتا ہے ۔تمھارا حزب کے شباب کا پیچھا کرنا، انھیں گرفتار کرنا، انھیں تشدد کا نشانہ بنانا کسی صورت خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتا کیونکہ یہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا وعدہ ہے۔

حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ کشمیر، فلسطین، افغانستان اور خصوصاً شامی مسلمانوں کے عزم و استقلال سے تحریک حاصل کریں اور آگے بڑھیں، سیاسی و فوجی قیادت میں موجود امریکی ایجنٹوں اور امت کے غداروں کو اکھاڑ پھینکیں، خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة فراہم کریں اور دنیا و آخرت کی عزت اور سربلندی کو اپنے نام کر لیں۔

نوٹ:میڈیا میں موجود محترم بھائی سعد جگرانوی سے انٹرویو کے لیے سینٹرل جیل کوٹ لکھپت ،لاہور،پاکستان میں رابطہ کرسکتے ہیں۔ کوٹ لکھپت جیل کا فون نمبر 99262159-(042)(0092)-ہے۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

Read more...

پاکستان میں امریکی جنگ کو ہوا دینے والوں پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے لال مسجد آپریشن دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کا ہی حصہ تھا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے لال مسجد پر حملے اور اس دوران ہونے والی اموات کے ذمہ داروں کے تعین کے لیے ایک عدالتی کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے۔ عدالت نے اس بات کو جاننے کے باوجود کہ اس وقت کے آئی۔ایس۔آئی کے سربراہ اور موجود آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اپنے سابقہ سربراہ جنرل پرویز مشرف کے حکم پر لال مسجد سانحہ میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا، اس کمیشن کے قیام کا حکم جاری کیا ہے۔ امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے لال مسجد آپریشن ایک اہم موڑ تھا۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے اس سانحہ کے بعد قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشنز شروع کیے اور پاکستان آرمی کو فتنے کی اس جنگ میں ملوث کیا۔ جس ظالمانہ طریقے سے یہ آپریشن کیا گیا اس نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں غصے اور نفرت کی آگ لگا دی اور اس آپریشن نے سوات اور اور پھر فاٹا میں امریکی فتنے کی جنگ کو بھڑکانے میں اہم کردار ادا کیا۔

لال مسجد آپریشن کے فوراً بعد مشرف نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں فوجیوں کی تعداد بڑھانے کا حکم دیا جس کے نتیجے میں ان علاقوں میں کشیدگی بڑھ گئی اور بڑے فوجی آپریشنز کرنے کی راہ ہموارکی گئی۔ 12 جولائی 2007 کو جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے لیے امریکہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری آف سٹیٹ رچرڈ بائوچر نے لال مسجد آپریشن پر مشرف کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا: "یہ پاکستان کے مستقبل کا ویژن (vision) ہے، جو مشرف نے بیان کیا اور جو مشرف کے شمالی علاقوں میں طالبانائزیشن کے خاتمے اور شہری علاقوں جیسا کہ لال مسجد میں انتہاء پسندی کے خاتمے کے عزم کے اعادے سے ظاہر ہے۔ یہ امریکہ کے بہترین قومی مفاد میں ہے کہ پاکستان مستقبل کے اس ویژن (vision) کو پورا کرنے میں کامیاب رہے"۔

مشرف کے جانے کے بعد جنرل کیانی نے رچرڈ باؤچر کے ویژن کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری اٹھالی اور پاکستان کی افواج کو سوات میں اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف آپریشن پر مجبور کیا جس کے نتیجے میں پاکستان کے قیام کے بعد سب سے بڑی اندرونِ ملک ہجرت کا واقع پیش آیا جس میں تقریباً چالیس لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا۔ اس آپریشن کے بعد سے اب تک ہزاروں فوجی اور شہری اس جنگ کی نذر ہو چکے ہیں، وہ جنگ جس کو امریکی ڈالروں سے لڑا جا رہا ہے اور جس کا مقصد خطے میں امریکی مفادات کو پورا کرنا ہے۔ جس وقت سپریم کورٹ نے عدالتی کمیشن کے قیام کا حکم نامہ جاری کیا اس وقت بھی جنرل کیانی اور وزیر خارجہ حنا ربانی کھر براسلز میں اپنے مغربی آقاوں کو اپنی وفاداری اور رچرڈ باؤچر کے پاکستان سے متعلق ویژن کو جاری و ساری رکھنے کی یقین دہانی کرا رہے تھے۔

یہ ہے امریکہ کا پاکستان کے لیے ویژن جس کو پوری قوت سے امریکہ کے غلام جنرل مشرف نے نافذ کیا تھا اور اس کے جانے کے بعد پاکستان میں امریکی مفادات کا محافظ جنرل کیانی مسلسل اس ویژن کو نافذ کر رہا ہے۔ حزب التحریر پاکستان کے لیے ایک متباد ل ویژن رکھتی ہے اور اس بات کی طرف دعوت دیتی ہے کہ پاکستان کی فوج خطے میں امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے نہیں بلکہ صرف اور صرف پاکستان کے عوام کے تحفظ کے لیے لڑے گی۔ ایک ایسے پاکستان کا ویژن جس کی فوج پشتون علاقوں میں اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر امریکہ کو خطے سے نکال باہر کرے گئی اور افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیأ کو ایک ریاست میں شامل کر کے دوسری خلافت راشدہ کو قائم کرے گی۔ وہ خلافت جو کشمیر کو ہندو ریاست سے آزادی دلوائے گی، اپنے شہریوں پر اسلام کو نافذکرے گی اور مسلم علاقوں کے وسائل کو اپنے شہریوں کے مفادات کو پورا کرنے کے لیے یکجا اور انھیں استعمال کرے گی۔ اے اہل قوت! ہم آپ سے پوچھتے ہیں آپ کس ویژن کی حمائت کرتے ہیں؟ جنرل کیانی کے ویژن کی یا پھر حزب التحریر کے ویژن کی؟

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

اقوام متحدہ کی جانب سے صرف مغربی کنارے اور غزہ کو فلسطین قرار دینا افسوس اور شرم کا مقام ہے یا خوشیاں منانے کاموقع اور کیا یہ بہادرانہ موقف ہے؟

 

رات گئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی کہ فلسطین اقوام متحدہ کا غیر ممبر مبصر رکن ہے اور اس کی سرحدیں 4جون 1967کی ''مغربی کنارہ اور غزہ کی پٹی‘‘ہیں۔ اس قرارداد پرمغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی خاص کر 'الفتح ‘نے خوشی کی شہنائیاں بجائیں ،محمود عباس اور سائب عریقات نے بھی اسے فلسطین کے لیے تاریخی دن قرار دے کر اس پر خوشیاں منائیں۔جبکہ غزہ کی پٹی میں حماس نے بھی ان کے اس موقف کی حمائت کی اور خالد مشعل اور اسماعیل ھنیہ نے عباس کی اس کوشش میں مدد بھی فراہم کی ! اگرچہ اس قراردا د نے 1948ء کے فلسطین کو ہمیشہ کے لیے''ختم‘ کر دیا ہے جیسا کہ محمود عباس نے کہا،لیکن یہ کچھ لوگوں کے لیے بہت بڑی فتح اور کامیابی ہے ! یہ قرار داد اگر محمود عباس پر تھوپ دی جاتی تو ہم کہتے کہ یہ مجبور ہیں،لیکن انہوں نے خود اس قرارداد کو پیش کروانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زورلگا یا۔ اس برائی میں دونوں مد مقابل جماعتیں یعنی الفتح اور حماس اکھٹے نظر آئیں،حالانکہ یہ دونوں کبھی کسی خیر کے کام میں اکھٹے نظر نہیں آئے،اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے سچ فرمایا ہے:

 

(أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌ يَعْقِلُونَ بِهَا أَوْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَكِنْ تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ)

''کیا یہ لوگ زمین میں گھومے پھرے نہیں کہ ان کے دل (ایسے) ہوتے کہ اُن سے سمجھ سکتے اور کان (ایسے) ہوتے کہ اُن سے سن سکتے، بات یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل جو سینوں میں ہیں وہی اندھے ہوجاتے ہیں ‘‘(الحج:46)۔


تصورات کس قدر تبدیل ہوگئے اور اقدار کس قد ربدل گئیں کہ فلسطین کے زیادہ تر حصے کو اونے پونے داموں یہود کو بیچ دیا گیابلکہ بلا قیمت اس چیز کے بدلے جس کو صرف کاغذات میں غیر ممبر ملک فلسطین کہا جائے گا۔ اورا س پر ماتم کرنے کی بجائے شہنائیاں بجائی جارہی ہیں حالانکہ یہ انتہائی المناک اور گہرا زخم ہے! اللہ رحم کرے شاعروں کے سردار شوقی پر جس نے آج سے نوے(90)سال پہلے مصطفی کمال اتاترک کی جانب سے خلافتِ اسلامیہ کے نور کو بجھا کر اس کی جگہ سیکولر جمہوریت کی تاریکی کو لانے اور اسے کامیابی قرار دینے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا: کہ (عادت اغانی العرس رَجعَ نُواح ونعیت بین معالم الافراح) ''شادیانے ماتم اور نوحہ بن گئے اور شہنائیوں میں اعلانِ مرگ ہو گیا‘‘۔

یہ لوگ بھی ایسا ہی کر رہے ہیں اپنے ہاتھوں خود کو رسوا کر رہے ہیں اور ہماری مصیبتوں پر خوشیاں منارہے ہیں ۔ یہ اس قرارداد کو منظور کرانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور اس فلسطین کے لیے نہیں لگا رہے جس کو عمر رضی اللہ عنہ نے فتح کیا تھا، جس کوصلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ نے آزاد کروایا تھا اورخلیفہ عبد الحمید دوئم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی حفاظت کی تھی ۔۔ ہاں جو فلسطین ان اکابرین کی نظر میں فلسطین تھا یہ وہ فلسطین نہیں بلکہ یہ اس کا ایک چھوٹا ساٹکڑا ہے،لہٰذا اس معمولی سے ٹکڑے کے لیے یہ قرارداد اس طرح منظور کی گئی کہ امت کے ان غداروں کو اس قرارداد کو ایک کامیابی کی صورت میں پیش کرنے کا موقع مل جائے۔ اس چیز کو ممکن بنانے کے لیے امریکہ نے کردار ادا کیااور اس قرارداد کے حق میں ووٹ دلوائے،لیکن بظاہر اس قرارداد کی مخالفت کی ۔ اس طرح عباس اور عریقات کو اپنی اس غداری کے ''دفاع‘‘ میں یہ کہنے کا موقع مل گیا کہ انہوں نے امریکہ کی مخالفت کے باوجود اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں اٹھا یاہے! انہیں معلوم ہے کہ وہ جھوٹے ہیں۔ امریکہ اگر انہیں بیٹھنے کا کہے تو وہ بغیر کسی حرکت کے بیٹھے رہتے ہیں ،لیکن امریکہ خود اس مسئلہ کا ایسا حل چاہ رہا تھا کہ جس کے ذریعے وہ ان تمام منصوبوں کا راستہ روک سکے جو اس کے اپنے موجوزہ حل یعنی دوریاستی منصوبے کے خلاف ہیں۔ لہٰذا خیانت ،دھوکہ اور پروپیگنڈہ کے تمام حربے استعمال کیے گئے تا کہ فلسطین کے بیشتر حصے کو گنوانے والی اس قرارداد کو بڑی کامیابی اور فتح ظاہر کیا جاسکے۔ رسول اللہ ﷺ نے سچ فرمایا ہے:ابنِ ماجہ نے ابو ہریرہؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

((سیاتی علی الناس سنوات خدّاعات ،یصدّق فیھا الکاذب ،ویکذّب فیھا الصادق،ویوٗتمن فیھا الخائن ،ویُخوّن فیھا الامین،وینطق فیھا الرویبضۃ، قیل:و ماالرویبضۃ قال:الرجل تافہ فی امر العامۃ ))

''لوگوں پر ایسا وقت بھی آئے گا جب دھوکہ دہی عام ہو گی،اس وقت جھوٹوں کو سچا کہا جائے گا اور سچ بولنے والوں کو جھوٹا کہہ کر مذمت کی جائے گی۔ غداروں کو امانت دار جبکہ امانت داروں کو غدار کہا جائے گا۔ اور روبیضہ لوگوں میں کلام(ان کی نمائندگی) کریں گے ، پوچھا گیا رویبضہ کون ہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا: یہ نااہل، خائن اور ذلیل لوگ ہوں گے،جولوگوں کے اہم معاملات پر فیصلے کریں گے‘‘۔

 

اس کے باوجود ہم ان لو گوں سے کہتے ہیں جو ان قراردادوں کے ذریعے فلسطین کی اہمیت کو ہر لحاظ سے ''کم‘‘ کرناچاہتے ہیں اور ان لوگوں سے بھی جنہوں نے سیکولر ترکی کو اسلامی خلافت کا نعم البدل قرار دیا کہ :خلافت کے قیام اور فلسطین کی آزادی کے لیے ایک عظیم امت موجود ہے،امت میں سے کچھ بھٹکے ہوئے لوگ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ اللہ کے اذن سے خلافت اور فلسطین کے لیے ایک مخلص اور سچی جماعت(حزب التحریر )موجود ہے جس نے امت کوساتھ لیتے ہوئے خود کو ان دو عظیم چیزوں کوواپس لینے کے لیے وقف کررکھا ہے۔ نبیِ صادق ﷺ نے اس کی بشارت دیتے ہوئے فرمایا ہے: (ثم تکون خلافۃ علی منھاج النبوۃ )''اس کے بعد نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہو گی‘‘(احمد، طیالسی)۔ اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی فرمایا: (لتُقاتِلن الیہود فلتقتلنھم)''تم ضرور یہود سے لڑو گے اور انہیں قتل کرو گے ‘‘( مسلم)۔

 

( وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ )
'' اور اس روز مومن خوش ہوجائیں گے،یعنی اللہ کی مدد سے وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب اور مہربان ہے‘‘(الروم:4-5)

Read more...

حزب التحریر ولایہ سوڈان کے ایک وفد نے حزب التحریر ولایہ پاکستان کے میڈیا آفس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان پاکستانی سفارتخانے کو پہنچا دیا

حزب التحریر ولایہ سوڈان کے ایک وفد، جس میں استاد یعقوب ابراھیم رکن میڈیا آفس اور حزب التحریر کے رکن انجینئر محمد مصطفی بھی تھے، نے سوڈان میں حزب التحریر کے ترجمان استاد عثمان ابو خلیل کی قیادت میں خرطوم میں پاکستانی سفارتخانے کو حزب التحریر ولایہ پاکستان کے میڈیا آفس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان حوالہ کیا، جس کا موضوع یہ تھا کہ: حزب التحریر پاکستان کے سرکش حکمرانوں کی جانب سے پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کے اغوا کے بعد چھ مہینے کا عرصہ گزرنے پر ملک کے طول و عرض میں احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔
اس بیان کے حوالے کرنے سے قبل کل خرطوم میں پاکستانی سفارتخانے کے سامنے، خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کرنے اور امریکی راج کے سامنے ڈٹ جانے کی پاداش میں پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو اغوا کیے چھ ماہ کا عرصہ گزر جانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

Read more...

سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں اور امریکہ کے درمیان قاتلانہ اتحاد پاکستان کو تباہ و برباد کررہا ہے

28 نومبر 2012 کو برطانوی اخبار "دی ڈیلی ٹیلی گراف" نے ایک رپورٹ شائع کی جس کے مطابق برطانوی سپیشل فورسز کا ایک آفیسر پاکستان کی سرزمین پر پاکستان کی فوجی قیادت میں موجود غداروں کی مدد و حمائت سے ایک امریکی غیر سرکاری فوجی یونٹ کو 2003 میں چلاتا رہا ہے۔ اس انکشاف سے قبل 2011 میں مشہور زمانہ سی۔آئی۔اے کے کنٹریکٹر ریمنڈڈیوس کی گرفتاری اور رہائی اور پاکستان کے بڑے شہروں میں محفوظ گھروں میں غیر ملکی نجی سیکیورٹی کنٹریکٹرز کی موجودگی کی کئی خبریں بھی شائع ہو چکی ہیں۔ امریکی صحافی بوب وڈورڈ نے اپنی کتاب "اوبامہ کی جنگ" میں اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ سی۔آئی۔اے کے پیشہ ور قاتلوں کی ٹیمیں پاکستان میں دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ یہ ہے وہ ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک جو پاکستان میں سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی مکمل پشت پناہی سے کا م کر رہا ہے اور معاونت کی یہ انتہا امریکہ اور پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے درمیان موجود گہرے تعلقات کی نشاندہی کرتی ہے۔

حزب التحریر نے پاکستان اور اس کے عوام کے خلاف فوجی قیادت میں موجود غدار جنرل کیانی اور سیاسی قیادت میں موجود غدار صدر آصف علی زرداری کے امریکہ کے ساتھ اس قاتلانہ اتحاد کو بے نقاب کرتی آ رہی ہے۔ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں اور امریکہ کے درمیان اس اتحاد کے نتیجے میں ہزاروں پاکستانی فوجی اور شہری قتل جبکہ پاکستان کی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے اور پاکستان کی شہروں کوئٹہ، پشاور اور کراچی میں امن و امان کی ابتر صورتحال کے نتیجے میں روزانہ درجنوں اموات واقع ہو رہی ہیں۔ جنرل کیانی نے اپنے پیش رو اور استاد جنرل پرویز مشرف کی پالیسیوں کو جاری و ساری رکھا، وہ مشرف کہ جس نے امریکہ کو خطے میں داخل ہونے اور قدم جمانے کے لیے پاکستان میں امریکی فوج اور انٹیلی جنس کی تعداد میں اضافے کی اجازت دی تھی۔ کیانی کے سابقہ باس کے انہی جرائم کی وجہ سے پاکستان میں اس بات پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ سابق آرمی چیف یعنی صدر پرویز مشرف نے پاکستان اور اس کے عوام کے خلاف جو جرائم کیے ہیں اس پر اس کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔ ہم ان لوگوں سے پوچھنا چاہتے ہیں جو مشرف پر مقدمہ چلانے کی حمائت کرتے ہیں کہ کیا وہ مشرف کے شاگرد کیانی کے ہاتھوں پاکستان اور اس کی عوام کے خلاف انھی جرائم کے مسلسل ارتکاب کو نہیں دیکھ رہے؟ جنرل کیانی کے دور میں بھی امریکہ اور اس کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اسی طرح بھرپور حمائت اور مدد و معاونت مل رہی ہے جیسا کہ انھیں مشرف کے دور میں ملتی تھی، نیٹو سپلائی لائن اسی طرح پاکستان سے گزر رہی ہے اور افغانستان کے مسلمانوں کے خلاف صلیبیوں کی معاونت جاری ہے، بلوچستان مسلسل جل رہا ہے، کراچی کی بدامنی میں اضافہ ہو گیا ہے اور جنرل کیانی کے دور میں ایبٹ آباد اور سلالہ پر حملہ کر کے پاکستان کی خودمختاری کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ تو وہ کیا وجہ ہے جو ان لوگوں کو آج کے ظالم و جابر کے خلاف آواز بلند کرنے سے روکتی ہے جبکہ وہ بڑے زور وشور سے ماضی کے غدار پر مقدمے چلانے کامطالبہ کرتے ہیں؟ حزب التحریر یہ واضح کر دینا چاہتی ہے کہ چھ ماہ سے لاپتہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ اور پاکستان میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی کا اغوا اور پھر گرفتاری، حزب کو ظالم حکمرانوں کے احتساب اور کلمۂ حق بلند کرنے سے روک نہیں سکتی۔ رسول اللہ ﷺۖ نے فرمایا: ((أفضل الجھاد کلمة حق عند سلطان جائر))" افضل جہاد، جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے" (ترمذی)۔ ہم جنرل کیانی کو آنے والی خلافت کے ہاتھوں اس کے خلاف ہونے والے سخت ترین احتساب سے اور آخرت میں اللہ کے غصے سے پیشگی خبردار کرتے ہیں۔ جنرل کیانی اپنے جرائم کی تلافی میں جو کام کم سے کم کر سکتا ہے وہ یہ ہے کہ وہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائے اور افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران کو موقع فراہم کرے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة فراہم کریں۔

فَلَمَّآ آسَفُونَا ٱنتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ أَجْمَعِينَ

پھر جب انھوں نے ہمیں غصہ دلایا تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور سب کو ڈبو دیا (الزخرف:55)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک