الجمعة، 24 ربيع الأول 1446| 2024/09/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

اوفا میں سیکورٹی ادارے حزب التحریر کے ممبران کے خلاف من گھڑت عدالتی مقدمات کے ذریعے مسلسل "دہشت گردی کے خطرے " کو بڑھاوا دے رہے ہیں

انٹیلی جنس سروسز ((FSB نے 23 اپریل 2015 کو چیلیابنسک میں حزب التحریر کے ایک رکن کی گرفتاری کا اعلان کیا۔سیکورٹی سروسز کو اس کی گھر کی تلاشی کے دوران اسلامی کتابوں کے سوا کچھ نہ ملا۔  سیکورٹی فورسز نے اس کے خلاف رشین فیڈریشن کے کریمنل کوڈ  کے آرٹیکل 205.5 کے مطابق عدالت میں مقدمہ دائر کیا جس  کے متن میں " دہشت گرد تنظیم کی سرگرمیوں میں شرکت" درج  کیا گیاہے۔

روسی انٹیلی جنس  ((FSB چیف  اور(NAC)  بور تنیکوف نے  ایک میٹنگ کے دوران جو اروال کے علاقے میں دہشت گردی کے خلاف کام کرنے پر بحث کے لئے منعقد کی گئی تھی ،حزب التحریر کا ذکر کیا اور اس کے بارے کچھ اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے کہا  کہ "علاقے کے اندراجنبی دہشت گردوں اور بنیاد پرست تنظیموں کی سرگرمیاں ہورہی ہیں۔  گزشتہ سال میرے علاقے نیجنی فارتوفسک اور چیلیا بنسک میں عالمی دہشت گرد تنظیم حزب التحریر   سے منسلک  سرگرمیاں دیکھنے میں آئیں اور  اس کے 19 اراکین کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کے لئے مقدمات دائر کئے گئے "۔ یوں اروال کے علاقے میں یہ کاروائیاں حزب التحریر کے داعیوں کے خلاف جنگ کی گواہ ہیں  جنہوں نہ تو ماضی میں  معاشرے کے لئے خطرات پیدا کئے نہ ہی مستقبل میں وہ خطرہ ہیں۔

حسب عادت  ان بیانات کے بعد گرفتاریوں کی رپورٹیں آئیں  جو خطرے کے خلاف سیکورٹی فورسز  کی "کامیابی" کا ڈھنڈورا پیٹ رہی تھیں۔ چیلیا بنسک میں فیڈرل یونین کی طرف سے گرفتاریوں کے مطالبات سے یہ حقیقت آشکارا  ہوتی ہے کہ فیڈرل میڈیا (روسبالٹ ) اور TASS نے سب سے پہلےگرفتاری  پر روشنی ڈالی اورویڈیو کلپ جاری کی۔

 

ہم یا د دلاتے ہیں کہ روس دنیا کا وہ   واحد ملک ہے جوحزب التحریر کو دہشت گرد جماعت سمجھتا ہے  اور ایسے مواد کی موجودگی پر جو ان کی نظر میں دہشت گردی سے متعلق ہو تا ہے ،اس کے اراکین کا پیچھا کرتا ہے۔  اس حقیقت کے باوجودکہ حزب التحریر  کا دنیا میں کہیں بھی کسی دہشت گرد کاروائی سے تعلق ثابت نہیں کیا جاسکتا اور  یہ عدالتی مقدمات بھی من گھڑت   اور سیکورٹی فورسز کے جھوٹ پر مبنی ہوتے ہیں  جبکہ پوری دنیا   اس جھوٹ میں  ان کی مکمل حمایت کرتی ہے ۔ لیکن اگر ان شریروں کے ہاتھ میں سب کچھ ہوتا تو روس میں اسلام کی واپسی کی کوئی گنجائش نہیں تھی ۔ مگر ہم دیکھتے ہیں کہ  رشین فیڈریشن کے مختلف علاقوں میں تمام تر ظلم وستم اور اسلام دشمن پالیسی کے باوجود ، مسلمان اپنے دین کو چھوڑنے کے لئے تیار نہیں جبکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ان کو اپنی اقدار کے دفاع  کا حق دیا ہوا ہے۔  ارشاد ربانی ہے:

﴿وَلَوْلا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيرًا وَلَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ﴾.

"اور اگر اللہ لوگوں کے ایک گروہ( کے شر ) کو دوسرے کے ذریعے دفع نہ کرتا  رہتا تو خانقاہیں  اور کلیسا اور عبادت گاہیں اور مسجدیں جن میں اللہ کا کثرت سے ذکر کیا جاتا ہے ، سب مسمار کردی جاتیں ، اور اللہ ضرور ان لوگوں کی مدد کرے گا جو اس ( کے دین ) کی مدد کریں گے ۔ بلا شبہ اللہ بڑی قوت والا ، بڑے اقتدار والا ہے" ( الحج : 40)۔

 

بے شک اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے صبر کرنے والے مسلمانوں کے ساتھ نصرت ومدد کا وعدہ کیا ہے اورجو لوگ اتباع حق کے راستے میں ان کے لئے رکاوٹ بنتے ہیں ،ان کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے،

﴿وَلَقَدْ جَاءَ آلَ فِرْعَوْنَ النُّذُرُ * كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا كُلِّهَا فَأَخَذْنَاهُمْ أَخْذَ عَزِيزٍ مُقْتَدِرٍ﴾

"اورفرعون کے خاندان کے پاس بھی تنبیہات آئیں، انہوں نے ہماری تمام نشانیوں کو جھٹلادیا تھا ، اس لئے ہم نے ان کو ایسی پکڑ میں لیا جیسی ایک زبردست قدرت والے کی پکڑ ہوتی ہے" (القمر: 41-42)۔

 

روس میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

Read more...

نوید بٹ کی فیملی کی طرف سے پیغام


Message from the family of Naveed Butt
Mr. Azhar Butt | Elder Brother of Naveed Butt Spokesman Hizb ut-Tahrir Wilayah Pakistan

نوید بٹ کی فیملی کی طرف سے پیغام
اظہر بٹ - نوید بٹ کے بڑے بھائی

 

http://dai.ly/x2pq2gu

 

 

 

 

 

 

Insight into the personality of Naveed Butt
Dr. Iftekhar Ahmed (Hizb ut-Tahrir)

نوید بٹ کی شخصیت پر ایک نظر
ڈاکٹر افتخار احمد - ممبر حزب التحریر

 

http://dai.ly/x2ppiwh

 

 

 

 

 

 

Insight into the personality of Naveed Butt
Mrs. Naveed Butt | Wife of Naveed Butt Spokesman Hizb ut-Tahrir Wilayah Pakistan

نوید بٹ کی شخصیت پر ایک نظر
مسز نوید بٹ - ممبر حزب التحریر

 

http://dai.ly/x2ppiwi

 

 

 

 

 

Naveed Butt should be Released!
Mr. Taimur Butt (Hizb ut-Tahrir) | Nephew of Naveed Butt Spokesman Hizb ut-Tahrir Wilayah Pakistan

نوید بٹ کو رہا کیا جائے
تیمور بٹ - ممبر حزب التحریر - نوید بٹ کے بھانجے

 

http://dai.ly/x2ppiwj

 

 

 

 

Read more...

پاکستانی  حکومت یمن  میں طاقت استعمال کرنے کا اشارہ دے رہی  ہے جبکہ پاکستان میں حزب التحریر کے مرکزی رابطہ کمیٹی کے چیئر مین سعد جگرانوی کو اغوا کر لیا ہے

خبر :

ریاض ، اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں) کل(23/4/2015) خادم حرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے ریاض کے قصرالعوجاء میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور اس کے ساتھ آنے والے وفد کا استقبال کیا۔  اس ملاقات کا مقصد یمن بحران اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں رونما ہونے والی تبدیلیوں پر غور وحوض تھا۔  نواز شریف کے ہمراہ بری فوج کے سربراہ راحیل شریف ،وزیر دفاع خواجہ آصف ،مشیر  خارجہ سرتاج عزیز اور وزیر اعظم کے مشیر خاص طارق فاطمی وفد میں شامل تھے۔  کل پاکستان کے وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ وزیر اعظم کا دورۂ ریاض  اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام آباد سعودی عر ب کے ساتھ تعاون   اور یمن کے اندر سیاسی حل کے لئے کوشش کرے گا۔

 

تبصرہ:

ہر کوئی یہ جانتا ہے کہ پاکستان میں اصل حکمران فوج ہے جبکہ  سیاسی حکمرانوں کی حیثیت کسی مضمون کے عنوان  سے زیادہ کچھ نہیں اوراس کی دلیل ا س نظام کی پالیسیاں اور وہ فیصلے ہیں جو یہ نظام صادر  کرتا رہتا ہے اورجس کی نگرانی کے لئے انسانوں اور مال کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جاتاہے ۔ یہ نظام کئی دہائیوں سے بھارت   سے نفرت اور دشمنی کی پالیسی چلاتا رہا تاکہ اسے خطے کے اندر امریکی مفادات کی خدمت بجالانے اورانگریزوں کے بجائے امریکی ایجنٹ بننے پر مجبور کردے۔  یہ نظام عالمی انسپکٹر وں کی زیر نگرانی جس کا سرغنہ امریکہ ہے،ایٹمی ہتھیار  سے لیس ہوا۔  یہ اسلحہ کشمیر کو آزادی دلانے یا مسلمانوں کے قبلۂ اول،  بیت المقدس کو یہودیوں کے قبضے سے چھڑانے کے لئے حاصل کیا گیا  اور نہ ہی افغانستان ، برما وغیرہ میں مسلمانوں کی مدد کرنے کے لئے تیار کیا گیا بلکہ اس اسلحے کامقصد  یہ تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اسٹریٹجک پہلو سے برابری کی پوزیشن پر آجائے۔ اس طرح  بھارت پر دباؤ ڈال سکےکیونکہ اس نظام نے  اپنے صحیح مقام پراس ایٹمی طاقت کو استعمال نہیں کیا (یعنی بھارت کے قبضے سے کشمیر کی آزادی کے لئے)۔  یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ایٹمی طاقت کو محض خطے میں امریکی اسٹریٹجک مسائل کی خدمت میں استعمال کیا جاتا ہے چنانچہ صرف امریکہ ہی اس اسلحے کا فائد ہ اٹھاتا ہے ۔  اسی طرح  افغانستان میں عسکری قوت استعمال کرنے کی حقیقت یہ ہے کہ پہلے اس کو خطے سے سوویت یونین کو پسپا کرنے اور اسے نیچا دکھانے کے لئے استعمال کیا گیا اور کچھ عرصہ بعد امریکی استعمار نے  اس کی جگہ لے لی۔   پھراس  فوجی طاقت کو افغانستان میں امریکی قبضے کو استحکام دلانے کے لئے بروئے کارلایا گیا ۔ اس کے علاوہ کئی  اورمثالیں بھی دی جاسکتی ہیں لیکن  ان دو مثالوں سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ پاکستان کے اندر حکومت (یعنی عسکری قیادت) صرف وہی کام کرتی ہے جو امریکی مفادات کی راہ میں انجام دئے جائیں۔ نہایت  افسو س کا مقام ہے کہ اس فوجی قوت کی ریکارڈ میں کوئی ایک بھی  ایسی مثال نہیں ملتی جو اس کے لئے  باعثِ فخر ہو۔  اس  نے اپنی پوری  طاقت امریکہ کی خدمت ، اس کےمفادات اور اس کی بزدل افواج کو بچانے میں جھونک دی، جیسا کہ گزشتہ صدی کی نوے کی دہائی  کے اوائل  میں  پاکستانی فوجی ڈویژن نے  امریکی میرینز کی ڈویژن کو صومالیہ میں وہاں کے مجاہدین کے ہاتھوں یرغمال ہونے سے بچایا،  جو آپریشن "بلیک ہاک " کے نام سے مشہور ہے۔

 

اسی ضمن میں یمن کے معاملے میں پاکستانی حکومت کے کردار کو سمجھنا ضروری ہے۔  بات یہ ہے کہ جہاں کہیں امریکہ کے مفادات موجود ہیں وہاں اس کے ایجنٹ بھی موجود ہوتے ہیں جو اس کے مفادات کی خدمت کرتے ہیں اور مسلمانوں کے خون اور ان کی قوت وطاقت کو اس کے لئے داؤ پر لگانے میں جھجک محسوس نہیں کرتے ہیں۔ پاکستانی حکومت جس کی فوجی طاقت ،اعلیٰ تربیت اورایٹمی اسلحہ کے ساتھ مسلح ہو نا مشہور ہے ، کا کردار یہ ہے کہ وہ انگریز اور یمن میں  اس  کے ایجنٹوں کے خلاف اس طاقت کا مظاہرہ کرے ،جہاں امریکا کی یہ کوشش  ہے کہ انگریز  کا گھیراؤ کرے یا ان کو  ایساسمجھوتہ  کرنےپر مجبور کرے، جس میں اس کے ایجنٹوں کا بڑا حصہ ہو۔  یو ں یمن میں اثر ونفوذ اور اس کے بے پناہ وسائل پر کنٹرول میں اسے سب سے بڑا   حصہ ملے اور اس کی تزویراتی(اسٹریٹجک ) پوزیشن اس کے تصرف میں آجائے۔  یمن وہ خطہ ہے جودنیا بھر کی اکثر ناگزیر اور اہم  آبی گزرگاہوں کے ساحلوں پر واقع ہے۔

 

پاکستانی حکومت کے اس غدارانہ کردارکی یہ  سمجھ صرف حزب التحریر کے ہاں پائی جاتی ہے ۔سعد جگرانوی بھی اسی حزب کا حصہ ہے جو امت کے سامنے برابر اس کو بے نقاب کرنے میں دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔  حکومت نے اپنی رسوائی کے خوف سے ،خصوصاً  ایک تجارت پیشہ اور اپنی قوم کے معزز آدمی کی طرف سے ،جوتقویٰ اور ایمان میں مشہور ایک معزز گھرانے کا فرد ہے ،جس نے ہرمعزز شخصیت ، ہر  باکردار سیاستدان اور ہر نامور عالم کے ساتھ ملاقاتیں کیں  اور اسے اس نظام کے خفیہ خیانتوں سے آگاہ کیا،  اس کو  اور اس کے بھائی کو رات کے اندھیرے  میں  اغواکرلیا۔

 

بلاشبہ پاکستانی حکومت کی حالت بھی باقی مسلم ممالک جیسی ہے ، جن میں  سعودیہ بھی شامل ہے ، جو اپنی عوام کا گھیراؤ کرنے کے لئے ان کی نگرانی کرتی رہتی ہے۔  یہ تمام کے تمام نظام ہائے حکومت اس قابل ہیں کہ ان کو نظام خلافت سےتبدیل کیا جائے ۔  اس لئے یہ حکومتیں امت کے مخلصین کا پیچھا کرنے میں کوئی کسر نہیں اُٹھاتیں۔  وہ محسوس کرتی ہیں کہ وہ اکیلی اپنی اپنی قوم کا سامنا کرنے میں بے بس ہوچکی ہیں ، چنانچہ ان حکومتوں نے عوام سے  اپنا بچاؤ کرنے کے لئے مشترکہ فورسز تشکیل دیں ۔  یہ اس بات کی خبر دیتا ہے کہ اس کا وقتِ مقرر آپہنچا ہے ۔ ان شاء اللہ

(...إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا )

"یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ  اپنا کام پورا کرکے رہتا ہے ۔(البتہ)  اللہ نے ہر چیز کا ایک انداز مقرر کر رکھا ہے۔"(الطلاق: 3)

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لئے

بلا ل المہاجر کی پاکستان سے بھیجی ہوئی تحریر

Read more...

سقوط خلافت کے کی یاد میں حزب التحریرفلسطین  مختلف سرگرمیوں کے ذریعے مسلمانوں  کی امیدوں اور عزائم کو جلا بخشے گی

اسلام دشمن مغرب کی پشت پناہی سے    مجرم زمانہ  مصطفی کمال کے ہاتھوں ریاست خلافت کے انہدام کے چورانوے  (94)سال  مکمل ہونے پر  حزب التحریرفلسطین  اس المناک یاد کو  القدس ، غزہ اور مغربی کنارے کے کئی شہروں  میں اس  نعرے کے ساتھ منا رہی ہے کہ :

"نبوت کے طرز پر خلافت ہی نبوت کی میراث ہے جس سے ہم دین کی اقامت کریں گے"

اس مہم کا مقصد خلافت کے  دوبارہ قیام کی جدو جہد کے لیے مسلمانوں  کی حوصلہ افزائی کرنا اور  ان کو  اس کے پرچم تلے    جو کہ رسول اللہ ﷺ کا پرچم ہے ایک کرنا  ہے۔

حزب نے اپنی سرگرمیاں رجب کے مہینے کے آغاز کے ساتھ ہی شروع کردی ہیں جس میں بیانات،درس ،ملاقاتیں اور پمفلٹ کی  تقسیم شامل ہےجبکہ مرکزی سرگرمیاں یوں ہوں گی:

1۔ جمعہ 15 مئی 2015کو مسجد اقصیٰ میں بہت بڑا   اجتماع ہو گا

2 ۔ اتوار17 مئی 2015 کو غزہ میں  بہت بڑی ریلی ہو گی

3 ۔ ہفتہ 23 مئی 2015 کو رام اللہ  میں ایک پورہجوم کانفرنس ہو گی

اس کے علاوہ  کئی خطاب،سمینار  اور کانفرنسیں مغربی کنارے اور غزہ کے کئی شہروں  میں  ہوں گی  اور حزب اپنی ان سرگرمیوں کا اعلان  اور تفصیلات وقت کے ساتھ ساتھ جاری کرے گی۔

حزب التحریراللہ سبحانہ و تعالٰی کے سامنے  گڑگڑاتی اور یہ دعا کرتی ہے کہ اللہ ان اعمال کو قبول کرے اورانہیں    ان میں حصہ لینے والوں کے نیکی کے  ترازو میں ڈالے  اور ان سرگرمیوں کے پیغام کو تمام مسلمانوں کے دل میں اتار دے ،خاص کر ان لوگوں کے دلوں میں جو اسلام اور مسلمانوں کی نصرت پر قادر  اور اس کے متمنی ہیں اور  نبوت کے طرز پر خلافت کے قیام کے آرزو مند ہیں۔

﴿أُولَئِكَ يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَهُمْ لَهَا سَابِقُونَ

" یہ لوگ نیکی میں جلدی کرتے ہیں اور یہ اس میں سبقت لے جاتے ہیں"(المؤمنون:61)

 

مقدس فلسطین میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

Read more...

نیشنل ایکشن پلان امریکی ایکشن پلان ہے راحیل-نواز حکومت کے پاس حزب التحریرکے خلاف  جھوٹ کے سواء کچھ نہیں

3 مئی  کو ایک  انگریزی اخبار نے یہ خبر شائع ہوئی کہ پولیس نے  حزب التحریرکے ایک رکن دانیال کو جوہر  ٹاون میں ایک مسجد کے پاس سے گرفتار کیا اور اس کے پاس سے  بڑی تعداد میں" فرقہ وارانہ نفرت انگیز مواد" پر مبنی لٹریچر برآمد کیا۔  اس خبر  میں سوائے اس کے کوئی سچائی نہیں  کہ دانیال کو گرفتار کیا گیا ہے۔

راحیل-نواز حکومت سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کھو چکی ہے ورنہ وہ دانیال سمیت گرفتار ہونے والے حزب کے درجنوں شباب کے خلاف فرقہ وارانہ نفرت انگیز  مواد کی برآمدگی کا جھوٹا دعویٰ نہ کرتی۔ یہ بات ہر خاص و عام جانتا ہے کہ حزب التحریرکا شائع کردہ کوئی بھی مواد کسی بھی طرح  فرقہ وارانہ نفرت آنگیز نہیں ہوتا کیونکہ  حزب مسلم امہ کی یکجہتی اور  اس کو عملی شکل دینے کے لئے  ایک خلافت کے قیام  کی دعوت بغیر کسی مسلکی امتیاز کےتمام مسلمانوں کو دیتی ہے۔

آج  ہر اسلام پسند شخص، جو پاکستان سے امریکی راج کے خاتمے اور اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرتا ہے،  کے خلاف  "نفرت انگیز مواد" رکھنے یا تقسیم کرنے کا الزام لگا کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے پھینکا جارہا ہے۔  حکمرانوں کو حزب کا یہ کردار قطعاً پسند نہیں کہ وہ اسلام اور امت مسلمہ کے مفاد کے تحفظ کے لئے حکمرانوں کا احتساب اور ان کی غداریوں کو بے نقاب  کرے ، لہٰذا انہوں نے استعماری کفار کے ساتھ گٹھ جوڑپر  حکمرانوں کے   احتساب کو "فرقہ وارانہ نفرت انگیز" قرار دینا شروع کردیا ہے۔

حزب حکمرانوں پر واضح کردینا چاہتی ہے کہ  حزب کے خلاف مسلسل جھوٹا پروپیگنڈا کرنا دراصل ان کی فکری و سیاسی بانجھ پن  اور حزب کی سچائی کو ثابت کرتا ہے اوراس قسم کے جھوٹے الزام لگا کر وہ حزب کو امت کی نظروں میں گرا نہیں سکتے کیونکہ امت حزب اور غدار حکمرانوں کے کردار کو  اچھی طرح سے جانتی ہے۔ لہٰذا حزب حکمرانوں کو نصیحت کرتی ہے کہ وہ ایسے عمل سے توبہ کریں جس کا فائدہ نہ تو انہیں اس دنیا میں ملے گا اور آخرت میں تو اس کے بدلے سوائے عذاب کے اور کچھ بھی نہیں ہے۔

وَمَن يُشَاقِقِ ٱلرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ ٱلْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ ٱلْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَآءَتْ مَصِيراً

"اور جو شخص رسولﷺ کی مخالفت پر کمربستہ ہو اور راہ راست کے واضح ہو جانے کے بعد بھی اہل ایمان کی روش کے سوا کسی اور روش پر چلے تو اسے ہم اسی طرف چلتا کردیں گے جدھر وہ خود پھر گیا اور ہم اسے جہنم میں جھونک دیں گے جو بدترین جائے قرار ہے" (النساء:115)

اس کے ساتھ ساتھ حزب میڈیا کے اداروں سےسوال کرتی ہے کہ حکمرانوں کے جھوٹ کو من و عن شائع کردینا کیا ان کی اسلامی اور پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی خلاف نہیں ہے؟ کیا میڈیا یہ بات نہیں جانتا کہ حزب التحریرایک سیاسی جماعت ہے جو خلافت کے قیام کے لئے سیاسی و فکری جدہوجہد کرتی ہے اور عسکریت اور فرقہ پرستی سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے؟ ہم میڈیا سے صرف اتنا ہی کہیں گے کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی  فرماتے ہیں ،

إِن جَآءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوۤاْ

"اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیقی کرلیا کرو"(الحجرات:06)

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

ازبکستان حکومت اسلام دشمن ہے اس لیے وہ حزب التحریر سے بھی بغض رکھتی ہے

ازبکستان کا حکمران کریموف اسلام سے بغض رکھتا ہے اسی لیے وہ اسلام کے ہر داعی سے کینہ رکھتا ہے۔ اس کا یہ بغض آج کل کی پیدا وارنہیں بلکہ یہ پرانا کینہ ہے اور ہمیں گزشتہ صدی کی نوے کی دہائی سے اس کا سامنا ہے یعنی جب سے حزب التحریر کا کام ملک میں نمایاں ہوا سرکش کریموف نے حزب کے شباب کی وسیع پیمانے پر گرفتاری کے لیے آپریشن کیا۔اُس وقت سے گرفتاریوں اور حزب کے خلاف یلغار شروع ہو گئی یہاں تک کہ گرفتار افراد کی تعداد 8000 سے زیادہ ہو گئی۔ یاد رہے کہ حزب سیاسی جماعت ہے اوروہ کسی قسم کے تشدد اور مادی اعمال میں ملوث نہیں ہو تی۔ڈکٹیٹر کریموف یہ بات اچھی طرح جانتا ہےلیکن اسلام سے اس کی عداوت کی وجہ سے وہ اسلام کی طرف دعوت دینے والے ہر شخص سے کینہ و دشمنی رکھتا ہے اور اس پر حملہ کرتا ہے، خاص طور پر اگر دعوت سیاسی ہو۔

 

کریموف نے گرفتاری اور قیدو بند پر اکتفا نہیں کیا بلکہ عدالتوں کو اسلام کے داعیوں کے خلاف سختی کا بھی حکم دیتا رہا، اسی لیے 15 سال،10 سال، 7سال، اور 5سال قید کے احکامات دیئے گئے۔ قید کی مدت مکمل ہوجانےکے باوجود بھی رہا نہیں کیا جاتا بلکہ قیدیوں پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر حزب کے خلاف کام کریں اوراگر وہ انکار کردیں تو قید کی مدت بڑھادی جاتی ہے مگر اس کے باوجود ان کو ایسے افراد نہیں ملے جو ان کے ساتھ تعاون کریں۔ پھر انہوں نے یہ کوشش شروع کی کہ جو بھی قید کی مدت پوری کرلے اس سے یہ تحریر لینے کی کوشش کی جائےکہ وہ پھر حزب کے ساتھ مل کر کام نہہیں کرے گا لیکن ایسا لکھ کر دینے والے بھی ان کو نہیں ملے۔ اس لیے انہوں نے بہت کم لوگوں کو رہا کیا اور بھاری اکثریت کی قید کی مدت کو ایک بار نہیں کئی کئی بار بڑھایا گیا ۔

 

کینہ ور کریموف نے طویل قیدو بند اور مدت پوری ہونے پر اس میں اضافے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اپنے کارندوں کو قیدیوں پر تشدد اور ان کو نماز سے روکنے کے احکامات بھی دیتا رہا۔ اس پر بھی اکتفا نہیں کیا بلکہ بعض قیدیوں کو طرح طرح کے تشدد سے شہید کر نے کے احکامات دیے اور بعض کو ایسی ادویات زبردستی دیں جن سے لاعلاج امراض پیدا ہو گئے۔ حزب التحریر کے سینکڑوں شباب کو شہید کر دیا گیا۔

 

کریموف اب بھی پورے پورے گروپ گرفتار کروا رہا ہےاور حالیہ چند دنوں میں 70 سے زیادہ مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا ۔ یہاں ہم صرف ان کا ذکر کریں گے جن پر حزب التحریر کے ساتھ تعلق کا الزام ہے:

۔ کوفاسائی صوبے کے ڈپٹی گورنر "نادر" جو مارگیلان شہر میں رہائش پذیرتھے یہ 1981 میں پیدا ہوئے ان کو تین سال قید کی سزا سنائی گئی

۔ التی اریق کے علاقے کے محکمہ خزانہ کے ڈائریکٹر "مرزا ابن امیامین خیدروف" کو جن کی پیدائش 1979 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔ (KRV) کے انسپکٹر عزیز بیگ ایرغاشیف کو جن کی پیدائش 1983 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔التی اریق کے علاقے کے کالج میں اکنامک کے پروفیسر "احرار ابن محمد جان عبد الرحمانوف" کو جن کی پیدائش 1986 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔ التی اریق کے علاقے کے ہسپتال کے فارمیسی انچارج "الھام" کو جن کی پیدائش 1975 ہے 10 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔ کرافٹس فیملی کے عزیزبیگ مومنوف کو جن کی پیدائش 1989 ہے 10 سال قید کی ساز سنائی گئی

۔سروس ورکر "عظیم جان رحمانوف" کو جن کی پیدائش 1992 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔بزنس مین "عبد الجبار عبد الحمید رحمانوف" کو جن کی پیدائش 1992 ہے 5 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔سروس مین "عبد المومن محمد جان معمر زاییف" کو جن کی پیدا ئش 1985 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔سروس مین "علی شیر محمد جان معمرزاییف"کوجن کی پیدائش 1991 ہے 10 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔کرافٹس مین "بحر الدین بختیار بابا ییف" کو جن کی پیدا ئش 1985 ہے خصوصی عدالت کے ذریعے 14 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔ تین بچوں کی ماں "زمرد بنت عیسی جان عمرکولوفا" کو جن کی پیدائش 1974 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔نعمت اللہ ابن حاتم کو جن کی پیدائش 1991 ہے ڈیڑھ سال قید اور جرمانہ کی سزا سنائی گئی

۔ کوفسائی صوبے کے مذکورہ ڈپٹی گونر کے ڈرائیور کو بھاری جرمانہ کیا گیا

 

اے مسلمانو !

دنیا کے کئی حکمران کریموف کی طرح ہی اسلام سے بغض رکھتے ہیں اور اسلام کو دہشت گردی کا سبب قرار دیتے ہیں۔ ہر وہ شخص جو اسلام کی دعوت دیتا ہے،اسلامی خلافت کے قیام کی بات کرتا ہے اور شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرتا ہے، یہ حکمران اسے دہشت گرد اور دنیا کے لیے خطرہ قرار دے دیا جاتا ہےاور اسلام کے خلاف لڑنے کے لیے آپس میں اتحاد قائم کر رہے ہیں،اللہ تعالی نے سچ فرمایا ہے:

﴿يُرِيدُونَ أَن يُطْفِؤُواْ نُورَ اللّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللّهُ إِلاَّأَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ * هُوَ الَّذِيأَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِكُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ﴾

"اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بھجانا چاہتے ہیں مگر اللہ اپنے نور کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتا ہے چاہے یہ کافروں کو پسند نہ ہو ۔ اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث کیا تا کہ اس دین کو تمام ادیان پر غالب کرے خواہ یہ مشرکوں کو ناپسند ہو"(التوبہ:33،32) ۔

 

اس لیے اے ازبکستان اور دنیا کے دوسرے خطوں کے مسلمانو!

خوفزدہ مت ہو ، اللہ تمہارے ساتھ ہے، اللہ تمام کافروں کو رسوا کر کے اسلام کے نور کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گا۔اسلام تمام ادیان پر غالب آئے گا جن میں سرمایہ داریت بھی ہے جو اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک کا دین ہے، ہم اللہ سے دعاگو ہیں کہ یہ دن قریب جلد آئے۔

اگر اسلام سے بغض رکھنے والے دنیا کے حکمران سمجھ رکھتے تو جان لیتے کہ اسلام تو تمام جہانوں کے لیے رحمت ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

 

﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ﴾

"اور ہم نے تو تمہیں سارے جہانوں کے لیے صرف رحمت بنا کر بھیجا ہے "(انبیاء:107)۔

ان کے بغض کرنے اور اللہ کے نور کو بھجانے کی کوشش کی وجہ سے ان لوگوں پر اللہ کا یہ فرما ن صادق آتا ہے :

﴿قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَأَعْمَالًا * الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِيالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْيُحْسِنُونَ صُنْعًا﴾

"کہہ دیجئے کیا ہم تمہیں اپنے اعمال میں خسارہ پانے والوں کے بارے میں بتا دیں یہ وہ لوگ ہیں جن کی دنیاوی محنت غارت ہو گئی اور یہ گمان کرتے رہے کہ یہ اچھا کر رہے ہیں "(الکحف:104،103)۔

 

مشرق اور مغرب کے کئی عقلمند لوگوں نے عقل کی بنیاد پر اسلام کو پڑھا اورصرف اپنے باپ داد ا اور معاشرے سے میراث میں ملنے والے عقیدے پر اکتفا نہیں کیا ،ایسے لوگوں نے اسلام کے ساتھ انصاف کیا اور اسلام قبول کر لیا کیونکہ یہ لوگ اپنے ساتھ انصاف کرنے والے تھے۔ عنقریب وہ وقت آئے گا جب اِس وقت اسلام سے برسر پیکار لوگ بھی اسلام کے افضل ، برتر اور رحمت ہونےکا اعتراف کر لیں گے اور اس کے سائے میں رہنے وجہ سے اور اس کی کامیابیوں کا مشاہدہ کر کے اس میں داخل ہوں گے ۔

کریموف نے یہ محسوس کیا کہ ازبکستان میں اس کے آس پاس موجود مسلمانوں اور سارے عالم کے مسلمانوں میں اسلام سے محبت روز بروز بڑھ رہی ہے اور ان کے اسلامی جذبات میں شدت آرہی ہے۔ اس سے وہ خوفزدہ اور آپے سے باہر ہوگیا ہے اور اپنے خوف اور اندر کی جلن کو چھپا نے کے لئے مسلم علماء کے ساتھ قربت اور محبت کا اظہار کر رہا ہے۔ یہ اس کا نفاق ہے تاکہ یہ علماء اس کی صف میں رہیں۔ جو لوگ اس کے نفاق سے دھوکے میں نہیں آتے وہ ان پر غضبنا ک ہو تا ہے ان کو گرفتار اور تشدد کر واتا ہے۔ وہ ان کے خلاف اپنے وحشیانہ ہتھکنڈوں کو اس وقت تک بروئے کار لاتا ہے جب تک کہ وہ اس کے ساتھ چلنے کی حامی نہ بھریں۔لیکن کیا قید وبند،تشدد اور قتل لوگوں کی سوچ کو تبدیل کرسکتے ہیں ؟ہر گز نہیں۔ہاں اس سے کچھ لوگ کچھ دیر کے لیے خاموش ہو سکتے ہیں، لیکن ان کے دلوں میں ظلم اور ظالموں کوتبدیل کرنے کی آگ شعلہ زن ہی رہتی ہے۔ یہ اصرار اقرباء،ہمسایوں اور جان پہچان والوں میں دشمنی کی چنگاری کو ہوا دیتا ہے اور یہ دشمنی پھیل کر پورے ملک اور سارے اسلامی خطے کو اپنی لپیٹ میں لیتی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ حزب التحریر اور دوسری مخلص اسلامی تحریکوں کے جوان زبردست صبر کا مظاہر ہ کر رہے ہیں اور ظلم اور ظالموں کو چیلنج کررہے ہیں، یہ اللہ کی مدد پر اعتماد کرتے ہوئے اپنی جدو جہد کو جاری رکھیں گے۔

اللہ تعالٰی کا فرمان ہے:

﴿إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَاوَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ﴾

" ہم یقیناً اپنے رسولوں اور ایمان لانے والوں کی دنیا کی زندگی میں اور اس دن مدد کریں گے جب گواہ لائے جائیں گے"(غافر:51)،

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ

«إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِي الأَرْضَ، فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا، وَإِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْكُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا »

" اللہ نے میرے لیے زمین کو لپیٹا تو میں نے اس کے مشرقوں اور مغربوں کو دیکھا ، میری امت کا اقتدار وہاں وہاں تک پہنچے گا جو مجھے دکھایا گیا ہے " اس کو مسلم نے روایت کیا ہے ۔

Read more...

‏پاکستان‬ ‬ میں ‫اسلام‬ کو کچلنے کی ‫‏امریکی‬ مہم ‏ راحیل_نواز‬ حکومت اسلام کے خلاف امریکی جنگ کو جاری رکھنے کے لئے امام کعبہ کے دورے کو استعمال کررہی ہے

راحیل-نواز حکومت اور بادشاہ سلمان کی سعودی حکومت، جو دونوں ہی امریکہ کی غلام ہیں، نے امام کعبہ کے دورہ پاکستان کا اہتمام کیا تا کہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات اور اسلام سے ان کی محبت کو سعودی عرب کے جابر اور پاکستان کے مجرم حکمرانوں کی حمایت کے لئے استعمال کیا جائے۔ پاکستانی سیاست دانوں میں قرآنی آیات سے مزین قالین اور قرآنی نسخے بانٹتے ہوئے امام کعبہ نے میڈیا کی توجہ کو، جو حکومت نے مہیا کی تھی، یمن کے مسئلے پر امریکی موقف کی تشہیر کے لئے استعمال کیا ۔ انہوں نے قبائلی علاقوں میں امریکی ایجنٹ حکمرانوں کی مدد سے لڑی جانے والی امریکہ کی اسلام کے خلاف جنگ کی بھی حمایت کی۔
کیا حکومت کو اس کام کے لئے علماء کے دوروں کا اہتمام کرنا چاہیے؟ کیا حکمران افغانستان پر امریکی قبضے ، اسلام کی تضحیک اور مسلمانوں کے حقوق کی پامالی سے بے خبر ہیں؟ کیا حکمرانوں کو فلسطین کی فکر نہیں یا وہ مقدس سرزمین پر یہود کے قبضے کو جائز سمجھتے ہیں؟ کیا وہ شام اورجابر بشار کے ہاتھوں قتل ہونے والے لاکھوں مسلمانوں سے بے خبر ہیں؟تو پھر حکومت نے امام کعبہ کے دورے کو مسلم افواج کے خون کو گرمانے کے لئے کیوں استعمال نہیں کیا تا کہ وہ فلسطین کی مقدس سرزمین کی آزادی اور دنیا بھر میں مسلمانوں کی تباہ کن صورتحال کو تبدیل کرنے کے لئے حرکت میں آئیں؟ یا پھر یہ کہ حکومت صرف واشنگٹن میں بیٹھے اپنے آقاؤں کی خوشنودی کے لئے ہی علماء کے دوروں کا اہتمام کرتی ہے اور اسلام ، جہاد اور خلافت کے لیے اٹھنے والی ہر آواز کو خاموش کردیتی ہے؟
یقیناً کعبہ ہمیں انتہائی عزیز ہے اور ہم اس کی زیارت کرنے کی شدید چاہت رکھتے ہیں کیونکہ ہمارے نبی ﷺ نے ہمیں ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ لیکن ہم پورے کے پورے دین پر عمل کر کے اللہ سبحانہ و تعالٰی کی رضا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم رسول اللہﷺ کی اس حدیث کو بھی یا د رکھتے ہیں جو عبداللہ بن عمر نے روایت کی کہ،


((حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , قَالَ : رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ , وَيَقُولُ : " مَا أَطْيَبَكِ وَأَطْيَبَ رِيحَكِ , مَا أَعْظَمَكِ وَأَعْظَمَ حُرْمَتَكِ , وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ , لَحُرْمَةُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ حُرْمَةً مِنْكِ مَالِهِ وَدَمِهِ وَأَنْ , نَظُنَّ بِهِ إِلَّا خَيْرًا))

"میں نے رسول اللہﷺ کو کعبہ کا طواف کرتے دیکھا یہ کہتے ہوئے، " تم کتنے شاندار ہو اور تمہاری خوشبو کتنی شاندار ہے، تم کتنے عظیم ہو اور تمہارے حرمت کتنی عظیم ہے لیکن اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے مؤمن کی حرمت اللہ کی نظر میں تمہاری حرمت سے زیادہ ہے: اس کی جان و مال (کی حرمت) اور اس کے بارے میں صرف اچھی سوچ رکھنے(کی حرمت)" (ابن ماجہ)۔


علماء اور مسلم سیاست دانوں پر لازم ہے کہ وہ سچ اور حق کا ساتھ دیں اور حکمرانوں کے موقف کو مسترد کردیں اور دنیا و آخرت کی ذلت و رسوائی سے خود کو محفوظ کرلیں۔ ان پر لازم ہے کہ وہ حکمرانوں کا احتساب کریں ، انہیں اسلام سے نصیحت کریں اور ان کے غضب سے خوف نہ کھائیں کیونکہ وہ جو دین کا علم رکھتے ہیں یہ بات ان کے شایان شان نہیں کہ وہ اللہ سے زیادہ حکمرانوں سے خوف کھائیں۔


"اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں" (فاطر:28)


پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

Read more...

حزب التحریرولایہ پاکستان نے نیشنل ایکشن پلان کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے نیشنل ایکشن پلان کے تحت  علماء اور اسلام پسند عوام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے

حزب التحریرولایہ پاکستان نےنیشنل ایکشن پلان کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے۔مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ :"نیشنل ایکشن پلان ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے بجائےعلماء اور اسلام پسند عوام کو نشانہ بنا رہا ہے" ، "پاکستان میں بدامنی امریکی ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کی وجہ سے ہے

راحیل-نواز حکومت نے پشاور آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے عظیم سانحے کو علماء اور اسلام سے محبت کرنے والے لوگوں کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کیا تا کہ افغانستان میں ہونے والے جہاد کا خاتمہ اور پاکستان میں اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرنے والی آوازوں کو کچل دیا جائے۔ واشنگٹن میں بیٹھے راحیل-نواز حکومت کے آقا اسلام کی اقتدار میں واپسی سے شدید خوفزدہ ہیں کیونکہ وہ یہ دیکھ چکے ہیں کہ کس طرح دنیا بھر کے مسلمان اسلام اور امت کے معاملات پر تیزی سےحرکت میں آتے ہیں  اور پاکستان کے مسلمان تواسلام کے حوالے سے کسی بھی تحریک میں  سب سے آگے ہوتے ہیں۔ لہٰذا انہوں نے اپنے ایجنٹوں  یعنی سیاسی و فوجی قیادت میں غداروں کو حکم دیا   کہ  ہر اس شخص کا، جو پاکستان میں امریکی راج کی مخالفت کرتا ہے اور اس کے خلاف افغانستان میں جہاد کرنا چاہتا ہے، کا پیچھا کریں ، اسے خوفزدہ کریں، گرفتار کریں یہاں تک کہ اگر اسے قتل بھی کرنا پڑے تو کر گزریں ۔

حزب واضح کردینا چاہتی ہے کہ عدم استحکام، بم دھماکے اور قتل و غارت گری کی واحد وجہ پاکستان میں امریکہ کی موجودگی ہے  اور اس کے پاکستان کا دشمن ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ جب تک پاکستان سے امریکہ کی موجودگی کے نشانات یعنی سی۔آئی۔اے اور  ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کا خاتمہ نہیں کیا جاتا،عوام پر سکون زندگی گزار نہیں سکتے۔ بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کے واقعات کے ذریعے امریکہ یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اس کی اسلام کے خلاف جنگ دراصل ہماری اپنی جنگ ہے اور راحیل-نواز حکومت اُس کے اس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے پوری پوری حمایت اور معاونت فراہم کررہی ہے۔

مظاہرین  نے افواج پاکستان کے مخلص افسران سے  مطالبہ کیا کہ وہ  اللہ  سبحانہ و تعالٰی کے احکام کے مطابق نصرۃ فراہم کر کے خلافت کا قیام عمل میں لائیں تا کہ وہ ڈھال قائم ہوسکے جس کے ذریعے پاکستان و افغانستان میں موجود امریکہ کی ہر نشانی کا خاتمہ کردیا جائے گا  کیونکہ خلافت کے قیام کا منصوبہ ہی وہ واحد منصوبہ ہے جو اس خطے میں امن اور استحکام لائے گا۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

 

 

Read more...

‫‏جمہوریت‬ کا خاتمہ کرو، ‫‏خلافت‬ کو قائم کرو ‫امریکہ‬ یا ‫چین‬ نہیں بلکہ خلافت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے

راحیل-نواز حکومت نے چینی صدر کے حالیہ دورے اور اس کے دوران ہونے والے معاشی عہد ناموں کے حوالے سے بہت جشن منارہی ہے۔ یہ دورہ اس وقت ہوا ہے جب ملک میں امریکہ کے خلاف جذبات شدید تر ین ہیں اور اس موقع کو ایسے پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جیسے امریکہ کے اثرورسوخ سے نکلنے کی زبردست کوشش کی جارہی ہے۔ لیکن کمزور ارادے کی مالک اور کسی دور رس بصیرت سے محروم راحیل-نواز حکومت لوگوں کے سامنے ایک دھوکے پر مبنی متبادل سامنے رکھ رہی ہے کہ پاکستان کو امریکہ یا چین میں سے کسی ایک پر تو لازمی انحصار کرنا ہی ہے۔ درحقیت یہ سرے سے کوئی متبادل ہی نہیں ہے کیونکہ دونوں صورتیں پاکستان کے لیے سیاسی خودکشی کے مترادف ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں ملک ہمیشہ ایک غیر ملکی طاقت پر انحصار کرتا رہے گا اور کبھی بھی خود ایک حقیقی طاقتور ریاست نہیں بن سکے گا۔


رسول اللہﷺ اور خلافت راشدہ کے دور میں امت نے کبھی بھی مغرب و مشرق کی طاقتوں روم اور فارس کی ریاست کی جانب نہیں دیکھا تھا کیونکہ اسلام ایک عظیم نقطہ نظر فراہم کرتا ہے جو کہ دوسروں کے کندھوں کو خود کو بلند کرنے کے لئے استعمال نہیں کرتا کہ جب کبھی کندھا دینے والا پیچھے ہٹ جائے تو دھڑم سے پستی پر آجائیں۔ امت کے لئے اسلام کا نظریہ ہے کہ وہ پوری انسانیت تک اسلام کی دعوت پہنچائے جس کے لیے لازمی ہے کہ ریاست خلافت دنیا کی صفِ اول کی ریاست ہو ۔ لہٰذا مسلمانوں نے اپنے وسائل پر انحصار کیا اور ایک طاقتور ریاست کی تعمیر کی جس نے بلاآخر اس وقت کی دو طاقتور ترین ریاستوں کو روند ڈالا جو اس سے قبل دنیا کے امور پر غالب تھیں اور ریاست خلافت کو دنیا کے امور کو چلانے والی ریاست بنا دیا۔


صرف خلافت ہی اسلام کی دعوت کو پوری انسانیت تک پہنچانے کی بہترین بصیرت کو واپس لائے گی اور اسلام کو دنیا پر غالب کردے گی۔ خلافت طاقت کے حصول کے لئے کبھی مشر ق تو کبھی مغرب کے پیچھے بھاگنے کی بجائے امت کے عظیم وسائل کو بروئے کار لائے گی۔ وہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ دوسری ریاستیں اپنے مفادات کے حصول کے لیے اس سے گزارش کریں۔ توانائی کے قحط کا شکار چین بھی مشرقی ترکستان اور چین کے مسلمانوں کے خلاف ظالمانہ رویہ اختیار کرنے سے قبل سوچنے پر مجبور ہو جائے گا اور اس وقت کو یاد کرے گا جب وہ خلافت کی افواج کے آنے سے خوف کھاتا تھا اور مسلمانوں کو جذیہ دیا کرتا تھا۔


خلافت جس کا قیام اللہ کے حکم سے قریب ہے، غیر ملکی طاقتوں پر انحصار کیے بغیر مضبوط صنعتی شعبہ قائم کرے گی۔ وہ بڑے بڑے منصوبوں کے لیے درکار وسائل کے حصول کے لئے قدرتی وسائل جیسا کہ تیل، گیس اور معدنیات پر عوامی ملکیت کے اسلامی قوانین کو لاگو کرے گی جن کو اس وقت سرمایہ دارانہ نظام کے تحت نجی ملکیت میں دے کر ریاست کو عظیم وسائل سے محروم کردیا جاتا ہے۔ عوامی ملکیت سے حاصل ہونے والی عظیم دولت کو تعمیراتی منصوبوں پر خرچ کیا جاے گا اور ریاست کے اہم ترین شعبوں میں غیر ملکی طاقتوں پر انحصار کرنے کی پالیسی کی مکمل نفی کی جائے گی۔ صنعتی شعبے کی ترقی کے لئے خلافت اس بات کو یقینی بنائے گی مسلمان ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کریں تا کہ دنیا کی طاقتور ترین ریاست بن سکیں۔ اس طرح سے خلافت کے خاتمے کے بعد شروع کی جانے والی ٹیکنالوجی کی منتقلی کے استعماری پالیسی کا خاتمہ کیا جائے گا جس کے تحت مسلم دنیا محض استعماری ممالک کو خام مال فراہم کرتے ہیں اور اس سے اشیا استعماری ممالک میں تیار ہوتی ہیں اور پھر مسلم دنیا ان اشیا کو مہنگے داموں درآمد کرنے پر مجبور ہوتی ہے۔


إِنَّ اللَّهَ لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِهِمْ
"اللہ تعالٰی کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں تبدیل کرتا جب تک کہ وہ خود اس چیز کو نہ تبدیل کریں جو کچھ اس کے اپنے نفوس میں ہے"(الرعد:11)


ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک