الخميس، 06 رمضان 1446| 2025/03/06
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

حدیث مبارکہ کے ساتھ

 

"نامحرم خاتون کے ساتھ خلوت کی ممانعت اور اس کے پاس جانے کی حرمت کا باب"

 

 

ہم آپ سبھی عزیزوں کو، وہ جہاں بھی موجود ہیں خوش آمدید کہتے ہیں، آپ کے پروگرام "حدیث مبارکہ کے ساتھ" کی ایک نئی قسط میں۔ اور ہم بہترین دعا کے ساتھ آغاز کرتے ہیں: السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته۔

 

 

صحیح مسلم کی شرح نووی میں اختصار کے ساتھ "اجنبی خاتون کے ساتھ خلوت (تنہائی) کی ممانعت اور اس کے پاس جانے کی حرمت" کے باب میں درج ہے کہ :

 

 

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَار:ِ يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَفَرَأَيْتَ الْحَمْوَ قَالَ: الْحَمْوُ الْمَوْتُ ".

 

"ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ہم سے لیث نے بیان کیا، ہم سے محمد بن رومح نے بیان کیا، کہ لیث نے یزید بن ابی حبیب سے، انہوں نے ابو الخیر سے اور انہوں نے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم عورتوں کے پاس جانے سے بچو"۔ تو ایک انصاری شخص نے کہا: "یا رسول اللہ! آپ کا 'الْحَمْوَ' (دیور) کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: 'دیور موت ہے"۔

 

 

نبی ﷺ کے فرمان "الحمو الموت" کے بارے میں، لیث بن سعد نے کہا:"الحمو (دیور) سے مراد شوہر کا بھائی اور اس جیسے شوہر کے دیگر قریبی رشتہ دار ہیں، جیسے چچا زاد بھائی اور اسی قسم کے دیگر رشتہ دار"۔

 

 

اہلِ زباں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ "أحْماء" سے مراد عورت کے شوہر کے رشتہ دار ہیں، جیسے اس کے والد، بھائی، بھتیجا، چچا زاد بھائی اور اسی طرح کے دیگر رشتہ دار اور "أخْتان" سے مراد مرد کی بیوی کے رشتہ دار ہیں۔ جبکہ "أصْهار" دونوں قسم کے رشتہ داروں پر بولا جاتا ہے۔

 

 

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان "الحمو الموت" کا مطلب یہ ہے کہ دیور ( شوہر کے قریبی رشتہ دار) سے خطرہ زیادہ ہے، اور اس سے شر (فتنہ) کا اندیشہ بھی زیادہ ہے کیونکہ اس کا عورت تک پہنچنا اور اس کے ساتھ خلوت کرنا (تنہائی میں ہونا) ممکن ہوتا ہے اور اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا جاتا، بخلاف کسی اجنبی کے۔ یہاں "الحمو" سے مراد شوہر کے رشتہ دار ہیں سوائے اس کے والدین اور بیٹوں کے۔ والدین اور بیٹے، بیوی کے محرم ہیں، ان کیلئے اس کے ساتھ خلوت جائز ہے، اور انہیں "موت" سے تعبیر نہیں کیا جاتا۔ بلکہ یہاں مراد دیور، بھتیجا، چچا، چچا زاد اور اس جیسے رشتہ دار ہیں جو محرم نہیں ہیں۔ لوگوں کی عادت یہ ہے کہ ان کے معاملے میں نرمی برتتے ہیں اور دیور عورت کے ساتھ خلوت میں ہوتا ہے، اور یہی موت ہے۔ اور درج بالا وجہ کے باعث یہ کسی اجنبی کے مقابلے میں زیادہ ممانعت کے لائق ہے۔

 

 

وَقَالَ ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ في الحمو الموت : هِيَ كَلِمَةٌ تَقُولُهَا الْعَرَبُ ، كَمَا يُقَالُ : الْأَسَدُ الْمَوْتُ ، أَيْ لِقَاؤُهُ مِثْلُ الْمَوْتِ . وَقَالَ الْقَاضِي : مَعْنَاهُ الْخَلْوَةُ بِالْأَحْمَاءِ مُؤَدِّيَةٌ إِلَى الْفِتْنَةِ وَالْهَلَاكِ فِي الدِّينِ ، فَجَعَلَهُ كَهَلَاكِ الْمَوْتِ ، فَوَرَدَ الْكَلَامُ مَوْرِدَ التَّغْلِيظِ . قَالَ : وَفِي الْحَمِّ أَرْبَعُ لُغَاتٍ إِحْدَاهَا، هَذَا حَمُوكَ بِضَمِّ الْمِيمِ فِي الرَّفْعِ ، وَرَأَيْتُ حَمَاكَ ، وَمَرَرْتُ بِحَمِيكَ.

 

"ابن الاعرابی نے "الحمو الموت" کے بارے میں کہا: یہ عرب کا ایک محاورہ ہے، جیسا کہ کہا جاتا ہے: "الاسد الموت" (شیر موت ہے) یعنی اس سے ملاقات موت کی مانند ہے۔ اور قاضی نے کہا: اس کا مطلب یہ ہے کہ احماء (یعنی شوہر کے قریبی رشتہ داروں) کے ساتھ خلوت (تنہائی) فتنہ اور دین میں ہلاکت کی طرف لے جاتی ہے، اس لئے اسے موت کی ہلاکت کے مشابہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ الفاظ شدت اور تاکید کے انداز میں آئے ہیں۔ قاضی نے مزید کہا: "حمو" کے لیے چار اعراب ہیں یہ "حَمُوكَ" بضم میم (میم کو پیش کے ساتھ) رفع میں ہے اور رأيتُ حَمَاكَ" (منصوب) اور مَرَرْتُ بِحَمِيكَ" (مجرور)" ہے۔

 

 

اے معزز دوستو!

 

 

اب وقت آ گیا ہے کہ مسلمان اپنے دین کے احکام کو سمجھیں۔ ہم اکثر ایسے مسائل اور جرائم کے بارے میں سنتے ہیں جو اس حدیث پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں۔ کتنے ہی مردوں نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی کیونکہ انہوں نے اپنی بیوی کی خیانت اپنے بھائی کے ساتھ پکڑ لی؟ کتنے ہی مردوں کے گھر تباہ ہو گئے اور ان کے بچے بے گھر ہو گئے اسی وجہ سے؟ اگر آپ کسی سے اس بارے میں بات کریں اور انہیں حدیث "الحمو الموت" یاد دلائیں، تو آپ ہی کو موردِ الزام ٹھہرایا جاتا ہے اور لوگوں کی نظر میں آپ کو ایک بیمار ذہنیت رکھنے والا شخص سمجھا جاتا ہے جو اپنے قریب ترین رشتہ داروں، جیسے اپنے بھائی، پر بھی شک کرتا ہے۔ اگر وہ آپ کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہیں تو کہتے ہیں: "یہ تو کوئی غیر نہیں، یہ تو اس کا کزن ہے" یا کچھ اور۔ اور یقیناً وہ ان جرائم کو نظرانداز کر دیتے ہیں جو اس حدیث کی پروا نہ کرنے کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔ اگر آپ کسی جرم کا ذکر کریں جو اس حدیث پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ہوا ہو، تو وہ مسئلہ اس شخص کا بتاتے ہیں جسے وہ بیمار ذہنیت کا شکار قرار دیتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ یہ ایک الگ معاملہ ہے جسے پورے معاشرے پر لاگو نہیں کیا جا سکتا۔

 

اے اللہ! رحم فرما... اے اللہ! رحم فرما ...

 

 

مسلمانو! کیا آپ نے دیکھا کہ ہم کس حالت تک پہنچ گئے ہیں؟ کیا آپ نے دیکھا کہ ہم دینِ الٰہی سے کتنے دور ہو گئے ہیں؟ اور اس کے بعد، کچھ لوگ سوال کرتے ہیں کہ ہمارا حال اتنا خراب کیوں ہو گیا ہے؟

 

 

اے مسلمانو!

 

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم جس حالت کو پہنچ چکے، یہ صرف اللہ کی شریعت کے بجائے کسی اور شریعت کو نافذ کرنے کی وجہ سے ہے۔ وہ شریعت جو کفر اور الحاد پر مبنی ہے، وہ جنگل کا قانون، جو کہتا ہے: "جو کچھ حاصل کر سکتے ہو لے لو، لیکن اس بات کا دھیان رکھو کہ قانون تمہیں نہ دیکھے"۔ اسی لیے ہم پر واجب ہے کہ ان نفرت انگیز انسانی قوانین کو ختم کرنے کے لیے کام کریں، جو انسانی فطرت کے خلاف ہیں اور انسان کو ہلاکت کی طرف لے گئے ہیں۔ اور ان قوانین کو ختم کرنے کے لیے، ان حکمرانوں کو ہٹانا ضروری ہے جنہوں نے ان قوانین کو لوگوں پر لازم کر دیا، یہاں تک کہ یہ ان کی زندگی کا حصہ بن گئے ہیں۔ جان لیں کہ حکمرانوں کے خلاف انقلاب کی ٹرین روانہ ہو چکی، لہذا خبردار رہیں اور اس میں سوار ہوئے بغیر اسے نہ جانے دیں، اور اس میں اپنے لیے ایک سیٹ محفوظ کر لیں، کیونکہ آپ کے ساتھ یا آپ کے بغیر، یہ ٹرین ضرور چلتی رہے گی۔ تو اس عظیم کام کا اجر ضائع نہ کریں، اس عمل کا اجر ضائع نہ کریں، کیونکہ یہ عظیم اجر زندگی میں صرف ایک بار آتا ہے۔

 

 

اے اللہ! ہمیں ان مخلص عمل کرنے والوں میں شامل فرما جو اس دین کو عزت بخشنے اور اسے دوبارہ زندگی کی حقیقت میں واپس لانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اے اللہ! ایسا ہی ہو، آمين۔

 

 

معزز دوستو! ہم اگلی حدیث نبوی کے ساتھ ملاقات تک، آپ کو اللہ کی حفاظت میں چھوڑتے ہیں۔

 

 

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

 

 

Last modified onبدھ, 05 مارچ 2025 23:14

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک