بسم الله الرحمن الرحيم
خلافت کے انہدام کے 104ویں سالانہ موقع پر حزب التحریر کی عالمی سرگرمیوں پر ایک نظر
(ترجمہ)
پیش کردہ: محترمہ رولا إبراهيم - حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کی رکن
خلافت کے انہدام کی 104ویں سالانہ موقع پر مسلمانوں پر آنے والی مصیبتیں اور آفات ایک کے بعد ایک کر کے جاری ہیں، تکالیف کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، اور ہماری امت کے دل کا گہرا زخم مزید سے مزید تر لہو بہا رہا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ حقیقت مزید واضح ہو رہی ہے کہ خلافتِ اسلامیہ کی ریاست کی عدم موجودگی کے باعث مسلمان اپنی عزت، وقار، اور طاقت کا سرچشمہ کھو چکے ہیں۔ ان حالات میں وہ لوگ جو سیاسی اور فکری میدان میں رسولِ اکرم ﷺ کے طریقے پر چلتے ہوئے اسلامی زندگی کو دوبارہ بحال کرنے کے لئے سرگرم ہیں، اور جو نبوت کے نقش قدم پر دوسری خلافتِ راشدہ کو قائم کرنے کے لئے اللہ، اس کے رسول ﷺ، اور اپنی امت سے عہد کر چکے ہیں کہ وہ نہ تھکیں گے، نہ مایوس ہوں گے، نہ پیچھے ہٹیں گے، اور نہ ہی نبوت کے راستے سے خیانت کریں گے، یہاں تک کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ انہیں غلبہ عطا فرما دے اور فتح نصیب کرے، یا وہ اللہ کے راستے میں جان دے کر شہید ہو جائیں۔ حزب التحریر کے ان شباب نے دنیا بھر میں اس المناک واقعہ کو غیر معمولی سرگرمیوں کے ذریعے یاد کیا، جن میں مظاہرے، مؤثر بیانات، ویڈیو پیغامات، کانفرنسیں، اعلامیے، اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔
اس المناک واقعہ کی سالانہ یادگار کے موقع پر، حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس نے ان واقعات کی جامع کوریج کے لیے ایک عالمی مہم کا آغاز کیا۔ اس مہم کا افتتاح انجینئر صلاح الدین عضاضہ نے کیا، جو مرکزی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر ہیں۔ اپنی تقریر میں انہوں نے امت کی موجودہ نسل سے خطاب کرتے ہوئے خلافت کو دوبارہ قائم کرنے اور اس دارالاسلام کو دوبارہ قائم کرنے کے لئے بھرپور جدوجہد کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ حزب التحریر اس سالانہ موقع کو اس لئے یاد رکھتی ہے تاکہ امت مسلمہ کو اس سانحے کو مٹانے اور نبوت کے نقش قدم پر خلافت راشدہ کو قائم کرنے کے لیے اپنے شباب کے ساتھ مل کر جدوجہد کے لئے متحرک کیا جا سکے۔ اسی مناسبت سے، حزب التحریر کا مرکزی میڈیا آفس اس سانحے کی 104ویں برسی کا آغاز ایک عالمی میڈیا مہم کے ذریعے کر رہا ہے، جس کا عنوان ہے: ”نبوت کے طریقے پر خلافت راشدہ — دنیا اور انسانیت کی نجات دہندہ“۔
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے خواتین کے شعبے نے ایک خطاب کے ذریعے حصہ لیا جس میں کہا گیا: ”تمام الفاظ بے سود ہیں، جو ہماری خلافت کی عدم موجودگی کے بعد بدحالی، پسماندگی، ٹوٹ پھوٹ اور کافر استعماری طاقتوں کے سامنے اندھی فرمانبرداری کو ظاہر کر سکیں! “ اس خطاب میں مسلمانوں سے اپنے دین کی طرف واپس آنے کی اپیل کی گئی، اور یہ کہا گیا کہ یتیموں کے آنسو کوئی نہیں پونچھے گا، مسلمانوں کی عزت و آبرو کو کوئی نہیں بچائے گا، نہ ہی ہماری زمین کو غاصبین سے آزاد کرائے گا، اور نہ ہی ہمارے ممالک کو یکجا کرےگا اور ہمارے رایۂ عَلم کو کوئی نہیں بلند کرے گا سوائے مسلمانوں کے خلیفہ کے۔ اس خطاب میں افواج سے مخاطب ہو کر یہ کہا گیا کہ وہ یہ آواز بلند کریں کہ امت خود اپنے منہ سے باآوازبلند پکار رہی ہے: ”آخر تم کہاں ہو؟ آخر تم کب ان غلامی کی زنجیروں کو توڑ پھینکو گے؟ تم ان کی مدد کیوں نہیں کرتے؟ کیا تمہارے دین سے وفاداری کا یہی مطلب ہے؟ اور کیا تم اپنے رب کو راضی کرنے کے لئے یہ قدم نہیں اٹھاؤ گے؟“
مرکزی میڈیا آفس نے ”الواقیہ ٹی وی“ کے ذریعے ایک بین الاقوامی میڈیا کانفرنس کا انعقاد کیا، جس کا عنوان تھا: ”خلافت کی راہ کے متغیرات“۔ اس کانفرنس میں خلافت کے قیام کے داعیان کے ایک گروپ نے شرکت کی، اور اس کانفرنس کی میزبانی شیخ عدنان مزیان نے کی۔
پہلا خطاب انجینئر باہر صالح نے کیا، جس کا عنوان تھا: "حتیٰ تتبع ملتہم" یعنی کہ ”جب تک تم ان کے دین کی پیروی نہ کر لو“۔ ان کے خطاب کے سب سے نمایاں نکات یہ تھے کہ ”مغرب کچھ بھی قبول نہ کرے گا یا کسی بھی عمل سے کبھی مطمئن ہوگا جب تک کہ مسلمان اسلام سے کھلم کھلا انحراف نہ کرلیں اور دین اسلام سے انکار نہ کر لیا جائے۔ ممکن ہے کہ وہ وقتی طور پر نرم رویہ اختیار کرے جب اسے کچھ لچک اور رعایت نظر آئے، لیکن یہ نرمی دراصل دھوکے اور فریب کا سامان ہوگا، کیونکہ وہ اپنے مقصد کے حصول کے لئے خفیہ اور اعلانیہ دونوں طریقوں سے کام جاری رکھے گا۔ اور مغرب کا مسلمانوں کے ممالک سے متعلق مقصد دو نکات پر مشتمل ہے۔ اول یہ کہ یہ یقینی بنانا کہ اسلام کی دوبارہ واپسی نہ ہو۔ اور دوسرا یہ کہ وہ ہمارے ممالک پر اپنی استعماری گرفت برقرار رکھے اور ہمارے وسائل کی لُوٹ مار جاری رکھے“۔
دوسرا خطاب محترمہ رنا مصطفی کا تھا، جس کا عنوان تھا: ”اقلیتوں اور خواتین کے حقوق“۔ اس خطاب کے نمایاں نکات میں ایک یہ تھا کہ ”مغرب نے عورت کے عظیم مقام اور اس کے خاندان اور معاشرے کی تعمیر میں اہم کردار کو پہچان لیا ہے، اور پھر اس نے اپنے حملوں کا رخ عورت کی طرف موڑ لیا۔ مغرب نے مسلمان عورت کو بے پردہ ثقافت، آزادیوں کے جال، اور اسلام کے احکام سے آزادی کی طرف کھینچنے کی کوشش کی، تاکہ عورت کو بے حجاب کر کے اس کے جمالیاتی حسن اور زیبائش کو بے پردہ و عیاں کر دیا جائے۔ اس مقصد کے لئے مغرب نے خواتین کے حقوق کے تحفظ اور انہیں مضبوط بنانے کے نام پر دنیاوی قوانین وضع کر لئے“۔
تیسرا خطاب شیخ احمد الصوفی کا تھا، جس کا عنوان تھا: ”دین میں دنیاداری اور تدریج کا نقطۂ نظر“۔ انہوں نے کہا: ”بھائیو، کیا آپ جانتے ہیں کہ ہم کس بارے میں بات کر رہے ہیں؟ ہم طریقۂ نبوت کے بارے میں بات کر رہے ہیں، جس کے مطابق ہم پر اس جبریہ حکمرانی کے بعد جس میں ہم آج موجود ہیں، اللہ سبحانہ وتعالی کی رضا کے مطابق کوئی بھی ریاست نہیں ہو سکتی، جب تک کہ یہ ریاست طریقۂ نبوت پر قائم نہ ہو، جیسے کہ الصادق المصدوق پیغمبر ﷺ نے ہمیں بشارت دی ہے۔ طریقۂ نبوت میں کفر کے آئین کے ساتھ شریک ہونا قطعی شامل نہیں ہے۔ طریقۂ نبوت میں ظالم حکمرانوں کی طرف رجوع کرنا قطعی شامل نہیں ہے۔ طریقۂ نبوت میں خوشامد یا چاپلوسی کرنا، تدریج، کمزوری یا اصولوں پر سمجھوتہ کرنا شامل نہیں ہے۔ اس کے بجائے، یہ طریقہ کفر کی نابودشدہ حکمرانی کے کھنڈرات پر اسلام کی مکمل حکمرانی کا قیام ہے“۔
چوتھا خطاب پروفیسر محمد الملکاوی کا تھا، جس کا عنوان تھا: ”صرف خلافت ہی حقیقی حل اور اصل طاقت ہے“۔ پروفیسر الملکاوی نے کہا: ”ہم امت کے بیٹوں، بیٹیوں اور شباب کو بار بار یہی بات یاد دلاتے رہیں گے کہ انہیں ہمارے ہاتھوں میں ہاتھ ملانے چاہیئں اور اس راہ پر چلنا چاہیے جو ہم نے بصیرت کے ساتھ متعین کیا ہے، یعنی سنجیدہ جدوجہد اور مسلسل محنت کے ذریعے تاکہ اسلام کی وہ قوت دوبارہ قائم کی جا سکے جو نبوت کے نقش قدم پر خلافتِ راشدہ کی صورت میں ظاہر ہو، تاکہ حکمرانی دوبارہ صرف اس پر قائم ہو جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا، کیونکہ وہی تمام احکام کا مالک و مختار ہے۔ یہ سب اس لیے ہے تاکہ اقتدار امت کے پاس ہو، جو ایک عادل خلیفہ کو بیعت دے، تاکہ وہ اسلام کے مطابق حکمرانی کرے، اور دھوکا نہ کھا جائے کہ سیکولرازم سے اسلام کی طرف تدریجی منتقلی ممکن ہے، یا جمہوریت سے اسلام کی طرف، یا بعثیت (Baathism) سے اسلام کی طرف کوئی راہ نکلتی ہے۔ کیونکہ اسلام کا راستہ ہی حق ہے، وہی روشن نور ہے، اور وہ کبھی بھی سرمایہ داریت، سیکولرزم، جمہوریت، قوم پرستی یا ان جیسی کسی تاریکی سے جنم نہیں لے سکتا“۔
اختتامی خطاب مرکزی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر،انجینئر صلاح الدین عضاضہ نے پیش کیا، جس کا عنوان تھا: ”نبوت کے طریقے پر دوسری خلافتِ راشدہ، اپنے قیام کے کنارے پر“۔ اس خطاب میں کہا گیا کہ : ”کیا ہی عجیب سال تھا وہ گزرا ہوا سال، جس میں بلادِ الشام دو طوفانوں میں گھرا ہوا تھا، ایک 'طوفان الاقصیٰ' اور دوسرا ملکِ شام کو اسد کی حکومت سے نجات دلانے کا طوفان۔ یہ دونوں طوفان ایسے بے قابو گھوڑوں کی مانند تھے جو کسی سرحد پر رکنے کو تیار نہ تھے۔ امتِ مسلمہ نے ان کی لگام تھامی، اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مشیت سے، انہیں وہاں تک پہنچا دیا جہاں ان کا آغاز کرنے والوں کا تصور بھی نہ تھا۔ یوں توازن الٹ دیے گئے اور تصورات بدل گئے۔ ایک طویل انتظار کے بعد ہم سیاسی منظرنامے کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ امتِ مسلمہ ہر تحریک کے ساتھ اپنے قاتل اور اپنے حقوق کے غاصب پر جھپٹنے کے لئے بے تاب نظر آتی ہے۔ یہ امت بےچینی سے اپنی کھوئی ہوئی بالادستی واپس حاصل کرنے اور اپنے زخموں کا بدلہ لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ چنانچہ، امت مسلمہ کی ہر مخلص اور خودمختار تحریک نہ صرف سیاسی توازن کو ہلا کر رکھ دیتی ہے بلکہ مغرب کو اپنے منصوبے ازسرِ نو ترتیب دینے پر مجبور کر دیتی ہے، اور امت کے ذہن میں سیاسی شعور اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے عقیدت کا ایک نیا خط کھینچ دیتی ہے“۔
اس موقع پر مرکزی میڈیا آفس نے حوصلہ افزائی کرنے والے پیغامات جاری کیے۔ اس میں اہلِ قوت و اقتدار سے اپیل کی گئی، اور انہیں المعتصم کی سی جوانمردی اختیار کرنے کی دعوت دی، یہ یاد دلاتے ہوئے کہ وہی اس امت کی ڈھال ہیں۔ ان پیغامات میں مزید یہ کہا گیا: ”آپ کو چاہیے کہ مسلمانوں اور ان کے ملک کو اندرونی و بیرونی خطرات سے بچانے کے لیے خود کو تیار کرو۔ آپ کو لازم ہے کہ ان خطرات سے نمٹنے کے لیے ضروری داخلی اور خارجی منصوبہ بندی کرو، اور اگر جنگ ناگزیر ہو تو اس کے لیے بھی تیار رہو۔ آپ کو ملک کی داخلی اور خارجی صورتحال کا ادراک ہونا چاہیے تاکہ ملک اور اس کے عوام کو درپیش تمام خطرات کا مؤثر انداز میں مقابلہ کیا جا سکے“۔ ان پیغامات میں عظیم امتِ مسلمہ کو بھی مخاطب کیا گیا اور کہا: ”حزب التحریر ایک مخلص، باشعور قیادت ہے جو امت اور ریاست کی رہنمائی کی صلاحیت رکھتی ہے، اور ان تمام مسائل کو حل کر سکتی ہے جو گلے سڑے سرمایہ دارانہ نظام، استعماری طاقتوں اور ان کے آلۂ کاروں، یعنی غداروں اور ایجنٹوں کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔ آپ کو فوری طور پر حزب کو قیادت سونپ دینی چاہیے تاکہ وہ خلافت راشدہ کے قیام سے اور امت اور ممالک کو یکجا کر کے آپ کو عزت و سربلندی کی جانب لے جا سکے“۔
انڈونیشیا: حزب التحریر انڈونیشیا نے دارالحکومت جکارتہ میں ایک عظیم الشان ریلی کا انعقاد کیا، جس کا عنوان تھا: ”فلسطین خلافت اور جہاد کے ذریعے سے ہی آزاد ہوگا“۔ اس ریلی میں تیس ہزار سے زائد مسلمان مرد و خواتین نے شرکت کی۔ انہوں نے مسلم افواج کو حرکت میں لانے کا مطالبہ کیا تاکہ مظلوم مسلمانوں کی مدد کی جائے جو مبارک سرزمین فلسطین میں ظلم کا شکار ہیں، اور مسجد اقصیٰ سمیت تمام مقبوضہ فلسطین کو — نہر سے بحر تک — یہودی قاتل مجرموں کی نجاست سے آزاد کرایا جا سکے۔شرکاء نے اس حقیقت کو بھی اجاگر کیا کہ نبوت کے طریقے پر خلافتِ راشدہ ثانیہ کا قیام ہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے تمام اسلامی ممالک کو استعماری کفار کے ہر طرح کے اثر و رسوخ سے آزاد کرایا جا سکتا ہے۔
ترکی: حزب التحریر ولایہ ترکی نے سالانہ خلافت کانفرنس کا انعقاد کیا، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ جو استنبول کے ضلع إسنيورت میں نيني خاتون کلچرل سینٹر میں منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس کا عنوان تھا: ”خلافت کے ذریعے مستقبل کی تعمیر، استنبول سے القدس (یروشلم) تک!“۔ کانفرنس کی میزبانی اور آغاز حزب التحریر کے میڈیا آفس کے رکن جناب محمد امین یلدریم نے کیا۔ اس کانفرنس میں کئی ممتاز شخصیات نے شرکت کی، جن میں فلسطین یکجہتی ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد مشینیش، مصنف اور اسلامی اسکالر ڈاکٹر احمد الطیب، اور فلسطین یکجہتی ایسوسی ایشن کے ایک اور چیئرمین محمد یوسف گل شامل تھے۔ ڈاکٹر عبد الرحیم شین اور دینی عالم عبداللہ امام اوغلو نے بھی بطور مقررین کانفرنس میں شرکت کی۔
بنگلہ دیش: حزب التحریر ولایہ بنگلہ دیش نے جمعہ، 7 مارچ 2025ء کو نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے مطالبے کے لئے ایک عظیم الشان ریلی کا انعقاد کیا۔ اس ریلی میں معاشرے کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے ہزاروں عشاقِ اسلام نے بے ساختہ ہو کر شرکت کی، باوجود اس کے کہ انہیں امریکہ اور بھارت کے ایجنٹوں کی جانب سے دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔ اس ریلی میں اسلام سے محبت رکھنے والوں نے افواج میں موجود اپنے سپوتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ حزب التحریر کی مخلص قیادت کو نصرہ فراہم کریں تاکہ نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔
ارضِ مبارک فلسطین: حزب التحریر کے شعبۂ خواتین کی جانب سے مختلف عنوانات کے تحت تقاریر کا ایک سلسلہ پیش کیا گیا۔ اس کے علاوہ، پورے خطے کی مساجد میں متعدد تقاریر اور دروس بھی منعقد کیے گئے۔ اس المناک واقعہ کی سالانہ یاد کے موقع پر جمعہ کے خطبات بھی دیے گئے۔
اردن: اسی مناسبت سے، حزب التحریر ولایہ اردن کے میڈیا آفس نے ایک پریس ریلیز جاری کی، جس کا عنوان تھا: ”خلافت کے انہدام کی یاد صرف نوحہ کرنے کے لیے نہیں، بلکہ اسے دوبارہ قائم کرنے کی سنجیدہ جدوجہد یاد دلانے کے لیے ہے“۔
کینیا: حزب التحریر کینیا نے رجب 1446 ہجری میں ایک عوامی مہم کا آغاز کیا۔ یہ مہم ماہِ رجب کے آغاز میں شروع کی گئی، جس میں مختلف سرگرمیاں شامل تھیں، جیسے عوامی لیکچرز، سیمینار اور احتجاجی مظاہرے۔ اس مہم کا مقصد امت کو اس افسوسناک صورتحال کی یاد دہانی کرانا تھا جس کا وہ 28 رجب 1342 ہجری، بمطابق 3 مارچ 1924ء کو خلافت کے خاتمے کے بعد سے سامنا کر رہی ہے۔
ولایہ لبنان: حزب التحریر ولایہ لبنان نے شام کے شہر طرابلس میں ایک کانفرنس منعقد کی، جس کی میزبانی کلچرل ایسوسی ایشن نے کی۔ اس کانفرنس کا عنوان تھا: ”بلادِ شام میں تبدیلیاں: خدشات اور امید افزا آثار“۔ یہ کانفرنس کئی اہم موضوعات کے گرد گھومتی رہی، جن میں یہ شامل تھے: ”تبدیلیوں کی روشنی میں سیاسی نقطۂ نظر“، جو مرکزی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر، انجینئر صلاح الدین عضاضہ نے پیش کیا؛ اور ”ظالموں کے زوال کے بعد کا مرحلہ“، جسے حزب التحریر کے میڈیا آفس ولایہ شام کے رکن، ناصر شیخ عبد الحي، نے پیش کیا؛ اور ”نئی ابھرتی ہوئی ریاستوں کو درپیش چیلنجز“، جس پر حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے رکن، احمد القصص نے گفتگو کی؛ اور ”تبدیلیاں اور ترکی کا کردار“، جسے حزب التحریر ولایہ ترکی کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ، عبداللہ امام اوغلو نے پیش کیا؛ اور ”رجب، امت اور اس کی نجات کے لیے سرگرم افراد“، پر شیخ احمد الصوفی نے گفتگو کی، جو حزب التحریر ولایہ لبنان کے رکن ہیں۔ کانفرنس کا اختتامی خطاب حزب التحریر ولایہ لبنان کے میڈیا آفس کے سربراہ، شیخ ڈاکٹر محمد ابراہیم نے کیا۔
جہاں تک کینیڈا کا تعلق ہے: ”خلافت کے قیام کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا“کے عنوان کے تحت سالانہ خلافت کانفرنس 18 جنوری کو کینیڈا کے شہر مسی ساگا میں منعقد ہونی تھی، جو کہ ٹورنٹو کے نواح میں واقع ہے۔ تاہم، کینیڈین حکومت نے امریکہ کے تعاون کے ساتھ، اپنے ہی اُن قوانین اور اقدار کو پامال کر دیا جن کی وہ ہمیشہ مالا جپتی رہتی ہے، جیسے فکری یا ثقافتی سرگرمیوں کے انعقاد کا حق، آزادیِ رائے، اور آزادی کے دیگر دعوے۔ حکام نے کانفرنس کے منتظمین کو روکنے کے لئے ایک میڈیا اور بہتان پر مبنی مہم کا آغاز کیا، جس کے ذریعے انہوں نے مختلف کمیونٹی سینٹرز اور مقامات کو ورغلایا، تاکہ وہ کانفرنس کے انعقاد کے لیے کسی بھی قسم کی بکنگ کو مسترد کر دیں۔ بہتان پر مبنی اس مہم کے دوران کینیڈین وزیرِ برائے پبلک سیفٹی ڈیوڈ جے میکگِنٹی (David J. McGinty) اور اس کی معاون وزیر راشل بندیان (Rachel Bendian) کی جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا، جس میں بہت سی غلط بیانیوں، جھوٹ اور گمراہ کن دعووں کا سہارا لے کر حزب التحریر کے خلاف مہم جوئی اور کانفرنس کے انعقاد کو روکنے کے لیے اپنی کاروائیوں کو جواز دینے کی کوشش کی گئی تھی۔ تاہم، اگرچہ کانفرنس ملتوی کر دی گئی، لیکن پیغام پھر بھی پہنچا دیا گیا۔ کیونکہ دعوت کا کام اب صرف عوامی اجتماعات اور براہِ راست ملاقاتوں تک محدود نہیں رہا۔ حزب التحریر کے شباب، جو عام لوگوں کے درمیان عزت و وقار کے ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں، اپنی دعوت لے کر ہر جگہ موجود ہیں۔ اس کے علاوہ، الیکٹرانک ذرائع ابلاغ ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکے ہیں، جس کے ذریعے ہر داعی اپنا پیغام لوگوں تک پہنچا سکتا ہے۔ بلکہ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دشمن ایلون مسک کو اس مسئلے کو اٹھانے کے لئے استعمال کیا کیونکہ اسے کروڑوں افراد سوشل میڈیا پر فالو کرتے ہیں، اور وہ خود اس بات سے بے خبر ہے کہ وہ ایک ایسے پیغام کی ترویج کر رہا ہے جو بالآخر اس کے اپنے نظام کے زوال کا ذریعہ بنے گا۔
ولایہ پاکستان: حزب التحریر ولایہ پاکستان کے میڈیا آفس نے ایک نئی ویڈیو سیریز تیار کی، جس کا عنوان تھا: ”ایک امت، ایک خلافت“۔
ولایہ سوڈان: حزب التحریر ولایہ سوڈان نے اپنا باقاعدہ فورم ”امت کے مسائل کا فورم“ اس ماہ، یعنی رجب الفرد میں منعقد کیا، جس کا مقصد خلافت کے انہدام کی یاد میں اور رجب 1342 ہجری میں اس کے خاتمے کی 104ویں برسی کو اجاگر کرنا تھا۔ اس فورم کا عنوان تھا: ”خلافت امت کا تبدیلی کا منصوبہ ہے؛ بلکہ یہ تمام فرائض کا تاج ہے“۔ اس کے علاوہ، انہوں نے ویڈیو بیانات کا ایک سلسلہ بھی جاری کیا، تاکہ مسلمانوں کو جھنجھوڑا جائے اور اس المناک موقع کی یاد کو تازہ کیا جا سکے۔
ولایہ تیونس: حزب التحریر ولایہ تیونس نے دارالحکومت میں ایک عوامی ریلی کا انعقاد کیا، جس کا عنوان تھا: ”استعمار سے نجات اور نبوت کے طریقےپر خلافت کے قیام تک، انقلاب جاری رہے گا…“۔ اس ریلی میں خلافت اور مسلمانوں کی استعمار کے خلاف انقلاب کے موضوع پر ایک پُرجوش تقریر کی گئی، اور رایہ اور لواء (جھنڈے) لہرائے گئے جو اس موقع اور ریلی کے مقصد کی عکاسی کرتے تھے۔
اسی طرح مرکزی میڈیا آفس کے بھائیوں اور بہنوں نے آفس کے سوشل میڈیا صفحات، اخبارالراية اور میگزین الوعي میں درجنوں مضامین اور خبروں پر تبصرے لکھے، تاکہ امت کو اس عظیم سانحے یعنی خلافت کے انہدام کی یاد دہانی کرائی جا سکے، جو ہر سال 28 رجب کو آتی ہے، تاکہ مسلمانوں کو خلافت، اس کے قیام کی فرضیت، اس عظیم شرعی فریضے سے غفلت کی حرمت، اور مسلمانوں کو متحرک کرنے کی اہمیت سے آگاہ کیا جا سکے اور ان میں سے اہلِ قوت سے نصرۃ حاصل کرنے کی طرف رغبت دلائی جا سکے۔
متعدد اخبارات اور خبر رساں ایجنسیوں نے اس مہم، بالخصوص کینیڈا میں منعقد ہونے والی کانفرنس کی منسوخی کے حوالے سے، تفصیل سے خبریں نشر کیں۔
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس نے ایک نئی ڈی وی ڈی جاری کی، جس کا عنوان ہے: ”خلافت کے انہدام کی 104ویں سالانہ یادگار کے موقع پر 1446ھ – 2025ء میں حزب التحریر کی عالمی سرگرمیاں“ یہ ویڈیو چھ زبانوں میں تیار کی گئی، اور اسے حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے شعبۂ مطبوعات و دستاویزات نے مرتب کیا ہے۔ والحمد لله رب العالمين.
Latest from
- پوری انسانیت کی موت کے اعلان کا وقت آن پہنچا ہے
- ابو بکر صدیقؓ رضی اللہ عنہ کے اپنائے گئے مؤقف، حق پر ثابت قدم رہنے اور حق کو علی الاعلان بیان کرنے والے ہر مسلمان کے لئے مشعلِ راہ رہیں گے
- قرآنِ کریم کے ساتھ اخلاصِ کامل
- آخر یہ کیسے ہو گیا کہ کمیونزم نے تو اپنی ریاست قائم کر لی، جبکہ امت مسلمہ اپنی ریاست قائم نہیں کر سکی ؟!
- شامی حکومت، سیکولرازم کی شکست، تبدیلی کے عمل کی تکمیل اور خلافت راشدہ کی بحالی