الثلاثاء، 28 ربيع الأول 1446| 2024/10/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

ویڈیو : حزب التحریر کا اہل قوت کو اعلامیہ

بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
﴿اے مسلمانانِ پاکستان! اس اعلامیہ کو اہلِ قوت میں موجود اُن تمام مخلص لوگوں تک پہنچائیں،جنہیں آپ جانتے ہیں﴾
حزب التحریر ولایہ پاکستان کی طرف سے اہلِ قوت کو اعلامیہ
ایجنٹ حکمرانوں کو ہٹا کرخلافت کو قائم کرو
الحمد للّٰہ و الصلاۃ و السلام علی رسول اللّٰہ ، و علی آلہ و صحبہ و من والاہ، و بعد، السلام و علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ


اے اہلِ قوت! محترم بھائیو!


اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حکمران کو مسلمانوں کے لیے ڈھال قرار دیا ہے، جو مسلمانوں کی حفاظت کرتا ہے اور دشمن کے خلاف جنگ میں ان کی قیادت کرتا ہے۔ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے ارشادفرمایا:


﴿﴿إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ﴾﴾
''بے شک خلیفہ ڈھال ہے، جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتاہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے ‘‘﴿مسلم﴾


تاہم پاکستان کے ظالم حکمران کہ جن کا اقتدار آپ کی طاقت اور اسلحے کا مرہونِ منت ہے، مسلمانوں کی بجائے کافر امریکیوں کو ڈھال فراہم کرنے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ اور امریکہ نام نہاد ' 'سٹریٹیجک ڈائیلاگ‘‘،''دوطرفہ تعلقات کی بہتری‘‘،''باہمی فوجی تعاون‘‘اور''برابری کے اتحاد‘‘کے تحت مسلمانوں کے خلاف جنگ میں ان حکمرانوں کی قیادت کر رہا ہے ۔ ان تمام اصلاحات ، ملاقاتوںاور بریفنگز کی حقیقت یہ ہے کہ امریکہ ظالم حکمرانوں کی ملی بھگت سے انتشار اور کنفیوژن کی آگ کو بھڑکائے ہوئے ہے تاکہ مسلمانوں کو مسلمانوں ہی کے خلاف لڑنے پر آمادہ کیا جائے تاکہ افغانستان میں امریکہ کے فوجی ،جو ہر طرح کے اسلحے سے لیس ہونے کے باوجود اپنے خوف اور بزدلی کی وجہ سے مفلوج ہو چکے ہیں، اطمینان کا سانس لے سکیں۔

 

یہ ظالم حکمران ہی ہیں کہ جنہوں نے کافر امریکیوں کو اس بات کا موقع فراہم کیا کہ وہ پاکستان کے اندر پے در پے ڈرون حملے کر یں، اور ان ڈرون حملوں کا نشانہ بوڑھے ، جوان، عورتیں،بچے، سبھی بن رہے ہیںاور لوگوں کی چھتیں انہی کے سروں پر گرائی جا رہی ہیں۔ پھر اس کے بعد یہ حکمران آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ قبائلی علاقے کے مسلمانوں کو کچلیں تاکہ امریکہ ڈرون حملے کرنابند کر دے، گویا کہ یہ حکمران توڈرون حملے روکنا چاہتے ہیں مگر وہ لاچار اور بے بس ہیں کہ ان کے پاس ان حملوں کو روکنے کاکوئی ذریعہ نہیں ہے۔

 

اوریہ ظالم حکمران ہی ہیں کہ جنہوں نے کفار کی پرائیویٹ فوجی تنظیموں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے تاکہ وہ پورے پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کی مہم چلائیں، جس کے ذریعے مسلح افواج ، سیکیورٹی اداروں اورعام شہریوں کو بے دریغ نشانہ بنا یا جا رہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ یہ حکمران قاتل امریکیوں کو مقامی سیکیورٹی فورسز کی دسترس سے بچاتے ہیں، پس جب بھی یہ کرائے کے قاتل پکڑے جاتے ہیں تویہ حکمران انہیں چھڑا لیتے ہیں ، تاکہ یہ امریکی ،چند طالبان عناصر کی صفوں میں اپنے لوگوں کی موجودگی کے ذریعے اپنا کام بلا تعطل سرانجام دے سکیں۔ یہ سب اس وجہ سے کیا جاتاہے تاکہ امریکی عہدیدار اور یہ ایجنٹ حکمران لاشوں کے ڈھیر اور بہتے ہوئے لہوکی طرف اشارہ کر کے آپ سے کہہ سکیں: ''کیا آپ یہ سب نہیں دیکھ رہے، کیا اب بھی یہ آپ کی جنگ نہیں؟‘‘

 

اور یہ ظالم حکمران ہی ہیں جو قبائلی علاقوں میں ہندو اثر و رسوخ کی طرف اشارہ کرتے ہیں ، جبکہ وہ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ یہ امریکہ ہی ہے جس نے افغانستان کے دروازوں کو بھارت کے لیے کھولاہے اور ہندوؤں کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ قبائلی علاقوں میں اپنی جڑیں بنائیں اور انتشار کی فضائ قائم کرنے میںامریکہ کے ساتھ ساتھ اپنا کردار ادا کریں۔ اور یہ ظالم حکمران ہی ہیں جنہوں نے اس وقت بھی امریکہ کا دامن تھام رکھا ہے جبکہ وہ آپ سے اس بات کا مطالبہ کر رہا ہے کہ آپ بھارت کے ساتھ حالات کو معمول پر لائیںاور کشمیر میں بھارت کے ظلم وجبرسے توجہ ہٹا لیںاور اپنی پوری توجہ امریکہ کو بچانے پر مرکوز کریںجو افغانستان کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔


اے اہلِ قوت! محترم بھائیو!


ان حکمرانوں کو نہ تو آپ کی کوئی پرواہ ہے اور نہ ہی ان لوگوں کی کہ جن کی حفاظت کی آپ نے قسم اٹھارکھی ہے ،نہ ہی ان حکمرانوں کی نظر میں اُس دین کی کوئی وقعت ہے جو آپ کے سینے میں ہے،اور نہ ہی انہیں اللہ اور اس کے رسول صلى الله عليه و سلم کے حکم کا کوئی پاس ہے،اورنہ ہی ان حکمرانوں کو مسلمانوں کے خون کا کوئی احساس ہے ، اگرچہ اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا ہے:


﴿وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِداً فِيهَا وَغَضِبَ اللّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَاباً عَظِيماً ﴾﴿النسائ:93﴾
'' جو کو ئی کسی مومن کو قصداَقتل کر ڈالے، اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے ، اور اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے اوراسکے لیے عظیم عذاب تیار کر رکھا ہے‘‘


اور ان حکمرانوں کو مسلمانوں کے آپس میں لڑنے کی کوئی پرواہ ہے اور نہ ہی انہیں اس بات کی کوئی پرواہ ہے کہ اس فتنے کی جنگ میں آپ کا خون ناحق اوربے دریغ بہہ رہا ہے ۔ جبکہ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے ارشاد فرمایا:


﴿﴿اذا التقی المسلمان بسیفیھما فالقاتل و المقتول فی النار، قلنا یا رسول اللّٰہ ھذا القاتل فما بال المقتول ، قال انہ کان حریصا علی قتل صاحبہ﴾﴾
''جب دو مسلمان ایک دوسرے سے لڑتے ہیں ، تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم کی آگ میں ہیں۔ صحابہ(رض) نے پوچھا: اے اللہ کے رسول  صلى الله عليه و سلم قاتل کے متعلق تو ایساہے ،مگر مقتول کیوں جہنم میں جائے گا۔ آپ صلى الله عليه و سلم نے جواب دیا: اس لیے کہ وہ بھی اپنے مسلمان بھائی کو قتل کرنا چاہتا تھا‘‘﴿بخاری﴾

 

اور انہیں اس بات میں کوئی عار نہیں کہ وہ آپ کے دشمنوں کے ساتھ گرمجوشی سے بغل گیر ہوتے ہیں اور ان سے دوستیاں کرتے ہیں، اور آپ کے سینوں کو دشمن امریکہ کے لیے ڈھال بناتے ہیں اور آپ کی صلاحیتوںاوررازوںکو اس کے حوالے کرتے ہیں، اگرچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے:

﴿وَلَنْ تَرْضٰیعَنْکَ الْیَھُوْدُ وَلَا النَّصَارٰی حَتّٰی تَتَّبِعَ مِلَّتَھُمْ﴾

''اور یہود ونصاریٰ ہرگز آپ سے راضی نہیں ہوں گے،یہاں تک کہ آپ ان کی ملت ﴿ دین ﴾کی پیروی نہ کریں۔‘‘﴿البقرۃ:120﴾

 

ان ظالم حکمرانوں کو مسلمانوں اور اللہ کی اُن رحمتوں کا ذرّہ برابر بھی پاس نہیں، جو اللہ نے انہیں عطا کر رکھی ہیں۔ ان حکمرانوں نے اپنے کافر آقائوں کو خوش کرنے کے لیے ملکِ پاکستان کو، جوکہ ایک ایٹمی طاقت ہے ،جس کی فوج دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے اورجسے اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے، انتشار کی آگ میں جھونک دیا ہے اور تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

﴿أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَةَ اللَّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِجَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا وَبِئْسَ الْقَرَارُ ﴾
''کیا تم نے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جنہوں نے اللہ کے احسان کو ناشکری میں بدل دیا اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر پہنچا دیا۔یہ لوگ جہنم میں جلیں گے اوریہ رہنے کے لیے کیا ہی بری جگہ ہے ‘‘﴿ابراھیم: 28-29﴾

 

بے شک یہ حکمران ہم میں سے نہیں اور ہم ان میں سے نہیں ہیں۔ تو پھرآپ انہیں کس طرح اجازت دے سکتے ہیں کہ وہ مزید ایک گھنٹے کے لیے بھی آپ کے اسلحے اور طاقت کے بل بوتے پر اپنے عہدے پر برقرار رہیں، چہ جائیکہ آپ انہیں ہفتوں اورمہینوں کے لیے اپنے اوپر برداشت کریں۔

 

اے اہلِ قوت! محترم بھائیو!

 

پاکستان کے لوگ ان حکمرانوں کی حقیقت اور ان کے جرائم کے شر سے بخوبی آگاہ ہیں۔ وہ ان سے نفرت کرتے ہیں اوردن رات ان کے اقتدار کے خاتمے کی دعائیں کرتے ہیں۔ ان حکمرانوں سے نجات آپ ہی کے ہاتھوں میں ہے۔ یہ اب آپ لوگوں پر ہے کہ آپ اللہ کی اس وسیع زمین پر اس حالت میں کھڑے ہوں کہ اللہ کا غضب اور عذاب آپ سے دُوررہے۔ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے ارشاد فرمایا:

 

﴿﴿ان الناس اذا راوا الظالم فلم یاخذوا علی یدیہ اوشک ان یعمھم اللّٰہ بعقاب﴾﴾
''اگر لوگ کسی ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کو عذاب دے‘‘﴿ابودائود، ترمذی ، ابنِ ماجہ﴾

 

اس دن سے ڈریں کہ جس دن جہنم بنی نوع انسان کے سامنے لائی جائے گی اور لوگ اس کی آگ کو براہِ راست دیکھ رہے ہوں گے۔ تو کہیںایسا نہ ہو کہ اس دن آپ کو ان لوگوں کے ساتھ اٹھایا جائے جنہوں نے ان شر یر حکمرانوں کا ساتھ دیا ، جواپنے عوام کی قیادت کر رہے تھے تاکہ انہیں گمراہ کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:


﴿وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَ﴾
''اور وہ جہنمی کہیں گے اے ہمارے پروردِگار ہم نے اپنے بڑوں کی اطاعت کی اوراُنہوں نے ہمیں سیدھی راہ سے گمراہ کیا‘‘﴿الاحزاب: 67 ﴾

 

﴿وَإِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ فَيَقُولُ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنْتُمْ مُغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًا مِنَ النَّارِقَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُلٌّ فِيهَا إِنَّ اللَّهَ قَدْ حَكَمَ بَيْنَ الْعِبَادِ﴾
''اور جب دوزخی آپس میں جھگڑیں ،پھر کمزور سرکشوں سے کہیں گے کہ ہم توتمہارے ہی پیرو کارتھے ،پھر کیا تم ہم سے کچھ بھی آگ دور کر سکتے ہو۔ سرکش کہیں گے ہم اور تم سبھی اس جہنم میں پڑے ہوئے ہیں، بے شک اللہ اپنے بندوں میں فیصلہ کر چکا ہے‘‘﴿المومن: 47-48﴾

 

پس ان حکمرانوں کو ہٹاکرخلافتکے قیام کے لیے اپنی تلواریں بے نیام کر لو، اور اپنے ان انصاری بھائیوں کو یاد کرو جنہوں نے رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کو مادی مددو نصرت فراہم کی تھی اورماضی میں اسلام کو مدینہ میں بطور ریاست اور حکمرانی قائم کیا تھا۔ اور جب انصار کے سردار سعد بن معاذ (رض)کی شہادت ہوئی اور ان کی والدہ رونے لگیں ، اس پر رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے انہیں بتایا:

 

﴿﴿لیرقا ﴿لینقطع﴾ دمعک و یذھب حزنک فان ابنک اول من ضحک اللّٰہ لہ و اھتز لہ العرش﴾﴾
''تمہارے آنسو تھم جائیں گے اور تمہارا غم کم ہو جائے گا اگر تم یہ جانو کہ تمہارا بیٹا وہ پہلا شخص ہے کہ جس کے لیے اللہ مسکرایا اور اس کا عرش ہل گیا ‘‘﴿طبرانی﴾


و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

حزب التحریر

ولایہ پاکستان

Read more...

9 مئی اعلامیہ کو روکنے اور حزب التحریر کو عسکریت پسندی اور انتشار سے منسلک کرنے کے لئے یہ غدار حکمران اور ان کی ایجنسیاں کسی حد تک بھی جاسکتی ہیں

حزب التحریر نے ایک ماہ پر محیط ایک کامیاب مہم چلانے کے بعد کل 9 مئی کو اہل قوت کو اعلامیہ پیش کرنے کے لئے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ اس اعلامیہ کو پیش کرنے کے لئے حزب نے کل سہ پہر تین بجے اسلام آباد پریس کلب کا انتخاب کیا ہے جہاں سے اہل قوت کو ایک بھر پور پیغام پہنچایا جائیگا تاکہ وہ پاکستان اور مسلمانوں کو اس ابتر صورتحال سے نکالنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ اس سے قبل امریکی اشارے پر حکومت کی خفیہ ایجنسیاں حزب کے ممبران کے گھر جا کر حزب کو دہشت گردی سے منسلک کرنے کی دھمکیاں دے چکی ہیں۔ اب تک یہ ایجنسیاں لاہور، رحیم یار خان اور راولپنڈی میں حزب التحریر کے ممبران کو گھروں پر آ کر ہراساں کر چکی ہیں اور اس وقت بھی راولپنڈی میں حزب کے ممبر کے گھر کے باہر ڈیرہ ڈالے بیٹھی ہوئی ہیں۔ امریکہ اور اس کے ایجنٹوں سے کچھ بعید نہیں کہ وہ عوام اور میڈیا کی توجہ اس اہم اعلامیہ سے ہٹانے کے لئے دھماکوں کا سہارا لیں جو وہ وقتاً فوقتاً کرتے رہتے ہیں۔ نیز اس کا بھی قوی امکان ہے کہ یہ ایجنسیاں حزب کی پر امن جدوجہد کو عوام کی نظروں میں گرانے کے لئے اس دن حکومتی غنڈوں کے ذریعے توڑ پھوڑ کا بازار گرم کریں۔ یا حزب کو کسی دہشت گردی کے واقعے سے منسلک کرنے کیلئے نام نہاد ''انٹیلی جنس رپورٹ‘‘ جاری کرتے ہوئے میڈیا میں چلائیں۔ ہم عوام اور میڈیا کو آگاہ کرنا چاہتے ہیںکہ وہ ان حکومتی ہتھکنڈوں سے خبردار رہیں۔ نیز یہ کہ حزب کا اس قسم کی تمام کاروائیوں سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی تبدیلی لانے کے لئے عسکریت پسندی کوئی خاطر خواہ کردار ادا کرسکتی ہے۔ حزب التحریر حکومت اور ان کے چیلوں کو خبردار کرتی ہے کہ اس قسم کی حرکت سے وہ امت میں نہ صرف اپناکھویا ہوا اعتبار مزید کھو دیں گے کیونکہ عوام اور میڈیا حزب کی پرامن جدوجہد سے اچھی طرح واقف ہیں۔ حزب اس قسم کی کسی سازش کو فی الفور عوام کے سامنے بے نقاب کر دے گی۔ ہماری میڈیا سے التماس ہے کہ وہ اس قسم کی کسی خبر کو بلا تصدیق و تحقیق شائع یا براڈ کاسٹ نہ کریں۔

Read more...

پابندی اور ترجمان کی گرفتاری کے خلاف حزب التحریر کے ایک وفد نے اسلام آباد میں بنگلہ دیشی ایمبیسی کو احتجاجی مراسلہ حوالے کیا: عمران یوسفزئی ڈپٹی ترجمان


اسلام آباد ﴿پ، ر﴾ حزب التحریر کے دو رکنی ایک وفد نے طاہر سدوزئی کی قیادت میں آج اسلام آباد میں بنگلہ دیش ایمبیسی کا دورہ کیا اور ایمبیسی کے سینئر آفیسر کو حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے ایک احتجاجی مراسلہ حوالے کیا۔ حزب التحریر کے نائب ترجمان عمران یوسفزئی کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ اس مراسلے میں حزب التحریر نے شیخ حسینہ کے ان جرائم سے پردہ اٹھایا ہے جس کے ذریعے وہ بنگلہ دیش کو امریکہ ، برطانیہ اور بھارت کی ایک کالونی بنا رہی ہے، افواج کو کمزور کر رہی ہے اور ملک کو ایک مصنوعی توانائی اور پانی کے بحران میں دھکیل کر عوام کی توجہ ان غداریوں سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس پر مستزاد، شیخ حسینہ نے ان جرائم کو بے نقاب کرنے پر امریکی ہدایات کو عملی جامہ پہناتے ہوئے حزب التحریر پر پابندی لگا دی اور اس کے ترجمان اور دیگر ممبران کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔ حزب التحریر کے اس وفد نے ایمبیسی کے عہدیدار سے زبانی بھی ان امور پر گفتگو کرتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ پریس ریلیز میںکہا گیا ہے کہ حزب نہ صرف امت کے سامنے انتہائی جرا،ت کے ساتھ ان ایجنٹ حکمرانوں کی خیانت کو بے نقاب کرتی رہے گی بلکہ وہ حکمرانوں کے سامنے بھی کلمہ حق کہنے سے کبھی بھی نہیں ہچکچائے گی۔

نوٹ: احتجاجی مراسلہ ﴿پریس ریلز﴾ ساتھ منسلک ہے۔

 

Read more...

ویڈیو : 9 مئی کو حزب التحریر اہل قوت کو ایک اہم اعلامیہ پیش کریگی  

 

امریکہ کے ساتھ پاکستانی حکمرانوں کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ یہ ہے کہ آج پاکستان سنگین خطرات سے دوچار ہے۔ ایک طرف توامریکی انٹیلی جنس ایجنسیاں اور پرائیویٹ فوجی تنظیمیں پاکستان کے طول و عرض میں بم دھماکوں اور ٹارگٹ کِلنگ کی مہم چلا رہی ہیں ، جبکہ دوسری طرف پاکستان کے غدار حکمران امریکہ کے ساتھ ''سٹریٹیجک مذاکرات‘‘ کے نام پر خطے میں امریکہ کے سٹریٹجک مقاصد کو پورا کرنے کے لیے قبائلی علاقوں میں فتنے کی جنگ کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ افغانستان میں امریکہ کے گرتے ہوئے تسلط کو برقرار رکھنے کی کوشش میں ان حکمرانوں نے پاکستان کی مسلم افواج کی توپوں کا رُخ اپنے ہی مسلمان بھائیوں کی طرف کر دیا ہے ۔ جامعہ حفصہ، سوات اور جنوبی وزیرستان کے آپریشنوں کے بعد اب اورکزئی ایجنسی میں آپریشن جاری ہے۔ نیز یہ عندیہ بھی دیا جا چکا ہے کہ فوج جلد ہی شمالی وزیرستان کا رخ کریگی جس کے لئے امریکہ کئی مہینوں سے پاکستان پر دبائو ڈال رہا تھا۔ دوسری طرف بجلی کے مصنوعی بحران کے ذریعے عوام کو اپنے مسائل میں الجھا دیا گیا ہے تاکہ عوام امریکہ کی دہشت گردی پر مبنی جنگ اور انتشار پھیلاتی امریکی خفیہ ایجنسیوں اور بلیک واٹر کے خلاف مزاحمت نہ کر سکیں۔ یہی نہیں بلکہ ان غدارحکمرانوںنے پاکستان پر امریکہ کے شکنجے کوبرقراررکھنے کے لیے ملکی معیشت کو ملبے کا ڈھیر بنا دیاہے اورپاکستان کے عوام غربت، بھوک، افلاس، مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ کی چکی میں پِس رہے ہیں۔

مشرف دور میں کچھ حلقے یہ واویلا مچاتے نہ تھکتے تھے کہ اگر آج جمہوریت ہو تی تو وہ امریکی یلغار کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتی ۔ لیکن جمہوریت کے دو سالوں نے ثابت کردیا ہے کہ آمریت ہو یا جمہوریت دونوں نظاموں میں استعمار اپنے مفادات میں قانون سازی کروا کر عوام کو غلام بناتا ہے۔ آمریت میں ایک شخص کو جبکہ جمہوریت میں ایک گروہ کو ساتھ ملا کر استعمار تمام سیاہ کو سفید کرتا ہے۔ آج بھی امریکی اڈے برقرار ہیں، تیل کی کمی کے باوجود ہم نیٹو کے ٹینکوں کو آدھی قیمت پر تیل فراہم کر رہے ہیں، ڈرون ہمارے ہی علاقے سے اڑ کر ہمارے ہی مسلمان بھائیوں کے پرخچے اڑا رہے ہیں اور بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کو بم دھماکے کرنے کے لئے حکومت ہی تحفظ فراہم کرتی ہے۔ بے شک جمہوریت اور آمریت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیںجنہیں یکے بعد دیگرے استعمار استعمال کرتا ہے۔ عوام آج اس نظام اور اس نظام کے رکھوالوں سے تنگ آچکے ہیں۔ وہ جان چکے ہیںکہ یہ نظام مخصوص کرپٹ اور غدار افراد کی میوزکل چئیر ز کا نام ہے۔ وہ اس نظام کی رخصتی کا بڑی شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔ وہ جان چکے ہیںکہ یہ سیکولر سرمایہ دارانہ نظام جو خود امریکہ اور یورپ میں آخری ہچکیاں لے رہا ہے مسلم امت کو خوشحالی فراہم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ امت جان چکی ہے کہ جس دن خلافت کے انہدام کے ذریعے اسلام کو ریاست اور اجتماعی زندگی سے الگ کیا گیا اسی دن سے مسلمان انتشار اور زبوں حالی کا شکار ہو گئے۔ مسلمانوں کی عدم مرکزیت، استعمار کا مسلمانوں کے امور پر کنٹرول، کفریہ نظام کا نفاذ اور اسلام کا عدم نفاذ ہی مسلمانوں کے تمام مسائل کی جڑ ہیں۔ اور خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کا قیام ہی مسلمانوں کے تمام مسائل کا حل ہے۔

اے مسلمانو! بہت ہو چکا! عذر تلاش کرنے والے کے لیے اب کوئی عذر باقی نہیں رہا اور نہ ہی جوازڈھونڈنے والے کے لیے اب کوئی جواز بچا ہے۔ جوحکمرانوں کی خیانت اورغداری سے چشم پوشی کرے وہ بھی ان کے جرم میں شریک ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

﴿﴿ان الناس اذا راوا الظالم فلم یاخذوا علی یدیہ اوشک ان یعمھم اللّٰہ بعقاب﴾﴾

''اگر لوگ کسی ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کوعذاب دے‘‘ ﴿ابودائو، ترمذی ، ابنِ ماجہ﴾

چنانچہ ہم حکمرانوں کی مدد کرنے والوں کے خبردار کرتے ہیںکہ وہ حکمرانوں کی اتباع میں اپنی آخرت خراب نہ کریں ۔ ہم اہل طاقت لوگوں کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ وہ عراق کی مثال سے سبق سیکھیں جہاں اہل طاقت نے صدام کے ظلم پر خاموشی اختیار کی اور اس کا ہاتھ روکنے کے بجائے اس کی مدد کرتے رہے۔ پھر امریکہ کی آمد پر بھی عراق کے اہل طاقت خاموش رہے اور آج عراق کے عوام کو ان کی خاموشی کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے اوربغداد کھنڈر کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اور اب امریکہ کی نظر پاکستان پر ہے اور وہ مختلف بحرانوں کے ذریعے پاکستان کے عوام اور اہل طاقت کو مصروف رکھے ہوئے ہے تاکہ اس خطے سے مسلم امت کی نشاۃ ثانیہ کے سفر کا آغاز نہ ہو سکے۔حزب التحریر ہی وہ جماعت ہے جو خلافت کے قیام کے ذریعے اس نشاۃ ثانیہ کے لئے چالیس سے زائد ممالک میں سرگرم عمل ہے۔ اور گویا وہ دیکھ رہی ہے کہ مسلم امت اسلامی خلافت کے قیام کے لئے تیار ہو چکی ہے۔ اب وقت آن پہنچا ہے کہ اہلِ قوت فی الفور حرکت میں آئیں اور پاکستان کے 18 کروڑ مسلمانوں کو اس سنگین صورتِ حال سے نجات دلائیں اور پاکستان کو پوری امت مسلمہ کی وحدت کے لئے ایک مضبوط نقطۂ آغاز بنائیں۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان اتوار9مئی 2010ئ کو اسلام آباد پریس کلب میںپاکستان کے اہلِ قوت کے لئے بے باک اعلامیہ پیش کریگی جس میں پاکستان کے تمام جملہ مسائل کا حل پنہاں ہے۔ اس ضمن میں حزب التحریر نے کراچی، لاہور، ملتان، اسلام آباد، پشاور سمیت دیگر اہم شہروں میں ایک ماہ پر محیط عوامی رابطہ مہم کا آغاز کر دیاہے۔ اس مہم کے دوران لاکھوں کی تعداد میں ہینڈ بلز تقسیم کئے جائیں گے، ہزاروں کی تعداد میں پوسٹرز اور سینکڑوں کی تعداد میں بینرز آویزاں کئے جائیں گے۔ عوام کو متوجہ کرنے کے لئے ایس ایم ایس، ای میل، فیس بک اور ویب سائٹس جیسے ذرائع کو بھی استعمال کیا جائیگا۔ نیز مساجد کے باہر بیانات دئے جائیں گے اور سیاسی، سماجی اور میڈیا کی اہم شخصیات سے بھی ملاقاتیں کر کے 9 مئی کو پیش کئے جانے والے اعلامیہ کی اہمیت کو اجاگر کیا جائیگا۔
ہم امت سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ اس اعلامیہ کو مؤثر بنانے کے لئے حزب التحریر کا بھرپور ساتھ دیں۔ آپ میڈیا میں موجود مقتدر حضرات سے رابطہ کر کے انہیں اس اعلامیہ کو کوریج دینے پر آمادہ کریں۔ اس ضمن میں میڈیا کو خطوط، ٹیلی فون، ای میل اور ایس ایم ایس کئے جائیں تاکہ وہ اس اہم پروگرام کو خصوصی طور پر کوریج دیں۔ نیز امت میں موجود اہل طاقت افراد سے بھی رابطے کئے جائیں تاکہ وہ 9 مئی کو پیش کئے جانے والے اعلامیہ کو نہ صرف سنیں بلکہ اس پر عمل بھی کریں۔ ہم میڈیا سے بھی مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ اس اعلامیہ کو پاکستان کے اہل قوت عناصر تک پہنچانے میں اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھائیں۔

 

 

Read more...

معزز بھائیو: القدس کی آزادی باتوں سے نہیں بلکہ مسلم افواج کی صیہونی ریاست سے جنگ کے ذریعے ہی ممکن ہے

 

آج دو دن کی لاحاصل اور بے مقصد بحثوں کے بعد28 مارچ 2010ئ کو عرب حکمرانوں نے اپنی بائیسویںسمٹ کانفرنس کا اختتام سِرت ، لیبیائ میںکیا۔ جس سے پہلے 25 اور26مارچ کو ان کے وزرائِ خارجہ نے نے بھی اس کی تیاری کیلئے ملاقاتیں کی تھیںاور اس کانفرنس کیلئے ایجنڈا مرتب کیا تھا۔اس سمٹ کانفرنس میں جو قراردادیں پاس ہوئیںوہ ما ضی کی طرح قدیم اور جدید استعاروں سے بھری پڑی تھیں جیسا کہ ، 'امن process‘، 'عرب ۔اسرائیلی تصادم ‘(Arab Israeli conflict)، 'عرب کا پہل کرنے کا اقدام‘﴿the arab initiative﴾،حرمِ ابراہیم اور مسجدِ بلال کو کھولنے سے اسرائیل کا انکاراسکے ساتھ ساتھ نئی آبادکاریوں سے باز آنے سے یہودیوں کا انکار اور اس کے مزاکرات پر واسطہ یا بالواسطہ اثرات....عراق اور امارات میں صورتحال، سوڈان، سومالیہ اور کمورس کے جزائر میں امن اور ترقی کی حمایت، اور خطے کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنا وغیرہ وغیرہ ....اور اس کے بعد مزید ایک اورسمٹ کانفرنس کیلئے ایک اضافی قراردادبھی منظور کی گئی جس میں یہ حکمران صرف میل جول اور ایک دوسرے کو شاباشیاں دیں گے۔ یہ سب بے وقعت اور بے مقصد قراردادیں ہیںجو اصل مسئلہ کو حل نہیں کرتیں بلکہ اسے اور الجھا دیتی ہیں اور یہ صرف فضولیات ہیں جن کا کوئی مطلب نہیں ۔ یہاں تک کہ سمٹ کے اختتام پر اعلامیہ بھی جلدی جلدی پڑھ دیا گیا جیسے شائد یہ حکمران اس سے شرمندہ تھے۔

بہر حال وزرائِ خارجہ کی ابتدائی ملاقاتوں سے سمٹ کانفرنس کے اعلامیہ تک دو نکات توجہ طلب ہیں۔

 

پہلا یہ کہ برطانوی ایجنٹ پوری محنت کے ساتھ عرب لیگ کی قراردادوں کو متاثر اور کنٹرول کرنی کی کوششوں میں مصروف تھے۔ یمن نے عرب لیگ کی جگہ عر ب یونین بنانے کی تجویز پیش کی اور جس طرح لبنانی صدر اور اس کے وفد نے فوراً اس کا خیر مقدم کیا اس سے واضح تھا کہ ان کا اس پر پہلے سے گٹھ جوڑ تھا۔ اور پھر قذافی نے کہا کہ اس پر اتفاقِ رائے ہے، دوسری طرف قذافی نے سمٹ کا صدر ہونے کی حیثیت سے عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کے احتساب اور خاص سمٹ کانفرنسیں طلب کرنے کے اختیارات کا بھی مطالبہ کیا۔ اس سب سے واضح ہوتا ہے کہ برطانیہ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے عرب لیگ کا متبادل ڈھونڈنے کی کوشش کر رہا ہے یعنی عرب لیگ کی جگہ وہ کچھ اور قائم کر سکے، اور وہ اسلئے کہ عرب لیگ جسے 22مارچ 1945ئ کو برطانیہ نے قائم کیا تھا پچھلے کچھ سالوں میں امریکہ کی دستِ راست بن چکی ہے جو کہ عرب لیگ کی قراردادوں سے واضح ہے.... عرب لیگ کا مرکز قاہرہ میں ہے اور مصرکا صدر امریکی ایجنٹ ہے ، وہ سپر وائزر کی حیثیت سے عرب لیگ اور سیکرٹری جنرل دونوں کی رکھوالی کرتا ہے۔اگر چہ برطانیہ اور اس کے ایجنٹ کوششیں کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی کامیابی کے امکانات کم ہیں، بلکہ زیادہ امکان تو اس بات کا ہے کہ یہ کوششیں صرف پانی کی گہرائی کا اندازہ لگانے کیلئے ہیں کہ دیکھیں کیا نتیجہ نکلتا ہے تاکہ اس کے مطابق آئندہ اقدامات اٹھائے جا سکیں۔

 

دوسرا موضوع القدس کا ہے ، قراردادوں نے کم از کم اس مو ضوع پر بات ضرور کی ہے جس کی بنائ پر پوری کانفرنس اس شیریں زبانی سے لطف اندوز ہوئی.....کانفرنس میں فاتحانہ انداز میں دعوہ کیاگیا کہ انہوں نے القدس کو آزاد کروانے کا منصونہ تشکیل دے دیا ہے جس کی بنیادتین ستونوں پر ہو گی، سیاسی، قانونی اور مالیاتی.....تو انہوں نے اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھائے اور عرب۔اسرائیلی تنازعہ ختم کروانے کیلئے مناسب اقدامات اٹھائے ۔پھر انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ بیت المقدس میں اسرائیل کی طرف سے کئے جانے والے مظالم کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے۔ انہوں نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ وہ القدس کو 50کروڑ ڈالر کی رقم بھی دیں گے تاکہ وہ اسرائیل کے نئے آبادکاری کے منصوبوں کا مقابلہ کر سکیں۔اور انہوں نے عرب لیگ کی سربراہی میں القدس کیلئے ایک بااختیار کمشنر کوتائنات کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔اور سب سے اہم ان سب حکمرانوں نے القدس کے ساتھ اپنی محبت جتانے اور الاقصیٰ کی قدر دانی کیلئے ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کی سر توڑ کوششیں کیں ۔کانفرنس سے پہلے ہونے والی وزرائ کی ملاقات میں ، مصر کے وزیر خارجہ نے اپنے ہم عصروں سے سبقت لیجانے کی کوشش کی اور کہا کہ مصر نے کانفرنس کا نام ''القدس کانفرنس ‘‘رکھنے کی تجویز دی تھی تو عرب لیگ کیلئے شام کے مستقل نمائندے نے احتجاج کیا کہ نہیں بلکہ یہ اس کے ملک نے دوسرے عرب ممالک کے وزرائ خارجہ سے ایسا کرنے کا مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس کانفرنس کا نام القدس کانفرنس رکھ دیں....پس عربوں کا سکور برابر رہا، چاہے وہ میانہ رو ہوں یا نہیں۔ بلاشبہ امریکیوں نے اردگان کیلئے اس خطے میں بے باکی اور جوشیلی تقاریر کرنے کا کردار چن رکھا ہے، جس کی بدولت اس نے القدس اور اس کے تقدس کے بارے میں وہ باتیں کی ہیں جو عرب بھی نہیں کر سکے۔اور اگر اشکینازی، جو یہودی فوج کا سربراہ ہے، ابھی کل ہی اردگان کی پیشکش پر ترقی میں ایک ملٹری کانفرنس میں شامل نہ ہوا ہوتا تو لوگوں نے اس کی دھواں دار تقریر کو یہودی ریاست کے خلاف اعلانِ جنگ سمجھ لینا تھا

 

اے لوگو ! ان حکمرانوں کے دماغ ہیں لیکن یہ سوچتے نہیں، ان کے کان ہیں لیکن یہ سنتے نہیں، ان کی آنکھیں ہیں لیکن یہ دیکھتے نہیں؛ یہ اندھے ہیں، آنکھوں سے نہیں بلکہ یہ دلوں سے اندھے ہیں جو ان کے سینوں میں ہیں! کیا القدس کو ایک ایسا کمشنر آزاد کروا سکتا ہے جس کے پاس خود کوئی اختیار نہیں؟ کیا اقوامِ متحدہ کو اسے آزاد کروانے کا کہنے سے یہ آزاد ہو سکتا ہے جس نے خوداس یہودی ریاست کو فلسطین مین قائم کیا؟اور کیا اسے عالمی عدالت کے ذریعے آزاد کروایا جا سکتا ہے جو نہ تو بھلائی کو حکم دیتی ہے اور نہ ہی منکر کو روکتی ہے؟کیا القدس کی شان میں یہ گرما گر م تقاریر اسے آزاد کروا سکتی ہیں جبکہ ان کا مقرر اپنے ملک میں یہودی سفارت خانے کا افتتاح کر رہا ہو اور القدس کے قاتلوں کی میزبانی کر رہا ہو؟

 

اے لوگو ! تمہارے درمیان وہ لوگ موجود ہیں جو کہتے ہیں کہ اگر یہ حکمران مقبوضہ فلسطین سے ناطہ توڑ بھی لیں تو بھی وہ الاقصیٰ اور القدس کو نہیں چھوڑیں گے ، اپنے تقوے کی وجہ سے نہ بھی ہو تو کم از کم شرم کی وجہ سے ہی......لیکن یہ القدس ہے جو نہ صرف ہر طرف سے ڈسا جا رہا ہے بلکہ اس کے دل پر بھی وار ہو رہا ہے، اس کے گنبد پر ، اس کی مسجد پر ، یہودی اس میں ہر طرف سے داخل ہو چکے ہیں، انہوں نے اس کے نیچے سے زمین کھود ڈالی ہے اور اس کے تقدس کو پامال کر دیا ہے۔انہوں نے اس کے آگے اورپیچھے آبادیاں بنا لی ہیں ۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ انہوںنے کانفرنس کے افتتاح کی رات غزہ کے اوپر جارہانہ حملہ کیا اورارعلان کیا کہ انکی نئی آبادکاری کی پالیسی کسی تبدیلی کے بغیر جاری رہے گی، اور یہ حکمران اپنی ملاقاتوں، مارکبادوں ، کھانوں اور قہقہوں کے دوران چپ سادھے یہ سب دیکھتے اور سنتے رہے۔

 

ا ے مسلمانو! بے شک القدس کو صرف ایک ایسا حکمران ہی آزاد کروا سکتا ہے جو اپنے خالق اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے ساتھ مخلص ہو اور اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ سچا ہو، جو مسلم افواج کی کما ن سنبھالے گا اور تمام اہل لوگوں کو اس میں جمع کرے گا.......اسے ایک مضبوط اور متقی حکمران ہی آزاد کروا سکتا ہے جس میں عمرالفاروق (رض) جیسی خوبیاں ہوںجس نے القدس کو ہجرت کے پندرہویں سال میں آزاد کروایا تھا، وہ ایک ایسا حکمران ہو گا جوعمر الفاروق کے قول کو پورا کرے جس نے کہا تھا کہ القدس میں کوئی یہودی آباد نہیں ہو سکے گا۔ایسے حکمران میں صلاح الدین کی خوبیاں ہو ں گی جس نے القدس کو 583ھ میںصلیبیوں کی غلاظت سے پاک کیا تھا اور وہ قاضی محی الدین جیسا ہو گا جس نے القدس کی آزادی کے بعد پہلے جُمع کے خطبے میں اس اٰیت کی تلاوت کی تھی:


﴿فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
پھر ان ظالموں کی جڑ کاٹ دی گئی اور اللہ ہی کیلئے سب تعریف ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔ ﴿الانعام۔45:6﴾

 

ایسا حکمران سلطان عبدالحمید دوئم کی خصوصیات کا حامل ہو گا جس نے القدس کی حفاظت کی اور ہرٹزل اور اس کے ہواریوں کو 1901میںفلسطین کی زمین دینے سے انکار کر دیا، حالانکہ وہ اسکیلئے حکومت کے خزانے کو ایک خطیر رقم بھی دینے کو تیار تھے۔اس نے کہا تھا، ''فلسطین میری ملکیت نہیں ، بلکہ یہ اس کی ملکیت ان لوگوں کو پاس ہے جنہوں نے اسکیلئے اپنا خون دیا ہے۔ یہودی اپنے اربوں روپے اپنے پاس رکھیں، مجھے اپنے جسم سے ایک خنجر کو آر پار کرنا زیادہ آسان ہے بجائے اس کے کہ میں فلسطین کو اپنی ریاست سے الگ ہوتا دیکھوں۔ ایسا کبھی نہیں ہو گا۔‘‘

 

ان یہودیوں کے شکنجے سے القدس مسلم افواج ہی آزاد کروائیں گی جب وہ ان پر وہاں سے حملہ کریں گی جہاں سے یہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتے اور ان پر ایک ایسا حملہ کریں گی کہ یہ شیطان کی سب سر گوشیاں بھول جائیں گے اور مسلم افواج کے لشکر دونوں میں سے ایک رحمت کی طرف دوڑیں گے: فتح یا شہادت، جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا کہ:

 

﴿فَإِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِمْ مَنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ﴾
اور اگر تم ان پر جنگ میں غلبہ پا لو تو انہیں ایسی سخت سزا دو کہ ان کے پچھلے دیکھ کر بھاگ جائیں ، تاکہ انہیں عبرت ہو۔ ﴿الانفال۔57:8﴾

 

﴿واخرجوھم من حیث اخرجوکم﴾....
اور انہیں نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے.... ﴿البقرہ۔191:2﴾

اے مسلمانو !یہ ایسے ہو گا۔

اے مسلم افواج کے جوانو!

اس سے اعتراض کرنے والوں کے پاس کوئی چارہ نہیں ،اور اس عذر کی کوئی گنجائش نہیں، تو ایسا نہ کہو کہ یہ حکمران تمہیں روک رہے ہیں ، بلکہ طاقت تو تمہارے ہاتھوں میں ہے، دراصل یہ تم ہو جو انہیں تحفظ دیتے ہو ان کی گردنوں کے پھندے تو تمہارے ہاتھوں میں ہیں۔ اگر تم ان کے اطاعت کرو گے تو تم گناہگار اور حد سے گزرنے والے ہو جائو گے اور رسول اللہﷺ کے حوص کوثر پر نہیں جا پائو گے۔ اور اگر تم نے ان کے جرم میں ان کی معاونت نہ کی اور ان کے جھوٹ کا اعتبار نہ کیا تو رسول اللہ ﷺ تم میں ہوں گے اور تم حوص کوثر تک پہنچ جائو گے، اور اچھائی کا صلہ تو صرف اچھائی ہے۔ ترمزی میں کعب ابن عجرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

اعذک باللہ یا کعب بن عجرہ من امرائ یکونون من بعدی فمن غشی ابوابھم فصدقھم فی کذ بھم و أعائھم علی ظلمھم فلیس منی ولست منہ ولا یرد علی الحوض ومن غشی ابوابھم فلم یصدقھم فی کذبھم ولم یعنھم علی ظلمھم فھو منی و انا منہ و سیرد علی الحوض
'' میں تمہارے لئے بیوقوف کی حکمرانی کی اللہ سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ پوچھا کہ وہ کون ہوں گے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، ''میرے بعد ایسے حکمران آئیں گے جن کے جھوٹ پر یقین کیا جائے گا اور ان کے فرمانبردار ان کے جبر میں ان کی مدد کریں گے۔ وہ مجھ سے نہیں اور میں ان میں سے نہیںاور وہ کبھی حوص کوثر پر میرے پاس نہ آ سکیں گے۔ لیکن جنہوں نے ان کی فرمانبرداری نہ کی ، اور ان کے جھوٹ پر یقین نہ کیا اور نہ ہی ان کے جبر میں ان کی مدد کی وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں اور وہ حوص کوثر پر مجھ سے ملاقات کریں گے۔‘‘

 

اے مسلم افواج کے جوانو!

خلافت کے قیام میںحزب التحریر تمہاری مدد کر رہی ہے تو تم بھی اس کی مدد کرو اور یہودیوں سے جہاد کیلئے وہ تمہیں پکار رہی ہے تو اس کی پکار پر اٹھ کھڑ ے ہو، یہود سے لڑنا تو مقرر ہے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ قراٰن میں فرماتے ہیں:

 

﴿فاذا جائ وعد الاخرۃ لیسو عوا وجوحکم ولید خلو ا المسجد کما دخلوہ اول مرۃ ولیثبروا ما علو تثبیرا عسی ربکم ان یر حمکم و ان عدتم عد تا وجعلنا جھنم للکافرین حصیرا﴾
مسلم میں ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

لتُقا تِلُنَّ ال،یَھُودَ فَلَتَق،تُلُنَّھُم، حَتَّی یَقُولَ ال،حَجَرُ یَا مُس،لِمُ ھَذا یَھُودِیَّ فتَعَالَ فَاق،تُل،ہُ
''اور تم ضرور یہود سے جہاد کرو گے حتیٰ کہ پتھر کہے گا: اے مسلمان، یہا ں ایک یہودی ہے آئو اور اسے قتل کر دو‘‘

 

کیا تم میں کوئی عقلمند آدمی ہے جو اپنے جوانوں کے ساتھ اٹھے اور اپنے راستے میں رکاوٹ بننے والے سب حکمرانوں کو روندھتا ہوااسلام کے حکم کو نافذ کرے، یعنی رسول اللہ ﷺ کے طریقے پر خلافت، اور یوںالاقصیٰ کو آزاد کروائے اور پھراسے یہودیوں کے ناپاک ہاتھوں سے آزاد کروانے کے بعد اپنے پہلے خطبے میںوہ کہے جو قاضی محی الدین نے کہا تھا:

 

﴿فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾
پھر ان ظالموں کی جڑ کاٹ دی گئی اور اللہ ہی کیلئے سب تعریف ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔ ﴿الانعام۔45:6﴾

 

اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس کا ذکراپنے ساتھ والوں سے کریں گے، اور جنتوں میں اس کے ساتھ اللہ کے ملائکہ ہوں گے اوردنیا میں اس کے ساتھ مو منین ہوں گے، اس سے اس دنیا میں بھی محبت کی جائے گی اور آخرت میں بھی، اور بے شک یہی اصل کامیابی ہے۔

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَجِيبُواْ لِلّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُم لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴾
''اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی آواز پر لبیک کہو جس وقت وہ تمہیں اس کا م کی طرف بلائیں جس میں تمہارے لئے زندگی ہے اور جان لو کہ اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان آڑ بن جاتا ہے اور بیشک اسی کی طرف تم سب جمع کئے جائو گے۔ ﴿الانفال8 :24﴾

Read more...

لوڈشیڈنگ میں یکایک کمی نے ثابت کر دیا کہ بجلی کا بحران مصنوعی تھا

چاروں وزراء اعلیٰ کی میٹنگ کے فوراً بعد لاہور جیسے بڑے شہر میں یکا یک لوڈ شیڈنگ میں نمایاں طور پر کمی آگئی ۔ اور یہ بھی عندیہ دیا جارہا ہے کہ چند واجبی سے اقدامات کر کے حکومت ٣٣ فیصد لوڈشیڈنگ کم کر سکتی ہے۔ کیا ان وزراء اعلیٰ نے مل بیٹھ کر کوئی نیا پاور پلانٹ لگا لیا ہے؟ کیا ان کی میٹنگ کے بعد بجلی چوروں نے بجلی کی چوری بند کر دی ہے؟ کیا دریاؤں میں معجزانہ طور پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا ہے جس سے پن بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہو گیا ہو؟ جی نہیں! درحقیقت بات صرف اتنی ہے کہ ان تمام غداروں نے مل بیٹھ کر عوام کو بجلی مہیا کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جو پہلے بھی موجود تھی جسے ان کے حکم پر عوام سے روک دیا گیا تھا۔ پاکستان کی بجلی کی پیداواری صلاحیت ١٨ ہزا میگاواٹ سے زائد ہے لیکن ان حکمرانوں نے سردیوں میں بھی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھا جب ڈیمانڈ دس سے گیارہ ہزار میگا واٹ سے زائد نہیں ہوتی۔ یہ حقیقت اب عوام سے ڈھکی چھپی ہوئی نہیں رہی کہ قبائلی علاقوں میںجاری امریکی جنگ اور پاکستان پر بڑھتے ہوئے امریکی تسلط سے توجہ ہٹانے کے لئے یہ مصنوعی بحران پیدا کیا گیا تھا۔ اب جبکہ اورکزئی آپریشن بھی ختم ہونے کو ہے، اگلے فوجی آپریشن کے شروع ہونے تک لوڈشیڈنگ میں کمی کر کے بلکتی عوام کو ریلیف مہیا کرنا ضروری ہوگیا تھا ۔ نیز عوامی غم وغصے اور کرغیزستان کے وزراء کے انجام سے خوفزدہ پاکستانی وزراء اعلیٰ نے فوراً بجلی مہیا کرنے میں ہی اپنی عافیت جانی۔ ہم عوام کو خبردار کرتے ہیںکہ اگلا آپریشن شروع کرنے سے قبل بم دھماکوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا جائیگا اور پھر بجلی کے بحران کے ذریعے عوام کو اس آپریشن میں ہونے والے قتل عام سے لاعلم رکھا جائیگا۔ ڈکٹیٹر حکومت ٹی وی چینل بند کر کے عوام کو حقیقت سے بے خبر رکھتی تھی جبکہ جمہوری حکومت بجلی بند کر کے عوام کو لاعلم رکھتی ہے۔ نہ ہو گا بانس نہ بجے گی بانسری!! ہم ان غدار حکمرانوں سے پوچھتے ہیں کہ وہ آخر کب تک عوام کے غیض و غذب سے بچ سکیں گے؟ وہ دن دور نہیں جب خلافت کے قیام کے بعد ان غداروں کو اپنی غداری کا حساب دینا ہوگا۔ یقینا وہ دن انصاف کی فتح اور استعمار کی شکست کا دن ہو گا۔ اور اللہ اس دن مؤمنین کے دلوں کو خوشی اور تشکر سے بھر دیگا۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

 

Read more...

پشاور بم دھماکوں کے خلاف حزب التحریر کے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے

آج حزب التحریر نے پشاور بم دھماکوں اور اس کے نتیجے میںہونے والے جانی نقصان کے خلاف بڑے شہروں میں مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: ''پشاور میں بزدلانہ دھماکے سے دہشت پھیلانا امریکی پالیسی کا حصہ ہے‘‘ اور ''جمہوریت لاشوں کی سیاست، خلافت: مسلمان خون کی حفاظت‘‘۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ان بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ حکومت مخالف ریلی پر حملے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ ان دھماکوں کے پیچھے امریکہ اور اس کی ایجنسیاں ہیں جو مسلمانوں کا ہی خون بہا کر قبائلی علاقے میں دہشت گردی پر مبنی جنگ کو جاری رکھنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کس قسم کے امریکہ مخالف دہشت گرد ہیں جو امریکی ایجنسیوں اور بلیک واٹر کو تو نشانہ نہیں بناتے لیکن سوات اور وزیرستان کے مہاجر کیمپوں، معصوم بچوں کے سکولوں، اسلامی یونیورسٹیوں اور حکومت مخالف ریلیوں پر بم دھماکے کرتے نہیں تھکتے؟ انہیں پاکستان سے روزانہ گزرنے والے پانچ سو امریکی ٹرک نظر نہیں آتے لیکن ان کی آنکھوں میں لوڈشیڈنگ کے خلاف نکلنے والی پر امن ریلی کھٹکتی ہے؟! انہوں نے کہا کہ عراق میں اختیار کردہ پالیساں امریکہ ایک بار پھر پاکستان میں استعمال کر رہا ہے جبکہ بلیک واٹر اور ڈائن کارپ جیسی امریکی ایجنسیوں اور پرائیوٹ فوج کو پاکستانی حکومت مکمل تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ یہ دھماکہ بھی اورکزئی ایجنسی میں عام شہریوں پر بمباری جاری رکھنے کے لئے رائے عامہ ہموار کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتشار اور فتنے کی اس جنگ کا واحد حل امریکہ کی اس دہشت گردی پر مبنی جنگ سے نہ صرف کنارہ کشی ہے بلکہ امریکہ کا اس خطے سے انخلائ ہے۔ جب تک ان حکمرانوں کو اس کفریہ نظام کے ساتھ جڑ سے نہیں اکھاڑا جائیگا امریکی انخلائ ممکن نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس نازک موقع پر اہل طاقت کو ان کی ذمہ داری یاد دلانے کے لئے حزب التحریر 9 مئی کو اسلام آباد پریس کلب میں ایک بے باک اعلامیہ پیش کر رہی ہے جس کو پوری قوم تک پہنچانا میڈیا کی ذمہ داری ہے۔ اس اعلامیہ میں پاکستان کے جملہ تمام مسائل کو حل کرنے کے لئے راہنمائی کی جائیگی۔ بعد ازاں مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔

 

(تصویریں)

Read more...

خلافت کا ایک سرگرم داعی اپنی زندگی اسلام کے نفاذ کی جدوجہد میں صرف کر کے خالق حقیقی سے جا ملا انا للہ وانا الیہ راجعون!

ڈاکٹر اسرار احمد ایک داعی اسلام اور داعی خلافت کے طور پر بھرپور زندگی گزارنے کے بعد آج علی الصبح اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون ! اے اللہ! ان کی بشری لغزشوں سے صرف نظر فرما اور ان کی اسلام کے نفاذ اور خلافت کے قیام کے لئے آواز بلند کرنے کی سعی کو قبول فرما۔ اے اللہ! ڈاکٹر صاحب کو روز جزائ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرما اور جنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرما۔ ہم ان کے اہل خانہ کے لئے بھی دعا گو ہیں کہ اللہ انہیں صبر و استقامت عطا فرمائے اور انہیں بھی خلافت کے قیام کی اس عظیم جدوجہد میں قبول فرمائے۔ ا مین یارب العالمین!


ڈاکٹر صاحب پاکستان کے ان علمائ میں ممتاز ترین عالم تھے جو ببانگ دہل جمہوریت کو کفر اور خلافت کو مسلمانوں کا واحد حکومتی نظام قرار دیتے تھے۔ ان کی یہ جدوجہد نہایت قابل تحسین ہے خصوصاً اس دور میں جب پاکستان کے بیشتر علمائ جمہوریت پر معذرت خواہانہ رویہ رکھتے ہیں جبکہ ایک قلیل تعداد تو اس جمہوریت کو ہی اسلامی نظام قرار دیتی ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے ساری عمر الیکشن کی سیاست کا انکار کیا اسی لئے ان کا دامن اس کفریہ نظام کی آلائشوں سے پاک رہا اور اسی لئے امت میں ان کی عزت و مرتبہ بھی برقرار رہا۔ ہم اللہ سے دعا گو ہیںکہ وہ ڈاکٹر صاحب کی دلی آرزو اور کروڑوں مسلمانوں کی دل کی دھڑکن یعنی خلافت کو جلد از جلد حقیقت بنائے تاکہ مسلمان ایک بار پھر اسلام کے سائے تلے زندگی بسر کر سکیں۔ اٰمین!

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک