الإثنين، 21 جمادى الثانية 1446| 2024/12/23
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

شمالی وزیرستان آپریشن ۔ غدار، ایک اور سرخ لکیر عبور کرنے کے لئے تیار!! اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!! اکھاڑ دو امریکہ اور اس کے زر خرید غلاموں کو

امریکی جوائنٹ چیف آف سٹاف مائیک مولن امریکہ سے ہمیں خبر دے رہے ہیں کہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا منصوبہ تیار ہو چکا ہے۔ دیگر اہم خبروں کی طرح یہ خبر بھی ہمیں امریکہ سے سننے کو مل رہی ہے جبکہ پاکستان کی سیاسی اور ملٹری قیادت میں موجود غدار گم سم مکمل طور پر خاموش کھڑی ہے۔ مسلمانوں کے قتل عام اور لاکھوں بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کو بے گھر کرنے کے لئے دس سال سے جاری فوجی آپریشن اب فاٹا کی آخری ایجنسی، شمالی وزیرستان، میں داخل ہونے کو ہے۔ ایک عرصے تک عسکری قیادت شمالی وزیرستان کو سرخ لکیر قرار دیتی تھی لیکن دیگر تمام سرخ لکیروں کی طرح پاکستان کے غداروں نے یہ لکیر بھی عبور کر لی۔ پاکستان کے غدار حکمرانوں نے کشمیر پر یو ٹرن لیا، افغانستان میں اپنی سٹریٹیجک ڈیپتھ سے ہاتھ دھویا، اپنے ایٹمی سائنسدانوں کو ذلت کا نشانہ بنایا، اپنے ہی عوام پر جہازوں اور ٹینکوں سے بمباری کی، سی آئی اے اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو پاکستان میں بم دھماکوں کا لائسنس فراہم کیا اور حال ہی میں فوجی چھاؤنی سے زیادہ محفوظ شہر ایبٹ آباد میں اپنی حفاظت میں امریکہ کو فوجی آپریشن کرنے کی اجازت دی تاکہ پوری دنیا میں پاکستان کو دہشت گرد ریاست کے طور پر پیش کیا جاسکے۔ بے شک غداروں کے لئے کوئی سرخ لکیر نہیں ہوتی۔ اورجو غیرت کی لکیر عبور کر لیتا ہے تو پھر وہ تمام لکیریں عبور کر سکتا ہے۔ اب جبکہ ان غداروں کے پاس اپنی غداری کے لئے ''ملکی مفاد‘‘ جیسی بودی دلیل بھی نہیں بچی تو اب امریکی جنگ کو جاری رکھنے کے لیے یہ بھونڈا موقف اختیار کیا جا رہا ہے کہ اگر ہم امریکہ کی بات نہ مانیں گے تو امریکہ ہمارے خلاف جنگ مسلط کر کے ہمیں پتھر کے زمانے میں دھکیل دے گا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود امریکی کانگریس افغانستان کی جنگ میں ماہانہ دس ارب ڈالر کا بوجھ برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ۔

ایسے میں کیا امریکہ ایک اور جنگ شروع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟ ہر گز نہیں!! کیا پاکستان کے ساتھ جنگ کر کے امریکہ تیل اور بارود کی رسد کٹوا کر افغانستان سے اپنے فوجیوں کو زندہ نکلوا سکتا ہے؟ ہر گز نہیں!! حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کی خطے میں سب سے بڑی طاقت پاکستان کی سول اور فوجی قیادت میں موجود غدار ہیں۔ حزب التحریرافواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے سوال کرتی ہے کہ وہ کب تک غداروں کی جھوٹی تأویلوں کو قبول کرتے رہیں گے؟ اب تو تمام سرخ لکیریں بھی مٹا دی گئی ہیں سوائے ایٹمی اثاثہ جات حوالے کرنے اور بھارت کو ملک کی باگ ڈور سونپنے کے!!

اے مخلص افسرو!

اپنے حلف کی پاس داری کرو اور ان غداروں سے ملک کو آزاد کراؤ۔ آگے بڑھواور سول اور فوجی قیادت میں موجود غداروں کو اکھاڑ کرحزب التحریر کو مددو نصرت دو تاکہ خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے جو خطے سے امریکی انخلاء کو یقینی بنائے گی۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

مہران نیول بیس پر حملہ - امریکہ کا پاکستان کی خودمختاری پرایک اور حملہ جب تک امریکی فوجی حساس مقامات پر دندناتے پھریں گے ایسے افسوسناک واقعات جاری رہیں گے

کراچی کی سب سے محفوظ سڑک شاہراہ فیصل پر واقع انتہائی حساس علاقے مہران بیس پر اچانک درجن کے لگ بھگ دہشت گرد وں کا حملہ اتنا ہی ناقابل یقین ہے جتنا امریکہ کا 2مئی کو 150کلو میٹر پاکستانی علاقے میں داخل ہوکر کاکول اکیڈمی ایبٹ آباد کے سائے میں ازخود خفیہ فوجی آپریشن کرنا۔ دونو ں واقعات کے بعد فوجی قیادت اس موقف پر ڈٹی ہوئی ہے کہ یہ کوئی سکیوریٹی ناکامی نہیں ہے بلکہ ایسا رات کی تاریکی کی کے باعث ممکن ہوا۔ کوئی بھی باشعور شخص یہ بات تسلیم نہیں کرسکتا کہ ایسی جگہ جہاں پر پاکستان نیوی کاجدید ترین ائیر فلیٹ موجود ہو وہاں کی سیکیوریٹی اس قدر کمزور ثابت ہوگی کہ دہشت گرد اس میں ایسے داخل ہو جائیں جیسے وہ بچوں کے پارک میں داخل ہو رہے ہوں! یہ بات اب پوری امت جانتی ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوںکے پیچھے امریکی ''ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک‘‘ کارفرماہے جس کا مقصد فوج اور قبائلیوں کے درمیان جنگ کوجاری رکھنا ہے۔ جب تک امریکی فوجی جی ایچ کیو، پاکستان کے فوجی اڈوں اور دیگر فوجی تنصیبات میں دہشت گردی کی جنگ میں تعاون کے نام پردندناتے پھریں گے، ہماری تنصیبات پر ایسے ہی حملے بدستور جاری رہیں گے۔ کیونکہ افواج پاکستان کے علاوہ صرف امریکی ہی ان تنصیبات سے مکمل آگاہی رکھتے ہیں۔ دہشت گردی کے ان واقعات کے ذریعے پاکستان کے عوام پر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ''دہشت کردی کے خلاف جنگ‘‘ امریکی جنگ نہیں بلکہ دراصل یہ ہماری جنگ ہے۔

اسی حکمت عملی کا انکشاف امریکی صدر اوبامہ نے دسمبر 2009 میں ان الفاظ میں کیا تھا:

''ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں... لیکن پچھلے چند سالوں میں جب معصوم لوگ کراچی سے اسلام آباد تک قتل ہوئے... ﴿پاکستان کی﴾ رائے عامہ تبدیل ہو گئی ‘‘۔

نیز حال ہی میں اخبارات کی زینت بننے والے وِکی لیکس اس بات کا ثبوت ہیں کہ موجودہ سیاسی و فوجی قیادت امریکی خوشنودی کے لیے ڈرون حملوں،بم دھماکوں اور قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشنز کے ذریعے اپنے ہی ہم وطنوں کا خون بہانے کی دعوت دے رہی ہے۔ جس طرح ماضی میں جی ایچ کیو پر حملے کو اورکزئی ایجنسی میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے جواز بنا یا گیا اسی طرح کراچی میں مہران نیول بیس پر حملہ کو قبائلی علاقوں میں کسی نئے فوجی آپریشن شروع کرنے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اخبارات میں پہلے ہی کرم ایجنسی میں فوجی آپریشن کی تیاریوں کی خبریں شائع ہورہی ہیں۔ وہ فوج اور اس سے منسلک ادارے جن کی قابلیت اور بہادری سے دنیا کی بڑی طاقتیں پریشان رہتی تھیں آج اس کے ہیڈکواٹر اور اڈوں پر حملے ہورہے ہیںاوراس کی ساکھ داؤ پر لگ چکی ہے۔

حزب التحریر افوج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے یہ سوال کرتی ہے کہ وہ کب تک ذلت و رسوائی کے اس کھیل کو خاموشی سے دیکھتے رہیں گے۔ امت آپ کی طرف دیکھ رہی ہے کہ آپ آگے بڑھیں ،ان غدار حکمرانوں کو اقتدار سے ہٹائیںاور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو مدد و نصرت دیں۔

شہزاد شیخ
پاکستان میںحزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

امریکی وزارتِ خارجہ کے ہیڈ کوارٹر سے دی جانے والی اوبامہ کی تقریر میں موجود مکر وفریب، امریکی سیاست کے جھوٹے پن کو بے نقاب کرتاہے

 

گزشتہ رات اوبامہ نے امریکی وزارتِ خارجہ کے ہیڈکوارٹر میں مشرقِ وسطیٰ کے عوام سے خطاب کیا۔ یہ خطاب دھوکہ دہی سے بھرا ہوا تھا، جس میں یہ جھوٹ بھی شامل تھا کہ امریکہ خطے میں ڈکٹیٹروںاور ظالم حکمرانوں کے خلاف برپا کئے جانے والے انقلابات میں عوام کی حمایت کرتاہے۔ مزید برآں یہ کہ امریکہ اِن انقلابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی نئی حکومتوں کے ساتھ بعض قرضوں کی معافی اور ورلڈ بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ سے آسان قرضوں کے اجرائ کے ذریعے تعاون کرے گا۔ اِس ساری گفتگو میںمصر ہی موضوعِ سخن رہا۔ جبکہ اپنی گفتگو کے آخر میں اوبامہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ امریکہ فلسطین کے دوریاستی حل کی حمایت جاری رکھے گا، یعنی ایک پُرامن اور خوشحال یہودی ریاست کہ جس کی سلامتی کی گارنٹی امریکہ خوددے گااور دوسری غیر مسلح اور اپاہج ریاست اہلِ فلسطین کے لیے۔ جبکہ اوبامہ یہ بھول گیا کہ فلسطین ،نہر سے لے کر بحر تک، اسلامی سرزمین ہے جو اللہ کے اذن سے اسلام کے دشمنوں کو روندھتے ہوئے اپنی اصل حالت کی طرف جلد لوٹنے والی ہے۔


جو کوئی بھی اوبامہ کی تقریر کا بغور جائزہ لے تو وہ یہ جان جائے گا کہ اوبامہ حقائق کو بالکل مسخ کررہا ہے۔ ہر صاحبِ بصیرت دیکھ اور جان سکتا ہے کہ اسلامی ممالک کے ظالم حکمران مغرب بالخصوص امریکہ کے لے پالک ہیں۔ کیا کوئی امریکہ اور حسنی مبارک کے درمیان گہرے تعلقات کا انکار کرسکتاہے کہ جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ امریکیوں سے بڑھ کر امریکی ہے۔ اسی طرح کیا کوئی ایسا ہے جو مصر کے التحریر اسکوائر میں لاکھوں عوام کے پر ہجوم اجتماع کے وقت امریکہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیانات کے دوغلے پن کو نہ دیکھ سکا ہو؟ امریکہ حسنی مبارک کی طرف سے اپنے عوام پر ظلم کرنے ، سینکڑوں کی تعداد میں انہیں قتل اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی کرنے اور اُن کے گھروں پر چھاپے مارنے کے عمل کو دیکھ اور سن رہا تھا۔ تاہم اِس کے باوجود امریکہ حسنی مبارک کے مؤقف کا ساتھ دیتا رہا اور اُس کے خلاف کوئی احتجاج نہ کیا اورنہ ہی اُس کے خلاف کوئی آواز اٹھائی بلکہ اسے ہر قدم پرنصیحتیں دیتا رہا جس میں یہ بھی شامل تھا کہ وہ التحریر سکوائر پر سرسری طور پر حاضری دے۔ اور جب امریکہ کو یقین ہوگیا کہ مبارک اب مزید لوگوں کو قتل نہیں کرسکے گا اور انقلاب کے نعرے کے ساتھ نکلنے والے لوگ دھوکے باز حسنی مبارک کے خوف سے بے نیاز ہوکراب اِس کی گردن کو دبوچنے ہی والے ہیں،تو امریکہ نے اپنے لہجے اور مؤقف کو یکسر تبدیل کرلیا۔ اُس نے مبارک کو سڑک کنارے پھینک دیا اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے نئے اور پرانے ساتھیوں میں سے نئے ایجنٹ کی تلاش شروع کردی، تاکہ حسنی مبارک کے خلا کو پُر کیا جائے۔


اور آج شام میں امریکہ وہی طرزِعمل ایک بار پھر دُہرا رہا ہے۔ شامی حکومت کے ساتھ امریکہ کا نرم رویہ نہ صرف امریکی سیاست دانوں کے درمیان بلکہ دنیا بھر میں نہایت واضح ہے۔ کیونکہ پورے دو مہینے تک شام کی حکومت کی طرف سے اپنے ہی لوگوں کے قتل ،خونریزی ،اُنہیں زخمی کرنے ،اُن کی ہڈی پسلی ایک کرنے اورمکانات اور مساجد مسمار کرنے کے باوجود امریکہ شامی حکومت سے چشم پوشی کرتا رہا۔ لیکن جب لوگوں کے احتجاج نے شدت اختیار کرلی اور اُن کی طرف سے نظام کو بدلنے کی منصوبہ بندی ہونے لگی تو امریکہ نے نہایت بے شرمی سے یہ بیان جاری کردیا کہ شام کا حکمران بشارالاسد یا تو سیاسی تبدیلی کی قیادت کرے یا پھر ملک چھوڑ دے! یعنی اِس نظام کے ظلم اور قتل وغارت گری کے خلاف لوگوں کے انقلاب کے باوجود امریکہ شام کو دوبارہ اس قتل وغارت گری کے ذمہ دار کو ہی سونپ دینا چاہتا ہے۔ چنانچہ امریکہ بشارالاسد کے ساتھ وہی کرے گا جو وہ حسنی مبارک کے ساتھ کرچکا ہے، یعنی پہلے توامریکہ بشارالاسد کو موقع دے گا کہ وہ لوگوں کے قتل اور گرفتاریوں کے ذریعے اُن پر قابو پالے اور جب اُسے نظر آئے گا کہ یہ ظالم حکمران مزید قتل وخونریزی نہیں کرپائے گا یا پھریہ حکمران انقلابیوں کے ہاتھوں ختم ہونے کے قریب ہے، تب امریکہ انہی انقلابیوں کی چاپلوسی پر مبنی بیانات دے گا اور شام کے ڈکٹیٹر کے ساتھ تعاون سے اپناہاتھ کھینچ لے گا۔


امریکہ کفر اور استعمار کا سرغنہ ہے اور اوبامہ کی دھوکے بازی امریکہ کے امیج کو بہتر نہیں کر پائے گی، اس مقولے کے مطابق کہ عطر فروش عمر میں اضافے کے اثرات کو زائل نہیں کر سکتا۔ امریکہ صرف اپنے مادی مفادات پر نظر رکھتا ہے،خواہ مفاد کا یہ حصول دوسروں کی کھوپڑیوں اور لاشوں کے بدلے ہو۔ پس امریکہ لوگوں کا استحصال کرنے اور مسلمانوں کے علاقوں کو کالونی بنانے میں یورپی یونین کے ساتھ رسہ کشی کررہا ہے ، جیسا کہ لیبیا، یمن ، بحرین اور ہمارے دیگر حساس علاقوں میں ہورہا ہے۔ یہ مغربی ممالک مسلمانوں اور اسلام کے خلاف بغض رکھتے ہیں۔ اور ان کی وہ اقدارکہ اوبامہ جن کے گُن گاتا پھرتا ہے، وہ حسد ہے جس کامظاہرہ ہم مغرب اور خصوصاً امریکہ کی طرف سے عراق، افغانستان اور گوانتاناموبے میں دیکھ چکے ہیں۔ امریکہ کی اقدار یہ ہیں کہ پاکستان کے مسلمانوں پر اپنے ڈرون طیاروں سے مسلسل بمباری کی جائے، غیر مسلح شخص کو میدانِ جنگ میں نہیں بلکہ اس کے گھر میں بزدلانہ حملے کے ذریعے شہید کیا جائے ، عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ کے قرضوں اور بے فائدہ امدادی پروگراموں اورسودی جال کے ذریعے ممالک کی معیشت پر تسلط جمایا جائے۔ جس کی بدولت اب ہمارے وسائل سے مالامال ممالک کی حالت یہ ہوگئی ہے کہ وہ کمر توڑ سود اور بھاری قرضوں کے بوجھ تلے سسک رہے ہیں۔ امریکہ کی اقدار یہ ہیں کہ غاصب یہودیوں کی پشت پناہی کی جائے کہ وہ فلسطین اور ہمارے لوگوں کے خلاف شب وروز وحشیانہ مظالم سرانجام دیں ۔ یہ ہیں امریکہ کی اقدار ،بلکہ یہ اس کی نمایاں ترین اقدارہیں۔


اے مسلمانو!
اگر اوبامہ کی تقریر کا اُس کی پہلی تقریروں کے ساتھ تقابلی جائزہ لیا جائے تو اِس میں نیا کچھ نہیں۔ اس کی نئی بات دراصل پرانی ہی ہے۔ وہ یہ سب کچھ پہلے ہی کہہ چکا ہے ، خصوصاً دو سال قبل قاہرہ میں اپنی تقریر کے دوران۔ اس میں اگر کوئی نئی بات ہے تو وہ یہ کہ اس نے یہودی ریاست کی حمایت اور سلامتی کی ضمانت کے طور پر اپنی آواز کو پہلے سے اور بلند کیا ہے۔ سو اُس نے القدس اور وہاں کے پناہ گزینوں کے بارے میں بالکل بات نہیں کی ،گویا یہ چیزیں لازمی اور ضروری نہیں بلکہ فقط جذباتی ہیں۔ اور اس نے1967ئ کی سرحدوں کو آگے پیچھے کرنے اور یہودی نوآبادیوں کو یہودی ریاست میں داخل کرنے کے لیے زمین کے تبادلے کے متعلق کھلم کھلا بیان دیا۔ اوریہ کہنے کے لیے اس نے فلسطین کی اپاہچ ، غیر مسلح اور ننھی ریاست کے قیام کاسہارانہیںلیا۔


اے مسلمانو!
ہاں جب اوبامہ کی تقریر کا موازنہ اُس کی پچھلی تقریروں سے کیا جاتا ہے تو کوئی نئی چیز نظر نہیں آتی۔ جب سے مسئلہ فلسطین ظاہر ہوا ہے اوبامہ اور تمام امریکی صدور کی یہی روش رہی ہے۔ تاہم جو بات سب سے زیادہ تکلیف دہ ہے وہ اوبامہ کا اسلامی علاقوں میں چکرلگانا ہے۔ وہ کبھی کسی مسلم ملک میں سفر کرتا ہے تو کبھی دوسرے ملک میں، اور حکم جاری کرتا پھرتاہے کہ '' ایسا کرنا جائز ہے اور ایسا کرنا ناجائز ہے‘‘، گویاکہ مسلمانوں کے علاقے ان کی امریکی ریاستیں ہیں۔


مسلمانوں کی یہ علاقے ،خلافت کی موجودگی کے وقت سب سے زیادہ تہذیب یافتہ تھے، یہ علاقے دوستوں کی آنکھوں کا تارا تھے اور دشمن اُن سے خوف کھاتے تھے اور یہ علاقے پوری دنیا تک بھلائی پہنچانے کا ذریعہ تھے۔ اور اب خلافت کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہ علاقے اور سرزمینیں اوبامہ کی سیر گاہ بنی ہوئی ہیں۔ اور جو چیز اس تکلیف کو بڑھاتی ہے وہ یہ ہے کہ اس سب کے باوجود اوبامہ کو مسلمان ممالک میں ایسے حکمران میسرہیں جو بے غیرتی کے ساتھ اُس کے سامنے سرجھکائے یوں کھڑے ہیںکہ جیسے اوبامہ ہی سے اُنہیں عزت ملے گی اور اُن کا تحفظ ہوگا، اور وہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کے اس قول سے نصیحت حاصل نہیں کرتے:


﴿بَشِّرِ الْمُنَافِقِیْنَ بِاَنَّ لَہُمْ عَذَاباً اَلِیْماً o اَلَّذِیْنَ یَتَّخِذُوْنَ الْکَافِرِیْنَ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ ط اَیَبْتَغُوْنَ عِنْدَھُمُ الْعِزَّۃَ فَاِنَّ الْعِزَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیْعًا﴾
''منافقوں کو درد ناک عذاب کی وعید سنا دیجئے ،جو لوگ مؤمنوں کو چھوڑکر کافروں کو دوست بناتے ہیں ،کیا یہ ان کے پاس عزت تلاش کرتے ہیں؟ جبکہ عزت تو سب اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے۔‘‘ ﴿النسائ:138-139﴾


اور نہ یہ حکمران موجودہ واقعات سے عبرت حاصل کرتے ہیںکہ کس طرح امریکہ نے اپنے اُن ایجنٹوں کو ردی کی ٹوکری کی نظرکر دیا جو اپنی مدت پوری کرچکے ۔


اے مسلمانو! حزب التحریرآپ کو پکارتی ہے:

کہ کیا اب بھی آپ کے لیے وقت نہیں آیا کہ آپ یہ جان لیں کہ خلافت آپکے پروردگار کی طرف سے فرض اور آپ کے رسول ﷺکا حکم ہے اور یہ آپ کے لیے عزت اور ترقی حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ کیا اب بھی آپ خلافت کو قائم کرنے اور اپنے رب کا وعدہ سچاکرنے کے لیے حزب التحریرکے لوگوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی طرف جلدی نہیں کریں گے:


وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ
''اللہ تم میں سے اُن لوگوں سے وعدہ فرما چکا ہے جو ایمان لائے ہیں اورانہوں نے نیک عمل کیے ہیں، کہ انہیں ضرور زمین میں اِن حکمرانوں کی بجائے حاکم بنائے گا جیسے کہ اُن لوگوں کوحاکم بنایا جوان سے پہلے تھے‘‘﴿النور:55﴾


اوراپنے نبی ﷺکی بشارت کو سچ کر دکھانے کے لیے :


﴿﴿ثم تکون خلافۃ علی منھاج النبوۃ﴾﴾
''اور پھر نبوت کے نقشِ قدم پر دوبارہ خلافت قائم ہوگی‘‘﴿مسند احمد﴾


تاکہ زمین پھر سے خلافت کے نور سے چمک اُٹھے اور امریکہ اور مغرب کو واپس وہیں دھکیل دیا جائے جہاں سے وہ اٹھے ہیں، اگر وہ جگہ ان کے لیے باقی بچے۔


تو کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ آپ اپنے رب کی طرف توبہ کرتے ہوئے متوجہ ہوجائیں۔ اس سے قبل کہ موت آپ کوآپکڑے،اور پھر آپ پچھتائیں، لیکن اس وقت پچھتاوا کام نہیں آئے گا۔


﴿فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ إِنِّي لَكُمْ مِنْهُ نَذِيرٌ مُبِينٌ (الذاريات﴾
''پس دوڑو اللہ کی طرف ، اورمیں تو تمہارے لیے اللہ کی طرف سے کھلم کھلا ڈرانے والاہی ہوں‘‘﴿الذاریات:50﴾

 

حزب التحریر

17جمادی الثانی 1432 ھ
20مئی 2011ئ

Read more...

یہودی حکمران اپنی فوج کو حکم دے رہے ہیں کہ وہ ہمیں گولان کی پہاڑیوں اور بیتِ حنون میں قتل کریں جب کہ فلسطین کے اردگرد موجود مسلم ممالک کے حکمران اپنی افواج کواپنے ہی لوگوں کو قتل کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں

 

15مئی 2011، یومِ قبضہ فلسطین، کے موقع پر یہودی ریاست نے اپنی فوج کو فلسطین، لبنان اور گولان کے مسلمانوں پر کھلا چھوڑ دیا ،جس نے درجنوں لوگوں کو شہید اور سینکڑوں لوگوں کو زخمی کر دیا۔ ان علاقوں کی فضاء بارود کے دھوئیں سے بھرگئی، اور زمین مسلمانوں کے خون سے سرخ ہو گئی۔


لیکن گولیوں کی یہ تمام آوازیں، طیاروں کی گھن گرج اور دھوئیں کے بادل فلسطین کے اردگرد موجودمسلم دنیا کے حکمرانوں کو غفلت کی نیند سے جگانے کے لیے کافی نہ تھے ،کہ وہ ہوش میں آئیں اور اپنے ہی لوگوں سے دشمنانہ سلوک کی بجائے اُن یہودیوں سے دشمنی کا سلوک کریں جنہوں نے ارضِ فلسطین پر قبضہ جما رکھا ہے۔ یہ حکمران اپنے ہی لوگوں سے جنگ میں مصروف ہیں ، جو ان حکمرانوں کے ظلم و جبر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ان حکمرانوں نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف ٹینکوں، پرائیویٹ فورسز اور رپبلکن گارڈز کو متحرک کیا ہوا ہے۔ اور بجائے یہ کہ وہ فلسطین، لبنان اور گولان کی سرحدوں کو جنگ کا میدان بناتے، انہوں نے اپنے ملک کے شہروں اور دیہاتوں کو میدانِ جنگ بنایا ہوا ہے۔


اے مسلمانو! اے لوگو!
یہ حکمران مسلسل اللہ کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں ، جبکہ اللہ انہیں دھوکے میں ڈالے ہوئے ہے۔ یہ حکمران دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ صیہونیت اور استعماریت کے دشمن ہیں، جبکہ وہ خود اپنے لوگوں پر ظلم کر رہے ہیں اور انہیں دبا رہے ہیں۔ لوگ ان حکمرانوں کے ظلم کے باوجوداس وجہ سے خاموش رہتے تھے کہ یہ حکمران یہودی ریاست کے ساتھ حالتِ جنگ میں ہیں اور وہ نہر سے لے کر بحر تک تمام کے تمام فلسطین کو آزاد کرانا چاہتے ہیں۔ لیکن درحقیقت انہوں نے فلسطین کو آزاد کرانے کے لیے کچھ نہیں کیا اور بالآخر نہر اور بحر سمیت اس کے درمیان کا تمام علاقہ یہودیوں کے حوالے کر دیا۔ انہوں نے 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقے پر اسرائیلی ریاست کے قیام کو تسلیم کر لیا اور اُس علاقے پر مذاکرات میں لگ گئے جس پر اسرائیل نے 1967میں قبضہ کیا تھا اور پھراس بات پر بھی تیار ہوگئے کہ اس علاقے میں سے دشمن جو بھی واپس کرے اسے قبول کر لیا جائے، خواہ ان علاقوں کی واپسی مکمل اتھارٹی کے بغیر ہی ہو۔


جب کہ کچھ حکمران وہ ہیں جنہوں نے یہودیوں کے ساتھ کھلم کھلامفاہمت اور دوستی کی ذلت مول لینے کا انتخاب کیا۔ اسی طرح کچھ حکمران وہ تھے جنہوں نے اصل میں تو امن معاہدے کی راہ اختیار کی مگر وہ اپنے آپ کو' مزاحمت کار‘کہلواتے تھے۔ لیکن ان حکمرانوں کی طرف سے یہودی ریاست کے خلاف مزاحمت کا یہ عالم ہے کہ گولان میںیہودی ریاست کے ساتھ ان کی سرحدیں باقی تمام سرحدوں سے زیادہ پرسکون ہیں، یہاں تک کہ ان میں سے کچھ یہ کہتے ہیں کہ ملکِ شام کے استحکام کا دارومدار یہودی ریاست کے استحکام پر ہے!


اِن حکمرانوں کا حال یہ ہے کہ یہ فلسطین کی مبارک سرزمین کی زیارت کے لیے آنے والے غیر مسلح لوگوں کی حفاظت بھی نہیں کرتے، بلکہ قبل اِس سے کہ یہودی زیارت کے لیے آنے والے لوگوں کو روکیں ،خود عرب حکمران ہی لوگوں کو روک دیتے ہیں۔ کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ عرب حکمرانوں نے اپنے ہی لوگوں کو قتل کرنے کے لیے اپنی افواج کو مصروف کررکھا ہے ،جس کی وجہ سے یہودیوں کو سرحدی خلاف ورزیوں کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو لوگوں کو یہ موقع ہاتھ آجاتا کہ وہ مقبوضہ مبارک خطے کی طرف پیش قدمی کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ سرحد کے قریب شام کی حکومت کے اہلکاروں اور اِن کے حواریوں کے ہوتے ہوئے کسی انسان کے لیے گولان کی پہاڑیوں تک پہنچنا ممکن نہیں ہے۔


اے مسلمانو! اے لوگو!
فلسطین کی مبارک سرزمین پر قابض یہودی ریاست کی بقاء اس کی اپنی طاقت کے بل بوتے پر نہیں بلکہ یہ اِن غدار حکمرانوں کی غداری اور کافر استعماری ریاستوں کے ساتھ ان کے گٹھ جوڑ کی بناپر ہے جنہوں نے ایک سازش کے تحت اِس یہودی ریاست کو قائم کیا تھا۔ جس کسی نے گولان کی پہاڑیوں، مارون الرأس ، قلندیا کی چیک پوسٹوں اور بیتِ حنون کے اطراف میں ہونے والے واقعات کا مشاہدہ کیا ہو، نیز نہتے لوگوں کے سامنے دشمن کی قیادت کے اضطراب کو دیکھا ہو،وہ آسانی سے اِس بات کو پہچان سکتا ہے کہ یہودی ریاست کا وجود نہایت کمزور بنیادوں پر کھڑا ہے ،جو کسی وقت بھی ختم ہوسکتا ہے جیسا کہ یہودی ریاست کے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ جو کچھ وقوع پذیر ہوا، وہ یہودی ریاست کے وجود کے لیے خطرہ ہے۔ اس اضطراب اور بے چینی کا دائرہ کار صرف عام یہودیوں تک محدود نہ تھا بلکہ اعلیٰ سطحی قیادت میں بھی اِس کو محسوس کیا جا سکتا ہے ، یہاں تک کہ یہودی وزیراعظم غیر مسلح لوگوں کے مارچ کو یہودی ریاست کے لیے خطرہ قرار دے رہا ہے! چنانچہ اُس وقت معاملہ کیا ہوگا جب ان مارچ کرنے والوں کے آگے آگے فوج ہوتی جو یہودیوں کے ناپاک وجود سے فلسطین کی سرزمین کو پاک کردیتی اور لوگوں کو اِس بات کی اجازت دیتی کہ وہ اِس مبارک سرزمین کی عزت کو بحال کرتے اور اللہ کی طرف سے نصر ملنے کی خوشی مناتے ، اگر ایسا ہوجاتا تو کیا صورتحال ہوتی؟ جبکہ ایسا کرنا شرعاً فرض بھی ہے۔ یقیناًاگر اس سے کم بھی ہوتا اور ایک فوجی لشکر مارچ کرنے والوں کے پیچھے ہوتا ،تاکہ اگر دشمن ان پر گولی چلائے تو وہ بھی اُن کو گولی کا جواب گولی سے دیں، تو دشمن کو یہ جرأت نہ ہوتی کہ وہ ان مارچ کرنے والوں پر حملہ کرتے اور اُنہیں قتل کرتے۔ کیا یہ وہ وقت نہیں ہے کہ وہ دشمن جو نہتے لوگوں کے مارچ سے ڈرتا ہے اُسے ایسی مار ماری جائے کہ وہ شیطان کے وسوسوں کو بھول جائیں؟


اے مسلمانو! اور اے یہودی ریاست کے اردگرد موجودمسلم افواج!
آپ کی رگوں میں موجود خون اُس وقت کیوں نہیں کھولتا جب آپ کے سامنے آپ کے ہی بھائیوں کا خون بے دریغ بہایا جاتا ہے؟ آپ لوگ کیسے اپنے اُن حکمرانوں کے خلاف خاموش رہ سکتے ہیں ،جو آپ کو آپ کے دشمن سے لڑنے سے روکتے ہیں، وہ دشمن جو آپ کے بھائیوں کو شہید کر رہا ہے اور آپ کے علاقوں کی حرمت کو پامال کررہا ہے؟ ایسا کیونکر ہے کہ آپ نے اپنے دشمنوں سے لڑنے کی بجائے اپنے ہی لوگوں کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں؟ کیا آپ میں ایک بھی ایسا صالح شخص موجود نہیں جو اِن حکمرانوں کے اقتدار کا خاتمہ کردے؟ وہ حکمران جو اپنی سرزمینوں اور اپنے ہی لوگوں کا سودا کرچکے ہیں اور جنہوں نے استعماری کفار کے ساتھ گٹھ جوڑ بنارکھا ہے اور فلسطین اور اُس کے گردو نواح پر یہودیوں کو اتھارٹی اور کنٹرول دے رکھا ہے؟
کیا اللہ سبحانہ تعالیٰ کے یہ الفاظ آپ کے اندر خوف پیدا نہیں کرتے؟:


(وَلاَ تَرْکَنُوْا إِلَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّکُمُ النَّارُ وَمَا لَکُمْ مِّنْ دُونِ اللّٰہِ مِنْ أَوْلِیَاءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ)
''اورظالم لوگوں کی طرف مت جھکنا،ورنہ تمہیں جہنم کی آگ آلپٹے گی اوراللہ کے سوا تمہارا کوئی دوست نہ ہو گا، پھر تمہیں کہیں سے مدد نہ مل سکے گی۔‘‘ (ھود:113)


اور آپ رسول اللہﷺ کی اِس حدیث پر غور کیوں نہیں کرتے؟:


((ان الناس اذا راوا الظالم فلم یاخذوا علی یدیہ یوشک ان یعمھم اللّٰہ بعقاب))
''اگر لوگ کسی ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کو عذاب دے‘‘(ابوداؤد، ترمذی ، ابنِ ماجہ)


اے مسلم ممالک کے حکمرانو!
عقلمند شخص وہ ہے جو دوسروں کو دیکھ کرسبق حاصل کرتا ہے۔ اور حالیہ واقعات اِس بات کے لیے کافی ہیں کہ تم اِن سے عبرت حاصل کرو۔ وہ جوتم سے زیادہ طاقت ور اورزیادہ جابر تھے، اب ماضی کا قصہ بن چکے ہیں اور ذلت ان کا مقدر بن چکی ہے۔ اُنہیں اُن کا اقتدار اور طاقت بچا نہ سکی۔ اُن کے حواری اور ایجنٹ اُن کا ساتھ چھوڑ گئے حتیٰ کہ اُن کے استعماری آقاؤں نے بھی اُنہیں سٹرک کنارے پھینک دیا!


اِس بات کے باوجود کہ تم لوگ اُن لوگوں میں سے ہو جو مخلص نصیحت پسند نہیں کرتے، پھر بھی حزب التحریرتمہیں نصیحت کرتی ہے! کہ تم لوگ اپنے دین، اپنی امت، اپنی سرزمین اور خود اپنے حوالے سے حد سے گزر چکے ہو:
جہاں تک دین کا معاملہ ہے: تو تم لوگوں نے اپنے دین کو پسِ پشت ڈالا ہوا ہے اور خلافت اور اِس کے لیے کام کرنے والوں کے خلاف ایک جنگ برپا کررکھی ہے اور تمہاری خواہش ہے کہ تم فیصلے کے لیے طاغوت کی طرف جاؤ، جبکہ اللہ نے تمہیں طاغوت سے انکار کا حکم دیاہے۔
جہاں تک امت کا معاملہ ہے: تو تم لوگوں نے اِس امت کے دشمن استعماری کفار اور یہودیوں کو اپنا اتحادی بنا رکھا ہے اور اِس امت کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا ہوا ہے۔
جہاں تک تمہاری سرزمینوں کا معاملہ ہے: تو تم لوگ فلسطین اور اِس کے گردونواح، کشمیر، سائپرس، مشرقی تیمور، جنوبی سوڈان اور کئی دوسری اسلامی سرزمینوں سے دستبردار ہو چکے ہو۔
اور جہاں تک تمہارا اپنا معاملہ ہے: تو تم لوگوں نے اِس دنیا میں اپنے لیے ذلت و رسوائی کا ہی انتخاب کیا اورخود کو آخرت میں شدید ترین عذاب کا حق دار بنالیا ہے۔


پس اگر تمہارے اندر ذرا سا احساس بھی باقی ہے تو تم لوگ خود ہی اقتدار سے الگ ہو جاؤ ، قبل یہ کہ خلافت قائم ہوجانے کے بعد وہ تم لوگوں کو اقتدار سے ہٹائے اور عبرت کا نشانہ بنائے، وہ خلافت جس کا قائم ہونا ایک لازمی امر ہے:


(وَلَاتَحْسَبَنَّ اللّٰہَ غَافِلاً عَمَّا ےَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ ط اِنَّمَا ےُؤَخِّرُھُمْ لِےَوْمٍ تَشْخَصُ فِےْہِ الْاَبْصَارُ O مُھْطِعِےْنَ مُقْنِعِیْ رُءُ وْسِھِمْ لَا ےَرْتَدُّ اِلَےْھِمْ طَرْفُھُمْ وَاَفْءِدََتُھُمْ ھَوَآءٌ)
''اور مت خیال کرنا کہ یہ ظالم جو عمل کر رہے ہیں اللہ ان سے بے خبر ہے ۔ وہ اِن کو اُس دن تک مہلت دے رہا ہے جب آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی ،اور لوگ سر اوپراٹھائے دوڑ رہے ہوں گے ، خود اپنی طرف بھی ان کی نگاہیں لوٹ نہ سکیں گی اور اُن کے دل (خوف کے مارے) ہوا ہو رہے ہوں گے‘‘ (ابراھیم:42-43)


13جمادی الثانی 1432 ھ حزب التحریر
16مئی 2011ء

Read more...

ایبٹ آباد آپریشن بے نقاب کرنے پر خفیہ ایجنسی کے غنڈوں نے حزب التحریر کے ایک اور کارکن کواغواکر لیا

ابھی حزب التحریر کے کارکن نعیم یونس کو اغوا کئے چوتھا دن ہے کہ خفیہ ایجنسیوں نے کل رات حزب التحریر کے کارکن فہد کو بحریہ ٹاؤن سے اس کے والد کے سامنے اغوا کر لیا۔ واضح ہو گیا ہیغدار حکمرانوں نے خفیہ ایجنسی کے کارندوں کو اسلام اور مسلمانوں کے تحفظ کے بجائے اپنے اقتدار اور نوکریوں کی ایکسٹینشن کی حفاظت کی ذمہ داری سونپ رکھی ہے ۔ اس سے پہلے انھوں نے حزب التحریر کے کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارنے اور گھر والوں کوہراساں کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔ یہی نہیں بلکہ وہ حزب کے شباب کے بیوی بچوں کو اغوا کرنے کی دھمکیاں تک دے رہے ہیں۔ یہ تمام صورتحال حزب التحریر کی جانب سے جاری کئے جانے والے پمفلٹ کے بعد سامنے آئی ہے جس میں حزب نے پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت کی ایبٹ آباد آپریشن میں ملی بھگت کو روز روشن کی طرح بے نقاب کر دیا ہے۔ اور اس کا ثبوت پرسوں جان کیری سے ہونے والی ملاقات کے بعد صورتحال سے ثابت ہو گئی ہے جب کیانی، زردادی اور گیلانی نے پہلے سے کم تنخواہ اور زیادہ کام کرنے پر رضامندی دے دی ہے۔ اورواضح کر دیا ہے کہ دو مئی کے بعد لگایا جانے والا سارا تماشا صرف عوام اور مخلص افسران کو جعلی اطمینان دینے کیلئے تھا۔ جو کہ اس واقعے پر شدید ترین ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں، ISPRنے اپنی جاری پریس ریلیز میں اسی جانب اشارہ کیاکہ کیانی نے جان کیری کو افواج کے اندر موجود شدید اضطراب اور غم و غصے سے آگاہ کیا۔ جو اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ غدار فوجی قیادت اندرونی طور پر شدید دباؤ کا شکار ہے۔ غدار فوجی قیادت کے پاس اپنی صفائی میں بولنے کیلئے سچائی کا ایک لفظ تک نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ جبر کے ذریعے حزب کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ امریکی ایجنٹوں کے یہ کارندے فرعون کی طرح ہر ایک گھر میں گھسنے کے باوجود نہ تو اپنے آقاؤں کے اقتدار کو بچا سکتے ہیں اور نہ اللہ کی قضا کو؟

حزب التحریرنے اپنے کارکن کے اغوا کے خلاف رٹ پٹیشن دائر کر دی ہے اور آج اسلام آباد میں ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ہے، اور اگر ان کارکنان کو رہا نہ کیا گیا تو حزب پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں ایجنسیوں کی اس غنڈہ گردی کے خلاف بینرز ، پوسٹرز اور اسٹکرز کی مہم شروع کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے ،جس میں ایجنسیوں کی اس غنڈہ گردی اور ایبٹ آباد آپریشن میں غدار قیادت کی ملی بھگت کو واضح کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی طور پر بھی اس ظلم کو بے نقاب کیا جائے گا۔


عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

غدار حکمران حزب التحریر کے کارکن کے اغوا پر اترآئے کیونکہ ان کے پاس ایبٹ آباد آپریشن کی صفائی میںسچائی کا ایک لفظ تک نہیں!!!

غدار حکمرانوں نے خفیہ ایجنسی کے کارندوں کو اسلام اور مسلمانوں کے تحفظ کے بجائے اپنے اقتدار اور نوکریوں کی ایکسٹینشن کی حفاظت کی ذمہ داری پر لگا دیا ہے ۔ اس سلسلے میں انہوں نے چند دنوں سے بینرز اور ریلیوں کی مضحکہ خیز مہم شروع کر رکھی ہے تاہم اب وہ براہ راست غنڈہ گردی پر بھی اتر آئے ہیں۔ خفیہ ایجنسیوں کے غنڈوں نے حزب التحریر کے کارکن نعیم یونس کو راولپنڈی صدر سے اس وقت اغوا کر لیا جب وہ ایبٹ آباد آپریشن کے خلاف پمفلٹ بانٹ رہا تھا ۔ ایجنسیوں کے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے اس ٹیلی کام انجینئر کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان نے اس پمفلٹ میں پاکستان کی اعلی سیاسی اور فوجی قیادت کی غداری کا پردہ چاک کیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ یہ غدار امریکہ کے ایبٹ آباد حملے میں ان کے ممدو معاون تھے۔ ان انکشافات سے فوجی قیادت میں موجود غدارشدیدطور پر بوکھلا گئے ہیں کیونکہ ان کے پاس اپنی صفائی میں بولنے کیلئے سچائی کا ایک لفظ تک نہیں ہے۔ اور وہ جبر کے ذریعے حزب کی آواز کو دبانے کی کوشش کرنے پر تل گئے ہیں۔ پچھلے ایک ہفتے سے انھوں نے حزب التحریر کے کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارنے اور گھر والوں کوہراساں کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔ یہی نہیں بلکہ وہ حزب کے شباب کے بیوی بچوں کو اغوا کرنے کی دھمکیاں تک دے رہے ہیں۔ کیا انہیں علم نہیں کہ مسلمان اللہ کے خوف کے باعث ظالم کے ظلم کے جواب میں اور ڈٹ کر کھڑا ہوتا ہے؟ کیایہ غدار حزب التحریر کی دنیا بھر میں بے مثال قربانیوں سے واقف نہیں؟ کیا وہ نہیں جانتے کہ حزب ان ہتھکنڈوں کے جواب میں اپنی جدوجہد کو مزید تیز کیا کرتی ہے، کم نہیں کرتی؟ کیا وہ فرعون کی مثال سے نہیں دیکھتے کہ ہر ایک گھر میں گھسنے کے باوجود وہ نہ تو اپنے اقتدار کو بچا سکا اور نہ اللہ کی قضا کوروک سکا؟ انہیں جان لینا چاہئے کہ حزب کو اس قسم کی گھٹیا حرکتوں سے روکا نہیں جاسکتا بلکہ یہ ان کے اقتدار کے خاتمے کو مزید قریب کر دے گا کیونکہ ہر صاحب عقل دیکھ لے گا کہ کس طرح جابر کذاب حق کے سامنے بے بس ہو گیا ہے؟ حزب التحریر اعلان کرتی ہے کہ وہ سیاسی اور فوجی لیڈرشپ کی غداری کو بے نقاب کرنے کی جدوجہد میں مزید اضافہ کریگی اور اپنے کارکن کے اغوا کے خلاف ہر گز خاموش نہیں رہے گی۔

حزب التحریر قانونی چارہ جوئی کے علاوہ پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں ایجنسیوں کی اس غنڈہ گردی کے خلاف بینرز اور پوسٹرز کی مہم شروع کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے ،جس میں ایجنسیوں کی اس غنڈہ گردی اور ایبٹ آباد آپریشن میں غدار قیادت کی ملی بھگت کو واضح کیا جائے گا۔ ہم ایجنسیوں کو تنبیہ کرتے ہیںکہ ان کی دنیا اور آخرت کی بہتری اسی میں ہے کہ وہ اللہ اور اس کےرسول ﷺ سے وفاداری نبائیں، اور خلافت کے مخلص داعی نعیم یونس کو فی الفور رہا کریں، بجائے اس کے کہ وہ کافر امریکیوں کے اتحادی غدار حکمرانوں کا ساتھ دیں جو کہ جلد خلافت کی عدالتوں میں پیش کئے جائیں گے جبکہ آخرت کی جواب طلبی اس سے کہیں زیادہ کٹھن ہے۔

 

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
عمران یوسفزئی

Read more...

ایبٹ آباد آپریشن میں سیاسی اور فوجی قیادت کی غداری بے نقاب کرنے کے بعد خفیہ اداروں کا حزب التحریر کے ممبران کے گھروں پر چھاپے، گھر کی عورتوں اور بچوں کو لے جانے کی دھمکیاں، کمپیوٹرز اور موبائل لے گئے، رٹ پٹیشن دائرکی جا رہی ہے

ایبٹ آباد آپریشن میں سیاسی اور فوجی قیادت کی ملی بھگت کو بے نقاب کرنے پر حکام حزب التحریرپر شدید سیخ پا ہو گئے ہیں، اور اب تک حزب التحریرکے پانچ ممبران کے گھروں پر خفیہ ایجنسیاں چھاپے مار کر گھر والوں کو ہراساں کر نے کی ناکام کوشش کر چکی ہے ۔ کراچی میں خفیہ ایجنسی کے اہلکار مسلح حالت میں حزب التحریرکے ممبر حبیب اللہ کے گھر میں کسی وارنٹ کے بغیر گھس گئے اور چادر اور چار دیواری کی حرمت کو پامال کرتے ہوئے ان کی بیوی کا موبائل چھین لیا اور گھر کے دو کمپیوٹر اٹھا کر لے گئے اور دھمکیاں دی کہ وہ گھر کی عورتوں اور بچوں کو بھی ساتھ لے جائیں گے۔ اسلام آباد/راولپنڈی میں حزب التحریر کے کارکنان اسامہ حنیف، عبدالعزیز، نعیم یونس (سیالکوٹ) اور ابراہیم کے گھروں پر بھی خفیہ ایجنسیوں نے کئی بار چھاپے مارے۔ اور تاحال ابراہیم کے گھر پر چھاپے مار رہی ہیں۔ یہ سب کچھ وہ اپنے غدار اور ایجنٹ آقاؤں کے اختیار اور اقتدار کو بچانے اور امت کوخلافت کی منزل سے روکنے کی سعی میں کر رہی ہے، جن کا جانا ٹھہر چکا ہے اور جس کی واپسی گارنٹی شدہ ہے۔ ہم ان خفیہ ایجنسیوں کو نصیحت اور تنبیہ کرتے ہیں۔ نصیحت یہ ہے ؛ کہ تم اللہ کے احکامات کی معصیت (نافرمانی) میں اس کے مخلوق کی چاپلوسی اور غداران امت کا ساتھ دینا چھوڑ دو۔ اس دنیا کی زندگی کا مقصدتنخواہ، پروموشن اور پوسٹنگ سے کہیں بڑھ کر ہے اور وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کی اطاعت ہے، اور جس کی خلاف ورزی اس دنیا کی ذلت اور آخرت کی رسوائی ہے۔ اور تنبیہ یہ ہے؛ کہ خلافت کا قیام قریب آ لگا ہے تو بصورت دیگر تمہیں بھی قیام خلافت کے بعد غداروں کی فہرست میں کھڑا کیا جائے گا ، خلافت امت کو تمہارے کرتوتوں سے آگاہ کریگی، اور تمہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرے گی۔ یہ سب اس کے علاوہ ہے جو کچھ تمہیں ان غداروں کی صف میں کھڑا ہو کر قیامت کے دن بھگتنا ہے؟ امت تبدیلی لانے کیلئے اٹھ کھڑی ہو رہی ہے، تو تم ان غداروں کے ایجنٹوں کا کردار ادا کرو گے یا امت کا ساتھ دو گے؟ حزب التحریربراہ راست اورمیڈیا کے ذریعے امت کو ان مظالم سے آگاہ کرتی رہے گی، مزید برآں ہم عدالتی کاروائی کا بھی حق محفوظ رکھتے ہیں۔

 

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
عمران یوسفزئی

 

Read more...

بھارتی جنگی مشقوں کا مقصد پاکستان کے عوام کی توجہ بٹا کر غدار حکمرانوں کو عوامی غضب سے بچانا ہے امریکہ کو' عظیم فتح‘ کی مبارک باد دینے والا گیلانی، کس منہ سے خودمختاری کی بات کرتا ہے؟ فوجی قیادت گیریژن خطابات کے ذریعے مخلص افسران اور جوانوں سے اپنی غداری

ایبٹ آباد آپریشن کے بعد سیاسی اور فوجی قیادت کی غداری کھل کر سامنے آچکی ہے جس کے نتیجے میں ایسا خلاء پیدا ہوا ہے جس سے امریکہ کے ساتھ ساتھ خود بھارت بھی خوفزدہ ہے۔ یہ دونوں ممالک جانتے ہیں کہ یہ سیاسی خلاء حقیقی تبدیلی یعنی خلافت کا پیش خیمہ بن سکتا ہے خصوصاً جب فوج میں موجود مخلص عناصر اپنے قائدین کی غداری کو اچھی طرح بھانپ گئے ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی عہدیداراپنے ہر بیان میں پاکستان پر شدید تنقید کرنے کے باوجود اپنے ایجنٹوں کے دفاع میں'' پاکستانی قیادت کے آگاہ ہونے کے ثبوت نہیں ملے‘‘ جیسے بیانات بھی جاری کر رہے ہیں۔ اسی طرح ان غدار حکمرانوں کو 'بیل آوٹ‘ (Bail out)کرانے کے لئے بھارت نے راجستھان میں فوجی مشقیں بھی شروع کر دی ہیں۔ یوں یہ غدار حکمران بھارت کا ڈراوا دے کر عوام کو ایبٹ آباد میں ہونے والی غداری کو بھولنے اور بھارت کے خلاف متحد ہونے کا بھاشن دیں گے۔ بھارت کی طرف سے یہ مصنوعی فوجی کشمکش 11 ستمبر کے فوراً بعد ہونے والی بھارتی فوج کشی سے چنداں مختلف نہیں جس کا مقصد مشرف کو سہارا دینا اور پاک آرمی میں موجود مخلص عناصر اور عوام کو دباؤ میں لانا تھا ۔ اس ڈرامے سے امت کو یہ باور کرایا گیاتھا کہ اگر ہم نے امریکہ کی مرضی کے مطابق قبائلی علاقوں میں فوج نہ بھیجی تو امریکہ بھارت کے ذریعے ہم پر جنگ مسلط کر دے گا۔ چنانچہ آج ایک بارپھر امریکہ اور بھارت ان غدار حکمرانوں کی مدد کے لئے امڈآئے ہیں۔

دوسری طرف ایبٹ آباد آپریشن پر وزیراعظم گیلانی کا نام نہاد پالیسی بیان امریکی عوام کے جذبات کی ترجمانی اور امریکی چاپلوسی کے اعلیٰ ترین قصیدوں کی فہرست میں ایک نیا اضافہ ہے۔ بیان میں غدار گیلانی اس آپریشن کی مذمت بھی نہ کر سکا۔ جو گفتار کے غازی تک نہ بن سکیں وہ بھلا کردار کے غازی کیا بنیں گے!!! اور بھلاامریکہ کو' عظیم فتح‘ کی مبارک باد دینے والا کس منہ سے آپریشن پر پاکستانی جذبات کی ترجمانی کر سکتا ہے؟ تاہم عوام اور مخلص فوجی افسران کے شدید ردعمل نے ایجنٹ عسکری قیادت کے بھی ہاتھوں کے چھکے چھڑا دیئے ہیں۔ اوروہ پاکستان کے مخلص فوجی افسران اور جوانوں کی جانب سے شدید دباؤ میں ہے۔ یقیناًکھاریاں، سیالکوٹ ، راولپنڈی اور کوئٹہ کے فوجی گیریژن میں ایبٹ آباد آپریشن کے دفاع کی ناکام کوشش مخلص فوجی افسران اور جوانوں کو دھوکا نہیں دے سکتی۔ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کے مخلص افسران فیصلہ کر لیں کہ وہ اس قوم کو خلافت کے نظام کے ذریعے امریکی غلامی سے نکالیں گے اور اپنے راستے میں موجود ہر رکاوٹ کو ملیا میٹ کر دیں گے۔ حزب التحریر آپ کی اس کوشش میں آپ کے ساتھ ہو گی، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔


پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
عمران یوسفزئی

 

Read more...

اب بہت ہو چکا! ان غدار حکمرانوں کو اپنے گلے سے اُتار پھینکو اور اِن کی بجائے خلافت کوقائم کرو

اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!


یہ کسی بھی صاحبِ عقل فوجی آفیسر کے منہ پر تھپڑ ہے کہ 2مئی کو ،رات کی تاریکی میں ،امریکی ہیلی کاپٹروں نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور امریکی فوجی پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کو پامال کرتے ہوئے ، چوروں کی طرح ایبٹ آباد میں موجود گھر میں داخل ہو ئے، جو اسلامی دنیا کی سب سے بڑی فوج کی ملٹری اکیڈمی سے چند منٹ کے فاصلے پر واقع ہے۔ دشمن کافر فوجیوں نے ڈاکوؤں کی طرح ایک گھر پر دھاوا بولا اور گھر میں موجود مسلمان مردوں، عورتوں اور بچوں کی پرواہ نہ کر تے ہوئے اسامہ بن لادن کو نشانہ بنایا اور پھر اس کی لاش کو سمندر برد کر دیا! وہ نہتا اُسامہ بن لادن کہ جس کی فوجی طاقت اُن مغربی افواج کی کسی بٹالین کے دسویں حصے سے بھی کم تھی ، جو پچھلی ایک دہائی سے اس خطے میں اسے ڈھونڈ رہی تھیں۔


یہ آپ لوگوں کے منہ پر ایک تھپڑ ہے کہ اسلامی سرزمین کی یہ کھلی پامالی اُن لوگوں کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہ تھی ،کہ جن کے ماتحت آپ کا م کر رہے ہیں، اور جنہوں نے اسی طرح اس سرزمین کو دشمن سے محفوظ رکھنے کا حلف اٹھایا تھا ،جیسا کہ آپ نے اٹھا رکھا ہے ۔ تاہم انہوں نے اپنے اس حلف کو توڑ دیا اور دشمن کے لیے سستے جاسوس کا کردار ادا کیا ،اور اپنے آقاؤں کو اُس گھر کی نشاندہی کر کے دی جس پر وہ چوری چھپے ہاتھ ڈالنا چاہتے تھے۔ کیا اس وقت آپ کا خون نہیں کھولتا جب آپ یہ پڑھتے ہیں کہ افغانستان میں اتحادی افواج کا سربراہ امریکی جنرل پیٹریاس(Patreus) اور آپ کا آرمی چیف جنر ل کیانی 25اپریل2011کو چکلالہ ائیر بیس پر ملے ، اور پھر اسی رات کو جنرل پیٹریاس نے وائٹ ہاؤس میں جاری میٹنگ میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کی، اور اس میٹنگ کی سربراہی امریکی صدر اوبامہ خود کر رہا تھا۔ پھر اگلے ہی دن آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا نے آرمی کی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی میٹنگ میں غیر معمولی شرکت کی ، حالانکہ آئی ایس آئی کا سربراہ عام طور پر اس میٹنگ کا حصہ نہیں ہواکرتا۔ یہی وہ ملاقات ہے جس کی طرف اوبامہ نے اپنی تقریر میں اشارہ کیا ، جس میں اس نے نہایت تکبر کے ساتھ اُسامہ بن لادن کی موت کا اعلان کیا ۔ اوبامہ نے کہا : ''اور بالآخر پچھلے ہفتے میں نے فیصلہ کیا کہ اب ہمارے پاس جاسوسی کی اتنی معلومات آ گئی ہیں کہ ہم ایکشن لیں اور میں نے اسامہ بن لادن کو پکڑنے کے لیے آپریشن کا حکم جاری کیا ،تاکہ اسے سزا دی جائے ‘‘۔


بے شک اس واقعے کے نتیجے میں دشمن کفار کو مزید حوصلہ مل گیا ہے کہ وہ آئندہ اس سے بھی زیادہ سنگین خلاف ورزیاں کرنے کی جسارت کریں۔ چنانچہ ایک طرف تواوباما نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ امریکہ مزید ایسے آپریشن کرے گا، تو دوسری طرف بزدل ہندوؤں نے بھی سر اٹھا نا شروع کر دیا ہے۔ 4مئی 2011کو بھارت کے آرمی چیف جنرل 'وی کے سنگھ‘ نے کہا:''افواج کے تینوں حصے (یعنی آرمی، نیوی اورائیر فورس) ضرورت پڑنے پر(پاکستان میں) ایسے ہی آپریشن کر سکتے ہیں‘‘۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!


آپ کے اوپر موجود غدار حکمرانوں نے ایک بار نہیں بلکہ کئی مرتبہ اپنے حلف کو توڑا ہے ۔ اوریہ پہلی بار نہیں کہ انہوں نے آپ کو دھوکہ دیا ہے بلکہ اس سے پہلے بھی وہ کئی مرتبہ آپ کو دھوکہ دے چکے ہیں جبکہ ہر مرتبہ وہ یہ اصرار کرتے رہے ہیں کہ وہ بالکل مخلص ہیں اور ان کے اقدامات پاکستان کے مفاد میں ہیں۔ یہ غدار حکمران امریکہ کی خاطر افغانستان اور قبائلی علاقوں میں آپ کا اور قبائلی مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں، اور اس بات کے لیے بھی تیار بیٹھے ہیں کہ شمالی وزیرستان میں اس خون کو مزید بہا یا جائے۔ جبکہ دوسری طرف وہ کشمیر کے مسلمانوں کی مدد کو کمزور سے کمزور تر کر رہے ہیں ، اور کشمیری مسلمانوں کے حقِ آزادی اور باقی اسلامی علاقوں کے ساتھ ان کے الحاق سے رُوگردانی کر چکے ہیں ۔ ان حکمرانوں نے ہی پاکستان میں فتنے کی فضاء کو پیدا کرنے اور آپ کو قبائلی علاقوں میں لڑنے پر مجبور کرنے کے لیے امریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیموں پرپاکستان کے دروازے کھولے اور ابھی بھی کھول رکھے ہیں، جو پاکستان میں عوامی مقامات، عبادت گاہوں، سکولوں ، سیکیورٹی اداروں ، فوجی تنصیبات اور مارکیٹوں میں دھماکے کروا رہی ہیں اور قتل و غارت کر رہی ہیں۔ ان حکمرانوں نے آپ پر دباؤ ڈالنے کے لیے امریکہ کو پاکستان میں ائیر فورس فیسلٹی فراہم کر رکھی ہے ، تاکہ ڈرون طیارے قبائلی مسلمانوں کے سروں پر انہی کے گھروں کی چھتیں گرائیں۔ انہوں نے ہی پاکستان کے جی ایچ کیو میں امریکی فوجی عہدیداروں کی آمدورفت کا انتظام کیا تاکہ صلیبی کفار نہایت قریب سے آپ کی نگرانی کر سکیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکی میرینز (marines)نے بلوچستان میں چمن بارڈر کے نزدیک پڑاؤ ڈال رکھاہے۔ ان غدار حکمرانوں نے پاکستان کو امریکہ کے حوالے کر دیا ہے کہ وہ پاکستان کو اس طرح استعمال کرے کہ گویا پاکستان امریکہ ہی کا حصہ ہے ، جہاں امریکی انٹیلی جنس اپنے دہشت گردانہ آپریشن کر رہی ہے اور امریکہ کے سفارت خانے اور قونصل خانے فوجی قلعوں کا کام دے رہے ہیں ، جہاں سے امریکی عہدیدار پاکستان کے حکمرانوں کو احکامات جاری کرتے ہیں،اورایک طویل سپلائی لائن پاکستان کے بیچوں بیچ گزر رہی ہے ، جس کے ذریعے افغانستان اور پاکستان میں موجود امریکی صلیبیوں کو خوراک، شراب، گولہ بارود اور اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔


یہ غدار حکمران کئی بار اس حلف کو توڑ چکے ہیں جوانہوں نے اٹھایا تھا ، جبکہ یہ آپ لوگوں کو آپ کے حلف کے متعلق یاد دہانی کراتے رہتے ہیں۔ ان حکمرانوں نے قابلِ نفرت کافر دشمنوں کے ساتھ گٹھ جوڑ بنانے، اُن کے لیے آپ کا پسینہ اور خون بہانے اور اُن کے قدم جمانے کے لیے دن رات کام کر کے اپنے آپ کو قیامت کے روز اللہ سبحانہ تعالیٰ کے غیض وغضب کا حقدار بنا لیا ہے ۔ انہوں نے اللہ سبحانہ تعالیٰ کے اِس حکم کے باوجود بھی اللہ ، اُس کے رسول ﷺ اور مومنین کے دشمنوں کو اپنا دوست بنا رکھا ہے:


(يَا أَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ )
''اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو!میرے اورخود اپنے دشمنوں کواپنا دوست نہ بناؤ ،تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کا انکار کرتے ہیں جو تمہارے پاس آ چکا ہے‘‘(الممتحنۃ:1)


اے مسلح افواج میں موجود مخلص فوجی افسران!


آپ کا وہ حلف کہاں گیا، جو آپ نے دشمن کفار سے اِس اسلامی علاقے اور یہاں پر بسنے والے مسلمانوں کی حفاظت کے نام پر اٹھایا تھا؟ آپ قیامت کے روز کن کی صفوں میں شامل ہونا چاہیں گے؟ اِس امت اور رسول اللہ ﷺ کے محبوب لوگوں کی صفوں میں یا پھر اِن غدار حکمرانوں اور اِن کے کافر آقا ؤں کے ساتھ؟ یہ ایک کھلا راز ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج ہی پاکستان میں حقیقی قوت واختیار کی مالک ہیں اورپسِ پردہ حکومت اور عدلیہ جیسے سِول اداروں پر ان کا بے پناہ اثر ورسوخ ہے۔ پس ان تمام تر سنگین اقدامات کی ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے ۔ اور یہ آپ ہی کی ذمہ داری ہے کہ آپ حالات مزید خراب نہ ہونے دیں۔


ایک مسلم آفیسر ہونے کے ناطے آپ کو سب سے زیادہ اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ روزِ حساب ایسی حالت میں کھڑے ہوں کہ آپ کے پاس اپنے لیے کوئی حجت موجود نہ ہو، کیونکہ صورتِ حال یہ ہے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے آپ کو وہ قابلیت دے رکھی ہے کہ آپ اپنے لوگوں کی بربادی کا اختتام کر سکتے ہیں۔ اپنی خاموشی، سستی اور کمزوری کے باعث اپنے آپ کواُس شخص کی مانند نہ کرلیں جسے قیامت کے دن فساد برپاکرنے والوں کے حواری کے طور پر کھڑا کیا جائے گا، جو گمراہی اور کج روی میں لوگوں کی قیادت کرتے رہے۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ کا ارشادہے:


(وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَکُبَرَاءَ نَا فَأَضَلُّونَا السَّبِیْلَا )
''اور وہ کہیں گے کہ ہمارے پروردگار! ہم نے اپنے سرداروں اور بڑے لوگوں کا کہا مانا، تو انہوں نے ہمیں سیدھے رستے سے گمراہ کردیا‘‘ (الاحزاب:67)


(وَإِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ فَيَقُولُ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنْتُمْ مُغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًا مِنَ النَّارِ

قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُلٌّ فِيهَا إِنَّ اللَّهَ قَدْ حَكَمَ بَيْنَ الْعِبَادِ)
''اور جب وہ دوزخ میں جھگڑیں گے، تو ادنیٰ درجے کے لوگ اپنے بڑوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابع تھے تو کیا تم دوزخ (کے عذاب) کا کچھ حصہ ہم سے دور کرسکتے ہو؟ بڑے آدمی کہیں گے کہ تم (بھی اور) ہم (بھی) سب دوزخ میں ہیں، اوراللہ بندوں میں فیصلہ کرچکا ہے‘‘ (الغافر:47-48)


آپ سے درکار یہ ہے کہ آپ اللہ، اُس کے رسول ﷺاور مومنین کی خاطر ایک مخلصانہ اور جامع منصوبہ تیار کریں ،جسے مخلص افسر عملی جامہ پہنائیں، تاکہ اقتدار کو غدار حکمرانوں سے لے کر مخلص اور باخبر جماعت حزب التحریرکو منتقل کیا جائے اور یوں وہ خلافت قائم ہو جائے، جو اسلام کے احکامات کے ذریعے حکمرانی کرے گی ، مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزاد کرائے گی اوراُنہیں آپس میں ضم کرکے وحدت بخشے گی۔


اب وقت آچکا ہے کہ آپ حزب التحریرکے ساتھ جم کر کھڑے ہوجائیں، اوراپنے اُن مسلح بھائیوں کو یادکریں جنہوں نے آپ سے قبل مدینہ میں اسلام کو بطورِ ریاست قائم کیا تھا، جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو مادی مددونصرت دی تھی۔ سعد بن معاذ رضي الله عنه انہی میں سے ایک تھے ، اور جب سعدؓکانتقال ہوا، اور ان کی والدہ رونے لگیں، تو آپ ﷺ نے ان سے کہا تھا:


((لیرقا (لینقطع) دمعک، و یذھب حزنک، قان ابنک اول من ضحک اللّٰہ لہ واھتز لہ العرش))
''آپ کے آنسو تھم جائیں گے اور آپ کا غم ہلکا ہو جائے گا، اگر آپ یہ جان لو کہ آپ کا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کیلئے اللہ مسکرایا اور اللہ کاعرش ہل گیا ‘‘ (طبرانی)


یہی وقت ہے، تو اے بھائیو جواب دو!

http://ht-facebook.notlong.com

Read more...

سوال و جواب

 

سوال: اسامہ بن لادن کے مجرمانہ قتل کے متعلق امریکہ اور پاکستان کے موقف میں تضاد ہے،کچھ بیانات کے مطابق یہ آپریشن پاکستانی انتظامیہ کی مرضی اور تعاون سے کیا گیا جبکہ کچھ بیانات اس بات کی مکمل یا جزوی تردید کررہے ہیں۔ براہ مہربانی اس معاملہ کی وضاحت کریں ۔ اگر یہ آپریشن پاکستان کے تعاون سے کیا گیا ہے تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ آپریشن کے وقت کا تعین پاکستانی انتظامیہ کی مرضی سے کیا گیا؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

 

جواب: اس بات کے مضبوط شواہد موجود ہیں کہ یہ آپریشن پاکستانی انتظامیہ کی آگاہی اور تعاون کے ذریعے کیا گیا ۔ یہ تعاون انٹیلی جنس کے تبادلے اور امریکہ کو ا س آپریشن کے اجازت دے کر کیا گیا۔ ان میں سے چند شواہد درج ذیل ہیں:

 

۱۔ 25اپریل2011کو چکلالہ کے ہوائی اڈے پر ایساف کمانڈر جنرل پیٹریاس اور جنرل کیانی کے درمیان ہونے والی انتہائی اہم اور غیر معمولی ملاقات ۔اسی رات جنرل پیٹریاس نے ٹیلی کانفرنس کے ذریعے وائٹ ہاوس میں ہونے والی ایک میٹنگ میں شرکت کی جس کی صدارت بارک اوبامہ نے کی تھی۔ اس کے اگلے ہی دن پاکستان کی انتہائی اعلی سطحی فوجی رابطہ کمیٹی،جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا ششماہی اجلاس منعقد ہوا جس میں دوسروں لوگوں کے ساتھ آئی۔ایس۔آئی چیف جنرل شجاع پاشا نے بھی شرکت کی جبکہ وہاس کمیٹی کے مستقل رکن نہیں ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ میٹنگ اچانک بھی بلائی گئی تھی۔ اوبامہ نے اس میٹنگ کے متعلق اشارتاً ذکر بھی کیا جب اس نے اسامہ کے موت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ''اور آخر کار،پچھلے ہفتے،میں نے اس بات کا فیصلہ کیا کہ ہمارے پاس آپریشن کرنے کے لیے کافی انٹیلی جنس موجود ہے اور آپریشن کی اجازت دی تاکہ اسامہ بن لادن کو گرفتار کیا جائے اور اس کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے‘‘ ( روزنامہ ڈان 3مئی 2011)۔


۲۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی کہ اسامہ بن لادن ،بلال ٹاون میں رہ رہا تھا جو کہ آرمی کنٹونمنٹ کا علاقہ ہے اور پاکستام ملٹری اکیڈمی کے انتہائی قریب واقع ہے اور فوج کی چیک پوسٹوں میں گھرا ہوا ہے۔


۳۔ زرداری نے آگرچہ آپریشن میں کسی بھی طرح سے ملوث ہونے کی تردید کی لیکن اس بات کا اقرار کیا کہ یہ قتل دو طرفہ تعاون کے نتیجے میں ممکن ہوا۔ زرداری نے واشنگٹن پوسٹ میں کہا کہ ''اگرچہ اتوار کے واقعات کوئی مشترکہ آپریشن نہیں تھا لیکن پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک دہائی کے تعاون اور شراکت داری کا نتیجہ اسامہ بن لادن کے خاتمہ پر منتج ہوا جو کہ تہذیب یافتہ دنیا کے لیے مستقل خطرہ تھا‘‘۔


۴۔ اوبامہ کابیان جس میں اس نے اس قتل میں پاکستان کی معاونت کو چھپانے کی کوشش کی لیکن اس بات کا اقرار کیا کہ پاکستان کی معاونت کے نتیجے میں اوسامہ کے ٹھکانے کا پتہ چل سکا۔اوباما نے کہا کہ ''اس بات کو نوٹ کرنا ضروری ہے کہ دہشت گردی کے خلاف سرگرمیوں میں ہماری پاکستان کے ساتھ شراکت نے ہمیں اسامہ بن لادن اور اس مکان تک پہنچنے میں مدد کی جس میں وہ چھپا ہوا تھا‘‘۔


۵۔ القاعدہ کے اکثر اہم اراکین جیسے ابو فراج ال لببی،خالد شیخ محمد،احمد خلفان اسی طرح کے علاقوں جیسے فوجی علاقوں کے قریب موجود پوش علاقوں سے گرفتار کیے گئے تھے۔ اور القاعدہ کے یہ انتہائی اہم اراکین پھر امریکہ کے حوالے کیے گئے تھے۔


یقیناً پاکستانی انتظامیہ اس قتل میں پوری طرح سے ملوث ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ امر یکہ نے اس قتل کے لیے جس وقت کا تعین کیا اس سے پاکستان کی انتظامیہ آگاہ بھی ہو۔ پاکستانی انتظامیہ کا کردار ایک جاسوس کا ہے جو کہ ایک اپنے آقا کو کسی کو مارنے کے لیے ضروری معلومات مہیا کرتا ہے تاکہ مارنے کے لیے صحیح وقت کا تعین ہوسکے۔ جاسوس کو مقررہ وقت کے متعلق بتایا جاتا ہے یا نہیں یہ جاسوس کے لیے غیر ضروری ہے کیونکہ وہ پہلے ہی انتہائی گھٹیا قیمت پر بک چکا ہوتا ہے۔


آخر میں ہم عمومی طور پرپاکستان کے عوام اورخصوصی طور پر پاکستان کی فوج کی توجہ اس بات کی طرف مبذول کروائیں گے کہ اس انتظامیہ کا چلتے رہنا تمام بیماریوں کی وجہ اور پاکستان کے لیے ناسور ہے۔ یہ معاملہ صرف بن لادن(اللہ اس پر رحم فرمائیں اور جنت میں داخل فرمائیں) کے قتل پر نہیں رکے گا بلکہ یہ انتظامیہ مستقل مسلمانوں کا خون بہاتی رہے گی۔ شریعت کا یہ حکم ہے کہ اس انتظامیہ کو اکھاڑ پھینکا جائے اور اس کی جگہ خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ اسلام اور مسلمانوں کی حرمتوں کو محفوظ بنایا جاسکے اور کفار کو ذلیل کیا جائے۔

 

((وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ))
اللہ اپنے ارادے پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ بے علم ہوتے ہیں(یوسف۔21)

1جمادی الثانی 1432ھ
4مئی2011

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک